Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

زینت ایک دیہاتی لڑکی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    قسط نمبر 16

    میں سائقہ پر لیٹ گیا اور اس بھرپور مزے میں ساکت ہو کر آنکھیں بند کر گیا سائقہ میرے سینے پر کسنگ کرتے ہوئے مانوں ۔۔۔۔۔ وشششش ۔۔۔۔ میرے مانوں ۔۔۔۔ لو یو مانوں ں ں ں ں ں ۔۔اس سے قبل مہوش ببلو کو سائقہ کے اندر اترتے دیکھ کر اففففففففففففف کہتے ہوئے اپنی رانوں آپس میں کس کر ببلی کو دبانے لگی تھی میں نے اپنے بازو سائقہ کے سر کے نیچے لپیٹ لئے تھے اور اپنی کمر کو حرکت دینے لگا میرا جسم لوشن سے لت پت ہو گیا تھا ۔۔۔ سائقہ لوشن کو میرے جسم پر مل رہی تھی اور ببلو کے آخری تہہ تک جانے پر ہلکا سا جھٹکا دے رہی تھی مہوش بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی میں نے اسے اپنے قریب کرتے ہوئے اس کے بوبز دبانے لگا تھا مہوش آؤٹ آف کنٹرول ہو رہی تھی میں نے سائقہ کی کمر پر لگی لوشن کی موٹی لکیر سے اپنی فگر کو چکنا کیا اور مہوش کی ببلی کے ہونٹوں کو مساج کرنے لگا مہوش بے حال ہو گئی وہ بلند آوازوں سے میرے ہاتھ کو اپنی رانوں کو ملا کر پکڑ گئی ادھر سائقہ نے میری کمر کو پکڑ کر تیز ہونے کا بول دیا میں نے سائقہ کو دبا دبا کر تقریباً پورے ببلو کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ وہ اوپر آنے کا کہہ رہی تھی لیکن آج وہ مجھے اپنے سینے میں دبی بہت پیاری لگ رہی تھی میرا من کر رہا تھا کہ میں سینے کے پلے کھول کر اسے اپنے اندر ڈال لوں ۔۔۔۔ وہ بار بار کوشش کر رہی تھی کہ وہ میرے اوپر آ کر اپنے من کو ٹھنڈا کرے لیکن میں اپنے سینے سے اسے ہٹانے کو تیار نہیں تھا پھر سائقہ کی مست آوازوں میں اس کا جسم اکڑنے لگا اور اور اس نے اپنے ہپس اوپر اٹھانے شروع کر دئیے تھے میں سائقہ کے بوبز پر جھکتے ہوئے اس کے بوبز کر منہ میں بھرنے لگا تھا سائقہ میرا سر پکڑ کر اپنے تنے ہوئے بوبز پر میرا چہرہ دبائے ہوئے وششششش وشششش وششششششش آآآآ اووووو مانوں ۔۔۔۔ ما۔۔۔۔ اونہہہ۔۔۔۔۔ اففففففف کے ساتھ اپنی بازو میرے گرد لپیٹے کے بعد مجھے اپنے سینے میں بھرنے کی کوشش کر رہی تھی پھر میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھر کر لمبی سانسوں کے ساتھ میری آنکھوں میں بہت دور تک دیکھنے کی کوشش کرتے ہوئے مسکرا رہی تھی ۔۔۔سائقہ نے میرے گال پر چٹکی بھری اور میرے ہونٹ چوستے ہوئے اپنی آنکھیں پھیر کر مہوش کی طرف جانے کا اشارہ کیا جو پھٹی آنکھوں سے ہمیں دیکھتے ہوئے لرز رہی تھی اس کی آنکھوں میں سرخ ڈورے پڑے ہوئے تھے میں سائقہ کی ٹانگیں تھوڑی اوپر اٹھا کر ببلو کو آہستہ سے باہر نکال رہا تھا اور مہوش نے لمبی سی افففففففففففف کے ساتھ گہری سانس لے لی ۔۔۔ میں سائقہ کی ٹانگوں درمیان بیٹھ گیا ببلو کی ٹوپی کو مہوش کی ببلی کے ہونٹوں میں برش کی طرح چلانے لگا مہوش نے ایک دم اپنی ٹانگیں اکڑا لیں ۔۔۔سائقہ اٹھ بیٹھی تھی اور لوشن کی بوتل اٹھا کر آدھی سے زیادہ مہوش کے پیٹ پر گرا دی ۔۔۔ میں نے مسکرا کے پیار بھری نگاہوں سے سائقہ کو دیکھ کر مسکرا دیا ۔۔۔ اور وہ نیم بند آنکھوں سے گہری سانسیں لے کر میری کاپی کرنے لگی ۔۔۔ میں نے مہوش کی اکڑی ٹانگوں کو سہلا کر ان کو ڈھیلا کرنے لگا اور جھک کر اس کے نپلز چوسے ۔۔۔ وہ تقریباً پگھل چکی تھی ببلو کی ٹوپی کو ببلی پر سجا کر میں نے سائقہ کو دیکھا اور وہ مہوش کے لبوں کو اپنے لبوں میں دبا گئی ۔۔۔ میں نے مہوش کی ٹانگوں کو پاؤں کے قریب سے پکڑ کر آگے کرتے ہوئے ایک دم سے ببلو پر دباؤ بڑھاتا چلا گیا ۔۔۔۔ لرزتے جسم کے ساتھ ٹانگوں کو اکڑانے کی کوششش کرتی مہوش نے اووووووں ں ں ں کے ساتھ اپنا سر جھٹک کر اپنے ہونٹوں کو سائقہ کی گرفت سے سے آزاد کر لیا اور کچھ کہنا چاہ رہی تھی لیکن ببلو کی پھسلن نے اس کے گلے میں کچھ پھنسا دیا تھا ۔۔۔ ما۔۔۔۔۔ اوووو ہمم مانو نو نوں ں ں ں ں ۔۔۔۔۔ ب ب ب ب سسسس ۔۔۔ سائقہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔ میرا مانوں ہے تم کوئی اور نام رکھ لو۔۔۔۔ تقریباً چھ انچ پر میں رک کر ببلو کو آہستگی سے تھوڑا اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔ مہوش کی درد بھری کمرے میں گونجتی آوازیں دبنے لگی تھی ۔۔۔ سائقہ نے ایک دم آنکھیں پھیلاتے ہوئے اپنے منہ پر ہاتھ رکھا اور اپنی لبوں کو گول بناتے ہوئے اووووووو کرنی لگی میں نے اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے چپ رہنے کا اشارہ کیا ببلو کے ڈنڈے کا اوپری حصہ سرخ ہو چکا تھا سائقہ ایک بار پھر مہوش کے چہرے پر جھکتے ہوئے اس کے گال پر تھپکی دیتے ہوئے اس کو کسنگ کرنے لگی تین منٹ میں ہی پہلے سے پگھلی مہوش نے آئی آئی ۔۔وششششش اوو اوو وائی وائی کے ساتھ جسم اکڑاتے ہوئے نیم کھلی آنکھوں سے کمرے کی چھت کر دیکھتے ہوئے اوپر نیچے کے منہ پانی سے بھر لیے اور جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔میں نے سائقہ کو کپڑے کی طرف اشارہ کر دیا وہ خاموشی سے کپڑا میرے گھٹنے کے ساتھ رکھ کر مہوش کے گال سے اپنا گال ملا کر اسے پیار کرنے لگی میں نے کپڑے سے اس کا سارا بلڈ صاف کر لیا اور ببلو کو باہر لا کر اسے صاف کیا اور لیٹتے ہوئے سائقہ کو دیکھا سائقہ نے مہوش کے پیروں کے پاس پڑے کپڑے کو احتیاط سے گولائی میں لپیٹ کر بیڈ کے نیچے پھینک دیا ۔۔۔ سائقہ میری اردگرد ٹانگیں رکھ کر ببلو کی طرف ہاتھ بڑھانے لگی تو میں نے پیکٹ سے نکلا کنڈوم سائقہ کی طرف بڑھا دیا اور مسکراتے ہوئے اسے ببلو پر پورا کھول لیا اور بوتل میں بچی ہوئی لوشن کنڈوم پر گرا دی اور اس کی اپنی انگلی سے پھیلاتے ہوئے اوپر بیٹھنے لگی ۔۔۔ مہوش نے آنکھیں کھول کر حیرت سے سائقہ کو دیکھتے ہو اس کے نیچے آنے کا نظارہ کیا اور سر جھٹک کر اففففف کے ساتھ دوسری طرف دیکھنے لگی اس نے اپنا سر اٹھا کر اپنی ببلی کو دیکھا اور وشششش کرتی دوسری طرف کروٹ لے گئی ۔۔ سائقہ نے منہ کھول کر بغیر آواز کے قہقہ لگایا اور پورا ببلو اپنے اندر سما کر میرے اوپر لیٹے ہوئے مہوش کے ہپس پر تھپڑ مار کر بولی ۔۔یہ نہ دیکھاؤ اسے ۔۔۔۔ یہ ان پر بھی بیٹھ جاتا ۔۔۔۔ مہوش نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور کمبل کھینچ کر اپنے اوپر ڈال لیا سائقہ نے مجھے چڑیا کی طرح اپنی باہوں میں بھرا اور میرے سینے کے نچلے حصے پر اپنا چہرہ ٹکا کر کسنگ کرتے ہوئے اپنے ہپس کو زار سے چلانا شروع کر دیا تھا وہ مستی مانوں ں ں ں ں مانوں ں ں ں کرتی کسنگ کر رہی تھی کچھ دیر بعد والے میرے سینے کو اپنے دانتوں سے کاٹتے ہوئے تیزی سے اپنے ریشمی ہپس کو حرکت دینے لگی تھی سائقہ کے سفید ریشمی ہپس دریا کی لہروں کی طرح مچل رہے تھے اس نے پورا اپنے اپنے اندر لیتے ہوئے بھی آگے لے جانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔سائقہ کے ہاتھوں کی گرفت میرے جسم پر سخت ہو چکی تھی میرا جسم اکڑنے کے ساتھ آنکھیں نشے سے بند ہو رہی تھی میں اوپر آ کر اپنے جسم کو خود حرکت دینا چاہتا تھا لیکن میرے جسم سے چمگادڑ کی طرح چپٹی ہوئی تھی اور میرے سینے پر پانی گرا رہی تھی اس کی آآآآآں ہہہہ آآآآآآں ہہہہہ کی درد سے لبریز آواز مجھے پاگل کئے جا رہی تھی ۔۔۔ پھر اس نے اپنا سینہ میرے جسم سے اٹھا کر دانت پیستے ہوئے ببلو کو اور آگے لے۔جانے کی کوشش میں پانی چھوڑتے ہوئے مانوں کی مدھم آواز کے ساتھ جسم کو ڈھیلا چھوڑنے لگی تھی لیکن مجھے کچھ بھرپور جھٹکوں کی طلب باقی تھی ۔۔میں نے اس کے ہپس پکڑ کر نیچے سے تین زوردار جھٹکوں کے ساتھ سائقہ کے ہپس کو آگے کھنچتے ہوئے وششششش کی صدا بلند کی۔۔۔۔۔۔۔سائقہ مجھے کسنگ کرتے جا رہی تھی ۔۔۔ بہت دیر بعد سائقہ نے میرے گال پر تھپکی دی میں نے آنکھیں کھول کر مسکراہٹ سے اسے پیار کا جواب دیا ۔۔۔ میرے گال پر انگلی رکھتے ہوئے بولی ادھر آؤں ۔؟؟؟ میں نے آنکھوں سے اسے یس کا سگنل دیا اور اپنے بوبز میرے سینے پر رگڑتی آگے آنے لگے اور میرے گال پر سائقہ کی پہلی کس کے ساتھ ببلو باہر آ گیا ۔۔۔میں اس کے سفید ریشمی ہپس کی نرمی کو اپنے ہاتھوں میں بھر رہا تھا اور وہ پاگلوں کی طرح کسنگ کرتی جا رہی تھی ۔۔۔ میں نے مہوش کی طرف دیکھا تو وہ کپڑے پہن کر سائیڈ پر لیٹی ہمیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے سائقہ کو آنکھوں کی زبان میں اس کی طرف دیکھنے کو کہا سائقہ اسے دیکھتے ہوئے بولی اوے یہ تمھیں کپڑے پہننے کی اجازت کس نے دی ۔۔۔ مہوش بولی ۔۔کیوں کوئی درخواست دینی پڑتی ۔۔۔ سائقہ ہنس کے بولی اس گھر میں کپڑے الاؤ نہیں ھیں ۔۔۔ مہوش نے کہا تمھیں کس نے بولا کہ تم پہنو کپڑے ایسے رہو پوری رات۔۔۔۔ سائقہ بولی ۔۔۔ ایسے کی بچی میں ابھی آ کر تیرے کپڑے پھاڑتی ہوں صبررررر ۔۔۔۔ سائقہ مہوش سے ہنسی مذاق کر رہی تھی اور میں اس کی باتوں سے مزے لے رہا تھا میں نے سائقہ کو باہوں میں بھرا اور باتھ روم چلا گیا مہوش کے لئے یہ سب کچھ بہت نیا اور حیران کن تھا سائقہ نے ایک نارمل لباس پہن لیا اور میں ٹراؤزر اور اوپن شرٹ پہن کر کچن چلا گیا میں اسٹابری جوس کا ڈبہ اٹھا کر آیا تو سائقہ بیڈ پر لیتی موبائل پر یوٹیوب کھول چکی تھی اور مہوش باتھ روم چلی گئی تھی ۔۔۔۔ میں جوس پیتے ہوئے مہوش سے اس کے گھر کے ماحول کے بارے میں پوچھ رہا تھا ۔۔۔۔ اب تک سائقہ کی امی اور اس کا ابو مجھے کئی بار کہہ چکے تھے کہ سائقہ کا سارا خرچ آپ لکھ کے رکھیں وہ ہم آپ کو ہرحال میں دیں گے لیکن ابھی تک مہوش کے پیرنٹس نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی اور پچھلے چند دنوں سے میں یہ۔بات محسوس کر رہا تھا گو کہ میں اس کے لئے بھی سائقہ کے برابر سب کچھ کر رہا تھا اور صرف سائقہ کے لئے کر رہا تھا ۔۔۔۔ مہوش بولی اس بار آپ میرے گھر رہ جانا اور سب کچھ دیکھ لینا ۔۔۔ سائقہ بولی ۔۔ایسے ؟؟؟ اس میں ہمت ہے تو آپ کے گھر میں رہ کر دیکھائے ۔۔۔ مہوش بولی تم کون ہوتی ہو ان پر پابندی لگانے والی ۔۔۔۔ سائقہ بولی ابھی دیکھاتی ہوں ۔۔۔ سائقہ نے اپنی آنکھ کے ساتھ لٹکتی بالوں کی لٹ کو جھٹکے سے اوپر کیا اور مجھے پیار سے دیکھتے ہوئے بولی مانوں ۔ں ں ں ۔۔۔ بس گلاس رکھ دو اور جوس نہیں پینا میں نے فوراً گلاس ڈش میں رکھ دیا اور سر جھکا کر بیٹھ گیا ۔۔۔ سائقہ نے مہوش کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔یقین آیا کہ نہیں ؟؟؟ مہوش بولی تم بہت بڑی گشتی ہو۔۔۔ بس میں کچھ نہیں کہتی ۔۔۔۔ سائقہ نے ڈبے کو انڈیل کر گلاس کو جوس سے پورا بھر دیا اور بولی مانوں ں ں ں میں نے اپنا سر اوپر اٹھا کر اسے پیار سے دیکھا بولی جوس پیو۔۔۔۔ میں نے گلاس اٹھا لیا ۔۔۔ بولی یہ میرے مانوں ہیں اور میں اس کی سقی ہوں ۔۔۔۔۔ بس اس دنیا میں اور کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ سائقہ ڈش اٹھا کر کچن میں چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد گیلے ہاتھوں سے واپس آ گئی تھی۔۔ میں نے ٹائم دیکھا 3:35 بج چکے تھے۔۔۔۔ سائقہ میں نے مہوش کو اپنے ساتھ کیا اور لیٹ گیا سائقہ مجھے سیدھا لٹاتے ہوئے میرے سینے پر لیٹ گئی ۔۔۔ مہوش نے کہا اب تو سو جاؤ ۔۔۔ سائقہ بولی میں ایسے سوتی ہوں آپ بھی آنکھیں بند کر لو ۔۔۔۔۔صبح گیارہ بجے کے بعد سائقہ نے میرے گال پر تھپکی دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ اٹھ جاؤ ناں ۔۔۔ باتیں کرو مجھ سے وہ اب بھی میرے سینے پر لیٹی ہوئی تھی مہوش اٹھ کر سائقہ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور باتھ روم جاتے ہوئے بولی ۔۔۔ چڑیل ۔۔۔۔۔ سائقہ ہنستے ہوئے اس کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن وہ چلی گئی میرے سینے پر اپنا چہرہ ٹکاتے ہوئے بولی مانوں میں چڑیل ہوں ناں ؟؟؟ میں نے کہا نہیں تم تتلی ہو۔۔۔۔ اس نے میرے گال کو اپنے دانتوں سے زور سے کاٹا اور بولی ۔۔۔ اب بتاؤ کیا ہوں میں ۔۔۔؟؟ میں نے کہا تم خوشبو ہو۔۔۔ اس نے میرے سینے پر مکا مارا اور بولی۔۔۔۔۔ چڑیل بولو ناں ۔۔۔۔ پھر ایکدم سنجیدہ ہوتے ہوئے بولی ایک بات بتاؤ گے کالج کے بعد میں واپس بستی چلی جاؤں گی ؟؟؟ اس کے لب کانپ گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھرا اور اس کی پیشانی کو بوسہ دیکر کہا تم میرے ساتھ رہو گی سقی ی ی ی ی ۔۔۔ مسکرانے کی کوشش کے ساتھ پھر پوچھا بیگم نہیں رہنے دے گی اور جس دن آپ کی بیگم کو پتا چل گیا تو سب ایک منٹ میں ختم ہو جائے گا ۔۔۔ ایسا ہے نا مانوں ۔۔۔ اور میں شیشے کے گلاس کی طرح ٹوٹ کے ریزہ ریزہ ہو جاؤں گی ۔۔۔۔ میں نے آنکھوں میں آئی نمی کو پلکوں میں جذب کیا اور اس کے ہپس پر زور سے تھپڑ مارا اور بولا ۔۔۔ تم خود ہی اندھے خواب دیکھ کر خود کو نہ کھایا کرو سقی ۔۔۔ وہ میرے جذبات کو سمجھ کر مسکرانے کی اداکاری کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ دوسری شادی نہیں کرنے دیتی آپ کو ؟؟ میں نے کہا اگر وہ کرنے دے تو تم شادی کرو گی مجھ سے ۔۔۔۔ وہ مسکرا کر بہت دیر اپنا سر اثبات میں ہلاتی رہی ۔۔۔۔ مہوش اور سائقہ کے ساتھ سارا دن پیار اور باتیں ہوتی رہیں ہم ایک ساتھ لیٹ۔جاتے تو کبھی بالائی منزلوں کی طرف چلے جاتے شام ہوتے ہی ان دونوں نے پینٹ شرٹ پہن لی اور ہم گاڑی میں نکل پڑے تھے پارک جانے کا کسی کا موڈ نہیں تھا سائقہ کی ڈرائیونگ کے ساتھ باتیں کرتے مختلف شاہراہوں سے گھومتے ہوئے ہم 9:30 بجے ہی گھر پہنچ گئے تھے بازار سے لایا گیا کھانے کھانے کے بعد ہم بہت دیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہے دن بھر سائقہ کی دلچسپ باتوں اور میری بار بار کی کسنگ اور پیار سے مہوش کا شرم اور خوف ختم ہو گیا تھا ۔۔۔ سائقہ کے اشارے پر میں نے مہوش کو باہوں میں بھر کر اٹھا لیا تھا اور اسے کسنگ کرتے بیڈ روم آ گیا تھا مہوش بھی پینٹ شرٹ میں بہت پیاری لگ رہی تھی اسے بیڈ پر لٹانے کے بعد میں اس کے اوپر لیٹ کر اور کسنگ کرتے اس کا لباس اتارتا آگے بڑھ رہا تھا اور وہ اس وقت میرا پورا ساتھ دے رہی تھی سائقہ نے بھی اپنے جسم کو آزاد کر لیا تھا اس نے مہوش کے سر کے پاس بیٹھتے ہوئے شہد کی بوتل اٹھا کر اشارہ کیا میں نے اسے منع کیا اور مہوش کے نپلز کو دانتوں کا مزہ دیتے ہوئے اس دومنٹ میں مستی کی لہروں میں پہنچا دیا سائقہ نے میں پینٹ کو میری ٹانگوں سے کھینچ کر میری پیٹھ پر ہاتھ مارا اور ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔۔ شاباش میرے شیر جلدی جلدی ۔۔۔۔۔۔ میں نے مہوش کی ٹانگوں کو اپنے سینے پر رکھا اور بیڈ پر ادھر ادھر دیکھا سائقہ نے جلدی سے لوشن کی بوتل اٹھائی اور اس کا ڈھکن اتارتے ہوئے بولی ۔۔ مانوں اس کی کوئی بڑی کین نہیں ملتی ۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے ہاتھ پر بہت سی لوشن ڈالی اور بولی میں خود لگا دونگی اپنے مانوں کو ۔۔۔ پھر وہ ببلو کو پورا چکنا کرتے ہوئے ببلو کی جڑ پر انگلی گھماتے ہوئے آہستہ سے سرگوشی کی ۔۔ یہاں تک۔۔۔۔۔ میں نے ببلو کی ٹوپی کو مہوش کی ببلی کے منہ پر سجایا اور اور مہوش پر جھک کر اس کے لبوں پر ببلو کو پھسلا دیا ببلو نے اس تنگ گلی کا لمس پا کر خود میں سختی بھری اور لوہے کے راڈ کی طرح کسی ریشمی چکنی جگہ دبتا گیا ۔۔۔۔۔ مہوش کے چہرے پر درد کی لکیریں ابھریں اور اس لگا منہ اور آنکھیں پوری طرح کھل گئیں اور آواز گلے میں اٹک گئی ۔۔۔ مہوش کی آنکھوں سے بہتے آنسو دیکھ کر میں نے ببلو کو تقریباً سات انچ تک روک کر اسے کسنگ کرنے لگا۔۔۔ پاس بیٹھی سائقہ ۔۔۔۔۔ یارررررر کہتے ہوئے اٹھی اور میرے ہپس پر بیٹھ گئی میں نے ایک لمحے کے بعد اپنی کمر کو ڈھیلا چھوڑ دیا ۔۔ میرا جسم مہوش کے جسم سے ٹکرا گیا ۔۔۔۔ مہوش ساکت ہو گئی تھی لیکن اس کی آنکھوں سے پانی کسی چشمے کی طرح بہہ رہا تھا میں سائقہ کے اپنے اوپر بیٹھنے کے اس مزے کو ببلو کی مہوش کی تنگ گلی کے مزے سے زیادہ بہتر محسوس کر رہا تھا کوئی دو منٹ بعد مہوش کے ہاتھ میری سائیڈوں پر آ گئے وہ مجھے خود سے اتارنا چاہتی تھی میں نے اپنے جسم کو تھوڑی حرکت دینے کی کوشش کی تو میرے اوپر بیٹھی سائقہ نے میری پیٹھ پر ہاتھ مار کے بولا پڑے رہو کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مہوش نے آئی ی ی ی کی آواز سے آنکھیں کھولیں اور مجھے رحم طلب نظروں سے دیکھا اور لبوں کو حرکت دی لیکن ان سے کوئی آواز میرے کانوں تک نہ پہنچ سکی ۔۔۔ سائقہ بولی ۔۔۔ صبررررر کرو تھوڑا ۔۔۔ نہیں مرتی ہو ۔۔۔۔ مہوش نے مجھے سے اوپر اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے روہانسی آواز میں بولا بس تھوڑا سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہوش بولی نہیں نہیں تھوڑا شوڑا نہیں بس پورا ٹھیک ہے ۔۔۔۔ سائقہ میرے اوپر سے اترتی ہوئی بولی اب پورا پورا کرو۔۔۔۔ میں نے آہستہ سے اپنی کمر ہلانے لگا تھا سائقہ کے میرے اوپر بیٹھنے سے اس کے ریشمی ہپس سے جو لذت بھرا کرنٹ مل رہا تھا اگر ووبیس منٹ مذید ایسے بیٹھی رہتی تو میں بغیر کسی جھٹکے سے مہوش کے اندر اپنا لاوا بھر دیتے کچھ ہی دیر میں مہوش کو درد بھرا مزہ ملنے لگے تھا اور میں آہستہ سے اپنی رفتار بڑھا رہا تھا اور پھر اس نے درد بھری آوازوں کے ساتھ اپنا جسم اکڑا کر تنے ہوئے بوبز کے ساتھ پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔ میں ساکت پڑا تھا اور سائقہ مجھے اپنی طرف کھینچتے بوئے بولی بس ناں اب ۔۔۔۔۔۔۔ میں مہوش کی سائیڈ پر لیٹنے لگا اور سائقہ لوشن کی بوتل ہاتھ میں لئے کھڑا میری دوسری طرف ٹانگ رکھتے ہوئے ببلو کو لوشن گراتے ہوئے اوپر بیٹھ گئی میں نے اسے اپنے سینے پر سونے کا اشارہ کیا ۔۔۔ وہ مسکرا کر میرے سینے پر کسنگ کرتے ہوئے بولی میں پیاری لگتی تمھیں ؟؟؟ میں نے کہا بہت زیادہ ۔۔۔۔ شاید وہ مہوش کے ساتھ کافی دیر تک ہونے والے شغل کو دیکھتی ہوئی پگھل چکی تھی ۔۔۔جلد ہی لطف کے آخری لمحات کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔ سائقہ لمبی سانسیں لیتی بہت دیر تک میرے اوپر لیٹی رہی اور پھر اٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔ کھڑے ہو کر ۔۔۔۔۔۔۔ مہوش اس دوران سائقہ کو حیرت سے دیکھتے ہوئے بار بار اپنا سر اٹھا کر اپنی ببلی پر سے ہاتھ ہٹا کر اسے دیکھتی اور وشششش کرتی رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے اٹھنے سے پہلے کنڈوم کا پیکٹ سائقہ کی طرف بڑھا دیا وہ ایک کنڈوم نکال کر ببلو پر چڑھا دیا اور بیڈ کے کنارے پر اپنے گھٹنے ٹکا کر گھوڑی بنتے ہوئے اپنے موٹے سفید ریشمی ہپس کو گول گھما کر مجھے مست کرتے ہوئے مسکرانے لگی تھی ۔۔۔ میں نے اس کے ہپس کو اپنی طرف گھما کر بہت دیر انہیں اپنے سینے سے لگا کر سکون لیتا رہا ۔۔۔۔ سائقہ نے ببلو کی ٹوپی پر ہاتھ رکھ کر گیئر لیور کی طرح آگے پیچھے کرتی ہوئی بولی جلدی کرو اس ٹرک کا تیل ادھر بہہ جائے گا ۔۔۔۔ میں نے اس کے ہپس پر تھپڑ مارا اور پھر اس پنک ہوتے حصے پر کس کرتا اٹھ گیا اور سائقہ کو کلائی سے پکڑ کر کھینچتا ہوا صوفے کی طرف بڑھ گیا ۔۔ میں نے اسے صوفے پر گھوڑی بنا کر ببلو اس میں اتارا اور اس کی ہپس کو پکڑ کر اسے ہلانے لگا۔۔۔۔۔ سائقہ مسکرا کر ذرا پیچھے کو سر گھما کر اپنی کمر کو ناگن کی طرح بل دے کر ہپس کو اوپر نیچے کرنے لگی تھی اور اس دلکش انداز کو دیکھ کر مجھے بہت سکون مل رہا تھا ۔۔۔ بولی۔آج شہد بھی نہیں کھایا گندے مانوں ۔۔۔ مہوش پر بیہوش ہو گئے میں نے مہوش کو شہد کی بوتل لانے کو کہا ۔۔۔ میں نے سائقہ کی پیٹھ پر بکھرے بالوں کو اس کے کندھے سے نیچے گرایا اور ادھر بہت سا شہد گرا دیا اس دوران مہوش ہمارے ساتھ صوفے پر بیٹھتے ہوئے سائقہ کے ہس پر مکا مارا اور بولی بہت قابل ہو ۔۔۔ گشتی ۔۔۔۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں میں سائقہ کے بوبز کو بھرا اور جھک کر آہستہ سے جھٹکے دیتا شہد پر جھک گیا جانے سائقہ کو میرے اس طرح جھک کر ہلکے جھٹکوں میں کیا مزا آیا تھا کس وہ ایک دم ہاٹ ہوتے تیز جھٹکوں کے ساتھ افففففففف مانوں ۔ں ں ں کرنے لگی میں شہد کو عجلت میں چاٹنے لگا کیوں کہ میرا جسم مجھ سے اکڑنے کی اجازت طلب کر رہا تھا ۔۔۔میں نے سیدھا ہو کر کڑاکے کے پانچ سات جھٹکے لگائے اور لمبی سانسوں کے ساتھ آنکھیں بند کرتا رک گیا اور ببلو کی سائیڈ پر گھومتا گرم لاوا کنڈوم سے باہر آنے کا رستہ تلاش کر رہا تھا سائقہ نے اؤوو اووو اوووو کی گلے میں پھنستی آوازوں کے ساتھ تین بار اپنے ہپس کو زور سے میرے جسم سے ٹکرایا اور پانی چھوڑ گئی ۔۔۔۔۔ ۔۔ کچھ دیر بعد میں نے آنکھیں کھولی اور سائقہ کو آگے کر کے ببلو کو اس کی گرفت سے آزاد کیا اور مہوش کے ساتھ صوفے پر بیٹھ کر سائقہ کو اپنی گود میں الٹا لٹا کر اس کی پیٹھ پر بچا شہد چاٹنے لگا۔۔۔شاور لینے کے بعد ہم 12:15 بجے سو گئے صبح میری آنکھ کھلی تو چھ بج رہے تھے سائقہ حسبِ روایت میرے سینے پر الٹی لیٹی گہری نیند میں جانے کونسا خواب دیکھ کر مسکرا رہی تھی میں نے ہاتھ لمبا کر کے مہوش کی گال پر تھپکی دی ۔۔۔ وہ جاگنے لگی تھی میں نے آواز دی مہوش کالج کی تیاری کر لو ۔۔۔ مہوش نے الٹا ہوتے ھوئے ٹائم پوچھا اور پھر اٹھنے لگی ۔۔۔ اس نے کمرے میں ادھر ادھر دیکھا اور سائقہ کے ہپس کو پکڑ کر ہلاتے ہوئے بولی مہارانی اٹھ جاؤ کالج جانا ہے ۔۔۔۔ مزے کے وقت ختم ہو گئے ۔۔۔سائقہ نے بغیر آنکھیں کھولے بولی ۔۔۔سونے دو ۔۔۔مہوش بولی کالج نہیں جانا ۔۔۔ سائقہ نے دوسری طرف منہ پھیر کے بولا نہیں جانا ہے ۔۔ میں پڑھنے نہیں آئی ۔۔۔ اوکے ۔۔۔۔ مہوش نے کہا پھر کیوں آئی .,. سائقہ آنکھیں کھولتے ہوئے میرے چہرے کی طرف آتی بولی میں ۔۔۔ کس کر کے پھر بولی ۔۔۔ اپنے مانوں کے لئے آئی ہوں ۔۔پھر ہم کسنگ کرنے لگے اور مہوش کالج یونیفارم اٹھا کر باتھ روم چلی گئی اور سائقہ بھی تیاری کرنے لگی ۔۔۔۔ جاتے وقت سائقہ نے اپنا پورا سامان سنبھال لیا اور کمرے کے ساتھ باتھ روم میں نظر ڈال کر بیڈ کی چادر درست کی اور بیڈ کے نیچے پڑے کپڑے کو شاپر میں ڈال کر اٹھا لیا ۔۔۔۔۔ ناشتہ کرنے کے بعد میں نے انہیں وقت پر کالج پہنچا دیا ۔۔۔۔۔۔۔ ہماری یہ روٹین بن گئی ایک ہفتے میں ان کو اپنے پاس رکھتا اور اگلے ہفتے ان کے ساتھ سائقہ کی بستی چلا جاتا تھا ۔۔۔۔ شاکرہ سے شادی کے بعد سے ہی میری روٹین تھی کہ میں ہفتہ اور اتوار کے روز اپنی زمینوں کی طرف چلا جاتا تھا جہاں میں فصلوں کا جائزہ لیتا اور مزدوروں سے حساب کتاب کرتا اور مسائل حل کرتا اور ہفتے کے یہ۔دو دن شاکرہ اپنی امی کے گھر ہوتی تھی کیونکہ میرا واپسی کا۔کچھ پتا نہیں چلتا تھا لیکن ان دنوں زمینوں کی طرف میرا جانا تقریباً ختم ہو چکا تھا ہاں شہر سے نزدیک والی اراضی کا چکر لگا لیتا تھا ہفتے کے کسی دن ۔۔۔ یہ سلسلہ چھ ماہ جاری رہ۔۔۔۔ اس روز میں اپنے دوست سے اس کاروبار کا حساب کتاب کر رہا تھا جو تقریباً چھ ماہ پہلے اس سے اشتراک میں شروع کیا تھا کاروبار ان چھ ماہ میں بہت اچھا چلا تھا لیکن ان کے بھائیوں کی طرف سے مسائل آنے پر میں نے کاروبار سے علیحدگی اختیار کر لی ۔۔۔ اس سے کاروبار کا حساب کتاب کرتے وقت میں نے ایک مقامی اخبار میں شائع ایک خبر کو دیکھ کر اخبار اٹھایا اور اس خبر کو تفصیل سے پڑھا ان دونوں شہر میں ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن چل رہے تھے اور دو دن بعد جس علاقے میں آپریشن کرنا تھا یہ وہی علاقہ تھا جہاں سائقہ لوگوں کا ہاسٹل موجود تھا میں نے دوست سے باقی ماندہ حساب کرنے پہلے ذہن میں ایک خاکہ تیار کر لیا ۔۔۔ دوست کافی دیر سے منتیں کر رہا تھا کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں اور آپ باقی پیسوں کے ساتھ سوزوکی الٹو بھی لے لیں ۔۔۔ لیکن اس خاکے کے ساتھ اسے گاڑی لینے کا بول دیا اور شام کو یہ گاڑی لیکر اپنے اس مکان کی طرف چلا گیا جو گزشتہ ہفتے کرایہ داروں سے خالی ہوا تھا میں نے گاڑی اس مکان میں کھڑی کر دی اور وہاں سے چنگ چی پر دوست کے کاروباری مرکز پہنچ کر اپنی گاڑی لیکر گھر آ گیا ۔۔۔۔ رات کو شاکرہ کے ساتھ لیٹے ہوئے میں واٹس ایپ پر سائقہ سے چیٹنگ کر رہا تھا اس نے ںتایا کہ کل کالج کی چھٹی کرنی ہے اور ہاسٹل والی میڈیم نے کہا کہ کل ہاسٹل کے باہر روڈ پر سب لڑکیوں کے ساتھ احتجاج کرنا ہے۔۔ نہیں تو پرسوں ہمارے ہاسٹل کے فرنٹ کو حکومت والے گرا دیں گے اور تقریباً چالیس کمرے گرا دئیے جائیں گے جن میں سائقہ اور مہوش کا روم بھی شامل تھا ۔۔۔ میں نے سائقہ کو بولا کہ آپ کالج چلی جانا کسی احتجاج میں نہیں جانا یہ ہاسٹل والوں اور انتظامیہ کا۔معاملہ ہے وہ اس وجہ سے پریشان تھی کہ ہاسٹل کے بعد ان کے لئے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن میں نے انہیں تسلی دی کہ کوئی بندوبست کر لیں گے ۔۔۔اگلے روز اس بندے نے مجھے کال کر کے ملاقات کا وقت اور جگہ پوچھی جو ایک روز پہلے کال پر رابطہ کر کے خالی مکان کرائے پر لینے کی خواکا اظہار کر چکا تھا اور میں نے اسے تسلی دی تھی کہ سمجھو مکان آپ کو دے دیا۔۔۔۔ میں نے اس وقت ذہن میں کچھ سوچتے ہوئے ۔۔ اسے کہہ دیا کہ حاجی صاحب مکان کا آپ کو بولا تھا تو آپ کا ہے آپ سامان رکھیں میں آپ کو چابی بھجوا دیتا ۔۔۔ بولا صاحب ایسے کیسے رکھیں نہ کرایہ طے ہوا نہ کچھ اور میں نے فوراً کہا کرایہ تیس ہزار ماہوار ہے اس کا ۔۔۔۔ وہ کانپتی آواز نے بولا صاحب۔۔۔۔ آپ کا مکان اب تک دس ہزار ماہوار پر چل رہا تھا اب آپ کیا کہہ رہے ہیں ۔۔ میں نے کہا حاجی صاحب بسان کریہ داروں سے کچھ خاندانی تعلق تھا ۔۔اس لئے ۔۔۔۔ اب بندہ ہر کسی سے اس طرح نہیں کر سکتا ۔۔۔ بولا مجھے معلوم ہے سب پھر بھی میں پندرہ ہزار دے سکتا ہوں میں نے کہا نہیں حاجی صاحب تیس سے کم نہیں دے سکتا ۔۔۔۔ بولا ۔۔بس یہ کہو کہ آپ مکان مجھے دینا نہیں چاہتے ۔۔۔ میں نے مسکرا کر کال منقطع کر دی ۔۔۔۔۔ اگلے روز صبح سویرے سائقہ کی کال آنے لگی تھی ۔۔۔ میں کمرے سے بار نکل گیا ۔۔ اور کال اٹینڈ کر لی۔۔ سائقہ پریشانی سے بولی کہ سب سامان پیک کر رہے آج ہاسٹل کو گرا دیا جائے گا ۔۔میں نے سائقہ سے کہا کہ آپ کالج کی تیاری کر لو اور اپنا سامان پیک کر لو میں پہنچ رہا آپ کے پاس ۔۔۔۔۔ میں نے کپڑے بدلے اور کچھ دیر بعد ہاسٹل کے باہر پہنچ گیا اس وقت ہاسٹل سے کچھ پہلے پولیس کی بھاری ںفری کے ساتھ ضلعی انتظامیہ اپنا آپریشن شروع کر چکی تھی ۔۔۔ ڈگی میں سامان بھر کر میں ان کو وقت پر کالج چھوڑ کر آگے نکل گیا ۔۔۔مہوش زیادہ پریشان تھی جبکہ میرے مطمئن چہرے سے اندازہ لگا کر پرسکون ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ مہوش بولی کالج کے بعد کیا کرنا ہے ۔۔۔ کہاں جائیں گے ۔۔۔ میں نے مسکرا کر اسے دیکھا اور بولا بستی ۔۔۔۔۔ سائقہ نے مہوش سے کہا ۔۔۔ نہیں جائیں گے بستی رو مت ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولی تم نہیں جانتی اسے میں جانتی ہوں ۔۔۔۔۔ یہ بہت بڑا مانوں ہے ۔۔۔۔۔ میں کالج کے گیٹ پر ان کو اتارا اور مارکیٹ کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔کچھ ضروری سامان لینے کے بعد میں فرنیچر شاپ پر جا کر ایک بیڈ اور صوفے سیٹ کے ساتھ ٹیبل لے کر بیڈ کی فٹنگ کرنے والے لڑکوں کو ساتھ لیکر اس مکان میں آ گیا ۔۔۔ چھٹی سے 30 منٹ قبل میں نے سیٹ کئے گئے کچن میں جاکر دوکپ چائے بنا کر اسے تھرماس میں بھرا اور گلی میں ٹھہری گاڑی کو نکال کر کالج کی طرف بڑھ گیا

