Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

حسرت نا تمام

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    حسرت ناتمام۔
    لاسٹ۔

    تقریبأ دن کے گیارہ بجے کا ٹائم ہوگا میں بلکل اکیلا ہی رضائی اوڑھے لیٹا تھا مام بھی نہجانے کب سے اٹھ کر باہر جا چکی تھین۔
    مین آنکھ کے کھولتے ہی اپنے سامنے فراء أپی کو دیکھ کر حیرانگی کے ساتھ بہت خوشی محسوس کررہا تھا کیونکہ میں آپی کو چھ سال کے بعد دیکھ رہا تھا۔ آپی فراء پہلے سے بھی بہت زیادہ خوبصورت اور مست شہوت بھرے شباب سے آراستہ ہو چکی تھین۔
    أپی کے پہنے ہوئے ہیجان خیز مختصر فیشنی لباس سے ان کے اندرونی کشمکش کے ہلکے آثار بھی مین پہلی نظر مین ہی پہچان گیا۔
    انہون نے بھی نیم عریان بدن کے ساتھ یون میرے پاس آنے سے قطأ گریز نہین کیا ھو گا کیونکہ وہ بہت اچھی طرح سے جانتی تھین کہ مین تو نہجانے کتنے عرصے سے آپی کے حسین بدن کی رعنایون سے کھیلنا چاہتا ہون۔
    جواد ۔ قمر بھائی اور دوسرے لوگون سے گانڈ مروانے کی وجہ سے ھی مجھے فراء أپی نے آپنے ساتھ کچھ بھی کرنے کا موقعہ نہین دیا تھا۔
    مگر اب انہین انکل نعیم کے چھوٹے سے بیٹے کے ساتھ شادی اور بے جا پابندیون کے بعد أپنے جزبات اور کنوارے جوان بدن کو کنٹرول کرنے مین یقینأ دشواری ہورہی تھی۔ اور آپی
    فرواء تو انتہائی شوخ چنچل اور گرم جذبات والی لڑکی سے تھی۔اسی لئے وہ آپنے رنگین و سنگین بدن کو مکمل مہکائے ہوئے اپنے ہی بھائی کی کو سونپنے چلی آئین۔
    پہلے جب بھی میں نے فراء سے کوئی پیش قدمی کی یا ان کے قریب جانے کی کوشش کی تو انہون نے کافی زیادہ مزاحمت کی تھی۔
    بالکل اسی طرح سے، جیسا ممی کا بھی مجھ سے پہلے خشک اور سرد رویہ ھوتا تھا۔
    مگر آپی فراء کے حسین و خوبصورت بدن، سندر چہرہے اور کوئل جیئسی رس بھری آواز نے مجھے دیوانہ کر رکھا تھا جب بھی میں اپی کے قریب ہوتا تو میرا لنڈ بیقراری سے اٹھ کر کھڑے ہوتے ہوئے سخت ہو جاتا تھا۔
    مگر فراء آپی انکل جمال اور بھائی جواد کو تو اپنے دلکش بدن کی سوغات کی نمائش کیا کرتی تھی اور مجھ سے ہمیشہ اپنی جسمانی شہوت انگیز وادیون کو چھپانے کے لیے ڈھک کر رکھتی تھی۔
    حالانکہ مجھے اپی کے جسم کے ایک ایک انگ کے بارے میں مکمل طور پر معلوم ھو چکا تھا۔
    یہ حسن اتفاق اس دن ہوا تھا جب فراء أپی نے سکرین شارٹس کیلئے اسپینڈیکس شارٹس کے جوڑے۔ ایتھلیٹک ٹاپز۔فینسی ریڈی میٹ لباس۔ مختلف نائٹی کی ورائٹی اور پھر صرف پینٹی اور براء پہنے ہوئے جواد بھائی سے پکچرز بنوائی تھین۔
    جس سے میں نے بھی ان کی بڑی گدرائی چھاتی، آپی کی گول مٹول ملائمت بھری گانڈ اور اچھی طرح سے مدہوش مست رانوں کو دیکھا تھا۔ یہ سب چند ہی لمحون مین تیزی سے میرے دل ودماغ ریوائنڈ ہوا اوراب مین نے تیزی سے اٹھ کر فراء آپی کو آپنی باہون کی آغوش مین لیتے ہوئے سینے سے لگایا اور انہین ساتھ لے کر صوفے پر جا بیٹھا تو فراء آپی نے بھی اپنا بازو میری کمر کے ارد گرد رکھا اور ساتھ میرے ہونٹوں پر آپنے پتلے پنکھڑیون جییسے لبون سے ایک مضبوط بوسہ دیا۔
    جس سے میرے سارے جسم کے اندر ایک سنسناہٹ سی دوڑتی محسوس ہوئی اور ساتھ ہی میرا لنڈ اوپر کو ابھرآیا اور پھر چند ہی لمحون مین میری شلوار کے اندر تناؤ لیتے ہوئے لوہے کے پائپ کی طرح لمبا اور سخت ہو گیا۔
    جیسے ہی فراء آپی نے اپنے سر کو بوسے کیلئے میرے چہرے پر جھکایا میرا سخت لنڈ انکی ملائم ران کے ساتھ لگ کر وہین دب گیا۔
    اگرچہ آپی فراء کی کس سے پہلے میں حیران ہوا تھا کہ آپی نے خود سے ہی آج میرا بوسہ لینے کی ہمت کیئسے کرلی۔ کیونکہ پہلے کبھی انہون نے اس طرح سے مجھے بوسہ نہیں دیا تھا،۔مگر آج فراء آپی کی پہل کرنے سے میرا حوصلہ اور جنون بڑھ چکا تھا۔
    اب میں نے فراء اپی کے لبون کو دوبارہ چوما، اس بار انکا ریسپانس ہلکا سا آہستہ ہوچکا تھا، مگرمین نے اپنے ہونٹون اور زبان سے ان کے گرم ہونٹ اور مکھڑے کے ہر حصے کو چومنا اور چاٹنا شروع کردیا۔
    پھراس کا جواب فوری طور پر آیا جب آپی فراءکی زبان میرے ہونٹون سے ہوتی ہوئی منہ میں داخل ہوئی اور اس نے اپنی زبان کو میرے زبان کے ساتھ ساتھ لگا کر بہت شہوتانہ انداز سے گھمایا۔
    آپی نے مجھےکافی پرجوش بوسہ دینے کے بعد، مجھ سے خود سانس لینے کیلئے اپنا چہرا چھڑایا۔
    میں بھی فراء آپی کے لمبا سا سانس لینے کے ساتھ ساتھ ہلکا سی تکلیف بھری مین آواز میں کراہہ اٹھا۔
    تو آپی فراء نے فورا مجھ سے پوچھا ارشی بھیا کیا تمھین کچھ تکلیف ہو رہی ہے۔ ایک لمحے کے ہچکچاہٹ کے ساتھ، میں نے آپی کو آہستگی سے بتایا کہ میرا لنڈ تمھاری رانون کے نیچے قید میں ہے اور لنڈ کے دبنے میری گیندوں میں درد ہو رہا ہے۔ میری چہرے کے تاثرات کی کروٹون کو دیکھ کر آپی کے چمکتے چہرے پرایک شریر سی مسکراہٹ لہرائی اور ساتھ فراء نے ہلکا سا قہقہہ لگایا۔
