Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بے بسی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لا جواب اپڈیٹ ہے

    Comment


    • بہت ہی شاندار اور شہوت انگیز اپڈیٹ کیا

      Comment


      • واہ کیا بات ہے
        ​​​​انتہائی جاندار کہانی ہے

        Comment


        • اسد کا اپنے آپ پر قابو رکھنا مشکل ہو رہا تھا وہ شہوت کی وجہ سے کانپ رہا تھا، مگر اس نے اپنے آپ کو یہ یقین دلا دیا تھا کہ اسے سب کچھ مل جائے گا اگر وہ تھوڑے صبر سے آگے بڑھے گا۔ رخسانہ کی ٹانگوں پر جگہ جگہ نیل پڑے ہوئے تھے اور دائیں گھٹنے سے تھوڑا اوپر ایک زخم بھی تھا، اسد نے رخسانہ کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھے بیٹھے ہی اس کی ٹانگوں کی احتیاط سے مالش شروع کر دی اور اس اپنی نظر رخسانہ پر ڈالی جو آنکھیں بند کیئے لمبے لمبے سانس لے رہی تھی اس کے چہرے سے بیچینی عیاں تھی۔ اسد نے دل ہی دل میں خوش ہوتے ہوئے رخسانہ کے چوتڑوں پر ہاتھ رکھے اور ان کی مالش شروع کر دی، اس کے دونوں ہاتھ رخسانہ کے چوتڑوں پر تھے وہ آرام سے انھیں مسل رہا تھا، بڑی چوڑی، موٹی، گوری اور صاف ستھری گانڈ پر اسد کے ہاتھ بہت چھوٹے لگ رہے تھے، اور اس گانڈ کے نیچے بالوں سے بھری ہوئی چوت تھی جو کہ بالوں سے پوری طرح ڈھکی ہوئی تھی، اسد چونکہ گانڈ کا شوقین تھا اس لیئے وہ رخسانہ کے کولہوں میں بہت دلچسپی لے رہا تھا، مگر اسے علم تھا کہ پہلی دفعہ میں اسے رخسانہ کی گانڈ ملنا مشکل ہے، اسے اس کے لیئے رخسانہ کی چوت کو ٹھنڈا کرنا ہو گا اور ایسے ٹھنڈا کرنا ہو گا کہ رخسانہ اس کی ہر بات مان لے، مگر اسے یہ بھی معلوم تھا کہ رخسانہ جیسی عورت گرمی کو ٹھنڈا کرنا اتنا آسان نہیں۔
          اسد کو اپنی کمیوں کا باخوبی علم تھا اور وہ جانتا تھا کہ رخسانہ کو صرف چود کر ٹھنڈا نہیں کر سکتااور نہ ہی اس کے لوڑے میں اتنا دم ہے کہ وہ رخسانہ کی گرمی کو برداشت کر سکے کیونکہ مٹھیں مار مار کر اس نے اپنا بیڑا غرق کیا ہوا تھا، اس لیئے اس نے فیصلہ کیا کہ وہ رخسانہ کی چوت کو چاٹ کر اور ہاتھ سے اس جگہ لے جائے گا جہاں اسے فارغ ہونے میں زیادہ ٹائم نہ لگے، اسد نے اپنے ہاتھوں سے رخسانہ کے چوتڑوں کو تھوڑا پھیلایا تو اس نے دیکھا کہ چوتڑوں کے اندرونی حصے کا رنگ تھوڑا گہرا ہے اور کافی گہرائی میں ایک بھورے رنگ کا سراغ بھی اسے نظر آیا، جو رخسانہ کی جسامت کے حساب سے کافی چھوٹا تھا، مگر اس وقت اسد کو گانڈ کی وہ موری بہت بھلی لگ رہی تھی، اسد اپنی منزل کو اپنے سامنے دیکھ چکا تھا۔
          اسد نے رخسانہ کے چوتڑوں کو مسلتے ہوئے اپنا ہاتھ آہستہ سے چوت کی طرف بڑھانا شروع کر دیا اور جلد ہی اس کا ہاتھ رخسانہ کی چوت کے اوپر تھا، اس نے اپنی چاروں انگلیاں رخسانہ کی ران پر رکھ کر انگوٹھوں سے رخسانہ کی چوت کو ایسے چھوا جیسے مالش کر رہا ہے، چوت گاڑھے لیس دار پانی سے بھری ہوئی تھی اور اند سے گلابی رنگ کی تھی مگر بالوں کی وجہ سے چھپی ہوئی تھی۔ دوسری طرف رخسانہ شہوت میں ڈوبی یہ سوچ رہی تھی کہ اسد تو نادان ہے نا جانے وہ کچھ کر بھی پائے گا یا نہیں۔ اور جیسے ہی اسد نے اس کی چوت کو چھوا تو اس کے جسم میں مزے اور شہوت کی لہریں دوڈ گیئں، اور اس نے سوچ لیا کہ وہ آج اپنی گرمی کو ضرور ٹھنڈا کروائے گی، چاہے اس اسد کی مدد کیوں نہ لینی پڑے۔
