Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

زینت ایک دیہاتی لڑکی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • لا جواب تحریر

    Comment


    • Buhat hi aala kahani hai, ab tu azadi mil gaye hai saku ko

      Comment


      • بہت ہی زبردست اور لاجواب کہانی ہے پڑھ کر بہت مزہ آیا

        Comment


        • قسط نمبر 22

          سائقہ دو دن بعد ہسپتال تک کیسے پہنچی اور اس کو بے حس معاشرے میں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا اگر کبھي فرصت کے لمحات میسج ہوئے اس پر بھی کہانی لکھنے کی کوشش کروں گا۔۔۔ میں 26 دن بعد ہوش میں آیا تھا اور مجھے دو ماہ سے زائد کے بعد 27مئی 2020 کو الشفاء سے ڈسچارج کیا گیا تھا ۔۔۔۔۔ میرا پورا بدن کٹ چکا تھا لیکن مجھے پھر بھی اتنی تکلیف نہیں تھی جتنی حادثے سے قبل کے دنوں میں ٹوٹے بدن سے محسوس کر رہا تھا میں زخم زخم ہونے کے بعد ان دنوں سائقہ کے ہاتھ کے لمس سے پرسکون تھا ۔۔ زینت ہمارے گھر آنے پر بہت روئی تھی اور سائقہ سے بولی مجھے اب تمھارا خطرہ ہے شفقت تمھیں بھی مار دے گا شاکرہ بولی کہاں مار دے گا ۔۔۔ زینت نے کہا جب بھی گھر گئی تو۔۔۔۔ شاکرہ بولی یہ کہیں نہیں جائے گی ۔۔۔۔ زینت کے آنسوؤں بھرے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی تھی اور اس نے اپنی نظریں اٹھا کر میری طرف دیکھا تھا ۔۔۔ اسی روز ہی مہوش اپنی ساس کے ساتھ میرے گھر آ گئی تھی وہ ضبط کئے میری خیریت معلوم کر رہی تھی اس کی ساس ایک اچھی خاتون تھی جو مجھ سے حال احوال پوچھ رہی تھی اور اس کے پیچھے صوفے پر بیٹھی سائقہ دھیمی آواز میں مہوش کو کچھ بتا رہی تھی کہ مہوش کا ضبط ٹوٹ گیا اور والے چیخیں مار مار کر رونے لگی ۔۔۔ سائقہ نے اسے کیا بتایا تھا میں نے اپنے آنسوؤں چھپانے کے لئے آنکھیں بند کر لیں اور آنسوؤں کی لکیر میرے کانوں کی طرف آنے لگی سائقہ ٹشو سے میری آنکھوں کو صاف کرتے ہوئے کچھ بول گئی تھی اور میں سنجیدہ ہونےگا تھا ۔۔۔ مہوش کو اس کی ساس اور شاکرہ سنھبال رہی تھی ۔۔۔۔ مہوش کی ساس بولی اسے ایسے ہوتا ہے کبھی کبھی گھر میں بھی ۔۔۔۔ مہوش لوگ اسی دن واپس چلے گئے تھے لیکن زینت اور اس کی امی کچھ دن یہیں رہے تھے ۔۔۔ سائقہ اور شاکرہ نے مجھے جس طرح سنبھالا تھا میں اس کی کوئی مثال نہیں دے سکتا ۔۔۔ شاکرہ نے ایک دن بولا تیری سقی نے تیری خدمت میں تمام حدیں کرس کر لیں ۔۔۔ ہسپتال کے اس روم میں میں نے بےہوشی کے عالم میں کچھ باتیں شاکرہ کو خود بتا دیں تھی اور سائقہ نے اسے اپنے اس مکان ۔سیکس کرنے اور شفقت کے اس تھپڑ کے جو اس نے مجھے مارا تھا سب کچھ بتا دیا کہ وہ اور میں عشق میں بہت آگے چلے گئے تھے تین ماہ بعد شاکرہ کے اکائونٹ میں موجود ساری رقم ختم ہو گئی تھی وہ کچھ پریشان تھی میرے اکاؤنٹ کی۔