ترَاس قسط۔۔۔۔۔25
ترَاس
25ترَاس ۔۔۔
اماں اور عظمیٰ باجی کے متعلق سوچ بچار میں مجھے کچھ وقت لگ گیا تھا اس لیئے جب میں کھڑکی کے پاس پہنچی تو اماں عظمیٰ باجی سے کہانی ڈال چکی تھی ۔۔۔۔اور جیسے کہ آپ لوگ کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ عظمیٰ باجی عادل سے چدوانے کے لیئے پہلے سے ہی مری جا رہی تھی۔۔۔۔ اس لیئے میرا قیاس ہے کہ اس نے تھوڑا سا ڈرامہ کر کے اپنی رضا مندی ظاہر کر دی ہو گی۔۔۔۔۔۔ چنانچہ جس وقت میں اماں کی کھڑکی کے قریب پہنچی تھی تو اس وقت عظمیٰ باجی اور اماں دونوں کھڑکی سے کچھ فاصلے پر کھڑی آپس میں باتیں کر رہیں تھیں جبکہ عادل میاں دور بیٹھے لن کو مسلتے ہوئے بڑی ہی پر ہوس نظروں سے عظمیٰ کی طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔ ادھر میں نے کان لگا کر سنا تو عظمیٰ باجی اماں سے کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ میڈم جی اب آپ یہاں سے تشریف لے جاؤ ۔۔۔۔۔اور باہر جا کر ہم دونوں کی چدائی کی نگرانی کرو کہ کہیں کوئی آ نہ جائے ۔۔ ۔۔۔ جبکہ اندر میں اس چکنے کو چیک کرتی ہوں اور اس کے لن کا رس چوستی ہوں ۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں کہنے لگی ۔۔۔ خطر جمع رکھو ۔۔۔ میں ہر گز باہر نہیں جاؤں گی تم نے جو کرنا ہے میرے سامنے کرو ۔۔تو عظمیٰ باجی اماں کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کیوں جی آپ نے باہر کیوں نہیں جانا؟ تو اماں بڑے سنجیدہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔کہ وہ اس لیئے میری جان۔۔۔ جیسا کہ میں جانتی ہوں کہ اس وقت ۔۔ تم میرے کمرے میں اس چھوٹے سے لڑکے کے ساتھ واہیاتی کے سین کرنے والی ہو۔۔اور فرض کرو کہ اس دوران اگر کوئی اوپر سے کوئی آ گیا تو؟ ۔۔۔۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی مصنوعی غصے سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ہے ۔۔ میڈم یہ چکر کسی اور کو دینا ۔۔۔اور میری یہ بات کان کھول کر سن لو کہ ۔ اس کیک کو تم کافی دفعہ کھا چکی ہو ۔۔۔۔ چنانچہ اب یہ ہاٹ کیک کھانے کی میری باری ہے اور ایک دفعہ پھر میں تم کو خبردار کر رہی ہوں کہ چکنے کے ساتھ سیکس کے وقت میں تم کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دوں گی۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔یار تیرے حصے کے کیک میں کون کافر ہاتھ ڈال رہا ہے میں تو بس ۔۔۔ تم دونوں کو چدائی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں ۔اور تم کوتو پتہ ہی ہے کہ۔مجھے براہِ راست چدائی سین دیکھنے کا کتنا شوق ہے۔۔۔ اور پھر وہ عظمیٰ کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ کہ میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں تم دونوں کو سیکس کرتے ہوئے دیکھنے کے علاوہ ۔ اور کچھ نہیں کروں گی ۔۔۔بس چپ چاپ بیٹھ کر تم دونوں کو دیکھ کر انجوائے کروں گی ۔۔۔ ۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی کچھ دیر سوچ میں پڑ گئی پھر وہ اماں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ وعدہ ہے نا کہ تم اس کے علاوہ اور کوئی پنگا نہیں نہیں کروگی؟؟۔۔۔تواماں کہنے لگی۔۔۔۔ تیری قسم عظمیٰ ۔۔میں دیکھنے کے علاوہ میں اور کوئی پنگا نہیں لوں گی۔۔۔۔ اماں کی قسم سن کر عظمیٰ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ ویسے نیلو باجی مائینڈ نہ کرنا ۔۔تم ہو بڑی حرافہ۔۔۔ قسم بھی اُٹھائی تو میری ۔۔۔۔پھر بولی ۔۔۔ چلو دیکھتے ہیں۔۔۔اس کے بعد وہ عادل کی طرف واپس مُڑی اور ۔۔۔ اسے کہنے لگی ۔۔۔۔عادل ۔۔۔ نیلو باجی ۔۔ ہم دونوں کو اکھٹا ۔۔ سیکس کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں ۔۔ تم کو تو کوئی اعتراض ۔۔نہیں ہے نا۔۔؟ عظمیٰ کی بات سُن کر عادل نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر عظمیٰ باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی آنٹی ۔۔۔۔ عادل کے منہ سے یہ بات سن کر عظمیٰ آگے بڑھی اور عادل کے گال کو چوم کر بولی۔۔۔ شکریہ ڈارلنگ۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے عادل کو اپنے گلے لگا لیا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔تم بہت سویٹ ہو ۔۔