Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بے لباس محبت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    اچھی اپڈیٹ ہے

    Comment


    • #22
      Boht aala update Kahani yaqeenan boht zabardast ha

      Comment


      • #23
        کہانی میں نیا ٹوسٹ کمال

        Comment


        • #24
          wah ji kahani main khatarnak morr

          Comment


          • #25
            اچھا آغاز ہے

            Comment


            • #26
              بے لباس محبت
              چھٹی قسط۔۔۔
              فوزیہ اسد کو پانی پلانے کے بعد اپنے روم میں آ کر بیٹھ گئی اور ٹی وی دیکھنے لگی اچانک اُنہیں کرن کی چیخ سنائی دی وہ جلدی سے روم کی طرف گئی تو ایسے لگا جیسے کیسی نے ابھی لاک کیا ہو ۔۔ فوزیہ کو اک کھٹکا سا ہوا وہ فوراً اُس روم میں گئی جہاں اسد سونے لگا تھا لیکن وہاں اب کوئی نہ تھا۔ فوزیہ کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی وہ سمجھ گئی۔وہ کرن کے روم کے باہر آکر غور سے سننے لگی وہ کرن کی مزاحمت اوراسد کی درندگی سن رہی تھی۔ فوزیہ حیران و پریشان تھی کہ اب کرے تو کیا کرے وہ بس اب اسد کے نکلنے کا انتظار کرنے لگی۔۔۔۔
              جیسے اسد روم سے باہر آیا اس نے اسے غصے سے دیکھا اور اپنے روم میں آنے کا اشارہ کیا۔ اسد فوزیہ کو دیکھ کر ڈر گیا۔ وہ عمر میں فوزیہ سے 2 سال بڑا تھا۔ لیکن جو اُس نے کیا تھا اس کی وجہ سے اب شرمسار تھا۔
              روم میں آنے کے بعد فوزیہ رونے لگی اور کہنے لگی کہ آپ کیسے بھائی ہیں ؟؟؟؟ یہ آپ نے کیا کر دیا ؟ آپ کو عورت کی عزت کا اتنا خیال نہیں ؟ اگر یہ بات ریما، کاشف یا اسکے گھر والوں کو پتا چل گئی تو ہماری عزت رہے گی؟؟؟ کیا وہ مجھے اس گھر میں رہنے دیں گے؟؟؟ فوزیہ بولتی چلی گئی.. فوزیہ کی باتیں اسد کو دل پر لگ رہی تھیں اسے اک پل کو احساس ہوا کہ اس نے غلط کیا پھر کچھ پل خاموش ہونے کے بعد اُس نے اس بات سے مطمئن کیا کہ کرن اب اس کہ ساتھ راضی ہے وہ کچھ نہیں بتائے گی۔۔۔
              کچھ وقت کے بعد اسد نے فوزیہ کو کرن کے پاس جانے کا کہا کہ وہ جا کر اس کی طبیعت پوچھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              کرن غسل کرنے کے بعد آئی اور ابھی ہوئے واقعے کے بارے میں سوچنے لگی کہ اچانک یہ سب کیسے ہوا اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے اور اس کے ساتھ اچانک اتنا کچھ کیسے ہوگیا ہے؟؟۔۔۔وہ ابھی اسی سوچ میں تھی کہ فوزیہ روم میں آگئی اور کرن کی طبیعت کا پوچھنے لگی۔۔۔۔پھر یقین دلایا کہ وہ گھبرائے نہیں اسد نے اسے سب بتا دیا ہے اب اسے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔اس کی باتوں سے کرن کو تسلی ہونے لگی۔۔۔۔۔۔اور یوں آگے اسد اب فوزیہ کے روم میں کرن کو بلوا کرملنے لگا۔۔۔۔
              کرن اب جب بھی ریما کو اسد سے بات کرتا دیکھتی یا اس کے قریب دیکھتی اُسے اُلجھن ہوتی وہ ریما سے اچانک چڑنے لگی۔۔۔ وہ اس بات کو برداشت نہیں کر پارہی تھی کہ اسد ریما سے اب شادی کرے اُس نے ٹھان لی کہ وہ اسد کو کسی حالت میں ریما کا نا ہونے دے گی۔۔
