Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

مس نینا ایک لڑکی کی داستان حیات۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #51
    Shandar story hai bhai

    Comment


    • #52
      Shandaar aur jaandar story hai

      Comment


      • #53
        لاجواب کہانی ہے، الفاظ کا چناؤ نہایت عمدہ ہے

        Comment


        • #54
          کیا کمال کی سٹوری ھے مزا آگیا جناب

          Comment


          • #55
            Super story hai

            Comment


            • #56
              اچھی کہانی ہے

              Comment


              • #57
                episode no :06
                مس نینا ۔۔۔۔۔ایک لڑکی کی
                ​​​ داستان حیات
                قسط نمبر:06
                وہ رات ایسی تھی کہ نیند ہی نہیں آ رہی تھی۔ کروٹ لے کر کبھی ادھر تو کبھی اُدھر کبھی سیدھا لیٹو تو کبھی الٹا۔۔۔

                پوری رات شان کے خیالات آتے رہے شان کا پیار شان کا تعاون اور آخر پر امی کا آنا پوری رات یہی چلتا رہا اور ناجانے کب نینا کی آنکھ لگ گئی۔
                ادھر نینا بھی تصویر اور تصویر کی یاد میں کھوئی ہوئی تھی اور ناجانے کب سو گئی۔
                اچانک نینا کی آنکھ ایک آواز سے کھل گئی۔ آنکھ کھلی تو پتہ چلا کہ نینا نے بریانی کی پلیٹ ایسے ہی ہاتھ میں پکڑی تھی اور ایسے ہی یادوں میں کھوئی ہوئی سو گئی تھی اور کروٹ لینے سے پلیٹ ہاتھ سے چھوٹ گئی تھی اور فرش پر گر گئی تھی۔
                نینا اٹھی اور پہلے گلاس کے شیشے اور پلیٹ اٹھا کر کمرے کی صفائی کی واپس اپنے کمرے میں آ گئی تھی۔ وقت دیکھا تو دن کے تین بجنے والے تھے۔
                نینا پرانی یادوں میں کھوئی ہوئی تھی اور آج اسے اپنے اوپر ہی پیار سا آرہا تھا۔
                یہ سوچ کر وہ کمرے میں پڑے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی ہوگئی اوراپنے جسم کو دیکھنے لگی۔
                لال قمیض بہت ہی فٹنگ میں اس کے بریسٹ کو بالکل واضح کر رہی تھی۔
                پیٹ کے ساتھ چپکی ہوئی قمیض اونچی کٹ والی قمیض کے جہاں سے شلوار شروع ہوئی وہاں سے قمیض کے سائیڈ کے کٹ شروع اور اس کے نیچے کھلی پٹیالہ شلوار سبز رنگ کی۔
                نینا نے دھیرے سے اپنی قمیض کو اتارا اور اپنے جسم کو دیکھنے لگی۔
                آج نینا نے پنک کلر کی برا پہنی ہوئی تھی اور برا بھی لو کٹ برا کے ہاف بریسٹ تو ایسے ہی دکھ رہے تھے۔
                نینا نے نظرپھر اپنے جسم پر ڈالی۔ شادی کے انیس مہینوں میں تھوڑا چینج آ گیا تھا ۔ بریسٹ کا سائز تھوڑا بڑھ گیا تھا اور جسم پر تھوڑا سا گوشت بھی چڑھ گیا تھا۔
                لیکن جسم ابھی بھی جوان لڑکی کی مانند ہی تھا بالکل بے داغ گورا بدن اگلے ہی پل نینا نے اپنی برا بھی جسم سے علیحہد کر دی اور شیشے کے تھوڑا قریب ہوکر اپنے ہی بریسٹ کو دیکھ کر اندازہ لگانے لگی۔
                بریسٹ ابھی بھی پہلے کی طرح ٹائیٹ تھے۔ نپلز کا کلر تھوڑا ڈارک ہوگیا تھا شاید شان کی سکنگ کی وجہ سے اور نپلز کے راونڈ سرکل بھی تھوڑا بڑھ گیا تھا۔
                بریسٹ اپنے ہی وزن سے تھوڑا سا نیچے کو ڈھلک سے گئے تھے۔
                نینا نے سائیڈ پوز پر اپنے بریسٹ کو دیکھا اور جیسے ہی بریسٹ پر پیار سا آگیا ہو اور تھوڑا مسکرا کر سیدھا کھڑی ہوگی اور پھر اپنی شلوار اتار دی۔
                شلوار اتارنے کے بعد اپنے جسم کو ایک نظر سے دیکھا اور محسوس ہوا کہ ٹانگیں بھی تھوڑا بھر چکی ہیں لیکن بہت پیاری لگ رہی تھیں۔ اور تائیز سے نینا کی نظر کا سفر کرتے ہوئے سیدھا ٹانگوں کے درمیان جا کر رک گیا۔
