Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیٹے کی آرزو

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    آفس سے واپسی پر میں نے دیکھا کہ بچے اور بچیاں میری اماں کے اردو گرد جمع تھے اور اماں بھی ان سے بہت پیار کر رہی تھیں۔ میں نے اماں کو سلام کیا پیار لیا اور اپنے کمرے میں چلا گیا۔ میں نے حسبِ معمول کپڑے بدلے اور شلوار قمیض میں باہر آ کر بچوں کے ساتھ کھیلنے لگا۔ فرح باجی کی بڑی بیٹی میرے لیے پانی لے کر آگئی ۔ وہ بہت پیاری بچی تھی۔ میں نے اسے پیار کیا تو باقی بچے بھی میری طرف لپکے میں نے سبھی کو پیار کیا اور سب کو ایک جگہ پیار سے اکٹھے دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ سب بچے آپس میں بہت مانوس تھے اور میری اماں کو ہی دادو کہتے اور ابا کو دادا ۔ میرے بچے مجھے ابو کہتے اور فرح باجی کی بیٹیاں مجھے چھوٹے ابو کہتی تھیں ہم نے شروع سے انہیں ایسا ہی سکھایا تھا۔ بلکہ بچیاں تو اپنے والد کی نسبت میرے ساتھ زیادہ مانوس تھیں اور میں بھی انہیں دل سے پیار کرکرتا تھا۔ ابھی میں ان سے پیار کر ہی رہا تھا کہ کہ سب سے چھوٹی بیٹی جو لگ بھگ دو سال کی تھی میری گود میں بیٹھی میری داڑھی کے ساتھ کھیل رہی تھی مجھے چوم کر کہنے لگی کہ چھوٹے پاپا مجھے بھی ایک بھائی چاہیے۔ میں نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیتےہوئے کہا کہ بیٹا یہ تین بھائی ہیں تو سہی تمہارے؟ اس نے بڑی معصومیت سے کہا کہ نہیں چھوٹے پاپا ہم تو چار بہنیں ہی ہیں اور ہمارے امی ابو اور ہیں اور ان کے امی ابو تو اور ہیں۔ اس کی معصومانہ باتوں نے مجھے بڑا خوش کیا۔ میں نے اسے کہا کہ عرشی بیٹا فکر نہ کرو اللہ میری بیٹی کو بھی بھائی دے گا۔ ہماری یہ باتیں اماں بھی سن رہی تھیں تو جھٹ سے بولیں کہ احمد بیٹا تم ہی عامر اور فرح کو کسی حکیم کے پاس لے جاؤ اور انہیں دوا لے کر دو۔ میں نے کہا کہ جی ایک دوا شروع کی ہے آپ دعا کریں کہ ان معصوم بچیوں کی یہ خواہش پوری ہو جائے اور مجھے یقین ہے کہ جلد انہیں اپنا ایک عدد بھائی مل جائے گا۔ اماں نے بڑی گہری مسکراہٹ سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ میرا ماتھا ٹھنکا کہ کہیں اماں کو بھی علم تو نہیں کہ فرح باجی کے بیٹے کے لیے میں نے کوشش شروع کر دی ہے؟ لیکن میں نے اس خیال کو جھٹک دیا۔

    مجھے بچوں سے پیار کرنے دیکھ کر اماں مسکرا رہی تھیں اور کہنے لگیں کہ بچیاں بہت پیاری ہیں میں تو انہیں کبھی اپنے گھر سے جانے نہ دوں گی۔ میں بھی اماں کو دیکھ کر مسکرایا اور کہا کہ جیسے آپ کا حکم ہو اماں۔ جاری ہے

    Comment


    • #12
      رات کا کھانا کھایا گیا۔ مجھے برہ نے کہا کہ آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے کمرے میں آئیں۔ میں اندر کمرے میں گیا تو برہ کہنے لگی کہ فرح باجی اور میں نے پروگرام بنایا ہے کہ آج آپ ہم دونوں کے ساتھ لان میں پیار کریں گے۔ میں نے کہا کہ یہ کیسا پاگل پن ہے؟ کوئی بھی رات کو ہمیں دیکھ سکتا ہے اماں یا ابا جان دیکھ سکتے ہیں ۔ لیکن برہ نے کہا کہ ہم دونوں کی یہی خواہش ہے کہ رات بھر لان میں ہی رہیں اور جھولے پر آپ ہم دونوں کو چودیں۔ میں نے کہا کہ بچوں اور دیگر افرادِ خانہ کا کیا کرنا ہے؟ برہ کہنے لگی کہ ان میں سے کوئی بھی نہیں آئے گا فکر نہ کریں ویسے بھی آج ہم اکٹھے نہیں چدوائیں گی ہمارے بچے اماں کے پاس سوتے ہیں اس وقت میں اور آپ چدائی کا کھیل کھیلیں گے اور پھر جب مجھے نیند آ جائے گی تو فرح باجی آ جائیں گی اور مین اوپر ان کی بیٹیوں کے پاس جا کر سو جاؤں گی۔ پھر جب آپ لوگ فارغ ہو گئے تو باجی اوپر اور آپ اپنے کمرے میں۔ میں صبح نیچے آ جاؤں گی۔ مجھے اس کی پلاننگ جاندار لگی پھر بھی میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اگر تمہیں یقین ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ چنانچہ رات کو ہم نے اماں سے کہا کہ ہم دونو باہر لان میں ہیں آپ بچوں کو سلا دیں۔ میں اور برہ نے اچھی طرح جی بھر کر چدائی کا کھیل کھیلا۔ برہ کہنے لگی کہ فرح باجی بتا رہی تھیں کہ آج ان کا گانڈ مروانے کا پرگرام ہے؟ مجھے اچانک یاد آیا کہ ہاں وہ تو میری اس سے با ت ہوئی تھی۔ میں نے کہا کہ ہاں وہ کہہ رہی تھی کہ عامر میری گانڈ کے بہت شوقین ہیں تو میں نے کہا کہ تمہاری بہن تو مجھ سے گانڈ نہیں مرواتی لیکن اگر تم مرواؤ گی تو میں شوق سے تمہاری گانڈ میں اپنا موٹا لوڑا پیلوں گا جس پر فرح باجی نے کہا کہ ہاں مجھے خوشی ہو گی کہ آپ کا موٹا لمبا لوڑا میری گانڈ کا پھاڑ دے سو آج رات یہی پلان۔۔ میں نے اور برہ نے جھولے پر خوب چدائی کا کھیل کھیلا برہ کوئی دس بار ڈسچارج ہوئی اور بالآخر اسے شدید تھکاوٹ ہو گئی اور نیند آگئی۔ میں اسے سہارا دے کر فرح باجی کے کمرے تک لے آیا جہاں فرح باجی اپنی سب سے چھوٹی بیٹی کے ساتھ لیٹی ہوئی تھیں ۔ جیسے ہی انہوں نے دیکھا کہ ہم دونوں آ گئے ہیں تو وہ اٹھیں اور مجھ سے لپٹ گئیں اور برہ وہیں ان کی چھوٹی بیٹی قدسی کے ساتھ ڈھیر ہو کر سو گئی۔ جاری ہے

