Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بے بسی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #81
    اسد نے جیسے ہی اپنی ماں کی کمر پر بازو لپیٹا تو اسے محسوس ہوا کہ رخسانہ کی قمیض گیلی ہے، مگر وہ کچھ نہیں بولا اور اپنی ماں کو سہارا دیتا کمرے میں لے آیا، جب وہ رخسانہ کو بیڈ پر بٹھانے لگا تو رخسانہ نے کہا اسد کرسی پر بٹھا دو میرے کپڑے گندے ہیں اور کپڑوں کی وجہ سے بیڈ بھی گندہ ہو جائے گا۔ اسد نے رخسانہ کو کرسی پر بٹھا دیا، تو رخسانہ نے اسد سے کہا وہ اسے الماری سے کپڑے نکال دے، اسد نے ہینگر پر لٹکے کپڑے نکال کر اپنی امی کو پکڑا دیئے تو رخسانہ نے اسے کمرے سے باہر جانے کو کہا، اسد کمرے کا دروازہ بند کر کے باہر آ گیا، اسد کے دماغ پر شہوت حاوی ہو چکی تھی، اسے اب بھی اپنے گال پر اپنی ماں کے ممے رگڑ کھاتے محسوس ہو رہے تھے کیونکہ جب اسد نے رخسانہ کو سہارا دیا تھا تو اسد اس کے جسم کے ساتھ بلکل چپک گیا تھا، اسد کا چہرا رخسانہ کے مموں کو سائیڈ سے ٹچ ہو رہا تھا اور اسد کا بازو رخسانہ کی کمر پر چوتڑوں سے اوپر لپٹا ہوا تھا جو شاید رخسانہ کو تو محسوس نہیں ہوا تھا مگر اسد کے تن بدن میں آگ لگا گیا تھا۔
    دوسری طرف رخسانہ پریشان بیٹھی تھی کہ وہ کیا کرے، کیونکہ واشروم میں اس نے بیشاب کے لیئے اپنی شلوار تو نیچے کر لی تھی پر جب اس نے بیشاب کر لیا تو نہ تو اس سے شلوار اوپر ہو رہی تھی نہ ہی اپنا آپ صاف ہو رہا تھا، بہت مشکل سے اس نے اپنا آپ صاف کر کے شلوار اوپر کر تو لی مگر اس کے جسم کا ہر حصہ دکھ گیا تھا۔ اب وہ بیٹھی سوچ رہی تھی کہ کپڑے کیسے چینج کرے، کیونکہ نہ تو اس سے کپڑے اترنے تھے اور نہ ہی پہنے جانے تھے، جبکہ اس کا جسم کا ہر حصہ درد کر رہا تھا، کافی دیر سوچنے کے بعد اس نے اس کو آواز دی تو اسد دروازہ کھول کر اندر آیا۔ رخسانہ نے اس سے کہا کہ وہ کپڑے واپس لٹکا دے، اسد نے حیرت سے اپنی ماں کی طرف دیکھا پر کچھ نہیں کہا اور کپڑے اٹھا کر دوبارہ ہینگر پر لٹکانے لگا۔
    اسی وقت رخسانہ کو اسد بہت معصوم لگا، اور اس کے دل میں خیال آیا جو مرضی ہو اسد میرا ہی بیٹا ہے، اور اگر میں اس سے تھوڑی مدد لے لوں تو کیا ہرج ہے، اس نے اسد کو کہا، اسد ایک منٹ روکو، بیٹا میں خود کپڑے تبدیل نہیں کر سکتی میری تھوڑی مدد کرو تاکہ میں کپڑے بدل سکوں، اسد نے حیران ہو کر اپنی ماں کی طرف دیکھا اور پھر کپڑوں کی طرف دیکھا، تو رخسانہ نے کہا دروازہ بند کرو اور یہ کپڑے بیڈ پر رکھ دو۔
