Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پہلا نشہ۔۔۔۔پہلا خمار۔۔تحریر ۔۔شاہ جی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پہلا نشہ۔۔۔۔پہلا خمار۔۔تحریر ۔۔شاہ جی

    پہلا نشہ۔۔۔پہلا خمار۔۔۔

    تحریر۔۔۔شاہ جی
    پہلا حصہ

    ہیلو دوستو! کیسے ہو آپ امید ہے ٹھیک ہی ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست شاہ جی۔اورحسب معمول آپ کے لیئے ایک نئی سٹوری لے کر آیا ہوں۔۔جو کہ بزبان زنانہ ہے۔۔۔۔یہاں ایک بات واضع کرنا ضروری ہے کہ میں یہ سٹوری اپنی ایک دوست کے کہنے پرلکھ رہا ہوں یہ کہانی اس نے مجھے سنائی اور اب میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں جو اس کے بقول یہ اس کی سچی داستان ہے ۔داستان سچی ہے یا جھوٹی ۔۔۔اس کا فیصلہ تو آپ لوگ ہی کریں گے لیکن اسے لکھتے ہوئے۔۔۔۔میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ یہ سٹوری آپ کے معیار کے مطابق ۔۔۔۔۔۔مطلب سیکس اور دیگر مصالحہ جات سے بھر پور ہو۔اگر پسند آ گئی تو بتا دیجئے گا ۔۔۔اور اگر نہ پسند آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ابھی سے میری معزرت قبول فرمائیں کہ میں آپ کے میعار پر پورا نہ اتر سکا۔اتنی تمہید کے بعد آیئے سٹوری کی طرف چلتے ہیں ۔
    Last edited by Man moji; 12-28-2023, 12:56 PM.

  • #2
    ہائے! میرا نام رانی ہے اور میں ایک خوشحال اور ماڈرن گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ میرے گھر میں کل چار لوگ رہتے ہیں میں ۔دوسرا میرا بڑا بھائی اسد ۔۔۔۔ماما اور ڈیڈ۔میری ماما ایک ورکنگ وومن ہے جو کہ ایک نجی بینک میں اعلیٰ عہدے پر کام کرتی ہیں۔ جبکہ ڈ یڈ ایک سرکاری ادارے میں ایگزیکٹو کے عہدے پر فائز ہیں۔۔۔چونکہ ماما سارا دن آفس میں بزی رہتیں ہیں۔۔۔۔ اس لیئے ہم نے گھر کی صفائی ستھرائی کے لیئے کام والی ماسی رکھی ہوئی ہے۔۔۔ جو کہ کام کاج ختم کرنے کے بعد۔۔۔اپنے گھر چلی جاتی ہے اس کے علاوہ ہم نے ایک پٹھان نوکر بھی رکھا ہوا ہے۔ نام تو اس کا ہدایت خان لیکن ہم اسے خان بھائی کہتے ہیں۔خان ایک 25/26 سال کا تنومند نوجوان ہے اس کی رہائش ۔۔ہماری کوٹھی کے ہمارے سرونٹ کوارٹر میں ہے اور یہ چوکیداری کے علاوہ گھر کے چھوٹے موٹے کام بھی کرتا ہے۔ ہدایت خان کے والد ماما کے بینک میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے انہی کی سفارش پر ماما نے خان کو گھر میں ملازمت پر رکھا تھا۔۔ اسی وجہ سے یہ ماما کے بہت قریب اور ان کا نک چڑھا نوکر تھا۔ایک بات جو کہ میں نے خاص طور پر نوٹ کی تھی اور وہ یہ کہ اگر ڈیڈ گھر پر ہوتے تو ہدایت خان سرونٹ کوارٹر یا گیٹ پر ڈیوٹی دیتا تھا۔۔۔۔۔ اگر کسی دن اتفاق سے ڈیڈ گھر پر موجود نہ ہوں تو یہ گھر کے اندر ماما کے آس ہی پاس پایا جاتا تھا۔۔ اس وقت ماما اس کے ساتھ بہت بے تکلفی سے پیش آتی تھیں ۔۔۔ورنہ ڈیڈ اور اسد کے سامنے وہ خاصی لیئے دیئے رہتی تھیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب میں ناویں گریڈ کی سٹوڈنٹ تھی اس وقت میری عمر 15/16 سال ہو گی ۔۔مجھے پیریڈز بھی شروع ہو چکے تھے جبکہ میری پھدی کے آس پاس ہلکے براؤن رنگ کے بال بھی اُگ آئے تھے ۔۔ہاں ایک بات اور وہ یہ کہ جب میرے پیریڈز ختم ہوتے تھے۔۔۔ تو اس وقت میرے سارے بدن میں ایک عجیب سی اینٹھن ہوا کرتی تھی۔۔۔جسے میں اگنور کر دیتی تھی ۔۔۔



    پیریڈز کے بعد اکثر چوت سے پیشاب کے علاوہ ایک رسیلا اور چپ چپا سا پانی بھی نکلا کرتا تھا۔جسے میں محسوس تو کرتی تھی۔۔۔ لیکن اس پر کبھی دھیان نہیں دیا تھا۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میں ایک پڑھاکو قسم کی لڑکی تھی ۔۔اور ہر کلاس میں فسٹ آیا کرتی تھی ۔۔۔ہاں بھی بتا دوں کہ میری کلاس کی اکثر لڑکیوں کے۔۔بوائز کے ساتھ افئیر وغیرہ تھے لیکن مجھے ان باتوں میں رتی برابر بھی دلچسپی نہ تھی اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ میں نے اپنی ساری توجہ پڑھائی پر مرکوز رکھی ہوئی تھی۔۔۔۔ دوسری وجہ یہ کہ اس وقت تک میری سیکس کے بارے میں اتنی جانکاری بھی نہ تھی۔ اس کی وجہ جیسا کہ اوپر بتا چکی ہوں یہ تھی کہ مجھے پڑھائی کے علاوہ کسی اور چیز میں کوئی انٹرسٹ نہ تھا۔ میں اپنے بارے میں بتا دوں کہ میں ایک بھرے بھرے جسم کی ۔۔۔قدرے موٹی لڑکی تھی۔ موٹی ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔۔ میں اپنی اصل عمر سے زیادہ کی دکھائی دیتی تھی۔۔۔ میری چھاتیاں کافی بڑی اور شیپ میں گول تھیں۔۔۔۔جبکہ خاص طور پر میرے ہپس (گانڈ) میری عمر سے بہت بڑے نظر آتے تھے ۔۔۔اور یہ موٹے اور دلکش ہپس مجھے ماما کی طرف سے ورثہ میں ملے تھے ۔۔۔میری طرح ان کے ہپس بھی بہت بڑے اور دیکھنے میں بہت ہی دل کش تھے ۔ ان کی فی میل فرینڈ جب بھی ان کی ہپس کی تعریف کرتیں تو وہ ان پر ہاتھ پھیرتے ہوئے۔۔۔۔۔ بڑی شوخی سے کہا کرتی تھیں کہ انہی کی وجہ سے تو میں نے اتنی جلد ترقی کی ہے ۔اکثر اوقات جب میں ماما کے ساتھ بازار جاتی تھی اس وقت ماما ایک انداز سے گانڈ مٹکا مٹکا کر چلتی تھیں۔۔۔۔ تو میں نے نوٹس کیا کہ اکثر لوگ ماما کو مڑ مڑ کر دیکھتے تھے اور ماما بھی اپنے ہپس کی نمائش کر کے بہت خوش ہوا کرتی تھیں۔

