Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

جانباز سرحد کے پار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتھرابھٹی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    بہترین کہانی ۔

    Comment


    • #62
      بہت عمدہ اپڈیٹ

      Comment


      • #63
        Yaar buhat hi khubsorat aur dil ko chho lainey wala update.

        Comment


        • #64


          آخری اپڈیٹ



          میں اکیلے بیٹھ کر سوچتا رہا اور یاد کرتا رہا ان لمحوں کو جو میں نے اس گھر میں گزارے تھے …………..

          5 منٹ بعد ہی وہ چائے کی ٹرے لے کر آ گئی ………..اور ٹرے کو میز پر رکھ کر میرے سامنے کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔

          میں چائے کا کپ اٹھا کر چائے پینے لگا اور پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا "تم نے ایسا کیوں کیا حنا؟ ,

          میرا سوال سن کر وہ پہلے تو چونک گئی ….. اور میرے چہرے کو دیکھنء لگی پھر چائے کا کپ اٹھا کر ایک گھونٹ بھرا اور میری طرف دیکھ کر بولی کیا کیا؟۔۔۔۔۔

          تم جانتی ہو میں کیا پوچھ رہا ہوں؟ کاش میں اسی وقت سمجھ جاتا کہ تم ہم لوگوں کے ساتھ کیا کر رہی ہو ………..

          تم نے سب کچھ چھوڑ دیا صرف ہم دونوں کو ایک کرنے کے لیے……….” میں بڑی گمبھیر آواز میں بول رہا تھا "تم چاہتی تو سیدھے بھی ہم لوگوں کو ساتھ بھیج سکتی تھی .... پھر تم نے وہ سب ڈرامہ کیوں کیا تھا۔۔؟

          وہ پھر چپ ہو گئی ….جیسے بولنے کے لیے لگظ ڈھونڈ رہی ہو…….پھر چائے کا کپ میز پر رکھ کر میری طرف دیکھا اور بولنا شروع کیا……

          تم نے شازیہ کو پیار کیا اور شادی بھی کر لی … پھر میں اس کو تم سے زیادہ اچھی طرح جانتی ہوں ....اگر میں نے اسے تمھارے ساتھ جانے کے لیے سیدھے سیدھے کہا ہوتا تو وہ کبھی بھی تیار نہیں ہوتی ………میں جانتی تھی کہ وہ تم کو پیار کرتی ہے اور تم کو اپنانا چاہتی تھی…..پر اپنی بہن کی قیممت پر کبھی بھی نہیں ………….اس لیے میں وہ سب ڈرامہ کیا تھا جس سے اگر وہ تمہارے ساتھ جائے تو اس کو کرنے کے لیے کسی کو اپنے جھوٹے ہونے کا احساس نہ ہو……………”

          "پر جیسا میں نے پہلے بھی کہا تھا …… تم بھی تو ہمارے ساتھ جا سکتی تھی……… یا ہم تمھیں بعد میں بھی بلا سکتے تھے…….؟ "میں نے اگلا سوال کیا ……… میں اپنے من کے اندر سالوں سے بند سارے سوالوں کا جواب

          اس سے لے لینا چاہتا تھا……

          وہ پھر کچھ سیکنڈ کے لیے خاموش ہو گئی اور پھر بولنا شروع کیا…….اس بار وہ میری طرف نہیں ..بلکہ نیچے دیکھ کر بول رہی تھی "تم شاید نہیں جانتے ………… اپنے شوہر کی موت کے بعد، میں اگر کسی آدمی سے پیار کیا ہے تو وہ تم ہو ……… تم ہمیشہ سوچتے رہے میں صرف اپنے جسم کی بھوک مٹانے کے لیے تمہارے پاس آتی تھی، پر ایسا نہیں تھا…….. اور تم نے بھی تو کہا تھا کی اگر تم کو شازیہ نہ ملی ہوتی تو تم بھی مجھ سے پیار کر بیٹھتے "کچھ دیر رک کر اس نے پھر بولنا شروع کیا …" اگر میں تمہارے ساتھ جاتی تو شاید ہم تینوں کی زندگی ٹھیک نہ گزرتی…. اس لیے میں نے یہ سوچ سمجھ کر میں تم لوگوں کے بیچ میں نہ آوں ………”کہہ کر وہ پھر خاموش ہو گئی اور پھر میرا چہرہ دیکھتے ہوئے آگے بولنا شروع کیا….

