Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیٹے کی آرزو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Family بیٹے کی آرزو

    میری جب شادی ہوئی تو میری بیوی کی ایک بڑی بہن کی بھی شادی ہمارے ساتھ ہی ہوئی۔ میری بیوی سات بہنیں اور ایک بھائی تھا۔ بھائی سب سے چھوٹا تھا اور ہماری شادی کے وقت اس کی عمر 4 سال تھی۔ میری بیوی اٹھارہ اور میری بڑی سالی 19 سال کی تھی۔ دونوں جڑواں لگتی تھیں۔ میری سالی کا خاوند ایک اچھا انسان تھا اور میری اس کے ساتھ شادی پر ہی ملاقات ہوئی اور دوستی ہو گئی۔ ہم زلف ہونے کے ناطے وہ ایک اچھا انسان تھا اور میں نے بھی اسے بڑے بھائی کا درجہ دیا اس نے بھی مجھے چھوٹا بھائی بنا لیا۔ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا ہو گیا۔ ایک سال بھی ابھی نہیں گزرا تھا کہ میری بیوی نے بیٹا پیدا گیا اور میری سالی کے گھر بیٹی پیدا ہوئی۔ میں اورمیرا ہم زلف اس موقع پر بہت خوش تھے۔ گھر والے بھی بہت خوش تھے۔ سارا سال بہت خوشیاں منائی گئیں اور پھر ایک سال کے بعد ہم نے دوبارہ بچہ پلان کیا اور پھر میری بیوی امید سے ہو گئی ادھر میری سالی بھی امید سے ہو گئی۔ ہمیں اوپر والے نے دوسرے بیٹے سے نوازا اور میری سالی کو پھر بیٹی ہوئی۔ ہم نے بہت خوشیاں منائیں۔شادی کو پانچ سال گزر گئے اس دوران میری بیوی نے تین بیٹے پیدا کیے اور میری سالی کے گھر چار بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ اسی دوران میرے ہم زلف کو اپنی تجارت میں کچھ خسارہ ہونا شروع ہوا تو میں نے اسے مشورہ دیا کہ آپ میرے بزنس میں انسوسٹ منٹ کر لیں اور میرے پاس ہی شفٹ ہو جائیں۔ انہیں میری یہ تجویز اچھی لگی اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔ میں نے اور میری بیوی نے ان کے لیے اپنے گھر کا اوپر والا پورشن خالی کر دیا اور وہ وہاں شفٹ ہو گئے۔

    تین دن تک انہوں نے کھانا ہمارے ساتھ کھایا۔ ان کی بیٹیاں بہت پیاری تھیں اور مجھے ماموں کہتی تھیں اور میرے تینوں بیٹے میرے ہم زلف کو ماموں کہتے تھے۔ میری سالی فرح بہت ہی خوب صورت اور باوجود چار بیٹیاں پیدا کرنے کے وہ بہت سمارٹ تھی اور چونکہ قد بھی میری بیوی سے چھوٹا تھا اس لیے بالکل گڑیا سی لگتی تھی اور آنکھیں بھی بہت ہی خوب صورت بلوریں تھیں اور اس کی بیٹیاں تو چھوٹی چھوٹی پریاں لگتی تھیں۔ میری بیوی اپنی بہن سے بھی زیادہ حسین تھی۔ اب جب سے میں نے فرح کو اس حالت میں دیکھا میں تو اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ وہ مجھے بھائی جان کہتی اور میں بھی اسے پیاری بہن کہتا تھا۔ میری بیوی بھی اپنے بہنوئی کو بھائی جان کہتی اور وہ بھی اسے میری بہن میری بہن کہتا تھا۔ ہمارے درمیان بہت ہی عزت والا رشتہ تھا۔میری والدہ اور والد بھی دونوں میاں بیوی اور ان کے بچوں سے بے حد پیار کرتے تھے۔ (جاری ہے)​

