۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔5
ترَاس
5ترَاس ۔۔۔
پلنگ کی طرف بڑھتے ہوئے اس خبیث لڑکے کی گندی نگا ہیں میرے ننگے جسم پر ہی گڑھی ہوئیں تھیں اور وہ مسلسل مجھے ہی گھورے جا رہا تھا ۔۔۔تب اچانک مجھے اپنے ننگے پن کا احساس ہوا ۔۔۔۔چنانچہ اس لڑکے کے پلنگ تک پہنچے سے پہلے ہی میں نے بڑی پھرتی سے شلوار پہن لی اورقمیض کو نیچے کر لیا ۔۔۔۔( کیونکہ سمیر نے قمیض کو اوپر کے میرے بریسٹ چوسے تھے) اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔۔ وہ بڑے ڈرامائی انداز میں پلنگ کے قریب آ کر رُکا اور پھر اس نے اپنا ایک پاؤں پلنگ کے اوپر رکھا اور اپنا خنجر لہرانے لگا۔۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بڑی ہی حقارت اور تحقیرآمیز لہجے میں مجھ سے مخاطب ہو کر بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔ گشتی کی بچی ۔کپڑے کیوں پہنے ہیں ؟؟۔
چل انہیں ۔ اتار ۔۔۔۔۔۔ اب تمہیں چودنے کی میری باری ہے ۔ ۔۔۔اس کی بات سُن کر میرا تو دماغ ہی اُلٹ گیا ۔۔۔ اس کے باوجود کہ میں ایک ڈرپوک اور بزدل لڑکی تھی ۔۔۔لیکن اس میں بھی کوئی شک نہ تھا کہ میں کوئی گری پڑی ۔۔۔یا سڑک چھاپ لڑکی ہرگز نہ تھی بلکہ میں تو ایک خوشحال گھرانے کی فرد تھی اور اس کے ساتھ چار بھائیوں کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی بہن تھی۔جسے اس قسم کے القابات سننے کی عادت نہ تھی ۔ ۔۔۔ اور خاص کر گالی تو میں نے کبھی اپنے باپ کی بھی نہ سُنی تھی۔۔اور دوسری بات یہ کہ گالی سے زیادہ مجھے اس لڑکے کے تحقیر آمیز لہجے نے گرم کر دیا تھا ۔۔۔ اس نے جس لہجے میں مجھ سے بات کی تھی ۔۔اس چیز نے میرے تن بدن میں آگ لگا دی تھی۔۔۔۔۔ ۔ اور میں بھول گئی تھی کہ اس وقت میری پوزیشن بڑی ہی کمزور تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے اس کی طرف دیکھا اور بڑے غصے سے بولی۔۔ ۔۔۔ زبان سنبھال کر بات کرو ۔۔۔ میں کوئی ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں۔۔۔میری بات سُن کر وہ کسی پنجابی فلم کے ویلن کی طرح ہنسا ۔۔ ۔اور دانت پیس کر بولا ۔۔۔
چل انہیں ۔ اتار ۔۔۔۔۔۔ اب تمہیں چودنے کی میری باری ہے ۔ ۔۔۔اس کی بات سُن کر میرا تو دماغ ہی اُلٹ گیا ۔۔۔ اس کے باوجود کہ میں ایک ڈرپوک اور بزدل لڑکی تھی ۔۔۔لیکن اس میں بھی کوئی شک نہ تھا کہ میں کوئی گری پڑی ۔۔۔یا سڑک چھاپ لڑکی ہرگز نہ تھی بلکہ میں تو ایک خوشحال گھرانے کی فرد تھی اور اس کے ساتھ چار بھائیوں کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی بہن تھی۔جسے اس قسم کے القابات سننے کی عادت نہ تھی ۔ ۔۔۔ اور خاص کر گالی تو میں نے کبھی اپنے باپ کی بھی نہ سُنی تھی۔۔اور دوسری بات یہ کہ گالی سے زیادہ مجھے اس لڑکے کے تحقیر آمیز لہجے نے گرم کر دیا تھا ۔۔۔ اس نے جس لہجے میں مجھ سے بات کی تھی ۔۔اس چیز نے میرے تن بدن میں آگ لگا دی تھی۔۔۔۔۔ ۔ اور میں بھول گئی تھی کہ اس وقت میری پوزیشن بڑی ہی کمزور تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے اس کی طرف دیکھا اور بڑے غصے سے بولی۔۔ ۔۔۔ زبان سنبھال کر بات کرو ۔۔۔ میں کوئی ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں۔۔۔میری بات سُن کر وہ کسی پنجابی فلم کے ویلن کی طرح ہنسا ۔۔ ۔اور دانت پیس کر بولا ۔۔۔
ایسی ویسی لڑکی۔۔۔ مادر چود ۔۔۔تو تو جیسے یہاں ۔۔۔عبادت کرنے کے لیئے آئی تھی ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے مدد کے لیئے سمیر کی طرف دیکھا ۔۔۔۔تو وہ اس لڑکے کے ساتھ اشارہ بازی کر رہا تھا ۔۔۔۔ اور لمحے کے ہزارویں حصے میں ۔۔۔۔۔ مجھے ساری بات سمجھ آ گئی ۔۔کہ یہ دونوں آپس میں ملے ہوئے تھے اور اب میرے ساتھ ڈرامہ کر کے یہ لڑکا بھی میری لینے کے چکر میں تھا ۔یہ سب جان کر۔۔۔ میرے اندر شہوت کی جگہ ۔۔ سمیر کے لیئے نفرت کی ایک تیز لہر ابھری ۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں سمیر کی طرف سے دئے۔ گئے اتنے بڑے دھوکے سے پھٹ پڑتی ۔۔۔ میں نے بڑی ہی مشکل سے خود پر قابو پایا ۔۔۔اور زہر کے گھونٹ پی کر چپ رہی ۔۔۔۔اور ان پر کچھ ظا ہر نہ ہونے دیا ۔۔۔اور سر جھکا کر بڑے غصے کے علم میں اپنے ہونٹ کاٹنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ اس دوران مجھے اسی خبیث لڑکے کی آواز سنائی دی وہ سمیر سے کہہ رہا تھا ۔۔۔ اوے حرامی چل دفعہ ہو جا یہاں سے۔۔۔ اس پر سمیر نے تھوڑا سا احتجاج کیا ۔۔لیکن جب اس لڑکے نے اسے خنجر دکھایا تو سمیر نے کپڑے پہنے اور مجھ سے نظریں چُراتا ہوا ۔۔وہاں سے۔ باہر نکل گیا ۔۔۔۔ جیسے ہی سمیر کمرے سےباہر نکلا ۔۔۔وہ لڑکا میری طرف متوجہ ہوا اور اسی تحقیر آمیز لہجے میں بولا ۔۔۔۔چل رنڈی ۔۔کپڑے اتار ۔۔۔ مجھے چودنا ہے تجھے ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میرے دماغ میں گرمی سی بھر گئی ۔۔ لیکن میں نے سوائے ۔۔۔ اس کی طرف مجروح سی نظروں کے دیکھنے کے ۔میں نے اور کچھ نہیں کہا کیونکہ مجھے اپنی پوزیشن کا بخوبی پتہ تھا ۔اور میں نے طے کر لیا تھا کہ میں نے جو بھی کرنا ہے حکمت عملی سے کرنا ہے ۔۔۔۔ویسے بھی میں نے جو کرنا تھا اس کے بارے۔۔۔ میں تھوڑی دیر پہلے سارا پلان تیار کر چکی تھی ۔حیرت کی بات تھی کہ عام حالات میں ، میں ایک بے حد بزدل اور ڈرپوک قسم کی لڑکی تھی ۔۔لیکن سمیر کی بے وفائی اور خاص کر اس خبیث لڑکے کے تحقیر آمیز رویے نے میری عزتِ نفس کو بہت زیادہ مجروح کیا تھا۔۔۔۔ اسی لیے موجودہ صورتِ حال میں میرا سارا۔۔۔ ڈر اور خوف دور ہو گیا تھااور اب میرے من میں ڈر اور خوف کی جگہ نفرت نے لے لی تھی ۔۔۔ اورمیں خود بھی اپنے اس رویے پر حیران تھی کہ کیا ۔۔۔یہ میں ہی ہوں ؟ ۔۔ ۔۔ جس کے دل سے نہ صرف یہ کہ سارا ڈر