              اگلی بار اسد جب کرن سے فوزیہ کے روم میں مل رہا تھا اس نے اسد کو ریما اور دانیال کے بارے میں سب بتا دیا اور یہ بھی کہ دانیال نے اس کے ساتھ سیکس کیا۔ اسد کو کرن کی بات سن کر غصہ سا آیا وہ اس بات کو سن کر حیران رہ گیا کہ ریما تو اُس سے بے انتہا پیار کرتی تھی پھر یہ سب کیسے ہو گیا؟؟؟؟ لیکن کرن کی بات سن کر اُس نے جلد ہی ریما سے اس بات کو جاننے کا ارادہ کر لیا کیونکہ اس کے دل میں تھا کہ شاید کرن جھوٹ بول رہی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              ریما دانیال کو بھول تو نہ سکی لیکن اسد کے سامنے ہونے کی وجہ سے وہ اس کا اب نہ سوچتی ریما نے کئی بار اس بات کا ارادہ کیا کہ وہ اسد کو دانیال کے بارے میں بتا دے لیکن ہر بار اس بات سے ڈر جاتی کہ نا جانے اسد کا کیا ری اکشن ہو؟ کہیں وہ اسے چھوڑ نہ دے۔۔۔۔۔
              شادی کو تقریبا 2 ہفتے رہتے تھے اسد نے ریما کو کال کی اور باتوں ہی باتوں میں پوچھا " ریما ایک بات بتاو۔۔ جھوٹ نہ بولنا، کیا تمہاری لائف میں میرے علاوہ کوئی اور آیا ہے " ؟؟؟
              ریما کی دل کی دھڑکن تیز سی ہونے لگی۔ وہ خاموشی سے جواب سوچنے لگی۔۔۔ "تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں " اسد نے تھوڑا سنجیدہ اور سخت انداز میں پوچھا۔۔۔
              ریما: ہممممم۔ ۔۔ جی (آہستہ آواز میں بولا)۔۔ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی "میں آپ کو بتانا چاہتی تھی لیکن ڈر تھا"۔ ۔
              اسد: کون تھا؟؟؟؟ اور کیا تم ملی بھی تھی؟ ؟ اسد اُسکی بات کو پورا ہونے سے پہلے ہی پوچھنے لگا۔
              ریما نے ساری بات بتانا شروع کردی جو جو اس کے ساتھ ہوا جو اسد پہلے ہی کرن سے سن چکا تھا۔ ریما کے بتانے کے دوران ہی اسد غصے میں آگیا اور اُسے خاموش ہونے کا کہا۔۔۔ پھر اُس نے کال کٹ کر کے ریما کو بلاک کر دیا۔
              ریما کا دل گھبرا رہا تھا وہ بار بار اسد کا نمبر ملا رہی تھی اور میسج کر رہی تھی اسے ڈر تھا کہ کہیں اسد اب رشتہ نہ توڑ دے۔
              ادھر اسد کی نظروں میں ریما گر گئی۔۔۔وہ ریما کے بارے میں اب بُرا سوچنے لگا اُسے یہ تو پتہ چل چکا تھا کہ کوئی ریما کے جسم کو پی چکا ہے ، آخر اسد نے فیصلہ کر لیا کہ اب وہ ریما سے کبھی شادی نہیں کرے گا۔ اُس نے سوچ لیا کہ وہ اب کسی اور سے شادی کرے گا ۔ اس نے اپنے گھر والوں سے بات کی۔ اسد کے گھر والے اچانک اُس کی اِس بات کو بچپنا سمجھے اور اسد کو سمجھانے لگے کہ اب کیسے وہ ریما کا انکار کریں ، جبکہ شادی کو چند دن رہ گئے ہیں؟؟؟اسد کے ابو نے سختی سے منع کیا کہ وہ اب ریما کے علاوہ کسی کا نہ سوچے ورنہ اُن سے بُرا کوئی نہیں ہوگا۔ ۔۔
              لیکن اسد ایسی لڑکی سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا جو اسی اور کو اکیلے میں مل چکی ہو۔ اسد کے پاس فل حال کوئی حل نہ تھا۔۔۔۔اُس شام اسد جب فوزیہ کے نمبر پر کرن سے بات کر کے کرن کو سارا حال دے رہا تھا تو کرن نے موقعہ اچھا سمجھا اور بول دیا "اسد تم مجھ سے شادی کرلو؟؟ ویسے بھی ہم دونوں ایک۔دوسرے کو پیار کرتے ہیں؟؟" ۔۔ اسد کرن کی بات سن کر خاموش ہو گیا اور بات گھما دی اور پھر کال کٹ کر کے سوچنے لگا کہ وہ کرن سے پیار تو نہیں کرتا، پر کرن میں کوئی کمی نہیں اور اس کی زندگی میں ہے بھی وہ پہلا شخص۔۔۔آخرکار اس نے سوچ لیا کہ وہ کرن سے شادی کرے گا وہ بھی گھر والوں کو بتائے بغیر کیونکہ اب آٹھ دن شادی کو رہ گئے تھے اور وہ جانتا تھا کہ اب اس کے گھر والے کبھی نہیں مانے گے۔۔۔
