ایک گھر -- تین کہانیاں
تیسری کہانی۔۔کی دوسری اور آخری۔۔۔قسط۔۔۔۔سلیمہ آنٹی
کیا خیال ہے۔۔۔ شاہ جی!!۔۔۔۔۔اب کرنے والا کام نہ کیا جائے؟۔۔۔اس پر میں انجان بنتے ہوئے بولا۔۔۔کرنے والا کام؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔اس پر نورین آنٹی۔۔۔۔۔ بڑے ہی شہوت آمیز لہجے میں بولیں ۔۔۔۔۔میرے ساتھ کرو گے؟ تو میں اس بات پہ محظوظ ہوتے ہوئے بولا۔۔۔۔کیا کرنا ہے؟؟؟؟؟۔۔اس پر وہ بڑے ہی ہارش لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔بہن چود ۔۔۔میری پھدی مارے گا؟۔۔۔۔ ان کے منہ سے اتنی کھلی بات سن کر میں ہکا بکا رہ گیا۔۔۔اور چند لمحے کے لیئے کچھ نہ بول سکا۔۔پھر میری خاموشی کو رضامندی سمجھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔اس حال کے بلکل آخر میں خواتین کے لیئے۔۔۔ واش روم بنے ہیں۔۔میں وہاں جا رہی ہوں تھوڑی دیر بعد تم بھی وہیں آ جانا۔۔۔پھر مجھے تسلی دیتے ہوئے بولیں۔۔ گھبرا مت۔۔اس وقت حال میں کوئی نہیں ہے۔میرے گھر والے بھی بیس پچیس منٹ سے پہلے واپس نہیں آئیں گے۔۔۔ مطلب وہاں پر کسی کے بھی آنے کے چانس نہ ہیں۔۔پھر اٹھتے ہوئے بولیں سب سے آخر سے پہلے ۔۔مطلب سیکنڈ لاسٹ واش روم میں آ جانا۔اتنا کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئیں۔۔
۔نورین بھابی کی آفر سن کر میں تو خوشی سے نہال ہو گیا۔۔اس وقت جزبات کی شدت سے میرا جسم کانپ رہا تھا۔۔خیر جیسے تیسے میں نے ان کے دیئے ہوئے وقت کا انتظار کیا۔۔۔پھر جیسے ہی ٹائم اوور ہوا۔۔۔میں نے چور نگاہوں سے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔آس پاس کوئی نہ تھا۔۔۔۔سو میں بڑے محتاط انداز میں چلتا ہوا ۔۔لیڈیز واش رومز کی طرف بڑھنے لگا۔۔واش رومز پہنچ کر میں نے ایک بار پھر مڑ کر ادھر ادھر دیکھا۔۔۔۔ساری گیلری سنسان پڑی تھی۔۔۔یہ دیکھ کر میں جلدی سے سیکنڈ لاسٹ واش روم کے سامنے پہنچ گیا۔۔۔جس کا دروازہ بند تھا۔۔۔میں اس پر ہلکی سی دستک دیتے ہوئے بولا۔۔بھابھی!!۔۔۔۔میری آواز سنتے ہی نورین بھابھی نے دروازہ کھولا۔۔۔پھر ایک نظر باہر دیکھ کر مجھے اندر آنے کا اشارہ کردیا۔۔۔۔۔
جیسے ہی میں اندر داخل ہوا انہوں نے بڑی پھرتی سے دروازے کو لاک کیا۔۔۔پھر مجھے اپنےگلے سے لگاتے ہوئے بولیں۔۔۔سب سے پہلے تو میرے ساتھ وعدہ کرو کہ ۔۔۔تم اس واردات کا سلیمہ سے بلکل بھی ذکر نہیں کرو گے؟۔۔اس پر میں حیران ہوتے ہوئے بولا۔۔بھابھی جی آپ کا ان سے کیا پردہ ہے؟۔۔۔وہ تو آپ کی بیسٹ فرینڈ ہیں؟۔۔۔۔تو وہ میرے ہونٹوں کو چومتے ہوئے بولی۔۔بے شک وہ میری بہت گہری اور پکی دوست ہے۔۔لیکن کچھ باتیں ایسی بھی ہوتی ہیں۔۔جو اپنے سائے کے ساتھ بھی شئیر نہیں کی جاتی۔۔۔اس پر میں نے کچھ کہنے کے لیئے منہ کھولا ہی تھا کہ۔۔۔وہ میرے ہونٹوں پر انگلی رکھتے ہوئے بولیں۔۔۔ اس بات کو تم نہیں سمجھو مسٹر شاہ جی!۔۔بلکہ چاکلیٹ جی۔۔اس لیئے جیسے میں کہہ رہی ہوں۔۔پلیزززز۔۔۔ ویسا ہی کرنا۔۔۔تو میں ان کے ساتھ وعدہ کرتے ہوئے بولا۔۔ٹھیک ہے جی۔۔۔۔ آپ جیسا کہہ رہیں ہیں ویسا ہی ہو گا۔۔۔ میری بات سن کر وہ اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں کے ساتھ جوڑتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ یہ ہوئی نا بات۔۔۔چل اب پیار کریں۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ میرے ساتھ لپٹ گئیں۔