کا فور ہو چکا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔بلکہ اس لڑکے کو سبق سکھانے کے لیئے خود بخود ہی میرے زہن نے ایک پلان بھی تیار کر لیا تھا ۔۔۔اور اب اس پلا ن پر عمل کرنے کی باری تھی۔۔۔۔
کا فور ہو چکا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔بلکہ اس لڑکے کو سبق سکھانے کے لیئے خود بخود ہی میرے زہن نے ایک پلان بھی تیار کر لیا تھا ۔۔۔اور اب اس پلا ن پر عمل کرنے کی باری تھی۔۔۔۔
پھر پلان کے مطابق میں نے اس کی طرف بڑی ہی مجبور نظروں سے دیکھا ۔اور بولی ۔۔۔ پلیزز مجھے چھوڑ دو۔۔۔۔۔۔۔مجھے اپنی طرف ایسی نظروں سے دیکھتے ہوئے وہ اور شیر ہو گیا اور اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے خنجر کی نوک میرے منہ طرف بڑھائی اور پھر اس نے اپنے خنجر کی نوک میرے گال کے قریب کی اور ( اپنی طرف سے) بڑے ہی خوفناک لیکن اسی تحقیر آمیز لہجے میں بولا ۔۔۔۔ کپڑے اتارتی ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔تو میں نے دل پر جبر کر کے خوفزدہ ہونے کی ایکٹنک کی اور اس سے بولی۔۔۔۔ کک۔۔۔کک ۔کیا کر رہے ہو؟ اسے تو ہٹاؤ ۔۔۔۔ اور اپنا منہ پیچھے کر لیا ۔۔۔تو وہ حرامی کہنے لگا کپڑے اتارتی ہو کہ میں یہ تمھارے اس خو صورت سے گال ۔۔ کو خنجر کی نوک سے خراب کر دوں ۔۔ اس کی بات سُن کر ایک دفعہ پھر میں نے خوفزدہ ہونے کی ایکٹنک کی اور اس سے بولی۔۔۔ میں ایک شرط پرکپڑے اتاروں گی کہ پہلے تم مجھے اپنا ۔۔وہ۔۔۔دکھاؤ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بڑی حقارت سے ہنسا اور اپنے خنجر کو چوم کر بولا ۔۔یہ ہوئی ناں بات ۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔ تم ۔ میرا لن کیوں دیکھنا چاہتی ہو گشتی؟۔
تو میں نے گشتیوں ہی کی طرح اس کو جواب دیا ۔۔۔ کیا پتہ تمھارے دوست کی طرح تمھارا بھی چھوٹا سا ہو۔۔۔۔اور ہاتھ لگاتے ہی ٹھس ہو جائے ؟۔۔۔میری بات سُن کر وہ میرے جھانسے میں آ گیا اور سینہ پھیلا کر بڑی شیخی سے بولا۔۔ سمیر بہن چود تو پکا مُٹھل ہے ۔۔۔ اس لیئے ہمیشہ ہی وہ جلد فارغ ہو جاتا ہے ۔۔۔ اس سے قبل کہ وہ اپنے جملوں پر غور کرتا ۔۔۔ میں نے جلدی سے کہا چل پھر دکھا اپنا۔۔۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑے ہی فاتحانہ ۔۔۔ لیکن تحقیر آمیز لہجے میں بولا۔۔۔رنڈی میں ۔ابھی دکھاتا ہوں کہ اصلی مرد کا لن کیسا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس نے اپنا خنجر ایک طرف رکھا اور اپنی قمیض کو اوپر کرے اپنی شلوار کا آزار بند کھولنے لگا۔۔۔۔اور پھر اس نے شلوار اتار کر پرے پھینک دی اور اپنا کالا سیاہ مرجھول سا لن جس کے آس پاس کالے رنگ کے بال ہی بال تھے پکڑ کر میری طرف دیکھنے لگا۔اور اسے ہلاتے ہوئے بولا ۔۔ابھی میرا شیر بیٹھا ہے نا اس لیئے تم کو چھوٹا لگ رہا ہو گا ۔۔۔ جب یہ کھڑا ہو گا تو دیکھنا ۔۔۔ اس کے مسلسل ہلانے سے اب اس کا لن نیم کھڑا ہوگیا تھا ۔۔ چنانچہ اب وہ اپنا نیم کھڑا لن مجھے دکھاتے ہوئے بولا ۔۔ ۔
تو میں نے گشتیوں ہی کی طرح اس کو جواب دیا ۔۔۔ کیا پتہ تمھارے دوست کی طرح تمھارا بھی چھوٹا سا ہو۔۔۔۔اور ہاتھ لگاتے ہی ٹھس ہو جائے ؟۔۔۔میری بات سُن کر وہ میرے جھانسے میں آ گیا اور سینہ پھیلا کر بڑی شیخی سے بولا۔۔ سمیر بہن چود تو پکا مُٹھل ہے ۔۔۔ اس لیئے ہمیشہ ہی وہ جلد فارغ ہو جاتا ہے ۔۔۔ اس سے قبل کہ وہ اپنے جملوں پر غور کرتا ۔۔۔ میں نے جلدی سے کہا چل پھر دکھا اپنا۔۔۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑے ہی فاتحانہ ۔۔۔ لیکن تحقیر آمیز لہجے میں بولا۔۔۔رنڈی میں ۔ابھی دکھاتا ہوں کہ اصلی مرد کا لن کیسا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس نے اپنا خنجر ایک طرف رکھا اور اپنی قمیض کو اوپر کرے اپنی شلوار کا آزار بند کھولنے لگا۔۔۔۔اور پھر اس نے شلوار اتار کر پرے پھینک دی اور اپنا کالا سیاہ مرجھول سا لن جس کے آس پاس کالے رنگ کے بال ہی بال تھے پکڑ کر میری طرف دیکھنے لگا۔اور اسے ہلاتے ہوئے بولا ۔۔ابھی میرا شیر بیٹھا ہے نا اس لیئے تم کو چھوٹا لگ رہا ہو گا ۔۔۔ جب یہ کھڑا ہو گا تو دیکھنا ۔۔۔ اس کے مسلسل ہلانے سے اب اس کا لن نیم کھڑا ہوگیا تھا ۔۔ چنانچہ اب وہ اپنا نیم کھڑا لن مجھے دکھاتے ہوئے بولا ۔۔ ۔
۔۔ کیسا لگا۔۔ میرا لن۔۔۔ اس کے لن کی حالت دیکھ کر مجھے تو ابکائی آ رہی تھی لیکن میں نے اس کو رجھانے کی خاطر کہا ۔۔۔ واہ تمھارا ۔۔۔ ناگ تو بڑا زبردست ہے ۔۔میری بات سن کر وہ بڑا خوش ہوا اور فخر سے کہنے لگا۔۔۔ ۔ ابھی تو ٹھیک سے کھڑا نہیں ہوا ۔۔۔ جب یہ پوری طرح سے کھڑا ہو جائے گا نا تو پھر تم اس کی پھنکار دیکھنا اور پھر بولا ۔۔۔ گشتی اب تُو ۔ میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ہلا ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر مجھے غصہ تو بہت آیا لیکن میں اسے اندر ہی اندر پی گئی اور۔۔پھر اس کا لن ہاتھ میں پکڑنے کے لیئے میں پلنگ سے کھسک کر اس کی طرف آئی ۔۔۔