    پھرآپی افراءمجھ سےکہنے لگی کہ ارشی بیٹا ابھی تم میرے ساتھ جسمانی تعلق بنا کر مجھے نہجانے کتنی زیادہ درد وتکلیف مین مبتلا کرو گے۔ اور خود تھوڑی سی تکلیف سے چلا اٹھے ھو۔
    فراء کے یہ کہنے کے ساتھ اس کےچہرے پر اچانک ہی ایک بڑی دلفریب سنگین مسکراہٹ دوڑے جا رہی تھی۔
    پھر آپی فراء میری حیرانگی کے دوران ہی تیزی سے اٹھی اور مجھ سے چند قدم پیچھے ہو کر خود ہی اپنے کپڑے اتارنے لگی۔
    میں اسے ننگا ہوتے دیکھ کر بالکل حیران ہوتا ہوا بٹر بٹر دیکھتا ھی رہ گیا۔آپی کی چھاتی اب پہلے سے بھی کافی بڑی ہو گئی تھی۔غالبأ38 سائز کی ھو گی۔
    أپی کا مست مدہوشیانہ دمکتا بدن چمکتا ہوا میری آنکھون کو خیرہ کرنے لگا
    اس دلفریب نظارے کا میں نے پہلے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔فراءآپی کے دلکش شاندار بوبز پر، بڑے اور لمبے نوکیلے نپل تھے۔ بوبز کی نیچے پتلی کمر کے ساتھ بلکل فلیٹ پیٹ تھا اور آپی فراء نے غالبأ یہان آنے سے پولے ہی صفائی کی ھو گی۔ کیونکہ ان کی خوبصورت چھوٹی سی پنک کلر کی چوت بغیر بالوں کے چمک دمک رہی تھی۔
    میںری بیقرارنظرون نے بھٹکتے ہوئے یہ بھی دیکھا کہ آپی کے سارے بدن پر بھی کہین بھی بال نہین ھے وہ یقینا دلہن کی طرح تیار ھو کر آپنے ہی بھایی کیساتھ سہاگ رات منانے أئی تھین۔
    اب میں آپی کے دیکھا دیکھی اپنے کپڑے اتارنے لگا! مجھ سے جتنا جلدی ہو سکتا تھا اتنے ہی تیزی سے مین نےبھی اپنےکپڑے اتار ڈالے۔
    باجی مریم کی طرح ہی أپی افراء نے فوری طور پر میرے سات انچ کے موٹے لمبے لنڈ کا نوٹس لیا۔ جب وہ انکی حسین وادی اور بھاری پہاڑیون کی گہری کھائی کو دیکھ دیکھ کر خوشی سے اچھل کردھمال ڈال رہا تھا۔
    اب کی بار فراء آپی نے بہت نرم لہجے میں آہستگی سے کہا، "اوف،ارشی پیٹا یہ اتنا بڑا اور اتنا لمبا!" کب سے ہو گیا ھے پہلے تو بمشکل چند انچ بھی نہین تھا۔
    آپی آپ کو بھی تو بڑے لنڈ ہی اچھے لگتے اسی لئے مین نے بھی اسکو بڑا کر ہی لیب ھے یہ کہتے ہوئے۔میں نے فراء کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ پر رکھ دیا۔اور وہ بھی بہت محبت وچاہت کے ساتھ فورا میرے لنڈ سےکھیلنے لگین،۔
    اب وہ اپنے ہاتھون کو لنڈ کی جڑون سے لیکر ٹوپی تک لے جا کر کھینچ رہی تھین، جیئسے آپی میرے لنڈ کو چیک کر رہی ھون کہ واقعی مین آصلی ہی یہاں کھلونہ؟۔
    أپی نےپہلے تو اپنے نازک کومل ہاتھون کی رگڑ اور اسٹروک کو بہت آہستہ اور نرم رکھا۔
    لیکن پھر اس نے جلد ہی لنڈ کی ٹوپی پر اپنی تھوک گراتے ہوئے سپیڈ اورگرفت بھی بڑھا لی۔
    فراء آپی مجھے خوش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے۔ میرے لنڈ کو مٹھ مارنے لگین تھین مجھے لنڈ پر ان کا ہاتھ بہت اچھا لگا تھا مگر میرا دل چاہا رہا تھا کہ ہاتھون کی جگہ کاش آپی کی کومل پنکھڑیون والے ہونٹ ہوتے میرے دماغ مین یہ خیال آتے ھی میرا لنڈ خوشی اور سہانے سپنوں سے دھڑکنے لگا!
    پھر میں نے اپنے ہاتھ کو آگے بڑھا کرفراء آپی کی بھاری چھاتی پکڑ ڈالی۔ اور اس کی ملائمت بھری چھاتی کے ساتھ مدہوشی سےکھیلنا شروع کر دیا.
    أپی کی دونون چھاتیون کو کچھ دیر دبانے مسلنے کے بعد میں تھوڑا سا آگے جھکا اور ایک چھاتی کے نپل کو منہ میں بھر کر چوسنے لگا ۔
    اور ساتھ ساتھ فراءآپی کی چھاتی کے لمبے، اور کانٹون کی طرح سخت نپلوں پر ہلکے ہلکے بائٹس بھی کاٹنے لگا۔
    جس سے آپی نے مدہوش ھو کر میرے لنڈ کو اپنی بند لبون والی چوت کے ساتھ تیزی سے رگڑ ڈالا، اور میرے لنڈ کی الکلوتی أنکھ سے پریکم کی چند بوندیں آپی کی چوت پر نکل گئین۔
    آپی فراء کی چوت نے بھی بہت جوش سے آپنے دونوں ہونٹ کھولے اور پھر صدیون کی پیاسی کی طرح فورأ انہین چوس لیا۔
    پھروہ بار بار اپنے ہونٹون کو کھول کر لنڈ سے مذید مانگتی ہوئی آپنی برسون کی پیاس کا اظہار کرنے لگی۔
    دوستو اور ساتھیو آپی فراء کی چوت کا گلہ اور شکوہ تو بلکل جائز تھا بھلا صدیون کی پیاس چندقطرون سےکبھی مٹ سکتی ھے۔
    پھر ہم دونون بھائی بہن نے کم ازکم دس منٹ تک ایک دوسرے کے مست بدن سے دل کھول کر مزاء لیا۔
    اسکے بعد میں نے اپنے ہاتھون کو فراءآپی کی پیٹھ سے نیچے کی طرف کھسکائے اور فراء کی دلفریب روئی کی طرح ملائی گانڈ کو ہاتھون میں جکڑ کر دبوچ لیا۔
    اہ اوففف ارشی بیٹا پلیززز آرام سے جانو کہتی ہوئی فراء آپی پہلی دفعہ زور سے سسک اٹھی اور انکی مست مدھر سسکی سارے کمرے کے سکوت مین گونج اٹھی۔
    اس سے پہلے کہ میں آپنے آوارہ ہاتھون کی گردش کو آپی کی گدرائی گانڈ کی وادیون سے گھماتا ہوا ان کی چوت تک لے جاتا ۔
