Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بے بسی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    ویلکم الفا بھائی ??????

    Comment


    • #12

      بہت ہی عمدہ، گرما گرم اپڈیٹ دیں ہے۔۔۔فل شہوت سے بھرپور کہانی ہے۔۔

      Comment


      • #13
        آغاز تو بہت اچھا ہے

        Comment


        • #14
          انسانی نفسیات بہت عجیب ہیں، ہر جذبے کی تہہ میں کوئی مثبت یا منفی سوچ پوشیدہ ہوتی ہے، منفی جذبات منفی خیالات کے ساتھ اور مثبت جذبات مثبت خیالات کے ساتھ اور ان کے ساتھ ہی منسلک ہے رویئے جو معاشرے کے ہوتے ہیں، اگرچہ معاشرہ کا رد عمل انسان کے خیالات کے برعکس ہو تو سدھار ممکن ہے مگر ایسا بہت کم ہوتا ہے، کیونکہ معاشرہ ماضی اور شخصیت کو دیکھ کر اپنا ردعمل دیتا ہے نہ کہ سدھار کے لیئے اور ہمارا معاشرہ تو ویسے بھی تماشبینوں کا ہجوم ہے۔ جسے اپنی تفریع سے مطلب ہے چاہے وہ تفریع کسی سڑک پر حادثے کی صورت میں ہو یا کسی غریب کی بے بسی کی صورت میں۔
          اس وقت اسد سہما ہوا تھا کیونکہ جب بھی اس سے جانے انجانے میں کوئی غلطی ہوتی تھی تو سارے گھر والے پہلے تو خود اسے زلیل کیا کرتے تھے پھر اپنے اردگرد اپنے رشتے داروں، دوستوں میں اسد کی اس غلطی کا زکر کر کے اسد کے لیئے شرمندگی کا سامان اکھٹا کیا کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے اسد کی خود اعتمادی بلکل ختم ہو چکی تھی، وہ انتہائی خاموش اور پراسرار سا ہو گیا تھا، نہ کسی سے کوئی بات کرتا نہ زیادہ ہنستا یعنی اسد تباہی کے رستے کی طرف پیش قدمی کر چکا تھا۔
          کافی دیر گزر جانے کے بعد جب اسد کی والدہ نے اسد سے کچھ نہیں کہا تو وہ بہت حیران ہوا اسے تو یقین تھا کہ اس کی امی اس کو زلیل کریں گی مگر جب کچھ نہیں ہوا تو اسد اٹھا اور اپنے کمرے سے باہر آیا اور کچن میں جا کر کچھ کھانے کے لیئے ڈھونڈنے لگا۔ تبھی رخسانہ بیگم کچن میں داخل ہوئیں اور حسب معمول سخت لہجے میں اسد سے پوچھا کیا کر رہے ہو، تو اسد نے کہا امی بھوک لگی ہے، رخسانہ بیگم نے کہا جاو باہر جا کر بیٹھو کھانا بنا رہی ہوں ابھی تھوڑی دیر ہے۔ اسد باہر آ کر ٹی وی دیکھنے لگا، زہن تھوڑا ریلیکس ہوا تو اس کے دماغ میں واشروم والا واقع گھومنے لگا۔ شہوت اس پر حاوی ہونے لگی تو اپنے کمرے میں چلا گیا، اور دروازہ بند کر کے مٹھ لگانے لگا۔ اس کے زہن میں اپنی ماں کی بھاری اور موٹی ننگی رانیں گھوم رہی تھیں وہ منظر جو اس نے واشروم میں دیکھا تھا بار بار اس کی آنکھوں کے سامنے آ جاتا اور اس کا ہاتھ اس کے لن پر تیزی سے چلنے لگتا۔
          تھوڑی ہی دیر میں اسے رخسانہ کی آواز آئی جو اسے کھانے کے لیئے بلا رہی تھی۔ اسد اپنے کمرے سے نکلا اور کھانا کھانے لگا۔ وہ چوری چوری اپنی ماں کو دیکھتا جو کھانہ کھانے میں مصروف تھی۔
          رخسانہ بیگم ایک صحتمند اور لمبی چوڑی خاتون تھی، قد عام عورتوں کی نسبت کافی بڑا تھا، جسم بھی بھرا ہوا تھا، رنگ گورا اور گلابی تھا، گول اور خوبصورت چہرہ، ستواں ناک اور بھرے ہوئے ہونٹ، کالی آنکھیں اور کالے گھنے بال جو کمر تک آتے تھے مگر رخسانہ انھیں باندھ کر رکھتی تھی اور دوپٹے سے اپنے سر اور سینے کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھتی تھی، چوڑے اور گول شانے اور بھاری اور موٹے بازو، جو ان کی اچھی صحت کا پتہ دیتے تھے، موٹے اور بڑے ممے جو رخسانہ کے جسم کی خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتے تھے بڑھتی عمر کے باوجود رخسانہ کے ممے ابھی بھی ڈھلکے نہیں تھے، رخسانہ کا پیٹ تھوڑا باہر کو نکلا ہوا تھا مگر اتنا نہیں، موٹی شاہتیر جیسی رانیں جو بالکل سڈول تھیں، ایسے جیسے کسی عمارت کے ستون ہوتے ہیں، گول اور گوشت سے بھر پور، رخسانہ کے جسم کی سب سے نمایاں چیز اس کی گانڈ تھی، جو باہر کو نکلی ہوئی تھی، مضبوط اور بھاری چوتڑ جو کسی بڑے بڑے گھڑوں کی طرح تھے، کمر پر چربی نہ ہونے کی برابر تھی جو کہ حیرت انگیز بات تھی، جس کی وجہ سے رخسانہ کے چوتڑ اور بھی بڑے اور موٹے لگتے تھے، رخسانہ جب چلتی تو اس کے چوتڑ آپس میں رگڑ کھا کر دائیں بائیں کی طرف ہلتے اور ایک ردھم بناتے جس کی وجہ سے رخسانہ کی چال ان لوگوں کے لیئے کسی امتحان سے کم نہ ہوتی جو بڑی گانڈ کے شوقین ہوں۔
          دوسری طرف اسد کے والد ایک نارمل سی شکل صورت اور درمیانے قد کاٹھ کے آدمی تھے، ان کی سرکاری نوکری کی وجہ سے رخسانہ کے والدین نے رخسانہ کی شادی ان سے کر دی تھی، انتہاہی شریف النفس انسان تھے مگر بڑھتی عمر کے ساتھ ہی بہت سی بیماریوں نے انھیں گھیر لیا تھا، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے وہ پچھلے پانچ سالوں سے جنسی طور پر غیر فعال تھے جسی کی وجہ سے رخسانہ بیگم کے لہجے میں سختی اور چڑچڑا پن بڑھتا جا رہا تھا۔
          اسد کے علاوہ ان کی تمام اولاد رخسانہ بیگم پر گئی تھی اور اسد اپنے والد پر گیا تھا، پھر بچپن میں اسد شدید بیمار ہو گیا تھا جس کی وجہ سے کبھی صحت نہ پکڑ سکا اور زہنی، دماغی اور جذباتی طور پر کافی کمزور تھا۔
          اس کی اس کمی کی وجہ سے سکول اور کالج میں بیچھے ہی رہا، اور جب گھر میں سب ہی اپنی اپنی جگہ پر کامیاب ہوں تو ایک ناکام انسان کا گزارہ ان کے درمیان بہت مشکل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے اسد بہت سی زہنی الجھنوں کا شکار ہو گیا۔
          Last edited by Man moji; 06-24-2023, 03:57 PM.

          Comment


          • #15
            Alpha01
            https://urdustoryworld.com/forum/mai...D8%AC#post2685



            یہ سیکشن ویزٹ کرے ۔اس طرح عمل کرے سٹوری جمیل نوری فونٹ میں پوسٹ کرے ۔
            اور فونٹ سائز 20 کی جگہ 26 رکھے ۔
            جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
            ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

            Comment


            • #16
              بہترین کہانی کا آغاز ہے

              Comment


              • #17
                آغاز بتا رہا ہے اسٹوری بہت دمدار ہے شکریہ الفا

                Comment


                • #18
                  Boht zabardast update asad ka khof ki wajha sa agye nhi bar raha mgr ab deakhna mazedar ho ga ka kase asad or us ki maa ka darmeyan rishta banta ha

                  Comment


                  • #19
                    آغاز اچھا ہے آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے

                    Comment


                    • #20
                      سب سے پہلے کہانی شروع کرنے پر آپ کا شکریہ
                      کہانی کا پلاٹ بہت جاندار ہے
                      کہانی بہت شہوت انگیز ہو گی
                      کمال کی اپڈیٹ

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X