          اسد نے اگے بڑھتے ہوئے اپنے ہاتھوں کے انگوٹھوں کو چوت کے اوپڑ رکھ دیا اور آہستہ آہستہ وہ انھیں پوری چوت پر اوپر سے نیچے کی طرف پھیرنے لگا اور پھر اس نے انگوٹھوں کی مدد سے چوت کے منہ کو کھولا اور رخسانہ کے چہرے کی طرف دیکھا جو آنکھیں بند کیئے اپنی سسکیوں کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی، اور اس نے اپنے ہونٹ سختی سے بند کیئے ہوئے تھے، اسد نے اس کو بہتر موقع جانا اور اپنا ایک ہاتھ کا انگوٹھا رخسانہ کی چوت میں گھسا دیا، رخسانہ کے جسم نے جھٹکا لیا اور اس کے حلق سے ہمم کی آواز نکلی، اسد نے مزید اگے بڑھتے ہوئے اپنا پورا ہاتھ رخسانہ کی چوت پر رکھ کر اسے مسلنا شروع کر دیا۔
          وہ بہت طریقے سے رخسانہ کی چوت کو مسل رہا تھا نیچے سے اوپر کی طرف ہاتھ لے جاتا اور چوت کے دانے کو مسل کر واپس نیچے کی طرف آ جاتا، رخسانہ کا اپنے آپ پر قابو ختم ہو گیا تھا اور اس کا جسم شہوت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ہتھیار ڈال چکا تھا، اسد نے چوت کو مسلتے ہوئے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی رخسانہ کی چوت میں گھسا دی اور اسے اندر باہر کرنے لگا، رخسانہ نے اپنی گانڈ تھوڑی اٹھائی جیسے وہ اسد کو مزید اگے تک رسائی دے رہی ہو، یہ دیکھ کر اسد نے دوسری انگلی بھی چوت میں گھسا دی اور اپنے دوسرے ہاتھ سے رخسانہ کی چوت کے دانے کو مسلنے لگا۔ رخسانہ نے اپنی کمر کو اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا جیسے وہ چدد رہی ہو، رخسانہ کے منہ سے پہلی دفعہ آہ کی آواز نکلی اور پھر آہ آہ اور ہمم کی لگاتا آوازیں آنے لگیں۔
          اسد نے چوت کے دانے کو مسلتے ہوئے رخسانہ کی چوت میں دو انگلیاں اندر باہر کرنا جاری رکھا اس نے دیکھ لیا تھا کہ اس کی ماں بالکل بے قابو ہو چکی ہے اور اب اسے روکنا تقریباً ناممکن ہے۔ اسد نے اپنی انگلیوں کو چوت سے نکالا اور رخسانہ کی گانڈ کے درمیان پھرنا شروع کر دیا، تبھی رخسانہ کی
          آواز آئی، اسد کیا کر رہے ہو، تو اسد نے گھبرا کر کہا امی مالش کر رہا ہوں، رخسانہ نے کہا اچھے سے کرو نا جیسے پہلے کر رہے تھے، اسد نے کچھ سوچتے ہوئے کہا امی اپنے پیٹ کے نیچے تکیے رکھ لیں، پھر میں آپ کی بہت اچھی مالش کروں گا، رخسانہ نے کہا رکھ دو خود ہی، اسد فوراً اٹھا اور سائیڈ پر پڑے دو تکیے اٹھا کر رخسانہ کے پیٹ کے نیچے رکھ دیئے، اب رخسانہ کی اٹھی ہوئی گانڈ مزید اٹھ چکی تھی اور تقریباً گھوڑی والی پوزیشن میں تھی۔

          Comment


          • بھترین انداز میں زبردست اپڈیٹ جیو بھائی الفا جیو

            Comment


            • Lajawab writer lajawab story

              Comment


              • بہت ہی عمدہ سٹوری ہے . امید ہے آگے بھی ایسی ہی رہے گی.

