Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

لرزہ خیز قتل کا معمہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    کمال

    Comment


    • #32
      Lajawab shandaar

      Comment


      • #33
        وقاص نے اپنا کارڈ نکال کے ڈاکٹر کے ہاتھ میں دیا اور بولا؛ میں شاید اپنا پورا تعارف نہیں کروا سکا۔ میرا نام وقاص گورائیہ ہے اور میں ایف آئی اے میں انسپکٹر ہوں۔ آپ مجھے ان سے بات کرنے دیں، ہو سکتا ہے میں ان کی کچھ مدد کر سکوں۔ ڈاکٹر نے اثبات میں سر ہلا دیا اور وقاص کو صائمہ کے بیڈ تک لے گیا۔ ڈاکٹر بولا: محترمہ یہ ہیں وہ نیک دل انسان جو آپ کو یہاں لے کے آئے۔ وقاص نے ڈاکٹر سے معذرت چاہی اور کہا: ڈاکٹر صاحب میں نے کوئی اتنا بڑا کام بھی نہیں کیا کہ آپ اس طرح کے رسمی جملوں سے میرا تعارف کروائیں۔ میرا خیال ہے کہ میں خود ہی اپنا تعارف کروا دوں تو بہتر ہے۔ ڈاکٹر نے جی بہتر کہہ کے اجازت لی اور وہاں سے چلا گیا۔ اس سے پہلے کہ وقاص گویا ہوتا صائمہ بولی: میں آپ کی بہت مشکور ہوں کہ آپ مجھے یہاں لے کے آئے لیکن اب میں گھر جانا چاہتی ہوں کیونکہ میرے گھر والے پریشان ہو رہے ہوں گے۔ وقاص نے پوچھا آپ کا گھر کہاں ہے؟ صائمہ نے بتایا: جہاں سے آپ مجھے لے کے آئے ہیں وہیں قریب ہی میرا گھر ہے۔ وقاص نے بات کو طول دینے کی بجائے سیدھا نقطے پہ بات کرنا مناسب سمجھا۔ اس نے پوچھا: آپ کو کسی نے حبس بے جا میں رکھا ہوا تھا؟ صائمہ نے حیرت زدہ لہجے میں پوچھا؛ کیا مطلب ہے آپ کا؟ مطلب یہ ہے کہ آپ کسی کی قید میں تھیں؟ صائمہ نے فوراً جواب دیا؛ نہیں، میں تو اپنے گھر تھی۔ وقاص بولا؛ مگر آپ کی جسمانی حالت تو کوئی اور کہانی بتاتی ہے۔ آپ کی کم خوراکی اور جسم پہ تشدد کے نشان تو یہی بتاتے ہیں کہ آپ کسی کی قید سے ابھی نکل کے آئی ہیں۔ صائمہ بولی؛ آپ کون ہوتے ہیں مجھ سے سوال جواب کرنے والے، یہ میرا ذاتی معاملہ ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی۔ آپ پلیز مجھے ڈاکٹر سے اجازت لے دیں تاکہ میں گھر جا سکوں۔ وقاص نے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کے کہا کہ آپ مجھ پہ بھروسہ کر سکتی ہیں، اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے تو شاید میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں۔ "کیوں آپ پولیس والے ہیں" صائمہ نے اکتاہٹ سے پوچھا۔ وقاص بولا " ایسے ہی سمجھ لیں بلکہ اگر آپ کو کسی پولیس والے سے بھی مسئلہ ہے تو اس سے نمٹنے میں بھی میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں۔ صائمہ نے حیرت اور دلچسپی سے پوچھا؛ کیا مطلب؟ آپ پولیس سے بھی زیادہ طاقتور ہیں؟ وقاص نے اپنا مکمل تعارف کروایا اور کہا؛ آپ بے فکر ہو کے مجھے اپنی پریشانی بتائیں۔ صائمہ بولی؛ ٹھیک ہے لیکن یہاں نہیں۔ ہم کہیں اکیلے میں بات کر سکتے ہیں؟ یہاں اور لوگ بھی ہے اس لیے مجھے ٹھیک نہیں لگ رہا۔ وقاص نے کہا ٹھیک ہے میں ڈاکٹر سے کہہ کہ آپ کو پرائیویٹ روم میں شفٹ کروا دیتا ہوں، ابھی آپ کو کچھ دن یہاں رہنا پڑے گا۔ صائمہ بولی؛ نہیں میں اب ٹھیک ہوں، آپ ڈاکٹر سے چھٹی لے دیں۔ میں گھر جا کے آرام کر لوں گی۔ وقاص بولا؛ میں آپ کے گھر والوں کو یہیں بلوا لیتا ہوں، آپ مجھے ان کا رابطہ نمبر دے دیں۔ صائمہ بولی؛ نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے، دراصل یہ ہسپتال کافی مہنگا ہے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ وقاص اس کی بات کاٹ کے بولا؛ اس کی آپ فکر نہ کریں، میں دیکھ لوں گا۔ ویسے بھی میں جو کماتا ہوں وہ مجھ اکیلے کے لیے کافی سے بہت زیادہ ہے اور میرے علاوہ خرچنے والا کوئی نہیں ہے اس لیے کچھ پیسے یہاں لگ بھی جائیں گے تو میں غریب نہیں ہونے والا۔ صائمہ کچھ بولنے لگی تو وقاص نے اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور کہا: اب آپ آرام کریں، میں شام کو آپ سے ملنے آؤں گا تو بات کریں گے۔ اتنا کہہ کہ وہ چلا گیا لیکن دوسرے ہی لمحے واپس پلٹا۔ " آپ نے اپنا نام تو بتایا ہی نہیں؟" صائمہ نے مسکرا کے اپنا نام بتایا۔

