Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

امجد اسلام امجد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #41
    شام ڈھلے جب بستی والے لوٹ کے گھر کو آتے ہیں
    امجد اسلام امجد


    شام ڈھلے جب بستی والے لوٹ کے گھر کو آتے ہیں
    آہٹ آہٹ دستک دستک کیا کیا ہم گھبراتے ہیں
    اہل جنوں تو دل کی صدا پر جان سے اپنی جا بھی چکے
    اہل خرد اب جانے ہم کو کیا سمجھانے آتے ہیں
    جیسے ریل کی ہر کھڑکی کی اپنی اپنی دنیا ہے
    کچھ منظر تو بن نہیں پاتے کچھ پیچھے رہ جاتے ہیں
    جس کی ہر اک اینٹ میں جذب ہیں ان کے اپنے ہی آنسو
    وائے کہ اب وہ اہل دعا ہی اس محراب کو ڈھاتے ہیں
    آج کی شب تو کٹ ہی چلی ہے خوابوں اور سرابوں میں
    آنے والے دن اب دیکھیں کیا منظر دکھلاتے ہیں
    ساری عمر ہی دل سے اپنا ایسا کچھ برتاؤ رہا
    جیسے کھیل میں ہارنے والے بچے کو بہلاتے ہیں
    نا ممکن کو ممکن امجدؔ اہل وفا کر سکتے ہیں
    پانی اور ہوا پر دیکھو کیا کیا نقش بناتے ہیں

    Comment


    • #42
      حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
      امجد اسلام امجد


      حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے
      چراغ سامنے جیسے ہوا کے رکھے تھے
      بس ایک اشک ندامت نے صاف کر ڈالے
      وہ سب حساب جو ہم نے اٹھا کے رکھے تھے
      سموم وقت نے لہجے کو زخم زخم کیا
      وگرنہ ہم نے قرینے صبا کے رکھے تھے
      بکھر رہے تھے سو ہم نے اٹھا لیے خود ہی
      گلاب جو تری خاطر سجا کے رکھے تھے
      ہوا کے پہلے ہی جھونکے سے ہار مان گئے
      وہی چراغ جو ہم نے بچا کے رکھے تھے
      تمہی نے پاؤں نہ رکھا وگرنہ وصل کی شب
      زمیں پہ ہم نے ستارے بچھا کے رکھے تھے
      مٹا سکی نہ انہیں روز و شب کی بارش بھی
      دلوں پہ نقش جو رنگ حنا کے رکھے تھے
      حصول منزل دنیا کچھ ایسا کام نہ تھا
      مگر جو راہ میں پتھر انا کے رکھے تھے

      Comment


      • #43
        بہت بہترین کمال است

        Comment


        • #44
          Pasand karnay ka buhat shukriya

          Comment


          • #45
            اردو شاعری کا ایک درخشندہ ستارہ۔
            امجد اسلام امجد۔

            Comment


            • #46
              Wah amjad Islam amjad ku poetry ki to kya bat yaqeenan boht khoobsurat

              Comment


              • #47
                تیرا یہ لطف کسی زخم کا عنوان نہ ہو
                امجد اسلام امجد


                تیرا یہ لطف کسی زخم کا عنوان نہ ہو
                یہ جو ساحل سا نظر آتا ہے طوفان نہ ہو
                کیا بلا شہر پہ ٹوٹی ہے خدا خیر کرے
                یوں سر شام کوئی دشت بھی ویران نہ ہو
                رنگ خوشبو سے جدا ہو تو بکھر جاتا ہے
                دیکھنے والے مرے حال پہ حیران نہ ہو
                بات بنتی ہے تو پھر آپ ہی بن جاتی ہے
                اتنی مایوس مقدر سے مری جان نہ ہو
                سیکھ اس شہر میں جینے کا سلیقہ امجدؔ
                کوئی مرتا ہے مرے، آپ کا نقصان نہ ہو

                Comment


                • #48
                  تو نہیں تیرا استعارا نہیں
                  امجد اسلام امجد


                  تو نہیں تیرا استعارا نہیں
                  آسماں پر کوئی ستارا نہیں
                  وہ مرے سامنے سے گزرا تھا
                  پھر بھی میں چپ رہا پکارا نہیں
                  وہ نہیں ملتا ایک بار ہمیں
                  اور یہ زندگی دوبارا نہیں
                  ہر سمندر کا ایک ساحل ہے
                  ہجر کی رات کا کنارا نہیں
                  ہو سکے تو نگاہ کر لینا
                  تم پہ کچھ زور تو ہمارا نہیں

                  Comment


                  • #49
                    در کائنات جو وا کرے اسی آگہی کی تلاش ہے
                    امجد اسلام امجد


                    در کائنات جو وا کرے اسی آگہی کی تلاش ہے
                    مجھے روشنی کی تلاش تھی مجھے روشنی کی تلاش ہے
                    غم زندگی کے فشار میں تری آرزو کے غبار میں
                    اسی بے حسی کے حصار میں مجھے زندگی کی تلاش ہے
                    یہ جو سرسری سی نشاط ہے یہ تو چند لمحوں کی بات ہے
                    مری روح تک جو اتر سکے مجھے اس خوشی کی تلاش ہے
                    یہ جو آگ سی ہے دبی دبی نہیں دوستو مرے کام کی
                    وہ جو ایک آن میں پھونک دے اسی شعلگی کی تلاش ہے
                    یہ جو ساختہ سے ہیں قہقہے مرے دل کو لگتے ہیں بوجھ سے
                    وہ جو اپنے آپ میں مست ہو مجھے اس ہنسی کی تلاش ہے
                    یہ جو میل جول کی بات ہے یہ جو مجلسی سی حیات ہے
                    مجھے اس سے کوئی غرض نہیں مجھے دوستی کی تلاش ہے

                    Comment


                    • #50
                      کان لگا کر سنتی راتیں باتیں کرتے دن
                      امجد اسلام امجد


                      کان لگا کر سنتی راتیں باتیں کرتے دن
                      کہاں گئیں وہ اچھی راتیں باتیں کرتے دن
                      ایک ہی منظر شہر پہ اپنے کب سے ٹھہرا ہے
                      کچھ سوئی کچھ جاگی راتیں باتیں کرتے دن
                      دیوانوں کے خواب کی صورت ان مل اور بے جوڑ
                      اپنے آپ سے لڑتی راتیں باتیں کرتے دن
                      جانے کب یہ میل کریں گے ایک دوجے کے ساتھ
                      خاموشی میں ڈوبی راتیں باتیں کرتے دن
                      تنہائی کے خوف کی دیکھو کیا کیا شکلیں ہیں
                      سناٹے میں لپٹی راتیں باتیں کرتے دن
                      امجدؔ اپنے ساتھ رہیں گے کب تک رستوں میں
                      گہری سوچ میں الجھی راتیں باتیں کرتے دن

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X