              اسد نے اک پلان بنایا اور اگلی شام فوزیہ کو فون کر کے کرن سے بات کی ۔۔ اس نے کرن سے اب خود پوچھا کے کیا وہ شادی کرنا چاہتی ہے؟ کرن تو ویسے ہی پہلے تیار تھی فورا ہاں ملا دی۔۔ پھر اسد نےکرن کو اگلی صبح ملنے کو کہا۔۔
              فوزیہ کو اسد کے اس پلان کا پتہ نا تھا۔ وہ سمجھتی تھی کہ اسد کرن سے ٹائم پاس کر رہا ہے شادی وہ ریما کہ ساتھ کرے گا۔۔
              اگلی صبح کرن مارکٹ سے کچھ لینے کے بہانے سے گھر سے باہر چلی گئی۔ اور اسد کے بتائے ہوئے پتہ پر پہنچ گئی جہاں اسد پہلے سے اک نکاح خواں اور ایک دو دوستوں کے ہمراہ تھا۔ کچھ دیر کے بعد نکاح خواں نے دونوں کی رضامندی جاننے کے بعد نکاح پڑھوا دیا اب کرن اسد کے نکاح میں تھی وہ کرن کو لیے اپنے گھر چلا گیا۔ کرن کافی ڈر رہی تھی لیکن وہ جانتی تھی کہ اب اگر وہ کہیں انکار کرتی ہے تو اسد اسے نہیں ملے گا اور اب یہ سب اسد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری تھا۔۔۔۔
              اسد جب کرن کو گھر لے کر گیا تو اُس کے ابو امی اس کی بات سن کر سکتہ میں آگئے۔ اُن کو اس بات کا زرا علم نہ تھا کہ اسد اس حد تک چلا جائے گا اور اب اُن کو اس بات کی فکر ہونے لگی کہ اس گھر میں بھی اُن کی بیٹی ہے۔ اسد کے ابو نے اسد کو جب خوب ڈانٹا تو اسد نے کھل کر ریما سے شادی نہ کرنے کی وجہ بتا دی ،جس پر اس کے ابو خاموش ہوگئے اور بولے کہ پہلے وہ سب کچھ بتاتا تو ایسے قدم اُٹھانے کی نوبت نہ۔ آتی۔۔۔۔۔۔پھر کرن کو فلحال گھر جانے کا کہا اور خاموش رہنے کا کہا کہ کسی کو نہ بتائے۔۔۔۔ کرن فوراً واپس گھر پہنچ گئی۔۔۔۔
              اسد کے ابو (جو ریما کے ابو کے سگے اور لیکن چھوٹے بھائی تھے) نے ریما کے ابو کو کال کر کے واپسی گھر آنے کا پوچھا۔۔۔
              رات کے کھانے کے دوران ریما نے نوٹ کیا کہ آج اسد کے ساتھ ساتھ چچا اور چچی بھی اُسے اگنور کر رہے ہیں۔ کھانے کے بعد ریما کے ابو نے اسد اور اس کے گھر والوں کو روم میں آنے کو کہا۔۔ ریما کو کچھ ٹھیک نہ لگ رہا تھا اُس کا دل بیٹھا جا رہا تھا۔ وہ دل ہی دل میں دعائیں کرنے لگی کہ "یا اللہ سب ٹھیک ہو بس اک بار اسد معاف کردے وہ کبھی ایسا نہیں کرے گی"۔۔
              اسد کے ابو پہلے تو حال چال پوچھتے رہے پھر وہ بھابھی(ریما کی ماں) کی طرف مخاطب ہوئے اور بولے بھابھی یہ دانیال کون ہے؟ ؟؟؟ ریما کی مما کو سمجھ نہ آیا اور سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کون دانیال؟ وہ پھر بولے " جس سے ریما کی دوستی تھی" ۔۔ یہ سن کر ریما کی مما کی آنکھیں کھولی رہ گئیں جبکہ ریما کے ابو سخت لہجے میں بولے "اختر بات کھل کے کرو کیا بات ہے"۔۔۔۔۔
              اسد کے ابو زرا رکے پھر بولے "بات صرف اتنا ہے اسد اب ریما سے شادی نہیں کرسکتا۔ کیونکہ آپ کی بیٹی کا کسی دانیال نامی لڑکے کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں یہ سب اُس نے خود اسد کو بتایا ہے۔ اتنے میں اسد بولا " انکل آپ خود ریما سے پوچھ لیں اور ثبوت کے لیے میرے پاس اُس کی کال ریکارڈنگ بھی ہے جس میں اُس نے سب بتایا"۔۔۔
