Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

احمد فراز

شاندار بہت اعلئ شاعری
ذبردست جناب
 
Khawisho ky sth mr jana chaheye wh wh wh
aj kal hr kisi ky sth aisa hi ho raa hy
 
زبردست سیکشن ہے
 
عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا
احمد فراز

عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا
خبر نہیں ہے کہ سورج کدھر سے نکلا تھا
یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا
ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا
یہ تیر دل میں مگر بے سبب نہیں اترا
کوئی تو حرف لب چارہ گر سے نکلا تھا
یہ اب جو آگ بنا شہر شہر پھیلا ہے
یہی دھواں مرے دیوار و در سے نکلا تھا
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہر مری چشم تر سے نکلا تھا
یہ اب جو سر ہیں خمیدہ کلاہ کی خاطر
یہ عیب بھی تو ہم اہل ہنر سے نکلا تھا
وہ قیس اب جسے مجنوں پکارتے ہیں فرازؔ
تری طرح کوئی دیوانہ گھر سے نکلا تھا
 
تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
احمد فراز


تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ
لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ
اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں
خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ
بستیاں دور ہوئی جاتی ہیں رفتہ رفتہ
دم بہ دم آنکھوں سے چھپتے چلے جاتے ہیں چراغ
کیا خبر ان کو کہ دامن بھی بھڑک اٹھتے ہیں
جو زمانے کی ہواؤں سے بچاتے ہیں چراغ
گو سیہ بخت ہیں ہم لوگ پہ روشن ہے ضمیر
خود اندھیرے میں ہیں دنیا کو دکھاتے ہیں چراغ
بستیاں چاند ستاروں کی بسانے والو
کرۂ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ
ایسے بے درد ہوئے ہم بھی کہ اب گلشن پر
برق گرتی ہے تو زنداں میں جلاتے ہیں چراغ
ایسی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فرازؔ
رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ
 
نہ دل سے آہ نہ لب سے صدا نکلتی ہے
احمد فراز


نہ دل سے آہ نہ لب سے صدا نکلتی ہے
مگر یہ بات بڑی دور جا نکلتی ہے
ستم تو یہ ہے کہ عہد ستم کے جاتے ہی
تمام خلق مری ہم نوا نکلتی ہے
وصال و ہجر کی حسرت میں جوئے کم مایہ
کبھی کبھی کسی صحرا میں جا نکلتی ہے
میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی
ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے
وہ زندگی ہو کہ دنیا فرازؔ کیا کیجے
کہ جس سے عشق کرو بے وفا نکلتی ہے
 
دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
احمد فراز


دل گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
یاد جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے
رفتہ رفتہ یہی زنداں میں بدل جاتے ہیں
اب کسی شہر کی بنیاد نہ ڈالی جائے
مصحف رخ ہے کسی کا کہ بیاض حافظ
ایسے چہرے سے کبھی فال نکالی جائے
وہ مروت سے ملا ہے تو جھکا دوں گردن
میرے دشمن کا کوئی وار نہ خالی جائے
بے نوا شہر کا سایہ ہے مرے دل پہ فرازؔ
کس طرح سے مری آشفتہ خیالی جائے
 
مستقل محرومیوں پر بھی تو دل مانا نہیں
احمد فراز


مستقل محرومیوں پر بھی تو دل مانا نہیں
لاکھ سمجھایا کہ اس محفل میں اب جانا نہیں
خود فریبی ہی سہی کیا کیجئے دل کا علاج
تو نظر پھیرے تو ہم سمجھیں کہ پہچانا نہیں
ایک دنیا منتظر ہے اور تیری بزم میں
اس طرح بیٹھے ہیں ہم جیسے کہیں جانا نہیں
جی میں جو آتی ہے کر گزرو کہیں ایسا نہ ہو
کل پشیماں ہوں کہ کیوں دل کا کہا مانا نہیں
زندگی پر اس سے بڑھ کر طنز کیا ہوگا فرازؔ
اس کا یہ کہنا کہ تو شاعر ہے دیوانا نہیں
 
عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا
احمد فراز

عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا
خبر نہیں ہے کہ سورج کدھر سے نکلا تھا
یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا
ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا
یہ تیر دل میں مگر بے سبب نہیں اترا
کوئی تو حرف لب چارہ گر سے نکلا تھا
یہ اب جو آگ بنا شہر شہر پھیلا ہے
یہی دھواں مرے دیوار و در سے نکلا تھا
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہر مری چشم تر سے نکلا تھا
یہ اب جو سر ہیں خمیدہ کلاہ کی خاطر
یہ عیب بھی تو ہم اہل ہنر سے نکلا تھا
وہ قیس اب جسے مجنوں پکارتے ہیں فرازؔ
تری طرح کوئی دیوانہ گھر سے نکلا تھا

کمال بہترین
 
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
احمد فراز


یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
وہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے
یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
ہمیشہ کے لیے مجھ سے بچھڑ جا
یہ منظر بارہا دیکھا نہ جائے
غلط ہے جو سنا پر آزما کر
تجھے اے بے وفا دیکھا نہ جائے
یہ محرومی نہیں پاس وفا ہے
کوئی تیرے سوا دیکھا نہ جائے
یہی تو آشنا بنتے ہیں آخر
کوئی نا آشنا دیکھا نہ جائے
یہ میرے ساتھ کیسی روشنی ہے
کہ مجھ سے راستہ دیکھا نہ جائے
فرازؔ اپنے سوا ہے کون تیرا
تجھے تجھ سے جدا دیکھا نہ جائے
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top Bottom
Chat