        صائمہ کو وقاص کی شکل میں امید کی ایک کرن نظر آئی تھی۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ وقاص کی مدد سے راشد کے چنگل سے چھٹکارا حاصل کرے گی۔ اس نے اپنی ہسپتال میں موجودگی کے بارے میں اپنے گھر والوں کو بتانا بھی مناسب نہ سمجھا کیونکہ وہ لوگ راشد سے دبتے تھے اور ممکن تھا کہ وہ اسے بتا دیتے۔ وہ اب ایک مضبوط سہارے کی اوٹ میں راشد سے جنگ کے لیے ذہنی طور پہ تیار تھی۔ اسے اب بس آزادی چاہیے تھی جسے وہ ہر قیمت پہ حاصل کرنا چاہتی تھی۔

        شام کو وقاص آیا تو وہ پرائیویٹ کمرے میں موجود تھی۔ وقاص نے اس کی طبیعت کا پوچھا تو اس نے کہا؛ میں اب ٹھیک ہوں، ہسپتال والوں نے پیسے بنانے کے لیے مجھے یہاں رکھا ہوا ہے۔ وقاص اس کی قیاس آرائی پہ مسکرایا اور بولا؛ ایسی بات نہیں ہے، آپ کچھ دن یہاں نگہداشت میں رہیں گی تو اور بہتر محسوس کریں گی۔ آپ خود ہی دیکھ لیں، ابھی آپ کو یہاں آئے بارہ گھنٹے بھی نہیں ہوئے اور آپ کے چہرے پہ نکھار آ گیا ہے اور چہرے پہ مسکراہٹ بھی ہے۔ صائمہ بولی اس کی وجہ تو یہ ہے کہ مجھے آپ کی شکل میں ایک امید کی کرن دکھائی دی ہے۔ راشد نے خوشدلی سے کہا؛ یہ تو اچھی بات ہے کہ میری وجہ سے آپ کی مسکراہٹ لوٹ آئی، اب آپ بتائیں کہ کیا مسئلہ درپیش ہے آپ کو؟ صائمہ نے راشد اور اپنے بارے میں سب کچھ تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ راشد نے بڑی توجہ سے اس کی بات سنی اور افسوس کا اظہار کیا کہ راشد نے صائمہ جیسے خوبصورت پھول کو اس بے دردی سے مسل دیا، ساتھ ہی اس نے اسے دلاسا دیا کہ وہ اس کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ پھر اس نے صائمہ سے پوچھا؛ اب آپ کیا چاہتی ہیں؟ صائمہ نے نا سمجھی سے اس کی طرف دیکھا تو وہ بولا؛ میرا مطلب ہے کہ اس پہ کیس کرنا ہے؟ خلع کا دعوہ دائر کرنا ہے یا کسی اور طریقے سے اس سے نمٹنا ہے؟ صائمہ بولی؛ مجھے کوئی کیس نہیں کرنا نہ ہی اس سے بدلہ لینا ہے، مجھے بس اس سے آزادی چاہیے۔ وقاص بولا؛ ٹھیک ہے آپ کچھ دن آرام کریں پھر ہم خلع کا دعویٰ دائر کریں گے۔ صائمہ بولی؛ ویسے وہ اتنی آسانی سے میری جان چھوڑے گا نہیں۔ وقاص معنی خیز انداز میں بولا؛ آپ کو چھوڑنا اتنا آساں ہے بھی نہیں۔ صائمہ اس کی بات سن کر تھوڑا گڑبڑا گئی لیکن فوراً سنبھل کر بولی؛ میرا وہ مطلب نہیں تھا، میرا مطلب ہے کہ وہ مجھے اور میرے گھر والوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کرے گا۔ وقاص بولا؛ جی میں سمجھ گیا ہوں آپ کی بات۔ آپ بے فکر رہیں، میرے ہوتے ہوئے وہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ صائمہ نے اس کا شکریہ ادا کیا۔ وقاص بولا؛ ٹھیک ہے اب میں چلتا ہوں، آپ نے اپنے گھر سے کسی کو بلانا ہے تو بلا لیں۔ صائمہ نے کہا؛ میرا خیال ہے ان کو بتانا مناسب نہیں ہے۔ وقاص بولا؛ ٹھیک ہے جیسے آپ مناسب سمجھیں، میں اب چلتا ہوں، کل آؤں گا۔ صائمہ خود کو ابھی سے آزاد محسوس کر رہی تھی۔ وقاص سے بات کر کے اسے اچھا لگ رہا تھا۔ کم ازکم اب کوئی اس کا دکھ درد بانٹنے والا تھا۔ اس سے بات کر کے اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا تھا۔ وقاص کے بارے میں سوچتے ہوئے اسے اس کی بات یاد آ گئی "آپ کو چھوڑنا اتنا آسان ہے بھی نہیں" اس نے مسکرا کے سونے کے لیے آنکھیں موند لیں۔