              ریما کے ابو نے تیز دھڑکتے دل کے ساتھ سخت لہجے میں ریما کو آواز دی، ریما آواز سنتے ہی سہم گئی کہ آج کچھ گڑبڑ ہے۔ وہ کرن کے ساتھ لیے مما پاپا کے روم میں آئی اور مما کے ساتھ بیٹھ گئی۔ ریما کے ابو نے جھکی نظروں کے ساتھ پوچھا ریما" کیا تم اپنے باپ کی عزت اُچھال چکی ہو؟" ریما کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے وہ رحم کی نظر سے اسد کو دیکھنے لگی۔۔ ریما کے ابو نے پھر پوچھا کہ تم سے کچھ پوچھا ہے۔۔۔۔ ۔۔
              ریما نے آنکھیں بند کی اور ہاں میں سر ہلا دیا ، ریما کی مما نے ایک زور دار تھپڑ ریما کو مارا لیکن اس تھپڑ کے درد کا احساس اُس درد سے بہت کم تھا جو اسد کی وجہ سے اُس کے دل میں تھا۔ وہ اُٹھی اور بابا کے قدموں میں گر پڑی، اور بتایا کہ بابا اس لڑکے نے مجھے بےہوش کر دیا تھا اور رونے لگی کہ اُس سے یہ پہلی اور آخری غلطی ہوئی وہ پھر کبھی ایسا نہیں کرے گی جس سے ان کی عزت پر آنچ آئے بس اس بار معاف کردیں۔ وہ اسد اور چچا چچی سے بھی ہاتھ جوڑ کر منتیں اور معافی مانگنے لگی۔ ۔ لیکن ایسا لگ رہا تھا وہاں سب پتھر ہیں۔۔اب وہاں فوزیہ بھی آگئی تھی وہ بھی خاموشی سے سب سننے لگی۔ ۔
              کچھ وقت کے بعد ریما کے ابو نے ریما کو دیکھا اور پھر خود ہی اختر سے کہنے لگے " اگر آپ نے رشتہ ختم کرنا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر آپ لوگ میری بیٹی کو اک موقع اور دیتے ہو تو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ اب وہ ایسا نہیں کرے گی۔"۔۔۔۔ اسد کے ابو نے اک نظر اسد کو دیکھا اور آہستہ آواز میں بولے "بھائی جان ہم خود رشتہ ختم کرنے نہیں آئے ، اور باقی دن ہی کتنا رہ گئے ہیں۔ لیکن۔۔۔۔۔۔" وہ خاموش ہوگئے۔۔۔ ریما رشتہ نہ ٹوٹنے کی بات سن کر شکر ادا کرنے لگی کہ بس وہ اسد کے قدموں میں پڑی رہے گی صرف یہ برا وقت آج ٹل جائے۔۔۔۔۔
              ریما کی مما بولیں "لیکن کیا بھائی صاحب ؟؟"
              "لیکن یہ کہ اب اسد ریما سے نہیں کرن سے شادی کرے گا"۔۔۔ یہ بات سن کر ریما کا دل پھٹنے سا لگا وہ حیرت سے سب کے چہروں کو دیکھنے لگی ،خود ریما کے ابو اور مما کے ساتھ فوزیہ بھی سن کر حیرت میں پڑھ گئی وہ خود نہیں جانتی تھی کہ ایسا بھی ہوگا۔ ۔۔۔۔
              ریما کی مما کرن کو دیکھتے ہوئے بولیں " خدا کا خوف کریں وہ ابھی بچی ہے اور پڑھ رہی ہے ہم نے خود اُس کی شادی کا فلحال نہیں سوچا اور آپ"۔۔۔۔ پھر ریما کے ابو بولے " اختر ! تمہارے بیٹے نے رضا مندی سے ریما سے شادی کرنی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ رشتہ یہیں ختم کر دو ۔۔ بس"۔۔۔۔۔۔
              "میں کرن سے نکاح کر چکا ہوں "اسد جو کچھ دیر سے خاموش بیٹھا تھا بول اُٹھا۔ یہ سننا تھا ریما کے ساتھ اس کے مما پاپا کے پاوں کے نیچے سے زمین نکل گئی، ریما کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہو کیا رہا ہے وہ بس اتنا چاہ رہی تھی کہ زمین پھٹ جائے اور وہ اُس میں دفن ہوجائے۔۔۔ فوزیہ حیرات زدو تھی اُسے اسد کی یہ حرکت حیران کن لگی اُسے ریما کی حالت پر ترس آرہا تھا اُسے احساس ہو رہا تھا کہ جیسے وہ خود بھی اس کی جرم دار ہے۔۔۔
              ریما کے ابو غصہ میں اٹھے اور اسد کو زور سے اک تھپڑ مارا اور جھنجھوڑ کر بولا کہ کیا کہا تو نے؟ ؟؟ ؟؟ وہ خاموش رہا اور کانپتی آواز میں بولا " جی انکل یہ سچ ہے کرن سے پوچھ لیں ۔۔۔۔ کرن بھی مجھے پسند کرتی تھی اور آپ لوگ منع نہ کرو اس لیے یہ قدم اُٹھایا۔۔"