                اس کی نظر سیدھا چوت پر ہلکے ہلکے بالوں پر پڑی آج بال صاف کیے ایک ہفتہ ہو گیا تھا اور نینا کو اپنی چوت پر بال دیکھ کر بالکل بھی اچھا نہ لگا اور سیدھا اپنے کمرے کی الماری کی طرف بڑھی اور وہاں سے ویٹ کریم نکالی اور تولیا لے کر سیدھا واش روم میں باتھ کے لیے چلی گئی۔
                باتھ روم میں جا کر نینا نے تولیے کو ہینگ کیا اور بالٹی میں نیم گرم پانی کھول دیا اور خود نیچے پیروں کے زور پر بیٹھ گئی اور ویٹ کریم کو اپنے بالوں پر کریم لگائی۔
                نینا ساتھ ساتھ پھر کچھ سوچنے لگی تھی۔
                اگر شام گو شان جلدی آ جاتے ہیں تو اسے بہت خوشی ہوگی۔ صبح شان کو کہا تھا جلدی آنے کا پتہ نہیں آتے بھی ہیں کہ نہیں۔ غصے میں اٹھ کر چلے گئے تھے شان کھانے کی میز سے
                نینا کو بہت برا لگ رہا تھا برا یہ نہیں لگا تھا کہ شان غصہ ہوئے تھے نینا کو برا یہ لگا تھاکہ شان ناشتہ کیے بغیر آفس چلے گئے تھے اور افسوس آج دن میں کئی مرتبہ نینا کو ہوا۔
                اچانک نینا کی نظر بھری ہوئی بالٹی سے پانی باہر گرتے ہوئے پر پڑی اور اٹھ کر نینا نے نل بند کیا اور پھر ایک کپڑا لے کر اپنے جسم سے کریم ختم کرنے لگی۔
                پہلے اس نے اپنے انڈر آرمز سے کریم ختم کی اور پھر چوت کے اردگردسے ۔۔۔کریم کے ساتھ ساتھ بال بھی صاف ہو گئے اور نینا کو سکون کا احساس ہونے لگا۔
                پھر نینا نے اپنے پورے جسم پر پانی بہایا اور بالوں کو شیمپو کرکے نہا کر ایسے ہی ننگی واش روم سے باہر آ گئی
                ہاتھ میں موجود تولیے سے پورے جسم کو خشک کرنے لگی۔ نینا پھر شیشے کے سمانے آ کر کھڑی ہو گئی اور اپنے جسم کو دیکھنے لگی۔ اپنا ہی جسم بہت پیارا لگ رہا تھا ایک دم فریش اور چوت کو دیکھ کر نینا اور سکون میں آ گئی۔
                ڈریسنگ ٹیبل پر پڑے باڈی لوشن کو نینا نے اپنے پورے جسم پر بہت پیار سے لگایا جس سے پورے جسم میں خوشبو پھیل گئی اور اس کا جسم خوشبو سے مہک اٹھا تھا۔ اس نے اپنے پستانوں پر کچھ زیادہ ہی توجہ دی تھی وہ کافی دیر تک اپنے پستانوں پر مساج کرتی رہی۔
                باڈی لوشن کے بعد نینا کمرے میں موجود کپ بورڈ کے پاس پہنچی اور ڈریس سلیکٹ کرنے لگی۔
                نظر سیدھا اورنج رنگ کے ڈریس پر پڑی اور وہ نکال لیا اور ساتھ ہی سکن کلر کی برا نکال لی۔
                شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر پہلے نینا نے برا اور پھر شلوار قمیض پہن کر اوپر سے ہلکا سا پرفیوم لگا لیا اور ٹی والے کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگی۔
                شام کے پانچ بج رہے تھے اور نینا شان کا انتظار کر رہی تھی لیکن شان کا کوئی نام و نشان نہیں تھا۔
                وہ اٹھی اور کچن میں جا کر اپنے لیے چائے بنانے لگی ۔
                وہ سوچنے لگی کہ ایک وقت تھا کہ شان شام کی چائے کبھی بھی مس نہیں کرتے تھے اور نینا کے ساتھ ہی شام کی چائے پیتے تھے۔
                شام کی چائے میں شان ہمیشہ کی طرح بہت فریش موڈ میں ہوتے تھے اور کبھی سموسوں تو کبھی گرم گرم پکوڑے اور کبھی فرنچ فرائز تو کبھی کیک کی فرمائش کرتے تھے۔
                جنہیں نینا بہت ہی محبت کے ساتھ بناتی اور شان اور نینا مل کر شام کی چائے انجوائے کرتے۔
                مگر اب تو شان کا شام سات بجے تک کچھ پتہ نہیں ہوتا تھا۔ نینا اس ڈر سے فون بھی نہیں کرتی تھی کہ کہیں شان کو برا نہ لگ جائے کہ نینا نے اسے کام کے وقت ڈسٹرب کیا ۔
                یہ سوچتے سوچتے نینا نے چائے کا کپ لیا اور ٹی وی روم میں آ گئی اور چینل تبدیل کرنے لگی۔ اتنے میں ٹیلی فون کی بیل بجی دوسری طرف فون پر شان تھے۔
                شان: ہاں نینا کیسی ہو؟
                نینا: جی ٹھیک ہوں
                شان : کیا ہو رہا ہے؟
                نینا: چائے پی رہی تھی
