Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بے بسی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    دیکھیں اسداوراسکی ماں کب شروع ھوتے ھیں

    Comment


    • #32
      ماں کے کریکٹر میں جان ڈال دی آپنے ۔۔۔ بہت خوب

      Comment


      • #33
        Kamal ka aghaz hyy asad aur uski maa bilkul hi 1 dusry sy mukhtalif hein dekhty hein kb aapas main pyaar paifa hota hy

        Comment


        • #34
          بہت اعلٰی کہانی لکھی جا رہی ہے ۔۔۔۔ امید ہے بہت مزہ آے گا

          Comment


          • #35
            واہ مزہ آگیا:d

            Comment


            • #36
              اسد اپنے کمرے میں بیٹھا پورن دیکھ رہا تھا اور اپنی ماں جسم کے بارے میں سوچ کر مٹھ لگا رہا تھا، تبھی اسے اس کی ماں کی آواز آئی کہ وہ ان کی بات سنے، اسد نے اپنا موبائیل بند کیا اور تھوڑی دیر رک کر اپنا کھڑا لوڑا بیٹھنے دیا، پھر وہ کمرے سے باہر نکلا تو رخسانہ بیگم کہیں جانے کے لیئے تیار تھیں، اسد ان کے سامنے جا کر کھڑا ہو گیا تو رخسانہ نے کہا کہ میں تمھاری خالہ کی طرف جا رہی ہوں، شام تک آوں گی، اگر تمھارے ابو جلدی آ جائیں تو مجھے فون کر دینا اور ان کو بتا دینا کہ میں تمھاری خالہ کے گھر گئی ہوں۔ اسد نے اپنا سر ہلا دیا تو رخسانہ باہر کی طرف نکل گئی، اسد بھی ان کے پیچھے پیچھے باہر آیا اور ان کی مٹکتی تھرکتی گانڈ کو دیکھ کر مست ہونے لگا، رخسانہ کے چلے جانے کے بعد اسد نے گیٹ بند کیا اور دوبارہ اپنے کمرے جا کر پورن دیکھنے لگا۔
              شام ہو گئی تھی اور ابھی تک رخسانہ گھر واپس نہیں آئی تھی، اور اسد کے والد بھی اپنے کام سے واپس آ چکے تھے، انھوں نے اسد سے اس کی امی کے بارے میں پوچھا تو اسد نے بتایا کہ وہ خالہ کے گھر گئی ہیں، تو اسد کے والد نے کہا ٹھیک ہے میں تھوڑی دیر آرام کرنے کے لیئے اپنے کمرے میں جا رہا ہوں تم اپنی امی کو فون کر کے بلا لو۔ اسد نے اپنی گردن ہلا دی تو اسد کے والد اپنے کمرے میں چلے گئے۔
              اسد نے اپنا فون نکالا اور اپنی امی کو کال کرنے لگا، پر فون بند جا رہا تھا، پھر اسد نے اپنی خالہ کو فون کیا حال احوال کے بعد اس نے اپنی خالہ سے پوچھا کہ امی سے بات کروا دیں تو اس کے خالہ نے جواب دیا کہ وہ تو گھنٹہ ہوا چلی گئی ہیں میرے خیال سے پھنچنے والی ہوں گی۔ اسد نے ان کی بات سنی اور پھر فون بند کر کے ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر اپنی امی کا انتظار کرنے لگا۔
              تبھی اس کے ابو کمرے سے گھبرائے ہوئے باہر آئے اور اسد سے کہا تمھاری امی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور وہ اس وقت ہسپتال میں ہیں، میں پسپتال جا رہا ہوں تم گھر کا دھیان رکھنا۔ یہ کہہ کر اسد کے والد تیزی سے باہر چلے گئے۔ اسد نے گیٹ کھول کر ان کی گاڑی باہر نکلوائی اور پھر گیٹ بند کر کے اپنی امی کے بارے میں سوچ کر پریشان ہونے لگا۔ جو کچھ بھی تھا، اسد رخسانہ کا خون تھا تھوڑی دیر بعد اسد نے رونا شروع کر دیا اور دل ہی دل میں اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگا، اور سوچنے لگا کہ یہ سب کچھ اس کی ہی وجہ سے ہو رہا ہے وہ جو ہر وقت اپنی امی کے بارے میں گندا سوچتا ہے اس کی سزا اس کی امی کو مل رہی ہے۔
