Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

خالہ امی اور اُن کی فیملی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #51
    4. part

    سحر کو بڑا شوق پیدا ہوا مجھ سے ملنے کا تو اس نے حامی بھر لی سعدی بھابھی نے سحر کو بتایا کہ حامی تمہیں بہت پیار کرتا ہے۔
    ایک دن سعدی بھابھی نے اپنے بیڈروم میں اپنے پاس سحر کو سلا لیا اور اوپر سے مجھے بلا لیا۔ ہم تینوں باتیں کرنے لگے اتنے میں سعدی نے سحر سے کہا کہ میں ابھی آتی ہوں یہ کہہ کر وہ اپنے بچوں کے روم میں چلی گئیں اور دروازہ بند کر دیا۔ ادھر جا کر سحر کو میسج کیا کہ میں رات بھر نہیں آنے والی تم آج سہاگ رات منا لو میں نے اسی لیے بیڈ پر سفید چادر بچھا دی ہے تاکہ خون خرابہ نظر آئے۔
    میسج پڑھ کرسحر کی آنکھوں میں چمک آگئی کہ اب لمبے اور موٹے کا دیدار ہو گا۔
    پھر میں سحر کے قریب ہوا تو سحر میرے ساتھ چپک گئی۔
    کہنے لگی کی بھابھی نہ آ جائے جلدی کریں۔ میں سمجھ گیا کہ دل اس کا بھی ہے لیکن پکڑے جانے سے ڈرتی ہے۔
    پھر جب میں نے اس چھتیس کے بوبے نکال کر چوسنے شروع کیے تو اس کی سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں۔ اس رات بھابھی سعدی کے بیڈ پر بچھی سفید چادر پر بہت خون خرابہ ہوا اپنی منگیتر کی چھوٹی سی پھدی کی سیل توڑ دی میں نے اور خوب چدائی لگائی۔
    صبح جب سعدی بھابھی آئیں تو اپنی کزن سحر کی حالت دیکھ کر مجھ سے پیار کرنےلگیں اور سحر کو حوصلہ دیا۔ اس کے بعد وہیں سعدی بھابھی کے ساتھ ایک سیشن لگایا۔ رات بھر میں بے چاری سحر کی ایسی چدائی لگی کہ صبح کو اسے چکر آ رہے تھے اور بھابھی سعدی نے اسے دودھ پلایا اور اپنے بیڈ کر سلا دیا اور میں سعدی بھابھی سے فارغ ہو کر اپنے روم میں آ گیا۔
    مجھے بھی بہت تھکاوٹ محسوس ہو رہی تھی میں بیڈ پر لیٹتے ہی سو گیا۔ دوپہر کو میری آنکھ کھلی تو سعدی بھابھی سر ہر کھڑی کہہ رہی تھیں کہ بھائی اٹھو سحر کی امی اور دونو بہنیں آئی ہیں۔
    جب میں منہ ہاتھ دھو سحر کی امی نگہت آنٹی اور اس کی دونو بہنوں عافیہ اور عارفین سے ملنے گیا تو تینوں کو دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ سحر کی والدہ یعنی نگو آنٹی سحر کی بڑی بہن لگ رہی تھیں۔ بالکل جوان اور چاک و چوبند۔ اور چھوٹی بہنیں بھی جوان ہو چکی تھیں۔ خیرنگو آنٹی اور عافیہ و عارفین تینوں کو دیکھ کر دیکھتا ہی رہ گیا۔ سعدی بھابھی مجھے نوٹ کر رہی تھی اور مسکرا رہی تھی شاید یہ سوچ رہی ہوں کہ موجیں اس کی لگی ہیں یا سحر کی والدہ اور بہنوں کی؟