  • #2
    دن گزرنے لگے میرآے ہم زلف بہت دیانتداری سے کام کرنے لگے اور ہمارا کاروبار ترقی کرنے لگا۔ ایک بار ہفتہ بھر کے لیے میرے ہم زلف ایک بزنس میٹنگ کے لیے کراچی گئے ۔ میں جب گھر آیا تو میری بھانجیاں بھی وہیں کھیل رہی تھیں مجھے دیکھتے ہی میرے تینوں بیٹے اور چاروں بھانجیاں مجھے چمٹ گئے میں بھی سب سےپیار کرنے لگا۔ میری بیوی اور سالی فرح مجھے دیکھ کر ہنسنے لگیں اور یکدم فرح نے کہا کہ کاش ان میں میرا بھی ایک بیٹا کھیل رہا ہوتا۔ میری بیوی نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ باجی امید رکھیں ہو جائےگا بیٹا بھی۔ فرح کہنے لگی کہ نہیں ہم نے ٹسٹ کروائے ہیں تمہارے بھائی صاحب بیٹا پیدا کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ کیونکہ ان میں وائی جرثومے نہیں ہیں۔ یہ بات اچانک ہوئی اور میں نے بھ سن لی اور میں حیرت سے ان دونوں بہنوں کی طرف دیکھنے لگا۔ پھر بات آئی گی ہو گئی ۔ میں نے کپڑے بدلے اور کھانے کے لیے میز پر آ گیا۔ سب نے کھانا کھایا۔ آئس کریم کھائی اور پھر چہل قدمی کرنے کے لیے چھت پر چلے گئے۔ چہل قدمی کے دوران میں نے نوٹ کیا کہ فرح میرے ساتھ ساتھ چل رہی تھی جبکہ میری بیوی بچوں کے ساتھ مصروف تھی۔ اچانک میری سالی فرح نے میرا بازو پکڑا اور کہنے لگی بھائی جان! کبھی آپ کی با ت نہیں ہوئی آپ کے بھائی صاحب سے؟ میں نے کہا کہ کس موضوع پر؟ کہنے لگیں کہ بچوں کے موضوع پر؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ کہنے لگی کہ آپ کو معلوم ہے کہ وہ بیٹا پیدا کرنے کے اہل نہیں ہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ یہ تو قدرت کی مرضی ہوتی ہے۔ کہتی کہ نہیں اس میں مرد کے سپرمز کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔ میں جھجک گیا۔ وہ بولی کہ جھجکنے کی بات نہیں ہم دونو شادی شدہ ہیں اور بچوں والے ہیں اس لیے ہمیں کھل کر ایسی بات کر لینی چاہیے اور میں تو کافی عرصے سے اس تاک میں تھی کہ آپ کے ساتھ با ت کر سکوں۔ اب میں آزادی سے بات کر سکتی ہوں کیونکہ آپ کے بھائی یہاں نہیں۔ میں نے کہا کہ باجی آپ کی بہن بھی تو ہے نا؟ تو فرح کہنے لگی کہ اسی نے تو مجھے کہا ہے کہ تم اپنے بھائی سے بات کرو۔ میں حیران ہوا لیکن دل میں بہت خوش ہوا کہ چلو سیکسی باتیں کرنے کی اجازت میری بیوی کی طرف سے مل گئی۔ میں پہلی بار اپنی بیوی کے علاوہ کسی لڑکی سے سیکس پر بات کر رہا تھا۔ میں نے کہا کہ فرح یہاں تو مناسب نہیں بچے ہیں اور ان کے کانوں میں یہ باتیں پڑیں گی تو مناسب نہیں لگتا ایسا کرتے ہیں کہ بچوں کو سلا دیں پھر ہم تینوں بیٹھ کر باتیں کر لیں گے اگر برہ (میری بیوی) کو علم ہے تو پھر اس کے سامنے ہی ساری بات کر لیں گے۔ وہ بہت خوش ہوئی اور یوں ہم نیچے آ گئے تا کہ بچوں کو سلا دیا جائے۔ چونکہ عامر(فرح کا میاں) گھر پر نہیں تھا اس لیے سب بچوں کو میری بیوی نیچے لے گئی اور ہمیں کہہ دیا کہ آپ لوگ یہیں رکیں میں بچوں کو امی جان کے سپرد کر کے آتی ہوں کیونکہ میرے بچے اپنی دادی کے پاس سوتے ہیں اس لیے میں ان کے سپرد کر کے آتی ہوں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔ وہ چلی گئی تو میں اور فرح باتیں کرتے کرتے نیچے فرح او ر عامر کے بیڈ روم میں آ گئے۔ وہاں میں کرسی پر بیٹھ گیااور فرح اپنے بیڈ پر بیٹھ گئی اور ہم باتیں کرنے لگے۔ کافی دیر گزر جانے کے بعد میری بیوی برہ آئی اور ہمیں الگ الگ بیٹھے دیکھ کر مسکرانے لگی۔ (جاری ہے )

    Comment


    • #3
      برہ جا کر اپنی باجی فرح کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر باتیں کرنے کے بعد برہ بولی کہ باجی آپ نے اپنے بھائی سے بات مکمل کر لی؟ تو فرح کہنے لگی کہ نہیں ابھی تو شروع ہی نہیں کی۔ اب تم آ گئی ہو تو تمہارے سامنے کی کر لیتی ہوں کیونکہ تم نے ہی مجھے حوصلہ دیا تھا کہ احمدسے بات کر لوں تو اب تماہرے سامنے ہی کر لیتی ہوں۔ اس نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ میں بھی ہمہ تن گوش ہو گیا۔ پھر فرح نے بتایا کہ عامر میں بیٹا پیدا کرنے والے یعنی ایکس سپرم نہیں ہیں جو میرے ایکس سپرم سے مل کر بیٹا پیدا کر سکیں مشورہ یہ کرنا تھا کہ اس کا کچھ ہو سکتا ہے؟ کیونکہ مجھے بیٹے کی خواہش ہے اور عامر بھی کہتے ہیں کہ ایک بیٹا تو ہونا ہی چاہیے۔ میری بیوی بولی کہ باجی مجھے بیٹی کی خواہش ہے۔ میں نے کہا کہ اس کے لیے تو کسی گائینا کولوجسٹ سے رابطہ کرنا ہوگا جس پر فرح نے کہا کہ ہم نے یہ کر کے دیکھا ہے اور گائناکولوجسٹ کے پاس جو ممکنہ علاج تھا انہوں نے کیا لیکن اس کے بعد بھی لڑکی پیدا ہوئی اور انہی تجربات کی وجہ سے ہماری چار بیٹاں پانچ سال میں پیدا ہو چکی ہیں اور اب ہم مزید رسک نہیں لینا چاہتے۔ میں گہری سوچ میں پڑ گیا۔ برہ کہنے لگی کہ آپ دور کیوں بیٹھے ہیں یہاں بیڈ پر ہی آ جائیں۔ تو میں کرسی سے اٹھ کر بیڈ پر چلا گیا۔ اب بیڈ پر برہ درمیان میں اور اس کے ایک طرف میں اور ایک طرف فرح بیٹھی تھی۔ میں اور برہ تو اتنے گرم تھے کہ پاس بیٹھتے ہی ہم چدائی کے لیے تیار ہو جایا کرتے تھے اور یہی ہوا جیسے ہی میرا جسم برہ کو ٹچ ہوا اسے جھٹکا لگا اور وہ تیار ہو گئی ادھر سے میرا لوڑا بھی کھڑا ہو گیا اور میں تو سونے والے ٹراؤزر کے نیچے انڈرویئر بھی نہیں پہنتا تھا اس لیے میں نے اپنی رانوں میں اپنے نو انچ لمبے اور ساڑھے پانچ انچ موٹے لوڑے کو دبا لیا۔ لیکن لوڑا صاحب و ٹنا ٹن بج رہے تھے۔ ادھر برہ کو گرمی چڑھی ہوئی تھی اور اس نے میری ران پر ہاتھ رکھ کر ہلکا ہلکا مساج شروع کیا تو میرا لوڑا صاحب تو جیسے پھٹنے پر آگیا۔ میں نے اچانک برہ سے کہا کہ چلو اب رات کافی ہو گئی ہے چلتے ہیں جا کر سوتے ہیں عامر بھائی آئیں گے تو میں ان سے بات کرتا ہوں کہ کسی اور ڈاکٹر سے بات کی جائے۔ میں اسی بے خیالی اور جلدبازی میں اٹھ کر کھڑا ہوگیا اور مجھے یاد ہی نہیں رہا کہ میں نے نیچے انڈرویئر نہیں پہنا ہوا تو میری پری کم یعنی مذی نے میرے ٹراؤزر کو گیلا کیا ہوا تھا اور لوڑا تن کے کھڑا تھا۔ فرح کی نظر سیدھی میرے لوڑے پر گئی اور میں بھی عین اس وقت اسے دیکھ رہا تھا کہ اس کی آنکھوں میں ایک بہت ہی گہری چمک دکھائی دی ۔۔۔۔جاری ہے