      Comment


      • #13
        میں اور فرح باجی آپس میں لپٹے ہوئے تھے اور کسنگ کر رہے تھے۔ فرح باجی میری زبان چوس رہی تھیں اور ساتھ ساتھ کہہ رہی تھیں کہ بہنوئی صاحب میری چھوٹی بہن کے ٹھوکو صاحب! اسے ٹھوک کر اب میری چوت اور گانڈ کی پیاس بجھانے آ گئے ہو۔ چلو اب میں تمہیں نچوڑتی ہوں اور میری بہن کی پھدی میں جانے والے لوڑے کو چوستی ہوں جس پر میری بہن اور تمہاری منی لگی ہوئی ہے۔ فرح باجی کی ان گرم کرنے والی باتوں نے مرا لن پھر سے کھڑا کر دیا اور فرح باجی نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ میرا لوڑا میرے ٹراؤزر سے نکال کر منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔ ہم وہیں برہ کے سائڈ پر ہی بیڈ پر لیٹ کر 69 پوزیشن پر چلے گئے اور فرح باجی نے ادھر سے برہ کی چوت بھی ننگی کر لی اور کبھی وہ میرا لڑا چوس رہی تھی اور کبھی اپنی بہن کی پھدی میں زبان ڈال رہی تھی۔ فرح باجی کی ایک رات کی چدائی نے انہیں مکمل گرم کر دیا تھا اور وہ مجھے کہہ رہی تھیں کہ تمہاری کل رات کی چدائی نے مجھے دیوانہ کر دیا ہے تم اتنی دیر تک چودتے ہو کہ مزہ آ جاتا ہے۔ پھر میں نے انہیں یاد دلایا کہ ہم نے تو آج لان میں چدائی کرنی ہے اور پھر آج تو آپ کی گانڈ میں بھی لوڑا ڈالنا ہے۔ یہ بات سنتے ہیں فرح باجی جو اپن تک کپڑوں سے آزاد ہو چکی تھی نے ایک جھٹکا لیا اور اٹھ کھڑی ہوئیں اور کہنے لگیں کہ اسی طرح ننگے ہی لے چلو مجھے اور جلدی کرو میری چھوٹی بہن کے خاوند۔ چنانچہ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ فرح باجی کو اٹھا لیا کیونکہ مجھے ان کو اٹھانے کا خود بڑا شوق تھا وزن میں بہت ہلکی تھیں۔ میں نے ٹراؤزر بھی نہ پکڑا نہ انہوں نے اپنی شلوار پکڑی اور میں انہیں اٹھائے اٹھائے منہ میں منہ ڈالے جلدی سے زینے اتر کر لان مین جھولے پر لے گیا اور پھر ہم نے 69 کی پوزیشن پر ایک دوسرے کے مورچے سنبھال لیے۔فرح باجی میرے لوڑے کو مکمل چاٹ رہی تھیں اور ٹٹوں کو بھی چاٹتی تھیں اور چوس رہی تھیں اور میں بھی ان کی پھدی اور گانڈکے سوراخ مکمل چاٹ رہا تھا اور اپنی زبان بھی ان کی گانڈ میں ڈال ڈال کر اسے نرم کر رہا تھا اور اب میں نے ایک انگلی بھی گانڈ میں ڈالی شروع کر دی تا کہ لوڑے کی جگپ بنائی جا سکے۔ جب میں نے انگلی ڈالی تو مجھے بالکل بھی نہی لگا کہ ان کی گانڈ کو ان کا شوہر چودتا ہے میں نے جب ان سے کہا تو وہ کہنے لگیں کہ عامر کا لوڑا پتلا ہے اس لیے نہ تو میری پھدی کو ٹھیک طرح سے کھول سکا ہے نہ گانڈ کو۔ اب تم ہی ہو جو میری گانڈ کو کھولو گے۔میں بہت خوش ہوا کہ آج تو شروع ہی گانڈ سے کروں گا اور اس مقصد کے لیے ہی تو میں نے ٹائمنگ بڑھانے والی گولی کھائی تھی۔جاری ہے

        Comment


        • #14
          اب میں مکمل تیار تھا اور چار بار فرح باجی بھی ڈسچارج ہو چکی تھی اب ان کی پھدی کسی حد تک پرسکون ہو چکی تھی تو میں ننے ان کو الٹا لٹایااور ان کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور ان کے منہ کے قیرب ہاتھ لے کر انہیں کہا کہ اس پر تھوک پھینکو سالی جی! باجی فرح نے بی تھوک پھینکا اور وہ بھی میں باجی فرح کی گانڈ کے سوراخ کے اندر گھسا دیا۔ اس کے بعد جا باقی بچا وہ میں نے اپنے گیلے لوڑے پر لگایا اور اپنے لن کا ٹوپا باجی فرح کی گانڈ کے سوراخ پر دکھ کر ہلکا سا دھکا دیا جس سے پہلے سے چکنی ہو چکی گانڈ میں میرے لوڑے کا ٹوپا گھس گیا اور میں نے مزید تھوڑا زور لگایا تو لوڑا اندر جانا شروع ہو گیا لیکن باجی فرح کی دبی دبی چیخ نکل رہی تھی اور وہ بہت تکلیف محسوس کر رہی تھیں۔ میں نے بھی زور لگانا نہ چھوڑا اور ن کی تنگ گانڈ کو چیرتا ہوا میرا موٹا لوڑا اندر اترتا چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے لیے میں نے روک لیا اور پھر آہستہ آہستہ لوڑے کو ہلانا شروع کیا اور اندر باہر کرنے لگا۔ پھر میں نے فرح باجی کو پُرسکون دیکھا تو سپیڈ بڑھا دی۔ تھوڑی دیر ہلکے ہلکے جھٹکے لگانے کے بعد میں نے لوڑے کو گانڈ سے نکال کر پھر ڈال دیا اور پھر لگاتار ایسا کرنے لگا۔ میں فرح باجی کی گانڈ میں سے لوڑا نکالتا تھا اور پھر پورا اندر گھسیڑ دیتا تھا۔ کوئی پندرہ سے بیس منٹ گانڈ مار چکنے کے بعد فرح باجی کی گانڈ مکمل رواں ہو چکی تھی اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا پھر فرح باجی اب مکمل مزہ لے رہی اور گانڈ مرواتے ہوئے بھی وہ ین بار کم ازکم ڈسچارج ہو چکی تھیں۔ پھر میں نے انہیں سیدھا کر کے اپنی گود می بٹھا لیا اور لوڑا ن کی گانڈ میں ڈال کر ان کے ہونٹوں سے ہونٹ لگا دئے اب ہم ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے تھے اور میرا لوڑا باجی فرح کی گانڈ میں تھا اور ایک دوسرے کی زبانیں چوس رہے تھے اور پھر اسی حالت میں میں کھڑا ہو گیا اور زور شور سے فرح باجی کو چودنے لگا۔جب آدھا گھنٹہ کی چدائی ہو چکی تو میں نے فرح باجی سے کہا کہ مزہ آیا؟ فرح باجی حیران ہو کر کہنے لگیں کہ احمد تم نے تو کمال کر دیا تمہارے عامر بھائی تو گانڈ میں دو تین منٹ ہی نکالتےہیں اور خلاص ہو جاتے ہیں تم نے تو آدھا پونا گھنٹہ لگا دیا اور ابھی لگے ہوئے ہو۔ یو آر امیزنگ!!