اور اسی د وران ایک نظر اپنے ساز و سامان پر ڈالی ۔۔۔۔ میری چادر سامنے تپائی پر پڑی تھی۔۔۔ پھر سکول بیگ کے بارے میں سوچا ۔۔۔تو ۔یاد آیا وہ تو ڈرائینگ روم میں ہی رہ گیا تھا ۔۔ ۔۔۔ پھر میں نے اپنی جوتی کی طرف غور کیا۔۔تو وہ مجھے پلنگ کے پاس ہی پڑی ہوئی ملی۔۔ ۔۔۔اس طرف سے فارغ ہو کر میں پلنگ سے اتری اور ٹانگیں لمکا کر بیٹھ گئی اتنے میں وہ بھی آگے بڑھا اور میرے منہ کے سامنے اپنا لن کر دیا ۔۔۔۔ اس کے لن کے پاس سے ایک عجیب گندی سی بُو آ رہی تھی ۔جسے میں نے بڑی مشکل سے برداشت کیا اور اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اس کا لن پکڑ لیا ۔۔۔اور اپنے دائیں ہاتھ کے انگھوٹھے سے اس کے لن کے ہیڈ پر مساج کرنے لگی۔۔۔
وہ کچھ دیر تو چوکنا ہو کر میری ہر ہر حرکت کو نوٹ کرتا رہا ۔۔۔ لیکن جب میں نے بڑی شرافت سے اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا۔۔ اور بڑے پیار سے اس کےہیڈ پر مساج کرنے لگی ۔۔۔تو۔۔۔تو ۔۔ کچھ دیرتک وہ میری طرف دیکھتا رہا ۔۔لیکن پھر اپنے لن پر میرے نرم ہاتھوں کےاور خاص کر اپنے ہیڈ پر ۔مساج سے وہ گرم ہوتا گیا اور اب اس کا لن بھی پوری طرح کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ اور اب میں نے اس کے لن کو پکڑ کر اس کو آگے پیچھے کرنے لگی تھی ۔۔۔ پھر وہ مست ہو گیا اور مستی سے اس کی آنکھیں بند ہونے لگیں ۔۔اسی دوران میں نے غیر محسوس طریقےسے اپنے پاؤں بڑھا کر ان میں اپنی جوتی پہن لی تھی ۔۔ ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کو بھی بڑے ہی پیار سے سہلاتی جا رہی تھی ۔۔۔اب وہ پوری طرح مست ہو گیا تھا ۔۔اور میرا خیال ہے کہ وہ اب وہ میری طرف سے پوری طرح مطمئن بھی ہو گیا تھا ۔۔۔۔ کیونکہ کچھ ہی دیر کے بعد اس نے اپنے بدن کو ڈھیلا چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ اور میرے مساج کو انجوائے کر رہا تھا ۔۔پھر میں نے نظر اُٹھا کر اس کی طرف دیکھا تو وہ میری ہی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے وہ شہوت زدہ لہجے میں بولا۔۔۔تھوڑا منہ میں بھی ڈال نا ۔گشتی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ پہلے مجھے ہاتھ میں پکڑنے کا تو مزہ لینے دو نا ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی زبان باہر نکالی اور اس کے ہیڈ پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ اسنے لن کے ہیڈ پر میری زبان کا لمس پاتے ہی اس نے ایک گہری سانس لی اور بولا۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ اور پھر میری زبان کے مزے سے اس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئیں ۔۔۔۔ جب وہ پوری طرح مست ہو گیا ۔۔۔ تو