اور پھر عظمیٰ باجی کے ہونٹ ۔۔عادل کے گالوں سے ہوتے ہوئے ۔۔۔اس کے ہونٹوں پر آ کر رُک گئے اور ۔۔۔ پھر ۔۔میرے دیکھتے ہی دیکھتے عظمیٰ باجی نے عادل کو ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔پھر عادل کی کم سن جوانی کا رس پینے لگی۔۔۔ ادھر جیسے ہی عظمیٰ نے عادل کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لیا اسی وقت نیچے سے عادل کا لن ایک دم سے تن گیا تھا ۔۔۔اور عظمیٰ باجی کے ساتھ جُڑے ہونے کی وجہ سے ۔۔۔اس کا لن عظمیٰ کی مست رانوں سے ٹکرا نے لگا ۔۔۔ لن کو اپنی رانوں پر محسوس کرتے ہی ۔۔۔ عظمیٰ نے اپنا ہاتھ عادل کی الاسٹک والی نیکر میں ڈالا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔ عادل کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔اور میں نے عادل کی نیکر کی طرف دیکھا تو عظمیٰ باجی کاس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے آگے پیچھے کر رہی تھی ۔۔۔۔۔
عظمیٰ سرمد کافی دیر تک عادل کے ہونٹ اور اس کی زبان کو چوستی رہی۔۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ اس نے عادل کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹوں کو الگ کیا اور۔۔۔۔ پھر تھوڑا پیچھے ہٹ کر کھڑی ہو گئی اور عادل سے بولی۔۔۔کسنگ کا مزہ آیا؟ تو عادل نے عظمیٰ کے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔عادل کے منہ سے ہاں سنتے ہی عظمیٰ باجی آگے بڑھی اور عادل کے سینے پر ہاتھ پھیر کر بولی۔۔۔میرے چکنے ابھی تو مزے کی شروعات ہوئیں ہیں آگے آگے دیکھتے جاؤ ہوتا ہے کیا۔۔۔اور اس کےساتھ ہی ان نے باجی اپنے ہاتھوں سے عادل کی شرٹ کو اتارنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ شرٹ اتارنے کے اگلے ہی لمحے ۔۔۔۔ عظمیٰ نے عادل کی نیکر کو نیچے کر دیا ۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی عادل کی نیکر نیچے ہوئی ۔۔اس کا موٹا تازہ ۔اور کڑا ہوا ۔۔ لن پھنکارتا ہوا باہر نکلا اور عظمیٰ باجی کی نظروں کے سامنے آ کر اپنی مستی میں لہرانے لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ادھر عظمیٰ باجی نے بڑی ستائیشی نظروں سے عادل کے لہراتے ہوئے لن کی طرف دیکھا اور ۔۔۔ پھر وہ اماں سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ بچے کا لن تو بڑا شاندار ہے۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر اماں ۔۔کہ عظمیٰ کی طرح جن کی نظریں بھی عادل کے لن پر گڑھی ہوئیں تھیں۔۔۔اپنے ہونٹوں پر زبان پھرہ کر بڑے اشتیاق سے بولی۔۔بچے دا لن شاندار ۔۔ای نہیں ۔۔۔ بڑا جاندار وی اے( بچے کا لن شاندار ہی نہیں بہت جاندار بھی ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بعد ا ماں نے عادل کے ٹوپے پر نظریں جماتے ہوئے مزید کہا کہ ۔۔۔عظمیٰ زرا ۔۔اینوں چوس کے تے ویکھ ۔ ۔۔۔۔ ایہہ دوجیاں نالوں بہتا سوا دی اے ( عظمیٰ زرا اس لن کو چوس کے تو دیکھو دوسروں کی نسبت اس کا ٹیسٹ زیادہ اچھا ہے)۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر عظمیٰ کہنے لگی ۔۔آپ ٹھیک کہہ رہی ہو نیلو باجی ۔۔فریش فروٹ کا اپنا ہی ٹیسٹ ہوتا ہے ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ آگے بڑھی اور اس نے عادل کے لن کو اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔اور پھر اپنا منہ اس کے ٹوپے کے پاس لے گئی۔اور پھر اس نے اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور عادل کے بڑے سے ٹوپے پر کس کر کے بولی ۔۔۔ ہوں۔۔۔۔ ہیڈ تو بڑا ۔۔۔ ٹیسٹی ہے ۔۔۔تو اماں کہنے لگی ۔۔۔سارا لن منہ چ پا کے ویکھ ۔۔۔صواد تے فئیر آئے گا (سارے لن کو منہ میں ڈال کے دیکھو ۔۔مزہ تو پھر آئے گا) اماں کی بات سن کر عظمیٰ نے عادل کے لن کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔ نیلو باجی ۔۔۔۔ سارے کا سارا لوڑا۔۔۔ تو شاید میں اپنے منہ میں نہ لے سکوں ۔۔۔ پھر بھی تم کہتی ہو تو ٹرائی ضرور کروں گی لیکن اس سے پہلے میں اس کو۔۔۔تو تھوڑا ۔۔۔ چوم چاٹ تو لوں۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے عظمیٰ نے اپنی زبان کو ۔۔۔۔ منہ سے باہر نکالا اور ۔۔۔ اور عادل کے لن کے ہیڈ پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی عظمیٰ باجی نے اپنی زبان کو عادل کے لن کے ہیڈ پر پھیرنا شروع کیا ۔۔۔۔ عادل کے منہ سے ایک لزت آمیز سسکی نکلی ۔۔۔سس۔۔۔آہ۔۔ اور سسکی کی آواز سنتے ہی عظمیٰ مستی میں آ گئی اور اس نے ۔۔عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ میرا لن چاٹنا اچھا لگ رہا ہے۔۔۔۔ تو عادل کچھ نہ بولا ۔۔۔بس نشیلی نظروں سےعظمیٰ کی طرف دیکھتا رہا ۔۔۔عادل کو اس طرح ا پنی طرف دیکھتے ہوئے۔۔عظمیٰ باجی دوبارہ مست آواز میں ۔بولی ۔۔۔ لوڑے کو چاٹنے سے مزہ ملتا ہے نا؟ ۔۔۔ تو عادل بولا۔۔۔۔۔ جی بہت مزہ آ رہا ہے۔آپ کی زبان میں بہت ٹیسٹ ہے۔۔۔۔عادل کی بات سن کر اماں جل گئی ۔۔۔۔اور بیچ میں بولتے ہوئے ۔۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔ اور جو میں تمھارا لن چوستی ہوں اس کا کیا ؟ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔ خالہ ۔۔۔آپ بھی کمال کا چوستی ہو۔۔۔ اور عظمیٰ کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔اسی دوران عظمیٰ نے اپنا سارا منہ کھولا اور عادل کے لن کو اندر کرنے لگی۔۔۔ لیکن پھر اچانک ہی اس نے عادل کے لن سے منہ ہٹایا ۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اب میں تیرا لن چوسنے لگی ہوں۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے بڑی ادا سے ۔۔۔عادل کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔ادھر عظمیٰ کے لن چوسنے سے عادل ۔۔نے زبردست قسم کی سسکیاں لینا شروع کر دیں ۔۔۔۔اور ۔۔ مچلنے لگا۔لیکن عظمیٰ باجی نے اس کی کوئی پرواہ نہ کی اور عادل کے لن کو مختلف زاویوں سے چوستی رہی۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں نے عادل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔ عادل بیٹا۔۔۔عظمیٰ کے چوپے کو انجوائے کرو ۔کہ یہ گشتی بہت اچھا لن چوستی ہے۔۔۔۔اور ساتھ ہی عظمیٰ کی طرف دیکھتے ہوئے عادل کی طرح اماں نے بھی ایک ۔۔۔ گرم سسکی لیتے ہوئے عظمیٰ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دھیرے سے عظمیٰ ۔۔۔۔۔۔تھوڑا وقفہ دو کہ ۔ بچہ جانے والا ہے۔۔۔ لیکن۔۔دوسری طرف عظمیٰ باجی کی آنکھوں بند تھیں اور انہوں نے اماں کی بات کو سنی ان سنی کردی۔۔۔۔۔کیونکہ وہ ۔۔۔ فل مستی میں ۔۔۔ عادل کا چوپا لگا رہی تھی ۔۔۔۔ پھر وہی ہوا۔۔۔ جس کے بارے میں اماں نے پہلے سے ہی عظمیٰ کو خبردار کیا تھا ۔۔۔ لن چسواتے چسواتے ۔۔۔اچانک ہی عادل نے ۔۔ایک چیخ ماری ۔۔۔اور ۔۔اس کے ساتھ ہی اس کا جسم اکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عادل کی اس حالت کو دیکھتے ہی عظمیٰ نے جلدی سے اس کے لن کو اپنے منہ سے نکالا ۔۔۔ لیکن اس کے ٹوپے کواپنے ہونٹوں میں ہی رہنے دیا ۔اور اس کے ساتھ ہی منہ کھول لیا اور عادل کا لن پکڑ کر اسے تیز تیز ہلانے لگی۔۔۔ابھی عظمیٰ باجی نے عادل کے لن پر دوتین سٹروک ہی مارے تھے ۔۔۔کہ اچانک ۔۔۔ عادل ۔۔۔۔ کے منہ سے ۔۔او ہ۔۔۔۔۔۔ کی سی آواز نکلی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی عادل کے لن نے منی اگلنا شروع کر دی۔۔۔۔ جو سیدھی جا کر عظمیٰ باجی کے منہ کے اندر گرتی رہی ۔۔۔۔ ادھر عظمیٰ باجی عادل کو چھوٹتے ہوئے دیکھ کر اور بھی تیزی سے اس کے لن کو ہلانا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور وہ اس وقت تک اس کے لن کو ہلاتی رہی ۔۔۔جب تک کہ عادل کے لن سے منی کا آخری قطرہ نہ نکل گیا ۔۔۔۔۔۔
عادل کے لن سے نکلنے والی منی سے جب عظمیٰ سرمد کا سارا منہ بھر گیا تھا ۔۔۔۔ تو اس نے۔۔" کچھ ٹیسٹ کیا کچھ ویسٹ کیا" کے مصداق ۔۔ عادل کی کچھ منی تو اپنے حلق میں اتار لی ۔۔ جبکہ باقی ماندہ۔۔۔ منی کو تھوکنے کے لیئے وہ ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔ عظمیٰ کو ادھر ادھر دیکھتے ہوئے دیکھ کر اماں ساری بات سمجھ گئی اور اس نے جلدی سے اپنی دونوں ہتھیلوں کو آپس میں جوڑا ۔۔۔۔ اور عظمیٰ کے منہ کے پاس لے جا کر بولی۔۔۔۔ ایتھے سُٹ (ادھر پھینکو۔) اماں کی بات سن کر عظمیٰ نے بس ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر اپنے ہونٹوں کو اماں کی ہتھیلی پر لے گئی ۔۔۔اور عادل کی باقی ماندہ منی کو اپنے منہ سے نکال کر اماں کی ہتھیلیوں پر انڈیل دی ۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کے منہ سے نکلنے والی ساری منی جب اماں کی ہتھیلی پر منتقل ہو گئی ۔۔۔۔تو اماں نے اپنی ہتھیلوں پر سر جھکایا اور زبان نکال کر عادل کی منی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