    ۔۔۔ (جاری ہے)

    Comment


    • #62
      واہ بہترین انداز میں آگے بڑھ رہی کہانی

      Comment


      • #63
        کایا بات ہے زبردست

        Comment


        • #64
          ماموں سرپرائیز دیکر گھر لے آئے گا جہاں نہ ہفتہ اتوار کی جھنجٹ اور نہ ہی شاکرہ کا ڈر اور نہ ہی آنے جانے کا مسئلہ

          Comment


          • #65
            Zabardast kahani hai

            Comment


            • #66
              آج کہانی ایک ہی نشست میں پوری پڑھی ہے کہانی اچھی ہے لیکن اگر کوشش کی جائے تو اور بہتر بنائی جا سکتی ہے جیسے املاء کی غلطیاں اور کچھ جگہوں پر فقروں کا آپسی ربط بہتر کیا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یوں محسوس ہوتا ہے کہ کہانی ایک جگہ ٹھہر گئی ہے بس ہیرو اور ساعقہ ہی اس کہانی میں مسلسل چل رہے ہیں باقی ہر لکھاری کو خود زیادہ بہتر پتہ ہوتا ہے کہ کہانی کو کیسے لے کر چلنا ہے

              کل ملا کر یہ کہ باوا جی چھا گئے ہو

              Comment


              • #67
                کہانی اچھی جارہی ہے ۔مزہ آ رہا ہے بہت زیادہ پڑھ کر ۔
                منظر کشی بہت اچھی کی کی جارہی ہے ۔بہترین​​

                Comment


                • #68
                  کچھ کچھ مسنگ لگ رہا ہے پچھلی اپڈیٹ اور اس اپڈیٹ کا موازنہ کیا جاے تو کچھ مسنگ لگ رہا ہے پھر بھی کہانی زبردست چل رہی ہے

                  Comment


                  • #69
                    Mazy ki ha likin darmyan main lgta khuch lines miss ho gai han

                    Comment


                    • #70
                      یار بہترین کہانی ہے کردار سارے پیار سکس بس کچھ مل کر لاجواب کہانی بناتے ہیں اسے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X