          میں نے کہا کہ فرح باجی آپ کی خدمت کرنا میرا فرض ہے لیکن آپ کو بیٹا بھی دینا ہے اس لیے میرا خیال ہے کہ میں آپ کی چوت میں ڈالوں لیکن آپ کے کمرے میں جا کر۔ فرح باجی کہنے لگیں کہ میرے کمرے میں نہیں بلکہ تمہارے کمرے میں۔ میں نے اسی طرح فرح باجی کو اٹھایا اور اپنے کمرے کی طرح چل پڑا چودتے چودتے میں اپنے کمرے میں داخل ہوا اور بیڈ پر لے جا کر فرح باجی کی گانڈ میں سے لوڑا نکالا اور پھدی میں ڈال دیا۔ اب چوت کی باری تھی۔ فرح باجی کی چوت میں لن ڈال کر میں نے اسے گھسے پر گھسہ مارنا شروع کیا اور دس منٹ کی دھؤاں دار چدائی کے بعد ان کی یوٹرس کے منہ پر لوڑا سیٹ کیا اور آرام سے یوٹرس میں ڈال کر دو تین جھٹکے دیئے اور اپنی منی ان کی یوٹرس میں گرا دی۔اور ان کے اوپر ڈھیر ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد میرا لوڑا خود ہی سکڑ کر ان کی چوت سے باہر آ گیا۔ اور ہم ساتھ ساتھ لیٹ کر سو گئے۔ جاری ہے

          Comment


          • #15
            منہ اندھیرے ہی میں نے محسوس کیا کہ میرے لوڑے پر کسی کا منہ ہے اور میری آنکھ کھل گئی۔ میں نے دیکھا کہ فرح باجی کے منہ میں میرا لوڑا ہے اور وہ اسے فل چوپا لگا رہی ہیں۔ میں گھبرا گیا اور کہا کہ آپ میرے کمرے میں ہیں اور اگر اماں ابا اور بچوں نے دیکھ لیا تو غضب ہو جائے گا آپ احتیاط سے دیکھ بھال کر باہر جائیں اور اوپر جا کر برہ کو بھیج دیں اور خود اپنے کمرے میں آرام کریں تا کہ کسی کو بھی کچھ پتہ نہ چلے۔ فرح باجی کہنے لگیں کہ تم مجھے میری چوت میں لوڑا ڈال کر اٹھا کر میرے کمرے تک پہنچا کر آؤ گے تو جاؤں گی ورنہ برہ کا یہیں انتظار کروں گی۔ میں تو پہلے ہی گرم تھا اور چوس چوس کر میرا لوڑا فرح باجی نے کھڑا کر رکھا تھا سو میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ فرح باجی کی ٹانگیں اٹھا کر اپنا لڑا ان کی پھدی میں گھسیڑ دیا۔ فرح باجی کی نیم گیلی پھدی میں میرا لوڑا پھنس کر اندر گیا۔ اور میں نے ٹھکا ٹھک چودنا شروع کردیا ۔ میرا لوڑا فل ٹائٹ ہو کر فرح باجی کی پھدیا میں گھسے پر گھسا مار رہا تھا۔ لن اور پھدی کی اسی گشتا گشتی میں میں نے فرح باجی کو اٹھایا اور خود بھی کھڑا ہو گیا۔ فرح باجی کو اس طرح چودنے کا جو مزہ آتا وہ کبھی کسی بھی چوت مارنے کا نہیں آیا۔ سو میں نے فرح باجی کے منہ میں منہ ڈال دیااور فرح باجی میری گردن میں باہی ڈال کر میرے ساتھ چمٹ گئیں اور میں نے انہیں کھڑے کھڑے چودنا شروع کر دیا اسی چودا چدائی میں میں باہر کی طرف چلا دروازہ کھول کر راہداری میں دیکھا تو گھر میں سکون تھااور کوئی بھی جاگ نہیں رہا تھا۔ میں فرح باجی کو چودتے ہوئے تیزی سے نکلا اور سیڑھیاں چڑھتا چلا گیا سیڑھیاں چڑھ کر فرح باجی کے کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ برہ فرح باجی کے بیڈ پر بے سدھ سوئی ہوئی ہے۔ میں نے صوفے پر لٹا کر فرح باجی کو چودنے لگا اور کوئی دس پندرہ منٹ کی دھواں دار چدائی کے بعد ان کی یوٹرس میں فارغ ہو گیا۔ میں نے فرح باجی سے کہا کہ میں چلتا ہوں آپ کچھ مزید سو لیں اور تھوڑی دیر تک برہ کو نیچے بھیج دیں۔ میں نے وہاں سے احتیاطاً عامر بھائی کا ایک ٹراؤزر پہن لیا کہ کوئی مجھے ننگا دیکھ کر کیا سمجھے گا۔ میں نیچے کمرے میں آیا اور بے سدھ لیٹ گیا تھوڑی ہی دیر میں سو گیا۔ ٹھیک آٹھ بجے برہ نے مجھے جگایا اور کہا کہ دفتر سے دیر ہو رہی ہے اور پھر آج عامر بھائی بھی آ رہے ہیں آپ تیار ہو کر ناشتہ کر لیں۔ میں نے عامر بھائی کی واپسی کا سن کر اداسی محسوس کی۔کہ گویا فرح باجی کی چوت آج سے نہیں ملے گی۔ لیکن برہ نے میری پریشانی بھانپتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کرو ہم دونو ں بہنوں کے سرتاج عامر بھائی کو معلوم نہیں ہو گا لیکن آپ کو فرح باجی کی پھدی روزانہ ملا کرے گی جب تک وہ آپ کی منی سے پریگننٹ نہیں ہو جاتی تو میں خوش ہو گیا۔ جاری ہے