ا چانک میں نےاپنے دائیں سے بائیں ہاتھ میں اس کا لن پکڑلیا اور ۔۔۔دایاں ہاتھ ہاتھ اوپر کیا اور پھر پوری قوت سے اس کے بالز (ٹٹوں ) پر مکا دے مارا۔۔۔۔۔۔۔
ا چانک میں نےاپنے دائیں سے بائیں ہاتھ میں اس کا لن پکڑلیا اور ۔۔۔دایاں ہاتھ ہاتھ اوپر کیا اور پھر پوری قوت سے اس کے بالز (ٹٹوں ) پر مکا دے مارا۔۔۔۔۔۔۔
جونہی میرا مکا اس کے بالز (ٹٹوں ) پر پڑا ۔۔۔ اس خبیث کے منہ سے ایک خوف ناک چنگھاڑ برآمد ہوئی اور اس کے ساتھ ہی ا س نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے بالز پر رکھے اور ۔۔۔اور اوع۔ع۔ع۔ع۔ کرتے ہوئے نیچے کی طرف جھکنے لگا۔پھر میں نے غصے کی حالت میں اپنی جوتی کی نوک سے اس کے ہاتھوں پر ایک دو تین اور زور دار ککس ماریں جنہیں کھا کر ایک بار پھر اس کے حلق سے ایک غیر انسانی آواز برآمد ہوئی اور وہ ۔۔۔اوع ع۔ع۔ کرتا ہوا ۔۔۔ نیچے فرش پر گر گیا اور لوٹنیاں لینے لگا۔۔۔۔۔جیسے ہی وہ خبیث فرش پر گرا میں نے جلدی سے سائیڈ پر رکھا اس کا خنجر اُٹھایا اور سامنے پڑی تپائی سے اپنی چادرپکڑی اور بھاگ کر سیدھی ڈرائینگ روم میں جا پہنچی جہاں پر میں نے اچھی طرح سے چادر اوڑھی اور اور اپنا بیگ اٹھا کر تقریباً دوڑتی ہوئی مین گیٹ کی طرف بڑھی۔۔۔حیرت ہے کہ مجھے وہاں کہیں بھی ۔۔۔سمیر نظر نہ آیا۔۔گھر کا مین گیٹ کھلا ۔ہوا تھا ۔۔شاید سمیر باہر گیا تھا ۔۔ خیر میں نے تیزی کے ساتھ گیٹ کھولا اور ۔۔۔ باہر گلی میں آکر ۔۔۔تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی مین روڈ کی طرف چلی گئی۔۔۔ مین روڈ پر چلتے ہوئے ابھی مجھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ مجھے اپنی طرف آتا ہوا ایک رکشہ نظر آ گیا ۔۔۔ جسے میں نے ہاتھ دے کر روک لیا اور اس کو سکول کا اڈریس بتا کر اس میں بیٹھ گئی ۔۔
چار منٹ بعد ہی رکشہ میرے سکول کے پاس رُک گیا اور میں نے رکشے والے کو پیسے دیئے اور ایک جگہ کھڑی ہو کر سوچنے لگی کہ اب کیا کروں ؟؟؟۔۔۔ کیونکہ اگر اسی وقت میں گھر جاتی تو مجھ سے سو سوال پوچھے جانے تھے ۔۔۔ اس لیئے میں وہیں بیٹھی رہی ۔۔۔ پر اندر سے مجھے شدید خوف کھائے جا رہا تھا کہ کہیں وہ لوگ میرا پیچھا کرتے ہوئے یہاں تک نہ آ جائیں ۔۔ابھی میں اسی شش و پنج میں تھی کہ سکول کی طرف سے مجھے آدھی چھوٹی ہونے کی گھنٹی کی آواز سنائی دی ۔۔۔ اور پھر ایک خیال کے آتے ہی میں اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئی اور سنسان گلی میں داخل ہو کر میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔تو گلی خالی تھی چنانچہ میں جلدی جلدی اپنے جسم سے وہی چادر اتاری اور اسے بیگ میں رکھ دیا ۔۔۔