    Comment


    • #3
      لائف میں ایک دو دفعہ ایسا بھی ہوا تھا کہ میں نے ماما کے ننگے ہپس دیکھے تھے۔۔۔ ان میں سے ایک واقعہ کچھ یوں ہے کہ اس دن ڈیڈ نے فون کیا تھا کہ ضروری میٹنگز کی وجہ سے وہ آفس سے کافی لیٹ آئیں گے۔۔۔ سو اس وقت گھر میں ۔۔ میں اور ماما ہی تھے اسد بھائی حسب معمول اپنے دوستوں کے ساتھ باہر گیا ہوا تھا اور اس نے بھی لیٹ ہی آنا تھا ۔۔ایسے میں ماما مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ رانی میں بور ہو رہی ہوں چلو کہیں گھومنے چلتے ہیں۔۔اس پر میں کہنے لگی۔۔۔۔ ایک منٹ ماما میں زرا کوئیک شاور لے لوں۔۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولیں۔۔۔ تمہارا کوئیک شاور بھی نا پورے ایک گھنٹے کا ہوتا ہے۔۔۔ تو میں نے کہنے کہا ۔۔۔۔ پرامس ماما میں صرف دس منٹ میں تیار ہو کر آ جاؤں گی۔۔۔ تو وہ پھر سے ہنس کر بولیں ۔۔۔۔ اوکے ڈئیر۔۔ تم جلدی سے شاور لے لو۔۔۔ لیکن پلیز۔۔۔ زرا جلدی کرنا ۔۔۔۔ ۔ماما کی بات سن کر میں نہانے کے لیئے اپنے واش روم چلی گئی ۔۔۔۔ ابھی میں نے کپڑے اتار ے ہی تھے کہ مجھے یاد آیا کہ میرا تو شیمپو ختم ہے ۔۔۔۔ چونکہ میں اور ماما سیم برانڈ کا شیمپو استعمال کرتے تھے۔۔۔اس لیئے سوچا ۔۔۔چلو ماما کے واش روم سے شیمپو لے آتے ہیں ۔۔چنانچہ یہ سوچ کر میں نے دوبارہ سے کپڑے پہنے۔۔اور جلدی میں ہونے کی وجہ سے۔۔۔ ننگے پاؤں ہی ماما کے کمرے کی طرف چل پڑی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ان کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے۔۔۔ میں نے احتیاطاً کمرے میں جھانک کر دیکھا تو۔۔۔اندر کا منظر دیکھ کرمیں ہکا بکا رہ گئی۔۔۔ کیا دیکھتی ہوں کہ خان بھائی۔۔ ماما کے عین پیچھے کھڑا تھا ۔۔۔اس کا فرنٹ ماما کی بیک کے ساتھ چپکا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ بڑے پیار سے ماما کی گردن پر کس کر رہا تھا ۔۔۔جبکہ ماما کسمساتے ہوئے کہہ رہیں تھیں ۔۔ نا کر یار ۔۔۔ رانی گھر پر ہے۔۔۔۔۔۔




      ۔ماما کی بات سن کر خان بولا۔۔۔۔ میں خود دیکھ کر آیا ہوں رانی بی بی واش روم میں گھس گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور آپ کو بھی معلوم ہے۔۔۔۔۔ کہ اب وہ کم ازکم آدھا گھنٹہ ضرور لگائے گی۔۔۔ اتنے کہتے ہوئے خان نے اپنا ہاتھ۔۔۔۔۔ ماما کی بھاری چھاتیوں پر رکھ دیا ۔۔اور انہیں اوپر سے ہی دبانے لگا۔۔۔۔ اس کے ایسا کرنے ۔۔۔۔پر ماما کے منہ سے ایک سسکی نکلی۔۔۔اور وہ گرم آہ بھرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔ پھر بھی یار۔۔۔۔اگر اس نے دیکھ لیا۔۔۔ تو قیامت آ جائے گی ۔۔تو اس پر خان بولا ۔۔ کوئی قیامت ویامت نہیں آئے گا۔۔۔۔۔۔ کتنا دن ہو گیا کہ ۔۔۔ہم نے تمہارا گانڈ کا دیدار نہیں کیا۔۔۔مہربانی کر کے اپنی پیاری سی گانڈ کا درشن کراؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں چلا جاؤں گا۔۔۔۔ اس پر ماما کہنے لگیں ۔۔ سچ کہہ رہے ہو نا کہ گانڈ دیکھ کر چلے جاؤ گے۔۔؟ تو خان ان کی موٹی ہپس پر ہلکا سا تھپڑ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ۔۔۔ تم گانڈ ننگی کرو ۔۔۔ ہم دیکھ کر چلا جائے گا ۔۔۔اس کی بات سن کر ماما نے ایک نظر پیچھے دیکھا۔۔۔۔اور پھر اس کے ہونٹ چوم کر بولی۔۔۔ وعدہ کرو۔۔۔۔۔کہ دیکھنے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔(لنڈ کو ) اندر ڈالنے کی ضد تو نہیں کرو گے ناں ؟؟؟ تو خان کہنے لگا۔۔۔۔۔ بلکل بھی نہیں میڈم ۔۔۔ بس مجھے آپ کی گانڈ پر تھوڑا سا پیار کرنا ہے۔۔۔