    فراء آپی نے شہہت سےگرم ہوتے جذبات سے نہایت بیقراری اور بےچینی سے مجھے اپنے ساتھ کھینچتے ہوئے بیڈ پر لٹا لیا۔
    آپی جیئسے ہی میرا لنڈ پکڑ کر مجھے آپنے ساتھ بیڈ کی طرف لے گئین۔
    تومیراروم روم جیئسے خوشی سے مہک اٹھا۔ کیونکہ اس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ اب آپی فراء اپنی تنگ کنواری چوت کے اندر میرا لنڈ لینا چاہتی ہین۔
    پھر بیڈ پر پہنچتے ہی آپی فراء نے میرے ساتھ لیٹ کر بغیر کوئی وقت ضائع کیے مجھے آپنے اوپر کھینچتے ہوئے، کمرے کی چھت کی طرف اپنی سیکسی ٹانگیں ہوا میں اوپر اونچی اٹھالئیں،۔
    آپی فراءکایہ مست مدہوشیانہ دلفریب پوز بلکل۔'v' کی شکل مین بن چکا تھا۔جس سے مجھے ان کے بالوں سےصاف شفاف چوت یک ٹک خود کوگھورتی ہوئی محسوس ھو رہی تھی۔
    پھر مین کافی دیر اپنی سانس کو روک کر بغیر پلکون کو جھپکائے بے حس وحرکت مدہوش کھڑا رہا۔
    کیونکہ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا!۔
    فراء آپی کی دلفریپ متوالی چوت کا نظارہ ایئسا قیامت انگیز تھا کہ میں ان کے چوت کے سحر سے نکلنے سے قاصر ھو چکا تھا۔
    چوت کے پتلے ہونٹ ہونے کے باوجود اس کا کلغی نما شہوت کا دانہ بڑے فخر سے اوپر کی طرف کھل کر تھوڑا پھیلا ہوا تھا۔
    بالآخر فراء کی چوت کے سحر سے مخمور ھو کر میں اپنے گھٹنوں کے بل جھکا اورانکی رسیلی گیلی چوت کے لبون کو ایک انگلی کے ساتھ بڑی ھی نفاست سے سائیڈون کی طرف دھکیلا۔
    تاکہ اس کے رسیلے پتلے، مگر ہلکے سے پھولے ہوئے کنارے، مین فراء آپی کی گلابی چوت کے ہونٹوں کے اندر سے جھانکتے سندر نظار ے کو پورے اطمینان سے دیکھ سکون۔
    اب فراء آپی اپنے کنوارے بدن کے جزبات اور شہوت سے مکمل نڈھال ھو کر تیزی سے سسک کر سانس لیتی ہوئی مجھ سے کہنے لگیئن۔
    جانو پلیزززز۔ ارشی بھیا۔ مم مین اب اپنی چوت کے اندر تمھارا لنڈ کو محسوس کرنا چاہتی ہون۔فراء لطف ومزے کےبادلون مین مست اڑتی ہوئی فوری طور پر مجھ سےچودنا چاہتی تھی۔
    آپی فراء کی میرا لنڈ کیلیے تڑپ اور اشتعیال کی کیفیت دیسھتے ہی میں ان کے نازک کوملبدن کے اوپر چڑھ گیا اور آرام اور آہستہ سے اپنا سات انچ کا لنڈ فراء کی گیلی،ٹپکتی رسیلی چوت کے لبون میں رکھ دیا۔
    اور آپی لنڈ کو چوت مین لینے کیلئے میرے نیچے سے مچلنے لگ پڑین۔
    پھر جیسے ہی میں نے اپنے لنڈ کوہلکا سا جھٹکا دیا تو وہ فراء کی کنواری چوت کےتنگ سوراخ میں اندر کی طرف پھسل گیا.
    آپی فراء نے درد وتکلیف اور بھرپورخوشی کے ساتھ ایک تیز چیخ کی آواز نکالی۔
    میں نے فورأفراء آپی کے دائین بوبز کے نیپلز کو مکمل طور پر منہ کےاندر بھر لیا اور اس کے نیپل کے ساتھ آپی کے بوبز کو بھی چوسنے اور چاٹنے کے لیے آگے جھک گیا۔ باری باری فراء کے دونون پوبز کو جب مین نے کافی دیر ہونٹون سے مسل مسل کر چوما تو آپی کے نازک بدن مین پھر سے شہوت کا غبار اٹھ کر شدت سے مچلنے لگا۔ اور أپی خود ہی اپنے کولہون کی گردش سے میرے لنڈ کو چوت مین حرکت دینے لگی۔
    پھرجیئسے ہی مین نے فراء أپی کی بیقراری محسوس۔ کی تو۔میں نے اپنے لوہے کے راڈ جیسے اکڑے ہوئے۔لنڈ سے انکی چوت مین کھدائی کرنے کیلئے ڈرل کرنا شروع کر دیا۔
    فراء آپی نے مدہوشی سے سسکتے ہوئے اپنے دونون ہاتھ اپنے بھائی کی پیٹھ پر رکھے اور پھر انگلیوں سے اسکو زور سے دبانے لگیں ۔
    وہ لنڈ کی چوت مین مسلسل حرکت کرنے سے بہت ہی جوش وجنون سے ارشد کی پیٹھ کو انگلیون کے ناخنوں سے کھرچ رہی تھیں۔
    آپی فراء کو چودتے ہوئے مین ایک لمحے کے لیے رکا، اور اپنے لنڈ کو ٹوپی تک پیچھے کھینچ کر اپنا لنڈ فراء کی چوت سے باہر نکالا۔۔
    فراء کی تنگ چوت کے ہونٹون نے میرے لنڈ کو شدت سے اپنے اندر جکڑ رکھا تھا۔
    اب میں نے پھر دھیرے دھیرے اسے رفتار سے انہین دوبارہ چودنا شروع کر دیا، آپی فراء کی تنگ چوت کی دیواریں اب أہستگی سے نم ہو رہی تھیں اور انکی چوت رستے ہوئےگرم گرم سیال اور لیسدار پانی سے میرے لنڈ کی متواتر مالش کر رہی تھی۔ ساتھ فراء أپی بھی میرے دھکون کے ساتھ آپنی بھاری گانڈ کو اوپر اچھالتے ہوئے لنڈ کو مذید گہرییون مین کھینچنے لگی۔
    اب ہم دونوں نے اس مست چودائی کی رفتار تھوڑی تیز کر لی اور میں فراء کی چوت کو مزید تیزی اور سختی سے چودنے کے لیے گہرے جھٹکے لگانے لگا۔ پھر مین نے ایک زور کے دھکے کے ساتھ اپنا سارے لنڈ کو باہر نکالا اور پھر اسے أپی فراء کی چوت مین واپس اندر بھرپور طاقت کے جھٹکے سے گھسا دیا۔
    میں فراء آپی کی چوت مین آپنی برسون کی پیاس مٹانے کیلئے تابڑ توڑ زوردار جھٹکے مار رہا تھا،۔
    میرے دل مین شائید یہ وہم بھی بیٹھ چکا تھا کہ فراء آپی نے آج چودائی کے بعد مجھے دوبارہ سے آپنی چودائی کا موقع نہی دینا۔