اماں کو منی چاٹتے دیکھ کر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ کتنا شوق ہے تمہیں منی کھانے کا۔۔۔سالی ۔۔گشتی عورت ۔۔تو اماں جو اس وقت تک اپنی ہتھیلوں پر لگی ساری منی چٹ کر چکی تھی ۔- عظمیٰ کی طرف دیکھ کر بڑے سیکسی انداز میں بولی۔۔۔۔۔۔نہیں یار ۔۔سب کی نہیں ۔۔۔۔ہاں ۔۔۔فریش جوس پینے کا بہت شوق ہے ۔۔۔۔۔اور تمہیں تو پتہ ہے کہ ۔۔۔۔۔تازہ جوس کا ایک اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔۔۔اماں کی بات سن کر عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ تم ٹھیک کہتی ہو۔نیلو باجی۔۔۔ چکنے کا جوس تو واقعی ہی بڑا فریش اور مزیدار تھا۔۔۔۔اس پر عظمیٰ کی طرف دیکھتے ہوئے اماں کہنے لگی ۔۔۔مزید چاہیئے تو اور بھی مل سکتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اماں نے اپنی لمبی زبان کو منہ سے باہر نکالا اور عظمیٰ کے سامنے لہرانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ رک عظمیٰ بولی۔۔ ۔۔۔۔ اپنی زبان کو منہ میں ہی رکھو گشتی عورت ۔۔۔ اگر مجھے فریش جوس چاہیئے ہو گا تو میں براہِ راست اس کے لن سے نکال لوں گی۔۔۔اور پھر اس نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا ڈارلنگ۔۔۔ لیکن عادل عظمیٰ کی یہ بے باق گفتگو سن کر تھوڑا شرما سا گیا اور اپنا سر جھکا کر نیچے کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔
عادل کو سر جھکائے دیکھ کر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ ۔۔۔ شرما مت میری جان ۔۔ بلکہ دو گشتیوں کے بیچ ہونے والی باتوں کو انجوائے کرو۔۔۔اور مزے لو۔کہ ہم ایسی رنڈیا ں تم کو دوبارہ نہیں ملیں گی۔۔۔۔ پھر اس نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ میری طرف دیکھو ۔۔۔۔ اور عادل نے سر اُٹھا کر عظمیٰ کی طرف دیکھا ۔۔۔تو عظمیٰ اپنی ساڑھی کے پلو کی طرف ا شارہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔ دیکھو میں اپنے اس پلو کو اپنے جسم سے ہٹانے لگی ہوں اور اس کےساتھ ہی اس نے ساڑھی کے پلو کو خود سے الگ کر دیا۔۔ ۔۔پلو کے اترتے ہی ۔۔۔۔۔۔ عظمیٰ کے جسم کے اوپر ی سطع پر ایک مختصر سا بلاؤز۔۔ اور نیچے ۔۔ایک تنگ گھیرے والا چولا رہ گیا تھا۔ ۔۔۔۔۔عظمیٰ کے اس مختصر سے بلاؤز میں اس کی شاندار چھاتیوں باہر کی طرف جھانک رہیں تھیں ۔۔۔ اور عادل آنکھیں پھاڑے ۔عظمیٰ کے بھاری مموں کو گھور رہا تھا ۔۔۔۔۔ جب عظمیٰ نے اپنے خوبصورت جسم سے پلو کو الگ کر لیا تو اس نے عادل کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ہاں بتاؤ کہ اب میں کیا کروں؟؟؟ ۔۔ پلے چولے کو اتاروں یا بلاؤز کو۔۔۔؟ پھر اس نے نیچے سے چولے کو پکڑ کر تھوڑا اوپر کیا ۔۔جس سے اس کی گول شکل کی سفید سفید اور موٹی رانیں صاف دکھائی دینے لگیں۔۔چولا اٹھا کر اس نے ایک نظر ۔۔۔عادل کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ تمہیں پتہ ہے نا کہ چولی کے نیچے کیا ہوتا ہے؟ ۔۔ ۔۔ ۔۔۔ پھر اس نے اپنے چولے کو اور اوپر اُٹھایا ۔۔۔اتنا اوپر کہ جس سے اس کی چوت کی نیچے والی لیکر کی ایک جھلک دکھائی دینے لگی۔اور میں اس بات پر حیران ہو رہی تھی کہ عظمیٰ باجی نے چولے کے نیچے پینٹی کیوں نہیں پہنی ہوئی تھی ؟ شاید اس شو کے لیئے؟۔۔ ادھر عظمیٰ نے اپنی چوت کی لکیر پر انگلی لگا کر عادل سے کہا کہ چولا اُٹھاؤں گی تو یہ (پھدی ) دِکھے گی اور پھر اس نے چولے کو نیچے کر دیا اور ۔۔۔۔ اپنے بلاؤز پر ہاتھ لگا کر کہنے لگی ۔۔ اور اگر بلاؤز اتاروں گی تو۔اس کے ساتھ ہی اسں نے اپنے کھلے گلے والے بلاؤز سے عادل کو اپنی بھاری چھاتیوں کی ایک جھلک کرائی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔اور بلاؤز اتاروں گی تو یہ دکھائی دیں گی ۔۔۔