      Comment


      • #4
        برہ کی آنکھوں میں بھی خمار اترا ہوا تھا۔ اس نے مجھے پکڑ کر اپنے اوپر گرا لیا میں تو اب برہ کے اوپر تھا اور برہ مجھے بے ساختہ چوم رہی تھی اور اس کی 38 کی چھاتیاں میرے چوڑے سینے کے ساتھ لگی ہوئی تھیں فرح نے فورا بڑی لائٹ بند کی اور باتھ کی لائٹ جلا کر تھوڑا سا دروازہ کھول دیا اور کمرے میں ہم تینوں کے ہیولے رہ گئے ہم تو کب کے آپے سے باہر ہو چکے تھے۔برہ نے میرے منہ میں منہ ڈالا ہوا تھا اور مجھے احساس ہی نہیں ہوا کہ کب فرح نے میرا دایاں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیا تھا۔ اب مجھے علم نہیں تھا کہ برہ نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے یا وہ جذبات سے مغلوب ہو گئی تھی بہرحال مجھے معلوم ہو گیا کہ میری قسمت میں اب دونوں بہنوں کی پھدی اسی رات میں لکھ دی گئی ہے۔ فرح باجی میرے ہاتھ کو پیار سے سہلاتے سہلاتے اب اس کے اوپر اپنے ہونٹ رکھ چکی تھیں اور پھر بے تحاشہ چومتے چومتے میرے گالوں پر آ گئیں اور پھر میرے کان کی لو پر پیار کرتے کرتے سرگوشی سے کہنے لگیں کہ مجھے معلوم ہے کہ میرا بھائی مجھے بیٹا دے سکتا ہے۔ میں مست تو تھا ہی لیکن یہ بات سنتے ہیں میں نے اپنا ہاتھ ان کے 34 کے مموں پر رکھ دیا ادھر برہ میرے منہ میں منہ ڈالے مجھے چوس رہی تھی ادھر فرح باجی کے ممے میرے ہاتھ میں تھے اور فرح باجی کے ہونٹ میرے گالوں اور کانوں پر مجھے نم کر رہے تھے اور ادھر میرا لوڑا ٹرازر کے اندر ہی پھنکار رہا تھا اچانک فرح باجی کا بایاں ہاتھ میرے چوتڑوں پر چلا گیا۔ برہ نے مجھے اپنی چھاتی پر کسا ہوا تھا اور میرا لوڑا برہ کی دونوں ٹانگوں کے درمیان پھنسا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔میرے چوتڑوں پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے فرح باجی نے اب میرے چوتڑوں کو چومنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔ میں نے اب برہ سے اپنا منہ چھڑوا کر فرح باجی کو پکڑا اور ان کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ گاڑ دیئے اور بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا۔ میں نے ان کے کان میں کہا کہ اگر برہ کو کوئی اعتراض نہیں تو مجھے خوشی ہو گی کہ میں آپ کے پیٹ میں اپنا بچہ پیدا کر دوں۔ فرح باجی کے بولنے سے پہلے ہی برہ بولی کہ ہاں میں چاہتی ہوں کہ کسی بھی قیمت پر میری باجی کو بیٹا پیدا ہو جائے اور مین بیٹی پیدا کروں۔۔۔۔ مجھے برہ کا ارادہ صاف نظر آ گیا کہ وہ عامر بھائی سے پریگننٹ ہونا چاہتی ہے جبکہ فرح کو مجھ سے پریگننٹ کروانا چاہتی ہے اور یہ سکیم دونوں بہنوں کی باہمی بن چکی ہوئی ہے۔ جاری ہے