    میرے لنڈ کیساتھ ساتھ چھوٹی گیندیں بھی فراء کی چوت اور گانڈ کے نیچے زور سے تھپڑ مار رہی تھیں۔
    اپنی مخملی گانڈکولنڈکے ساتھ ہی اوپر کی طرف دھکیلتے ہوئے،آپی فراء میرے ہر زور دار دھکےکواپنی برابر کی طاقت کے ساتھ گہرائون مین کھینچے جا رہی تھین۔
    فراء آپی کے اس شہوت بھرے ریسپانس سے میرا لنڈ انکی چوت کے اندر ہی خوشی میں اچھلتا ھوا بہت جوش سے گھوم رہا تھا۔میرے لنڈ کو یہ احساس ہمیشہ کے لیے مدہوش کر چکا تھا!۔
    فراءآپی کی شہوت کی شدت سے متوحش سانسیں بہت ہی تیز چلتی گرم اور ناہموار ہو چکی تھیں اوروہ میرے لنڈ کے ہر جھٹکے سے مسلسل سسکتی ہوئی کراہ رہی تھین۔
    پھر اچانک جب آپی فراء کی چوت نے اپنے پیار کارس میرے لنڈ پر ڈالنا شروع کیا تو۔ آپی نے تڑپ کر سسکتے ہؤئے اپنے ہر جھٹکے کے ساتھ بار بار بہت محبت وچاہت اور لطف ومزے کی مدھر سرگم مین مجھے پکارا۔
    أہ ارشی اوفف جانو اوف بھیا بب بہت مزاء آرہا ھے مجھے اوو بھیا تھوڑا تیز اہ اہ بھیا پلیزززز تھوڑا اور لنڈ کو اندر کرو اہ اوفففف بھیا مم مین گئی۔رے۔
    اس کے ساتھ ہی اپنے آخری چند زور دار جھٹکون سے میں نے بھی فراء آپی کی چوت کے تنگ گرم، سلگتے سوراخ کی گہرائی میں گرما گرم گاڑھی منی کے لگاتار کئی برسٹ لنڈ سے نکال ڈالے۔
    فراء آپی کی چوت نے جیسے ہی میرے لنڈ سے جوس نکلتا ہوا محسوس کیا۔اس نے فورآ ہی لنڈ کو سختی سے اپنی گرفت مین جکڑ لیا۔
    میری گرم نمکین ملائی دار منی نے فراء آپی کی بنجر ہوتی پیاسی چوت کوسیراب کرتے ہوئے اسے کنارہ تک لبالب بھر دیا۔
    کافی دیر بعد میں نے فراءآپی۔ کی چوت مین نرم ہوکر مرجھائے ہوئے لنڈ کو کھینچ کر چوت سے باہر نکالا چوت سے لنڈ باہر نکلتے ہی مین نے دیکھا کہ آپی فراء کی گدرائی گانڈ کے نیچے بیڈ شیٹ پر خون کے دھبے چمک سے رہے ھین۔۔ فراء آپی کی دلفریب چوت اور میرا لنڈ منی اور خون سے بری طرح لتھڑا پڑا تھا۔
    یعنی آپی فراء نے آپنے سسر نعیم انکل کی دھمکی کیوجہ سے مجھے اپنا کنوارہ پن تحفے میں دے ڈالا تھا۔
    پھر میں نے آپی فراء پر ہی لیٹے لیٹے ان کے ہونٹوں پر ایک گہرا محبت سے بھرپور بوسہ دیا، اس مست اور مسحورکن چودائی کروانے کیلئے آپی کا شکریہ ادا کیا۔
    پھر ہم دونون کافی دیر ننگے۔ بیڈ پر ایک دوسرے کےساتھ لپیٹ کر آرام کرتے رہے۔ پھر اچانک میری نظر دیوار گیر گھڑی پرجا پڑی۔ ہم دونون نے تقریبأ پینتالیس منٹ تک نان سٹاپ سے دھواں دار چدائی کی تھی۔!۔
    کچھ دیر کے بعد میں جیسے ہی آپی کے اوپر سے واپس اُٹھنے لگا تو۔فراء آپی نے مجھے دوبارہ سے اپنے مدھر بدن کے اوپر کھینچ لیا۔
    جس سے مین آپی سے کہنے لگا آپی جانو اب مجھے چھوڑ دو مما کبھی بھی واپس کمرے مین آ سکتی ھین۔ میری بات سن کر فراء آپی میری کانون مین آہستگی سے گنگنائی۔ بھیا جانو مما آپنی گانڈ اور چوت کی کھجلی مٹانے گئی ہوئی ھین اور چند گھنٹے سے پہلے واپس نہین آئین گی۔
    ارشی بھیا اس لئے ایک بار پھر سے بغیر کسی ڈر اور خوف کے۔ مجھے چودؤ نا پلیزززز۔
    فراءآپی کے بات سنتے ہی میرا شیش ناگ چند ہی لمحون مین پھر سے پھن پھیلائے کھڑا ہونے لگا۔
    اب مین نے آپی کی ٹانگیں پکڑ کرپھر سے کھولین۔اور ساتھ ہی میں نے اپنا چہرہ انکی ٹانگوں کے درمیان رستی ہوئی چوت پر جھکا دیا۔
    آپی فراء کی منی سے مکمل گیلی،چوت سے شہوانی، شہوت انگیز اور ذائقہ دار مدھر سی خوشبو آرہی تھی!۔
    ارے واہ۔۔ اپنی بہنا کے مست کنوارے بدن کا کتنا ہی نمکین نشہ أور مزاء۔،میں نے اس لمحے محسوس کیا جیئسے کہ پرانی دیئسی شراب کا مدھر تیز نشیلا ذائقہ جو پینے والون کو چند لمحون مین ہوش وہواس سے بیگانہ کر دیتا ھے۔
    میں نےاپنا پورا چہرہ، ناک اور منہ فراءکی رانوں مین گھساتے ہوئے چوت کے لبون میں اپنے کھردرے ہونٹ زوراورشدت سے پیوست کردئیے ۔
    میں نے فراء کی چوت کے لبون میں پھرجیئسے ہی زبان داخل کی بغیرکوئی وقت ضائع کیے آپی فراء کی چوت نے اندر سے سواگت کرتے ہوئے اسے اپنے لبون کی گرفت مین جکڑ لیا اور مین نے بھی چوت کی شدت کی پکڑ کے باوجود زبان اوپر گھمائی!۔
    پھر اگلے پانچ منٹ یہان اس سے بھی زیادہ میں نے صرف آپی فراء کی چوت سے مسلسل رستے خوشبو دار نمکین ملائی کو اپنی زبان سے اکٹھا کرنے مین لگا رہا۔
    اور فراء آپی بھی میرے سر پر ہاتھ رکھ کر میرے چہرے اور منہ پرمتواترچوت کورگڑتی رہین،۔فراء کی چوت کی مدھر مہک میں سانس لیتے ہوئے مین مدہوش ہونے لگا۔
    آپی کی چوت کے باریک لب اس کی پہلی چودائی اورلنڈ کی وحشیانہ رگڑ سے کافی سوج چکے تھے ۔
    جو فراء کی چوت اور میرے لنڈ دونوں نے آپنے پہلے دلربا ملن پر ہی چند منٹ پہلے ہی چدائی کر ڈالی تھی،۔