              ریما کے ابو نے اک نظر کرن کو دیکھا جو سر جھکائے جرم کا اعتراف کر رہی تھی اور خود پیچھے صوفہ پر واپس بیٹھ گئے۔۔۔۔ ان کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ان کی دونوں بیٹیوں نے آج کیسا دن دیکھا دیا اُسے کی عزت کا زرا خیال نہ کیا۔۔۔ اُن کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔ ریما کی مما خود روتی آنکھوں کے ساتھ آئیں اور ریما کے ابو کے آنسو صاف کرنے لگیں۔۔۔۔۔۔
              کافی دیر گزرنے کے بعد ریما کے ابو نے اختر کی بات کی حامی بھرتے ہوئے فیصلہ سنادیا کہ اب اُسی دن ریما کے بدلے کرن کی بارات جائے گی۔۔۔ لیکن اس کے بعد کرن یا اسد سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              سب کے جانے کے بعد ریما کے ابو نے کرن اور ریما کو اپنے روم میں روک لیا اور کچھ دیر خاموشی کے بعد بہتے آنسوں کو صاف کرتے ہوئے بولے "بیٹیاں جس گھر میں ہوتی ہے اس گھر میں رحمت ہوتی ہیں کیونکہ وہ ۔۔۔۔وہ ماں باپ کا غرور ہوتی ہیں۔۔۔ میں جب بھی گھر آتا تھا ۔۔۔صرف تم دونوں کو دیکھتا تھا تو تھکن دور ہوجاتی تھی۔۔۔۔۔۔۔ بیٹا گھر نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن بیٹی اگر اک پل کو آنکھوں سے اُوجھل ہو تو دل بیٹھ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیٹا ! ہم نہیں جانتے کہ ہماری پرورش میں کہاں کمی رہی کس چیز کی کمی رہی جو تم دونوں نے ایسا غلط راستہ اختیار کیا۔ ۔۔"۔وہ خاموش ہو گئے۔۔
              دونوں کے چہروں کو اک نظر دیکھنے کے بعد سخت لہجے میں بولے "جو کرنا تھا تم دونوں نے کر دیا۔ ۔ آج کے بعد میں تم دونوں کی شکل نہیں دیکھوں گا۔ ۔۔ اب جاو اپنے کمروں میں اور تم (کرن) شادی کی تیاری کرو۔ ۔اب دیکھتا ہوں کہ کیسے اس گھر میں واپس قدم رکھتی ہو۔ ۔"
              ریما بس ذندہ لاش کی طرح واپس روم میں آئی اور بیڈ پر گر پڑی۔۔ اس کے سر میں شدید درد ہو رہا تھا ۔۔ وہ آنکھیں بند کیے اپنی بدقسمتی پر آنسو بہانے لگی اور ناجانے کب اُس کی آنکھ لگ گئی۔
              کرن کو اپنے کیے پر بہت شرمندہ تھی اسے احساس ہو رہا تھا کہ اس نے ریما کے ساتھ بہت غلط کیا اسے ان دونوں کے درمیان نہیں آنا چاہئے تھا۔۔ وہ سب ٹھیک کرنا چاہتی تھی لیکن وہ جانتی تھی کہ اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ وہ نکاح کر چکی تھی۔۔۔
              فجر کی نماز کے بعد ریما رو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگی اور توبہ کرنے لگی ۔۔۔ اتنے میں اس نے دیکھا کرن اس کے پاوں پکڑے ہوئے تھی اور معافی مانگ رہی تھی۔ ۔ ریما نے اُسے اُٹھایا اور اپنے پاس بیٹھایا اور پیار کرتے ہوئے بولی " کرن یہ سب نصیب کی بات ہے اسد میرے نصیب میں نہ تھا یا شاید میں اسد کے نصیب میں نہ تھی۔۔۔۔ سچ پوچھو تو مجھے خوشی ہے وہ انسان میرا نہیں ہوا جو مجھ پر اعتبار ہی نہیں کر سکا۔۔۔ میں تمہارے لئے خوش ہوں بس دعا ہے کہ الله تمہارے نصیب آچھے کرے۔ ۔"
              تین دن بعد کرن کی شادی ہوگئی۔ سب مہمان حیران تھے کہ شادی ریما کی تھی بارات کرن کی۔۔۔ لوگ جان بوجھ کر ریما سے اور اس کے گھر والوں سے پوچھتے رہے تعنے دیتے رہے اور کہانیاں کستے رہے۔ ۔۔
              کچھ دنوں میں کرن کا پاسپورٹ بن گیا اور وہ تینوں( اسد، کرن اور فوزیہ) باہر چلے گئے۔ ۔۔۔۔۔
              جاری ہے۔ ۔۔۔

