Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

زینت ایک دیہاتی لڑکی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Boht zabardast update Shakira ka kirdar boht kamal ha

    Comment


    • شاندار کہانی

      Comment


      • Shakira nay accept kar lita, ab dono mil kar threesome karaingay theek ho ay ki khuahi main

        Comment


        • Suhag rat ki tayari ho rahi hai agli kist main..
          shakira nay sahi muhabbat ka saboot diya hai

          Comment


          • Yaar kiya baat hai, khas tor per Shakira ka character nai tu char chand laga diyey.

            Comment


            • قسط نمبر 25

              کسی ایسے مسافر کو دیکھا ہے جو منظر پانے کی جستجو میں کانٹوں بھر رستے پر ایک لمبے عرصے تک بھاگتا زخمی زخمی ہو گیا ہو اور پھر اچانک سے منظر اس کے سامنے آ جائے ۔۔۔۔۔۔۔ مبیڈ کی طرف آتے ہوئے سائقہ کو سلام کر کے بیڈ پر لمبا ہو گیا میں گہری سانس لے کر دلہن بنی سائقہ کو دیکھتے اپنے جسم میں سکون بھرنے لگا شاکرہ نے اپنے عشق سے مجھے نچوڑ کے رکھ دیا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے محبت کے اس اظہار کو میں برداشت نہیں کر پا رہا تھا ۔۔۔۔ سائقہ کے اظہار محبت سے کہیں زیادہ شاکرہ نے مجھے توڑ کر رکھ دیا تھا اور میں بستی پہنچنے کے بعد سے اپنے وجود کی کرچیاں سنبھالنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔ اتنے اہتمام سے شاکرہ نے یہ کمرہ کب سجایا تھا ۔۔۔۔ سائقہ کو بھی علم نہیں تھا ۔۔۔۔ میں نے اٹھ کر سائقہ کے بھاری دوپٹے کو اٹھا کر اس کے ماتھے کو چوم لیا میں نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر شیشے کی چھوٹی ڈبیہ نکالی جو کچھ دیر پہلے شاکرہ نے میری جیب میں ڈالی ایک ہی چمکتے چھوٹے سفید نگ والی انگوٹھی میں نے اس کے بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی۔میں پہنا دی ۔۔۔ سائقہ نے بھی میرا بایاں ہاتھ پکڑا اور اسے چومتی ہواس میں انگوٹھی پہنانے لگی تھی بستی میں ہم دونوں کو شاکرہ نے انگوٹھیاں پہنائی تھی ۔۔۔ مٹھائی کھلاتے ہوئے سائقہ نے میری انگلی کو ایسا کاٹا کہ وہ ایک یاد بن گئی ہے میرے ذہن میں ابھی تک عطاء اللّٰہ کا گانا ۔(عشق پوایاں زنجیراں ) گونج رہا تھا بستی کی اس تقریب میں شاکرہ نے اس پر ڈانس کیا تھا ۔۔۔ عشق کا سمندر سینوں میں جوش مار رہا تھا آج کا ملنا پچھلی ساری ملاقاتوں سے بہت پیارا تھا افسوس ہونے لگا تھا کہ میں جسموں کے ملاپ کے بجائے عشق اپنی پاکیزگی سے یہاں پہنچتا ۔۔ لیکن شاید ایسا ممکن نہ ہو سکتا گزرے لمحوں کے اتار چڑھاؤ کے قصے چھڑے تو رات منٹوں میں ہاتھوں سے نکلنے لگی تھی میں نے گھڑی کی طرف نظر اٹھائی تین بج چکے تھے گزرے چار گھنٹے چار منٹ سے زیادہ نہیں لگ رہے تھے ۔۔۔ میں نے سائقہ کے ہاتھ کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا تھا شاکرہ نے اسے کسی ماہر بیوٹیشن کی طرح تیار کیا تھا ان لمحوں کے الفاظ نہیں ہیں میرے پاس کہ میں اس محبت کے لمحات کو کیسے بیان کروں ملنے تو بہت بار ہو چکا تھا لیکن تقریباً آٹھ ماہ بعد سائقہ سے ان بابرکت گھڑیوں میں ملنا لاجواب ہے سائقہ کے مجھ سے جانے کے وقت سے تقریباً ایک ماہ قبل ہمارا ملاپ ختم ہو چکا تھا اور صرف ٹیشن میں ملاقاتیں ہوتی تھی تڑپ دونوں طرف تھی لیکن حالات نے ہمیں بےبس کر دیا تھا ہمارے انگ انگ کو توڑ ڈالا تھا ۔۔۔ میں نے زیور چومتے ہوئے انہیں اتارتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ تو سائقہ کو علم نہیں تھا کہ یہ کہاں سے آئے تھے بستی میں ہماری چھوٹی مگر محبتوں سے بھرپور تقریب میں سائقہ اور شاکرہ نے ایک جیسے زیور پہن رکھے تھے دو تڑپتے بدن بےتابی سے آگے بڑھتے جا رہے تھے کون کیا کر رہا ہے ان مدہوش لمحوں کو ہم دونوں میں کوئی نہیں جان پا رہا تھا ۔۔۔ بس ہمارے ہونٹ تھے جو تھکنے کا نام نہیں لے رہے تھے کوئی بات نہیں ہو رہی تھی تیز سانسوں میں کبھی کبھی کسی کے لبوں سے وشششششش کی لمبی آواز نکل جاتی کوئی صدیوں کی پیاس تھی جو بےتابی سے بڑھتی جا رہی تھی میرے درد جانے کہاں کھو گئے تھے جسم کا انگ انگ پرجوش انداز میں سائقہ کا لمس لینے کو خود سے آگے بڑھ رہا تھا جسم کے اندرونی زخم پرسکون ہو چکے تھے مچھلی کی طرح تڑپتی سائقہ میرے ہاتھوں سے پھسل کر کبھی میرے اوپر آ جاتی تو کبھی میں اسے دبوچ کر اسے اپنے سینے میں اتارنے لگتا تھا سنگ مرمر جیسا شفاف بدن مکھن جیسی نرمی کے ساتھ شہد سے کہیں مٹھاس میرے جسم میں بھرتا جا رہا تھا ۔۔۔ سائقہ میرے زخمی وجود کے درد بھول کر مجھے کھا جانے کی جستجو کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ میں نے افففففففففف کی گہری آواز سے اپنے پورے وجود میں نرم گرم احساس پایا کچھ عجب لہریں مجھے مزے کی وادیوں میں دھکیلتی جا رہی تھی میرے سینے کے نچلے حصے پر ہاتھ ٹکائے سائقہ اپنے کانپتے وجود کو نیچے لاتی درد اور محبت میں ڈوبی میں مانوں ں ں ں ں ں ں ں کہتی اپنے لبوں سے پانی کی ایک ننھی لکیر میرے سینے پر گراتی میرے اوپر لیٹی چلی گئی جذبات میں بپھرے میرے ہاتھوں نے سائقہ کے ہپس کو پکڑ کر ایسا کھینچا کہ اس کی مدہوش سے آئی ی ی ی ی کمرے میں گونج اٹھی ۔۔۔ سائقہ مجھے لال دوڑے پڑی آنکھوں سے دیکھتی پھر سے میرے لبوں کی طرف لوٹ آئی ببلو سائقہ کی بھری ٹانگوں میں پھنسا ہپس کی درمیانی لکیر کی گرمی میں مست ہونے لگا تھا میرے دکھتے اور سانسوں کی گرمی سے جلتے ہونٹوں کو چھوڑ کر وہ پھر پیچھے لوٹ گئی ہم ایک دوسرے کے جسموں کو دیکھتے وہ انگ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے تھے جو لبوں کے چوسنے سے بچ گیا ہو دردِ بھری آہ ہ ہ ہ کے ساتھ ببلو گرم تر ہوتا جا رہا تھا درد بھری لکیروں سے بھرے چہرے کو میں نے پھر اپنے لبوں پر کھینچ لیا تھا سائقہ کا چہرہ گلابی ہو چکا تھا میں اس کے لبوں کو چوستا گالوں کی نرمی کو لبوں میں بھرتا آنکھیں چوم کر اسے زور سے اٹھا کر اپنی ٹانگوں کے بیچ پھینک دیا سائقہ مہوش سے لہجے میں مانوں ں ں ں ں کہتی پھر سے ببلو کو اپنے جسم میں بھرنے لگی تھی روم میں گھڑی کی ٹک ٹک کے ساتھ تیز سانسوں کا ملاپ محبت بھرا میوزک بھر رہا تھا میں کسی سحر انگیز جھیل میں اتر آیا تھا تتلی کے پنکھوں میں حرکت بھر آئی تھی ۔۔۔۔ میں نے رفتہ رفتہ مچلتے ان پنکھوں پر چٹاخ سے تھپڑ مارا ۔۔۔۔۔۔ منہ سے پانی گراتی سائقہ میرے لبوں کو لوٹ آئی تھی ببلو کو مسلسل تیسری بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا میں اسے دبوچتا اوپر آ گیا تھا ۔۔۔ وادیوں رنگین ہو گئی تھیں قوس قزح کے رنگ کمرے کے دیواروں پر پھیل گئے تھے مدہوش سے میٹھی آواز میں آہ ہ ہ ہ اونہہ کی بڑھتی صدائیں محبتوں کے گیت گا رہی تھیں ۔۔۔۔ تڑپتی مچھلی میرے نیچے سے نکل کر خود سے کچھ کرنا چاہتی تھی لیکن میرا سینہ اسے اپنے سے الگ کرنے کو کسی طور راضی نہیں ہو رہا تھا چپک چپک کے ساز نے مدہوش آوازوں کا ساتھ دیتے ہوئے ایک ہی لے میں گانا چلا رکھا تھا پیسنے کی ننھی بوندیں سجائے جسم اکڑنے لگے تھے ۔۔۔۔ محبت امر ہونے لگی تھی آج بند آنکھوں میں اندھیرے نہیں روشنیاں پھیل گئی تھی ۔۔۔۔ آہا ا ا ا ا مانوں ۔۔۔۔۔سقی کے ساتھ جسم ڈھیلے پڑنے لگے تھے ۔۔۔ گلابوں کی مہک سی مدہوشی ساکت کر گئی تھی ۔۔۔۔ لمحے گزر رہے تھے گھڑی کی ٹک ٹک ہمیں داد دینے لگی تھی ۔۔۔۔ جسم اٹھنے کی ہمت نہیں کر پا رہا تھا موذن نے بھول کر سائرن بجا دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ سائقہ کی مست ہنسی نے مجھے مسکرا دیا تھا درد کی لہروں نے ریڑھی کی ہڈی کو سرد کر دیا تھا ۔۔۔۔۔ وششششش کی لمبی آواز نے میری آنکھیں نم کر دی تھیں ۔۔۔ سائقہ میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھرتی نیچے سے نکلنے کی کوشش کے ساتھ مانوں مانوں پکار رہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنے ہاتھوں کی بند مٹھیوں کو گدے پر ٹیک کر جسم اٹھانے کی کوشش میں سائقہ کی ہلپ کر دی تھی وہ مچھلی کی طرح پھسل گئی تھی اور گدے پر گرتے میرے وجود کو اپنے چھوٹے ہاتھوں میں بھرنے کی ناکام کوشش کرتے اپنے ہاتھ میرے نیچے دبا گئی تھی مجھے پیٹ میں کچھ چبھنے لگا تھا لیکن مجھ میں جسم اٹھانے کی سکت باقی نہیں رہی تھی میرے جسم پسینے میں شرابور ہو چکا تھا سائقہ اپنے ہاتھ آہستہ سے کھینچتے چوڑیوں کی ٹکڑے بیڈ سے نیچے پھینکتے مانوں ۔۔ مانوں پکارتے درد میں ڈوب رہی تھی اور پھر میرے اوپر کمبل کھینچتے ہوئے ۔۔۔ وشششششش مانوں پلیز ٹھیک ہو جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنے آوازوں کا گلہ گھونٹ دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ بہت دیر بعد اپنے چہرے پر گھومتے سائقہ کے ہاتھ کو کس کرتے میں نے آنکھیں کھول لیں تھی ۔۔۔ سائقہ ساکت آنکھوں سے کھلے لبوں کے ساتھ مجھے تکے جا رہی تھی ۔۔۔ میں نے مسکرا دیا ۔۔۔۔ وہ کسنگ کرتے بولی مانوں سات بجنے لگے ۔۔۔ میں نے سیدھا ہونے کی کوشش کی اور بیڈ سے اترنے کی ہمت پیدا کرتا باتھ روم کے دروازے کو دیکھنےگا۔۔۔۔۔ سائقہ اپنے جسم پر چادر لپیٹی اور میرے کپڑے لیکر باتھ روم چلی گئی ۔۔۔ مجھے پکڑ کر باتھ روم میں رکھی کرسی پر بیٹھایا اور اپنے جسم پر لپٹی چادر اتار کر پانی کا نل چلا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر ٹشو کے ڈبے کے ساتھ ائیر فریشر ایک کپڑا اور پین کلر ٹیبلیٹس کے ساتھ پانی کی بوتل رکھی تھی میں ایک ساتھ دو ٹیبلیٹس اپنے حلق سے اتار کر لیٹنے لگا تھا روم سے باہر شاکرہ کے قدموں کی آواز آنے لگی تھی میں نے موبائل اٹھا کر شاکرہ کو میسج کیا ۔۔۔۔ ہم ابھی سونے لگے ہیں ۔۔۔۔ 8:05 بج چکے تھے میں سائقہ کو کمبل میں لپیٹتا آنکھیں بند کر گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوبجے کے بعد ہم باتھ روم سے واپس آ کر بیڈ پر آ کر بیٹھے میں نے موبائل اٹھایا 8:06 بج کا شاکرہ کا۔میسج آیا ہوا تھا بچی زندہ تو ہے ناں ۔۔۔میں نے مسکرا کر موبائل سائقہ کی طرف بڑھا دیا وہ ہنستی ہوئی بیڈ پر لیٹ گئی ۔۔۔۔سائقہ بولی مانوں آپ وزن بہت بڑھ گیا میری ہڈیاں توڑ دیں اور سب کچھ موٹا ہو گیا ہے۔۔ میں نے مسکرا کر سائقہ سے ڈور کا لاک کھولنے کا بولا ۔۔۔۔ اور شاکرہ کو میسج کیا ابھی زندہ ہو گئی ہے ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد دروازے پر ہلکی دستک ہوئی اور چند لمحے بعد شاکرہ اندر آ گئی ۔۔ سائقہ میری ٹانگوں کے پاس بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ شاکرہ نے کوئی بات کئے بغیر مسکراتے ہوئے سائقہ کو پکڑ کر میرے ساتھ لٹایا اور اس کی رانوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی زائد تم نے میری سقی کو تھکا دیا ناں ۔۔۔ سائقہ نے اس کے ہاتھوں کو پکڑ کر کسنگ کرتے ہوئے اپنے سینے پر رکھ دیا اور مسکراتی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ زینت کہاں ہے ؟؟؟ شاکرہ بولی کچن میں ہے تمھارا کھانا گرم کر رہی ۔۔۔۔ میں شاکرہ کو۔پیار اور تشکّر بھری نگاہوں سے دیکھا اور پھر موبائل اٹھا کر اس میں کھو جانے کی اداکاری کرنے لگا ۔۔۔۔ شاکرہ نے ہاتھ کے اشارے کے۔ساتھ ہلکی۔آواز میں سائقہ سے پوچھا ۔۔ ببلو ؟؟؟ سائقہ نفی میں سر ہلا کر ایک لمحے بعد بولی ڈبلو۔۔۔ وہ دونوں کھلکھلا کر ہنس دیں ۔۔۔ میں نے مسکراتے ہوئے ان کی طرف دیکھا اور پوچھا ۔۔ کیا ہوا۔۔۔ شاکرہ بولی لیڈیز کی باتوں میں انٹری نہیں کرتے ۔۔۔۔ دروازے لر دستک کے بعد زینت مسکراتی اندر آئی اور سلام کیا ۔۔۔ پھر مجھے اور سائقہ کو گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے شاکرہ سے بولی باجی کھانا؟؟؟ شاکرہ اٹھتے ہوئے بولی ہاں آتی ہوں ۔۔۔ زینت کھانا لیکر آئی اور جانے لگی میں نے کہا کہ شاکرہ کو ںلا کے آپ بھی واپس آؤں ۔۔۔ بہت اصرار کے بعد میں نے ان دونوں کو اپنے ساتھ بیٹھ کر۔کھانا کھانے پر راضی کر لیا ۔۔ شام سے قبل نعمت اپنے بچے کے ساتھ آیا اور زینت کو ساتھ لیکر چلا گیا ۔۔۔ اگلی۔رات ہم بارہ بجے نہا کر بیڈ پر آئے تو سائقہ نے شاکرہ کو کال ملا لی۔۔۔ اور بولی۔شکی ادھر آ جاؤ۔۔ مجھے نیند نہیں آ رہی رات بھی مانوں میری وجہ سے جاگتے رہے میں نے سائقہ سے موبائل لیا اور شاکرہ سے بولا ادھر آ جاؤ۔۔۔ وہ بہت دیر۔کی کوشش کے بعد آ گئی تھی سائقہ اسے چھپکلی کی طرح چپٹ کر اس کے اوپر الٹی سو گئی ۔۔۔ سائقہ ان دنوں مجھے صحت کی بہتری تک پرہیز کرنے کا بولتی رہی لیکن میں نہیں رک سکتا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ سائقہ اور شاکرہ صوفے پر بیٹھی تھی ہم باتیں کر رہے تھے انہی دنوں میری تکلیف کچھ بڑھ گئی تھی اور اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ میں احتیاط نہیں کر رہا تھا میرے گلے میں خارش ہونے لگی سائقہ اٹھ کر الماری کے پاس گئی اور شہد کی بوتل اٹھا کر میری طرف بڑھتے ہوئے اپنے منہ پر بوتل رکھی اور منہ کر شہد سے بھر کر میرے چہرے پر جھکتے ہوئے مجھے ہونٹ کھولنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ سائقہ چڑیا کی طرف اپنے لب۔میرے ہونٹوں سے جوڑتے پیار کرنے کے ساتھ شہد میرے منہ میں گرانے لگی۔۔۔۔۔ شاکرہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ لڑکی تو کسی کی نظر لگنے سے مر جائے گی ۔۔۔ شادی کے اگلے ہی روز یعنی منگل کے۔روز سائقہ کالج چلی گئی تھی اور میں نے اسی روز سے یہ کہانی لکھنا شروع کر دیا تھا میں موبائل زیادہ دیر اٹھائے ٹائپ نہیں کر سکتا تھا اور وقفے وقفے سے کوشش کرتا آگے بڑھنے لگا تھا ۔۔ شادی کے پہلے ہفتے میں شاکرہ کی امی بھی چل بسی تھی کچھ دن تک شاکرہ ادھر ہی رہی سائقہ مجھے شاکرہ کے پاس چھوڑ کر کالج جاتی اور واپس وہیں شاکرہ کی امی کے گھر آ جاتی ۔شام کو شاکرہ ہمیں گھر بھیج دیتی تھی ۔ شاکرہ کی امی اس کا وآحد سہارا تھی بھائی بہنیں اپنے گھروں کے ہو گئے تھے اور رسمی سا تعلق باقی رہا تھا ۔شاکرہ گھر آ گئی تھی اور معاملات روٹین میں آنے لگ گئے تھے سائقہ کے بعد شاکرہ کا بھی کوئی سہارا نہیں بچا تھا شاکرہ کے بھائی بہنیں اور ماموں کبھی کبھی آ جاتا ۔۔۔ اور شاکرہ بھی دن کے کچھ وقت میں کبھی بہنوں کے پاس چکر لگا لیتی ہے ۔۔۔۔میرا خاندان بھی شادی کے بعد بہت دکھ دینے کے بعد منہ پھیر چکا تھا ہمارے گھر پھر بھی رب نے محبتوں سے لبا لب بھر دیا تھا سائقہ کے جہاں آنے کے بعد برکتوں نے ایسے ڈیرے ڈالے کہ سمجھ میں نہیں آتا تھا کونسا کام کیسے خود سے ٹھیک ہو جاتا تھا فصلوں کی آمدن میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے شاکرہ سائقہ اپنی مرضی سے ضرورت مند خواتین اور بچیوں میں بانٹی رہتی ۔۔ ایک دن سائقہ اس مکان سے اپنا کچھ سامان اٹھانے چلی گئی اور اگلی صبح کالج جاتے مجھے ساتھ لیکر گئی اور اسی مکان میں چھوڑا کہ اس ماسی کی بیوہ بیٹی کی شادی ہے۔۔ وہ اس مکان کا سارا سامان اٹھانے کو بندے لے آئیں گی آپ یہیں رہو۔۔۔ تقریباً ایک بجے کے قریب سائقہ کالج سے مکان میں آئی تو میں لان میں چمن پر لیٹا ہوا تھا ڈبل بیڈ صوفے فریج سب کچھ ماسی کی بیٹی کو گفٹ ہو چکا تھا اگلے روز سے ہی یہ مکان دوبارہ کرائے پر لگ گیا اور شاکرہ کو آج تک معلوم نہیں ہو سکا ۔۔۔۔۔ شادی کے۔تقریباً بیس دن بعد سائقہ کی فرینڈز نے میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں ہمارے اعزاز میں تقریب کی ۔جہاں ہمیں ڈھیر ساری محبتوں سے نوازا گیا سائقہ کی ایک چنچل دوست نے کہا ۔۔۔ اس دیہاتی لڑکی نے محبت کا میدان مار لیا ہے ۔۔۔ سائقہ کی فرینڈز اسے سقی سقی پکار رہی تھی اور تنگ کرتی شاکرہ اور مجھے خراج تحسین پیش کرتی رہی اور واپسی پر ہماری گاڑی کو محبتوں سے سجے گفٹس سے بھر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ ایک روز جب سائقہ کے ایگزام شروع ہو چکے تھے تھکی ہاری سائقہ گھر آئی اور سلام دعا کے بعد صوفے پر گرتی بولی۔۔۔ شکی۔ایک کپ چائے تو بنا دو۔۔۔۔۔ میں نے اس کی طرف سنجیدگی سے دیکھا اور بولا ۔۔سقی تم چائے خود بنا لیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سائقہ نے پہلی بار مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ہماری آپس کی باتوں میں تم انٹری نہیں مارا کرو ۔۔۔اوکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاکرہ مسکراتے باہر چلی گئی اور سائقہ سر جھکائے بیٹھی رہی میں مسکرا کے اس کی طرف خاموشی سے دیکھتا رہا وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد مجھے دیکھ۔کر نگاہیں چرا جاتی شاکرہ مسکراتی ہوئی چائے کا کپ اس کے سامنے رکھتے ہوئے بولی۔۔۔ جی ڈاکٹر سائقہ۔۔۔۔۔ سائقہ نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ ڈاکٹر سائقہ ملک۔۔۔۔۔۔ شاکرہ اس کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنے لگی ۔۔۔۔ اور کچھ دیر بعد بولی سقی چائے ٹھنڈی ہو رہی ۔۔۔۔ سائقہ آہستہ سے شاکرہ سے کہنے لگی ۔۔۔ یہ جو بندہ بیڈ پر لیٹا ہوا ہے ناں بہت ظالم انسان ہے ۔۔۔۔ اس کے پاس خود جانا پڑتا ۔۔۔۔ وہ صوفے سے اٹھی اور اپنا سفید کوٹ اتارتی ہوئے انگڑائی لیتی میرے پاس آئی اور میرے سینے پر الٹی لیٹ گئی ۔۔۔۔۔ میرے ساتھ شاکرہ بھی ہنسنے لگی ۔۔۔۔۔میں نے اسے اوپر کھینچ کے کچھ دیر پیار کیا پھر وہ مسکراتی اٹھی اور گندے مانوں ۔۔ گندے مانوں کہتی اتر گئی اور چائے پینے لگی۔۔۔۔۔ شام کو وہ اپنی بک۔کے ساتھ کچن چلی گئی اور کھانا بنانے لگی۔۔۔۔۔۔ہم نے ہر اتوار کی۔صبح بستی جانے اور شام کو واپس آنے کی۔روٹین بنا لی ہے زینت کی امی کا گھر ان دونوں کا میکہ بن چکا ہے ۔۔۔۔سونیا مجھے آج بھی للچائی نظروں سے دیکھتی اور بارش کی امید پر آسمان پر نظریں گھما کر بادل ڈھونڈنے کی کوشش کرتی لیکن میں محدود ہو چکا ہوں ۔۔ میں سمجھتا جس دن بھی میں نے ان دونوں سے چھپ کر بھی کچھ کر لیا تو ہمارے گھر سے برکتیں اور محبتیں ایک ساتھ اٹھ جائیں گی ۔۔۔ حالانکہ میرے لئے راستے پہلے سے بھی زیادہ کھل۔گئے تھے اور بستی کے ان کچے گھروں سے میڈیکل کالج اور اس سے بھی آگے تک میری وفا کی داستانوں پر درجنوں میسج اور کالیں آ جاتی تھیں ۔۔۔ ۔۔۔ میں نے اپنے جس وجود کے انگ انگ کو حرام کی لذتوں کا عادی بنا لیا تھا میں اسے ٹوٹے وجود کی۔کرچیاں آج بھی سنبھالنے کی جستجو کر رہا ہوں ۔۔۔جس گاڑی کو میں نے لذتوں کا بیڈ روم بنا لیا تھا اسے آج تک پھر۔نہیں دیکھ سکا ۔۔۔ میں سائقہ کو پا کر اپنے اس میعار پر واپس آ چکا ہوں جہاں سے میں بھٹک گیا تھا ۔۔۔۔ شفقت آج۔بھی بستی میں ذلالت کی زندگی گزار رہا ہے اور زینت کی امی ہر بار شاکرہ سے کہتی ہے بیگم صاحبہ آپ کے چپیڑوں نے اس بگڑے لڑکے کو سیدھا کر دیا سائقہ کی بھابھی سائقہ کو دیکھ کر آج بھی اپنی آگ میں جلتی ہے۔۔۔۔۔ پچھلے دنوں جب ہم رات کو ایک ساتھ کھانا کھانے کے بعد باتیں کر رہے تھے تو میرے ایک عزیز کی۔کال آ گئی انجانا سا نمبر تھا میں نے کال پک کر لی۔۔۔ روہانسے لہجے کی اداکاری کرتا میرا خونی رشتہ کل اپنی بیگم کے۔ساتھ ہمارے ہاں آنے کی بات کر گیا میں نے اوکے کہا اور کال منقطع کر دی ۔۔۔ شاکرہ کو بتایا تو۔پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی زاہد مجھے انہوں نے بہت دکھ دئیے ہیں زاہد یہ جادوگر اب میری سقی کو مارنا چاہتے ہیں (شاکرہ نے سائقہ کو اپنی گود میں لٹا لیا ) میں نے اس اشارہ کرتے ہوئے چپ کرائی اور اسی نمبر پر کال بیک کر لی۔۔۔۔۔ چاچا آپ ہمارے گھر نہیں آئے آپ کی ایک کال پر ہماری سب کی ہنسی آنسوؤں میں بدلنے لگی ہے ہم ایسے خوش ہیں آپ اپنی دنیا میں خوش رہیں ۔۔۔۔۔ میں نے موبائل کو سائیڈ پر پھینکا اور شکی ۔۔سقی پر لیٹتا چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اگر شاکرہ اپنے ضد پر قائم رہتی اور اگر اس سے پہلے نہیں تو سائقہ کی امی کی وفات کے بعد اگر مجھے شاکرہ کو طلاق بھی دینی پڑتی تو بھی ناممکن نہیں تھا ۔۔ لیکن شاکرہ نے نہ صرف میدان مار لیا تھا بلکہ محبتوں کے اس پودے کو ایک۔طاقتور درخت بنا لیا تھا ۔۔۔۔ آج ہم تینوں کا ایک دوسرے کے بغیر سیکنڈ گزارنا بھی مشکل ہو چکا ہے سائقہ ایم بی بی ایس سیکنڈ ائیر میں ہے ۔۔۔ رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ خون کالے ہوئے تو پوری بستی احساس کے رشتوں سے بھر گئی ۔۔۔ شاکرہ اپنے گھر کی ملکہ ہے۔۔۔۔ سائقہ ہم دونوں کی شہزادی ہے اور پھر پہ دونوں مجھے بادشاہ بنا گئیں ہیں دونوں مجھے بچے نہیں دے سکتی تو کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لازمی نہیں کہ انسان کی سب خواہشیں پوری ہوں ۔۔۔ بادشاہوں کے پاس بھی بہت سی حسرتیں باقی رہتی ہیں ۔۔۔ میں بھی اس خلش کے ساتھ عمر بتا سکتا ہوں ۔۔۔۔۔ میں اپنی اس پہلی اور سچی کہانی کو شاکرہ کے نام کرنا چاہتا ہوں جس نے نہ صرف اپنی محبت کو امر کر لیا ہے بلکہ ہم دونوں کو بھی محبتوں میں رنگ دیا ہے ۔۔۔ اگر شاکرہ کی انا باقی رہتی تو پتا نہیں ان دنوں ماں کی وفات کے بعد وہ کہاں ہوتی ۔۔۔۔ میں اپنی اس کہانی کو ان لڑکے لڑکیوں کے نام کروں گا جو ویڈیوز اور چیٹینگ سے اپنا وقت اور اپنی صحت گنوا رہے ہیں ۔۔۔ ان مردوں کے نام کرنا چاہوں گا جو گھر سے باہر۔محبتوں کی تلاش میں اپنا اور اپنی دوست کا گھر بھی تباہ کر دیتے ہیں ان لڑکیوں کے نام کرنا چاہوں گا ۔۔۔ جو کم عمر اور خوبصورت نوجوان ڈھونڈنے کی تلاش میں خود کو کھلونا بنا کر اپنی زندگی برباد کر دیتی ہیں ۔۔۔ ان نوجوانوں کے نام کرنا چاہوں گا جو لڑکیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیتے ہیں ۔۔۔۔ان لڑکوں کے نام لرنا چاہوں گا جو دیہات کی لڑکیوں پر لطیفے بناتے ہیں ۔۔۔ ان دیہات کی لڑکیوں کے نام کرنا چاہوں گا جو احساس کمتری کا شکار ہو جاتی ہیں ۔۔ ان بے اولاد جوڑوں کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو اپنی انا۔کی خاطر ۔۔۔ اپنے گھر برباد کر دیتے ہیں ان سب دوستوں کا شکریہ جنہوں نے میری کہانی کو پسند کیا اور اس کے لئے انتظار کرتے رہے ۔۔۔ معذرت کے ساتھ میں تاخیر کا شکار ہوتا رہا کیونکہ میں اب بھی تکلیف میں ہوں اور اپنے بازوں کو ریسٹ دیتا کہانی کی یہ قسط ٹائپ کرتے رات گزار کر صبح کی جانب بڑھ چکا ہوں ۔۔۔ ان دوستوں سے شکریہ ادا کرتے ہوئے جنہوں نے مسینجر پر رابطہ کر کے میری کہانی پر ڈرامہ بنانے کی اجازت چاہی ۔۔ میں بغیر کسی ڈیمانڈ کے اس کہانی کو ان کے نام کرنا چاہوں گا کہ وہ طلاق ہوتے ڈرامے دیکھانے کے بجائے یہ۔بھی دیکھا دیں ۔۔۔۔۔۔ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی ۔۔۔ لیکن آج تک کے حالات تقریباً بتا چکا ۔۔۔ اگر ہماری زندگی میں کچھ نیا موڑ آیا تو اس کہانی کی نئی قسطیں دوستوں سے ضرور شئیر کرونگا ۔۔۔ دو روز قبل ایک مانگنے والی عورت گھر آئی شاکرہ سے کچھ باتیں کرتے پوچھنے لگی آپ کا۔مسئلہ شروع سے تھا ؟؟؟ شاکرہ نے بتایا نہیں شادی کے پہلے ماہ۔میں لگتا تھا کہ مجھے حمل ہو گیا ہے لیکن پھر تب سے آج تک یہی لگتا ہے کہ۔میرا پیٹ اندر سے بہت خشک ہو گیا ہے ۔۔۔۔ خاتون ادھر ادھر دیکھتے ہوئی بولی یہ تو جادو ہے اور اس لڑکی کی اولاد بھی نہیں ہو گی (اس نے سائقہ کی طرف اشارہ کر دیا ) شاکرہ نے سائقہ کو دیکھ کر مصنوعی مسکراہٹ کا تبادلہ کرتے مایوسی سے میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔ خاتون بولی آپ آج پانچ سو دے دو میں آج بچوں کو گوشت کھلا کے ان سے دعا کراؤں گی ۔۔۔۔۔۔ سائقہ اور شاکرہ نے اپنا اپنا پانچ پانچ سو دیکر نم آنکھوں سے اس خاتون کو گیٹ تک چھوڑ کر واپس آئیں تھیں ۔۔۔۔ ابھی رات ایک بجے کے قریب سائقہ میرے سینے پر مکا مار کے یہ کہتے ہوئے نیند کے مزے میں مست شاکرہ کے سینے پر لیٹتے چلی گئی کہ ۔۔۔ گندے مانوں میں تیری اور شادی کرونگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              ۔۔۔۔۔ ( ختم شد)