          "میں نے ایک بار تم سے پوچھا تھا کہ تم یہاں کیوں نہیں رک جاتے…… تمہارا جواب تھا کہ تم اپنے وطن سے دور نہیں رہ سکتے…….

          پھر تم ہی بتاو کہ میں کیسے اپنے وطن کو چھوڑ سکتی تھی؟ ………

          تمہاری طرح مجھے بھی اپنے وطن اپنے کشمیر سے بہت محبت ہے …"

          میں اس کے چہرے کو دیکھتا رہا……….یہ لڑکی میری سمجھ سے بلکل باہر تھی….. اس کی ہر بات مجھے حیران کیے جا رہی تھی…… میں کچھ دیر سر جھکا کر بیٹھا رہا پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا….." پر یہ سب کر کے تم نے کیا حاصل کیا حنا ………… ہم دونوں کو ایک دوسرے کا پیار مل گیا اور ہم دونوں ہی اب خوش ہیں……..تم نے توسب کچھ کھو دیا۔۔۔؟

          وہ میری طرف دیکھتے ہوئے دھیرے سے ہنسنے لگی اور پھر بولی "کون کہتا ہے"کہ میں خوش نہیں ہوں؟ شمشیر، تمھارے یہاں آنے سے پہلے بھی تو ہم یہی زندگی جی رہے تھے ناں۔۔۔؟ پھر اب بھی اگر یہ زندگی جینے کو مل رہی ہے تو شکایت کیسی۔۔۔۔۔

          مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ میری بہن مجھ سے زیادہ اچھی زندگی جی رہی ہے ….. اور تم جانتی ہو کہ میں نے اس کو بیٹی کی طرح سے رکھا تھا……. ہر ماں باپ یہی تو چاہتا ہے کہ ان کی بیٹی ہمیشہ خوش

          رہے…. “کہتے کہتے اس کی آواز بھاری ہونے لگی تھی۔ …….آنکھیں نم ہو گئی تھیں….. پھر 2 سیکنڈ کے لیے رک کر آگے بولی “ شازیہ

          مجھ سے نفرت کرتی ہوگی ناں شمشیر؟ کبھی یاد بھی نہیں کرتی ہوگی؟ ,

          میں دھیرے سے ہنسا اور بولا "تم بھی اپنی بہن کو نہیں سمجھ پائی حنا"

          وہ کبھی بھی تم سے نفرت نہیں کر سکتی ……….لو اس کو دیکھو” پھر اپنی شرٹ کی

          جیب ایک تصویر نکال کر اسکی طرف بڑھا دی…….

          وہ تصویر میرے ہاتھ سے لے کر دیکھنے لگی.......یہ ایک ہل اسٹیشن کی تصویر تھی.......تصویر میں میں، شازیہ اور ایک چھوٹی بچی، ہماری بیٹی کھڑی تھی...

          اس نے تصویر کو دیکھ کر میری طرف سوالیہ نظر سے دیکھا……

          "دیکھو……..یہ ہے ہماری بیٹی……ہماری حنا……..شازیہ کو نہیں معلوم کہ اس کی بہن زندہ ہے بھی ہے یا نہیں……..لیکن اس کی حنا ہمیشہ اس کے ساتھ ہی ہے…….اس نے تمھیں کبھی بھی اپنے آپ سے دور نہیں ہونے دیا……

          میری آواز بھی بھاری ہونے لگی تھی …اور حنا تو فوٹو کو دیکھتے ہوئے اونچی آواز میں رونے لگی تھی۔۔۔۔ ,

          پھر اس نے اپنی آنکھوں کو پونچھا اور اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور بولی..

          تم کہتے ہو ناں کہ میں نے سب کچھ کھو دیا.. کچھ نہیں ملا مجھے ……میں دکھاتی ہوں کہ مجھ کو کیا ملا…..” کہہ کر وہ کمرے سے باہر

          نکل گئی …………

          میں انتظار کرتا رہا کی اب کیا دکھانے والی ہے مجھے……

          1 منٹ بعد ہی وہ واپس کمرے کے اندر آ گئی …….. پر اس بار وہ اکیلی نہیں تھی…….. اس کے ساتھ،اس کی انگلی تھامے ایک قریب 5سال کا لڑکا بھی کھڑا تھا……جو میری طرف ہی دیکھ رہا تھا….اور حنا باری باری ہم دونوں

          کو دیکھ رہی تھی ………..