            Comment


            • #16
              میں تیار ہو کر دفتر پہنچا ہی تھا کہ عامر بھائی بھی آ گئے وہ ائرپورٹ سے سیدھے دفر ہی پہنچے تھے میں نے انہیں ویلکم کیا اور ناشتہ وغیرہ کروا کر کافی پلا کر انہی کے آفس میں بیٹھ گیا اور ہم دونوں بھائی ایک دوسرے سے معاملات ڈسکس کرنے لگے۔ کوئی دو گھنٹے میں انہوں نے مجھے وہاں کی اورمیں نے یہاں کی صورت حال انہیں بتائی۔ اچانک عامر بھائی کہنے لگے کہ احمد! یار وہ تمہاری فرح باجی نے رٹ لگائی ہوئی کہ ہمیں بیٹا چاہیے میں اس وجہ سے کبھی پریشان ہو جاتا ہوں امی بھی کہہ رہی تھیں کہ تم سے مشورہ کروں۔ میں نے ہنستے ہنستے کہا کہ عامر بھائی آپ کو تو پتہ ہے کہ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا آپ کی چار بیٹیاں ہیں جن میں سے تین تو میری ہوئیں میرے بیٹے آپ لے لیجیے اور بیٹیاں مجھے دے دیں۔ باوجود اس کے فرح باجی کی چھوٹی بہن اور آپ کی سالی صاحبہ یعنی میری بیوی کو بیٹی کی خواہش ہے دنیا کسی حال میں خوش نہیں لیکن آپ فکر نہ کریں کچھ کرتے ہیں آپ ریلیکس رہیں۔ عامر بھائی نے کہا کہ یار بہت بڑا بوجھ تم نے مجھ پر سے ہلکا کر دیا ہے۔ میں کہا کہ عامر بھائی آپ فکر نہ کریں اماں نے بھی مجھ سے فرح باجی کی اس پریشانی کا ذکر کیا تھا اورمیں نے کہا تھا کہ ان سے بات کروں گا آپ کا انتظار تھا تو آج بات کر لیں گے اور مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد فرح باجی آپ سے اس قسم کی بات نہیں کریں گی اور اگلا بچہ آپ کا بیٹا ہی ہو گا ۔ عامر بھائی بہت خوش ہوئے اور میرا شکریہ ادا کیا ان کی آنکھوں میں آنسوتھے۔ میں نے انہیں اپنے سینے سے لگا لیا کہ عامر بھائی آپ کو میں ہم زلف نہیں بلکہ اپنا بڑا بھائی سمجھتا ہوں اور آپ بھی ایسا ہی سمجھاکریں میرے بیٹے آپ کے ہی ہیں اور آپ کی پریاں میری جان ہیں۔ عامر بھائی بولے ایسا تو ہے۔ آپ لوگ ہم سے بہت پیار کرتے ہیں۔ یہ کہہ کر ہم اپنے اپنے کام لگ گئے اور چھٹی کے بعد دونوں میرے والی کار میں گھر روانہ ہوئے۔ گھر پہنچے تو عامر بھائی کا شایان شان استقبال کرنے کے لیے اماں ابا فرح باجی میرے تین بیٹے اور عامر بھائی کی 4 بیٹیاں لان میں ہی جمع تھے۔ سب نے اپنی اپنی محبت کا اظہار کیا اور سبھی بہت خوش تھے۔ میرے بیٹے عامر بھائی کو تاؤ جان کہہ کر چمٹ گئے اور عمار بھائی کی بیٹیاں پہلے مجھے چمٹیں اور چھوٹے پاپا کہہ کر میرے ساتھ پیار کرنے لگی۔ سب سے چھوٹی کو میں نے اٹھا لیا اور اسی خوشی کےماحول میں ہم سب اندر کی طرف چل پڑے۔ میں نے نوٹ کیا کہ برہ کی آنکھوں میں عامر بھائی کو دیکھ کر بہت چمک آ چکی تھی جیسے اب اس کی پھدی کی قسمت کھولنے ایک اور لوڑا پہنچ چکا ہو مجھے بھی بڑا عجیب سا خوشی کا احساس ہو رہا تھا اور میں چشم تصور سے دیکھ رہا تھا کہ ایک ہی بیڈ پر ہم چاروں ایک دوسرے کی چدائی کرتے دکھائی دیں گے۔ بس عامر بھائی کو کس طرح ساتھ ملانا ہے وہ طے کرنا باقی تھا لیکن یہ سب اس کے بعد ہونا تھا جب فرح باجی پرنگننٹ ہو جائے گی اور الٹرا ساؤنڈ سے یہ بات کلیئر نہ ہو جائے کہ ان کے پیٹ میں بیٹا ہی ہے۔ ہم سب خوشی خوشی اپنے کمروں میں گئے میں نے کپڑے بدلے اور فریش ہو کر ڈائننگ ٹیبل پر آگیا ادھر عامر بھائی اور فرح باجی ابھی نہیں آئے تھے اور برہ نے سارا کھانا فرح باجی کی بڑی بیٹی کے ساتھ مل کر لگا دیا تھا۔ بچے سبھی میرے ارد گرد جمع تھے جبکہ عامر بھائی اور فرح باجی دونوں غائب۔ میں سمجھ گیا کہ عامر بھائی نے آتے ہی اپنا غبار نکالنا ہے لیکن مجھے یہ بھی پتہ تھا کہ وہ کنڈوم استعمال کرتے ہیں کہ کہیں پریگننسی نہ ہو جائے کیونکہ انہیں ڈاکٹرز نے بتا دیا ہوا تھا کہ ان کے سپرم میں بیٹا پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اس لیے وہ نہیں چاہتے تھے کہ بیٹے کی خواہش میں وہ اپنی سیکس لائف سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں اس لیے وہ فرح باجی کی یوٹرس میں منی نہیں گراتے تھے۔ لیکن انہیں علم ہی نہیں تھا کہ ان کی غیرموجودگی میں ان کے بیٹے کے لیے عمل شروع ہو چکا ہے۔تھوڑی دیر بعد فرح باجی اور عامر بھائی ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اوپر سے نیچے آ گئے اور فرح باجی بہت چہک رہی تھیں۔ مجھے آنکھ مارتے ہوئے سب کو مخاطب کر کے بولیں کہ سوری ہمیں تھوڑی دیر ہوگئی۔ برہ نے کہا کہ کوئی بات نہیں باجی ۔اماں کہنے لگیں کہ اتنے دنوں بعد ملے ہو تو ایسا ہو جاتا ہے۔ اس پر ہم سب مسکرانے لگے اوریہ پہلا موقع تھا کہ برہ نے فقرہ کسا کہ عامر بھائی کو تو بس فرح باجی نظر آگئی تو وہ کھانا پینا سب بھول گئے۔ جس پر عامر بھائی نے بھی ہنستے ہنستے برہ پر جملہ کسا کہ جی سالی صاحبہ یہ تو ہے۔۔ جاری ہے