      Comment


      • #4
        خان کی بات سن کر ماما مطمئن لہجے میں بولیں ۔۔اوکے۔۔ میں تمہیں اپنی گانڈ کے درشن کرواتی ہوں ۔۔۔۔۔۔لیکن یاد رکھنا اس وقت صرف گانڈ کے درشن دوں گی۔۔اور اندر بلکل بھی نہیں کرنے دوں گی۔۔۔۔۔اتنا کہہ کر ماما نے اپنے دونوں ہاتھ بیڈ کے کونے پر رکھتے ہوئے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اپنی گانڈ پیچھے کر دی۔۔۔یہ دیکھ کر خان نے ہاتھ بڑھا کر۔۔۔پہلے تو ان کی قمیض کو اوپر کیا۔۔۔۔پھر ان کی ٹائیٹ پاجامے پر ہاتھ رکھا۔۔۔اورٹراؤزر کو بڑی آہستگی کے ساتھ ۔۔۔۔ اتارنے لگا۔۔۔خان کو آہستہ آہستہ ۔۔۔ٹائیٹ اتارتے دیکھ کر ماما نے منہ پیچھے کیا اور بولی۔۔۔ جلدی کرو یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہیں رانی نہ آ جائے ۔۔۔تو خان اطمینان سے بولا۔۔۔ میم صاحب آپ فکر نہ کرو۔۔۔۔ اس وقت وہ اپنی گانڈ ۔۔مل مل کر دھو رہی ہو گی۔۔پھر ٹھنڈی سانس بھر کر بولا۔۔۔۔اس کی گانڈ بھی تمہاری طرح ایک دم مست ہے۔۔۔۔۔ اس پر ماما ہلکی سی ہنسی ہنس کر بولیں۔۔۔شرم کرو بدتمیز وہ ابھی بچی ہے۔۔۔تو خان جھٹ سے جواب دیتے ہوئے بولا۔۔بچی تو ہے لیکن۔۔۔۔۔۔۔ میڈم جی کیا کروں۔۔۔۔۔کہ اس کی گانڈ دیکھ کر میرا دل مچل جاتا ہے۔۔۔۔اس پر ماما اٹھلاتے ہوئے بولیں ۔۔ ظاہر ہے میری بیٹی جو ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔ میری طرح۔۔۔اس کی گانڈ بھی اچھی تو ہو گی نہ۔۔۔پھر پیچھے مڑ کر بڑی شوخی سے بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن خبرار جو تم نے میری بچی کی گانڈ کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھابھی۔۔۔۔ پھر سیکسی آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔ تمہارے لیئے میری گانڈ جو حاضر ہے۔۔۔۔۔۔تو اس پر خان جلدی سے بولا۔۔۔ ۔۔۔۔ بات تو آپ کی ٹھیک ہے۔۔۔۔ لیکن میڈم جی۔۔۔کسی نہ کسی نے۔۔۔۔ تو رانی کی گانڈ مارنی ہے ناں۔۔۔۔جو بھی مارے گا سالا خوش قسمت ہو گا۔۔۔۔

        ۔ تو ماما جواب دیتے ہوئے بولیں ۔۔۔ جب موقع آئے گا۔۔۔۔ تو وہ بھی گانڈ مروا لے گی۔۔بلکہ آج کل کی بچیاں تو گانڈ کی بجائے۔۔۔۔۔ڈائیریکٹ پھدی ہی مرواتی ہیں۔۔۔۔۔۔سو۔۔۔۔تم اس کے بارے میں مت سوچو۔۔۔۔۔بلکہ میری گانڈ اور پھدی کے بارے میں سوچو ۔۔جو تیرے لنڈ کی دیوانی ہیں۔۔۔۔ حیرت کی بات ہے کہ۔۔۔۔اپنے بارے میں ۔۔۔ان دونوں کے منہ سے۔۔۔۔۔۔۔اتنی گندی باتیں سن کر مجھے زرا بھی غصہ نہ آیا۔۔۔۔۔۔ بلکہ جانے کیوں میں نے اسے بہت انجوائے کیا ۔۔۔۔دوسری طرف ۔۔باتیں کرتے کرتے خان نے ماما کے تنگ ٹراؤزر کو ان کے گھٹنوں نے نیچے تک اتار دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔اور فرینڈز یقین کریں۔۔۔۔۔ ماما کی گانڈ دیکھ کر میں تو حیران رہ گئی۔بلا شبہ وہ بہت ہی شاندار تھی۔۔۔۔۔۔ میری طرح ان کی گانڈ بھی دودھ کی طرح سفید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گول مٹول ۔۔۔۔اور تھوڑی باہر کو نکلی ہوئی تھی۔۔۔۔۔جو کہ دیکھنے میں بڑی سیکسی لگتی تھی۔۔