    میں نے بھی سعدی بھابھی کی آنکھوں میں دیکھ کر اشارہ کیا کہ چار چار مزے سسٹر!
    نگو آنٹی نے آنکھیں گھماتے ہوئے میرے معصوم چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ارے بیٹا! آؤ میرے پاس بیٹھو نا۔ اب اندھا کیا چاہیے دو آنکھیں! جھٹ سے آنٹی نگو کی گرم گرم ٹانگ سے ٹانگ لگا کر بیٹھ گیا۔ سحر کے ابا تو یوکے ہوتے تھے اور کوئی بھائی بھی نہیں تھا بس تین بہنیں تھیں۔ سحر اُنیس۔ عافیہ اٹھارہ اور عارفین سولہ سال کی۔
    آنٹی نگو اور عارفہ بھابھی کی دوستی تھی اور عارفہ بھابھی انہیں سب بتا سکتی تھیں اور یہ انتظام اب عارفہ بھابھی کے ذمہ تھا۔
    عارفی بھابھی سے جب نگو آنٹی نے کہا کہ میری زندگی تو بغیر مزے لیے گزر گئی۔ جب بھی میرے شوہر مسعود یوکے سے آتے تھے تو پریگننٹ کر کے چلے جاتے اور میں بعد میں بچے پیدا کرتی اور اب کئی سال سے وہ آ نہیں سکے۔ اور طبیعت مکدر رہتی ہے۔ تو عارفی بھابھی نے انہیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ داماد ہے نا اب اپنے شوہر کو بھول کر اس پر توجہ دیں۔ آپ کو بہت مزا دے گا۔ پھر راز رکھنے کا وعدہ لے کر ساری بات بتا دی۔ نگو آنٹی تو بھڑک اٹھیں کہ تم نے پہلے مجھے کیوں نہ بتایا میں ایسے ہی ہجرزدہ سیکس کی آگ میں پھنک رہی ہوں۔ پھر ایک دن نگو آنٹی نے مجھے بلایا کہ بیٹا کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو۔
    اگلے ہی دن عارفی بھابھی نے سحر۔ عافیہ اور عارفین کو کہلا بھیجا اور اپنے گھر بلا لیا مجھے پتہ نہیں تھا کہ نگو آنٹی گھر پر اکیلی ہیں۔ میں جاب پر تھا تو نگو آنٹی کی کال آ گئی کہ بیٹا آج ہماری طرف شام کا کھانا کھا لو۔ میں نے بھی یہ سوچ کر ہاں کر دی کہ آج سحر کو اس کے والدین کے گھر چودوں گا۔
    شام کو میں جاب سے سیدھا سسرال پہنچا اور انتظامات دیکھ کر دنگ رہ گیا لیکن لڑکیوں میں سے گھر میں کوئی بھی دکھائی نہ دے رہی تھی۔