              Comment


              • #27
                بےلباس محبت
                Episode 7
                ?? بے لباس محبت ??
                کرن کو گئے چھ ماہ ہو گئے تھےریما زیادہ تر اپنے کمرے
                میں ہی رہنے لگی. اسکے ابو بھی اس سے نہ بولتے تھے. اب وہ پانچ وقت کی نماز پڑھنے لگی جس سے اسکے چہرے پر نور آنے لگا باقی وقت وہ اپنے پارلر کے سیٹ اپ میں دیتی. ریما نے ایک دو بار دانیال کا نمبر ملانے کی کوشش کی تاکہ اسے بتا سکے کہ اس کی وجہ سے اس کی کیا حالت ہو گئ ہے. لیکن اسکا نمبر بند تھا. اور تمام سوشل اکاؤنٹ سے آف تھا. جسکے بعد اسنے اپنے دل کو اللہ سے جوڑنے کا فیصلہ کر لیا. شادی ٹوٹنے کی وجہ سے لوگ سوال کرنے لگے اسی وجہ سے اسنے تمام کزن سے رابطہ ختم کر دیا. ... بس ایک نور تھی جو کبھی وقت گزارنے یا میک اپ کروانے آ جاتی تھی.... ریما کے ابو نے ریما کی مما سے صاف کہ دیا کہ. کوئی اچھا رشتہ دیکھ کے اسکی شادی کر دیں.. لیکن فلحال کوئی اچھا رشتہ نہ ملا اب خاندان میں اور محلے میں وہی بُری اور بد قسمت لڑکی سمجھی جانے لگی.......
                آج بھی جب نور آئی تو ریما جائے نماز پر بیٹھی تھی. نور نے عمیر سے وڈیو کال ملائی اور سموکنگ کرنے لگی.....
                ریما جیسے اسکے پاس آ بیٹھی اسنے کال بند کر دی... اور ریما کو. دیکھنے لگی نور اسکے نکھرے چہرے کو دیکھ کر بولی کافی پیاری ہوتی جا رہی ہو.....
                کیا چکر ہے؟؟؟ اسنے کہا تمہیں ہی لگتی ہوں..اور تم یہ سموکنگ کیوں نہیں چھوڑ دیتی؟؟؟؟
                نور نے لمبا کش لگا کے کہا پہلے شوک تھا اب مجبوری ہے....
                ویسے عمیر دیکھنے میں خوبصورت تھا..
                لمبی ہائٹ... Sixپیکس کے ساتھ... فرنچ سٹائل.. لمبے بال جو ہمیشہ پونی میں باندھ کے رکھتا تھا..
                لیکن وہ ایک کرپٹ لڑکا تھا.. دو نمبر.... شراب.. چرس... ہیروئن.. مرڈر اور آئس کےنشے میں ملوث تھا.. اور پولس. میں اشتہاری ملزم تھا..
                نور ریما سے ایسی باتوں کا ذکر کر چکی تھی ریما نور کو عمیر سے ملنے سے منع کرتی تھی....... عمیر نور سے ریما کی تعریفیں سن سن کے پک چکا تھا... تبھی ریما سے ملنے کا شوق پیدا ہونے لگا. .......
                ایک دن نور عمیر کے پاس موجود بےلباس تھی.... عمیر نور کو تھانے میں مصروف تھا.. اچانک اسے ریما کا خیال آیا.. وہ موبائل اٹھا کر ریما کی تصویر دیکھنے لگا.... اس کے جوش میں تیزی آ گئی اور وہ نور کی گہرائی تک اتر کر اسے درد دیئے جا نے لگا...
                نور نے چیخنا شروع کر دیا....
                عمیر نے مدھم آواز میں نور کے کان کی لو پر ہونٹ رکھ کر کہا.....
                ریما بس تھوڑا اوووووررر.....
                نور نے ریما کا نام سن لیا تھا لیکن مدہوشی کی وجہ سے عمیر کو زور سے تھامے ہوئے تھی...
                ایک تیز رفتار جھٹکے کے بعد وہ سائڈ پر ہو گیا....
                نور عمیر کا الیکٹرک شیشہ اٹھا کے پینے لگی... اور شرارت سے بولی.. ریمااااا اچھاااااا...
                عمیر مسکرایا...