              ایہہ جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے

              محبت دے دل چوں پلیکھے نی جاندے

              محبت دے مجبور ویکھے نی جاندے

              محبت نے مجنوں نوں کاسہ پھڑایا

              محبت نے رانجھے نوں جوگی بنڑایا

              محبت دے لٹے تے ہو جانڑ دیوانے

              ایہہ جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے

              محبت دی دنیا دے دستور وکھرے

              محبت دی نگری دے مجبور وکھرے

              محبت دلاں دی کدورت مٹاوے

              محبت ہی بندے نوں رب نال ملاوے

              محبت نے یوسف نوں مصرے وکایا

              محبت زلیخا نوں وی آزمایا

              محبت دے وکھرے تانے تے بانڑے

              ایہہ جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے

              محبت دے رونے تے ہاسے نے وکھرے

              محبت دے جھِڑکاں دلاسے نے وکھرے

              محبت نے کڈھیاں نےدودھ دیاں نہراں

              محبت نی منگدی کسی دیاں خیراں

              محبت دی سب توں اے وکھری کہانڑی

              نہ سُکھی راجہ، نہ سُکھی رانی

              محبت نے جنے وی گائے ترانے

              ایہہ جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے

              محبت نے ہیراں نوں زہراں پلائیاں

              محبت دی نگری چوں گیاں نہ آئیاں

              محبت دے اجڑے کدی وی نہیں وسدے

              محبت دے روندے کدی وی نہیں ہنسدے

              محبت نے مہینوال نوں آزمایا

              محبت نہ ویکھے اپنڑا پرایا

              محبت دے بدلن کدی نہ زمانے

              ایہہ جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے

              محبت ہی سسیاں نوں ریتاں تے ساڑے

              محبت نے وسدے کئی گھر اجاڑے

              محبت دی سوہنی چنانہہ وچ روڑے

              محبت ای لہو پئی دلاں دا نچوڑے

              محبت نے منصور سولی چڑھایا

              محبت نے صادقؔ بلھا نچایا

              محبت دی اکھ دے نے وکھرے نشانے

              ایہہ جس تن نوں لگدی اے او تن جانے۔۔۔۔۔۔۔۔

              Comment


              • Wao zabardast dil dahla dainy walla end salute to writer kiya anjaam kiya kahani ka koi alfaz nahi tahreef kai

                Comment


                • بہت ہی دلچسپ اسٹوری ہے اور فل شہوت

                  Comment


                  • انتہائی سبق آمیز اور خوبصورت اختتام

                    Comment


                    • زبردست سٹوری ہے ابھی 15 ویں قسط پر پہنچا ہوں لیکن دل کر رہا ہے دوبارہ شروع کر دوں

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X