        Comment


        • #5
          میں نے اب خود کو دونوں بہنوں اورحالات کے سپرد کر دیا اور خود بے فکر ہو گیا۔ برہ تو میرے لوڑا ڈالنے سے پہلے ہی کسنگ کرتے ہوئے یا میرا لوڑا چوستے ہوئے دو تین بار ڈسچارج ہو جایا کرتی تھی اور جب ڈسچارج ہوتی تو بہت جھٹکے کھاتی اور شور مچایا کرتی تھی لیکن فرح باجی کا مجھے علم نہیں تھا کہ وہ کس طرح ڈسچارج ہوتی ہیں۔ میرا لوڑا کپڑوں میں ہی برہ کی پھدی پر سیٹ تھا وہ نیچے سے ہل رہی تھی اور دو بار ڈسچارج ہو چکی تھی اب نارمل ہو گئی تھی۔ لیکن فرح باجی کو آگ لگی ہوئی تھی۔ چنانچہ فرح نے میرے منہ سے منہ نکالا اور مجھے اپنے ساتھ کھینچنے لگیں میں برہ کے اوپر سے اترا تو دیکھا کہ میرا ٹراؤزر میری مذی سے لوڑے کے اردگرد مکمل گیلا ہو چکا تھا۔اب برہ نے آنکھیں بند کر لیں اور سکون سے لیٹ گئی۔ جبکہ فرح نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا اور میرے کان میں کہنے لگی: احمد! میں پہلے دن سے ہی تمہاری عاشق ہوں۔ آج میرے قابو آئے ہو۔۔میں نے سرگوشی کی کہ میری بھی نظر تھی آپ پر کہ کب آپ کی پھدی میرے لوڑے کے نصیب میں ہو گی تو بالآخر وہ رات آ ہی گئی۔ ہم اسی طرح باتیں کرتے رہے اور پتہ ہی نہیں چلا کب ہم دونوں ننگے ہو گئے اور ایک دوسرے سے چمٹ گئے فرح باجی کا چھوٹا سا بدن مجھے ایک گڑیا کی طرح لگ رہا تھا اور میں نے انہیں اٹھا کر گود میں بٹھا لیا۔ اور منہ میں منہ ڈال کر ایک دوسرے کو چوسنے لگے۔

          میرا لوڑا اب پھٹنے کے قریب تھا اور برہ سکون سے سوی ہوئی تھی آج باری تھی فرح باجی کی پھدی کی۔ میں نے فرح باجی کو اپنی گود سے نکالا اور بیڈ سے اتر کر کھڑا ہو گیا اور فرح باجی کوسے کہا کہ لائٹ جلا لیتے ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کو دیکھ کر چدائی کا کھیل کھیلیں اب یہاں کوئی ایسا تو ہے نہیں جس سے پردہ ہے۔ چنانچہ مین نے لائٹ جلا لی۔ جیسے ہی میں نے لائٹ جلائی تو میرے ننگے لوڑے پر فرح باجی کی نظر پڑی تو ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں میں نے حیرت سے ان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ وہ گویا ہوئیں کہ احمد! عامر کا تو اتنا موٹا نہیں ہے! لمبا تو سات انچ ہے اور میرے اندر تک چلا جاتا ہے لیکن موٹائی صرف اڑھائی انچ ہے لیکن تمہارا تو بہت موٹا ہے۔۔۔۔ میں نے کہا کہ باجی یہ بات آپ کو برہ نے ضرور بتائی ہو گی اور یہ بھی بتایا ہوگا کہ احمد جب اوپر چڑھ جائے اور لوڑا پھدی میں گھسیڑ دے تو پھر گھنٹہ دو گھنٹے تو آرام سے پھدی مارتا ہے اوربھوسڑی کا خوب اچھی طرح بھوسڑابنا دیتا ہے۔۔۔ جاری ہے