    آنٹی نگو تو دلہن کی طرح سجی سنوری ہوئی تھیں اور گھر میں اکیلی تھیں اور کھانے طرح طرح کے بنائے ہوئے اور ٹیبل سجی ہوئی تھی۔ میں نے پوچھا کہ سحر اور دوسری بہنیں کہاں ہیں تو ظالمانہ مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگیں کہ عارفی نے بلایا ہے۔ ان کے اس جواب سے میں سمجھ گیا کہ کیا چکر ہے اور مطمئن ہو کر کھجور کا ملک شیک پیا جو نگو آنٹی نے میرے لیے کھویا ڈال کر بنایا تھا۔ نگو آنٹی بار بار میرا ہاتھ پکڑ کر میرے آنے کا شکریہ ادا کر رہی تھیں۔پھر میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی آنکھوں کو لگایا۔ میں نے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی تو مجھے اپنی طرف کھینچا۔میں بولا کہ آنٹی بس کریں۔ تو کہنے لگیں کہ عارفی نے مجھے سب بتا دیا ہے اس لیے گھبرانے اور پیچھے ہٹنے کا ناٹک کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیا تم اپنی ساس کی ضرورت پوری نہیں کرو گے؟ اور آنکھ مار کر بولیں ایک کے ساتھ ایک فری!!میں نے من ہی من میں سوچا کہ ایک کے ساتھ ایک نہیں تین فری۔ لیکن تھوڑا مصنوعی غصہ دکھاتے ہوئے کہا کہ نہیں آپ میری ماں کی طرح ہیں۔ تو تنک کر بولیں: نجمہ کے بارے کیا کہتے ہو داماد جی؟ اس نے تو تمہیں باقاعدہ ماں بن کر پالا جب تمہارے والدین تمہیں اس دنیا میں اکیلا چھوڑ ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گئے تھے؟تو نجو آنٹی نے کیا کیا تمہارے ساتھ؟ اپنی خواہش پوری کی نا تو مجھے کیوں محروم کر رہے ہو؟ میں نے پوچھا کہ آپ کو کس نے بتایا نجمہ آنٹی کا؟ کہنے لگیں عارفی نے جس کو تین بچے دیئے تم نے۔
    میں سمجھ گیا کہ اب فرار ممکن نہیں اور فرار چاہتا بھی کون تھا میں تو ذرا بس یقین کر لینا چاہتا تھا کہ سب ٹھیک ہے۔نگو آنٹی نے جب اتنی بڑی بات کھلے بندوں کہہ دی تو میرے لیے صرف ایک ہی راستہ بچا تھا یعنی وہی جس کا دروازہ ان کی شلوار میں دونوں رانوں کے بیچ تھا۔
    میں اپنی جگہ سے اٹھا اور نگو آنٹی کے پاس کھڑا ہو کر ان کے ہونٹوں پر ہونٹ جما دیئے اور چوسا لگانا شروع کر دیا۔ میں نے کہا کہ میری ساسو جان میں آپ کے ہر کام آؤں گا فکر نہ کریں۔
    میں نے کہا کہ آپ کودلہن بنا دیکھ کر ہی میں سمجھ گیا تھا کہ آج آپ کے ساتھ سہاگ رات ہے۔
    چلیں کھانا کھانے سے پہلے ایک سیشن ہو جائے اور ان کا بازو پکڑ کر کھینچا اور انہیں ان کے سجے ہوئے بیڈ روم میں لے گہا جہاں آج چدائی کا کھیل ہونا تھا۔
    بیڈ پر جاتے ہی ہم گتھم گتھا ہو گئے
    پھر تو پتہ بھی نہ چلا کہ کس وقت ہم دونو کپڑوں کی الجھن اور قید سے آزاد ہو گئے۔ جب میری ہونے والی ساس نگو آنٹی نے میرا ہتھیار دیکھا تو ان کے منہ سے رال ٹپکنے لگی اور میں نے جلدی سے اپنا لمبا موٹا لن ان کے منہ میں دے دیا اور وہ بڑی محبت سے اس کا چوپا لگانے لگیں۔