    پھر میں نے فراء کی چوت کی سوزش محسوس کرتے انہیں سینکائی کرنے کیلیے اپنے گرم ہونٹوں کی گرفت کے درمیان دبایا اور ان پر زور سے ایک چوسا بھرا۔
    جس سے آپی فرح نے لزت و مستی سے مدہوش ھو کر اپنی گانڈ کو میری طرف دھکیلتے ہوئے سسک کرمجھے کہا، "اوہ مائی جانو بھیا...اوہ مائی سویٹ ڈارلنگ او اوففف بھیا اہ ارشی جاوہ....پلیزز او مت روکو!" بھیا پھر سے کرونا پلیزززز۔
    میں نے بھی فراءآپی کی چوت مین زبان اسی محبت و پیار اور جوش کے ساتھ سوراخ کے اندر تک جہاں تک میں کر سکتا تھا،ڈال کرآپی کی چوت کو زبان سے چودنے لگا۔
    اور ساتھ ہی میں نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلی سے چوت کے شہوت دانے کی مالش شروع کردی جبکہ میں اپنی زبان سے فراء آپی کی پیاسی رسیلی چوت کو مسلسل چودے بھی جا رہا تھا۔
    پھر اچانک فراء آپی نے ہاتھ سے میرے گھنے،بالون،کو پکڑ کر میرے چہرے کو چوت کی اوپر کی جانب کھینچا۔۔
    جس سے میںرے ہونٹون مین آپی کی چوت کا کلغی نما ابھرا ہوا شہوت دانہ آپھنسا اور مین نے بھی اس کو فورا کھردرے ہونٹون مین تیزی سے دبا کر چوس ڈالا،۔
    جئسے ہی مین نے اپنے منہ میں چوت کے دانے کوکھینچا تو فراء آپی کے چوت نے تیز جھٹکون کے ساتھ آپنا پانی کا فورا چھوڑ دیا،۔
    أپی فراء کی چوت کی موسلا دھار بارش کے میٹھے نمکین ہر قطرے کوزبان اور ہونٹون سے اکٹھا کرکے مین نے پیتے ہوئے آپی فراء کی اس پرانی اور نایاب شراب کے مدھر ذائقہ کا مزاء لیا۔
    پھر جیئسے ہی آپی کی چوت کے رستے قطرے کو مین نے حلق سے نیچے اتارا وہ فورا پلٹ کر بیڈ پر مڑتی ہوئی الٹا لیٹنے لگین۔
    آپی فرح ابتک اپنےکنوارے نازک بدن پر میرے شہوت انگیز پیار کرنے سے انکی رسیلی چوت اپنے جوس سے اتنی بار گیلی ہوئی تھی کہ ہم دونوں ہی اسکی گنتی کرنب بھول چکے تھے۔
    میں نے ایک گھنٹے سے زیادہ فراء کی پھدی کو چوسا رگڑا اور چاٹا۔اور جب بھی میں چوت چوسنے کے دوران سانس لینے کے لیے اوپر اٹھتا تو فراء آپی فورا اپنی ٹانگیں میرے سر کے پچھلے حصے میں لپیٹ لیتی تھین اور پھر سے مجھے اپنی نئی کھلی ہوئی چوت کی طرف کھینچ ڈالتی تھین۔ وہ اپنی اتنےسالون کی محرومی اور پیاس کو جی بھر کے ختم کرنے کی کوشش مین مصروف تھین۔
    پھر أپنی نے الٹا لیٹ کر بڑی اور بھاری کولہون والی گانڈ کو اوپر اٹھاتے ہؤئے مجھ سے پوچھا ارشی جانو "کیا تم نے کبھی کسی لڑکی کی گانڈ مین بھی چودا ہے کیا؟"ُ؟۔
    نہین آپی ابھی تک تو بلکل نہین چودا۔؟فراء نے جیئسے ہی مجھ سے پوچھا مین نے فورا انہین جواب دیا.
    "اچھا، بھیا واقعی مین تم نے گانڈ مین نہیں..کیا..مگر بھیا کیوں؟"۔
    وہ آپی میرے لنڈ کے بڑے ہو جانے کی وجہ سے اب کوئی لڑکی مجھے اپنی چوت مین بھی نہین ڈالنے دیتی۔وہ گانڈ کییسے دے گی مجھے۔؟؟ میں نے جواب مین پھر فراء آپی سے جھوٹ بول دیا.
    درآصل فراء کی گدرائی گانڈ کا تو مین شروع سے ہی دیوانہ تھا۔اور مین اس پلاننگ مین تھا شائید وہ مجھے اپنی گانڈ مارنے کی آفر دے ڈالین
    ارشی بھیا.آؤپھر ہم ہی کوشش کرتے ہیں؟۔ویئسے بھیا کیا ہم اییسا کر سکتے ہیں؟"۔تم نے تو کئی بار آپنے سے بھی بڑے لنڈون سے گانڈ مروائی ہوئی ھے۔آپی فراء نے بلآخر مجھ گانڈ چودنے کی آفر کرنے کے ساتھ ساتھ مجھ سے پوچھ بھی لیا۔
    چونکہ أپی فراءکی پھدی پہلی بار چودنے کی وجعہ سے کافی سوج چکی تھی،۔
    شایئداسی لیے فراء نے میرے لنڈکو بیٹھانے کے لیے یہ طریقہ سوچا۔
    میں بھی فورا آپی کے اوپر لیٹ گیا. او انکی ملائم رانون کی سائیڈون پر گھٹنے ٹیکے۔اور ساتھ میں نے اپنےبچھرتے ہوئے لنڈ کو آپی کی گہری کھائی کے درمیان گھسیڑ کر پھسلانا شروع کر دیا۔
    فراء نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے بڑے بڑے بوبزکوایک ساتھ پکڑکرمسلتےہوئےساتھ ہی سسک اٹھی۔فراء آپی جیئسے پھر سے شہوت مین آچکی تھین۔
    جبکہ میں پیچھے سے آپی کی گدرائی گانڈ کی گہرائی کھائی مین اپنے لنڈ کوگھسیڑ کرکبھی انکی پیٹھ کی طرف تو کبھی چوت کی طرف آگےپیچھے کیے جا رہا تھا۔
    میرے لنڈ کی شافٹ پر فراءکی ملائم جلد کی رگڑ کا احساس مجھے بہت اچھا اور مسحور کن لگ رہا تھا۔
    میرا سات انچ کا لمبا موٹا لنڈ جب ہر جھٹکے کے ساتھ آپی کی گانڈ کے کنوارے سوراخ سے ٹکراتا تو انکی گانڈ پرشہوت انداز سے مٹک اٹھتی اور نیچے آپی کی چوت سے رستی پریکم کی چمکیلی دھار چھوٹنے لگئی۔
    جب میں لگاتار ایک دلکش سرتال کے سرگم میں جھٹکے ڈینے لگا تو آپی فراء نے لطف و مزے سے تڑپ کر سسکتے ہوئے اپنا منہ کھولا اور مجھ سے کہنے لگئین۔
    ارشی بھیا جلدی سے اندر کرونا پلیززززز۔
    آپی فراء کو اتنے لطف ومزے سے سسکتا دیکھ کر میں اپنے آپ کو اس سزمین کا سب سے خوش قسمت انسان محسوس کرنے لگا،۔