معلومات پر علم ھوا کہ وہ بھی خالی ہو چکا ہے جس کا اے ٹی ایم کارڈ میرے بٹوے میں تھا اور حادثے کے روز سے غائب ہو چکا تھا ۔۔۔۔ اسی روز میری زمینوں کے سارے مزدور ایک ساتھ مجھ سے ملنے آ گئے نعمت ان کی قیادت کر رہا تھا پردہ کرنے کے بعد سب میرے پاس آئے یہ بہت محبت کرنے والے میرے غریب دوست تھے وہ بہت عرصے سے مجھ سے ملنے کو بےتاب تھے اور میری صحت یابی کے لئے اپنے اپنے طور پر خیرات اور دعاؤں کا اہتمام کرتے رہے تھے اس روز سب کی طرف سے نعمت نے بات کی کہ ان دنوں میں فصلوں کی مد میں جو آمدن ہوئی وہ سب آپ کو دے رہے اور کوئی کچھ نہیں لے رہا ۔۔۔۔ میں نے انکار کیا کہ ایسا نہیں ہے سب اپنا حصہ نکال لیں ۔۔۔لیکن سب نے یہ کہتے ہوئے قسم اٹھا لی کہ ہم نہیں لیں گے آپ نے ہمیشہ ہمیں اپنے حق سے زیادہ حصہ دیا ہے آپ ٹھیک ہو جائیں گے تو ہم لیں گے ۔۔۔ سب نے اجناس کی فروخت والی پرچیوں کے ساتھ اپنے اپنے پیسوں کے شاپر میرے پاس رکھ دیا اور چائے وغیرہ پینے کے بعد چلے گئے ۔۔۔۔ اس بار مجھے فصلوں کی مد میں جتنی آمدن ہوئی تھی وہ گزشتہ دس برسوں سے بھی زیادہ تھی ۔۔۔ شاکرہ نے سب پرچیوں کو دیکھنے سے بعد سارے پیسوں کو ایک ہی بڑے شاپر میں ڈال کر سائقہ کی طرف بڑھاتے ہوئے مسکرا کے کہاں ۔۔ ہاں او مانوں کی جانوں اپنا اثاثہ سنبھال لو ۔۔۔۔ سائقہ نے میرے بائیں ہاتھ کو پکڑا اور بولی میرا اثاثہ تو مانوں ہے ۔۔۔ شاکرہ نے کہا تیرا مانوں میرا زاہد بھی ہے ۔۔۔۔۔۔ سائقہ مسکراتی مجھے دیکھ رہی تھی شاکرہ نے کہا چلو آدھا آدھا کرتے ہیں اسے ۔۔ شاکرہ نے میری ناف کے قریب آہستگی سے پیٹ پر اپنی انگلی سے لکیر کھینچی اور بولے کونسا لو گی اوپر والا حصہ یا نیچے والا ۔۔۔۔ سائقہ ایک لمحے بعد میری گال پر چٹکی بھر کے بولی اوپر والا شاکرہ نے کہا ابھی ہاتھ نہیں لگاؤ اسے مولوی کو بلائیں گے پھر ۔۔۔ اور میرے والے حصے کی طرف بھول کے بھی نہیں دیکھنا۔۔۔۔ سائقہ کھکھلا کے ہنس پڑی اور بولی اوکے۔۔۔ میں نے کہا سقی تم نے خسارے کا سودا کر لیا ہے ۔۔۔وہ مسکراتی ہوئی شاپر اٹھا کر دوسرے کمرے میں چلی گئی تھی ۔۔۔سائقہ نے اپنے ایک کزن کو بھیجا کہ گاڑی تھانے سے اٹھوا کر کباڑ پر بیچ ایسی منحوس چیز کی شکل بھی نہیں دیکھنی ۔۔۔ گاڑی کا کیا حال ہوا تھا میں نہیں دیکھ سکا ۔۔۔ ایک ماہ سے کچھ دن بعد ہم ایمبولینس پر جولائی کے پہلے ہفتے میں چیک چیک اپ کرانے چلے گئے ۔۔۔۔ وہاں سے آنے کے بعد شاکرہ نے رات کو سائقہ سے پوچھا کل تم اپنے مانوں کو سنبھال لو تومیں امی سے مل آؤں ۔۔۔۔ شاکرہ کی امی ان دنوں بیمار تھی اور بہت دنوں سے میری خیریت دریافت کرنے بھی نہیں آئی تھی ۔۔۔ سائقہ نے اوکے کہہ دیا ۔۔۔۔ شاکرہ نے مجھے سوالیہ نگاہوں سے دیکھا ۔۔۔ میں نے کہا ہاں چلی جاؤ ۔۔۔ بولی شام کو واپس آؤں گی۔۔۔۔۔ سائقہ مسکرا کے بولی اگر رات رہ بھی جاؤں گی تو مانوں کے تمھارے حصے پر قبضہ نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے ہنستے ہوئے اسے اپنے بازو میں بھرا اور سائقہ کی گال کو دانتوں سے کاٹ لیا ۔۔۔۔ مجدیکھ کر شاکرہ کہنے لگی اس کی آنکھیں دیکھی ہیں ۔۔۔ نیند پوری نہیں کرتی ۔۔۔ میں سائقہ کو مسکرا کے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ سائقہ بولی مجھے ایک اور طرح سے پوری نیند آتی ؤ۔۔۔۔ سلاؤ گی ویسے ۔۔۔۔ شاکرہ بولی آپ کو جیسے پوری نیند آئے گی ویسے سلا لوں گی ۔۔۔۔ سائقہ بولی اوکے ۔۔۔ اور کل امی کے گھر کیسے جاؤ گئی ۔۔۔ شاکرہ بولی دیکھوں گی ۔۔۔چنگ چی پکڑ لوں گی ۔۔۔ سائقہ مجھے دیکھ کر خاموش ہو گئی ۔۔۔۔ شاکرہ میرا دودھ لینے کچن کی طرف چلی گئی ۔۔۔ سائقہ نے میری طرف دیکھ کر پوچھا مکان کی چابیاں کہاں ہیں ۔۔۔۔ میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا پتا نہیں ۔۔۔ اس نے سر جھکاتے ہوئے اونہہ کہا ۔۔۔ میں نے پوچھا کالج کھل گئے ۔۔بولی نہیں کھلے ابھی ۔۔۔۔ میں بولا یہیں سٹڈی تو کر لیا کرو۔۔۔۔ بولی اوکے کل بکس اٹھا لاؤں گی ۔۔۔۔ شاکرہ نے آتے ہی پوچھا کیا راز کی باتیں ہو رہی ہیں ۔۔۔۔ سقی مانوں کی ۔۔۔ سائقہ بولی بہت شکی عورت ہو تم ۔۔۔ میں آئندہ تمھیں شاکرہ نہیں شکی کہوں گی ۔۔۔۔۔ شاکرہ مسکرا دی ۔۔۔۔ سائقہ پوچھنے لگی ۔۔۔ شکی کس ٹائم جاؤ گی امی کے گھر۔۔۔۔ شاکرہ مسکرا کے بولی کیوں کوئی پروگرام ترتیب دینا ہے۔۔۔۔۔ خیال کرنا ابھی ٹھیک نہیں ہیں یہ۔۔۔۔ سائقہ مسکرا کے بولی میں نے تمھارا صحیح نام چن لیا ہے ۔۔ شکی۔۔۔۔ ۔۔ شاکرہ بولی دس بجے تک جاؤں گی ۔۔ سائقہ بولی اوکے میں صبح صبح ہاسٹل چلی جاؤں گی ۔۔۔ کچھ سامان اٹھانا ہے ۔۔اور دس سے پہلے آ جاؤں گی ۔۔۔ شاکرہ مجھے دودھ پلاتے ہوئے سائقہ سے بولی ۔۔۔ سقی تم ببلو کو جانتی ہو۔۔۔ وہ آنکھوں میں مسکراہٹ کے ساتھ حیرت سے بولی ۔۔۔ نہیں تو ۔۔۔ کہاں کا ہے ۔۔۔۔ شاکرہ بولی کہاں کا نہیں اسی گھر کا ہے ۔۔۔ سائقہ بولی میں نے تو نہیں دیکھا ۔۔۔ شاکرہ بولی اوکے ۔۔۔ تھوڑا صبرر کر لو ملواؤں گی آپ کو اس سے ۔۔۔۔ سائقہ نے اپنے ہونٹوں کو دانتوں تلے دبایا اور سر جھکا لیا ۔۔۔۔ ان دنوں میری طبیعت کافی بہتر ہو چکی تھی اور یہ دونوں رات کو میرے ساتھ والے بیڈ پر ایک ساتھ سو جاتی تھی سقی رات کو بار بار اٹھ کے مجھے دیکھتی رہتی تھی ہسپتال میں یہ دونوں کمزور ہو گئیں تھیں اور صدیوں کی بیمار لگنا لگیں تھیں لیکن اب آہستہ آہستہ یہ دونوں ٹھیک ہو رہی تھی ۔۔۔ بیڈ پر لیٹتے ہوئے شاکرہ نے پوچھا سقی کیا کہہ رہی تھی ۔۔۔ کیسے نیند آئے گی تمھیں ۔۔۔ سائقہ صوفے ساٹھ کر دروازے کی طرف گئی اور اسے لاک کرتے ہوئے بولی صبرر آتی ہوں ۔۔۔۔ شاکرہ کو سیدھا لٹا کر سائقہ اس کو باہوں میں بھرتے ہوئے اس پر الٹی لیٹ گئی اور میری طرف چہرے کر کے شاکرہ کے بوبز پر اپنا سر ٹکا دیا ۔۔۔۔ اور بولی ۔۔۔ ایسے ۔۔۔۔شاکرہ ہنستے ہوئے سائقہ کے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۔۔۔ بولی بہت کمینی ھو تم۔۔۔۔۔ ہم سو گئے تھے ۔۔۔۔ صبح میرے آنکھ کھلی تو شاکرہ پہلے سے جاگ رہے تھی اور سائقہ اس پر ویسے ہی الٹی لیٹی گہری نیند کے مزے لے رہی تھی ۔۔۔ شاکرہ نے میءطرف دیکھا اور ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔۔ اس حرام زادی کا کیا کریں گے ۔۔۔۔۔ میں مسکرا دیا ۔۔۔۔ شاکرہ بولی سچ بتاؤں ۔۔۔۔۔ یہ آپ کے مسئلے کے بعد سے آج پہلی بار اس سکون سے سوئی ہے میں نے کہا ۔۔۔ سلا لیا کرو۔۔۔۔ شاکرہ بولی ۔۔۔۔ ٹھیک ہو جاؤ پھر تم سلا لینا ۔۔۔۔ میں مسکرا کر کمرے کی چھت کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ شاکرہ سے ٹائم پوچھا اس نے بتایا کہ سات بج گئے ہیں ۔۔۔ میں نے کہاں اسے جگا دو ہاسٹل کا کہہ رہی تھی ۔۔۔۔ شاکرہ اس کے ہپس پر تھپکی دیتے ہوئے اسے اٹھانے لگی ۔۔۔ اووو مانوں کی سقی۔۔۔۔ سائقہ مسکراتے ہوئے انگڑائی لیتی پھر وہ شاکرہ کا چہرہ پکڑ کر اس کو چومنے لگی ۔۔۔۔ شاکرہ بولی ۔۔۔ بہت بدمعاش ہو تم۔۔۔۔ ہاسٹل جانا۔۔؟؟؟؟ سائقہ نے شاکرہ کا موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا اور پھر شاکرہ کو بازوں میں بھر کر بولی جاتی ہوں ۔۔۔ تھوڑا سکون لینے دو۔۔۔۔۔ شاکرہ بولی سکون کی بچی میں نے ناشتہ بنانا ہے ۔۔۔ سائقہ اس سے اتر کر بیڈ پر لیٹتے ہوئے بولی مانوں تمھاری بیگم کتنی گندی ہے ۔۔۔ پورا سونے بھی نہیں دیتی ۔۔۔ شاکرہ نے اٹھتے ہوئے سائقہ کے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولی ۔۔۔ اچھائی کا زمانہ بھی نہیں ہے پوری رات موٹو کو اٹھائے رکھا اور اب باتیں کرنے لگی ۔۔۔۔ شاکرہ روم سے باہر چلی گئی تھی ۔۔۔۔ سائقہ نے اپنی آنکھیں کھولیں اور مجھے دیکھتے ھوئے پوچھا تالہ کیسے ٹوٹے گا ۔۔۔۔ میں نے کہا ماسی کو بلا لینا مین گلی میں آگے ایک مستری بیٹھا ھے اس کو بلا لے گی ۔۔۔۔۔۔۔ سائقہ تھوڑا ناشتہ کرکے اٹھنے لگی ۔۔۔ شاکرہ نے اسے پکڑ کر بٹھایا اور بولی ۔۔۔ ناشتہ پورا کرو۔۔۔۔ اچھا کھایا کرو مانوں کو پورے ایک درجن بچے دینے ھیں آپ نے ۔۔۔ سائقہ کچھ سنجیدہ ہونے لگی لیکن میری غصے بھری آنکھیں دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔صرف ایک درجن ۔۔۔۔ ۔۔ میں نے شاکرہ سے بولا انڈوں پر بٹھانا اسے ؟؟؟؟ شاکرہ نوالا میرے منہ میں دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ ببلو پر بیٹھے گی تو انڈے بھی نیچے آ جائیں گے ۔۔۔ پھر شاکرہ تالی بجا کر ہنسنے لگی۔۔۔۔۔ سائقہ نے جھکائے سر کو اوپر اٹھاتے ہو اپنی ہنسی کو حیرت میں بدلتے ہوئے بولی ۔۔۔ کون ہے ببلو اور میں بھلا اس پر کیوں بیٹھوں گی ۔؟؟؟ شاکرہ نے اس کی تھوڑی کو بچوں کی طرح پکڑ کر کہا۔۔۔ شوق سے بیٹھو گی ۔۔۔۔ ابھی بچی ہو تمھیں پتا نہیں ہےناں ۔۔۔ میں نے کہا کہ ابھی بچی ہے تو اب نہیں بچے گی سائقہ خاموش رہی مگر شاکرہ نے زور کا قہقہہ لگایا اور میری ناک کو کھینچا۔۔۔۔ ۔۔سائقہ چلی گئی تھی اور شاکرہ میرے پاس بیٹھ کر کہنے لگی زاہد ۔۔۔ میں امی کے پاس کبھی نام جاتی اگر مجھے سائقہ پر اعتماد نہ ہوتا ۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ ہاں وہ بھی ٹھیک ہے اور آپ کا جانا بھی ضروری ہے ۔۔ لیکن پلیز شام کو آ جانا آپ۔۔ بولی میں پاگل ہوں جو تمھیں اس حال میں چھوڑ کر رات گزاروں گی ۔۔۔۔ پھر بولی زاہد ایک بات کہوں ۔۔۔ میں نے کہا ہاں ہاں بولو ۔۔۔ بولی زاہد تم بہت لکی ہو ۔۔۔ یہ لڑکی تمھیں مجھ سے بھی زیادہ پیار کرتی ہے ۔۔۔ اور میں اس کے آپ سے پیار کو پاگل پن قرار دیتی ہوں یہ ہسپتال میں پہنچنے تک یہ پاگل ہو چکی تھی اور تیرے خاندان سے کسی نے ایک کال کرنے تک کی زحمت نہیں کی ۔۔۔۔ زاہد مجھے تیرے رشتے دار کا وہ کمنٹ آج بھی تیر بن کر دل میں چبھ رہا جس میں اس نے لکھا تھا کہ ۔۔۔ یہ ہے بھی لاوارث ۔۔۔۔ شاکرہ رونے لگی تھی ۔۔۔ پھر بولی تیرے رشتے دار میرے سے شادی کے بعد تم سے مخالفت پر اتر آئے ۔۔۔۔ میری انا کی وجہ سے تم دوسری شادی نہیں کر سکے اور ایک دن اندر سے ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو گئے ۔۔۔۔۔ اور پھر اسی حال میں تم حادثے کا شکار ہو گئے ۔۔۔وہ رونے لگی اور اٹھ کر میرا ماتھا چومتے اپنے آنسو میرے چہرے پر گراتی۔۔۔۔ سوری زائد سوری میں اب تمھیں کو دکھ نہیں پہنچاؤں گی سوری مجھے معاف کر دو۔۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹ کھول کر اس کو دیکھا وہ میرے ہونٹوں میں اپنے لب جوڑ دئیے شاکرہ بھی میرے ہونٹ چوس رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے اسے پیار سے دیکھا اور کہا شکی ۔۔۔۔ وہ نم آنکھوں کے ساتھ مسکرانے لگی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاکرہ چکن چلی گئی اور بہت دیر بعد آ کر بولی میں نے کھانا بنا لیا ہے ۔۔۔۔ سقی تمھیں وقت پر کھلا دے گی ۔۔۔۔ میں نے پوچھا کیا بنایا ۔۔۔۔ وہ مسکرا کے بولی بریانی ۔۔۔۔ تمھاری سقی جو مرتی ہے۔۔۔۔میں نے مسکرا کر اپنی نظریں ٹی وی کی طرف پھیر لیں ۔۔۔ اور کرونا اپڈیٹ سننے لگا ۔۔۔۔۔ شاکرہ میرے پاس بیٹھ کے پوچھنے لگی ۔۔۔ آج سقی کا کوئی موبائل نہ لے لیں ۔۔۔۔ میں نے کہا ۔ہاں ۔۔۔ اور سم اپنے نام کی لے لینا ۔۔۔۔ شاکرہ ٹی وی دیکھنے لگی ۔۔ گیٹ کے باہر سے ہارن بجنے لگا ۔۔۔ میں نے شاکرہ سے کہا گیٹ کھول دو سقی آئی ہے وہ حیرت سے مجھے دیکھتی باہر چلی گئی ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ دونوں ہنستی روم میں آگئیں ۔۔۔ شاکرہ بولی توں تو بہت بڑی بدمعاش نکلی ۔۔۔۔ سائقہ صوفے پر کچھ سامان رکھتے ہوئے پوچھنے لگی کیسا ہے میرا مانوں ؟؟؟ شاکرہ بولی رو رہا تھا ۔۔۔۔۔ بولی کیوں ۔؟؟؟ شاکرہ نے نیم آنکھیں بند کرتے ہوئے اپنے گلے سے دبتی آواز نکالی سقی ی ی ۔۔۔ وہ دونوں اپنے ہاتھ ملا کر کھلکھلا کر ہنسنے لگیں ۔۔۔۔ میں سمجھ چکا تھا کہ ہسپتال میں بےہوشی کی حالت میں میں شاید ایسے بول رہا تھا ۔۔۔۔۔ سائقہ نے ایک شاپر سے بکس نکال کر ٹیبل پر رکھیں اور نیلے شاپر کو صوفے سے نیچے رکھتی ہوئی صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔ شاکرہ نے پوچھا اس شاپر میں کیا لائی ہو ۔۔ سائقہ بولی وہ رات کو کھول لیں گے ۔۔۔ شاکرہ بولی گاڑی کس کی ؟؟؟ سائقہ نے مسکراتے ہوئے میری طرف اشارہ کر دیا ۔۔۔۔ شاکرہ نے ہنستے ہوئے کہا اووو ماموں عاشق۔۔۔۔۔۔۔ میری گاڑی ؟؟؟؟۔ میں نے کہا وہ تو ٹوٹ گئی ۔۔۔۔ اور لے لیں گے ۔۔۔۔ پھر پوچھا جاؤں میں ؟؟؟ میں نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔۔ شاکرہ اٹھنے لگی ۔۔۔ سائقہ بھی اٹھتے ہوئے بولی ۔۔ میں چھوڑ آتی ۔۔۔ شاکرہ بولی نہیں تم بیٹھو ان کے ساتھ سائقہ نے کہا نہیں بیس منٹ میں آ جاتی ۔۔۔ میں تیرے لئے تو گاڑی اٹھانے گئی تھی ۔۔۔۔ شاکرہ مسکراتے ہوئے بولی مانوں بیس منٹ میں آدھا ہو جائے گا تیرے بغیر سائقہ میری طرف بڑھتے ہوئے بولی ۔۔۔ نہیں میں اسے بیس منٹ کی خوراک دے کر جاتی ۔۔۔ سائقہ میرے چہرے پر جھک گئی اور مسکراتے ہوئے کسنگ کرنے لگی ۔۔۔۔ شاکرہ باہر جاتے ہو مسکرا کے بولی ۔۔ بہت بےشرم ےو تم سقی۔۔۔۔ اور سائقہ بھی ہنستے ہوئے اس کے پیچھے چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔ تیس منٹ بعد گیٹ کا لاک کھلنے کی آواز آئی اور ۔۔۔ کچھ دیر بعد سائقہ ایک شاپر اٹھائے اندر آئی ۔۔۔ کیسا ہے میرا مانوں ۔۔۔۔۔
          اس نے شاپر صوفے پر رکھا اور میرے ہونٹ چوستے ہوئے بولی سوری دس منٹ لیٹ ہو گئی ۔۔۔ شکی مجھے موبائل شاپ پر لے گئی تھی ۔۔۔ (جاری ہے )

          Comment


          • زندگی میں واپس خوشی کے لمحات ہے ہے شان دار اور عمدہ اپڈیٹ ہے ہیں

            Comment


            • شکی اینڈ سقی تھری سم آنے والا ہے بھی لوگو تیار ہو جاؤ

              Comment


              • سقی اور شکی ۔مزید دلچسپ ہوتی جا رہی کہانی ۔۔جلد ہی ببلو بھی ایکشن میں آنے والا ھے پھر پتہ نہیں کس کس کے اوپر سے گزرے گا ببلو۔۔۔

                Comment


                • بہت اعلیٰ اپڈیٹ

                  Comment


                  • Bohat bohat bohat zabrdast

                    Comment


                    • اوئے ہوئے کیا کہانی ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X