        ۔ دوسری طرف خان بھائی۔۔۔ ان کی ننگی گانڈ پر ہاتھ پھیر رہے تھے۔۔۔۔پھر ہاتھ پھیرتے پھیرتے اچانک خوہ ان کی گانڈ پر جھکا۔۔۔۔اور اسے چومنا شروع ہو گیا۔۔تبھی ماما نے اپنا منہ پیچھے کیا اور اس سے بولیں۔۔۔۔ میری گانڈ بہت پسند ہے؟ تو وہ اس پر چما کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ میڈم جی آپ پسند کی بات کر رہی ہو ۔۔ میں تو اس پر مرتا ہوں۔۔۔اس کے ساتھ ہی ان نے اپنی مڈل فنگر کر ماما کے منہ کی طرف کیا ۔۔۔۔اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔۔ ماما نے اس کی مڈل فنگر کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔اور تھوڑی دیر چوسنے کے بعد ۔۔۔اسے منہ سے باہر نکال دیا۔۔۔۔۔اب جو میری نگاہ۔۔۔۔ خان کی موٹی اور کھدری انگلی پر پڑی۔۔۔۔۔۔ تو میں نے دیکھا۔۔۔۔۔کہ وہ ماما کے تھوک سے چمک رہی تھی۔۔۔ پھر خان ماما کی گانڈ پر دوبارہ جھکا۔۔۔۔اور اس نے اپنے منہ سے بڑا سا گولہ ان کی موری پر پھینکا۔۔۔۔اور اپنی موٹی کھدری انگلی کو ماما کی گانڈ میں دے دیا۔۔۔ جیسا ہی خان کی انگلی۔۔۔ماما کی گانڈ میں داخل ہوئی ۔۔ماما نے ایک تیز سسکی لی۔۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔۔۔اس پر خان کہنے لگا ۔۔ میڈم جی میری انگلی کا مزہ آیا؟ ۔۔۔ تو ماما بڑی مستی میں کراہتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تمہیں بتایا بھی تھا۔۔۔۔۔ کہ تمہاری یہ درمیانی انگل۔۔۔۔۔میرے ہبی کے لنڈ سے زیادہ موٹی ہے۔۔۔اس لیئے مجھے بڑا مزہ دیتی ہے۔۔اس پر خان بولا معلوم ہے۔۔۔ معلوم ہے میڈم جی ۔۔۔۔۔ کہ آپ کے شوہر کا لن بہت پتلا ہے۔۔۔ جبھی تو ہم لوگوں کا مزہ لگا ہوا ہے ۔۔۔ورنہ آپ جیسی خوبصورت عورت نے ہم کو کہاں لفٹ کرانا تھا۔۔۔ اس پر ماما ہنس کر بولیں۔۔ارے ایسی کوئی بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔
        تمہارے لنڈ کے لیئے تو میری گانڈ اور پھدی ہر وقت حاضر ہے۔۔۔۔۔تو خان جلدی سے بولا۔۔۔ اگر حاضر ہے تو پھر ابھی کے ابھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اندر ڈالنے دو ناں۔۔۔اس پر ماما بولیں ۔۔۔ اندر لینے کو میرا بھی دل کر رہا ہے لیکن کیا کروں یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بچی کا ڈر ہے ۔۔۔پھر کہنے لگیں۔۔۔۔ فکر نہ کرو۔۔ آج یا کل میں موقع نکال کر تمہیں ضرور دوں گی۔۔۔۔

        Comment


        • #5
          ادھر خان ماما کے ساتھ باتیں بھی کر رہا تھا ۔۔۔۔اور ساتھ ساتھ ۔۔۔اپنی انگلی کو ماما کی گانڈ میں ان آؤٹ بھی کرتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماما اور خان کا یہ سین دیکھ کر میں تو وہیں پر کھڑے کھڑے بت بن گئی۔۔۔میری نظریں ماما کی ننگی گانڈ پر گڑھ سی گئیں ۔۔۔۔اور ناجانے کیوں میرا بھی دل کر رہا تھا کہ کاش۔۔۔۔ ایسے ہی خان میری گانڈ میں بھی اپنی موٹی انگلی کو اندر باہر کرے۔۔۔۔۔۔ادھر تھوڑی دیر اندر باہر کروانے کے بعد۔۔۔۔۔۔ ماما ایک دم سے سیدھی کھڑی ہو گئی۔۔۔اور خان سے بولی ۔۔۔۔۔ کافی دیر ہو گئی ہے امید ہے اب تک ۔۔۔۔۔اس نے نہا لیا ہو گا۔۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔اب تم گیٹ پر چلے جاؤ۔۔۔۔ ماما کی بات سن کر مجھے بھی مجھے ہوش آ گیا ۔۔۔۔۔۔اور میں تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے ۔۔۔۔ چپکے سے واپس آ گئی۔۔۔۔۔۔اور کمرے میں داخل ہو کر دروازے کو لاک کر دیا۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔اور کپڑے اتار کر ڈریسنگ کے سامنے کھڑی ہو گئی۔۔۔۔اس وقت اچانک میری نگاہ اپنی پھدی پر پڑی تو اس میں سے۔۔ چپ چپا سا پانی نکل کر میری رانوں تک آ گیا تھا۔۔۔۔ میں نے اس پانی کو نظر انداز کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اپنی گانڈ کو اس اینگل سے کر لیا کہ جس سے وہ صاف نظر آئے۔۔ ۔۔۔اب میں نے اپنی گانڈ کر غور سے دیکھا۔۔۔۔تو میری اور ماما کی گانڈ میں بس اتنا فرق تھا کہ ان کی گانڈ بہت موٹی جبکہ میری گانڈ صرف موٹی تھی۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی میری نظروں کے سامنے ماما کی دل کش گانڈ گھوم گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس میں خان کی بڑی مہارت سے اپنی انگلی کو ان آؤٹ کر تا رہا تھا ۔۔۔خان کی دیکھا دیکھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


          میں نے بھی اپنی درمیان والی انگلی کو اپنے منہ ڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اسے تھوک لگا اچھی طرح گیلا کیا۔۔۔ پھر تھوڑا سا تھوک اپنی گانڈ کی موری پر لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور درمیانی انگلی کو اس میں داخل کرنا چاہا۔۔۔۔۔لیکن ماما کے برعکس ۔۔۔۔میری گانڈ کا سوراخ کافی تنگ تھا ۔۔اس لیئے انگلی کو ۔۔۔اندر داخل ہونے میں۔۔۔۔کافی دقت ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے گانڈ کو تھوڑا ڈھیلا کیا ۔۔اور انگلی اندر کر دی۔۔۔۔ تھوڑی مشکل پیش آئی۔۔۔لیکن انگلی اند چلی گئی۔۔۔جیسے ہی انگلی میری گانڈ میں داخل ہوئی ۔۔۔۔تو میں نے محسوس کیا۔۔۔ کہ میری گانڈ۔۔۔۔۔اندر سے بہت سافٹ اور گرم تھی۔۔۔ سو میں نے مستی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آ کر انگلی کو ان آؤٹ کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔فرینڈز یقین کریں کہ مجھے اس کام میں اتنا مزہ آیا کہ میں کافی دیر تک ایسا کرتی رہی۔۔۔۔جس سے مجھے مزہ ملتا رہا۔۔۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ میری چوت سے کافی مقدار میں لیس دار پانی نکلا ۔۔۔۔جس کی وجہ سے مجھے کافی سکون محسوس ہوا۔۔۔پھر جیسے ہی میں کچھ ٹھنڈی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔ تو مجھے یاد آیا کہ ۔۔میں نے تو ماما کے ساتھ شاپنگ پر جانا تھا۔۔۔۔۔نہانے کا ٹائم تو بچا نہیں تھا سو ۔۔۔۔۔ میں سر کے بالوں کو گیلا کیا ۔۔اور تیار ہو کے ماما کے پاس چلی گئی۔۔۔۔



