میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے شہاب کے سر کو مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا اور اس کو اپنی پھدی کے اندر مزید دھکیل رہی تھی۔۔۔وہ بہت دیر تک میری چوت کو ۔۔۔آرٹ فلی چاٹتا رہا ۔۔۔ اس دوران میرے منہ سےمسلسل لزت آمیز کراہیں نکلتی رہیں۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد اچانک میرا جسم اکڑنا شروع ہو گیا۔۔۔۔میرے خون کی گردش تیز ہو گئی۔۔۔۔ اور پھر چند لمحے بعد میرے جسم کو دوتین جھٹکے لگے اور میرے پھدی نے اس کے منہ پر بڑا سا پانی کا شاور مار دیا۔۔۔۔۔۔ میں ڈسچارج ہو گئی تھی۔۔۔ میری پھدی سے نکلنے والانیم گرم پانی شہاب کے منہ پر ہی گرا تھا۔۔جسے وہ ۔۔۔۔۔زبان کی مدد سے چاٹ رہا تھا میرے فارغ ہوتے ہی وہ میرے ساتھ آکر لیٹ گیااورمیرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔ کیسی لگی میر لکنک۔۔؟ تو میں اس کو چوم کر بولی۔۔۔۔ واقعی تم بہت اچھی پھدی چاٹتے ہو۔
کچھ دیر لیٹنے کے بعد اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔اور میں نے اس کے ننگے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ شہاب کا لن زیادہ سخت نہ تھا۔۔۔ بلکہ تھوڑا سا ڈھیلا تھا ۔۔ جو کہ اس نے بتایا کہ اس عمر میں لن تھوڑا ڈھیلا رہتا ہے۔۔ تب میں بستر سے اٹھی تو وہ مجھ سے پوچھنے لگا کہ کہاں جا رہی ہو؟۔
خاموشی سے لیٹے رہو ‘ میں نے شہاب کو جواب دیا اور پھر اس کے لن پر جھک گئی ۔ میں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور اس کی نوک لن کی ٹوپی پر پھیرنے لگی پھر میں نے اس کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اس کا لن اتنا بڑا نہ تھا کہ اس کی ٹوپی میرے منہ میں ہی نہ جاسکی تھی۔۔ میرے منہ میں جاکر اس کے لن کی ٹوپی مزید بڑی ہوگئی میں نے اس کے لن کی ٹوپی کو چوسنا شروع کردیا جس سے مجھے بھی مزہ آرہا تھا۔۔ یقینا شہاب بھی اس کو انجوائے کررہا ہوگا اسی لیئے تو وہ اپنی آنکھیں بند کئے ۔ ۔ سسکیاں لے رہا تھا ۔۔بے بی اس کواپنے منہ میں تھوڑا سا آگے لے جا ۔۔۔‘ شہاب نے لیٹے لیٹے مجھ سے کہا ۔۔۔۔میں نے اس کے لن کو اپنے منہ میں تھوڑا سا اور ۔۔اندر لینے کی کوشش کی لیکن اس میں کام یاب نہ ہوسکی۔۔۔یہ دیکھ کر وہ تھوڑا سا اوپر اٹھا۔۔۔۔اور میرے سر کو پکڑ کر نیچے کی طرف دبانے لگا۔۔۔جس کی وجہ سے اس کا لن میرے حلق سے جالگا میں نے اس کے ہاتھ پیچھے کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔ لیکن اس نے مجھے چھوڑنے کی بجائے لگاتار ۔۔۔۔۔میرے سر کو اوپر نیچے کرنا شروع کردیا اس کا لن بار بار میرے حلق کے اندر تک جارہا تھا میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا۔۔۔ وہ میرے سر کو مضبوطی سے پکڑے اپنے لن کے اوپر دبا رہا تھا۔۔۔ چند منٹ بعد اس نے اپنی گرفت میرے سر سے تھوڑی سی نرم کی تو میں نے اس کے لن کو فوری طورپر باہر نکال دیا اور زور زور سے کھانسنے لگی مجھے الٹی ہونے کو تھی لیکن شکر ہے کہ وہ نہ ہوئی۔۔۔
کچھ دیر لیٹنے کے بعد اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔اور میں نے اس کے ننگے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ شہاب کا لن زیادہ سخت نہ تھا۔۔۔ بلکہ تھوڑا سا ڈھیلا تھا ۔۔ جو کہ اس نے بتایا کہ اس عمر میں لن تھوڑا ڈھیلا رہتا ہے۔۔ تب میں بستر سے اٹھی تو وہ مجھ سے پوچھنے لگا کہ کہاں جا رہی ہو؟۔
خاموشی سے لیٹے رہو ‘ میں نے شہاب کو جواب دیا اور پھر اس کے لن پر جھک گئی ۔ میں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور اس کی نوک لن کی ٹوپی پر پھیرنے لگی پھر میں نے اس کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اس کا لن اتنا بڑا نہ تھا کہ اس کی ٹوپی میرے منہ میں ہی نہ جاسکی تھی۔۔ میرے منہ میں جاکر اس کے لن کی ٹوپی مزید بڑی ہوگئی میں نے اس کے لن کی ٹوپی کو چوسنا شروع کردیا جس سے مجھے بھی مزہ آرہا تھا۔۔ یقینا شہاب بھی اس کو انجوائے کررہا ہوگا اسی لیئے تو وہ اپنی آنکھیں بند کئے ۔ ۔ سسکیاں لے رہا تھا ۔۔بے بی اس کواپنے منہ میں تھوڑا سا آگے لے جا ۔۔۔‘ شہاب نے لیٹے لیٹے مجھ سے کہا ۔۔۔۔میں نے اس کے لن کو اپنے منہ میں تھوڑا سا اور ۔۔اندر لینے کی کوشش کی لیکن اس میں کام یاب نہ ہوسکی۔۔۔یہ دیکھ کر وہ تھوڑا سا اوپر اٹھا۔۔۔۔اور میرے سر کو پکڑ کر نیچے کی طرف دبانے لگا۔۔۔جس کی وجہ سے اس کا لن میرے حلق سے جالگا میں نے اس کے ہاتھ پیچھے کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔ لیکن اس نے مجھے چھوڑنے کی بجائے لگاتار ۔۔۔۔۔میرے سر کو اوپر نیچے کرنا شروع کردیا اس کا لن بار بار میرے حلق کے اندر تک جارہا تھا میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا۔۔۔ وہ میرے سر کو مضبوطی سے پکڑے اپنے لن کے اوپر دبا رہا تھا۔۔۔ چند منٹ بعد اس نے اپنی گرفت میرے سر سے تھوڑی سی نرم کی تو میں نے اس کے لن کو فوری طورپر باہر نکال دیا اور زور زور سے کھانسنے لگی مجھے الٹی ہونے کو تھی لیکن شکر ہے کہ وہ نہ ہوئی۔۔۔
Comment