اب تم بتاؤ کہ پہلے تم کیا چیز دیکھنا پسند کرو گے ۔۔۔اور تمہارے سامنے میں کس کو پہلے ۔۔۔۔اُتاروں ؟ ۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بات سن کر عادل کچھ نہ بولا۔۔۔۔بس دیدے پھاڑ پھاڑ کے اس کے گورے گورے جسم کو گھورتا رہا ۔۔۔ یہ دیکھ کر عظمیٰ عادل کے پاس گئی ۔۔۔۔اور بولی ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تم سب سے پہلے میرے جسم کے کس حصے کو دیکھنا پسند کرو گے؟ تو عادل نے عظمیٰ کے مموں پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔اپنے مموں پر عادل کا ہاتھ پڑتے ہی عظمیٰ نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ کہ مطلب تم کو چھاتیاں دیکھنا پسند ہیں اور جلدی سے اپنا بلاؤز اتار دیا ۔بلاؤز اترتے ہی عظمیٰ کی بھاری چھاتیاں عادل کے سامنے آ گئیں ۔۔اور ان بھاری چھاتیوں پر عظمیٰ کے اکڑے ہوئے نپل ۔۔عجب دلکش نظارہ پیش کر رہے تھے۔۔ ۔اور ٹاپ لیس عظمیٰ عادل کے سامنے کھڑی اپنے موٹے اور گورے ممے اس کو دکھا رہی تھی۔۔۔۔بلا شبہ عظمیٰ کی بھاری چھاتیوں پر اس کے اکڑے ہوئے نپل بڑے مست لگ رہے تھے۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔اور عادل بڑے اشتیاق سے عظمیٰ کی خوبصورت چھاتیوں کو گھورے جا رہا تھا۔ ۔۔۔ عادل کا یوں اپنی چھاتیوں کی طرف گھورنا ۔۔۔ عظمیٰ نے چند سکینڈ تک ۔۔انجوائے کیا پھر وہ آگے بڑھی ۔۔۔اور بولی ۔۔۔ ترس کیوں رہے ہو میری چھاتیاں میری پھدی ۔۔۔ تمھارے لیئے ہی ہے۔۔۔۔ اور پھر اس نے عادل کے دونوں ہاتھ اپنی چھایتوں پر رکھ دیئے ۔۔۔اور اسے بولی ۔۔اپنے ہاتھوں سے زرا ۔۔۔میری چھاتیوں کو تو دبا ؤ نا۔۔۔اور عادل نے عظمیٰ کی دونوں چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا ۔۔۔اور انہیں دبانے لگا۔۔۔
عظمیٰ عادل سے کافی دیر تک اپنے مموں کو دبواتی رہی پھر اس نے اپنا ایک نپل عادل کے منہ میں دیا اور بولی۔۔۔ اسے چوسو۔۔۔۔ اور عادل نے عظمیٰ کا مما اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا۔اور عادل کے نپل چوسنے سے عظمیٰ باجی مست ہونے لگی۔۔۔ اور ۔۔ پھر کچھ دیر بعد ۔۔۔ایک دم سے عظمیٰ نے اپنے چولے کو اوپر کر کیا ۔۔۔اور عادل کو اپنی پھدی دکھاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اب میں تمھاری زبان کو اپنے یہاں دیکھنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔عظمیٰ باجی کی بات سن کر عادل تھوڑا ۔۔۔سٹ پٹا سا گیا اور بولا۔۔۔ وہ آنٹی میں نے پہلے کبھی یہ کام نہیں کیا۔۔۔عادل کی بات سن کر عظمیٰ نے ایک دم سے اماں کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ کیوں ری گشتی ۔۔۔ یہ چکنا درست کہہ رہا ہے؟ تو اماں بولی۔۔۔۔ پتہ نہیں ۔۔۔ تو عظمٰی بولی۔۔اتنے دن سے اس سے مروا رہی ہو ۔۔ایک دفعہ بھی اس سے اپنی پھدی نہیں چٹوائی۔؟ تو اماں کہنے لگی ۔۔۔اتفاق ہے یار ۔۔۔۔ واقعی ہی میں نے ایک دفعہ بھی اس سے اپنی چوت کو نہیں چٹوایا ۔۔۔۔ تو عظمیٰ بولی ۔۔۔ لیکن جان۔۔۔ جب تک میری چوت پر مرد کی زبان رگڑائی نہ کرے۔۔۔تب تک مجھے چوت مروانے کا مزہ نہیں آتا ہے ۔۔۔۔اور میں ایسے محسوس کرتی ہوں کہ جیسے میں نے ادھورا سیکس کیا ہو۔۔۔۔ پھر اس نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔اس لیئے مائی ڈئیر چکنے ۔۔۔تم کو میری چوت چاٹنا پڑے گی۔۔۔ تا کہ میں تم سے سیکس کا بھر پور مزہ لے سکوں۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر عادل ۔۔۔ تھوڑا پریشان ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔وہ آنٹی ۔۔۔ میں نے پہلے کبھی۔۔۔ تو عظمیٰ باجی اس کی بات سن کر ایک دم سے کہنے لگی۔۔۔۔ کوئی بات نہیں اگر تم نے پہلے کسی پھدی کو نہیں چاٹا تو۔۔ لیکن اب چاٹنا پڑے گا ۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے چولے کو اوپر کر لیا ۔۔۔۔۔ اور عادل کو اپنی پھدی دکھاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ چاٹ نا میری جان۔مجھے اپنی پھدی پر تمھاری زبان کا ٹیسٹ لینا ہے ۔۔۔۔۔ اور عادل ۔۔پریشانی سے کبھی عظمیٰ اور کھبی اس کی گیلی پھدی کو دیکھنے لگا۔۔۔۔