          Comment


          • #6
            فرح باجی کی آنکھوں میں خمار صاف نظر آرہا تھا۔ وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ کر میرے تنے ہوئے آٹھ انچ لمبے اور ساڑھے پانچ انچ موٹے لوڑے کا توپا منہ میں لینے کی کوشش کرنے لگیں اور پھر بڑی مشکل سے انہوں نے منہ میں لے لیالیکن فورا ہی نکال دیا کہ نہیں لیا جا رہا بہت موٹا ہے۔۔۔۔ میں نے ان کے چھوٹے چھوٹے ممے پکڑے اور انہیں کھینچ کر اوپرکو اٹھانے کی کوشش کرنے لگا وہ سمجھ گئیں اور اٹھ کھڑی ہوئیں میں نے سرگوشی کی کہ میری دیرینہ آرزو تھی کہ آپ کو کھڑے ہو کر گود میں اٹھا کر چودوں آج میں آپ کی چدائی کی ابتدا ہی کھڑے ہو کر آپ کو اٹھا کر لوٹا ڈال کر کروں گا۔۔۔ یہ کہتے ہوئے میں نے انہیں اٹھایا تو آسانی سے اٹھا لیا کیونکہ ان کا وزن اور قد برہ سے کم تھا اور میں نے آرام سے انہیں اٹھا کر ان کا ایک مما منہ میں ڈالا اور ایک ہاتھ سے لوڑا ان کی پھدی کی گیلی رِستی ہوئی موری پر سیٹ کیا اور ان کی کمر کس کر پکڑ لی ۔ اُدھر فرح باجی نے میری گردن میں اپنے بازو حمائل کیے ہوئے تھے۔۔۔ میں نے اب ان کے منہ میں منہ ڈال دیا تھا۔۔۔۔ میں نے کہا کہ باجی آپ اپنے بہنوئی کا وہ لوڑا لینے کے لیے تیار ہیں جو آپ کی بہن کی چوت پھاڑتا ہے؟ باجی بولیں کہ ہاں میرے پیارے بھائی احمد میں تیار ہوں۔۔۔ ڈال دو۔۔۔۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور ایک جھٹکے سے گیلی اور رِستی ہوئی پھدی کی جڑ تک اپنا لوڑا اتار دیا۔۔۔۔ باجی کے منہ سے ایک چیخ نکلی اور میرے منہ میں آ کر اس چیک نے دم توڑ دیا۔۔۔ میرا لمبا اور موٹا تازہ تنا ہوا لوڑا کسی گرم راڈ کی طرح باجی فرح کی شدید گرم پھدی میں اتر گیا میں حیران تھا کہ باجی فرح کی پھدی بہت گرم تھی اور میں نے بڑی مشکل سے خود کو سنبھالا ورنہ میں ایک ہی جھٹکے میں ڈسچارج ہو گیا ہوتا۔ پھر میں نے تھوڑی دیر توقف کیااور باجی سے پوچھا کہ اب چکی چلانی شروع کر دوں؟ اس اثنا میں باجی تین بار ڈسچارج ہو چکی تھیں اور تیسری بار ڈسچارج ہونے پر باجی نے پوری آواز سے دھاڑنا شروع کیا اور اتنے شدید جھٹکے کھائے کہ برہ کی آنکھ کھل گئی۔۔۔۔ برہ نے کہا کہ کیا ہوا فرح باجی؟ تو فرح باجی کہنے لگی کہ برہ تم تو بہر مزے کی زندگی گزار رہی ہو کہ اتنا تگڑا لوڑا روزانہ لیتی ہو آج یقین کرو اپنے بہنوئی کا لوڑا لے کر مزہ اور سکون آگیا۔۔۔۔ برہ کہنے لگی کہ باجی میں نے آپ کو بتایا تو تھا کہ احمد ماسٹر ہیں چدائی کے۔ فرح باجی کہنے لگیں کہ کاش عامر بھی اتنا وقت لگاتا۔۔۔ پھر میں نے سپیڈ پکڑ لی۔۔۔۔ کھڑے کھڑے باجی فرح کو چودنے کا بہت مزہ آ رہا تھا۔۔۔ برہ بولی کہ احمد! بھولنا نہیں کہ باجی فرح کی صرف پھدی نہیں مارنی بلکہ انہیں پریگننٹ کرنا ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ فکر نہ کرو میری چداکڑ بیوی میں تمہاری بڑی باجی کو ضرور پریگننٹ کروں گا پہلے مجھے جی بھر کر چود تو لینے دو۔۔۔۔ پھر میں نے پوری طاقت سے فرح باجی کو چودنا شروع کر دیا ۔۔۔برہ بھی کھڑی ہوگئی اور ہماری پاس آکر اپنی زبان نکالی اور ہم دونوں کی زبانوں کے ساتھ ٹکرانے لگی اب ہم تینوں کی زبانوں نے ایک دوسرے کا مزہ لینا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ میں فرح باجی کی پھدی میں ٹاپ گیئر چدائی کر رہا تھا۔۔۔ مزے میں ہم تینوں بے حال ہو رہے تھے۔۔۔جاری ہے

            Comment


            • #7
              اب برہ جو فل ننگی ہو چکی اور میرے ٹٹے پکڑ کر ہلاتی جا رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنی باجی فرح کی پھدی بھی چاٹ رہی تھی وہ اچانک کھڑی ہوئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ احمد جی میری پھدی کی آگ بھی ٹھنڈی کر دو باجی کو بعد میں آرام سے چودتے رہنا کیونکہ مجھے آپ دونوں کا پروگرام لمبا لگ رہا ہے مجھے دو تین بار ڈسچارج کر دو تا کہ میں سو جاؤں۔ ۔۔۔ اس کی یہ بات سن کر فرح باجی نیچے اتر آئیں اور میرے لوڑے کو چوم کر کہنے لگیں کہ احمد میری جان مزہ آ گیا تم برہ کو فارغ کرو میں کچھ دودھ گرم کر کے لاتی ہوں۔۔۔۔ میں نے برہ کو کہا کہ کس پوزیشن میں چدوانا چاہتی ہو تو وہ کہنے لگی کہ میں کتیا بنتی ہوں اور آپ میرا گدھا بن کر چودو۔۔۔ یہ کہتے ہی وہ میری کتیا بن گئی اور میں بھی گدھےجیسا بڑا موٹا گتڑالوڑالے کر اپنی کتیا پر چڑھ دوڑا اور ایک ہی جھٹکے میں برہ کی چوت میں فرح باجی کی چو سے نکلا ہوا گیلا گیلا اپنا لوڑا گھسا دیا ۔۔۔۔لوڑا اندر جاتے جاتے برہ ڈسچارج ہو گئی اور جھٹکے کھا کھا کرشور مچانے لگی۔۔۔۔ آآآآآآآآہ۔۔۔۔اوووووووووووووووووووہ۔۔۔۔ ہائے میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہوووووووووووووووووووو چودو مجھے چودو۔۔۔۔۔۔میری باجی کے ٹھوکو بھی بن گئے ہو آج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر مجھے اپنی ساری بہنوں کو بھی آپ سے چدوانا پڑا میں انہیں چدواؤں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے اور میری باجی کو آج رات چودو۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ رجیب ہذہانی کیفیت میں ایسی باتیں کرتی جا رہی تھی اور میرا جوش اس کی سب بہنوں کو سوچ سوچ کر بڑھتا چلا جا رہا تھا۔۔۔۔۔ میں دل ہی دل میں خوش ہو گیا کہ ایک دن میں اس کی سب بہنوں کو چود ڈالوں گا۔۔۔۔