    اسد نے کپڑے بیڈ پر رکھے اور دروازہ بند کر کے رخسانہ کے سامنے کھڑا ہو گیا، رخسانہ نے کہا اس طرح کرو تم کرسی کے پیچھے کھڑے ہو جاو، اسد چپ چاپ رخسانہ کے پیچھَ کھڑا ہو گیا، رخسانہ نے اپنے ایک ہاتھ سے اپنا دوپٹا اپنے سر سے اتار کر بیڈ پر پھینک دیا اورپھرتھوڑا سا اٹھ کر اپنے بھاری وجود کے نیچے سے قمیض کے دامن کو نکالا اور پھر اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے قمیض اٹھا کر اپنے گلے سے باہر نکالا، اب صورت حال یہ تھی کہ رخسانہ کی قمیض صرف اس کے بازوں پر تھی، اس نے اسد سے کہا کہ وہ قمیض کو بازووں سے نکالے تو اسد کرسی کے سامنے کی طرف آنے لگا تو رخسانہ نے کہا نہیں اسد پیچھے کھڑے ہو کر ہی نکالو، تو اسد نے پہلے بائیں بازو سے قمیض کو نکالا اور پھر آرام سے دائیں بازو پر سے قمیض کو نکالا کیونکہ وہ بازو پلستر میں تھا اور بہت آرام اور احتیاط سے قمیض کو نکال دیا، اب رخسانہ بخیر قمیض کے کرسی پر بیٹھی تھی اور اس کے جسم پر صرف شلوار اور بریزر تھا، اس کا گورا اور خوبصورت جسم اسد کی بالکل سامنے تھا، رخسانہ نے اسد سے دوسرے جوڑے کی قمیض پکڑانے کو کہا تو اسد نے بیڈ سے قمیض اٹھا کر رخسانہ کو پکڑا دی، رخسانہ نے پہلے اپنے بازو قمیض میں ڈالے اور پھر اسد کی مدد سے اپنا سرسے قمیض کو اپنے جسم پر ڈال لیا، تھوڑی دیر سانس لینے کے بعد اس نے اسد کو کہا کہ وہ اسے کھڑا کرے تو اسد کرسی کے سامنے آ گیا اور رخسانہ کا بازو اپنے کندھے پر رکھتے ہوئے رخسانہ کی کمر پر اپنا بازو لپیٹ لیا، کہنے کو تو رخسانہ نے قمیض پہن لی تھی مگر رخسانہ کی کمر اور پیٹ ابھی بھی ننگا تھا، اور جیسے ہی اس کا ہاتھ اپنی ماں کی ننگی کمر پر لگا تو اسد کے طوطے اڑ گئے اور، دوسری طرف رخسانہ کو بھی تھوڑا عجیب لگا اور اس کے جسم میں سنسنی سی دوڑ گئی، رخسانہ جب کھڑی ہو گئی تو اس نے اپنی قمیض کو ٹھیک کیا اور پھر اسد سے کہا کہ وہ دوسری طرف منہ کر لے اسد نے دوسری طرف منہ کیا تو رخسانہ نے اپنی شلوار کو اپنے ایک ہاتھ سے اتارنا شروع کر دیا اور پھر کرسی پر بیٹھ کر اپنے ایک پاوں سے شلوار کو اتار دیا مگر جو ٹانگ زخمی تھی اس سے شلوار نکالنے میں مشکل ہو رہی تھی کافی تک و دو کے بعد وہ شلوار کو اپنی ٹانگوں سے نکال پائی تو اس نے اسد سے دوسرے جوڑے کی شلوار دینے کو کہا، اسے نے شلوار بیڈ سے اٹھا کر رخسانہ کو دی تو نظر خود بخود رخسانہ کی ننگی، گوری، موٹی اور خوبصورت رانوں پر چلنے لگی رخسانہ نے اسد کو اپنی طرف متوجہ پایا تو کہا اسد یہ شلوار میری اس ٹانگ میں پہنا دو تو اسد نے نیچے بیٹھ کر رخسانہ کی زخمی ٹانگ میں شلوار پہنا دی اور پھر دوسری ٹانگ میں شلوار پہنا دی رخسانہ اسد کو بہت غور سے دیکھ رہی تھی وہ یہ دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ کیا اسد کے چہرے یا انکھوں میں حیوانی جزبات ہیں مگر اسے اسد کے چہرے پر خوف اور ڈر کے سوا کچھ نظر نہیں آیا تو وہ مطمئین ہو گئی۔