        ثمرین کی آخری رسومات ہو چکی تھیں لیکن تعزیت کے لیے آنے والوں کا تانتا ابھی بھی بندھا ہوا تھا۔ یاسمین اور انور تعزیت کے لیے آنے والوں کے ساتھ مصروف تھے جب ایک پولیس پارٹی اے ایس آئی راشد کی قیادت میں ڈاکٹر تجمل کے گھر پہنچی۔ راشد پولیس والوں سمیت سیدھا گھر میں گھستا چلا گیا اور وہاں پہنچا جہاں ڈاکٹر انور اور اس کی بیوی تعزیت کے لیے آئے لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ اس سے پہلے کہ کوئی پولیس سے آنے کی وجہ پوچھتا، راشد نے دھماکے دار اعلان کیا؛ مسٹر انور ہم آپ کو آپ کی بیٹی ثمرین کے قتل کے الزام میں گرفتار کرنے آئے ہیں۔ ڈاکٹر انور نے حیرت زدہ لہجے میں پوچھا! کیا؟ یہ کیا بکواس ہے؟ میں بھلا اپنی بیٹی کو کیوں ماروں گا؟ راشد نے کہا یہ آپ عدالت کو بتائیے گا۔ فی الحال آپ کو ہمارے ساتھ چلنا ہو گا۔ اتنا کہہ کر اس نے ایک سپاہی کو اشارہ کیا جو ہتھکڑی لے کے ڈاکٹر انور کی طرف بڑھا۔ یاسمین نے آگے بڑھ کے سپاہی کو روکنے کی کوشش کی اور بولی؛ ایک منٹ، آپ لوگ ایسے نہیں کر سکتے۔ آپ کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ راشد نے کہا؛ بی بی آپ ہمارے کام میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔ سپاہی نے انور کو ہتھکڑی پہنائی اور پولیس اسے لے گئی۔

        جاری ہے​
        جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
        ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

        Comment


        • #34
          Kia maze ka likh raye hein janab
          Kia baat he

          Comment


          • #35
            Zabardast

            Comment


            • #36
              واہ کیا سنسنی خیز موڑ آیا ہے ۔

              Comment


              • #37
                زبردست اور لاجواب اپڈیٹ ھے۔۔۔ کیا ہی بات ھے آپ کی جناب ۔۔۔ صائمہ کو وقاص کی صورت میں اچھا مرد مل گیا ۔۔۔ وقاص اب راشد کی گانڈ مارے گا ۔۔۔ راشد علی نے یاسمین کے شوہر کو پکڑ لیا ھے ۔۔۔ راشد اب شوہر کی رہائی کے بدلے یاسمین سے چدائی کرے گا۔۔۔ مز۔۔۔مز۔۔۔مزہ آگیا جناب ۔۔۔لاجواب ۔۔۔عمدہ ۔۔۔بہترین ۔۔۔زبردست ۔۔۔

                Comment


                • #38
                  آخر میں کیا ہی سسپنس ڈال دیا ہے لکھاری جی نے

                  Comment


                  • #39
                    Bohat aala update janab maza aa gya

                    Comment


                    • #40
                      Wah zabardast update ab waqas to saima kalya ek farishte ki tarhan aya ab wo is ko is mushkil sa nikale ga or rasid ka irade theak nhi lag rahe lagta ha or anwer ko case ma pasa ka yasmin ka sath sex karna cahta ha

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X