                شان : اوکے کیری آن۔۔۔ اچھا سنو میں آج دیر سے آوں گا گھر میرے لیے رات کا کھانا مت بنانا
                نینا: اوکے کتنے بجے تک آ جائیں گے؟
                شان: کچھ پتہ نہیں شاید رات گیارہ بجے تک یا اس سے بھی زیادہ دیر ہوسکتی ہے۔
                نینا: اووو اوکے۔۔۔
                شان:ا ور ہاں تم نے شاپننگ کے لیے جانا تھا نا۔۔۔ تو ایک کام کرو تم چلی جاو اور جو خریدنا ہے خرید لو گھر میں اکیلی ویسے بھی بور ہو رہی ہوگی۔
                نینا: جی اکیلی؟؟؟
                شان: ہاں تو کیا ہے چھوٹی بچی نہیں ہو اپنی حفاظت خود کر سکتی ہو اچھی طرح
                نینا: اوکے دیکھتی ہوں
                شان: اوکے اگر جاو تو مجھے بتا دینا
                نینا: ٹھیک
                شان: اوکے بائے۔۔۔
                اور فون بند ہوگیا۔ نینا کو بہت حیرانگی ہوئی شان کی اس بات پر کہ اکیلی چلی جاو۔ شان کبھی بھی نینا کو اکیلے بازار نہیں جانے دیا کرتے تھے۔
                کیونکہ نینا تھی ہی اتنی خوبصورت کہ کوئی بھی اس پر عاشق ہو سکتا ہے۔
                اچانک شان کو کیا ہوگیا تھا؟ اور اوپر سے ایسے کہہ دینا کہ اپنی فکر خود کر سکتی ہو چھوٹی بچی نہیں ہو جیسے کہ کوئی فکر ہی نہ ہو اپنی بیوی کی۔۔۔
                کافی سارے سوالوں نے ایک ساتھ نینا کے دماغ میں جنم لیا۔
                اور چائے کا تو جیسے مزہ ہی خراب ہوگیا۔ وقت دیکھا تو شام کے ساڑھے پانچ ہو رہے تھے اور اب نینا کا بھی وقت نہیں گزر رہا تھا کیونکہ کوئی کام نہیں تھا کرنے والا
                پھر شان کی بات ذہن میں آئی کہ گھر بیٹھے بیٹھے بور ہو رہی ہوگی تو چلی جاو۔
                یہ بات نینا کے ذہن میں کلک کر گئی۔ تیار تو وہ پہلے سے ہی تھی۔ نہائی ہوئی ایک دم فریش تو سوچا کہ ٹھیک ہے۔ اسے بازار اکیلے ہی چلنا چاہیے اور یہ سوچ کر اس نے ٹی وی آف کیا اور اپنے کمرے میں چلی گئی اپنا پرس لینے اور اپنی چادر لینے تاکہ اپنے خوبصورت جسم کو بھرے بازار کی بُری نظروں سے چھپا سکے اور چادر کو اپنے جسم پر لپیٹ کر اور گھر کی تمام لائیٹس آف کرکے پرس لے لیا۔
                پرس میں جانے سے پہلے احتیاطاً دیکھ لیے۔
                تقریباً دس ہزار روپے موجود تھے جو شاپننگ کے لیے کافی تھے۔ اپنا فون اٹھایا جو کہ صرف اس وقت استعمال ہوتا تھا جب نینا اپنے گھر میں نہ ہو اور شان اس سے بات کرنا چاہ رہے ہوں ورنہ تو لینڈلائن ہی استعمال ہوتا تھا۔
                تمام طرح کی تسلی کے بعد نینا نے تمام دروازے اچھی طرح سے بند کیے اور گھر سے باہر آگئی۔
                باہر مین روڈ سے نینا نے رکشا لیا اور سیدھا سپر مارکیٹ پہنچ گئی۔
                نینا کو پورے راستے ڈر سا محسوس ہوتا رہا تھا کہ ناجانے یہ رکشے والا کہیں اور نہ لے جائے اسے۔
                لیکن ایسا کچھ نہ ہوا اور رکشے والا سیدھا سپر مارکیٹ پہنچ گیا اور بولا: یہ لیں بی بی جی آ گئی سپر مارکیٹ
                نینانے پرس سے پہلے ہی پیسے نکال لیے تھے وہ پیسے رکشے والے کو دئیے اور مارکیٹ کی طرف ہو لی۔
                سب سے پہلے نینا کپڑے لینے گئی اور مارکیٹ میں بھیڑ سے تھوڑا گھبرا گئی تھی کیونکہ سپر مارکیٹ میں آج تک اکیلے نہیں آئی تھی۔
                ہمیشہ سے شان ہی اس کے ساتھ ہو اکرتے تھے۔ نینا کو مارکیٹ کی تمام دکانوں کا آئیڈیا تھا کہ کون سی چیز کہاں سے ملتی ہے۔ اس لیے نینا سیدھا کپڑے والی دکان پر گئی اور وہاں اپنے لیے کپڑے پسند کرنے لگی۔
                ہر طرح کے رنگ رنگ کے کپڑے موجود تھے دکان میں۔
                بس دل کر رہا تھا کہ سب ہی خرید لے لیکن ایسا ممکن نہیں تھا۔ اتنے میں ایک آواز نے نیناکو متوجہ کیا۔
                ...جاری ہے۔۔۔

