Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

امجد اسلام امجد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • امجد اسلام امجد میرے پسندیدہ شاعر ہے۔

    Comment


    • امجد اسلام امجد ایک لاجواب شاعر

      Comment


      • بزدل
        امجد اسلام امج


        ہجوم سنگ انا اور ضبط پیہم نے
        مثال ریگ رواں بے قرار رکھا ہے
        مرے وجود کی وحشت نے رات بھر مجھ کو
        غبار قافلۂ انتظار رکھا ہے
        بہ پیش خدمت چشم سراب آلودہ
        ہوا نے دست طلب بار بار رکھا ہے
        میں تیری یاد کے جادو میں تھا سحر مجھ کو
        نجانے کون سی منزل پہ لا کے چھوڑ گئی
        کہ سانس سانس میں تیرے بدن کی خوشبو ہے
        قدم قدم پہ تری آہٹوں کا ڈیرا ہے
        مگر نظر میں فقط شب زدہ سویرا ہے
        تہی تہی سے مناظر ہیں گرد گرد فضا
        متاع عمر وہی ایک خواب تیرا ہے
        ترے جمال کا پرتو نہیں مگر پھر بھی
        خیال آئینہ خانہ سجائے بیٹھا ہے
        جدھر بھی آنکھ اٹھاتا ہوں ایک وحشت ہے
        تو ہی بتا کہ کہاں تک فریب دوں خود کو
        کہ میرا عکس مرے خوف کی شہادت ہے
        مرا وجود ہے اور شہر سنگ باراں ہے
        بچاؤں جان کہ تعمیر قصر ذات کروں
        میں اپنا ہاتھ بغل میں دبائے سوچتا ہوں
        مرے نصیب میں سورج کہاں جو بات کروں
        میں وادیوں کی مسافت سے کس لیے نکلوں
        سفر اک اور پہاڑوں کے پار رکھا ہے

        Comment


        • آتے جاتے دن
          امجد اسلام امجد


          آتے جاتے دن کیا کہتے ہیں سن
          علم کے چاند چراغ سے ساتھی
          جیون کے اس باغ سے ساتھی
          ساری کلیاں چن
          آتے جاتے دن کیا کہتے ہیں سن
          آدھا ہے ایمان صفائی
          جس نے عادت یہ اپنائی
          اس کا روشن نام ہے ساتھی
          سب سے بھلا یہ کام ہے ساتھی
          سب سے اچھا گن
          اچھی آنکھیں اچھے خواب
          ساز ہے دنیا دل مضراب
          چاروں جانب پیار ہو ساتھی
          ہر اک راہ بہار ہو ساتھی
          دل میں ہو جو دھن
          آتے جاتے دن کیا کہتے ہیں سن

          Comment


          • خود سپردگی
            امجد اسلام امجد




            رات بھیگے تو پرانے قصے
            پئے ترتیب کوئی اور سہارا ڈھونڈیں
            چاندنی نیند کا پھیلا ہوا جادو لے کر
            دل کے بے خواب نگر میں اترے
            اور ہوا دھوپ سے بولائی ہوئی سڑکوں پر
            لوریاں گاتی نکلے
            اوس ہر پھول کے دامن میں ستارے بھر دے
            لیکن اس خواب خیالی کا نتیجہ کیا ہے
            رات کی گود مرے درد کی منزل تو نہیں
            دامن گل پہ چمکتی شبنم
            لوریاں دیتی ہوئی سرد ہوا
            چاندی کی نرم سنہری کرنیں
            سب کے سینوں میں اتر جائیں گی
            کل کے سورج کی جھلستی کرنیں
            درد پھر خاک بہ سر آئے گا
            خواب کی آنکھ میں سمٹا ہوا سارا کاجل
            خود اسی خواب کے چہرے پہ بکھر جائے گا
            دل کے قصوں کا مقدر ہے پریشاں حالی
            پئے ترتیب سہاروں کا تعاقب چھوڑو
            سوچ کے بخت میں اظہار کا لمحہ کب تھا
            دل ناکام سرابوں کا تعاقب چھوڑو
            صبح دم پھر وہی پتلی کا تماشا ہوگا
            جاگتی رات کے خوابوں کا تعاقب چھوڑو

            Comment


            • شکست انا
              امجد اسلام امجد


              آج کی رات بہت سرد بہت کالی ہے
              تیرگی ایسے لپٹتی ہے ہوائے غم سے
              اپنے بچھڑے ہوئے ساجن سے ملی ہے جیسے
              مشعل خواب کچھ اس طور بجھی ہے جیسے
              درد نے جاگتی آنکھوں کی چمک کھا لی ہے
              شوق کا نام نہ خواہش کا نشاں ہے کوئی
              برف کی سل نے مرے دل کی جگہ پا لی ہے
              اب دھندلکے بھی نہیں زینت چشم بے خواب
              آس کا روپ محل دست تہی ہے جیسے
              بحر امکان پہ کائی سی جمی ہے جیسے
              ایسے لگتا ہے کہ جیسے مرا معمورۂ جاں
              کسی سیلاب زدہ گھر کی زبوں حالی ہے
              نہ کوئی دوست نہ تارا کہ جسے بتلاؤں
              اس طرح ٹوٹ کے بکھرا ہے انا کا شیشہ
              میرا پندار مرے دل کے لیے گالی ہے
              نبض تاروں کی طرح ڈوب رہی ہے جیسے!
              غم کی پنہائی سمندر سے بڑی ہے جیسے!
              آنکھ صحراؤں کے دامن کی طرح خالی ہے
              وحشت جاں کی طرف دیکھ کے یوں لگتا ہے
              موت اس طرح کے جینے سے بھلی ہے جیسے
              تیرگی چھٹنے لگی، وقت رکے گا کیوں کر
              صبح خورشید لیے در پہ کھڑی ہے جیسے
              داغ رسوائی چھپانے سے نہیں چھپ سکتا
              یہ تو یوں ہے کہ جبیں بول رہی ہے جیسے!