    میرے گھر کی سب سے سندر خوبصورت لڑکی، میری خوابون کی مہرانی اور کنواری بھی، میری آغوش مین آپنی مکمل رضامندی کے ساتھ مکمل طور پر جنسی کھیل میں مصروف ہو چکی تھی۔
    پھر آپی فراء نے جیئسے ہی محسوس کیا کہ مین انکی توبہ شکن گانڈ کے سحر مین ڈوب کر مدہوش ھو کر لنڈ کو اسکے اندر ڈالنا بھی بھول چکا ہون تو فراء نے تیزی سے اٹھ کر مجھے ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کو کہا۔
    پھر جونہی میں ادھر پہنچ کر کرسی پر بیٹھا تو وہ بھی اپنے گھٹنوں کے بل میرے سامنے نیچے آگئین اور میرے لنڈ کی شافٹ کو أپنی ملائم گرم زبان سے چاٹنے اور چوسنے لگی۔فراء اپنا سر بہت تیزی سے بار بار لنڈ پر اوپر نیچے اور نیچے سے اوپر کرنے لگی۔
    اس نےمیرے لنڈکے ساتھ ساتھ ٹٹوں کو بھی منہ مین بھر کر چاٹنا شروع کر دیا۔أپی فراء میرے لنڈ کی ملائی کی تھیلی کو ہونٹون مین بھر کر زبان سے اس طرح سے دبایا جیسے نہجانےیہ کوئی چیونگم کا ایک ٹکڑا ہو،۔
    تھوڑی دیر ٹٹون سے کھیلنے کے بعد آپی دوبارہ سے میرے لنڈ پر واپس جاتے ہوئے پھر سے انہون نے لنڈ کی شافٹ پر پوری لمبائی کے ساتھ اپنے دانت ہلکی گرفت کے ساتھ اوپر نیچیے گھسیٹتے ہوئے ساتھ لنڈ کو کاٹنے بھی لگین۔
    اوففف ہلکے درد کیساتھ فراء أپی کے دلفریب مکھڑے اور نرم وگرم ہونٹون کاکتناشہوت انگیز مزا تھا۔
    فراء میرے لنڈ کے ایک طرف سے نیچے اورپھر دوسری طرف سے اوپر،آپنی زبان اور ہونٹون کو گردش کر رہی تھین۔ جب کہ ان کےنازک ہاتھ تھوک سے لتھڑے ہوئے ٹٹوں کی مالش،کے ساتھ انہین متواترچھیڑنے میں مصروف تھے۔
    پھر آپی فراءمیرے لنڈکی ٹوپی ہونٹون مین پھنسا کر اس پر اوپر سےزبان زور سے دباکر لنڈ کی پھولی ہوئی ٹوپی کے اردگرد گول دائرے میں زبان کو گھومانے لگین۔
    جب کہ میں لنڈ پر فراء آپی کے گہرے شہوت انگیز چوپون سے مدہوش ہو کر ان کے لمبے، نرم اورگھنے سر کے سیاہ سلکی بالوں میں اپنے ہاتھون کو مزے سے پھیرنے لگا۔
    فراءأپی کنواری ہونےکے باوجود بلا شک وشبہ لنڈ کوسک کرنے مین بہت ایکسپرٹ تھین!۔
    لنڈ کے چوپون سے مجھے ایسا لگا جیسے مین مزے کے بادلون مین اڑ کر أسمانون کی سیر پر نکل چکا ہون!۔
    آپی فراء نے اب میرا موٹا لنڈ اپنے منہ میں گلے تک مکمل ڈال لیا۔ جبکہ میں اوپر سے فراءکا صرف چہرہ ھی دیکھ سکتا تھا۔جو لمبے لنڈ کے حلق تک گھسنے کی وجہ سے لال سرخ ہونے لگا۔
    میری ٹانگوں کے درمیان مین بیٹھی فراء آپی کے مکھڑے کا اوپر نیچے ہونے کا مدھر دلکش دلفریب نظارہ میری گاڑھی منی کولنڈ سے باہرنکالنے کے لیے کافی تھا۔
    میں نے منی کا ایک تیز فوارے سے سپرے پی فراء کے گلے مین خارج کردیا۔
    میرے لنڈ سے پانی نکلتے ہی فراء تیزی سے پیچھے ہٹی اور میری گرماگرم منی ان کے گلے کو بھر کر زبان سے ہو تی ہوئی فراءآپی کے پیارےکومل ہونٹون سے رستی ہوئی ساتھ آپی کے چہرے پر پھیلنے لگی۔
    فراء نے فورأ اپنے دلربا سیکسی ہونٹوں کو زبان سےچاٹ لیا، وہ بہت تیزی سےمیری تمام بہتی منی کو زبان سےچاٹتی اور نگلتی رہین۔،
    یہاں تک کہ فراءآپی نے اپنے چہرے کےبعدمیرے لنڈاورٹٹوں کوبھی منی سے صاف شفاف کر دیا۔
    اس وقت تقریبآ دن کے دو بج چکے تھے۔میں نے اب آپی فراء سے پوچھا "۔فراء جانو کیا آپ مجھ سے مزید چودائی کروانا چاہتی ہیں کیا؟
    آپی نے ایک سیکسی مسکراہٹ کے ساتھ مجھے جواب دیا، ارشی بھیا "۔کیا صرف ایک بار؟ میں تو چاہتی ہوں کہ ہم آج مما کے واپس آنے تک کم از کم تین چار بار اور چودائی کرئیں گے۔
    تو بھی میری پیاسی چوت کے لئے یہ کچھ بھی نہیں۔میرے اتنے سالون کی محرومی اور پیاس کےبدلے مین اس چودائی کا یہ مزہ تو ابھی کچھ بھی نہیں ھے ؟"۔
    بھیا یہ میری لائف کی پہلی یادگار چودائی ہے,۔
    ارشی جانو تم اسے میری سہاگ رات ہی سمجھ کرمما کے واپس آنے تک مجھے ابھی کئی دفعہ اور چودؤ۔
    فراء آپی کے اس چیلنج نے مجھے پہلے تو چونکا دیا،لیکن میں آپی فراءکی بیقرار آنکھوں مین لہراتی ہوئی چودائی کی مزید حسرت بخوبی طور پر دیکھ سکتا تھا کہ وہ ابھی مزید چودنے کیلٔے بہت ھی سنجیدہ تھین۔
    پھر میں نے سوچا کہ مما کے واپس آنے میں ابھی تقریباً دو گھنٹے مزید لگیں گے۔ اس لئے میں آپی کو چودنے کے لئے پھر سےتیار ہو چکا تھا۔حالانکہ میں پچھلے تین گھنٹوں میں اپنی منی کو پہلے ہی دو بار لنڈ سے نکال چکا تھا۔
    أپی نے میرے کھڑے لنڈ کا جواب کا چاروں ہاتھ اور پاؤں کےبل کسی چودکڑکتیاکی طرح بیڈ پر رینگتے ہوئے،بیڈ کی ٹیک کو پکڑ کر ڈوگی سٹائل کا پوز بنا کر دیا۔یعنی أپی اب کتیا کی طرح ہی چودائی کروانا چاہتی تھین۔
