Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

نوکر نے بنایانوکریانی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    شاندار کہانی ۔ہر قسط سیکس سے بھرپور۔
    کرن تو جیسے عثمان کی جنسی غلام بن گئی ہے۔
    بہت شہوت انگیز۔

    Comment


    • #32
      بہت ہی گرم اپڈیٹ

      Comment


      • #33
        کچھ بل لے لیا وہ میرے منہ کوچودنے کہ بعد اس نے مجھے آٹھا اور گاڑی کی طرف بڑا اور مجھے کار کے بونٹ بر جھکا دیا۔ اور میری پھدی کو چودنے لگا۔ میرے ننگے ممے کار کے ٹھنڈے بونٹ پر چپکے ہوۓ تھے۔


        ٹھنڈے بونٹ پر ہونے کی وجہ سے میرے ممے اور اکڑنے لگے۔ کوئی آس پاس ہوتا تو سوچتا کہ کتنی بڑی رنڈی ہے جو کھلے ماحول میں بے شرمی سے چدوا رہی ھے۔ اود میرے منہ سےبےساختہ آوازیں نکل ہرہی تھی۔ جو اس بات کا ثبوت تھی کے میں اپنی مرضی سے ایک گھیرلو خاتون سے رنڈی بن رہی ہوں۔


        اس نے میری پھدی سے اپنے لوڑے کو نکالا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر کھڑا کیا اور خود بونٹ پر بیٹھ گیا میں اس کا اشارہ سمجھ گی اور بونٹ کے اوپر ایک ٹانگ رکھی اور اس کے لوڑے کو اپنی پھدی میں لینا شروع کر دیا۔ وہ میرے مموں کو منہ میں لے کر چوس اور کاٹ رہا تھا۔ ادھر ایک بار پھر میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا۔


        عثمان نے مجھے اپنے سامنے زمین پر بیٹھا لیا اور اپنے لوڑے لو میرے چہرے پر پھرنا شروع کر دیا۔ اور پھر میرے ہونٹوں پر پھرتے ہوے میرا منہ کو کو چودنے لگا۔ اب کا لوڑے جھڑنے کے قرئب تھا۔ لیکن اب کی بار اس کا ارادہ کچھ اور تھا اس نے اپنا لوڑا کا پانی میرے منہ میں نکالنے کی بجاے میرے چہرے پر انڈیلنا شروع کر دیا۔ میرا چہرا اس کی منی سے بھر گیا تھا جو کہ اب میرے مموں کو بھی بھگونے لگی۔ پھر میں نے اس کے لوڑے کو منہ میں لے کر اچھے سے صاف کیا اس کے لوڑے پر لگی منی کو اپنے پیٹ میں اتارنے لگی۔ اس کے لوڑے کو منہ سے نکالنے کے بعد اپنے اپ کو کار کے شیشہ میں دیکھ کر میں شرم سے پانی پانی ہو گئی۔ جو مستی کچھ دیر پہلے مجھ پر سوار تھی اس کی جگہ شرمندگی لے چکی تھی۔


        عثمان اپنے کپڑے پہن چکا تھا جب کہ میرا گاؤن تو کب کا پھٹ چکا تھا۔ اود مجھے اپنا چہرا بھی صاف کرنا تھا۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ میں اپنا چہرہ کہاں صاف کروں تو وہ مسکرا کر بولا اچھی تو لگ رہی ہو۔ نہی میں نے گھر جانے سے پہلے اپنے آپ کو صاف کرنا ہے۔
        نہی تم ایسے ہی جو گئی گھر۔ نہی اگرکیسی نے مجھے دیکھ لیا تو کیا سوچے گا۔ عثمان بولا کہ وہ یہی سوچے گا کہ رنڈی پتا نہی کہاں سے چدوا کر آرہی ہے۔ کرن مجھے اپنے آپ کو صاف کرنا ہے اور مجھے پہننے کے لیے کپڑے بھی چاہیے۔


        تمھارا گاؤن تو پھٹ چکا ہے۔ بس اب اس کو اپنے مموں پر لیپٹ کر کار میں بیٹھ جاو۔ گھر جا کر
        فریش ہو جانا۔ میری رنڈی۔​​