                Comment


                • #58
                  مس نینا ۔۔۔۔۔ایک لڑکی کی ​​​ داستان حیات
                  قسط نمبر:07
                  دکاندار: جی میم! میں آپ کی کیا مدد کرسکتا ہوں؟
                  نینا: او۔۔۔ کیا آپ ڈیلنگ کریں گے؟
                  دکاندار: جی میم
                  نینا: اوکے مجھے اپنے لیے دو ڈریس چاہیے
                  دکاندار: اوکے یہ دیکھیں یہ نیا فیشن ہے کیپری ، لانگ شرٹ اور اونچی شلوار
                  نینا: ہمم۔۔ اٹس نائس
                  دکاندار: اور ایک یہ ہے آج کل اس کا بھی فیشن ہے۔ فٹنگ میں اونچی قمیض ٹراوزر کےساتھ
                  نینا: ہمم
                  دکاندار: اور ان دو ڈیزائن میں یہ تمام کلرز ہیں اب جو آپ کو پسند ہو
                  نینا: اوکے ایک یہ بلیک گرین مکس اور ایک پیلا لیمن گرین مکس دے دیں ۔ ایک کیپری میں اور ایک ٹراوزر میں
                  دکاندار : اوکے میم
                  نینا: کچھ ڈسکاونٹ بھی ملے گا؟
                  دکاندار: سوری میم! ہماری قیمتیں فکس ہوتی ہیں۔
                  نینا: اوکے
                  اور دکاندار کو پیسے دے کر دکان سے باہر آ گئی۔
                  نینا جیسے گھر سے نکلتے وقت سوچ رہی تھی ویسا تو کچھ بھی نہیں ہو رہا تھا۔
                  سب کچھ نارمل تھا جیسے وہ شان کے ساتھ آیا کرتی تھی بالکل ویسے ہی اس سے نینا کا اعتماد بحال ہوا اور نینا سیدھا انڈرگارمنٹس کی دکان پر جا پہنچی۔
                  خوش قسمتی سے وہاں ڈیلنگ کے لیے ایک لڑکی ہی کھڑی تھی۔ نینا سیدھا وہاں گئی اور اپنے لیے برا اور پینٹی دیکھنے لگی۔
                  لڑکی : جی میم کیا چاہیے آپ کو؟
                  نینا: مجھے برا پینٹی کا ایک سیٹ چاہیے۔
                  لڑکی: اوکے میم۔۔۔ کون سا سائز میم؟
                  نینا: 38
                  لڑکی مسکرا کر: جو آپ کو پسند ہے بتا دیں اس ریک میں یہی سائز ملے گا
                  نینا: کلرز کون کون سے ہیں؟
                  لڑکی: بلیک، ریڈ، وائیٹ، سکن، پنک
                  نینا: اوکے مجھے ایک پنک، اور ایک بلیک کلر دے دیں
                  لڑکی: اوکے میم
                  نینا نے کوئی فینسی قسم کی برا نہیں لی سمپل سی برا اور پینٹی پسند کی
                  لڑکی کو پیسے دے کر دکان سے باہر آگئی۔ اب نینا کو تھوڑی بھوک محسوس ہونے لگی تھی کیونکہ پورے دن میں صرف ایک پلیٹ بریانی ہی کھائی تھی اور چائے بھی بس نام کی ہی پی تھی۔
                  یہ سوچ کر سیدھا نینا سپر مارکیٹ میں موجود فوڈ مارکیٹ میں چلی گئی اور اوپن ایریا میں جا کر بیٹھ گئی۔
                  کافی سارے کپلز وہاں موجود تھے اور فیملی(ز) بھی اوپن ائیر میں کچھ نہ کچھ کھا پی رہے تھے۔
                  رات کے آٹھ بج چکے تھے تھوڑی ہی دیر میں ایک ویٹر نینا کی ٹیبل پر آ گیا اور منیو سامنے رکھ دیا۔
                  نینا نے ایک فروٹ چاٹ اور ساتھ میں فریش اورنج جوس کا آرڈر کر دیا اور ادھر ادھر دیکھنے لگی۔
                  تمام کپلز بہت خوشی سے انجوائے کر رہے تھے اور فیملیز بھی انجوائے کر رہی تھی۔
                  بچے بھی کھیل رہے تھے اور نینا کو سب کچھ کافی اچھا لگ رہا تھا لیکن ساتھ ساتھ دکھ بھی کہ وہ اکیلی ہے اور شان اس کے ساتھ نہیں ہیں۔ انہی سوچوں میں گم تھی کہ ویٹر آ گیا اور اس کا آرڈر اس کے سامنے رکھ کر چلا گیا۔
                  نینا نے آہستہ آہستہ چاٹ کھانا شروع کی اور موسم کو انجوائے کرنے لگی۔
                  اگلے لمحے نینا کی نظر آئس کریم پوائنٹ پر پڑی تو نینا کی جان سی نکل گئی اور اپنی ہی آنکھوں پر اسے یقین نہیں آ رہا تھا۔
                  آئس کریم پوائنٹ پر شان ایک خوبصورت اور جوان لڑکی کے ساتھ آئس کریم کھا رہے تھے۔