          حنا ہمیشہ سے ہی مجھے سرپرائز دیتی رہی تھی… اور جو سرپرائز ہمارے لیے آج دیا تھا اس سے بڑا تو کوئی ہو نہیں سکتا تھا ………… اگر کسی نے میری بچپن کی تصویر دیکھی ہوتی تو وہ ایک بار دیکھ کر ہی بتا سکتا تھا کہ اس بچے کی صورت بالکل مجھ سے ملتی تھی …………میں اسے دیکھ کر کھڑا ہو

          گیا اور کچھ پل کے لیے تو میں اپنے آپ کو بھول ہی گیا۔۔۔۔۔۔

          "اس سے ملو شمشیر ………..میرا بیٹا

          ریحان ……………… ہمارا بیٹا ریحان…… اس سے بڑی اور کیا چیز تم مجھے دے سکتے تھے….؟

          "واہ چہرے پر مسکراہٹ لا کر بولی………

          میں بار بار کبھی ریحان کی اور کبھی حنا کی صورت دیکھ رہا تھا……

          ریحان بڑے ہی غور سے میری طرف دیکھ رہا تھا اور حنا کے چہرے پر اب خوشی دکھائی پڑ رہی تھی ……….

          پھر میں نے اپنی دونوں باہیں ریحان کی طرف پھیلا دی …….. اس نے ایک بار اپنی ماں کی طرف دیکھا …………

          حنا نے اس ہو اشارہ کیا اور وہ بھاگتا ہوا میرے پاس آگیا……..میں نے نیچے جھک

          کر اس کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور اپنے گلے سے لگا کر بے تحاشہ چومنے لگا…………. بہت سالوں کے بعد آج میری بھی آنکھیں بھیگ گئی

          تھیں …………

          میں نے حنا کی طرف دیکھا اور ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھا دیا …………

          اس نے میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں تھام لیا اور پھر آگے کو بڑھ کر میرے ساتھ لپٹ گیا…………

          کمرے کے اندر ہم تینوں ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے تھے ………باہر دن ڈھلنے لگا تھا ……… سورج ڈوب رہا تھا ، دوبارہ ابھرنے کے لیے ……….

          یہی زندگی کا دستور ہے کہ ہر رات کے بعد ایک نیا دن ضرور طلوع ہوتا ہے …….نئی روشنی کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔

          اس کے بعد میں نے حنا کو لانے کی بڑی کوشش کی لیکن وہ نہ مانی اور نہ ہی اس نے مجھے یہ اجازت دی کہ میں شازیہ کو حقیقت بتا دوں۔۔۔۔

          زندگی اپنی روانی سے جاری ہے میں شازیہ کے ساتھ اور اپنی بچی کے ساتھ خوش ہوں جبکہ حنا ریحان کے ساتھ خوش ہے۔۔۔۔

          ہمارا اب بھی آپس میں رابطہ ہے حنا جب بھی بارڈر پار آتی ہے میں اپنے بیٹے ریحان کو مل لیتا ہوں۔۔۔۔

          زندگی میں اور کسی چیز کی خواہش نہیں رہی ۔۔۔۔
          جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
          ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

          Comment


          • #65
            بہترین کہانی ۔

            Comment


            • #66
              Bohat umda ikhtetam

              Comment


              • #67
                ایک دلچسپ اور بہت ہی زبردست کہانی ۔۔۔لاجواب

                Comment


                • #68
                  Buhat umda aur jazbati touch kay sath kahani ka ikhtetam howa hai.

                  Comment


                  • #69
                    یار کیا لاجواب کہانی ہے اور اختتام ایسا کہ بندہ کہے اس سے بہتر کیا اور اختتام ہو ہی نہیں سکتا تھا

                    Comment


                    • #70
                      بہت ہی کمال کی کہانی چل رہی ہے ۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X