اور سکول کے حلیئے میں آ گئی اور پھر چلتی ہوئی اپنے گھر میں داخل ہو گئی ۔۔۔ مجھے یوں گھر داخل ہوتے دیکھ کر اماں بڑی حیران ہوئی اور میری شکل دیکھ کر بولی ۔۔ کیا ہوا بیٹی ۔۔؟ تو میں نے جواب دیا کہ میرے سر میں شدید درد تھا اس لیئے میں ٹیسٹ دے کر چھٹی لے لی ہے۔۔ ۔۔۔ میری حالت دیکھ کر اماں بولی ۔۔۔۔ ٹیسٹ کو دفعہ کرنا تھا ۔۔ تمھاری طبیعت مجھے صبع سے ہی ٹھیک نہ لگ رہی تھی ۔۔۔ اب تم اپنے کمرے میں جاؤ میں ڈسپرین لے کر آتی ہوں ۔۔ میں سیدھا اپنے کمرے گئی اور بنا لباس تبدیل کیئے بستر پر دراز ہو گئی اور آج کے حادثے کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔
ابھی میں بیڈ پر جا کر لیٹی ہی تھی کہ اماں ڈسپرین لے کر آ گئی ۔۔۔ میں نے بہتیرا منع کیا لیکن انہوں نے مجھے زبردستی ڈسپرین کے ساتھ پینا ڈول بھی پلا دی ۔۔ اور پھر مجھے آرام کا کہہ کر چلی گئیں ۔۔ جیسے ہی اماں کمرے سے نکلیں ۔۔پتہ نہیں کیوں مجھے رونا آ گیا اور میں نے بڑی کوشش کی کہ میں نہ روؤں پر ۔۔۔۔۔۔ نا چاہتے ہوئے بھی میں کافی دیر تک سرہانے میں منہ دیئے روتی رہی ۔۔۔اور پھر پتہ نہیں کس وقت میری آنکھ لگ۔۔ گئی ۔۔۔شام کو میری آنکھ کھلی تو اس وقت میں خود کو کافی حد تک پہتر محسوس کر رہی تھی ۔۔۔ پھر مجھے واش روم کی حاجت ہوئی ا ور ۔۔واش روم میں جا کر جیسے ہی میں نے اپنی شلوار اتاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک دم سے مجھے ایک ایک کر کے صبع کے سارے سین یاد آ گئے ۔۔۔۔۔ اور میں نے ان پر غور کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اس حرامی کو تو میں نے ایسا سبق سکھا یا تھا کہ مجھے امید تھی کہ آئیندہ وہ کسی لڑکی کی عزتِ نفس کو مجروح نہیں کرے گا۔۔۔ اس کے بعد میں نے سمیر کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔۔شکل سے وہ کس قدر معصوم اور بھولا بھالا لگتا تھا اور کردار اس کا کس گھناؤنا تھا ۔۔۔۔ ۔۔پھر میں نے سوچا کہ اس نے ۔۔۔ کس قدر مکاری سے اس نے مجھے اپنے شیشے میں اتارا ۔۔۔ تھا ۔۔یہاں میں اپنے پڑھنے والی کم سن لڑکیوں کو جو کہ سکو ل کالج جاتی ہیں ۔۔۔ ہاتھ جوڑ کے ایک نصیحت کروں گی کہ وہ کبھی بھی کسی اجنبی لڑکے کے ساتھ ڈیٹ پر نہ جائیں ۔۔۔۔۔ کیونکہ ڈیٹ کے ٹائم بظاہر تو ایک ہی لڑکا ہوتا ہے لیکن فکنگ ٹائم پتہ نہیں کیسے ایک سے دو اور بعض کیسوں میں تین بھی ہو جاتے ہیں اور ۔۔ ضروری نہیں کہ سب کا معاملہ میرے جیسا ہی ہو ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد میں نے خود سے وعدہ کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو ۔۔۔۔آج کے بعد میں کسی بھی اجنبی لڑکے کو نہ تو لفٹ دوں گی اور نہ ہی اس کے ساتھ کہیں جاؤں گی۔۔۔۔ اور یقین کریں اس کے بعد بھی بہت سے لڑکوں نے مجھ پر بڑی بڑی ٹرائیاں کیں لیکن میں نے کسی کو بھی لفٹ نہیں دی تھی ۔۔۔