          ۔۔۔۔مجھے اس کام میں اتنا مزہ آیا کہ اس دن کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں ہر رات ڈریسنگ کے سامنے کھڑے ہو کر۔۔۔ اپنی انگلی پر تھوک لگاتی اور گانڈ میں ان آؤٹ کرتی۔۔اس کام میں پہلے پہل ۔۔۔۔تو مجھے کافی دردہوتا۔۔۔۔پھر ہ درد تھوڑا کم ہوا۔۔۔۔۔اور پھر۔۔۔۔پھر آہستہ آہستہ۔۔۔میری گانڈ کھلی ہونا شروع ہو گئی۔۔اور مجھے اسکام میں مزہ ملنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔

          Comment


          • #6
            اس طرح کے ایک دو اور واقعات بھی ہیں لیکن طوالت کے ڈر سے صرف یہی واقعہ بیان کرتی ہوں ۔۔۔۔کہ میرے لئے سب سے انسپائیرنگ یہی واقعہ تھا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کام کے ساتھ ساتھ میں سکول کا ہوم ورک اور سٹڈی کو نہیں بھولی تھی ۔۔۔۔دونوں کام ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔۔۔۔اس بات کو کافی عرصہ بیت گیا۔۔۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ ۔۔۔۔ان دنوں ہمارے سکول میں پیپر ہونے والے تھے اور میں نے پیپرز کی تیاری کے لیئے سکول سے چھٹی کی تھی۔ماما اور ڈیڈ آفس چلے گئے تھے۔ اور گھر میں کام والی ماسی فارغ ہو کر میرے کمرے میں آئیں اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔ بیٹا میرا کام ختم ہو گیا ہے۔۔۔ میں گھر جا رہی ہوں۔۔۔۔۔۔ تو میں اس سے بولی ٹھیک ہے ماسی آپ جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں جاتے ہوئے خان بھائی سے بولیں کہ وہ گیٹ کو لاک کر دے۔اور خود سٹڈی کرنے لگی۔



            پڑھتے پڑھتے جب میں بور ہونے لگی۔۔ تو سوچا کہ کچھ ٹھنڈا پی کر فریش ہوتے ہیں یہ سوچ کر میں اپنے بیڈ سے اُٹھی اور کچن میں چلی گئی۔۔۔ جہاں پر فریج پڑی تھی۔۔۔۔۔وہاں جا کر میں نے فریج کا دروازہ کھول کر دیکھا تو پیپسی موجود نہ تھی۔۔۔ حالانکہ کہ کل ہی میں نے چار پانچ کین رکھے تھے۔ لیکن اس وقت ایک بھی نہیں پڑا تھا ۔ فریج کو خالی دیکھ کر میں سمجھ گئی کہ ساری پیپسی اسد بھائی پی گئے ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اس بات پر بہت غصہ آیا۔اگر اس وقت اسد بھائی سامنے ہوتے ۔۔تو آج پھر ہم دونوں میں ۔۔۔۔۔ایک زور دار لڑائی ہو جانی تھی۔ لیکن افسوس کہ وہ اس وقت موجودنہ تھے۔۔۔۔۔بلکہ کالج گئے ہوئے تھے۔اس وقت چونکہ میرا موڈ پیپسی پر آیا ہوا تھا۔ اس لیئے میں نے سوچا کہ خان بھائی سے کہتی ہوں کہ۔۔۔۔۔ وہ مجھے بازار سے لا دے۔۔ یہ سوچ کر میں نے اپنے پرس سے پیسے لیئے۔۔۔ اور سرونٹ کوارٹر کی طر ف چل پڑی۔خان کا دروازہ کھلا ہوا تھا سو میں بے تکلفی سے اندر داخل ہو گئی۔۔۔ جیسے ہی میں دروازے سے اندر داخل ہوئی۔۔۔ تو میں ٹھٹھک کر رک گئی۔۔۔۔میں نے دیکھا کہ خان بھائی بیڈ کے کنارے پر بیٹھا تھا اس کا ایک ہاتھ شلوار کے اندر تھا ۔۔۔۔۔اس کی آنکھیں بند تھیں۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔اور وہ اپنے اس ہاتھ کو بڑی تیزی سے اوپر نیچے کر رہا تھا۔اس وقت مجھے ان چیزوں کا اتنا زیادہ پتہ نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیئے خان کو ہاتھ ہلاتے دیکھ کر میں بڑی حیران ہوئی۔۔۔۔۔۔۔ اور اس سے کہنے لگی خان بھائی کیا ہوا؟۔۔میری آواز سن کر وہ ایک دم سے چونک پڑا ۔۔۔۔۔اور اس نے اپنی آنکھیں کھولیں۔۔ پھر مجھے اپنے کمرے میں دیکھ کر ۔۔۔۔۔وہ ایک لمحے کے لیئے نروس سا ہو گیا۔۔۔۔لیکن اگلے ہی لمحے وہ سنبھل گیا۔اور نارمل آواز میں بولا۔۔۔۔ کچھ نہیں رانی جی۔۔۔۔آپ بتاؤ کیسے آنا ہوا۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تب میں اس کی طر ف پیسے بڑھاتے ہوئے بولی خان بھائی پلیز مجھے ٹھنڈی پیپسی لا دیں۔۔۔۔۔۔ بڑی سخت پیاس لگی ہوئی ہے۔