                تم ہر وقت ریما کا ذکر کرتی ہو تبھی منہ سے نکل گیا ....
                لیکن وہ ہم جیسی نہی ہے یااااااااررر وہ بہت شریف ہے.. یہ کہ کر نور کسی گہری سوچ میں چلی گئ.... پھر ایک کش لیکر سموک عمیر کےمنہ میں چھوڑ کر کہنے لگی سیکس کروگے اسکے ساتھ؟؟؟؟
                عمیر کے جسم میں بجلی س دوڑ گئی... اسکا جسم اکڑنے لگا... نور اسکے بالوں میں انگلیاں پھیر کر ہاتھ نیچےلاتے ہوئے بولی...انہوں نے اگلی ملاقات میں منگنی کرنے کی خواہش کر دی... ریما کو مدثر میں کوئی خامی نظر نہی آئی....
                اسکی خواہش نہی تھی کہ کوئی حیسن لڑکا اسکی زندگی میں آئے لیکن وہ چاہتی تھی جو بھی اسکی زندگی میں آئے اسے وہ اپنا ماضی ضرور بتائے..
                یہی سوچ کر اسنے مدثر کو مسج کر کے کال پر سب بتانے کا فیصلہ کیا ......
                حال چال پوچھنے کے بعد اسنے اپنے ماضی کے باری میں بتانے لگی......
                مدثر خاموشی سے سنتا رہا اسنے اپنی جنسی زیادتی ک بارے میں بھی بتا دیا....
                اسنے کہا اسے اسکے ماضی کے بارے میں کوئی لینا دینا نہیں... غلطی سب سے ہوتی رہتی ہے...
                ویسےبھی وہ اب کافیبدل چکی ہے اور اب وہ اسکی عزت بننے جا رہی ہے تو اب اسکا اعتماد نہیں توڑے گی....
                ریما کو یہ سن کر بہت خوشی ہوئی...
                وہ اب مدثر کو کال پر وقت دینے لگی..
                اور ہر کام مدثر سے پوچھ کر کرتی....
                اس رشتے کے بعد اسکے ابو اس سےبات کرنے لگے باہر گھومنے لگے....
                ڈھائی مہینے بعد ریما کی شادی طے ہو گئ....
                ریما نور کے ساتھ کہیں بھی جانے سے انکار کرتی رہی جسکی وجہ سے ریما اسکی ضد بنگئ... وہ اسکی عزت لٹوا کے ہی رہے گی... عمیر نے اسے ریما کے سامنے اچھا بننے کی ایکٹنگ کرنے کا کہا.. ایک دن ریما کی مما کی طبیعت خراب ہوگئی .. اسے مارکٹ سے کچھ سامان لینے جانا تھا.. تو اسنے نور کوہ کال کر کے ساتھ جانے کا کہا نور کو یہ موقع اچھا لگا...
                اسنے عمیر کو آنے کا کہا نور اپنی گاڑی لیکر آ گئریما نے مدثر کو بھی بتا دیا شوپنگ کا ... مدثر کو یہ تسلی ہوئی کہ ریما اکیلی نہیں ہے... شاپنگ کے بعد اچانک نور نے کہاکچھ سامان لینا ہے ائرپورٹ سے مماکا وہ لیکر بس چلتے ہیں... ریما نے سوچا ابھی دوپہر 12 بجےکا وقت ہے وہ بھی نور جو اپنے ساتھ لائی ہے تو اسکا کام بھی کروا دے تبھی ریما مان گئ .
                . نور روڈ پر گاڑی دوڑانے لگی....
                تقریباً آدھے گھنٹے بعد گاڑی بنگلور کے باہر تھی.... بنگلور کے باہر دو گارڈز تھے جو نور کو جانتے تھے. ریما نے دیکھا کہ بنگلور میں امپورٹڈ گاڑیاں کھڑی تھیں....
                نورنے ریما سے کہا..
                " یار میں نے جھوٹ بولا تھا عمیر مجھ سے ناراض تھا میں اسے منانے آئ ہوں"....
                ریمانے نور کے آگے ہاتھ جوڑے کی چلو یہاں سے.. نور نے اسے تسلی دیتے کہا کہ تم میری بچپن کی دوست ہو تمہیں کچھ نہیں ہوگا...
                یہ کہ کر وہ گاڑی سے اتر گئیں .... ریما نے موبائل نکال کر مدثر کو کال کرنے کی کوشش کی..