                Comment


                • رخسانہ اس وقت اپنے جسم کا درد بھول چکی تھی، اسے صرف اپنی چوت کی آگ کو ٹھنڈا کرنا تھا اور وہ اس وقت اوندھی لیٹی ہوئی تھی اور اس کی کمر اور گانڈ کے نیچے تکیے تھے جس کی وجہ سے وہ اس کی چوت کا منہ کھل گیا تھا، اسد کو یقین نہیں ہو رہا تھا کہ جس جسم کو پانے کے وہ خواب دیکھتا رہا ہے وہ جسم اس کے سامنے ہے اور چدنے کے لیئے بالکل تیار ہے، اسد نے دوبارہ رخسانہ کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھتے ہوئے اس کے دونوں چوتڑوں کو کھول کر اس کی گانڈ کی موری کو بہت غور سے دیکھا پھر اپنے ایک انگلی سے اسے چھوا تو اسے یقین ہو گیا کہ یہ سوراخ ابھی تک کنوارا ہے، اور اس کو کھولنے کے لیئے اسے بس تھوڑی سے محنت اور کرنی ہے، یہ سوچ کر اس کا منہ خود بخود رخسانہ کی چوت کے قریب آ گیا اور اس نے چوتڑوں کو پوری طرح کھول کر گانڈ کو ایک دفعہ سونگھا جہاں سے ایک عجیب سے بو آ رہی تھی پھر اس نے اپنی زبان رخسانہ کی چوت میں گھسا دی، نمکین اور گاڑھے پانی کی موجودگی میں میں اسد کا یوں رخسانہ کی چوت میں زبان ڈالنا رخسانہ کو پاگل کر رہا تھااس نے اپنے ہاتھوں سے رخسانہ کی چوت کو پورا کھولا ہوا تھا اور اپنے منہ بیچ میں گھسایا ہوا تھا، پھر اسد نے چوت میں اپنی زبان کو پھیرنا شروع کر دیا، نیچے سے اوپر کی طرف، وہ اپنی زبان سے رخسانہ کی چوت کے دانے کو چھیڑتا اور پھر اس کی چوت میں اپنی زبان کو گھماتا، رخسانہ کے حلق سے آہوں اور سسکیوں کا نہ روکنے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا، اسد نے چوت کو چاٹتے ہوئے اپنے منہ میں چوت سے پانی جمع کیا اور رخسانہ کی گانڈ کی موری پر تھوک دیا اور پھر اپنی انگلی سے اس پانی کو اس کی گانڈ پر ملنے لگا اور پھر آہستہ سے اپنے ایک انگلی گانڈ کی موری میں تھوڑی سی گھسا دی اور اسے بھی اندر باہر کرنے لگا، رخسانہ کو بہت مزا آ رہا تھا، مگر اسے بہت عجیب بھی لگ رہا تھا، کیونکہ اسد اس کی گانڈ میں بہت دلچسپی لے رہا تھا، رخسانہ کو یہ تو معلوم تھا کہ جب بھی وہ باہر نکلتی ہے تو اکثر لوگوں کی نظر اس کے چوتڑوں پر ہوتی ہے پر اسے یہ نہیں معلوم تھا کہ اس کا اپنا بیٹا بھی اس کی گانڈ کا شیدائی ہے، رخسانہ کی ایک بہت پرانی خواہش تھی کہ کوئی اس کو اس طرح چودے کہ اس کی گانڈ میں بھی لن ڈالے اور اس کو درد اور مزا دے، مگر اسد کا والد نے کبھی اس کی چوت کو صیح طریقے سے نہیں چودا تھا تو گانڈ کا خاک مارتا، مگر اسے لگ رہا تھا کہ اسد اس کی یہ پرانی خواہش پوری کر دے گا، مگر ابھی تو اسے اپنے چوت کو ٹھنڈا کروانا تھا۔ اس نے اسد کو کہا ٹھیک سے مالش کرو نا کیا کر رہے ہو، اسد نے رخسانہ کی چوت کے دانے کو اپنے ایک ہاتھ سے مسلتے ہوئے اس کی چوت سے زبان نکالی اور کہا، امی کر رہا ہوں ابھی تھوڑی دیر میں آپ کو آرام آنا شروع ہو جائے گا۔
                  اسد پوری توجہ سے رخسانہ کی چوت کو چاٹ رہا تھا، اس کا ایک ہاتھ اس کی چوت کے دانے پر تھا اور دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی رخسانہ کی گانڈ کے سوراخ میں اندر باہر ہو رہی تھی، مگر کی رخسانہ کی تشنگی بڑھتی جا رہی تھی اب اس کا دل کر رہا تھا کہ اسد اسے طرح چودے کہ اس جسم کا ہر جوڑ اپنی جگہ سے ہل جائے، مگر اسد تو چوت کو چاٹنے میں ہی لگا ہوا تھا۔ اور وہ اپنے منہ سے نہیں کہہ سکتی تھی کہ وہ اس کی چوت میں لن ڈال کر چودے، کیونکہ جتنی گرمی اس کے اندر تھی وہ چٹائی سے کم نہیں ہونے والی تھی اسے بھرپور چدائی کی ضرورت تھی، پچھلے کئی سالوں سے وہ صبر کیئے ہوئے تھی مگر، اب اسے لن چاہیئے تھا۔
                  اسد نے جب یہ دیکھا کہ اس کی ماں پوری طرح ہواس باختہ ہو چکی ہے تو اس نے اپنی پینٹ کھولی اور اپنے کپڑے اتارنا شروع کیئے، کپڑے اتار کر اس نے اپنے تنے ہوئے لن کی طرف دیکھا اور پھر رخسانہ کی طرف اور اگے بڑھ کر رخسانہ سے کہا امی میں اب آپ کی اندر تک مالش کروں کروں گا، دیکھنا آپ کو بہت اچھا لگے گا، رخسانہ نے اپنی گردن گھما کر دیکھا تو اسے اسد اپنے پیچھے لن ہاتھ میں تھامے نظر آیا، اسد کا لن کافی مظبوط نظر آ رہا تھا، اور اس کا سائز بھی کافی بڑا تھا۔ دوسری طرف اسد کا لگتا تھا کہ اس کا لن چھوٹا ہے کیونکہ پورن دیکھ دیکھ کر وہ سمجھنے لگا تھا کہ اس کا لن کا سائز بہت چھوٹا ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں تھا، اس کا لن اچھا خاصا صحت مند تھا، اور دوسرا وہ نو جوان تھا مٹھ کا نقصان فوراً ہی نظر نہیں آتا یہ کچھ عرصے بعد ہی اپنا رنگ دکھانا شروع کرتا ہے، سو اسد کو جو اپنے لن کے بارے میں غلط فہمی تھی وہ صرف اور صرف پورن دیکھنے کی وجہ سے تھی۔ جبکہ وہ اچھی خاصی تگڑی عورت کی چیخیں نکلوا سکتا تھا۔