عادل کو پریشان دیکھ کر اماں آگے بڑھی اور عظمیٰ سے کہنے لگی ۔۔۔۔ عظمیٰ اگر اجازت ہو تو میں بچے کو گائیڈ کروں۔۔۔۔؟ اماں کی بات سن کر عظمیٰ نے اپنی پھدی پر ہاتھ پھیرا اور کہنے لگی۔بڑی حرامزادی ہو تم ۔۔۔دیکھا اپنی گنجائیش نکال ہی لی۔۔۔تو اماں نے ہنس کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ دیکھو یار بھلائی کا زمانہ ہی نہیں ہے ایک تو میں تم سے اس کی پھدی چٹوا کو اس کے ادھورے سیکس کی تکمیل کر رہی ہوں ۔۔اور اوپر سے سالی کو دیکھو ۔۔کیسے نخرے کر رہی ہے۔۔۔۔پھر امان نے عظمیٰ کی طرف دیکھ اور کہنے لگی۔۔۔ اگر تم کو نہیں منظور ۔۔تو نہ سہی۔؟ اماں کی بات سن کر عظمیٰ باجی ایک دم تڑپ اُٹھی اور بولی ۔۔ ۔۔۔ نیلو باجی۔۔۔ پلیززززز ۔۔۔ جو بھی کرنا ہے جلدی کرو۔۔۔ کہ میری پھدی کو اس لڑکے کی زبان کی شدید طلب ہو رہی ہے۔۔۔ یہ کہہ کر عظمیٰ باجی اماں کے پلنگ پر لیٹ گئی ۔۔۔۔اور اپنی چولے کو اوپر کر کے اپنی پھدی کو ان کے سامنے کر دیا۔۔۔اب اماں آگے بڑھی ۔اور آہستہ سے بولی۔۔۔۔ اس کام کے عوض ۔۔۔ کیک میں میرا بھی حصہ ہو گا۔۔اماں کی یہ بات سنتے ہی ۔۔ عظمیٰ نے سر اُٹھا کر مصنوعی غصے سے اماں کی طرف دیکھا ۔۔۔اور بولی ۔۔۔ مجھے پہلے ہی شک تھا کہ تم کوئی ایسی ہی بے غیرتی کرو گی۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ چل اب بچے کو لگا۔۔اس کی بات سن کر اماں نیچے بیٹھی ۔۔۔اور اپنی انگلیوں کی مدد سے عظمیٰ کی چوت کے دونوں لبوں کو کھولا ۔۔۔اور عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ پلنگ کے قریب آ جاؤ۔۔۔ اور عادل نے ایسا ہی کیا ۔۔۔تب اماں نے عظمیٰ کی چوت کے دونوں لبوں کو آخری حد تک کھولا اور عادل کی طرف منہ کر کے کہنے لگی۔۔۔ جس طرح میں اس کی چوت کو چاٹوں گی۔۔۔بعد میں تم نے بھی ایسے ہی چاٹنا ہو گا۔۔۔پھر اماں نے عادل کو تھوڑا ۔۔سائیڈ پر کیا ۔۔اور ۔۔عظمیٰ کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گئی ۔۔اور ۔۔۔ایک دفعہ پھر سے عظمیٰ کی پھدی کے دونوں لبوں کو کھول دیا۔۔۔ جس سے عظمٰی کی چوت کا اندرونی حصہ نمایا ں ہو گیا ۔۔۔اور اماں عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ ویسے تو تم نے ننگی فلموں میں سب کچھ دیکھ رکھا ہے لیکن پھر بھی ۔۔ فلموں میں پھدی چاٹتے ہوئے دیکھنا اور ۔۔۔اصل میں اپنی زبان سے پھدی کو چاٹنا ۔۔۔۔ اور بات ہے پھر اس نے عظمیٰ کی کھلی چوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ تم اپنی زبان کو یہاں بھی لگا سکتے ہو۔۔۔ لیکن اگر تم نے اپنی سیکس پارٹنر کو بہت زیادہ مزہ دینا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی چوت سے پانی کو بھی خارج کرنا ہے تو ۔۔۔ پھر اماں نے عظمٰی کی چوت کے پھولے ہوئے دانے پر انگلی رکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ تو پھر عادل میاں تم کو اس دانے سے دوستی کرنا پڑے گی۔۔۔ جب کبھی بھی کسی عورت ۔۔۔ یا لڑکی سے سیکس کرو ۔۔۔تو سب سے پہلے اس دانے کو خوب چاٹو ۔۔اور اگر ۔۔تمھارے پارٹنر کی چوت ایسی ہے کہ تمھارا ۔۔ دل نہیں کر رہا چاٹنے کو تو ۔۔۔ پھر اس دانے کو اپنے تھوک سے گیلا کر کے اسے خوب رگڑو۔۔۔ کچھ ایسے ۔۔۔ پھر اماں اپنا منہ عظمیٰ کے دانے کے قریب لے گئی اور اس نے اس کے دانے پر تھوک پھینکا اور پھر عادل کو اپنی بائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو دکھاتے ہوئے کہنے لگی ۔۔اب میں تم کو اس کا دانہ رگڑ کر دکھاتی ہوں کہ اسے کیسے رگڑا جاتا ہے ۔۔۔اور پھر انہوں نے عظمیٰ کی چوت کے دانے پر اپنی دو انگلیاں رکھیں اور ۔۔ سے ایک دائرے کی شکل میں بہت آہستگی سے اس پر اپنی انگلیوں کو پھیرنے لگیں ۔۔۔ اور بولیں ۔۔۔دانے پر انگلی کو پہلے آرام آرام سے پھیرنا ہوتا ہے پھر ۔۔۔۔اس کے بعد اس نے عظمیٰ کے دانے پر اپنی انگلیوں کو تیز تیز پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ جس سے عظمیٰ کے منہ سے ایک سسکی سی نکلی اور وہ اماں سے کہنے لگی۔۔۔ گشتی عورت۔۔۔۔۔ پھدی کو اس سے چٹوا۔۔عظمیٰ کی بات سن کر اماں کہنے لگی۔۔۔ تھوڑی ٹرینگ تو دینے دے نا یار۔۔۔اور پھر وہ عادل کو مخاطب کر کے بولیں۔ جیسے یہ گشتی ۔۔تڑپ رہی ہے ۔۔ایسا کرنے سے کچھ ہی دیر بعد تمھارے نیچے لیٹی عورت بھی تڑپنے لگ جائے گی ۔۔۔ پھرکہنے لگی ۔۔۔اگر تمھارا موڈچوت چاٹنے کوکر رہا ہے تو چوت کو ایسے چاٹتے ہیں۔۔۔۔ پھر ۔۔انہوں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور عظمیٰ کی پھدی چاٹنی شروع کردی ۔۔۔ انہوں نے بس ایک دو دفعہ ہی عظمیٰ کی چوت کو چاٹا پھر وہ اپنی جگہ سے اُٹھیں اور عادل سے کہنے لگیں ۔۔۔ اب تم چاٹو۔۔۔۔