                مگر سنگل نہ ہونے کی وجہ سے وہ سر پکر کربیٹھ گئی..
                اتنے میں عمیر نورآئی ......عمیر کو وہ تصویر سے زیادہ خوبصورت لگی...
                اسنے کہا نور کی دوست ہو ؟؟؟
                ریما نے سر ہلا دیا... عمیر نے کہا ایسے گاڑی میں بیٹھی اچھی نہیں لگ رہی اندر آ جاؤ
                ریما نے کہا نئ میں ٹھیک ہو... تم بات کرو... عمیر نے اک نظر نور کو دیکھا اور کہا بری ضدی ہے اسکی یہ ٹون سن کر ریما کے ہوش اڑ گئے... وہ اسے گھسیٹ کر ہال میں لے گیا جہاں ہلکا ہلکا میوزک چل رہا تھا آٹھ سے دس لڑکے لڑکیاں تھے..
                یہ جسم فروشی کا اڈا تھا ریما نے سنبھل کر مدثر کو کال کرنا چاہی پر عمیر نے موبائل چھین لیا... اسنے کہا میں تمہارے ساتھ زبردستی نہی کرنا چاہتا بس تم بیٹھ کر تماشا دیکھو.. کیونکہ وہ جانتا تھا کہ آئس کے دھونویں سے اسے نشا آ جائے گا....
                .نور نے اپنی شرٹ کے بٹن کو براہ تک کھول لیا اور وہاں موجودلڑکے لڑکیوں کے ساتھ ڈانس کرنے لگی...
                ریما کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا..
                وہ بس آنکھوں سے آنسو بہاتے عمیر کو دیکھ رہی تھی.... اور اسکی منت کر رہی تھی.....
                جو کہ چرس کے کش لگاتا دھواں اس پر پھینک رہا تھا...
                کچھ دیر بعد ریما کو چکر آنے لگے..
                عمیر نے نور کو آہستہ سے آواز دی.....
                اور ہاتھ سے ڈرنک کا اشارہ کیا... نور نے ریما کو پانی کے بہانے ڈرنک پلا دی...
                ریما کو پانی کڑوا لگا....
                لیکن نور پلاتی رہی اور اسکا دماغ سن ہو گیا...
                شراب پلانے کے بعد وہ ریما کے ساتھ بیٹھ گئ .. اور چرس کے لمبے کش لگاتی دھواں اس پر چھوڑنے لگی...
                وہ ریما سے لپٹی اسکے ہونٹوں کو پینے لگی..
                کیونکہ وہ اسکے ہونٹ پینے کی حسرت رکھتی تھی ....
                وہ ہال میں ہی ریما کے اوپر کے حصے کو ننگا کرنے لگی.. عمیر نے اسےاوپر کے کمرے میں لانے کا اشارہ کیا...
                اوپر لاتے ہی نور ریما سے بےلباس ہو کے لپٹ گئی... اور اسکے نرم جسم کے مزےلینے لگی.....
                عمیر صرف جینز کی پنٹ پہنے کمرے میں نور کو دیکھنے آیا....
                کوئی ریما کے گداز جسم کے مزے لےرہی تھی..
                عمیر دیوار سے لگا ریما کے جسم کا ایک ایک حصہ دیکھنے لگا...
                آخر کار وہ اپنی جینز کا بٹن کھول کر ریما کے اوپر آگیا..
                عمیر نے نور کے ہونٹوں کو چومہ اور پھر ریما کے جسم کو چومنے لگا......
                جاری ہے

                Comment


                • #28
                  بہت اعلئ اور مختلف سٹوری ہے
                  ایک سبق أموذ

                  Comment


                  • #29
                    jandar aur inthai umda kahani he

                    Comment


                    • #30
                      Kamal Lika ha

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X