Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

زینت ایک دیہاتی لڑکی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زبردست اپڈیٹ بھائی

    Comment


    • واہ رائٹر صاحب کیا کمال لکھا ہے ۔
      اگلی قسط کا شدت سے انتظار رہے گا۔

      Comment


      • اب مہوش کا بچہ اس کے شوہر سے ہو گا یا ہیرو سے یہ دیکھیں گے۔۔۔ اور ہیرو کودوسری شادی کی اجازت ملے گی یا نہیں

        Comment


        • Kamal kahani ha her update ko per ka maza a raha ha

          Comment


          • قسط نمبر 19

            سائقہ نے ایک بری چادر لپیٹ رکھی تھی وہ میرے آگے چلتی گلی میں کھڑی الٹو کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔ گلی میں کھڑے لوگ اسے حیرت سے تک رہے تھے شاید انہوں نے آج تک کسی لڑکی کو گاڑی چلاتے نہیں دیکھا میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھا آس پاس کی بنجر زمینوں کو دیکھتا جا رہا تھا ۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ میں ان ویران زمینوں میں اس کچے رستے سے کہیں دور جا کر جی بھر کے رو لوں ۔۔۔ میں اپنے آنسوؤں کو بہت مشکل سے روکا ھوا تھا انہی رستوں پر سقی اپنی چنچل باتوں سے ہنسایا کرتی تھی آج وہ سنجیدہ ہو کر مجھے رنجیدہ کر گئی تھی سائقہ نے اپنے چہرے سے چادر ہٹا چکی تھی ۔۔ مین روڈ پر آنے کے بعد سائقہ نے گاڑی کو شہر کی طرف موڑ لیا تھا میں نے اسے دیکھا ۔۔۔اور پھر سامنے روڈ پر نظریں جما کر گلے کو صاف کرتے ہوئے پوچھا ۔۔ سقی۔۔۔ گھر نہیں جاؤں گی ۔۔۔ وہ تھوڑے کھلے لبوں کے ساتھ مایوس سے چہرہ بنا کر گہری سانس لے کر بولی۔۔۔ نہیں مانوں دل نہیں کر رہا ہے ۔۔۔۔۔ میں خاموش ہو گیا کچھ دیر گاڑی میں سکوت طاری رہا پھر سائقہ نے ہاتھ بڑھا کر گانا پلے کر دیا ۔۔۔۔۔
            یاررر ڈاڈھی عشقِ آتش لائی ہے۔۔۔ یارر ڈاڈھی ۔ی ی ی.,. وے یار سانوں وے دوست سانوں لگ گئی بے اختیاری ی ی ی ۔۔۔سینے دے وچ نا سمائی ہے یار ڈاڈھی ی ی ی ی عشق آتش لائی ہے ۔۔ یار ڈاڈھی ۔ی ی ی ۔۔۔۔۔۔ عشق آتش۔۔
            پھلا ہلا کے عشق جو آیا ۔۔۔محبت والا شور مچایا ۔۔۔کڈھی کڈھی شام آئی ہے ۔۔۔۔ یار ڈاڈھی عشق آتش لائی ہے ییار ڈاڈھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
            گانا کے اختتام تک سائقہ گاڑی کی سپیڈ بہت بڑھا گئی تھی وہ آنکھیں جھپکائے بغیر روڈ کی دیکھ کر گاڑی چلا رہی تھی ۔۔ سائقہ کی پوزیشن ڈرائیونگ کے درست نہیں تھی ۔۔ لیکن میں اس سے کہیں زیادہ اندر سے ٹوٹ چکا تھا میرے اعصاب کے ساتھ میری زبان بھی میرا پورا ساتھ نہیں دے رہی تھی ۔۔۔ میں نے اس کی طرف صرف ہاتھ بڑھایا تھا اور سائقہ نے گاڑی سپیڈ کم کرکے نارمل کر لیا تھا وہ گہری سانس لیکر آس پاس کا جائزہ لینے لگی پھر دو بار میری طرف دیکھ کر اپنا گلہ صاف کرتے ہوئے بولی مانوں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ج جی۔۔۔ کے ساتھ میں نے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔ ۔۔۔ وہ گلابی تپتے چہرے کے ساتھ ۔۔۔۔ درد بھری ہنسی کے ساتھ پھر خاموش ہو گئی ۔۔۔ کوثدس منٹ بعد پھر بولی ۔۔۔ شاکرہ گھر میں ہے ۔۔۔۔ میں نے لمحے بھر بعد ۔۔۔۔ گہری سانس لیکر بولا ۔۔۔ نہیں بہن کے ساتھ چلی گئی تھی صبح کل جاؤں گا لینے ۔۔۔۔ وہ مطمئن ہو گئی ۔۔۔ سائقہ نے گاڑی گیٹ کے سامنے روک دی اور اپنی چادر درست کرتے ہوئے گیٹ کی طرف چلی گئی میں کھڑکی کو پکڑ کر باہر آنے لگا ۔۔بولی بیٹھے رہتے آپ ۔۔۔ میں آہستہ سے چلتے روم کی طرف چلا گیا اور لاک کھول کر صوفے پر لیٹ گیا ۔۔۔ سائقہ گاڑی سے سامان نکالنے اور گیٹ لاک کرنے کے بعد روم میں آ کر بولی ۔۔۔ گرمی میں لیٹ گئے ۔۔۔ اےسی چلا کے باہر رک جاتے کچھ دیر ۔۔۔ اس نے اے سی آن کیا اور پوچھا ۔۔۔ کچھ کھائیں گے آپ ؟؟؟ ۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔میں نے کمرے کی چھت کو دیکھتے ہوئے مختصر سا جواب دیا وہ میرے سر کو اٹھا کر صوفے پر بیٹھی اور اپنی گود میں میرا سر رکھ کر انگلیوں سے کنگھی کرتے بولی ۔۔۔ میرا بھی موڈ نہیں ہے ۔۔۔ کچھ کھانے کا ۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ چائے پی لیتی ۔۔۔۔۔مسکرا کے بولی آپ بنا دو گے ۔۔۔ میں نے اپنا سر اثبات میں ہلایا اور اٹھنے لگا ۔۔۔ اس نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا اور بولی ۔۔۔ ابھی نہیں ۔۔ میں رک گیا ۔۔۔ بولی ماسی آ جائے تو ۔۔ دودھ کا بولتی اسے ۔۔۔ میں نے سوالیہ انداز میں کہا ۔۔ ملک پیک۔۔۔ ؟ بولی پڑے ہیں ۔۔۔ لیکن ساتھ تم بھی دودھ پیو گے ناں۔۔۔۔ میں نے اس کے بوبز پر ہاتھ رکھا ہاں پیوں گا ۔۔۔ بولی یہ بعد میں پی لینا پہلے گلاس پی لو۔۔۔ آج کمزور لگ رہے ہو ۔۔۔ اس نے ہنستے ہوئے میرے ناک کو دانتوں سے کاٹ لیا تھا اور اب اس کو اپنی انگلیوں سے سہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔ ماسی اسی محلے کی ایک بیوہ غریب خاتون تھی جو تقریباً گزشتہ چھ ماہ سے سائقہ اور مہوش کے پاس آتی اور تھوڑا بہت کام کرتی ےا محلے کی دکان سے کچھ لینا ہوتا تو وہا دیتی تھی اور یہ اس کی مالی معاونت کر لیتی تھی ۔۔۔ماسی کوئی 55 سال کے قریب لگتی تھی دکھی چہرے کے ساتھ خاموش رہتی اور کبھی کبھی ضرورت کی بات پر بھی خاموشی سے سر جھکا جاتی تھی ۔۔۔ ماسی کو کچھ روز قبل سائقہ نے بول دیا تھا کہ مہوش کے جانے کے بعد میں گھر میں رہے گی اور ماسی نے حامی بھر لی تھی ۔۔کچھ دیر میں ماسی نے گیٹ بجایا اور سائقہ نے اٹھکر گیٹ کھولا اور اسے دودھ کے لئے پیسے دے دئیے ۔۔۔ ماسی کے واپس آنے پر سائقہ نے اس کے ہاتھ سے دودھ کا شاپر لیا اور پیسے رکھنے کا کہتی ہوئی اسے بولا کو آپ کل سے آ جانا آج مانوں میرے پاس رہیں گے ماسی پیسے اپنی مٹھی میں دبا کر سر جھکائے واپس چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سائقہ کچن میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد کیک کی پلیٹ کے ساتھ دودھ کا گلاس اٹھائے روم میں آتے ہی بولی مانوں مجھے چائے بنا دو ۔۔۔۔ میں مسکرا کر اس کے ساتھ سے گزرتا ہوا کچن چلا گیا ۔۔۔ میں نے چائے کا کپ اسے تھمایا اور ساتھ بیٹھ گیا وہ اپنے ہاتھ سے مجھے کیک کھلانے لگی اور میں اس کو۔۔۔۔۔ شام کی پرچھائیوں نے گھر کے صحن کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تو سائقہ جھولے سے اتر کر میرے ساتھ بینچ پر بیٹھتے ہوئے بولی مانوں آ جاؤ بس سوتے ہیں آج ۔۔۔ میں آسمان کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔ پارک چلیں ۔۔۔ بولی موڈ نہیں ہے ۔۔۔ میں نے اسے باہوں میں بھر کر اٹھایا اور روم میں آگیا اے سی نے روم کو فل کول کر لیا تھا میں نے اسے بیڈ پر لٹایا اور اس کے لبوں کو چوسنے لگا ۔۔۔سائقہ نے اپنے ہاتھ میری پیٹھ پر جما لیئے تھے ۔۔۔ اور میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔ اپنی زبان نکال کر مجھے ایسا کرنے کا بولا اور میری زبان چوسنے لگی ۔۔۔۔ بہت دیر بعد وہ لمبی سانسیں لیتی ہوئی بولی ۔۔۔۔ شہد چاٹ کر اور میٹھے ہو گئے ہو۔۔۔ میں نے کہا شہد لائی تو۔نہیں ہو ۔۔۔۔ بولی نہیں ملی تھی بہت کوشش کی اس بار دو بوتلیں لاؤں گی اور تجھ سے ایک دن میں ختم کرا دوں گی ۔۔۔۔ وہ مسکرا کے اٹھنے لگی اور مجھے پیچھے کو لٹا دیا وہ میری شرٹ کے بٹن کھولتی اور کسنگ کرتی جاتی تھی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ دس بجے سے کچھ پہلے وہ کاغذ میں لپٹے کنڈوم کو اٹھا کر برآمدے میں رکھے ڈسٹ بن میں ڈالنے کے بعد وہ باتھ روم چلی گئی اور نیا سوٹ پہنے باتھ روم سے باہر آتے بالوں کو تولیہ سے خشک کر رہی تھی ۔۔۔ میں نہا کر واپس آیا تو سائقہ اپنے سامنے دوچکن پیس شامی اور دہی لئے بیڈ پر بیٹھی تھی ۔۔۔ بولی جلدی آؤ۔۔ میں نے پوچھا یہ کب کے بولی تین دن پہلے جو آپ لائے تھے ۔۔۔ مہوش نے بالکل کچھ نہیں کھایا تھا اور آپ بھی چلے گئے تھے ۔۔۔ میں نے ایک شامی کو دہی میں دبویا اور پورا سائقہ کے منہ میں بھر دیا ۔۔۔۔ اور اس کے ہاتھ سے پیس کا ٹکڑا منہ میں لیتے ہوئے میں نے اس کی انگلی کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ وہ یہ کھاتے ہوئے پھر سنجیدہ ہونے لگی تھی ۔۔۔ میں نے کہا کہ اگر میں کوئی وعدہ کروں تو تم خوش ہو جاؤ گی ؟؟ اس نے مسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے زور سے بولا ۔۔۔ بہت زیادہ ۔۔۔۔۔۔ میں کہا کتنا یقین کرو گی ؟۔ بولی پورے کا پورا۔۔۔ کیونکہ آپ جو بات کہہ دیتے اسے پورا ضرور کرتے ۔۔۔ اب تک کسی وعدے سے مس نہیں ہوئے ۔۔۔ اور اگر اس بار مس ہو بھی گئے ناں تو میں پھر بھی برا نہیں مانوں گی ۔۔۔۔۔ وہ مسکرا کر میری طرف غور سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ میں نے کہا ۔۔سقی تم اپنا دھیان صرف پڑھائی کی طرف لو اور میڈیکل کالج کے ٹیسٹ کی تیاری کرو۔۔۔۔۔ میں جیسے بھی ہوا اور اگر لیٹ بھی ہو گیا تو ایک سال میں تم سے شادی کر لوں گا۔۔۔۔ وہ چیختی ھوئی مجھ سے لپٹ گئی ۔۔۔۔ اور بہت دیر بعد خود کو سنبھالتے ہوئے خالی پلیٹ کو اٹھا کے بولا بھوک بڑھ گئی اور یہ ختم ہو گئے ۔۔۔۔ سائقہ کی مسکراہٹیں پوری طرح واپس آنے کے بعد میں بھی اس کے ساتھ کچھ اور کھانا چاہتا تھا ۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔۔ ہوٹل چلیں ۔۔۔ بولی ضرور چلیں ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔ آج میں پارٹی دونگی ۔۔۔ میں نے گدے پر ہاتھ رکھا اور بولا ابھی تو دی ہے ۔۔۔۔ اووو نہیں مانوں ۔۔۔ وہ پھر بھی دونگی ۔۔۔ صرف تمھیں دی ہے اور صرف تمھیں دونگی ۔۔۔ لیکن ابھی کھانے کی پارٹی ۔۔۔ میں نے کہا ۔۔ خرچے کا موڈ ہے کیا ۔۔۔ بولی بہت زیادہ ۔۔۔ پھر قدرے سنجیدہ ہوتے ہوئے بولی ایک چیز دیکھاؤں ۔۔۔ میں اس کے بوبز پر نظریں جما کر بولا ہاں ہاں دکھاؤ ۔۔۔ قہقہہ لگا کے بولی اب اگر زیادہ لیٹ بھی ہو گئی تو ایک سال میں کسی دن دکھا دوں گی ۔۔۔۔ پھر وہ اٹھ کر صوفے کے اس طرف ایک کاٹن پر جھک گئی اور ایک بڑا نیلے رنگ کا شاپر اٹھا کر مسکراتی ہوئی بیڈ پر آ گئی ۔۔ بولی ادھر منہ کر لو میں گھوم گیا اس نے شاید شاپر کو انڈیل دیا تھا ۔۔۔ بولی مانوں آ جاؤ۔۔ میں نے دیکھ تو گدے پر نوٹوں کا انبار لگا ہوا تھا میں حیرت سے اس کا چہرہ تکنے لگا وہ اٹھی اور پانی کا گلاس میں دیتے ہوئے بولی پانی پی لو مانوں پھر بتاتی ہوں میں نے مسکرا کے اس کے ہاتھ سے گلاس لے لیا بولی ۔۔۔ مانوں آپ جب بھی پیسے دیتے تھے ناں مجھے میں یہ۔نہیں کہتی تھی کہ رہنے دو ابھی ہیں میرے پاس ۔۔۔ آپ سے پیسے لے لیتی اور جو پہلے کے بچے ہوتے وہ اس میں شاپر میں ڈال دیتی ۔۔۔ یہ دیکھو۔۔۔ ان پر تاریخیں بھی لکھی لکھی ہوئی ہیں ۔۔۔ باریک دھاگے کی مدد سے بنے نوٹوں کے بنڈل پر کچی پنسل سے مانوں 3۰5۰18 لکھا تھا اس طرح باقی سب بنڈلز پر بھی اس طرح لکھا تھا ۔۔۔۔۔ کچھ نوٹ دھاگے سے باندھے ہوئے نہیں تھے بولی یہ سب وہ نوٹ ہیں جو امی مجھے دیتی تھی ان کو کبھی خرچ ہی نہیں کیا ۔۔۔ میں نے اس کے ہاتھ کو چوما اور ان کو بس ایسے رہنے دو۔۔ بولی نہیں بس ابھی نکال لئے ھیں تو ان کو آپ سیٹ کر دو پھر رکھ لوں گی ۔۔۔ یہ کوئی دو لاکھ سے اوپر کی رقم بن رہی تھی ۔۔۔ ہم گیارہ بجے کے قریب ہوٹل چلے گئے اور سائقہ کی فرمائش پر بہت سی چیزیں کھا لیں ۔۔۔ رات ایک بجے گھر آئے اور سائقہ میرے سینے پر لیٹتے ہی نیند کی آغوش میں چلی گئی ۔۔۔۔ ہم مہوش کی رخصتی والے دن پہنچ گئے تھے ۔۔۔ سعدیہ کے روم میں شاکرہ اور سائقہ میرے ساتھ بیٹھی تھیں ۔۔۔ سعدیہ کے چہرے پر کوئی محرومی جھلک رہی تھی وہ شکوہ بھری نگاہوں سے مجھے دیکھتے ہوئے چائے کی ڈش ٹیبل پر رکھ کر چلی گئی تھی ۔۔۔۔۔۔ سائقہ کی امی چار روز قبل سے یہاں آئی ہوئی تھی ۔۔۔ شاکرہ اور میں شام کو واپس آ گئے تھے اور سائقہ وہیں رہ گئی تھی ۔۔۔ اس بار اس نے اپنا موبائل اپنے پاس رکھ لیا تھا جبکہ اس سے پہلے وہ موبائل کو یہی چھوڑ جاتی تھی اور اس کی امی کو معلوم نہیں تھا۔ کہ سائقہ کے پاس موبائل فون بھی ہے ۔۔۔۔ سائقہ نے چار روز بعد کال کر کے کہا کہ مجھے لے جاؤ۔۔۔ اگلے دن ہفتے کا روز تھا اور میں شاکرہ کو اس کی امی کے گھر چھوڑنے کے بعد میں سائقہ کی طرف چلا گیا ۔۔۔ آج اس کی امی کچھ بجھی بجھی لگ رہی تھی شفقت ہر بار مظلوم بن کر اپنی کوئی محرومی بتاتا اور میں اسے کچھ پیسے تھما دیتا ۔۔۔ آج بھی کچھ ایسا ھوا تھا اور شفقت کے گھر سے جانے کے بعد اس کی بیوی اور باجی بولیں بھائی اسے کچھ نہ دیا کرو اس کے پاس پیسے آ جاتے تو نواب بن کر گھر سو جاتا چنگ چی نہیں نکالتا ۔۔۔سائقہ کے ابو کی وفات کے بعد میں جب بھی جاتا باجی کی کچھ مالی معاونت ضرور کرتا ۔۔۔۔ میں باجی سے اس کی پریشانی پوچھنا چاہتا تھا لیکن خاموش ہو گیا اور فیصلہ کیا کہ سائقہ سے پوچھ لونگا۔۔ شام کو سائقہ کے ساتھ میں اپنے گھر آ گیا تھا۔۔۔ میں نے سائقہ سے رات کو پوچھا آپ کی امی کچھ پریشان لگ رہی تھی ۔۔۔ بولی میں نے اسے کہا تھا کہ میں مانوں سے شادی کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ میں ایک دم چونکا اور پھر اسے گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم نے خود کیوں کہا ۔۔۔ بولی مجھے پتا تھا کہ تم ان سے کبھی بھی نہیں کہہ سکو گے ۔۔۔ میں بہت دیر خاموش بیٹھا رہا پھر پوچھا کیا بولا باجی نے ۔۔۔ سائقہ بولی وہ بہت خوش ہوئی ۔۔۔۔ لیکن نعمت کی وجہ سے پریشان ہے کہ وہ کوئی بڑا مسئلہ بنائے گا ۔۔۔۔ میں نے پوچھا تو بولی بھابھی اس کے کان بھرتی ہے وہ چاہتی کہ میری شادی اس کے بھائی کے ساتھ ہو جائے جو موبائل کی کوئی دکان چلاتا ہے ۔۔۔ میں نے اسے کہا کہ اوکے جو آپ نے کر دیا وہ تو ٹھیک ہے لیکن اب اس پر تم کسی سے بات نہیں کرو۔۔ میں دیکھ لوں گا ۔۔۔ سائقہ خاموش ہو گئی تھی ۔۔۔۔ میں اس دیکھ کر کسی کے لکھے محاورے کو یاد کر رہا تھا بہت پہلے کہیں پڑھا تھا کہ عورت کسی مرد سے محبت کا اظہار نہیں کرتی ۔۔۔ لیکن اگر وہ اظہار کر دے تو مرد اسے برداشت نہیں کر سکتا ۔۔۔۔ سائقہ نے زینت کے بھائی کی شادی پر ہماری پہلی ملاقات میں ہی دیوانہ وار اپنی محبت کا اظہار کر دیا تھا ۔۔۔ اور اس روز کے بعد سے اب تک وہ ہر پل ہر گھڑی ہر لمحہ۔۔۔ مجھ کو اپنی لپیٹ میں لیتی جا رہی تھی اور میں کسی طور اس کی محبت کے حصار سے نکلنے کے قابل نہیں رہا تھا اور سائقہ بھی میرے بغیر ایک پل بھی نہیں گزار سکی تھی ۔۔۔۔ سائقہ میری محبت میں مسلسل آگے بڑھتی جا رہی تھی اور مجھے لگتا تھا کہ یہ دنیا سے ٹکرا تو جائے گی لیکن واپسی کی راہ کبھی نہیں لے گی ہزار طوفانوں کے باوجود اب تک ہماری محبت کا زیادہ ڈنکا نہیں بجا تھا اور اس سے زینت اور مہوش کے علاوہ کوئی نزدیک سے واقف نہیں کہا تھا ۔۔۔ مہوش کے رخصتی والے دن جب میں اس سے کمرے میں ملنے گیا جہاں وہ دلہن بنی بیٹھی تھی تو صرف نم زدہ آنکھوں سے مجھے دیکھتی رہی تھی ان پانچ منٹ میں ہم اکیلے تھے ۔۔۔۔