        Comment


        • #34
          Bohat hot ha yar

          Comment


          • #35
            یہ بول کر وہ کر میں بیٹھ گیا اور کار کو سٹارٹ کر لیا میں جلدی سے اپنے مموں پر پھٹے ہو گاؤن کو لپیٹ کر کار کی سیٹ پر بیٹھ گئی مگر گاؤن میرے مموں کو اور میرے پیٹ کو کور کر رہا تھا۔ اور اس سے نیچے میری پھدی اور ٹانگیں ننگی تھی اور میری پھدی کا پانی میرے سیٹ کو بھی گیلا کرنے لگا۔ اور میرا چہرہ اسکی منی سے بھرا ہوا تھا جس کو نہ تو اس نے صاف کرنے دیا اور نہ ہی چاٹنے دیا تھا۔ اور اب وہ منی خشک ہونا شروع ہوگئی تھی۔ اور اسکی طرح کب گھر آگیا مجھے پتہ ہی نہی چلا۔
            اور میں کار سے اتر کر روم کی طرف بڑی تو عثمان کی آواز نے مجھے رکنےپر مجبور کر دیا ۔ عثمان تم ننگی ہی رہو گئ جب تک میں کپڑے پہننا کا نہ کہوں اور نہ ہی تم اپنے چہرے کو صاف کر گی۔ میں یہ سن کر پریشان ہو کر گھر میں داخل ہوئی۔
            عثمان نے ڈرانیگ روم میں صوفہ پر بہتے ہوے۔ ٹی وی ان کر دیا۔ اور میں اپنے موبائل کی طرف لپکی جو کہ میں گھر چھوڑ کر گئی تھی اس پر میرے شوہر کی کافی کالز اور مسجز موجود تھے میں بھی عثمان کے ساتھ صوفہ پر بیٹھ کر اپنے شوہر کو کال ملی جو کہ اس نہ اٹھالی اور میرے ابو کی صحت کہ پوچھا اور کہنا لگا کہ یہان آکر تم بہت مصروف ہو گئی ہو۔
            اسی دوران عثمان نے مجھے پہت کہ بل لیٹا اور اب میرے پھدی اور گانڈ اس کے پیروں کے قریب تھی۔ اور وہ اپنے پیروں کی انگلیوں سے میری پھدی سے کھلینے لگا۔ اور میں اپنے شوہر سے بات کر رہی تھی۔ اسی کی انگلیاں میری پھدی سے لگتے ہی میر آواز بھاری ہونے لگی۔ اور میرا بات کرنا مشکل ہو ریا تھا۔ اور میری پھدی بھی گیلی ہونے لگی۔
            نوید: میرا شوہر بولا مجھے یاد کر رہی ہو۔ کرن جی
            میرا شوہر کیسی اور موڈ میں لگ ریا تھا۔
            وہ بولا میرا لن کو بھی یاد کر رہی ہو۔ نوید کی بات سن کر میرے منہ سے آہ نکل گی۔ مگر یہ آہ نوید کی بات سن کر نہی بلکے عثمان کی وجہ سے نکلی تھی۔ کیونکہ اس نے اپنے پاؤں کا اآنگوٹھا میرے پھدی میں داخل کر دیا تھا۔

            کرن : آہ بہت ہاد کر رہی ہوں ایک بار پھر جھوٹ بولتے ہوۓ۔ نوید چلو بھر مجھے ایک کس دو ۔

            کرن: آہیں بھرتے ہوۓ اس موبائل پر کس کرنے لگی۔

            نوید : میرے لن پر بھی ایک کس کرو۔

            میں مدہوشی میں اسے تو میں آ کر خود چوسو گی۔ ابھی میں کام میں مصروف ہوں ۔ پھر بات کریں گے۔ ٹیک کیئر۔ باۓ باۓ۔
            نوید: ٹیک کیئر۔ باۓ باۓ۔ اور آگے کچھ بول رہے تھے مگر میں نے ان کی بات سنے پغیر کال بند کر دی۔
            عثمان کے پیر کا آنگوٹھا میری پھدی کے دانے سے کھیل ریا تھا۔ اور میرے پھدی گیلی ہوتی جارہی تھی۔ میری آنکھیں بند ہوتی جارہی تھی اور میں مدہوش ہوتی جارہی تھی۔ اہ کچھ دیر میری پھدی سے کی کھیلنے کے بعد اس نے اپنے پیر کو واپس ہٹا لیا . میں نے ٹرپ کر اپنی بند آنکھیں کھولیں اور بےچینی سے اس کی طرف دیکھنے لگی۔ میرے لیۓ کھانے میں کچھ بنا کر لو۔ مگر یاد رکھنا کہ تمھاری پھدی گیلی ہی رہنی چاہئیے۔

            Comment


            • #36
              ہر قسط سیکس سے بھرپور۔

              Comment


              • #37

                بہت ہی عمدہ
                گھریلو عورت کو رنڈی بنا دیا

                Comment


                • #38
                  کمال لکھ رہے ہو

                  Comment


                  • #39
                    لگدا کاکا نال لے کے جائے گی۔۔۔نالے ہر راہ کھلوا کے جائے گی

                    Comment


                    • #40
                      zabardast

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X