    وہ ساری رات میں نے اپنی ساس کو ٹھنڈا کرنے میں گزاری لیکن ترسی ہوئی عورت کی آگ کوئی دم ٹھنڈی نہیں کر سکتا۔
    نگو آنٹی کے بوبز 44+ کے تھے اور ٹائٹ۔ بہت چوسے اور ان کے درمیان میں لن بہت رگڑا تھوک لگا کے پھر میرے لن سے نکلنے والا پانی مکس ہو گیا اور نگو آنٹی نے اپنے بوبز جوڑ لیے اور میں نے تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا پھر کبھی وہ میرا لوڑا منہ میں ڈالتی کبھی اپنے مموں کے درمیان اور کہتی کہ تمہارے انکل کا تو تم سے آدھا بھی نہیں اور وہ اتنی دیر میں ڈسچارج ہو چکے ہوتے لیکن تم کس مٹی کے بنے ہو؟ تم پر نہ میرے منہ کا اثر نہ مموں کا۔ تم تو میری پیاری بیٹی سحر کو بہت خوش رکھو گے۔مجھے اپنے داماد پر فخر ہے۔
    میں نے کہا کہ میں تو آپ چاروں کو بہت خوش رکھوں گا کیونکہ اس سے پہلے میں نے نجمی آنٹی اور ان کی دونو بہوؤں کو بھی خوش رکھا ہوا ہے اب چار آپ لوگ تو یہ کل ملا کے سات ہوگئیں۔
    کہنے لگیں کہ اوئے کمینے بڑے لوڑے والے! تم نے میری دونو چھوٹی بیٹیوں پر بھی نظر رکھ لی؟ میں نے کہا کہ مجھے نظر رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ ہیں ہی سکسی اب سحر کے ساتھ شادی کی شرط یہی ہو گی کہ عافیہ اور عارفین کی چدائی آپ خود مجھ سے کروائیں ورنہ یہ شادی نہ ہو گی۔ آنٹی تڑپ اٹھی کہ یہ کیا؟ میں نے کہا کہ اگر آپ ، بھابھیوں اور سحر کو بڑے اور موٹے لوڑے کی ضرورت ہے تو سحر کی چھوٹی بہنوں کو کیوں نہیں؟ اور باہر کے مرد کیوں چودیں میری سالیوں کو جبکہ گھر میں تگڑا لن موجود ہے؟ آنٹی کہنے لگی کہ یہ بھی ٹھیک ہے۔ جیسے تم کہتے ہو ویسے ہی ہو گا لیکن ابھی نہیں۔ مناسب وقت پر میں نے کہا بالکل ٹھیک اور پھر ٹانگیں اٹھا کر ایک ہی جھٹکے میں نگو آنٹی کی تنگ چوت میں موٹا لمبا لوڑا ڈال دیا۔ آنٹی بلبلا اٹھی۔ ارے کیا سحر کو بھی اس طرح ڈالا تھا؟ میں نے کیا نہیں اسے تو بہت پیار سے ڈالا تھا آپ تو بے شمار مرتبہ چُدی ہوئی ہو اس لیے ڈائریکٹ ڈال دیا۔ کہنے لگیں کہ بے شک بے شمار بار چُدی ہوں لیکن ایسے تگڑے موڑے اور لمبے لوڑے سے تو پہلی بار چُد رہی ہوں پھر میں نے آہستہ آہستہ چدائی کی سپیڈ بڑھا دی۔ ٹاپ گیئر میں چدائی جاری تھی کہ باہر بیل ہوئی۔ جاری ہے