    آپی فراء کی دلکش چمکدار دودھ جیئسی سفید گانڈ کا سوراخ اور انکی رسیلی کنواری چوت کے بھاری کولون کی کھائی سے جھانکنے کا پرشہوت نظارہ میرے لنڈ میں اشتعیال دلانے کے لئے کافی تھا،۔ آپی کے اس دلفریب پوز نے میرے لوڑے کو ایک بار پھر سے آنأ فانأ اکڑا کر سخت کر دیا۔
    فراء آپی کی گڈرائی گانڈ مارنے کیلئے جیسے ہی میں آپی کے قریب پہنچا،۔
    فراءآپی نے خود ھی اپنے بائیں ہاتھ کی مددسے گدرائی دلربا ملائمت سے بھرپور پہاڑیون کی گہری دراڑ کو میرے لئے کھول ڈالا۔
    آپی کی گہرئی کھائی نے ابھر کر کھلتے ہوئے گول غار کے متوالے سوراخ اورتنگ چوت کے ہونٹوں کو پھیلا دیا۔
    میں نے تیزی سے آگے جھک کر فراء کی چوت کے لبون کو زبان سے فورأچاٹ لیا۔
    پھرجیئسے ہی فراء آپی کے شہوت دانے کو مین نے زبان اور اپنے ہونٹوں کے درمیان گرفت مین لیے کر اسے چوسنا شروع کیا۔. میری زبان کے لمحس سے فراء کا نازک بدن تیز کپکپاہٹ سے کانپ اٹھا۔
    جس سے آپی کی رسیلی چوت انتہائی تیزی سے ملائی کا چھڑکاؤ کرنے لگی،۔
    فراءکی چوت کے مزیدار جوس کو مین زبان سے اٹھا کر، ان کی گانڈ کے سوراخ کو اپنے لنڈ کے لیے اچھی طرح سے چکنا کرنے لگ پڑا ۔
    پھر میں نے اپنے دونون ہاتھ کی مضبوط گرفت سے فراء کے بھاری چوتڑون کوپکڑا اور ایک ہی طاقت سے بھرپور تیز زور جھٹکےمیں میں نے اپنے لنڈ کو گانڈ کے مدھر سورخ پر رکھ کر، اپنے سخت لنڈ کو جڑؤن تک آپی فراء کی گانڈ کی گہرائی میں گھسا ڈالا۔
    فراء آپی نے گانڈ مین ہوتی انتہائی درد و تکلیف کو بہت صبر و تحمل سے برداشت کرتے ہؤیے بیڈ پر پڑے تکیے کو منہ مین ڈال کر اس کودانتون مین پھنسائے مجھ سے گانڈ مروانے لگی۔
    اور مین بھی وحشی جانوروں کی طرح ہی آپی کی گداز گانڈ مین اپنے لنڈ کو اندر باہر کر کےچودنے لگا۔
    اب میں اپنے لنڈ کے ہر زور دار گہرے لمبے دھکےکے ساتھ فراء کی تنگ ملائم گانڈ مین لنڈ کو مکمل طور پر گہرائی مین گھسانےلگا۔
    آپی نے کچھ ہی دیر بعد لطف ومزا محسوس کرتے ہی اپنے بھاری کولہوں کو اٹھا کر میری طرف جھٹکا دیا۔یعنی فراء کو اب گانڈ مروانے مین مزا آنے لگا تھا
    آپی فراء اب میرے ہر دھکے کے ساتھ مست گانڈ کو واپس لنڈ کے ساتھ میری ٹانگون پر زور سے مارنے لگین۔ میں اپنے ٹٹوں پرأپی کی چوت کی نمکین ملائی کی نمی کوچھلک کر گرتی اور رستی ہوئی محسوس کر رہا تھا۔
    تقریباً تیس منٹ کی متواتر چودائی کے بعد،میں کافی حد تک تھک چکا تھا اور أپی فراء کی گانڈ کو اسی پوزیشن مین مزید چودنے کے قابل نہیں رہا تھا۔
    مگر پھر ساتھ ہی میرے لنڈ نے فراء کی دہکتی گانڈ کی تاب نہ لاتے ہوئے اکڑ کر میری منی کو اس کے اندر بھر دیا۔
    فراءاورمین ہم دونوں ھی اس مدہوشکن پرشہوت چودائی کی مستی اور مزے سے لڑھک کر بیڈ پر گر گئے،۔أپی فراء کے کنوارے پیاسے نازک بدن کو سیراب کرتے ہوئے مین مکمل طور پر تھک چکا تھا۔
    آپی اب میری چودائی سے بے حد مطمئن مگر نڈھال میری آغوش مین آرام سکون سے لیٹ گیئن۔غروب آفتاب سے پہلے مین نے پھر ایک بار فراء آپی کی چوت کی چدائی کر ڈالی۔
    آپی بھی نئی نویلی دلہن کی طرح اس شدید چودائی کے بعد شرماتے ہوئے میرے منی سے گیلے لتھڑے لنڈ کو زبان سے چوستے اور چومتے ہوئے صاف کرنے لگی۔۔
    میرے لنڈ پر سے منی صاف کرنے کے بعد فراءاٹھی اورفورأ فریش ہونے کیلئے باتھ روم چلی گئ۔
    فراء کے شاور لینے کے دوران ھی مریم باجی بھی گھر آ گئین۔
    مجھے ننگا لیٹا دیکھ کر باجی مریم نے جلدی سے کپڑے اتار کر مجھ سے بہت تیزی کیساتھ اپنی چوت چدوا ڈالی۔ جب مریم باجی میرے لنڈ کو چوت مین لے کر اچھل رہی تھی تو فراء أپی بھی باتھ روم سے نکل کر باہر آتی ہوئی حیرانگی سے ہمین دیکھنے لگئین۔
    جس سے فارغ ہوتی مریم کو لنڈ چھوڑ کر واپس اٹھنا پڑا۔ پھر مریم نے آپنی آنکھون کے اشارے سے رات کو دوبارہ چدوانے کا منصوبہ بتایا۔
    پھر مما کے گھر واپس آنے کے ساتھ ہی أپی فراء آپنے گھر کو چل دین۔
    پھر ہمارے لاھور جانے تک مما مین باجی مریم اور آپی فراء متواتر چودائی مین مشغول رہے۔
    اب وہ تینون ہی دن رات میں کم از کم ایک بار مجھ سے ضرور چودواتی تھیں۔
    پھر ویک اینڈ پر تینون نے ایک ساتھ ھی مجھ پر یلغار کرکے أپنی چوت اور گانڈون سے میرے لنڈ کو مسلسل چودتی رہیں،
    کبھی مما لنڈ پر گانڈ رکھ کر اچھلتی تو کبھی آپی فرا چوت مین لنڈ کو لیکر کودنے لگتی۔اور مریم بیچاری أپنی باری نہ ملنے پر میرے چہرے کے اوپر بیٹھی وہین گانڈ اور چوت مسلتی رہی۔۔
    ساتھیو اور دوستو۔
    اسطرح مین اپنے لنڈ سے مما .فراءاور مریم۔تینوں کی چوت اور گانڈ کی کھجلی ایک ساتھ مٹاتے ہوئے ان کے دلون کی حسرتین پوری کرنے لگا۔
    اختتام۔
    Vist My Thread View My Posts
    you will never a disappointed