                  اور دونوں بہت کھلکھلا کر ہنس رہے تھے جیسے بہت انجوائے کر رہے ہوں۔
                  نینا نے دوسری طرف کار پارکنگ پر نظر ڈالی تو شان کی گاڑی بھی کھڑی نظر آئی۔
                  نینا تو بس جیسے رونے والی ہو گئی تھی لیکن اپنے آپ پر کنٹرول کرلیا۔
                  اور اسے پھر یاد آیا کہ شان نے فون پر اسے کہا تھا اگر بازار جانا ہوا تو مجھے فون کر دینا جو کہ نینانے نہیں کیا تھا۔
                  شاید یہی وجہ تھی کہ شان بھی اس وقت اسی مارکیٹ میں تھے جس مارکیٹ میں نینا موجود تھی۔
                  یہ سب دیکھ کر نینا کو فروٹ چاٹ ایک دم پھیکی لگنے لگی اور بدمزہ سا ہوگیا اور فریش جوس تو جیسے زہر لگ رہا تھا۔
                  نینا ان دونوں کو دیکھتی رہی اور دونوں آئس کریم پوائنٹ سے ہوتے ہوئے سیدھا لیڈیز گارمنٹس والی سائیڈ پر چلےگئے۔
                  نینا نے فوراً ویٹر کو آواز دی اور کہا کہ فروٹ چاٹ پیک کر دے اور جو سکو ڈس پوزایبل گلاس میں ڈال کر دے جلدی
                  اور اپنی نظر شان پر جما دی۔ تھوڑی دیر میں ویٹر نینا کے آرڈر کے مطابق لے آیا اور نینا نے جلدی سے اسے بل دیا اور شان کا پیچھا کرنے لگی۔
                  شان اور وہ لڑکی اسی دکان میں گھسے جہاں سے نینا نے ابھی تھوڑی دیر پہلے برا اور پینٹی لی تھی۔
                  وہ دکان کے باہر سے انہیں دیکھنے لگی تھی۔اس لڑکی نے بھی کچھ برا اور پینٹی(ز) خریدی لیکن نینا یہ دیکھ کر حیران ہوگئی کہ برا اور پینٹی(ز) شان منتخب کر رہے تھے۔
                  شان جس کو اوکے کرتے وہ لڑکی اسے سائیڈ پر رکھ دیتی مطلب وہ اسے خرید لیتی۔
                  اگلے ایکشن نے تو جیسے نینا کو ایک زوردار کرنٹ کا جھٹکا لگا دیا۔ کیونکہ ان برا اور پینٹی کے پیسے وہ لڑکی نہیں بلکہ شان نے دئیے۔
                  نینا کو بالکل بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ شان اس کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔
                  نینا کو سب بہت برا لگا اور نینا وہاں کھڑے ان دونوں کو دیکھنے لگی۔
                  تھوڑی دیر میں دونوں دکان سے باہر آئے اور سیدھا شان کی کار کی طرف بڑھ گئے۔
                  نینا پیچھا کرتے ہوئے کار کے پاس پہنچ گئی۔ کار کے قریب جا کر اس لڑکی نے ایک کس کیا گال پر اور شان کی کار میں جا کر بیٹھ گئی۔
                  اور شان بھی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر کار کو پارکنگ سے نکال کر لے گئے۔
                  نینا کو سب کچھ بہت عجیب اور برا لگ رہا تھا۔ ناجانے کب سے یہ سب چل رہا تھا اور آج اگر نینا مارکیٹ میں نہ آتی تو اسے یہ سب بھی نہیں پتہ چلنا تھا۔
                  یہ سب سوچتے سوچتے نینا نے وہاں سے ہی مین روڈ کی طرف واک کرنا شروع کر دی ۔
                  مین روڈ سے رکشا لیا اور سیدھا گھر کی طرف آ گئی۔ سارے راستے میں نینا کے ذہن میں شان اور اس لڑکی کے بارے میں خیالات آتے رہے۔
                  نئے ڈریس کی تو جیسے خوشی ہی مر گئی تھی اور نینا شان اور اس لڑکی کے کس کے بارے میں ہی سوچ رہی تھی کہ رکشہ والے کی آواز سنائی دی۔
                  رکشے والا: میڈم! یہاں سے کس طرف جانا ہے؟
                  نینا : یہاں سے دائیں جانب گلی میں ہو جائیں۔
                  رکشے والے نے ایسا ہی کیا اور گلی کے اینڈ پر روک دیا۔
                  نینا نے رکشے والے کو پیسے دئیے اور رکشے والا چل دیا۔ نینا وہاں سے چلتی ہوئے اپنے گھر کی طرف بڑھ گئی۔
                  گھر کے سامنے پہنچی تو دیکھا کہ ایک بہت ہی خوبصورت جوان لڑکا نیلی جینز اور سکائی بلو ٹی شرٹ میں ایک بیگ کے ساتھ دروازے کے ساتھ بیٹھا تھا۔
                  نینا نے بس اسے ایک نظر دیکھا اور سیدھا گھر کا دروازہ کھولنے لگی۔