    Comment


    • #52
      بہت عمدہ اپڈیٹ، مزا آگیا

      Comment


      • #53
        Mqzaydar update hai..

        Comment


        • #54
          garama garam mazedaar update

          Comment


          • #55
            5. part

            آنٹی نے ڈرے بنا کہا کہ یہ مادر چود اس وقت پتہ نہیں کون آ گیا ہے رنگ میں بھنگ ڈالنے۔ آنٹی بڑبڑاتی ہوئی اُٹھیں اور کپڑے پہن لیے پھر میں نے بھی کپڑے پہن لیے اور ہم باہر آ گئے۔ میں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گیا اور آنٹی دروازے کی طرف بڑھ گئیں۔ تھوڑی دیر میں ہی وہ اپنے سے کچھ چھوٹی عمر کی، اپنی ہم شکل ایک انتہائی سمارٹ عورت کے ساتھ اندر واپس آئیں اور میرا تعارف اس سے کروایا۔ حامی! یہ میری چھوٹی بہن ہے تمہاری آنٹی جُگنی۔ یہ میاں بیوی اسی محلے میں رہتے ہیں اور جُگنی یہ میرا داماد ہے حامی۔ آج ہم نے کھانا کیا ہے۔
            آو بیٹھو یہ کہہ کر آنٹی نگو نے ان کے ہاتھ سے ڈبہ پکڑا اور کچن میں چلی گئیں اور جُگنی آنٹی میرے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ کر مجھ سے مخاطب ہوئیں۔ کیسے ہو حامی؟ بڑی تعریف سنی ہے تمہاری۔ میں شرمانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا بس آنٹی میں کیا ہوں ایک عاجز سا انسان۔
            پھر آنٹی نے میرے ہاتھ پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ جیتے رہو۔ مجھے ان کی آنکھوں میں درد دکھائی دیا۔ اب اس درد کی کھوج کا حق تو بنتا تھا نا!
            اصل میں جگنی آنٹی کی شادی کو چار سال ہونے کو آئے تھے اور ابھی تک کنواری تھیں یہ بات انہوں نے بتائی کہ ان کے شوہر کا بچپن میں ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے کوئی ایسی چوٹ آئی کہ وہ کسی عورت کے قابل نہ رہے لیکن ہمارے معاشرے کی بے ثباتی کی وجہ سے وہ نہ تو کسی کو کچھ بتا پائے نہ ہی جھجک کی وجہ سے علاج کروا پائے۔ اب جگنی ان کی بیوی تو تھی لیکن ان ٹچ تھی۔ میں نے سوچا کہ کمال ہو گیا ایک اور ٹارگٹ ملنے والا ہے لیکن عجیب بات یہ ہوئی کہ جگنی کی آنکھوں میں ایسا کوئی جذبہ نہ دیکھا جو عموماً سیکس کی پیاسی لڑکیوں یا عورتوں میں نظر آتا ہے۔ وہ ایک نیک نظر بی بی دکھائی دے رہی تھی لیکن میں نے سوچا کہ نگو آنٹی بھی بڑی شریف لگتی تھی لیکن آج میری ساس ہونے کے باوجود میرے نیچے ہے اس لیے یہ بھی ایسی ہی ہو گی۔
            کچھ دیر میں نگو آنٹی آ گئیں اور برتن میں کچھ ڈال کر لائی تھیں اور شکریہ ادا کرنے لگیں اور کہنے لگیں کہ جگنی تم بھی ہمارے ساتھ کھانا کھا لو۔ تو جگنی کہنے لگی کہ نہیں زاہد گھر آگئے ہیں میں ان کے ساتھ ہی کھاؤں گی تو نگو آنٹی نے کہا کہ اسے بھی یہیں بلا لیتے ہیں اور ساتھ ہی انہیں کال کر دی کہ زاہد ادھر ہی آ جاؤ۔ تھوڑی ہی دیر میں ایک بہت ہی ہینڈ سم اور خوب صورت انسان ہمارے ساتھ ٹیبل پر بیٹھا تھا۔ مجھے دیکھ کر انتہائی دکھ ہوا کہ اس قدر سجیلا نوجوان اور عورت کے قابل نہیں پھر میں دل ہی دل میں اللہ کا شکر ادا کر رہا تھا کہ اس نے مجھے ہر طرح سے مکمل بنایا تھا۔
            مجھے زاہد انکل سے مل کر بہت خوشی ہوئی اور اب میں نے سچے دل سے عہد کر لیا کہ انہیں بھی ابا بنا دوں گا۔ چنانچہ میں نے ان کے ساتھ بہت محبت اور احترام ظاہر کیا تا کہ انہیں مجھ پر مکمل اعتماد ہو جائے۔ اس کے بعد ان کے ساتھ رابطہ دوستی میں تبدیل ہو گیا۔