            Comment


            • #7
              اس کو پیسے دے کر میں واپس اپنے کمرے میں آ گئی۔۔ہمارے گھر سے مارکیٹ کا فاصلہ اتنا زیادہ نہ تھا ۔۔سو تھوڑی ہی دیر میں خان بھائی۔۔۔۔پیپسی لے کر آ گئے۔۔۔یہاں میں ایک بات بتا دوں ۔۔کہ شروع سے ہی میری عادت بنی ہے کہ میں سرھانے کے اوپر کتاب رکھتی ہوں ۔۔۔اور خود الٹی لیٹ کر پڑھتی ہوں ۔اس دن ب ھی۔۔ جب خان بھائی میرے کمرے میں آیا تو حسب عادت میں نیم ڈوگی سٹائل میں لیٹی۔۔۔۔۔۔۔ کتاب پڑھ رہی تھی۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ عام طور پر میں گھر میں فٹنگ ٹراؤزر اور شرٹ پہنتی ہو ۔۔۔۔۔اور آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ میری گانڈ جو پہلے ہی کافی موٹی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹائیٹ ٹراؤزر میں تو اور بھی نمایاں ہو جاتی تھی ۔ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ میں الٹی لیٹ کر پڑھنے میں مگن تھی کہ اتنے میں خان بھائی ٹھنڈی بوتل لے آیا۔۔۔۔اس کے ہاتھ میں بوتل دیکھ کر میں اس سے بولی۔۔۔۔خان بھائی بوتل ٹیبل پر رکھ کر آپ چلے جاؤ ۔۔۔۔۔اتنا کہہ کر میں پھر سے پڑھنے میں مگن ہو گئی۔۔کچھ دیر بعد۔۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے خان بھائی ابھی تک نہیں گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ ابھی تک وہیں کھڑا ہے۔۔



              سو میں نے سر اُٹھا کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو وہ یک ٹک مجھے ہی دیکھے جا رہا تھا ۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر میں اس سے بولی ۔۔۔کیا بات ہے بھائی آپ ابھی تک گئے نہیں؟ میری بات سن کر وہ چپ رہا۔۔۔اس وقت جانے کیوں اس کا چہرہ بہت ریڈ ہو رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ پھر میرے پاس بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا۔۔ یہ دیکھ کر میں تشویش سے بولی۔۔۔۔۔خیر تو ہے بھائی؟۔۔۔ لیکن وہ کچھ نہیں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اچانک اس نے اپنا ہاتھ میری گانڈ پر رکھ دیا۔۔۔۔۔جیسے ہی اس نے اپنے ہاتھ کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری گانڈ پر رکھا ۔۔۔۔۔۔میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا تو اس کا چہرہ سرخ اور آنکھیں لال انگارہ ہو رہیں تھیں۔۔۔ اس وقت خان بھائی۔۔۔ مجھے کچھ عجیب سا لگ رہا تھا اس کی یہ حالت دیکھ کر میں اندر سے ڈر گئی ۔۔۔۔لیکن بظاہر سخت لہجے میں بولی۔۔۔۔۔ یہ کیا بدتمیزی ہے؟۔۔۔اپنے ہاتھ کو یہاں سے ہٹاؤ۔۔۔۔۔لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔۔۔ تب میں غصے سے بولی تم کو سنائی نہیں دے رہا ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو یہاں سے ہٹاؤ ورنہ ڈیڈ سے تمہاری شکایت کر دوں گی ۔۔۔۔۔۔
              میری اس بات کو بھی اس نے سنا ان سنا کر دیا۔۔۔یہ دیکھ کر مجھے اور بھی غصہ آ گیا ۔۔۔۔۔۔اور میں نے اس کا پکڑ کر تیزی سے جھٹک دیا۔۔اور اسے گالی دیتے ہوئے بولی بدتمیز آدمی آ لینے دو ڈیڈی کو میں تم کو نوکری سے نکلوا دوں گی۔۔۔ میری بات سن کر اچانک ہی وہ غصے میں آ گیا۔۔۔۔اور۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے نیفے سے پستول نکال لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ہاتھ میں پستول دیکھ کر۔۔۔۔ میری تو جان ہی نکل گئی۔۔اس لیئے میں بڑے خوف سے۔۔۔۔ بولی بھائی پلیز آپ جاؤ یہاں سے۔۔۔۔ورنہ۔۔۔



              ابھی میں نے اتنی ہی بات کی تھی کہ وہ پستول لہراتے ہوئے ۔۔۔۔خوف ناک لہجے میں بولا۔۔۔خبردار۔۔۔اگر بولی تو۔۔۔ جان سے مار دوں گا۔۔خان کا خوفناک لہجہ اور دھمکی سن کر میں بری طرح ڈر گئی۔۔۔۔۔اور خوف کے مارے۔۔۔تھر تھر۔۔ کانپنا شروع ہو گئی۔۔۔مجھے کانپتے دیکھ کر وہ تھوڑا نرمی سے بولا۔۔۔۔ اگر تم میرا کہنا مانتی رہی ۔۔۔تو کچھ نہیں کہوں گا ۔۔۔ورنہ۔۔ تم جانتی ہو کہ میں کیا کر سکتا ہوں؟؟؟؟؟؟۔۔اس پر میں تھر تھر کاپنتے ہوئے بولی۔۔۔ مجھے نہ مارنا پلیز۔۔۔۔۔۔ تم جو کہو گے میں وہی کروں گی۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ پہلی دفعہ مسکراتے ہوئے بولا ۔۔۔ یہ ہوئی نا بات۔۔۔۔۔اتنا کہہ کر اس نے جلدی سے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔قمیض اتارتے ہی میری نظر اس کی شلوار کی طرف پڑی۔۔۔۔۔ اس کی شلوار آگے سے تنمبو بنی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں ایک موٹا ۔۔۔۔اور لمبا سا ہتھیار اکڑا کھڑا تھا۔۔