    مگر اصل میں اسد اندر ہی اندر اتنا گرم ہو چکا تھا کہ اس کا بس نہیں چل ہرتھا کہ وہ بھاگ کر جائے اور اپنے کمرے میں جا کر مٹھ مار لے، کیونکہ اس کو اپنی ہوس کو ٹھنڈا کرنے کا اس کے علاوہ کوئی رستہ نظر نہیں آ رہا تھا رہی بات اس کے چہرے پر خوف اور ڈر کی تو عام طور پر جو لوگ تنہائی پسند ہوتے ہیں ان کے چہرے پر زیادہ تر سکون اور غصے کے جزبات ہی نظر آتے ہیں، مگر ان کا چہرہ اور انکھیں بہت سے جزبات کو ظاہر کرنے سے عاری ہوتی ہیں۔ اور یہ ہی اس وقت ہو رہا تھا، اور رخسانہ یہ سمجھ بیٹھی کہ اس کا بیٹا شاید بہت معصوم ہے اس میں سو خرابیاں ہوں گی، وہ بیواقوف اور نالاق ہو گا مگر اسے سیکس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔
    پھر رخسانہ نے اسد کو کہا وہ اسے کھڑا کرے تو اسد نے پھر اپنا کندھے پر رخسانہ کا بازو اپنے کندھے پر رکھا اور اپنا بازو رخسانہ کی کمر پر لپیٹ لیا، اور رخسانہ کو سہارا دے کر کھڑا کیا، جیسے ہی رخسانہ کھڑی ہوئ تو شلوار جو اس کے گھٹںوں پر تھی نیچے گر گئی، اسد نے دوبارہ شلوار اوپر کرنا شروع کر دی، چونکہ شلوار میں آزاربند نہیں تھا بلکہ لاسٹک تھی اس لیئے اسد شلوار رخسانہ کی پہناتا گیا، اور پھر اسے پوری شلوار پہنا دی مگر پیچھے سے شلوار رخسانہ کے چوتڑوں سے نیچے پھنس گئی تھی، اسد نے تھوڑا زور لگا کر رخسانہ کے بھاری اور موٹے چوتڑوں پر شلوار چڑھا دی، رخسانہ لگاتار اپنے بیٹے کو دیکھ رہی تھی۔ پھر وہ پرسکون ہو گئی اور اس نے اس سے کہ کہ وہ اسے دوپٹہ پکڑا دے تو اسد نے بیڈ پر پڑا دوپٹہ رخسانہ کو پکڑا دیا۔ رخسانہ نے دوپٹہ سر پر لیا اور پھر اپنے بستر پر جا کر لیٹ گئی، اسد نے پوچھا امی کوئی اور کام تو نہیں ہے رخسانہ نے سر کہا نہیں تم جاو، اسد فورا اپنے کمرے میں پہنچا اور جلدی سے کپڑے اتار کر مٹھ لگانے لگا۔

    Comment


    • #82
      جناب مزہ آگیا

      Comment


      • #83
        Uffff

        Comment


        • #84
          شروعات تو بہت اچھی ہے

          Comment


          • #85
            کمال کا لکھا ہے مزہ آگیا ہے انتہائی دلچسپ اسٹوری ہے

            Comment


            • #86
              Both zabrdast

              Comment


              • #87
                بہترین ۔۔۔عمدہ ۔۔۔زبردست اور لاجواب

                Comment


                • #88
                  لونڈا آج خدمت کرے گا تو کل کو کچھ حاصل ہوگا

                  Comment


                  • #89
                    Uff rukhsana na apne bete ko sahe garam kar dya bechare asad ka bura hal ho gya ha

                    Comment


                    • #90
                      kamal ki shuruwat hai kahani sahi ja rahi hai bahtreen

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X