              میرا جوش بڑھتا جا رہااور وہ ایسی گندی باتیں کرتی جا رہی تھی کہ میں نے دیکھا کہ فرح باجی دودھ لے کر آ چکی ہیں اور سائڈ ٹیبل پر رکھ کر ہمارے ساتھ کھڑی ہیں وہ بھی برہ کی باتیں سن کر کہنے لگیں کہ بالکل ٹھیک ہے ہمیں اپنی بہنوں کا بھی سوچنا چاہیے کیونکہ احمد بھائی سےبہتر چودنے والا شاید ہی کوئی ملے۔۔۔ اتنے میں برہ 4 بار ڈسچارج ہو چکی تھی اور اب اس کے جھٹکے کم ہو رہے تھے اور وہ وہیں کتیا بنی بنی الٹی ہی لیٹی اور بیڈ پر ڈھیر ہو گئی ادھر فرح باجی اس کے پاس ہی کتیا بن چکی تھی اور مجھے اس کی پھدی للکار رہی تھی کہ اپنا گھدے جیسا لوڑا اس چھوٹی سی پھدیا والی کتیا کے چوت میں ڈال دوں۔۔۔۔۔جاری ہے

              Comment


              • #8
                برہ ایک بار مجھ سے چدوا اور فرح باجی سے اپنی پھدی چٹوا کر نیند کی آغوش میں چلی گئی تھی۔ فرح باجی نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی نیند کی بڑی پکی ہے گھر میں کچھ بھی ہو جائے اس نے کبھی اپنی نیند خراب نہیں ہونے دی۔یہ تو مجھے بھی پتہ چل چکا تھا کہ رات کو بچے روتے رہیں برہ نہیں اٹھتی بچوں کے دودھ وغیرہ کے جس کی وجہ سے بچے اپنی دادی کے پاس ہی سوتے ہیں۔ فرح نے مجھے پھر بتانا شروع کیا کہ کس طرح وہ شروع سے ہی مجھے پسند کرتی تھی اور نہ صرف وہ بلکہ اس کی امی اور باقی بہنیں بھی مجھے پسند کرتی تھیں کیونکہ میں بہت نرمی سے ہر ایک کے ساتھ پیش آتا ہوں اور سب سے پیار کرتا اور سب کو تحائف دیتا ہوں۔ چھوٹیوں کو آئس کریم کھلاتا ہوں اور گھمانے کے لیے بھی لے کر جاتا ہوں۔ سبھی مجھے پسند کرتے ہیں۔ فرح یہ کہتے ہوئے مجھے بے تحاشا چوم رہی تھی اور پھر فرنچ کس کرتے ہوئے اس نے میر ہونٹ اور زبان چوس چوس کر بے حال کر دیا۔ پھر کہنے لگی کہ عامر تو دس منٹ سے بھی کم وقت لگاتے ہیں اور مجھے ٹھیک طرح سے فارغ ہی نہیں کرتے لیکن جب برہ نے مجھے بتایا کہ تم بہت وقت لگاتے ہو اور بلا وقفے کے کئی کئی گھنٹے اسے چودتے ہو تو میں نے اسی وقت فیصلہ کر لیا تھا کہ تم سے چدواؤں گی پھر میں بہانے سوچنے لگی اور ایک دن برہ سے بات کی کہ ہم لوگ اس وجہ سے بہت پریشان ہیں کہ بیٹا نہیں ہو رہا اور تمہاے تین بیٹے ہو گئے ہیں جبکہ میری چار بیٹیاں ہو گئی ہیں۔ اب سسرال والے مجھے طعنے مارنے لگ گئے ہیں کہ ہمارے خاندان کا وارث نہیں پیدا ہو رہا۔ ۔ جس پر میں نے برہ سے بات کی اور اس نے مجھے خود ہی میرے دل کی بات کہہ دی کہ باجی آپ احمدسے ایک بیٹا کے لیے پریگننٹ ہو جائیں مجھے کوئی اعتراج نہیں ویسے بھی ہم نے آپ کی بیٹیاں اپنے بیٹون کے لیے لینی ہیں تو اگر آپ احمد سے ایک دو بیٹے لے لیں تو مزید باہمی محبت ہم دونوں بہنوں میں پید اہو جائے گی جس پر میں نے اسے کہا کہ تمہیں بھی تو بیٹیوں کی ضرورت ہے نا تو تم عامر سے پریگننٹ ہو جاؤ اور بیٹیاں مل جائی گی۔ فرح باجی نے یہ سکیم مجھے بتائی کہ یہ سن کر برہ نے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن پہلے آپ کا بیٹا پیدا ہو جاے پھر میں اس طرف توجہ کروں گی لیکن اگر احمد سے بھی آپ کی بیٹی ہی ہوئی تو پھر میں آپ کے خاوند عامر بھائی سے یہ کام نہیں کروں گی۔ پھر فرح نے برہ سے کہا کہ احمد کو کس طرح راضی کیا جائے تو برہ نے اسے سکیم بتائی اور اسی سکیم کے تحت آج یہ چدائی جاری تھی۔