              Comment


              • #8

                مجھے لن کی طرف گھورتے دیکھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ آگے بڑھا اور اپنے اکڑے ہوئے ہتھیار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔۔اس کو پکڑو۔۔۔۔۔۔۔۔۔پہلے تو میں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔۔۔۔پھر جب اس کے مسلسل کہنے پر بھی۔۔۔۔۔۔۔ جب میں نے اپنا ہاتھ اس کے اکڑے ہوئے ہتھیار کی طرف نہیں بڑھایا۔۔۔۔تو وہ غصے سے بولا۔۔۔۔۔ پکڑ اسے۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہاتھ کو پکڑ کر اپنے لنڈ پر رکھ دیا۔۔۔۔۔سو میں نے اس کے بڑے سے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے کچھ دیر تک لن کو پکڑائی رکھا اس دوران اسنے اپنی شلوار کا آزار بند کھولا اور شلوار اتار دی۔۔۔۔ایک دفعہ پھر سے۔۔۔۔۔۔۔ میری نظر اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ چلی گئی۔۔۔دیکھا تو اس کی ٹانگوں کے بیچوں و بیچ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک سرخ و سپید ۔۔۔۔۔ موٹا اور لمبا ہتھیار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑی شان سے اکڑا کھڑا تھا۔۔حیرت کی بات ہے کہ اس کے لنڈ کو دیکھ کر مجھے بہت اچھا لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن بظاہر میں کچھ نہ بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب وہ آگے بڑھا اور بولا۔۔۔ پکڑو۔۔۔اور میں نے بلا چوں و چرا اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔۔اُففف۔۔۔۔۔۔۔ اس کا لنڈ کسی پتھر کی مانند بہت ہی سخت تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد وہ بولا۔۔۔ لنڈ کو دباؤ۔۔۔اور میں نے اس کے لنڈ کو دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔۔تب وہ بولا ۔۔۔۔ تھوڑا زور سے دباؤ ۔۔تو میں اور بھی زور سے دبانا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد وہ بولا۔۔۔ بس اب تم اپنا پاجامہ اتارو۔۔۔۔۔۔۔ یہ سن کر میں اس سے بولا۔۔۔ خان بھائی پلیز ایسا نہ کرو۔۔۔۔۔اور رونا شروع ہو گئی تب وہ غصے سے گالی دیتے ہوئے بولا چپ گشتی۔۔۔۔ اتارتی ہو یا۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ اس وقت میں بہت ڈری ہوئی تھی۔۔۔۔ سو اس کی دھمکی سن کر میں نے جلدی سے اپنا ٹراؤزر اتارد دیا۔اور پھر شرٹ بھی اتار دی۔۔۔۔پھر اس کے کہنے پر برا بھی اتاری ۔۔اب میں اس کے سامنے فل ننگی کھڑی تھر تھر کانپ رہی تھی۔۔۔۔۔۔



                ا

                مجھے ننگا دیکھ کر وہ آگے بڑھا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور میری چھاتیوں پر ہاتھ رکھ کر بولا۔۔۔۔ سالی تمہاری چھاتیاں بہت خوبصورت ہیں ۔۔۔۔۔۔اور پھر ان کو دبانا شروع ہو گیا۔۔۔جیسے ہی اس کے۔۔۔۔۔موٹے اور کھدرے ہاتھوں میں میری چھاتیاں آئیں پتہ نہیں کیسے ۔۔۔۔میری کپکپاہٹ بند ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی مجھے۔۔۔۔۔۔۔اپنی ننگی چھاتیوں پر اس کے کھردرے ہاتھوں کا لمس کچھ عجیب سا لگا ۔۔۔لیکن میں کچھ نہ بولی۔۔۔ کچھ دیر چھاتیاں دبانے کے بعد اس نے میرے نپلز کو چوسنا شروع کردیا۔۔۔ اف ۔۔۔ اس کے نپلز چوسنے کا عمل اس قدر سیکسی تھا۔۔۔ کہ ۔۔میں۔۔نہ چاہتے ہوئے بھی سسک اُٹھی۔۔ میرے منہ سے سسکی سن کر اس نے عجیب سے نظروں سے میری طرف دیکھا۔۔۔۔۔اور پھر کہنے لگا۔۔۔مزہ آ رہا ہے؟ ۔۔لیکن میں کچھ نہ بولی۔۔۔۔۔ تو وہ پھر سے میری چھاتیاں چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔پھر کچھ دیر بعد اپنے منہ میرا تنا ہوا نپل نکال کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب میری طرف اپنی گانڈ کر کے کھڑی ہو جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں بنا کوئی بات کئے۔۔۔ اس کی طرف پیٹھ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ آگے بڑھا۔۔۔۔۔ اور پیچھے سے مجھے ہگ کر دیا۔۔اسکا ہگ اس قدر ٹائیٹ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ ۔ مجھے اپنی گانڈ کی دراڑ میں اس کا موٹا لنڈ چھبتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میری گردن پر کسنگ شروع کر دی۔۔۔۔اس کسنگ سے مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں ہلکا ہلکا کراہنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔گردن پر کسنگ کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ مجھ سے بولا۔۔۔۔۔ دونوں ہاتھ پلنگ پر رکھ کر جھک جاؤ۔۔۔۔۔اس کے ایسا کہنے سے۔۔۔۔ اچانک ہی مجھے ماما والا سین یاد آ گیا۔۔اس دن ماما بھی دونوں ہاتھ پلنگ پر رکھ کر اس کے سامنے گھوڑی بنی تھی ۔۔۔۔یہ منظر یاد آتے ہی میرے من میں ہلچل سی مچ گئی۔۔اور میں نے چپ چاپ اپنے دونوں ہاتھ پلنگ کے کنارے پر رکھے اور گانڈ کو پیچھے نکال کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکل ماما کے سٹائل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈوگی بن گئی۔۔۔

                Comment


                • #9
                  وہ آگے بڑھا اور میری گانڈ پر کسنگ شروع کر دی۔۔۔۔ یہ پہلی دفعہ تھی کہ کسی نے میری گانڈ کو چوما تھا۔۔۔سو اس کے ہونٹوں کے لمس سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے جسم کے سارے رونگھٹے کھڑے ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔وہ ہولے ہولے میری گانڈ کو چومتا جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس کی وجہ سےمجھے اپنی ننگی گانڈ پر اس کے ہونٹوں کا لمس بہت اچھا لگنے لگا۔۔۔۔۔۔۔کسنگ کرتے کرتے کچھ دیر بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے دونوں انگلیوں کی مدد سے میری گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو کھولا۔۔۔۔۔اور پھر گانڈ کے سوراخ پر تھوک دیا۔۔۔ مجھے اپنے سوراخ پر اس کا تھوک پھینکنا بہت اچھا لگا ۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف وہ اس تھوک ۔۔۔۔کو میرے سوراخ پر پیسٹ کرتے ہوئے۔۔۔۔ مالش کرنا لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب میری گانڈ۔۔ پوری طرح چکنی اور گیلی ہو گئی۔۔۔۔تو اس نے ایک دفعہ پھر میری گانڈ پر تھوکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انگلی کا مساج کرتے کرتے اس انگلی کو میری گانڈ میں داخل کر دیا۔۔۔۔۔۔۔افف۔۔ف۔ف۔ف۔فف۔۔اس کی انگلی کے مساج سے میری گانڈ کے اندر ایک عجیب سی گدگدی ہونا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میں بھی تقریباً روزانہ ہی۔۔۔۔۔ اپنی گانڈ میں انگلی کرتی تھی۔۔۔۔۔جس سے مجھے مزہ بھی ملتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