                  اتنے میں نینا کو اس لڑکے کی آواز آئی: ہیلو آئی ایم جمی۔
                  نینا نے کوئی جواب نہیں دیا۔
                  جمی: ایکسکیوز می!
                  نینا: جی؟
                  جمی: آئی ایم جمی
                  نینا: جی میں نے سن لیا کہ آپ جمی ہو اور آپ یہاں کیا کر رہے ہیں اس گیٹ کے سامنے؟
                  جمی: میں پچھلے دو گھنٹے سے انتظار کر رہا ہوں یہاں پر
                  نینا: جی انتظار؟؟؟ وہ کیوں بھلا؟
                  جمی: و ساتھ والا پورشن ہم نے لیا ہے رینٹ پر مجھے بتایا گیا تھا کہ چابیاں آپ کےگھر سے مل جائیں لیکن جب آیا تو یہاں مین گیٹ پر لاک پڑا تھا تو بیٹھ گیا۔
                  نینا تو پہلے چابیوں کا سن کر حیران ہوئی اور پھر مین گیٹ کھولتے ہوئے اندر داخل ہو گئی اور بولی: ایک منٹ آپ انتظار کریں
                  پھر نینا نے دروازہ کھول کر اور سیدھا شان کو کال کی
                  شان: ہاں نینا بولو
                  نینا : وہ باہر ایک لڑکا کھڑا ہے کہہ رہا ہے ساتھ والا پورشن انہوں نے کرائے پر لیا ہے اور چابیوں کا پوچھ رہا ہے آپ کو کچھ پتہ ہے؟
                  شان: اووو۔۔ صبح مجھے بتانے کا یاد نہیں رہا۔ ڈریسنگ ٹیبل کے سائیڈ ڈرائیر میں چابیاں ہیں وہ اسے دے دو۔ کل ہی دے کر گئے تھے خان صاب لیکن صبح جلدی میں نکل آیا اور تمہیں بتانے کا یاد نہیں رہا۔
                  نینا: اوکے اور ابھی اس وقت کہاں پر ہیں؟ کب تک آئیں گے؟
                  شان غصے سے: ایک بہت اہم میٹنگ میں تھا اور صرف تمہاری کال سننے کے لیے اٹھ کر باہر آیا ہوں اور کچھ پوچھنا ہے تو جلدی پوچھو میں نے واپس میٹنگ میں جانا ہے
                  نینا : نہیں اوکے بائے
                  شان: بائے
                  نینا شان کے اس جھوٹ پر ایک طرح سے رو سی دی کہ شان بھی اس سے اتنا بڑا جھوٹ بول سکتے ہیں۔
                  ابھی کچھ دیر پہلے ہی نینا نےانہیں مارکیٹ میں ایک لڑکی کے ساتھ دیکھا تھا۔
                  پھر نینا نے ڈریسنگ ٹیبل سے چابیاں اٹھائیں اور مین گیٹ پر جا کر جمی کو دے دی۔
                  چابیاں جمی کو دیتے ہوئے نینا کا ہاتھ ایک طرح سے اس جمی کے ہاتھ میں آ سا گیا اور نینا نے فوراً پیچھے کھینچ لیا۔
                  جمی : آئی ایم سوری جی۔۔۔ میں نے آپ کو ڈسٹرب کیا۔دراصل امی نے مجھے پہلے ہی بھیج دیا تاکہ گھر کی صفائی وغیرہ کروا دوں۔ صبح وہ بھی آ جائیں گی۔ شان صاحب آ جائیں تو آپ ضرور آئیے گا ہمارے گھر امی کو بھی بہت خوشی ہوگی۔
                  نینا: جی ہم چکر لگا لیں گے اور اگر آپ کوکسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو مانگ لیجئے گا۔
                  جمی مسکراتے ہوئے: تھینکس
                  وہ چابیاں لے کر ساتھ والے گھر پر چلا گیا۔
                  نینا کو جمی کا بات کرنے سٹائل کافی اچھا لگا کیونکہ وہ بالکل نظریں جھکا کر بہت عزت سے بات کر رہا تھا۔
                  نینا گیٹ بند کرکے اندر کمرے میں آگئی اور بیڈ پر لیٹ کر سب کچھ دوبارہ سوچنے لگی کہ آج صبح سے ہی سب کچھ عجیب ہو رہا تھا۔
                  شان ناشتہ نہیں کر کےگئے اس کے ہاتھ سےگلاس ٹوٹا وہ اکیلی مارکیٹ گئی شان کو لڑکی کے ساتھ دیکھا شان کا بہت اعتماد سے جھوٹ بولنا اور آخر میں جمی سے باتیں
                  یہ سب سوچتےسوچتے اسے کوئی پچاس منٹ گزر گئے۔
                  نینا انہی سوچوں میں گم تھی اتنے میں دروازے کی ڈور بیل بجی۔ نینا نے سوچا کہ شاید شان آ گئے ہیں اور دوڑتی ہوئی گیٹ کے پاس پہنچی۔ گیٹ کھولا تو باہر جمی تھا۔
                  نینا نے جلدی میں دوپٹا بھی نہیں لیا تھا اور ایسے ہی دروازہ کھول دیا۔
                  جمی کی نظر سیدھی نینا کے بریسٹ پر پڑی لیکن فوراً ہی اس نے اپنی نظر ہٹا لی۔
                  نینا تھوڑا دروازے کے پیچھے ہوتے ہوئے: جی؟