    Comment


    • #22
      واہ واہ کیا شہوت سے بھرپور اور زبردست کہانی پیش کی ہے آپ نے اصنم ساقی بھائی۔۔۔ مزہ آگیا پڑھ کر۔۔ فل گرما گرم کہانی شیئر کی اپنے اپنے دوستوں کے ساتھ۔۔۔۔

      امید ہے آپ اپنی دوسری کہانیاں بھی جلد ہی فورم کی زینت بنائیں گے۔۔۔

      Comment


      • #23
        بہت اچھا اختتام کیا ہے آپ نے ساقی صاحب ۔۔

        Comment


        • #24
          صنم ساقی بھائی شہوت انگیز کہانی نہایت کمال
          بہت اچھا لکھا آپ نے

          Comment


          • #25
            کہانی زبردست تھی پڑھ کر مزہ آیا پر میرے ذاتی خیال میں incest ko ختم کر دینا چاہیے

            Comment


            • #26
              Kamala ki story hai

              Comment


              • #27
                اچھی کاوش اور اچھا اختتام ہے

                Comment


                • #28
                  زبردست

                  Comment


                  • #29
                    زبردست کہانی ہے

                    Comment


                    • #30
                      ایک کہانی کے. اندر کئ اورکہانی کو کامیابی سے چلایا گیا ھے.... کہانی ابھی اور چلے گی کیا؟

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X