                  ۔لیکن ۔۔۔یہ مزہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ یہ مزہ تو کچھ اور طرح کا اعلیٰ اور رچ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس مزے کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت سے چپ چپا سا پانی بھی نکلنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔لیکن حیرت کی بات ہے کہ۔۔۔۔۔۔اس نے میری کنواری پھدی کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔۔۔۔۔اور بدستور ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری گانڈ میں ہی انگلی اندر باہر کرتا رہا۔۔جب اس کے اندازے کے مطابق میری گانڈ کا سوراخ استعمال کے قابل ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو وہ اوپر اُٹھا۔۔۔اور میرے منہ کے قریب۔۔۔۔ اپنے لنڈ کو لے آیا اور بولا ۔۔۔اس پر تھوک پھینکو۔۔۔میں نے اپنے منہ میں ڈھیر سارا تھوک جمع کیا اور اس کے لن پر پھینک دیا تو وہ بولا ۔۔۔۔اب اس تھوک کو سارے لن پر مل دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سو میں نے ایسا ہی کیا۔۔۔جب اس کا لن اچھی طرح سے چکنا ہو گیا ت۔۔۔و وہ میرے پیچھے آیا اس نے ایک دفعہ پھر میری موری پر تھوکا۔۔۔۔اور اپنے ٹوپے کو میری موری پر رکھ دیا۔۔۔اپنی موری پر موٹے سے ٹوپے کو محسوس کرتے ہی میرے اندر ایک عجیب سی مستی چھا گئی۔۔۔۔۔اور میرا دل کیا کہ اب یہ میرے اندر ڈال دے۔۔۔۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔۔۔ اس نے ٹوپے پر ہلکا سا دباؤ ڈالا۔۔۔ جس کی وجہ سے۔۔۔۔ اس کا ٹوپا پھسل کر میری موری کے اندر چلا گیا۔۔۔۔۔جیسے ہی اس کا ٹوپا میرے اندر گیا۔۔۔مجھے بہت درد محسوس ہوا۔۔۔اور میں درد سے کراہتے ہوئے بولی۔۔۔ بھائی مجھے درد ہو رہا ہے۔۔۔تو وہ میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ تھوڑا سا درد ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برداشت کرو۔۔۔۔۔ٹوپا اندر کرنے کے بعد۔۔۔اس نے تھوڑا سا وقفہ لیا۔۔۔اور ہلکے ہلکے لن کو ہلاتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب اس کا لنڈ میری گانڈ میں جگہ بنا چکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                  Comment


                  • #10
                    تب پھر اچانک ہی اس نے ایک زور دار۔۔۔۔۔۔۔۔ دھکا لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس سے اس کا لن سنسناتا ہوا میری گانڈ کے اندر چلا گیا۔۔۔۔۔لنڈ اندر جاتے ہی بے اختیار میرے منہ سے ایک ذبردست چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔اوئی ماں۔۔۔۔۔میں مرگئی۔۔۔۔۔۔۔موٹا تازہ لن پورا اندر جانے سے میری تنگ گانڈ کے ٹشوز کو کافی نقصان پہنچا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے ایسا لگا کہ کہ جیسے کسی نے میری گانڈ میں بہت سی مرچیں بھر دیں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی درد کی ایک بڑی ہی۔۔۔شدید لہر آئی۔۔۔ جسے میں برداشت نہ کر سکی ۔۔۔سو میں نے بڑی اونچی آواز میں چیخنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس ظالم نے میری چیخوں کی کوئی پرواہ نہ کی اور میر گانڈ کو چودنا جاری رکھا۔
                    کافی دیر تک وہ اپنے لنڈکو میری گانڈ میں ان آؤٹ کرتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔گھسے مارتے مارتے اچانک ہی خان نےگہرے گہرے سانس لینا شروع کر دیئے اور پھر اگلے ہی اس کے دھکوں کی سپیڈ تیز ہو گئی۔۔۔اور تیزززززززززززززز۔۔۔اور تیززززز۔۔


                    اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی گانڈ میں کافی گرم پانی گرتا ہوا محسوس کیا جیسے جیسے پانی گرتا جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خان کے دھکوں کی رفتار میں کمی آتی جاتی۔۔۔ ۔آخرِ کار اس کے لنڈ نے اپنی ساری منی میری گانڈ میں چھوڑ دی۔۔تب اس نے میری گانڈ سے لن نکالا اور میں نے دیکھا کہ اس کے لن پر کافی خون لگا ہوا تھا یہ خون میری گانڈ کے پھٹنے سے نکلا تھا۔۔میں نے انگلی لگا کر گانڈ کو چیک کیا تو اس میں سے کافی خون نکل رہا تھا۔۔۔۔میری بنڈ مارنے کے بعد ۔۔۔۔۔۔خان نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں۔۔۔۔اور بڑے ہی خوف ناک لہجے میں بولا۔۔۔۔ دیکھ رانی۔۔ اگر کسی کو کچھ بتایا تو۔۔۔۔ میری تو صرف نوکری جائے گی ۔۔۔ جبکہ۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔تھوڑا۔۔۔وقفہ دے کر اس نے پاس رکھا ہوا پستول اُٹھایا اور اسے لہراتے ہوئے بڑے ہی خوفناک لہجے میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن میں تمہیں گولی مار دوں گا۔۔۔۔اس کی دھمکی سن کر میں کانپ گئی۔۔۔۔اور جلدی سے بولی۔۔۔ پرامس خان بھائی میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی۔۔۔ اس کی چدائی سے میری گانڈ چر گئی تھی اور مجھے بہت درد ہورہا تھا۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ میں کافی خوف زدہ ہوگئی تھی۔۔۔اس لیئے میں نے کسی کو کچھ نہیں بتایا۔۔سوائے۔۔۔۔۔۔
                    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X