اگلے دو تین دن تک میں بیماری کا بہانہ کر کے سکول نہیں گئی اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ اندر سے میں کافی ڈری ہوئی تھی۔۔۔۔ خیر ۔۔۔ تین دن کے بعد میں سکول گئی اور ڈرتے ۔۔۔ ڈرتے ہوئے واپس آئی۔۔لیکن کچھ نہ ہوا ۔۔۔ مجھے سمیر کہیں بھی دکھائی نہ دیا۔۔۔۔۔ اور میں مطمئن ہو گئی۔۔۔ پھر اگلے کچھ دنوں تک ایسا ہی چلتا رہا ۔۔۔ یہ اس واقعہ سے کوئی دس پندرہ دن بعد کا قصہ ہے کہ ۔میری طبیعت نارمل ہو گئی تھی اور آہستہ آہستہ وہ خوفناک واقعہ میرے زہن سے اترتا جا رہا تھا۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ نسرین مجھے ٹاٹا کر کے اپنے گھر داخل ہوئی اور میں دھیرے دھیرے اپنےگھر کی طرف چلنے لگی ۔۔۔ ابھی میں نسرین کے گھر سے تھوڑی ہی دور گئی ہوں گی کہ اچانک۔۔۔ پتہ نہیں کہاں سے سمیر نازل ہو گیا۔۔اسے یوں اپنے پاس دیکھ کر میں نہ صرف میں یہ کہ بھونچکا رہ گئی بلکہ اندر سے سخت ڈر بھی گئی تھی ۔۔لیکن میرے خوف سے بے خبر سمیر میرے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے اسی ٹون میں بولا ہیلو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیلو۔۔ کیسی ہو ہما ۔؟؟۔۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ میرے اندر کے خوف سے بے خبر ہے تو میں نے ۔۔۔۔ بڑے غصے سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔اور بولی کیوں تمھیں اس سے کیا ؟؟؟؟؟؟؟ مجھے غصے میں دیکھ کر اس نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگایا اور کہنے لگا۔۔۔ آئی ایم سوری یار۔تم جو سزا دو مجھے منظور ہے پر ۔۔۔ پلیز میری بات تو سنو۔۔۔پھر میرا جواب سنے بغیر ہی وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ وہ وہ۔۔ اس دن صورتِ حال ہی کچھ ایسی بن گئی تھی کہ۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے بعد اس نے گھڑ کے ایک ایسی جھوٹی کہانی سنائی کہ اگر میں اپنی آنکھوں سے اسے اس لڑکے کے ساتھ ۔۔۔اشارہ بازی کرتے ہوئے نہ دیکھ لیتی تو ۔۔۔۔ فوراً ہی میں نے اس کی گھڑی ہوئی کہانی پر بھروسہ کر لینا تھا ۔۔۔ ۔۔ وہ میرے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے اپنی بکواس کیے جا رہا تھا ۔۔۔لیکن میں چُپ تھی ۔۔۔۔۔اسی اثنا میں ہماری گلی آ گئی ۔۔ اور وہ مجھے ایک بار پھر سوری کہتا ہوا ۔۔۔ چلا گیا۔
جاری ھے۔
جاری ھے۔
Comment