                  جمی: آئی ایم سوری آپ کو دوبارہ ڈسٹرب کیا۔ دراصل مجھے اپنا کمرہ صاف کرنا تھا تو اس کے لیے مجھے جھاڑو اور وائپر چاہیے تھا۔ دراصل ابھی سامان شفٹ نہیں کیا صبح سب سامان آ جائے گا۔ سوری فار ڈسٹربنگ یو۔
                  نینا: اوکے رکیے میں لے کر آتی ہوں۔
                  نینااندر سے جھاڑو اور وائپر لا کر جمی کو دے دیا جیسے ہی نینا دروازہ بند کرنے لگی ایک دم سے پھر سے جمی کی آواز آئی
                  جمی: اوو آئی ایم سور اگر ایک پانی کا جگ اور گلا س بھی مل جاتا
                  نینا: اوکے ! آپ یہیں رکیں میں ابھی آتی ہوں
                  وہ پھر سے پینے والے پانی سے بھرا ہوا جگ اور گلاس لے کر آ گئی۔ گیٹ کے باہر جمی پہلے سے موجود تھا۔ نینا نے اسے جگ اور گلاس دیا اور گلاس پکڑاتے وقت ایک دفعہ پھر جمی کا پورا ہاتھ نینا کے ساتھ ٹچ ہوگیا۔
                  جمی نے تو فیل نہیں کیا لیکن نینا کو بہت فیل ہوا۔
                  نینا گیٹ بند کرتے ہوئے کمرے میں آ گئی اور وقت دیکھا رات کے ساڑھے نو بج رہے تھے اور شان ابھی تک نہیں آئے تھے۔
                  نینا کو دوبارہ بھوک لگنے لگی اور پیک شدہ فروٹ چاٹ اور فریش جوس پینے لگی اور ساتھ ساتھ آض پورے دن کا سوچنے لگی۔
                  جمی کا ہاتھ کا ٹچ اسے ابھی بھی اپنے ہاتھ پر محسوس ہو رہا تھا۔
                  گیٹ پر کھڑے ہو کر نینا نے فیل کیا تھا ک بات کے دوران جمی نے دو یا تین اس کے پستانوں کو دیکھا تھا۔
                  جمی دیکھنے میں بہت شریف اور سمجھدار لڑکا لگ رہا تھا اور مہذب بھی
                  نینا پھر اس کی خوبصورتی کو بھی سوچنے لگی۔ اچانک نینا کو لگا کہ وہ ایسا کیوں سوچ رہی ہے کسی غیر مرد کے بارے میں؟
                  اسے ایسی فیلنگ کیوں ہیں؟
                  وہ شادی شدہ ہے اسے ایسا سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ یہ سوچ کر اس نے اپنی سوچ کا رخ تبدیل کر لیا اور سیدھا شان پر آگئی۔
                  پچھلے ایک مہینے سے شان اور نینا کے درمیان کچھ نہیں ہوا تھا۔نینا کا جب بھی سیکس کا دل کرتا شان ٹال دیتے اور نینا اپنے جسم کی آگ کو دبائے ہی رہ جاتی۔
                  نینا کو پیریڈز کے بعد بہت سیکس کا من کرتا تھا۔
                  لیکن شان کے سوا کوئی نہ تھا جو اس کی سیکس کی پیاس بجھا سکے کیونکہ شان ہی اس کے لیےسب کچھ تھے لیکن آج ایک غیر مرد کے ہاتھ کے ٹچ سے ایسی فیلنگ سے ایسی یاد کیوں؟؟؟
                  اور ایک مرتبہ پھر سوچ جمی کی طرف چلی گئی؟
                  پورے گھر میں اکیلی نینا کے خیالات ہی ختم نہیں ہو رہے تھے۔ شان سے شروع ہوتے اور شان پر ہی ختم ہو جاتے لیکن آج خیالات میں ایک جمی اور ایک اس لڑکی کا اضافہ ہوگیا تھا جو آج شان کے ساتھ موجود تھی۔
                  انہی سوچوں میں گم تھی کہ ایک مرتبہ پھر دوڑ بیل ہوئی۔ نینا اٹھی دوپٹا لیا اور گیٹ کی طرف چل دی۔
                  اس بارنینا یہی سوچ کر گئی کہ جمی ہی ہوگا اوردروازہ کھول دیا۔
                  باہر جمی ہی تھا۔ نینا کو اس کے بار بارآنے پر بُرا فیل کرنا چاہیے تھا مگر نینا کو کچھ بھی برا فیل نہیں ہورہا تھا جمی کے بارے میں
                  نینا: جی جمی
                  نینا کے منہ سے اپنا نام سنتے ہی جمی نے ایک دفعہ نینا کی طرف دیکھا تھوڑا مسکرا کر اور بولا: آئی ایم رئیلی سوری جی میں آپ کو تنگ کر رہا ہوں بار بار۔۔۔ یہ وائپر اور جھاڑو واپس کرنے آیا تھا اور یہ ایک خط بندہ دے گیا تھا جب میں یہاں انتظار کر رہا تھا۔
                  نینا: کیا ضرورت تھی ایک ہی دفعہ صبح دے دیتے میں نے کون سا رات کو صفائی کرنی ہے گھر کی
                  اور وہ مسکرا دی اور جمی کے ہاتھ سے خط اور باقی دونوں چیزیں لے لی۔
                  جاری ہے۔۔۔