              Comment


              • #17
                مجھے لگا کہ ایک لفظ اور ایک جملہ ہی عامر بھائی اور میری بیوی برہ کو بیڈ پر لے گیا ہے اور وہ دونوں آپس میں چمٹے پڑے ہیں۔ مجھے اطمنان ہوگیا کہ دونوں بہنوں نے جو سکیم بنائی ہے وہ زبردست ہے اور ہمیں کیا چاہیے پھدی؟ بدل بدل کے وہ ہمیں ملا کرے گی بلکہ میرا ٹارگٹ تو اب برہ کی چھوٹی بہنیں تھیں اور ان کی ایک بہن کی شادی کے دن رکھ دیئے گئے تھے اور میری خواہش تھی کہ میں ہی ان کی چھوٹی بہن بچھی کی سیل توڑوں اب مجھے اس ٹارگٹ پر کام کرنا پڑے گا جیسے بھی ہو۔ اور میرا یہ کام فرح باجی اور برہ دونوں مل کر بہترین طریقے سے کروا سکتی تھیں کہ کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہو اور میں بُچھی کی سیل توڑ دوں۔میں انہی خیالوں میں گم تھا کہ فرح باجی کی آواز مرے کانوں سے ٹکرائی کہ بہنوئی صاحب کہاں گم ہیں کھانا نہیں کھانا؟ میں چونکا اور اپنی پلیٹ میں بریانی ڈالنے لگا جو عامر بھائی کی آمد کی خوشی میں پکائی گئی تھی۔ فرح اور برہ نے مل کر بہترین کھانے پکائے تھے جس پر عامر بھائی بہت خوش اور تشکر کے جذبات سے بھرے ہوئے تھے۔ میں نے فرح باجی کی طرف دیکھا تو انہوں نے مجھے آنکھ کے اشارے سے شکریہ ادا کرتے ہوئے آداب کہہ دیا۔ میں مسکرایا اور ان کی بیٹیوں کی طرف دیکھا اور اپنی عادت کے مطابق سب بچوں کی پلیٹس پر نظر کی کہ سب نے کھانا ڈال لیا ہے کیونکہ میں اس وقت تک کھانا شروع نہیں کرتا تھا جب تک سب لوگ کھانا ڈال نہ لیں یہ اماں ابا کی سکھائی ہوئی عادت تھی کہ اس طرح گھر میں اور کھانے میں برکت رہتی ہے۔

                کھانے کے بعد ہم سب لان میں آ گئے اور فرح اور برہ چائے بنانے لگ گئیں۔ بچے ہمارے سامنے کھیلنے لگے عامر بھائی نے کہا کہ جی احمد بتاؤ یار کیا کیا جائے۔ میں نے پوچھا کہ کس کا؟ کہنے لگے کہ تمہاری باجی فرح کہتی ہے کہ اسے بیٹا چاہیے میں کہتا ہوں کہ گھر میں تین بیٹے ہیں وہ کہتی ہے کہ وہ اپنے پیٹ سے پیدا کرنا چاہتی ہے پھر کیا کیا جائے؟ میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ناشکری عورتیں ہیں اب برہ کو دیکھ لیں وہ بیٹی چاہتی ہے اور فرح باجی بیٹا حالانکہ میں نے کہا بھی ہے کہ میرے تینوں بیٹے آپ دنوں کے ہیں اور آپ کی چاروں بیٹیاں میری اور برہ کی۔ لیکن وہ بھی یہی کہتی ہے کہ نہیں بیٹی وہ جو میں پیدا کروں۔ اب دیکھتے ہیں اس کے متعلق کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرتے ہیں تا کہ دونوں کی خواہشیں پوری ہو جائیں ابھی ہم یہ بات کر رہے تھے کہ اماں ک لیے لیے فرح باجی اور برہ چائے کی ٹرے اٹھائے وہیں آ گئیں ہم چائے پینے لگے اور عامر بھائی سے کراچی کے واقعات سننے لگے۔ چائے پینے کے بعد عامر بھائی نے کہا کہ مجھے تو بہت تھکاوٹ ہو رہی ہے اس لیے میں تو چلا سونے۔ میں نے برہ کو اشارہ کیا اس نے فرح باجی سے کہا کہ باجی آپ بھی جائیں یہ برتن ہم سمیٹ لیں گے۔ یوں فرح باجی اورعامر بھائی اوپر اپنے بیڈ روم میں چلے گئے۔ بچے تو دادی اماں کے ساتھ پہلے ہی جا چکے تھے۔ عامر بھائی اور فرح باجی کو آج رات بیڈ روم میں آزادی دے دی گئی تھی۔ ادھر میں اور برہ اپنے بیڈ روم میں چلے گئے۔ برہ نے مجھ سے کہا کہ ایک سرپرائز ہے میں نے کہا کہ کیا؟ تو اس نے اپنا لیپ ٹاپ آن کیا اور کہا کہ دیکھیں مزہ کریں۔ میں نے دیکھا تو بڑا حیران ہوا کہ لیپ ٹاپ پر فرح باجی اور عامر بھائی کا کمرہ نظر آرہا تھااور وہ دونوں باہم چمٹے ہوئے تھے۔ کسنگ کرتے جا رہے تھے۔ میں بڑا حیران ہوا ۔برہ نے کہا کہ ہم دونوں نے مل کر یہ دو خفیہ کیمرے فرح باجی کے کمرے میں آج ہی لگائے ہیں اور یہ آئیڈیا فرح باجی کا تھا کہ جو بھی فرح باجی کے بیڈ روم اور باتھ روم میں چدے گی اسے اس بیڈ روم میں دیکھا جا سکے گا۔ اور اس کی پہلی قسط میں اور برہ منہ میں منہ ڈالے ننگے ہو کر دیکھ رہے تھے ادھر عامر بھائی اور فرح باجی ننگے ہو چکے تھے اور میں دیکھ رہا تھا کہ عامر بھائی کا لوڑا میرے لوڑے جتنا لمبا تو تھا لیکن میرے لوڑے جتنا موٹا نہ تھا۔ اب فرح باجی عامر بھائی کا لوڑا چوس رہی تھیں اور عامر بھائی 69 کی پوزیشن بنائے فرح باجی کی وہ پھدی چوس رہے تھے جو میں تین چار دن سے استعمال کر رہا تھا۔فرح باجی چوپا ماسٹر تھیں تو عامر بھائی پھدی چاٹنے کے ماہر۔ برہ سے رہا نہی نجا رہا تھا مجھے کہنے لگی کہ دیکھیں احمد! عامر بھائی کس طرح زبردست چاٹتے ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ بھی تو دیکھو کہ فرح باجی کتنا زبردست چوپا لگاتی ہیں۔ خیر باتیں جاری تھیں اور ہم انہیں دیکھتے جا رہے تھے اور میں نے برہ کو لوڑا ڈال دیا اور دما دم چدائی شروع کر دی۔ ہمیں چدائی کرتے کرتے بیس منٹ گزر گئے کہ عامر بھائی نےفرح باجی کی پھدی میں لوڑا ڈالنے کی کوشش کی تو فرح باجی نے پھدی کی بجائے گانڈ آگے کر دی تو عامر بھائی کو بہت جوش آگیا وہ خوش ہو گئے کہ آج گانڈ بغیر کہے مل گئی۔ انہوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ تھوڑا لن پر اور بہت سا گانڈ کی موری پر تھوک لگایا اور ایک دم اندر کر دیا۔ فرح باجی کے مزے ہو گئے وہ تو میرا لوڑا جو عامر بھائی کے لوڑے سے دگنا موٹا تھا اپنی گانڈ میں مسلسل تین راتوں سے لے رہیں تھیں اس لیے اس لوڑے کا کوئی مسئلہ نہ ہوا۔ ابھی دس گھسے ہی مارے ہوں گے کہ عامر بھائی کی ہار گئی اور ان کا لوڑا اپنا آپ چھوڑ گیا اور فرح باجی کی گانڈ میں پچکاریاں مارتاہوا فارغ ہو گیا۔ میں نے برہ سے کہا کہ دیکھو آج میں بھی تمہاری گانڈ میں لوڑا ڈالوں گا اور یہ بات برہ کو پسند نہیں تھی وہ بہت کم گانڈ مرواتی تھی لیکن آج عامر بھائی کا لوڑا گانڈ میں جاتا دیکھ کر اسے بھی کچھ محسوس ہوا اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا آپ نے فرح باجی کی گانڈ بھی ماری ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں دوسری رات سے ہی مار رہا ہوں۔ تو برہ کہنے لگی کہ آج سے میں بھی باقاعدہ گانڈ مروایا کروں گی کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ عامر بھائی کو گانڈ میں زیادہ مزہ آتا ہے لیکن اس بات پر ہم دونوں کو مایوسی ہوئی کہ عامر بھائی نے گن کر دس گھسے بھی فرح باجی کی گانڈ میں مارے ہوں گے کہ ڈسچارج ہو گئے۔۔۔۔اور اب دونوں بیڈ پر الگ الگ سو رہے تھے۔۔۔۔۔جاری ہے ۔