اماں کے اُٹھتے ہی عادل ان کی جگہ آ گیا ۔۔اور آتے ساتھ ہی اس نے اپنے منہ کو عظمیٰ کی چوت پر رکھ دیا اور پھر زبان نکال کر اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر آرام آرام سے چوت کو چاٹتے ہوئے اچانک ہی عادل نے چوت چاٹنے کی اپنی رفتار بڑھا دی ۔۔۔۔ اور ۔۔ بڑی ہی تیزی سے عظمیٰ کی چوت پر اپنی زبان کو چلا نے لگا۔۔۔ عادل کی اس طرح چٹائی سے عظمیٰ بے چین سی ہو گئی اور پھر وہ اوپر اُٹھی اور عادل کے منہ کو اپنی چوت پر دبا کر بولی۔۔۔۔ کون کہتے ہے کہ تم چوت چاٹنے میں اناڑی ہو ؟ تم اتنی اچھی چوت چاٹتے ہو کہ ایک منٹ میں ہی تم نے مجھے چھوٹنے پر مجبور کر دیا ہے ۔۔اتنا کہتے ہی ۔۔عظمیٰ نے اپنی چوت کو تیزی کے ساتھ عادل کے منہ پر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اگلے چند سیکنڈ میں ہی عظمیٰ کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عظمیٰ سے فارغ ہو کر۔۔۔ جیسے ہی عادل نے اس کی چوت سے منہ اٹھایا ۔۔۔اچانک ہی اماں نے اپنی شلوار اتار دی اور عظمیٰ کے برابر لیٹ کر عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ ہون میری پھدی وی چٹ۔( اب میری چوت بھی چاٹو) اور عادل نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر گھٹنوں کےکے بل چلتا ہوا اماں کے پاس پہنچ گیا۔۔۔۔ اسے اپنی طرف آتا دیکھ کر اماں نے اپنی ٹانگوں کو مزید کھول دیا ۔۔۔اور ۔۔عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔چھیتی کر ( جلدی کرو) اماں کی یہ بات سُن کر عادل ان کی چوت پر جھک گیا ۔۔۔اور اماں کی چوت کو بھی چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ عظمیٰ کی طرح کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ اماں نے بھی اپنے سر کو دائیں بائیں مارنا شروع کر دیا ۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد۔۔۔ اماں ایک دم سے پھٹی اور کہنے لگی۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔عظمیٰ تیرے ونگوں میں وی چھٹ گئی آں ( عظمیٰ تمھاری طرح سے میں بھی چھوٹ گئی ہوں ) اور اس کے ساتھ ہی عظمیٰ کی طرح اماں بھی اوپر کو اُٹھی اور ۔۔۔۔۔۔۔ اور۔۔ لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے چھوٹتی چلی گئی۔۔۔۔
جیسے ہی اماں کی چوت نے پانی چھوڑا ۔۔۔۔ تو ان کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھا ہوا عادل اوپر اٹھا ۔۔۔ اور کھڑا ہو گیا۔۔۔ اور عادل کے کھڑے ہوتے ہی ۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ دوبارہ سے عادل کا لن اپنے پورے جوبن پر تھا اور ۔۔۔ اکڑ کر لہرا رہا تھا۔۔۔۔ عادل کے اُٹھتے ہی دونوں خواتین بھی پلنگ سے اُٹھیں اور ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرائیں پھر ان کی نظر عادل کے لن پر پڑی تو انہوں نے عادل کو اپنے پاس بلا لیا ۔۔۔۔ جب عادل ان دونوں کے پاس آیا تو ۔۔ دونوں نے ایک ساتھ ہاتھ بڑھا کر اس کے لن کو پکڑ لیا۔۔۔اور اسے سہلانے لگیں ۔۔تب عظمیٰ نے اماں کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ نیلو باجی پہلے آپ مروا گی یا میں مرواؤں۔؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔ تو اماں بولی۔۔۔۔۔۔۔ حق تو تمھار ا ہے۔۔۔۔ تو عظمیٰ نے عادل کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ ہاں میرے چاند تم بتاؤ کہ تم پہلے کس کو چودنا پسند کرو گے؟ عظمیٰ کی بات سن کر ہونقوں کی طرح عادل بار ی باری ان دونوں سیکسی لیڈیز کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں عظمیٰ سے کہنے لگی ۔اس سے تو شاید ساری عمر بھی فیصلہ نہ ہو پھر بولی۔۔۔۔اسے گھوڑی بنا کر چودنا پسند ہے ۔۔۔ایسے کرتے ہیں ۔۔۔ کہ ہم دونوں اکھٹی ہی ۔۔۔گھوڑیاں بن جاتی ہیں اور ۔۔۔اپنے آپ کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیتیں ہیں۔۔۔۔ اور پھر عظمیٰ کی بات سنے بغیر ہی ۔۔۔۔اماں واپس گھومی اوراپنے دونوں ہاتھوں کو پلنگ کے بازوؤں پر ٹکا دیا ۔۔اور اپنی ٹانگوں کو کھول کر کہنے لگی۔۔۔۔ چل رنڈی تو بھی ایسا ہی کر ۔۔۔۔اماں کی دیکھا دیکھی ۔۔۔عظمیٰ بھی ان کے ساتھ ہی گھوڑی بن گئی۔۔۔اور اب میرے سامنے منظر یہ تھی کہ دو۔۔ انتہائی سیکسی اور ۔۔ موٹی گانڈوں والی عورتیں ۔۔۔ نے پلنگ کے بازو پر اپنے ہاتھ ٹکائے ہوئے تھے اوران خواتین کے ساتھ ساتھ میں بھی اس بات کی منتظر تھیں کہ دیکھو پہلے عادل کس کی چوت میں لن ڈالتا ہے۔۔۔