تیسری کہانی۔۔کی دوسری اور آخری۔۔۔قسط۔۔۔۔سلیمہ آنٹی
کیا خیال ہے۔۔۔ شاہ جی!!۔۔۔۔۔اب کرنے والا کام نہ کیا جائے؟۔۔۔اس پر میں انجان بنتے ہوئے بولا۔۔۔کرنے والا کام؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔اس پر نورین آنٹی۔۔۔۔۔ بڑے ہی شہوت آمیز لہجے میں بولیں ۔۔۔۔۔میرے ساتھ کرو گے؟ تو میں اس بات پہ محظوظ ہوتے ہوئے بولا۔۔۔۔کیا کرنا ہے؟؟؟؟؟۔۔اس پر وہ بڑے ہی ہارش لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔بہن چود ۔۔۔میری پھدی مارے گا؟۔۔۔۔ ان کے منہ سے اتنی کھلی بات سن کر میں ہکا بکا رہ گیا۔۔۔اور چند لمحے کے لیئے کچھ نہ بول سکا۔۔پھر میری خاموشی کو رضامندی سمجھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔اس حال کے بلکل آخر میں خواتین کے لیئے۔۔۔ واش روم بنے ہیں۔۔میں وہاں جا رہی ہوں تھوڑی دیر بعد تم بھی وہیں آ جانا۔۔۔پھر مجھے تسلی دیتے ہوئے بولیں۔۔ گھبرا مت۔۔اس وقت حال میں کوئی نہیں ہے۔میرے گھر والے بھی بیس پچیس منٹ سے پہلے واپس نہیں آئیں گے۔۔۔ مطلب وہاں پر کسی کے بھی آنے کے چانس نہ ہیں۔۔پھر اٹھتے ہوئے بولیں سب سے آخر سے پہلے ۔۔مطلب سیکنڈ لاسٹ واش روم میں آ جانا۔اتنا کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئیں۔۔
۔نورین بھابی کی آفر سن کر میں تو خوشی سے نہال ہو گیا۔۔اس وقت جزبات کی شدت سے میرا جسم کانپ رہا تھا۔۔خیر جیسے تیسے میں نے ان کے دیئے ہوئے وقت کا انتظار کیا۔۔۔پھر جیسے ہی ٹائم اوور ہوا۔۔۔میں نے چور نگاہوں سے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔آس پاس کوئی نہ تھا۔۔۔۔سو میں بڑے محتاط انداز میں چلتا ہوا ۔۔لیڈیز واش رومز کی طرف بڑھنے لگا۔۔واش رومز پہنچ کر میں نے ایک بار پھر مڑ کر ادھر ادھر دیکھا۔۔۔۔ساری گیلری سنسان پڑی تھی۔۔۔یہ دیکھ کر میں جلدی سے سیکنڈ لاسٹ واش روم کے سامنے پہنچ گیا۔۔۔جس کا دروازہ بند تھا۔۔۔میں اس پر ہلکی سی دستک دیتے ہوئے بولا۔۔بھابھی!!۔۔۔۔میری آواز سنتے ہی نورین بھابھی نے دروازہ کھولا۔۔۔پھر ایک نظر باہر دیکھ کر مجھے اندر آنے کا اشارہ کردیا۔۔۔۔۔
جیسے ہی میں اندر داخل ہوا انہوں نے بڑی پھرتی سے دروازے کو لاک کیا۔۔۔پھر مجھے اپنےگلے سے لگاتے ہوئے بولیں۔۔۔سب سے پہلے تو میرے ساتھ وعدہ کرو کہ ۔۔۔تم اس واردات کا سلیمہ سے بلکل بھی ذکر نہیں کرو گے؟۔۔اس پر میں حیران ہوتے ہوئے بولا۔۔بھابھی جی آپ کا ان سے کیا پردہ ہے؟۔۔۔وہ تو آپ کی بیسٹ فرینڈ ہیں؟۔۔۔۔تو وہ میرے ہونٹوں کو چومتے ہوئے بولی۔۔بے شک وہ میری بہت گہری اور پکی دوست ہے۔۔لیکن کچھ باتیں ایسی بھی ہوتی ہیں۔۔جو اپنے سائے کے ساتھ بھی شئیر نہیں کی جاتی۔۔۔اس پر میں نے کچھ کہنے کے لیئے منہ کھولا ہی تھا کہ۔۔۔وہ میرے ہونٹوں پر انگلی رکھتے ہوئے بولیں۔۔۔ اس بات کو تم نہیں سمجھو مسٹر شاہ جی!۔۔بلکہ چاکلیٹ جی۔۔اس لیئے جیسے میں کہہ رہی ہوں۔۔پلیزززز۔۔۔ ویسا ہی کرنا۔۔۔تو میں ان کے ساتھ وعدہ کرتے ہوئے بولا۔۔ٹھیک ہے جی۔۔۔۔ آپ جیسا کہہ رہیں ہیں ویسا ہی ہو گا۔۔۔ میری بات سن کر وہ اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں کے ساتھ جوڑتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ یہ ہوئی نا بات۔۔۔چل اب پیار کریں۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ میرے ساتھ لپٹ گئیں۔
Comment