                Comment


                • #18
                  ہم دونوں کی چدائی سپیڈ تیز ہو چکی تھی کہ میں نے دیکھا کہ فرح باجی اٹھی ہیں اور لائٹ آف کر کے اپنے کمرے سے باہر نکلیں اور کچھ ہی دیر میں ہمارے بیڈ روم میں تھیں اب ان کے کمرے میں صرف عامر بھائی سوئے ہوئے تھے۔ میں گھبرا گیا لیکن برہ نے کہا کہ کیمرے اسی لیے لگائے ہیں کہ اگر عامر بھائی جاگ جائیں تو فرح باجی فورا اوپر اپنے بیڈ روم میں چلی جائیں اب جلدی کریں اور فرح باجی کی یوٹریس میں اپنا مال ڈالیں اسی لیے فرح باجی نے عامر بھائی سے گانڈ مروائی ہے۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور فرح باجی کو گود میں اٹھایا اور لوڑا پیل دیا۔ میں نے آرام آرام سے اندر باہر کرتے ہوئے فرح باجی پر بیس منٹ لگائے اور پھر سیدھا لٹا کر ان کی یوٹریس میں اپنا سارا مال نکال دیا۔ تھوڑی دیر فرح باجی لیٹی رہیں پھر اٹھنے لگیں تو میں نے کہا کہ نہیں آپ نہ اٹھیں میں اٹھا ٹراؤزر پہنا اور فرح باجی کو ایسے اٹھا لیا جیسا کسی بچے کا باہوں پر اٹھایا جاتا ہے اور ان کو لے کر ان کے بیڈ روم کی طرف چلا اوپر جا کر دیکھا کہ عامر بھائی بے سدھ دوسری طرف منہ کر کے سوئے ہوئے ہیں تو میں نے آرام سے فرح باجی کو احتیاط کے ساتھ بیڈ پر لٹا دیا اور دبے پاؤں واپس اپنے بیڈ روم میں آ گیا اور یوں وہ رات بھی مرادون والی رات رہی جس میں فرح باجی نے دو لوڑے لیے ایک گانڈ میں اور ایک پھدی میں۔ جبکہ برہ کو ابھی ایک ہی لوڑا مل سکا لیکن اس کا انتظار تھا کہ تین چار ماہ کے بعد جب کنفرم ہو جائے گا کہ فرح باجی پریگننٹ ہو گئی ہیں اور ان کے پیٹ میں میرا بچہ ہے تو پھر عامر بھائی کی انٹری ہو گی اور پھر دھؤاں دار چدائی سیشن ہوا کرے گا برہ کے ساتھ دو لوڑوں کا اور پھر کچھ ہفتوں کے بعد اس کی پریگننسی کی کوشش کی جائے گی اور وہ بھی عامر بھائی کی منی سے کیونکہ برہ کو ایک بیٹی بھی چاہیے اور مزہ بھی۔ اب ہم نے لیپ ٹاپ آف کیا اور سو گئے۔ صبح جاگے، ناشتہ کیااور میں جلدی نکل گیا جبکہ عامر بھائی نے بعد میں آفس آنا تھا میں جلدی سے نکل رہا تھا تو عامر بھائی اوپر سے نیچے آئے میں نے کہا کہ بھائی جان میں جا رہا ہوں آپ بھی تیار ہو کر آ جائیں۔ آج میں نے ایک ڈاکٹر سے اپوائنٹ منٹ لی ہے برہ اور فرح باجی دونوں چلی جائیں گی اور ان سے مل لیں گی اور جو بھی بات ہوئی پھر پتہ چل جائے گا رات کو۔ یہ سکیم بھی برہ اور فرح باجی نے مل کر بنائی تھی تا کہ پریگننسی ہونے تک عامر بھائی کو علم نہ ہو کہ چودا چدائی کا کھیل ان کی بیوی کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ جاری ہے ۔