دو خوب صورت اور سیکسی لیڈیز کو یوں اپنے سامنے یوں گھوڑی بنے دیکھ کر عادل ۔۔پریشان ہو گیا۔۔۔۔اور وہ کبھی ۔۔عظمیٰ کی گانڈ کو دیکھتا اور ۔۔۔۔ کبھی اماں کی مست گانڈ پر نظر ڈالتا۔۔۔۔۔ اس وقت اس کی حالت ایک مشہور غزل کے اس شعر کی طرح ہو گئی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔ میں کہاں جاؤں ۔۔۔ہوتا نہیں فیصلہ ۔۔۔۔اور اس وقت وہ واقعی ہی اس بات کا فیصلہ نہ کر پا رہا تھا کہ پہلے کس کو چودے۔۔۔ کافی دیر تک دونوں بنڈوں کو باری باری دیکھنے کے بعد آخرِ کار عادل ایک نتیجے پر پہنچ ہی گیا۔۔۔۔۔وہ چونکہ پہلے ہی اماں کی کئی ایک بار لے چکا تھا اس لیئے وہ چلتا ہوا۔۔ عظمیٰ کے پیچھے گیا۔۔۔۔اور پھر اس نے اپنے لن کے ہیڈ پر تھوک لگایا ۔۔۔۔اور پھر اپنے لن کو عظمیٰ کی چوت میں داخل کر دیا۔۔۔اور۔۔ ہولے ہولے دھکے مارنے لگا۔۔پھر عادل نے بتدریج اپنے گھسوں کی تعداد میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔اور ادھر عظمیٰ ۔۔عادل کے ہر گھسے کو انجوائے کرتی اور اس سے بولتی ۔۔۔ میری چوت ٹائیٹ ہے نا۔۔۔ ۔۔ پانی بھی برابر چھوڑ رہی ہے نا۔۔۔ عادل میری جان ۔۔میری گیلی چوت کو ماررررررررر۔۔۔اور مارر۔۔۔اپنے موٹے ۔ لن کو تیزی سے میرے اندر باہر کرو نا۔۔۔ پلیززززززز ۔۔۔ اور میری چوت سے ڈھیر سارا پانی نکالو ۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔اور عادل اور زور سے دھکے مارتا جاتا تھا ۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ میں نے عظمیٰ کی بھرائ ہوئی آواز سنی وہ ۔۔۔ اپنی ہپس کو عادل کے لن کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔۔۔ بس۔سس۔س۔س۔ آخری دھکے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔یہ۔۔۔اتنے زور سے مارو کہ میری چوت پھٹ جائے ۔ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے ۔ پھر کہنے لگی ۔۔ میری پھدی پھاڑو میری پھدی پھاڑو۔۔۔اس کے ساتھ ہی عظمیٰ گہرے گہرے سانسں لیتے ہوئے۔چیخی ۔۔۔۔اور پھر عادل کا لن اندر ہوتے ہوئے ۔۔۔وہ ۔۔چھوٹتی گئی۔۔چھوٹتی۔۔۔۔گئی۔۔۔۔۔۔
ادھر عظمیٰ کے چھوٹنے سے بے نیاز عادل عظمیٰ کی چوت میں مسلسل دھکے مارے جا رہا تھا۔۔۔ پہلے تو اماں کچھ دیر تک تو اسے دھکے مارتے ہوئے دیکھتی رہی۔۔۔ پھر انہوں نے عادل کی طرف دیکھا اور بڑےدرشت انداز میں اس سے کہنے لگی۔۔۔ ہن اس ماں نوں یےہڑنا ۔۔۔چھڈ تے ایدھر مر۔۔۔(اس ماں کو چودنا چھوڑو اور میری طرف آؤ) اماں کی آواز سن کر عظمیٰ جو عادل کے لن کو اپنی پھدی میں انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔۔ نے گردن گھما کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ بے چاری کی جان نکلی جا رہی ہے ۔۔جاؤ اور کچھ گھسے اس کی چوت میں بھی مار دو۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر عادل نےاپنے لن کو کھینچ کر عظمیٰ کی چوت سے نکلا اور ۔۔۔ اماں کے پیچھے آ گیا ۔۔۔اور پھر اس نے اپنے لن کو اماں کی پھدی پر رکھا ۔۔۔اور اندر ڈالنے ہی لگا تھا ۔۔۔ کہ اماں نے پیچھے مُڑ کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ اندر پا کے زور دی ماریں (اندر ڈال کے دھکے زور سے مارنا ) اس پر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔ نیلو باجی ۔۔۔ فکر نہیں کرو ۔۔ بچہ زور سے ہی گھسے مارے گا ۔۔۔اور پھر وہ اُٹھ کر اماں کے پاس کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی عادل اب میری نگرانی میں تمھاری چوت مارے گا ۔۔۔۔ اور پھر عظمیٰ نے عادل کی پشت پر ہاتھ پھیرتے ہو کہا ۔۔۔ چل بچہ شروع ہو جا۔۔۔
Comment