                  Comment


                  • Maza a gya boss

                    Comment


                    • اسد نے اگے بڑھ کر رخسانہ کی چوت میں اپنے لن کو نیچے سے اوپر کی طرف پھیرا تو رخسانہ مچل اٹھی، اس نے اپنی ٹانگوں کو مزید پھیلا دیا اور گانڈ کو تھوڑا سا اٹھا لیا، یہ دیکھ کر اس نے ایک جھٹکے سے اپنا لن رخسانہ کی چوت میں گھسا دیا، گاڑھے اور لیس دار پانی کی موجودگی میں لن پھسلتا ہوا رخسانہ کی بچے دانی سے ٹکرایا تو رخسانہ کو ایسے لگا جسے کسی نے ایک موٹی ڈانگ اس کی چوت میں گھسا دی ہو، اس کے منہ سے ایک دلخراش چیخ نکل گئی، جسے سن کر اسد ڈر گیا اور اس نے اپنا لن باہر نکال لیا، مگر جب رخسانہ نے دیکھا کہ اسد نے لن باہر نکال لیا ہے تو اس نے فوراً کہا اسد اندر ڈالو بہت مزا آ رہا ہے، اسد نے یہ سن کر دوبارہ لن جڑ تک رخسانہ کی چوت میں اتار دیا اور رخسانہ مزے سے اور درد سے سسک اٹھی، رخسانہ کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اسد کو اپنے اوپر اس طرح چڑھائے کہ وہ اس کا انگ انگ ہلا دے، اصل میں رخسانہ جنسی طور پر بہت طاقتور خاتون تھی، اور سے پرجوش چدائی چاہیے تھی، جبکہ اسد کے والد جب بھی اسے چودا کرتے تھے تو صرف فرض پورا کیا کرتے تھے، جبکہ رخسانہ چدائی کا مزا لینا چاہتی تھی۔ اس لگ رہا تھا کہ اس کی سالوں کی تشنگی اس کا بیٹا بجھا دے گا، دوسری طرف اسد پورے زور سے رخسانہ کو بجا رہا تھا، پورن دیکھ دیکھ کر اسے چدائی کے طریقے کی تھیوری پر عبور حاصل ہو گیا تھا مگر آج اس کا پریکٹیکل تھا جسے وہ پوری محنت سے دے رہا تھا، رخسانہ کے منہ اور حلق سے سسکیوں اور آہوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا، اور کمرے میں سسکیوں کے ساتھ ٹھپ ٹھپ کی آواز بھی گونج رہی تھی، جو اسد اور رخسانہ کے آپس میں جسم ٹکرانے کی وجہ سے پید ہو رہی تھی،اسد نے اپنے ہاتھ رخسانہ کی گانڈ پر رکھ کر اپنے پنچوں پر اپنا سارا وزن ڈال دیا اور پھر اپنی کمر کو پوری طاقت سے آگے پیچھے کرنے لگا جس کی وجہ سے اس کے پورے جسم کا زور اس کی کمر کی طرف ہو گیا اور اس کا لن پوری طاقت سے رخسانہ کی چوت میں اندر باہر ہونے لگا، رخسانہ کا جسم اکڑنے لگا تھا، اس کے اندر جو سالوں سے گرمی جمع ہو گئی تھی وہ ایک ساتھ پانی کی صورت میں اس کی چوت کی طرف بہنے لگی جس کی وجہ سے اس کی چوت میں سیلاب آ گیا اور پھر اس سیلاب نے ہر بند توڑ دیا، رخسانہ کا جسم کانپنے لگا اور اس کی چوت سے پانی بہنے لگا، وہ چھوٹ رہی تھی یہ دیکھ کر اسد نے اپنا لن اس کی چوت سے باہر نکالا تو دیکھا کہ رخسانہ فارغ ہو رہی ہے اس نے حیرت سے اپنے لن کی طرف دیکھا اسے یقین نہیں ہوا کہ اس نے رخسانہ کو اپنے لن سے فارغ کروا دیا، یہ دیکھ کر اس نے دوبارہ اپنا لن رخسانہ کی چوت میں گھسا دیا اور اپنے گھٹنے بستر پر ٹکا کر رخسانہ کو چودنے لگا، پھراس نے اپنے ہاتھوں سے رخسانہ کے چوتڑ کھول کر رخسانہ کی گانڈ کی موری پر تھوک پھنکا اور اس میں اپنے ایک ہاتھ کا انگوٹھا گھسا دیا، رخسانہ مزے کی شدت سے کانپ رہی تھی اور جب اسد نے اس کی گانڈ میں انگوٹھا گھسایا تو اس کا لن اس کی بچے دانی سے ٹکرایا، رخسانہ ایک دم مدہوش ہو گئی، اور وہ دوبارہ چھوٹںے لگی، عورت ایک دفعہ گرم ہو جائے توپھر وہ کچھ ہی لمحوں میں کئی دفعہ فارغ ہو سکتی ہے اور مرد کو ایک دفع فارغ ہونے کے بعد دوبارہ فارغ ہونے کے لیئے کافی وقت لگتا ہے اور یہ بات ہمارے معاشرے کے اکژلوگوں کو معلوم نہیں ہے۔
                      اسد لگاتار رخسانہ کی چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا، اسے اب لگنے لگا تھا کہ وہ جلد ہی چوٹ جائے گا، اس نے پوری شدت دے رخسانہ کی چوت میں بجنا شروع کر دیا اور جلد ہی وہ بھی چھوٹںے لگا، اور اس کے ساتھ ہی رخسانہ بھی تیسری دفعہ چھوٹنے لگی۔ اسد نے اپنی تمام منی رخسانہ کی چوت میں بہا دی اور پھر رخسانہ کے اوپر ڈھے گیا۔ پھر کروٹ لے کر بستر پر لیٹ گیا، رخسانہ ابھی تک چھوٹ رہی تھی اور آہستہ آہستہ اس کا جسم ڈھیلا پڑتا جا رہا تھا۔ پھر رخسانہ پرسکون ہو گئی اور وہ نیند کی وادیوں میں ڈوبتی چلی گئی جو اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ مکمل طور پر سیراب ہو گئی ہے۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X