                  Comment


                  • #19

                    آفس میں پہنچتے ہی عامر بھائی نے مجھے انٹر کام کیا کہ احمد بہت شکریہ تم نے انتظام کر دیا میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں آپ فکر نہ کریں ہر قیمت پر اسی سال فرح باجی کی گود میں ایک پیارا سا بیٹا ہوگا اور اگلے سال برہ کی گود میں ایک پیاری سی ننھی سی بیٹی ہو گی اور ہم دونوں کی فورا منگنی کر دیں گے ۔ عامر بھائی بہت خوش ہوئے اور مجھے دعائیں دینے لگے کہ تم لوگوں نے ہم سے بہت پیار کیا اور بہت خیال رکھا لیکن میں انہیں ابھی بتا نہیں سکتا تھا کہ ان کی بیوی کا ڈاکٹر تو میں تھا اور جلد ہی وہ میری بیوی کے ڈاکٹر بن جائیں گے اور اس طرح دونوں بہنوں کی مراد پوری ہو گی۔ رات کو فرح باجی نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کچھ ادویات دی ہیں جو صرف عورت نے کھانی ہوتی ہیں اس لیے وہ میں کھاؤں گی اور ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اس ماہ یا اگلے ماہ کوشش کریں پریگننسی کی کام ہو جائے گا۔ اب اصل بات کا تو ہم تینوں کو علم تھا کہ اصل چکر کیا ہے۔ میں نے کہا کہ برہ تم نے اپنی بات کی تو برہ نے کہا کہ ڈاکٹر نے کہا ہے کہ آپ فرح باجی والا تجربہ کر لیں پھر اس کے بعد آپ کو دوا دوں گی۔ چنانچہ عامر بھائی بھی خوش ہو گئے اور مجھے گلے ملے۔ میں نے کہا کہ خوش رہیں اور عامر باھئی کے گلے لگے لگے میں فرح باجی کی طرف دیکھ رہا تھا جو مجھے فلائنگ کس دے رہی تھیں۔

                    اب ہم چدائی میں محتاط ہو گئے تھے کیونکہ فرح باجی کی پریگننسی والے دن گزر چکے تھے اور میں چاہتا تھا کہ وہ اسی ماہ پریگننٹ ہو جائیں اور بالآخر وہ دن آگیا فرح باجی کو ان کی مقررہ تاریخ پر مینسس نہیں آئے تو برہ اور فرح باجی بہت خوش لگ رہی تھیں۔ رات کو برہ نے مجھے گانڈ بھی دی اور بتایا کہ آج فرح باجی کا پریگننسی ٹسٹ کروایا ہے جو پازیٹو آیا ہے۔ اس لیے اب تیار ہو جائیں کہ میں بھی عامر بھائی کا پتلا لمبا لوڑا لوں گی۔ میں نے کہا کہ کیا سکیم ہے؟ تو وہ مجھے بتانے لگی کہ جب باجی کا کنفرم ہو جائے گا کہ لڑکا ہے اور پھر یہ بھی کہ پریگننسی کے ماہ زیادہ ہو جائیں گے تو ظاہر ہے کہ عامر بھائی کو ضرورت ہو گی سیکس کی تو اسی سے فائدہ اٹھائیں گے اور فرح باجی ہمیں موقع دیں گی اور میں پہلے تو چپکے سے ایک آدھ بار ان سے چدائی کرواؤں گی اور آپ یہاں لیپ ٹاپ پر دیکھیں گے اور پھر ہم چاروں یہ بات کھول دیں گے اور پھر اس راز کے چاروں شریک ہو جائیں گے۔ میں نے کہا کہ سکیم تو زبردست ہے اب دیکھیں کب اس پر عمل درآمد ہوگا۔ جاری ہے ۔

                    Comment


                    • #20

                      اب ہم روزانہ لیپ ٹاپ آن کر لیتے اور رات کو عامر بھائی اور فرح باجی کی چھیڑ چھاڑ دیکھتے تھے۔ فرح باجی میری منی سے پریگننٹ ہو چکی تھیں اور ان کی پریگننسی کا ابھی تک ہم تینوں کے سوا کسی اور کو علم نہیں تھا۔ عامر بھائی تھوڑے سے الجھے ہوئے نظر آتے تھے لیکن معاملات چل رہے تھے۔عامر بھائی کیا بات ہے آپ کچھ اداس اور پریشان ہیں؟ میں نے ہنستے ہوئے کہا تو عامر بھائی ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ احمد ایک بات کہوں اگر برا نہ مانو؟ میں نے کہا کہ عامر بھائی آپ کی بات کا برا کیوں مانوں گا آپ میرے بھائی ہیں دوست ہیں اور ہم زلف ہیں بولیں۔ تو عامر بھائی نے اچانک ایسی بات کر دی کہ میں حیران رہ گیا۔ عامر بھائی بولے کہ یار ہم ایسے ہی ڈاکٹروں کے پاس بھاگے پھرتے رہے ہم گھر میں ہی علاج کر سکتے تھے۔ میں نے حیرت سے کہا کہ وہ کیسے؟ عامر بھائی کہنے لگے کہ اگر تم برا نہ مانو تو بتا دیتا ہوں لیکن وعدہ کرو کہ یہ بات تمہارے اور میرے مابین رہے گی تم کسی سے بات نہ کرو گے۔ میں نے وعدہ کر لیا کیونکہ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ بات کیا ہونے والی ہے۔اب اتنا بچہ تو میں بھی نہیں تھا کہ سمجھ نہ پاتا اور جو بات عامر بھائی کرنے والے تھے وہ تو ہم پہلے سے کر بھی چکے تھے اور فرح باجی اب میری بچے کی ماں بننے والی تھیں۔ بہرحال میں نے خود کو آنے والے حالات کے لیے سنبھال لیا اور عامر بھائی سے کہا کہ جی بھائی جان آپ بات کریں۔

                      عامر بھائی کہنے لگے کہ ہو سکتا کہ میری بات تمہارے لیے ایک دھماکا ہو لیکن تم اس کو ٹھنڈے دل و دماغ سے سننا اس پر غور کرنا اور پھر فیصلہ کرنا۔ میں نے کہا کہ عامر بھائی آپ حکم کریں۔ تو عامر بھائی نے کہا کہ اچھا اگر یہ بات ہے تو پھر سنو! ہماری شادی اکٹھے ہوئی؟شادی کے بعد ہمارا بہت اچھا بھائیوں والا رشتہ بن گیا؟ تم ہمیشہ مجھے بڑے بھائی والا پیار اور ادب دیتے ہو اور فرح کو بڑی بہن کی طرح سمجھتے ہو۔ میرے کاروبار کے تباہ ہونے کے بعد مجھے اپنے ساتھ اپنے کاروبار میں شریک کر لیا اور ہم دونوں مل کر کام کر رہے ہیں اور اب ایک ہی گھر میں رہ رہے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ تمہارے تین بیٹے ہیں اور میری چار بیٹیاں ہیں اور میرے سپرم میں ڈاکٹرز کہہ چکے ہیں کہ بیٹا پیدا کرنے والے سپرم نہیں ہیں اس لیے میں تمہیں ہم زلف ہونے کے ناطے یہ کہنا چاہوں گا کہ ہم چونکہ ہم زلف ہیں اس لیے تم فرح کی زلفوں میں ہو یا میں برہ کی زلفوں میں ہیں تو ایک جیسی زلفیں؟ تو میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے اور فرح کو ایک تحفہ دو اور وہ یہ کہ تمہارے سپرم سے فرح کو بیٹا ہو سکتا ہے اس لیے تم ہمارے لیے ایک کوشش کرو کیونکہ اگر تمہارے سپرم سے فرح پریگننٹ ہو جائے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا لیکن میں یہ برداشت نہیں کروں گا کہ کسی اور کا بیٹا میری بیوی پیدا کرے اور میں اس کا باپ کہلاؤں اور مجھے سارا علم ہے کہ کوئی ایسا علاج دنیا بھر میں موجود نہیں کہ جس سے میرے اندر ایکس سپرم پیدا ہو جائیں۔تو اگر ہم ٹسٹ ٹیوب بھی کروائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر کسی اور مردکا سپرم فرح کی یوٹرس میں رکھ دیں اس لیے مجھے قابل قبول نہیں لیکن تمہارا سپرم فرح کے اندر مجھے قبول ہو گا۔