اور وہ بہت سی باتیں کر سکتی تھی لیکن اس نے خاموشی سے مجھے دیکھنے کو عظیم سمجھا اور آخر میں جو بات اس نے اپنے لبوں سے نکالی تھی وہ سسکیوں کے درمیان ٹوٹے لہجے میں یہ الفاظ تھے ۔۔۔ زاہد ۔۔۔ تم ہر صورت سائقہ سے شادی کرنا ورنہ یہ مر جائے گی ۔۔۔ یہ تمھیں کتنا پیار کرتی ۔۔۔۔ یقیناً تم نہیں جانتے اور اس نے بہت سی باتیں تم سے چھپا رکھیں ہیں ۔۔۔ میں دعا کرونگی میں بہت دیر تک سائقہ کو دیکھتا کئی پہلوؤں پر غور کرتا رہا میں شاکرہ پر دباؤ ڈال کر شادی کر سکتا تھا کیونکہ اس سے بچے نام ہونے کا مضبوط موقف میرے پاس موجود تھا۔لیکن میں اس کو مردانگی تصور نہیں کرتا اور میں چاہتا تھا کہ شاکرہ کی رضامندی سے ایسا ہو جائے اور وہ خوش ہو ۔۔ شاکرہ نے اپنی زندگی کے تقریباً تیرہ برس میرے ساتھ گزار لئے تھے اور میرے ہر دکھ درد میں برابر کی شریک رہی تھی میں اسے کوئی دکھ نہیں دینا چاہتا تھا ۔۔۔۔ سائقہ کو کچھ روز پہلے میں نے ایک سال میں شادی وعدہ محض ہوائی فائر کے کچھ نہیں تھا میں ایسا بلکہ اس سے بھی پہلے سائقہ سے نکاح کرنا چاہتا تھا لیکن میرے پاس کوئی واضح پلان نہیں تھا تقریباً چار سال سے میں اس انتظار میں تھا کہ شاکرہ مجھے کسی دن خود بول دے کہ آپ دوسری شادی کر لو ۔۔۔۔ سائقہ ماں کی کہی اس بات سے ایک بار پھر سنجیدہ ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔ میں اسے دیکھتا یہ سوچ رہا تھا کہ اسے کیا کہوں کہ اس کی یہ سنجیدگی ختم ہو جائے وہ ہنسنے کے لئے بنی تھی ۔۔ وہ مجھے ہنسانے کے لئے بنی تھی اور اس سے دوستی کے سے اب تک میں اپنے سارے دکھ بھول چکا تھا لیکن آئے روز کسی نئے ایشو پر اس کی سنجیدگی مجھے اندر سے کاٹ دیتی تھی اور میں لاچارگی کی مثال بن جاتا تھا ۔۔۔ سائقہ کا چہرہ پانی کی لہروں پر پھیلتا نظر آیا اور اس کے ساتھ ہی سائقہ کی بلند آواز کے درمیان میری ہچکی نکل گئی ۔۔۔ مانوں ۔۔۔۔۔ کیا ہوا تجھے ۔۔۔۔۔ وہ میرا سر اپنی گود میں رکھ کر میری آنکھیں صاف کر رہی تھی ۔۔ سائقہ کی میری زندگی میں انٹری سے قبل اپنے گھر میں میرے ساتھ ایسا ہوتا تھا جب گلی میں کھیلتے بچوں کی آواز میرے کانوں میں پڑتی اور شاکرہ بھی اسی طرح میرا سر اپنی گود میں بہر لیتی تھی ۔۔۔۔ لھر شاکرہ کے پریشان ہونے پر مجھے خود سے شاکرہ کو ہنسانے کی کوشش کرنی پڑتی تھی میں نے آنکھیں پر سائقہ کے ہاتھوں کو پکڑ لیا گیا انہیں سکون دینے لگا ۔۔۔۔ رات آدھی سے زیادہ ڈھل چکی تھی میں سیدھا لیتے ہوئے سائقہ کو کمبل کی طرح اپنے سینے پر کھینچ لیا وہ میرے ہاتھ کر پکڑ دیکھتی رہی اور پر اسے اپنے گال پر ٹکا کے نیند کے جھونکوں میں کھونے لگی ۔۔۔ ۔۔۔ صبح میری آنکھ کھلی طو سائقہ میرے سینے پر ٹیک لگے میرے موبائل پر گیم کھیل رہی تھی ۔۔۔ اس نے مسکراہٹ سے میرا استقبال کیا اور موبائل پھینک کر میرے سینے پر لیٹتے ہوئے بولی۔۔۔ میرا مانوں اٹھ گیا ۔۔۔ سوری میں دوبارہ اس لئے آپ کے اوپر نہیں سوئی کہ آپ کی نیند ٹوٹ جائے گی ۔۔۔ دس بج چکے تھے میں نے اسے بازو میں لپیٹا اور اسے اپنے نیچے دبوچ لیا اور بوبز کو کپڑوں کے اوپر سے کس کر کے ان پر سر رکھ کر آنکھیں بند کر لیں وہ میرے بالوں سے کھیلتی ساکت پڑی رہی ۔۔۔۔ میرے باتھ روم سے نکلنے کے بعد وہ دودھ لے کر آئی ۔۔۔ اور مسکرا کے بولی بریانی لا دو گے میں نے کہا نہیں لا دونگا۔۔۔۔ وہ مسکرا کے مجھے دیکھتی رہی ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اسے تیار ہونے کا کہا ۔ تو وہ پانچ منٹ میں سب چیزوں کو سنبھالتی ریڈی ہو گئی۔۔۔۔۔ گلی سے نکلتے وقت میں نے کہا پوچھو گی نہیں کہاں جا رہے ۔۔۔ بولی ۔۔ ضرورت ہی نہیں ہے ۔۔۔ جہاں لی کر جاتے وہ ہی ٹھیک ہوتا ۔۔۔ پھر وہ مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔ مانوں سے کیوں پوچھوں گی بھلا ۔۔۔ میں نے اس کی پسندیدہ بریانی شاپ کے سامنے گاڑی پارک کر دی وہ مسکراتے ہوئے اترنے لگی ۔۔۔۔۔ بریانی کھانے کے بعد میں نے مارکیٹ کا رخ کر لیا ایک گارمنٹس کی دکان پر میں نے ایک لیڈیز پینٹ سے بھرے ہینگر کا رخ کیا اور ساتھ خاموشی سے کھڑا رہا وہ مسکراتے ہو پینٹس چیک کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ بس یہی ایک ٹھیک ہے ناں ۔۔ میں نے پینٹ دیکھ کر کہا ہاں ٹھیک ہے ایک اور بھی لے لو۔۔۔۔ شرٹس اور کچھ دیگر سامان لینے کے بعد ہم سائقہ کے مکان میں آ گئے اور کچھ دیر ساتھ لیٹ کر پیار کرنے کے بعد میں نے اسے تیار ہونے کا بولا اور ایک پینٹ شرٹ الگ کر کے اسے دے دی وہ مسکرا کر دوسرے روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد فٹ ہو کر آ گئی ۔۔۔۔ ہم پانچ بجے دوسرے سٹی کے اس پارک کی طرف نکل پڑے راستے میں میرے اشارے پر میری گود میں بیٹھ کر اسٹیرنگ پکڑتے ہو سائقہ بولی ۔۔۔ ابھی کوئی لالچ نہیں چلے گا پتا ہو ۔۔۔ بس ۔۔۔ جتنی دیر کرو گے خود ترسوں گے ۔۔۔ میں مسکرا دیا ۔۔۔۔ ہم پارک میں بیٹھے بہت دیر باتیں کرتے رہے اور میں سائقہ کو خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کے ساتھ اسے اپنی چنچل طبیعت کی طرف دوبارہ لانا چاہتا تھا باپ کی وفات کے بعد اپنی امی کی بیماری اور بھائی بھابھی کے روپے نے اسے سنجیدہ کرنا شروع کر دیا تھا اور جب مہوش کی شادی ہونے لگی تو سائقہ کے لبوں پر بس یہی سوال آ گیا کہ میرا کیا ہو گا اور تب سے اس کی سوچوں نے بس اس سوال کا گھیراؤ شروع کر رکھا تھا ۔۔۔ ہم رات ایک بجے آ گئے اور میں اسی حالت میں سائقہ کو اپنے سینے پر لپیٹ کے سو گیا تھا صبح اس کے ہاتھ کا بنا کھانا کھانے کے بعد میں شاکرہ کو اس کی بہن کے گھر سے لینے چلا گیا ۔۔۔۔۔ سائقہ کی پہلے جیسی مست باتیں تو۔نہیں رہی تھی لیکن میرے ایک سال میں شادی کے وعدے نے اس کی ہمت بڑھا دی تھی اور وہ دل لگی سے میڈیکل کالج کے ٹیسٹ کی تیاری میں مگن تھی ۔۔۔ میرا دوست ڈاکٹر طاہر اس کی ہلپ کر رہا تھا اور ہم کئی بار اس کی ہلپ کے لئے اس کے سٹی جا چکے تھے ۔۔۔۔ کچھ دنوں بعد ایک نئے نمبر سے مجھے کال موصول ہوئی سیک نسوانی آواز نے مجھے سلام کیا اور تعارف کراتے ہوئے بولی میں آپ کے دوست زبیر کی بیگم اور سائقہ کے کالج کی پرنسپل ہوں ۔۔۔ میں نے سلام کا جواب دے کر اس سے رسمی کلمات ادا کئے ۔۔۔ اور اس کو بات کرنے کا موقع دیا ۔۔بولی بھائی پہلے تو آپ کو بہت مبارک ہو ۔۔۔ سائقہ نے بورڈ کو ٹاپ کیا ہے اور ہمارا مان بڑھا دیا ہے میں ایک دم سے اچھل پڑا ۔۔۔۔ اور میڈیم کی اگلی بات پر چونک گیا پوچھا بھائی وہ ایک بات پوچھنی تھی ۔۔۔۔ سائقہ کے پیرنٹس اس کے رشتے کے لئے کیا ارادہ رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ میں نے آسمان پر نظروں کو گھمایا اور ایک لمحے کے بعد بولا میڈیم وہ تو اس کی منگنی طے ہو چکی ہے ۔۔۔۔ وہ کچھ دیر خاموش رہنے کی بعد بولی ۔۔۔ دراصل میں اپنے بیٹے کے لئے ۔۔۔۔بہرحال بھائی ۔۔۔ چلو زبیر بھی آپ سے مل لیں گے اور بھائی پرسوں آڈیٹوریم ہال میں رزلٹ آؤٹ ہوگا اور پوزیشن ہولڈرز کو انعامات سے بھی نوازا جائے گا سائقہ کے پیرنٹس اور آپ جو بھی آنا چاہیں ۔۔۔ میں نے اوکے کر دیا اور فوراً سائقہ کو کال ملا لی ۔۔۔ فوراً ہی جی مانوں ۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا کیا کر رہی ہو ؟؟۔ بولی سٹڈی ۔۔۔ کیوں خیریت ۔۔ میں نے کہا ہاں بس آپ کی یاد آئی تو ۔۔۔ بولی ۔۔۔ کوئی لالچ تو نہیں ۔۔۔ میں ہنس کے بولا ۔۔۔ ابھی نہیں ۔۔۔ بولی کال کیوں کی ۔۔۔ میں نے کہا بس ایسے ےاد آئی تو۔۔۔ بولی سفید جھوٹ ۔۔۔۔ اب آگے بتاؤ ۔۔۔ میں نے کہا نہیں بتاؤں گا ۔۔۔ بولی مار مار کے سرپرائز دیتے ہو۔۔۔ کچھ خاص خبر لازمی ہے ۔۔۔ اوکے نہیں بتاؤ۔۔۔۔ میں کہا ہاں ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں بتاتا اس نے کہا اوکے کال بند کرو ۔۔۔ میں نے کہا نہیں ۔۔۔ گہری سانس لے کر بولی اچھاااا ۔۔۔۔۔۔ ابھی مہوش تو ہے نہیں میرے پاس ۔۔۔ آپ شاکرہ کو ملا دو پھر میں بند کر لوں گی ۔۔۔۔۔ میں نے کال منقطع کر دی ۔۔۔۔۔ میں نے شاکرہ کو بتایا تو بہت خوش ہوئی اور بولی کچھ اہتمام ہم بھی کر لیتے ہیں ۔۔۔ ہم نے پروگرام ترتیب دے دیا اور اگلی صبح میں سائقہ کو بتائے بغیر اس کی بستی طرف نکل گیا ۔۔۔۔ باجی کے پاس بیٹھا باتیں کر رہا تھا کہ اس نے شفقت کی بیگم سے آہستہ سے کہا کہ آپ کا گھی پڑا ہے تو تھوڑا سا دے دو ۔۔۔ میں سالن بناتی ہوں ۔۔۔ مدھم سے یہ الفاظ مجھے بہت بڑا پیغام دے گئے ۔۔۔میں کچھ دیر ساکت بیٹھا رہا ۔۔۔ اور پھر بولا باجی مجھے تھوڑی جلدی بھی ہے میں آپ لوگوں کو لینے آیا ہوں رات کو شاکرہ نے آپ لوگوں کے لئے دعوت کا اہتمام کیا ہوا ہے دلہن دولہا کی دعوت ہم سے لیٹ ہو گئی ۔۔۔۔ وہ خوش ضرور ہوئی پھر بولی ان کی دعوت آپ نے فضول میں کی ہے اس کے آنسو نکل آئے بولی بھائی آپ نے ہم پر احسان کر دیا آپ کی سوچ اچھی تھی لیکن شفقت کی شادی مجھے سہولت کے بجائے عذاب میں مبتلا کر گئی ۔۔۔ ہفتہ ھوا ہے انہوں نے کھانا پینا الگ کر لیا ۔۔۔۔ میں پہلے سمجھ چکا تھا ۔۔۔ میں نے کہا ۔۔باجی بس آپ تیاری کر لیں ان کو رہنے دیں ۔۔۔ بولی میں آپ کے کھانا بناتی ہوں ۔۔میں نے اسے روک دیا ۔۔۔ شفقت گھر میں داخل ہوا تو مجھے دیکھتے ہوئے میرے پاس آنے کے بجائے اپنے روم میں چلا گیا اور میں نے سر جھکا کر خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کی ۔۔۔۔ باجی نے مختصر تیاری کے بعد اپنے کمرے کو تالا لگایا اور آہستہ سے گاڑی کے پاس آنے لگی ۔۔۔ شفقت نے کمرے کے دروازے سے نکل کر اکھڑے لہجے میں اپنی ماں پر کوئی طنز کیا تھا ۔۔۔ میرا صبر اچھلنے سے پہلے واپس لوٹ آیا تھا جس پر میں نے بےشمار احسانات کئے تھے وہ آج میری تذلیل کے ساتھ اپنی سگی ماں کو بھی طنز کا نشانہ بنا رہا تھا ۔۔۔ اتنی اکڑ دکھانے والے اس لڑکے کی پاور یہ تھی کہ اگر میں اسے مکا مار دیتا تو اس کی کمر ٹوٹ جاتی میں نے عجلت میں گاڑی کو جہاں سے نکال کر بستی سے باہر آنے لگا میرے ہاتھ کپکپا رہے تھے اور آنکھوں پر دباؤ سا آ گیا تھا ۔۔۔ مہوش کی رخصتی والے دن کہی ایک بات کہ سائقہ بہت کچھ تم سے چھپا رہی ہے اور مجھے اندازہ ہونے لگا تھا راستے میں باجی نے دب،لفظوں میں کہا بھائی سائقہ نے کوئی بات کی تھی ۔۔ مجھے اس کی بات سے پریشانی کے بجائے خوشی ہوئی اور یہ کرکے بھی میں سمجھوں گی کہ آپ نے ہم پر ایک اور احسان کر دیا ہے ۔۔۔۔ لیکن بھائی صرف دو لفظ آپ نے سن لئے اس لئے فی الحال کچھ نہیں کہہ رہی اور خاموش ہوں ۔۔۔ میں نے کہا باجی ۔۔۔۔۔ میں آپ کو۔مایوس نہیں کرونگا ۔۔۔ لیکن فی الحال سمجھو کہ یہ بات تمھارے میرے اور سائقہ کے درمیان ہے ۔۔۔ اور کسی سے ذکر نہ کرو۔۔۔۔۔ شفقت اور اس کی بیوی کے بارے میں بتاتی ہوئی باجی رونے لگتی تھی ۔۔۔ شفقت کی بیوی کا اصل مشن یہی تھا کہ وہ ان پر شفقت کے ذریعے دباؤ بڑھا کر اپنے بھائی کے لئے سائقہ کا رشتہ حاصل کرے ۔۔۔۔ ہم گھر پہنچ گئے تھے شاکرہ نے شفقت اور اس کی بیوی کا پوچھا اور میرے سر جھکانے پر خاموش ہو گئی ۔۔۔ بولی مارکیٹ چلیں گے سائقہ اور اس کی امی کے کپڑے لیتے ہیں ۔۔۔ میں نے کہا اوکے باجی اور آپ چلیں میرے ساتھ سائقہ ویسے بھی ٹیسٹ کی تیاری کر رہی ہو گی ۔۔۔۔ میں شام کے بعد اسے لے آؤں گا ۔۔۔ ہم چار بجے مارکیٹ سے واپس آ گئے تھے شاکرہ نے کل کی تقریب کے لئے سائقہ کے لئے خاص اہتمام سے شاپنگ کی تھی ۔۔۔ باجی کو بہت اچھا لگ رہا تھا اور ساتھ وہ اس اچانک تبدیلی پر حیران بھی تھی ۔۔۔ شاکرہ کھانا بنانے لگ گئی ۔۔۔ میں شام سے کچھ پہلے نکلتے ہوئے باجی کو سمجھا گیا کہ شاکرہ کو کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔۔سائقہ نے بجتے گیٹ کے قریب کھڑے ہو کر آواز دی ۔۔۔ کون ہے ۔۔۔ میں نے پھر گیٹ بجایا ۔۔۔ میں پوچھ رہی کون ہیں آپ۔۔۔۔۔۔ میں نے پھر بجایا تو چیختے ہوئے بولی آپ انسان ہیں یا جانور ۔۔۔ میں نے کہا جانور تو نہیں ہوں ۔۔۔۔ سائقہ نے قہقہہ لگاتے ہوئے گیٹ کھولا اور مجھے اندر کھینچ کر گلے لگاتے بولی ۔۔۔۔ مانوں ں ں ۔۔۔ کیوں تنگ کرتے ہو ۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔میں تنگ تو نہیں کرتا ۔۔۔بولی تنگ نہیں تو اور کیا ۔۔؟؟۔ میں نہیں سائقہ کو باہوں میں بھرا اور اس سے نظریں ملا کر بولا ۔۔۔ میں تو کھلی کرتا۔۔۔۔۔ وہ سر جھکا کے ہنسی وہیں بیٹھ گئی ۔۔۔ کچھ لمحے بعد میں نے اسے اٹھا لیا اور بیڈ پر۔لٹاتے ہوئے بولا ۔۔۔ سقی کپڑے اتارو ۔۔۔ اس نے مسکراتے ہوئے نگاہیں ملا کر خود کو کپڑوں سے آزاد کر لیا ۔۔۔ اور پوچھا اور میں نے کہا لیٹ جاؤ وہ لیٹ گئی اور میں اس کے بوبز پر جھک گیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد بولی آج کچھ عجیب نہیں ہو رہا ۔۔۔۔ میں مسکراتے ہوئے اٹھ گیا اور بولا کپڑے پہن لو بولی نہیں اب تم پہناؤ گے ۔۔ میں نے اس کا ایک اور سوٹ نکال کر اسے پیار کرتے ہوئے پہنا دیا ۔۔۔۔ اور بولا بس ٹھیک ہے چلو ۔۔۔۔ وہ چادر اور شوز پہن کر مسکراتی ہوئی روم کا تالا لگا کر گیٹ کی طرف آ گئی اور پوچھا آپ کی گاڑی ؟؟؟ میں نے کہا مین گلی میں ہے اس نے گیٹ کو لاک کیا اور میرے ساتھ آ کر گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔ وہ اپنی امی سے لپٹ کر پیار کرنے ۔۔۔ دونوں کو معلوم نہیں تھا کہ اتنا اہتمام کیوں کیا جا رہا ہے ۔۔۔ صبح شاکرہ نے ناشتے کے بعد مجھ سے وہ آپ آڈیٹوریم ہال میں میری دوست کی تقریب ہے کوئی ۔۔۔ میں چاہتی سائقہ اور باجی بھی ہمارے ساتھ چلیں ۔۔۔۔ میں نے مسکرا کر اوکے کر دیا شاکرہ نے خود اہتمام کے ساتھ سائقہ کو تیار کر دیا ۔۔۔ بولی مجھے نہ بتاؤ لیکن مجھے پتا چل رہا کہ کچھ ضرور ہے جو چھلا رہے ہو ۔۔۔۔ آڈیٹوریم ہال میں ہم پیچھے بیٹھ گئے سائقہ کو معلوم ہو چکا تھا کہ رزلٹ آؤٹ ہونے کی تقریب ہے ۔۔۔۔ تقریب شروع ہو گئی اور کچھ دیگر ایکٹیویٹیز کے بعد پوزیشن ہولڈر کو سٹیج پر بلایا جانے لگا ۔۔۔۔ 1:10 بجے سٹیج سیکرٹری میڈیم نے کہا اب استقبال کیجئے پری میڈیکل میں بورڈ ٹاپ کرنے والی بچی ۔۔۔۔ بہت بہت مبارک ہو ۔۔۔۔ گورنمنٹ گرلز کالج نمبر 1 کی سٹوڈنٹ مس سائقہ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے سائقہ کو باہوں میں بھر کے اٹھا دیا اور سب کھڑے ہوکر پیچھے دیکھنے لگے ہال تالیوں سے گونج اٹھا تھا
            ۔۔۔۔ (جاری ہے)

            Comment


            • Zabardast Jana story to bakmaal hai aghe dekty hai Kya hota hai

              Comment


              • بہترین ۔۔۔۔۔بہت سے معاشرتی حقائق کو خوبصورتی سے بیان کیا گیا ھے جیسا کہ شفقت کا کردار ۔احسان فراموشی ۔ ماں کے ساتھ شادی کے باد کا رویہ۔ یہ تکلیف دہ ھے مگر حقیقت کے قریب تر ھے

                Comment


                • عمدہ کاوش مزےدار سٹوری ہے

                  Comment


                  • مزہ اگیا پڑھ کر بہت اعلی

                    Comment


                    • کمال کی اپڈیٹ مزے سے بھرپور

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X