            ایک دن میں جگنی سے ملنے ان کے گھر گیا تو دونوں بہت اپ سیٹ نظر آئے۔ میں نے پوچھا کیا بات ہے؟ زاہد نے کہا کہ میں جگنی سے کہہ رہا ہوں کہ تم مجھ سے طلاق لے لو اور کہیں اور شادی کر لو تا کہ تمہارے ارمان پورے ہوں اور بچے بھی ہو جائیں لیکن یہ نہیں مان رہی اور کہتی ہے کہ میں تم سے پیار کرتی ہوں اور تمہارے ساتھ ہی رہوں گی۔ میں نے کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ بچے گود لے لیں؟ کہنے لگے کہ بچہ تو گود لے لیں لیکن اس کی جسمانی خواہش کا کیا کریں گے؟ وہ تو پوری نہیں ہو سکتی نا؟ میں نے ہنکارہ بھرا اور کہا کہ میں آپ کو اس کا حل بھی بتا سکتا ہوں لیکن اگر آپ دونوں غصہ نہ کریں۔ تو زاہد نے کہا کہ ہاں بولو یار! میں نے جگنی سے کہا کہ تم بھی میری دوست ہو اس لیے میری بات کا برا مت ماننا۔ مجھے تم دونوں کی بہتری عزیز ہے۔ جب دونوں نے مجھے یقین دلایا تو میں نے بلاجھجک کہہ دیا کہ آپ کے یہ دونوں کام میں مکمل رازداری کے ساتھ کر سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیسے؟ میں نے کہا کہ آپ کی سیکس کی خواہش بھی پوری کرتا رہوں گا اور پریگننٹ بھی کر دوں گا تا کہ آپ دونوں کا بچہ ہو جائے اور میں اس بات کو مکمل راز رکھوں گا اور زندگی بھر نہیں نکالوں گا۔ ابھی میں بات کر ہی رہا تھا کہ ایک زناٹے دار تھپڑ میرے گال پر پڑا۔ میں نے دیکھا کہ جگنی نے مجھے اپنی پوری جان لگا کر تھپڑ رسید کیا تھا اور مجھے دھکے دینے لگی کہ تم اسی وقت ہمارے گھر سے نکل جاؤ اور آئندہ کبھی ہمارے گھر نہ آنا۔ کیا تم مجھے حرام کاری اور زنا کی ترغیب دلا رہے ہو اور اس سے بڑا گناہ یہ کہ میں تمہارے نطفے سے بچہ پیدا کروں؟ چلو نکلو یہاں سے۔ اور زاہد چپ چاپ بیٹھا تھا۔ میں فوراً ہی گھر سے نکل گیا۔ میں بہت پریشان تھا کہ کہیں یہ بات بگڑ ہی نہ جائے۔ لیکن دو تین دن کے بعد مجھے زاہد کی کال آئی اور اس نے کہا کہ میں نے بہت غور کیا ہے اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یا تو جگنی تم سے سیکس کرنا شروع کر دے یا پھر میں اسے طلاق دے دوں۔ چنانچہ جگنی کو میں نے آج رات تک کا وقت دیا ہے اگر وہ مان گئی تو تم تیار رہنا وگرنہ کل صبح وہ مجھ سے طلاق لے کر نگو کے گھر چلی جائے گی۔ میں نے کہا کہ زاہد یار ایسا نہ کرو۔ لیکن زاہد نے کہا کہ یہی میرا فیصلہ ہے اور تمہیں اس لئے بتایا کہ تم ذہنی طورپر تیار رہو مجھے یقین ہے کہ وہ مان جائے گی کیوں کہ وہ مجھے کسی قیمت پر نہیں چھوڑ سکتی۔ میں نے کہا کہ چلیں دیکھتے ہیں۔
            لیکن زاہد کا اندازہ غلط نکلا اور جگنی زاہد کا گھر چھوڑ کر نگو آنٹی کے گھر شفٹ ہو گئی اور زاہد نے جگنی کوطلاق دے دی۔ (جاری ہے)

            Comment


            • #56
              چها گئی جگنی تو ۔۔۔۔

              Comment


              • #57
                جگنی کی بھی بجنی ہی بجنی ہے

                Comment


                • #58
                  بہت عمدہ اپڈیٹ

                  Comment


                  • #59
                    ایک اچھا لکھاری ہی جانتا ہے کہ ایک کہانی کو انمول کیسے بنایا جاتا ہے۔
                    ایک ایسا شہکار جس کی تعریف کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ جائیں۔۔
                    ​لل پاڑ کہانیہےجناب

                    Comment


                    • #60
                      لاجواب

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X