                      میں نے تسلی سے عامر بھائی کی بات سنی اور کہا کہ عامر بھائی مجھے کوئی اعتراض نہیں میں آپ کو سپرم دے دیتا ہوں اور آپ ٹسٹ ٹیوب بے بی پلان کر لیں۔ عامر بھایئ میری بات سن کر بہت خوش ہوئے لیکن کہنے لگے کہ بات تو ٹھیک ہے کہ ہم تمہارے سپرم لے کر ٹسٹ ٹیوب کروا سکتے ہیں لیکن میں یہ نہیں چاہتا کہ کسی کو یہ معلوم ہو کہ ہم نے ٹسٹ ٹیوب کروایا ہے میں چاہتا ہوں کہ سب ایسے نارمل طریقے سے ہو کہ سب کو یہی ہو کہ یہ بچہ عامر اور فرح کا ہے اور کسی کو کوئی شک نہ گزرے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟ عامر بھائی کہنے لگے میں چاہتا ہوں کہ تم خود اپنے سپرم نارمل طریقے سے فرح کی یوٹرس میں ڈال دو اور اس طرح کہ اسے بھی پتہ نہ چلے۔ میں نے کہا کہ عامر بھائی وہ کیسے؟ تو عامر بھائی کہنے لگے کہ میرے خیال میں جب فرح مینسز نہا لے اور اس کے پریگننسی کے دن ہوں تو وہ تین چار دن تم اس کے ساتھ جفتی کرو۔ یعنی اس کے ساتھ سیکس کرو اور اس کی یوٹرس میں اپنی منی ڈال دو۔ میں نے کہا کہ ایسا کس طرح ممکن ہے؟ فرح باجی کیسے مانیں گی؟ اور برہ کو معلوم ہو گیا تو غضب ہو جائے گا۔ عامر بھائی کہنے لگے کہ اس کی پلاننگ میں نے کر لی ہوئی ہے وہ اس طرح کہ فرح کو رات گہری نیند سلا دیا کروں گا اور تم آ کر دس پندرہ منٹ میں کام کر دیا کرنا اور یوں کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو گی۔میں نے کہا کہ عامر بھائی ویسے اچھا تو نہیں لگتا لیکن آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔

                      میں نے دل میں سوچا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عامر بھائی کو سب حقیقت بتا دینی چاہیے تا کہ عامر بھائی خوش ہو جائیں کہ یہ راز راز ہی رہے گا اور ان کو بیٹا بھی مل جائے گا اور ان کے سپرم سے میری بیوی ایک بیٹی بھی لے لے گی۔ چنانچہ میں نے عامر بھائی کو اس راز میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ میں نے کہا کہ عامر بھائی بات یہ ہے کہ میں آپ کا یہ کام کرنے کو تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے۔ عامر بھائی کے چہرے پر تذبذب کے آثار ظاہر ہوئے اور کہنے لگے کہ وہ کیا؟ میں نے کہا کہ میں فرح باجی کی یوٹرس میں اپنی منی ڈال کر کوشش کروں گا کہ بیٹا پیدا ہو جائے تو آپ کو بھی برہ کی یوٹرس میں اپنی منی ڈال کر ہمارے لیے بیٹی پیدا کرنی ہو گی۔ میری یہ بات سن کر عامر بھائی نے مجھے سینے سے لگا لیا کہ احمد تم نے مجھے خوش کر دیا ہے اور واقعی ہم زلف ہونے کا ثبوت دیا ہے اب چاروں کا اکٹھ ہو جائے گا اور مجھے کوئی اعتراض نہیں میں تیار ہوں یوں گھر کی بات گھر میں ہی رہ جائے گی۔ پھر میں نے عامر بھائی کو ایک اور سرپرائز دیا کہ عامر بھائی پھر خوش خبری سن لیں کہ آپ کی غیرموجودگی میں برہ اور فرح باجی نے مجھ سے بات کی اور ہم تینوں مل کر روزانہ سیکس کرتے رہے ہیں اور اسی نیت سے میں فرح باجی کی یوٹرس میں اپنی منی ڈالتا رہا کہ وہ پریگننٹ ہو جائیں کیونکہ ان کے پریگننسی والے دن تھے اور وہ پریگننٹ ہو بھی چکی ہیں مبارک ہو آج ہی ان کا ٹسٹ پازیٹو آیا ہے اور ڈاکٹر کے پاس جانے والا ڈرامہ ہم تینوں نے کیا تھا تا کہ آپ کو معلوم نہ ہو لیکن ہمارا یہ پروگرام تھا کہ جب کنفرم ہو جائے گا کہ فرح باجی کے پیٹ میں بیٹا ہے تو پھر برہ کو آپ سے پریگننٹ کروانا ہے۔ یہ ہماری ساری سکیم ہے جس کے آدھے حصے پر عمل درآمد ہو چکا ہے اور آپ ایک عدد بیٹے کے باپ بننے والے ہیں۔ عامر بھائی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ مجھے چھوڑ ہی نہیں رہے تھے۔۔۔۔ میں نے بھی انہیں کس کر پکڑا ہوا تھا اور میں نے ان کے کان میں کہا کہ آپ اور برہ اب ایک بیٹی پیدا کریں گے اور پھر آپ کا بیٹا اور میری بیٹی دونوں کی شادی ہو گی۔۔۔۔

                      ہم دونوں نے یہ عہد کیا کہ ابھی ہم نے فرح باجی اور برہ کو یہ نہیں بتانا کہ ہم دونوں کے مابین یہ بات ہو چکی ہے اور عامر بھائی کو معلوم ہو چکا ہے کہ فرح باجی کو احمد پریگننٹ کر چکا ہے۔ میں نے عامر بھائی سے کہا کہ بھائی جان اب آپ تیار ہو جائیں جیسے ہی یہ کنفرم ہو گا کہ فرح باجی کے پیٹ میں بیٹا ہے ویسے ہی آپ اور برہ میں ملاپ ہو گا اور ہم کوشش کریں گے کہ آپ برہ کو پریگننٹ کر دیں اور اس کے پیٹ سے بیٹی پیدا ہو۔ اس طرح ہماری رشتہ داری ایک یا موڑ لے گی اور ہم اور ہمارے بچے باہم ایک ہو جائیں گے۔

                      جاری ہے ۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X