              Comment


              • وہ ابھی اپنے چہرے میں اترا نہیں
                امجد اسلام امجد




                کس سے پوچھوں وہ کیا
                شخص ہے جو مری
                آرزو کے جھروکوں میں ٹھہرے ہوئے
                سارے چہروں میں بکھرا ہوا ہے مگر
                خود ابھی اپنے چہرے میں اترا نہیں
                کس سے پوچھوں وہ کیا
                نام ہے جو مری
                دھڑکنوں کے مقدر میں مرقوم ہے
                اور وہ کیا اجنبی ہے جو صدیوں سے میرے خیالوں کے قریے میں آباد ہے
                مگر میرا صورت شناسا نہیں
                کس کی آواز ہے!
                جو مری روح میں نغمہ پرواز ہے
                کون بتلائے گا اس نگر کا پتہ
                جس کی مٹی کی خوشبو مرے جسم کے واسطے درج ہے،
                جس کے دیوار و در میری بے خواب آنکھوں سے مانوس ہیں
                اور جس کو کبھی میں نے دیکھا نہیں
                نارسائی مری نارسائی مری!
                جس کو پایا نہ تھا اس کو کھونے کا غم
                میری خواہش کے سینے کا ناسور ہے
                کس کو آواز دوں کس کا ماتم کروں
                وہ ابھی اپنے چہرے میں اترا نہیں
                کس سے پوچھوں مرا مدعا کون ہے!
                نارسا کون ہے!

                Comment


                • مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے
                  امجد اسلام امجد


                  مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے
                  ​​​​​​
                  زمیں جس پہ میرے قدم ٹک سکیں
                  اور تاروں بھرا کچھ فلک چاہیے
                  مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے
                  نعمتیں جو میرے رب نے دھرتی کو دیں
                  صاف پانی ہوا بارشیں چاندنی
                  یہ تو ہر ابن آدم کی جاگیر ہیں
                  یہ ہماری تمہاری کسی کی نہیں
                  مجھ کو تعلیم صحت اور امید کی
                  سات رنگوں بھری اک دھنک چاہیے
                  مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے
                  نہ ہوا صاف ہے نہ فضا صاف ہے
                  وہ جو آب بقا تھا وہ ناصاف ہے
                  زمیں ہو سمندر ہو یا آسماں
                  اک ذرا سوچیے اب کہ کیا صاف ہے
                  موت سے پر خطر ہے یہ آلودگی
                  دوستو دل میں تھوڑی کسک چاہیے
                  مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے

                  Comment


                  • چمکو چمکو پیارے تارو
                    امجد اسلام امجد


                    چمکو چمکو پیارے تارو
                    رنگوں اور امیدوں والے
                    آنکھوں میں پھر خواب اتارو
                    چمکو چمکو پیارے تارو
                    رات بہت ہے کالی کالی
                    گلیاں ہیں سب خالی خالی
                    ہوا چلے تو ڈر لگتا ہے
                    سونا سونا گھر لگتا ہے
                    روشن سارے منظر کر دو
                    دنیا کو خوشیوں سے بھر دو
                    چمکو چمکو پیارے تارو
                    چپکے سے کھڑکی میں آؤ
                    اچھے اچھے گیت سناؤ
                    سب سے بچ کر سب سے چھپ کے
                    بات کریں گے چپکے چپکے
                    بادل سے تم دور ہی رہنا
                    جو کہنا ہو ہم سے کہنا
                    چمکو چمکو پیارے تارو
                    رنگوں اور امیدوں والے
                    آنکھوں میں پھر خواب اتارو
                    چمکو چمکو پیارے تارو

                    Comment


                    • آواز کے پتھر
                      امجد اسلام امجد


                      کون آئے گا!
                      شب بھر گرتے پتوں کی آوازیں مجھ سے کہتی ہیں
                      کون آئے گا!
                      کس کی آہٹ پر مٹی کے کان لگے ہیں!
                      خوشبو کس کو ڈھونڈ رہی ہے!
                      شبنم کا آشوب سمجھ
                      اور دیکھ کہ ان پھولوں کی آنکھیں
                      کس کا رستہ دیکھ رہی ہیں
                      کس کی خاطر
                      قریہ قریہ جاگ رہا ہے
                      سونا رستہ گونج رہا ہے
                      کس کی خاطر!!
                      تنہائی کے ہول نگر میں
                      شب بھر گرتے پتوں کی آوازیں چنتا رہتا ہوں
                      اپنے سر پر تیز ہوا کے نوحے سنتا رہتا ہوں

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X