                بالآخر میں نے فائنل راؤنڈ لگاتے ہوئے فرح باجی سے کہا کہ برہ نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ اگر آپ کو میری منی سے بیٹا ہو گیاتو پھر ہم عامر کو بھی شامل کر لیں گے اور عامر سے برہ کو پرینگننٹ کروائیں گے ورنہ نہیں۔ میں نے یہ کہتے ہوئے فرح باجی کو بیڈ پر سیدھا لٹایا اور پورا لوڑا ان کی پھدی میں گھسا کر احتیاط کے ساتھ یوٹرس کے منہ پر رکھااور ہلکا سا دباؤ بڑھا کر ان کی یوٹرس میں ڈال دیا۔ جیسے ہی میں نے ان کی ہوٹرس میں لوڑاڈال وہ ڈسچارج ہو گئی اور ان کی منی کی گرمی سے میرا ڑا فل ٹائٹ ہو کر جھٹکے لینے لگا اور دو تین بار آگے دھکیلنے کے بعد میں فرح باجی کی پھدی میں فارغ ہو گیا۔ فرح باجی نے خمار زدہ آواز میں کہا کہ تمہاری منی سے میرے اندر ٹھنڈک سی پیدا ہو گئی ہے اور پھر وہ بلاتاخیر سو گئی میں بھی آہستہ سے ان کے اوپر سے اترا اور برہ اور فرح باجی کے درمیان ہی لیٹ کر سو گیا۔

                جاری ہے

                Comment


                • #9
                  صبح اپنے وقت معمول کے وقت سے پہلے ہی میری آنکھ کھل گئی۔ میں نے دیکھا کہ فرح باجی موجود نہیں لیکن برہ ابھی تک حسبِ عادت گھوڑے بیچے سو رہی ہے۔ میں واش روم گیا اور پھر حسبِ معمول صبح بیدار ہوتے ہی نیم گرم پانی کا آدھا گلاس پینے کچن میں چلا گیا میں نے دیکھا کہ فرح باجی ننگی ہی کچن میں کھڑی ہیں اور پانی گرم کر رہی ہیں مجھے دیکھتے ہی مسکرائیں اور کہنے لگی کہ بہنوئی صاحب جاگ گئے؟ میں نے پیچھے سے انہیں پکڑ کر سینے سے لگا لیا اور ان کا منہ موڑ کر ان کے ہونٹ چومنے اور پھر زبان چوسنے لگا اور انہیں کہا کہ میں تو آپ پر مرتا تھا لیکن آپ نے رات کو مجھے شکار کر لیا اور پھر میرا لوڑا ٹنا ٹن کرنے لگا اور ان کی کمر پر پھنکارنے لگا۔ فرح باجی بھی گرم ہوگئی اور کسنگ میں زیادہ گہرائی آ گئی۔ میں نے فرح باجی کے تنے ہوئے ممے پکڑے اور ان کی نپلوں سے کھیلنے لگا۔ چونکہ ان کی چھوٹی بیٹی ابھی دودھ پیتی تھی اس لیے ان کے مموں سے تازہ دودھ رس رہا تھا اور میں نے انہیں گھمایا اور اٹھا کر کچن کی سلیب پر بٹھا دیا اور ن کے ممے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر چوسنے لگا اور ان سے نکلنے والا تازہ تازہ دودھ پینے لگا۔نیچے سے میرا لوڑا خود بخود ہی فرح باجی کی پھدی کو ٹکراتے ٹکراتے ان کی موری پر سیٹ ہو چکا تھا اور پھر میں نے ایک ہی دھکے میں ان کی پھدی میں لوڑا اتار دیااور گڈ مارننگ فک کا مزہ لینے لگا۔ اب فرح باجی کے ممے میرے منہ میں تھے اور میرا لوڑا فرح باجی کی پھدی میں اور فرح باجی کے ہاتھ میرے چوتڑوں پر تھے اور وہ دبا رہی تھیں گویا ان کا دل کر رہا تھا کہ میرا 9 انچ موٹا اور ساڑھے 5 انچ موٹا لوڑا ان کی یوٹرس کو بھی پھاڑ دے۔ انہوں نے میرے کام میں کہا کہ اس سے اچھا لوڑا میری زندگی میں نہیں آ سکتا اور تم جو بہترین چدائی کرتے ہو اس کا تو جواب ہی نہیں۔ میں چاہوں گی کہ میری ساری بہنیں اس چدائی کا تم سے مزہ لیں۔ میں پھر خوش ہو گیااور خیالوں خیالوں میں ان کی چھوٹی بہن بُچھی۔ ارم اور آتی کو بھی چودنے لگا اور بانو کا سوچ کر تو مجھ پر وحشت طاری ہو گئی کیونکہ وہ تو بالکل پٹھانی لگتی تھی اور اسے کا گدرایا ہوا بدن مجھے شروع سے ہی بہت پسند تھا۔ آتی ابھی بہت چھوٹی یعنی تقریبا دس سال کی تھی اس لیے اس کو چودنےمیں تو ابھی کافی سال لگ سکتے تھے لیکن بانو تو ایک ڈیڑھ سال میں چدنے کے لیے تیار ہونے والی تھی اور ساتھ ہی ارم بھی چدنے کا تیار تھی اور بُچھی کی شادی کی تیاریاں چل رہی تھیں۔ جس کا مطلب تھا کہ بچھی کو چودنے کا وقت قریب تر ہے ویسے تو بانو کے لیے بھی رشتہ تلاش کیا جا رہا تھا اور میرے سسرال کا یہی پروگرام تھا کہ جیسے فرح اور برہ کی شادی اکٹھے کی گئی تھی اسی طرح بچھی اور بانو کی شادی اکٹھی کر دی جائے لیکن ابھی تک بانو کا رشتہ نہیں ہوا تھا۔ انہیں سوچوں میں گم میں فرح باجی کے ممے چوستے چوستے لوڑا اندر پیل رہا تھا اور میری سپیڈ بہت بڑھ گئی تھی ۔ مجھے اچانک احساس ہوا کہ آفس سے دیر ہو جائے گی تو میں نے اسی طرح لوڑا ڈالے ڈالے فرح باجی کو اٹھایا اور اندر بیڈ پر لا کر ان کی ٹانگیں اٹھائیں اور لوڑا مکمل گھسا کر اندر یوٹرس میں تین چا فئنل جھٹکے لگائے اور اندر اپنی منی چھوڑ دی۔ تھوڑی دیر میں فرح باجی کے اوپر ہی لیٹا انہیں کسنگ کرتا ریا اور پھر آرام سے اترا اور کپڑے پہن کر نیچے اپنے بیڈ روم میں نہانے چلا گیا نیچے بچے ابھی سوئے ہوئے تھے لیکن اماں ابا جاگ چکے تھے ابا باہر سیر کے لیے نکل گئے تھے اور اماں نے مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھا جیسے پوچھ رہی ہوں کہ تم میاں بیوی نے رات کہاں گزاری؟ لیکن میں نے ان کو سلام کیا اور اپنے کمرے میں گھس گیا۔ جاری ہے