              شام سے رات ہو گئی تو اس کے ابو کا فون آیا، تو اسد نے فورا فون اٹھا کر اپنے ابو سے امی کے بارے میں پوچھا تو اسد کے ابو نے جواب دیا کہ تمھاری امی ٹھیک ہیں بس کچھ خراشیں ائی ہیں اس مگر ڈاکڑ نے آج رات آبزرویشن کے لیئے ہسپتال میں رکھ لیا ہے ، تم کھانہ کھا کر سو جانا اور ہم صبح کو آ جائیں گے۔ اسد کی جان میں جان آئی تو اس نے سکون کا سانس لیا اور گھر کے دروازے بند کر کے اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا۔
              صبح کو اسد کے امی ابو ہسپتال سے آ گئے، تو اسد نے دیکھ کہ اس کی امی کے ہاتھ پر پلستر چڑھا ہوا ہے اور امی لنگڑا کر چل رہی ہیں، اسد نے ان کے پاس جا کر ان سے ان کی خیریت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے کہا میں ٹھیک ہوں پھر اسد کے ابو سے کہا کہ ایسا کرو کہ ایک مہینے کہ لیئے کسی کام والی کا بندوبست کرو کیوں کہ اس حالت میں مجھ سے کام نہیں ہو گا۔ تو اسد کے والد نے کہا ٹھیک ہے میں دیکھتا ہوں، اور کچھ کرتا ہوں۔
              رخسانہ اور اسد کے ابو اپنے کمرے میں چلے گئے اور اسد ان کے پیچھے پیچھے ان کے کمرے میں چلا گیا، اس نے اپنے امی ابو سے پوچھا کہ ناشتہ بنا دوں تو انھوں نے پہلے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر کہا کہ تم بنا لو گے تو اسد نے جواب دیا بنا لوں گا، تو رخسانہ نے کہا ہاں بنا لو۔
              اسد نے کچن میں جا کر چائے بننی رکھی اور انڈے فرائی کرنے لگا، تھوڑی دیر بعد اس نے ڈبل روٹی گرم کر کے ایک پلیٹ میں رکھی اور اپنا ناشتہ الگ کر کے اپنے امی ابو کا ناشتہ ایک ٹرے میں رکھ کر ان کے کمرے میں دینے چلا گیا۔
              اسد نے اپنے والدین کے سامنے ناشتہ رکھا اور پھر واپس آ کر اپنا ناشتہ کرنے لگا۔ ناشتے کے بعد اسد اپنے والدین کے کمرے سے برتن اٹھا کر کچن میں چلا گیا اور برتن دھو کر رکھ دیئے۔ اور پھر کالج جانے کی تیاری کرنے لگا۔

              Comment


              • #37
                سپر ڈپر اسٹوری زبردست لاجواب اپڈیٹ

                Comment


                • #38
                  کہانی کا آغاز اچھا ہے، ماں کے خدوخال بھی خوب بیاں کیے ہیں۔۔۔۔
                  اب دیکھنا ہے اسد اپنا مقام کیسے بناتا ہے۔۔۔
                  کمال۔۔۔ لاجواب۔۔

                  Comment


                  • #39
                    Yaqeenan boht zabardast tarhan kahani likh rahe han lagta ha ab asad apne ammi ka khayal rakhe ga or ahista ahista un ka dil ma jaga bnaye ga

                    Comment


                    • #40
                      Kamal ab inhi dino main asad aur uski maa aik dusry k pass aaein gy

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X