                  Comment


                  • #10
                    میں تیار ہو کر آفس چلا گیا جہاں عامر کی کال آئی اور اس نے پوچھا کہ کام کیسا چل رہا ہے ؟ خیریت کا تبادلہ ہوا اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ جس میٹنگ کے لیے گیا ہے اسے اس میں بہت کامیابی ملی ہے لیکن ابھی تین چار دن مزید لگ سکتے ہیں کیونکہ دو مزید کمپنیوں سے بات چل رہی ہے۔ میں نے اسے کہا کہ آپ بالکل تسلی رکھیں اور کام مکمل کر کے ہی آئیں۔ دل ہی دل میں میں خوش ہو رہا تھا کہ اب چار دن تو موجیں ہی لگی رہیں گی اور مجھے فرح باجی اور برہ دونوں کو چودنے کا خوب موقع ملے گا۔ ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ فرح باجی کا میسج آ گیا۔ جس میں انہوں نے حال پوچھا اور رات کی پلاننگ کا لکھا۔ میں نے انہیں کال کر لی اور بتایا کہ عامر تو اگلے تین چار دن نہیں آ رہا اس لیے آپ بے فکر رہیں پھر میں نے ان سے پوچھا کہ ہمیں مزے کے چکر میں پھدی ہی نہیں مارنی بلکہ پھدی مروانے کا جو آپ کا مقصد ہے اس پر بھی سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔ یعنی آپ کے اندر میں اپنا بیٹا پیدا کر سکوں اور آپ اپنے اندر میرے بیٹے کو جنم دے سکیں میں یہ چاہتا تھا کہ ہماری رستہ داری آگے بھی چلے اسی لیے میں ان کی بہت ہی پیاری بیٹیوں کو اپنے گھر میں ہی رکھنا چاہتا تھا یا جتنی ممکن ہو سکے کل کو بچوں کا کوئی اعتبار تو نہیں تھا کہ وہ آپس میں شادیاں کرتے ہیں یا نہیں لیکن میری خواہش تھی کہ ہم دونوں گھر ایسے ایک ہو کر رہیں جس کی ابتدا فرح باجی کی پھدی مارنے سے ہو چکی تھی اور میں نے فرح باجی کو صف کہہ دیا کہ آپ کی بیٹیوں کی پھدیوں پر بھی میرے بیٹوں کا پہلا حق ہو گا۔ فرح باجی ہنس پڑیں اور کہا کہ یہی تو میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹیوں کی پھدیاں بھی آپ کے بیٹے ہی کھولیں اور اس سے بہتر بات کیا ہو گی بھلا؟ عامر بھی یہی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کے بھی رشتے آپس میں ہو جائیں۔ میں نے اسے کہا کہ ابھی تو اس کام میں بہت دیر ہے لیکن ہماری نئی رشتہ داری بن چکی ہے کیونکہ اب آپ کی پھدی میرے لوڑے کی ہو چکی ہے اس لیے یہ نیا رشتہ تو ہم ہمیشہ دل و جان سے نبھائیں گے۔ قول اقرار کے بعد ہوائی کسنگ اور پھر رات کا پلان بنایا کہ آج رات ایک نیا ایڈوانچر ہو گا کہ میرے لوڑے کو فرح باجی کی گانڈ کی سیر بھی کروائی جائے گی۔ یہ سنتے ہی میرا لوڑا کھڑا ہو گیا اور فرح باجی کہنے لگیں کہ اپنے کھڑے اور اکڑے ہوئے لن کی تصیور بھیجو میں نے فورا زپ کھولی اور ویڈیو آن کر کے باجی فرح کو اپنا تنا ہوا لوڑا دکھایا اور باجی فرح نے مجھے اپنے ممے اور پھدی کا بھی دیدار کروا دیا۔ پھر میں نے فرح باجی سے کہا کہ آپ کی پریگننسی کے لیے ضروری ہے کہ جب آپ کو مینسز آئیں تو ان چار پانچ دنوں میں آپ کی یوٹرس میں منی ڈالوں تو فرح باجی نے بتایا کہ ابھی تو مینسز آنے میں دس دن باقی ہیں میں نے کہا کہ پھر یہ دس دن ہم جی بھر کر چدائی کا مزا لیں گے اور پھر مینسز آنے کے بعد آپ کو پریگننٹ کرنے کی پوری کوشش کروں گا لیکن ایک رات میں جو دو پھدیاں اکٹھی چودنے کا جو مزہ میرے لوڑے کا لگ گیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ تو فرح باجی نے مجھے حوصلہ دیا کہ فکر نہ کرو دوسری کیا تیسری پھدی کا بھی انتظام ہو جائے گا۔ میں اپنے پیارے بہنوئی کے موٹے اور لمبے لوڑے کے لیے پھدیوں کی قطار لگا دوں گی۔ جاری ہے

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X