                  Comment


                  • #59
                    مس نینا۔۔۔ ایک لڑکی کی داستان حیات قسط نمبرآٹھ

                    نینا نے فوراً وہ خط دیکھا اوپر بہت ہی خوبصورتی سے شان کا نام لکھا ہوا تھا۔
                    نینا نے بیک سائیڈ سے دیکھا تو کوئی نام نہیں تھا۔ نینانے فوراً وہ خط کھولا اندر کچھ خالی پیپرز تھے جن میں کچھ نہیں لکھا ہوا تھا لیکن پیپرز کےاندر ایک گلاب کا پھول لپٹا ہوا تھا۔
                    نینا کو یہ سب دیکھ کر بہت حیرانگی ہوئی کہ پہلے تو کبھی ایسے لیٹرز نہیں آئے گھر پر
                    لیکن پھر اپنے آپ کو ہی جواب مل گیا وہ کبھی گئی ہی نہیں ایسے دروازہ کھولنے، ہمیشہ شان ہی اوپن کرتے تھے دروازہ۔
                    نینا کو سب کچھ بہت عجیب لگ رہا تھا کہ یہ ہو کیا رہا ہے آج؟؟؟
                    یہی سوچ رہی تھی کہ باہر ایک مرتبہ پھر ڈور بیل ہوئی۔
                    نینا : اففف جمی اب کیا ہوا؟
                    یہ کہہ کر اٹھی اور دروازے کی طرف بڑھ گئی۔ گیٹ کے قریب پہنچی تو باہر شان کی گاڑی کھڑی تھی۔
                    نینا نے گیٹ کھولا تو شان نے اپنی گاڑی اندر پارک کی وہ بولے: افف آج بہت کام تھا آفس میں ...
                    یہ بول کر وہ اندر چلا گیا۔
                    نینا تمام دروازے بند کرکے اندر آ گئی اور پوچھنے لگی کہ آج کا دن کیسا رہا؟
                    شان نے بتایا کہ بہت مصروف تھا۔ ابھی ابھی میٹنگ ختم ہوئی ہے اور آ رہا ہوں۔ پلیز ایک کپ کافی بنا دو۔
                    نینا: اوکے
                    نینا کو اب بہت برا لگنے لگا تھا کہ شان ایسے جھوٹ بولیں گے اور اسے پچھلی کئی راتیں جن میں شان دیر سے گھر آئے تھے جھوٹی لگنے لگی تھیں۔
                    نینا ابھی کافی بنانے میں مصروف تھی اور اپنی سوچوں میں گم تھی کہ شان نے اسے ڈرا سا دیا کیونکہ شان سیدھا کچن میں آ کر بیک سے نینا سے لپٹ گئے۔
                    اپنے دونوں ہاتھ نینا کے بریسٹ پر لے گئے اور ایک کس نینا کی گردن پر کردیا۔
                    نینا کے لیے سب کچھ غیر متوقع تھا۔ آج شان کو کیا ہوگیا اچانک؟ پچھلے ایک مہینے میں تو ایسا کچھ نہیں ہوا اور آج؟؟؟
                    شان تو بس کسنگ کرنے میں مصروف تھے اور نینا کے پستان دبانے میں۔۔۔
                    اتنے میں شاید شان نے نینا کا پستان زور سے پریس کر دیا اور نینا کے منہ سے آہ نکل گئی جس پر ایک دم سے شان رک گئے۔
                    شان: سوری
                    اور کس گردن پر کرکے پیچھے ہٹنے لگے۔
                    نینا: آپ فریش ہو جائیں میں کافی لے کر آتی ہوں بیڈ روم میں
                    اور نینا مسکرا دی۔
                    شان: جلدی آ نا
                    اور نینا کو آنکھ مار دی۔
                    نینا شرماتے ہوئے :اچھا جی
                    نینا کو سب کچھ خواب لگ رہا تھا کہ ایسا کیا ہوگیا تھا شان اسے آج اتنا بے چینی سے پیار کر رہے ہیں؟
                    ایک طرف پیار کی خوشی تھی اور دوسری طرف بہت سارے سوالات بھی جنم لے رہے تھے۔
                    یہ سوچ کر نینا نے کافی کپ میں ڈالی اور سیدھا بیڈروم میں چلی گئی۔
                    شان شاید باتھ لے رہے تھے۔ اگلے دو منٹ بعد شان واش روم سے نکلے صرف ٹراوزر پہنے ہوئے اور بیڈ پر بیٹھ کر کافی لے کر پینے لگے۔
                    نینا بھی بیڈ میں آ کر بیٹھ گئی۔
                    شان نے جلدی جلدی کافی پی کپ سائیڈ پر رکھا اور سیدھا نینا سے لپٹ گئے اور ایسے پیار کرنے لگے جیسے نینا آج پہلی دفعہ ملی ہو۔
                    نینا بھی ایک دم سے پریشان ہوگئی کیونکہ شان کسی جنونی کی طرح نینا کو کسنگ کر رہے تھے اور اگلے ہی لمحے نینا کی قمیض کو ایسے اوپر کی طرف کھینچنا شروع کر دیا جیسے نینانے قمیض نہ اتاری تو وہ پھاڑ کر علیحدہ کر دیں گے۔
                    نینا نےفوراً قمیض اتار دی اور شان کا اگلا ری ایکشن یہ ہوا کہ نینا کی برا جسم سے علیحدہ ہوگئی۔
                    شان نے اتنے زور سے برا کھینچی کہ برا کی ہک ہی ٹوٹ گئی اور نینا کو لیٹا کر نپل اپنے منہ میں لے لی۔
                    نینا کے پستانوں کو بہت زور زور سے مسل رہے تھے شان کبھی ایک پستان کو تو کبھی دوسرے اور ہونٹ کبھی ایک نپل پر تو کبھی دوسرے پر
                    نینا کے منہ سے آہیں مسلسل نکل رہی تھی۔ یہ آواز مزے سے نہیں بلکہ درد سے نکل رہی تھی۔
                    جس بے دردی سے شان نینا کے پستانوں کو مسل رہے تھے۔ شان اپنے پیار میں گم تھے اور نینا کے رسپانس کے بغیر کسی جنگلی جانور کی مانند نینا پر چڑھے ہوئے تھے اور نینا یہی سوچ رہی تھی کہ اتنے عرصے بعد پیار ملا بھی تو کیسے کہ شان کو میری کوئی فکر ہی نہیں کہ میں نے بھی گرم ہونا ہے مجھے بھی پیار چاہیے۔
                    صرف شان ہی پیاسے نہیں ہیں میں بھی بہت پیاسی ہوں۔
                    یہی سوچ رہی تھی کہ شان نے فوراً نینا کی شلوار کو نیچے کی طرف کھینچنا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے شلوار بھی نینا کے جسم سے علیحدہ ہوگئی۔
                    اب نینا پوری ننگی شان کے سامنے تھی۔ شان پاگلوں کی طرح نینا کی ٹانگوں پر چومتے ہوئے نینا کی چوت کی طرف جانے لگے۔
                    نینا تو بس نیچے آرام سے لیٹی ہوئی تھی اور اسے یہ سب پیار نہیں ظلم لگ رہا تھا۔
                    اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور سوچتی شان نے اپنا ٹراوزر اتارا نینا کی ٹانگوں کو اپنےکندھے پر رکھا اور اپنا لن سیدھا نینا کی چوت میں ڈال دیا۔
                    نینا کے منہ سے آہ نکل گئی کیونکہ چوت گیلی نہیں ہوئی تھی اور شان اپنا لن اتنی تیزی سے اندر باہر کر رہے تھے کہ نینا کو درد ہو رہا تھا۔
                    زور زور سے جھٹکوں کے ساتھ ساتھ نینا کے پستانوں کو بھی ایسے مسلا جا رہا تھا کہ آج کے بعد دوبارہ نہیں ملیں گے۔
                    نینا چپ چاپ نیچے لیٹی درد برداشت کرتی رہی اسے ایسا لگ رہا تھا کہ شان اس کا ریپ کر رہے ہیں۔
                    اوراگلے ہی لمحے شان کے منہ سے زور کی آہ کی آواز نکلی اور نینا کو اپنی چوت میں شان کے لن سے نکلتا ہوا گرم پانی محسوس ہوا اور اس کے ساتھ ہی شان نینا کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائیڈ پر لیٹ گئے۔
                    نینا تھوڑی دیر لیٹی رہی اور پھر اٹھ کر واش روم گئی چوت کو دھویا اور دوبارہ سے کپڑے پہن لیے۔
                    پچھلے دس منٹ شان تو سکون میں آگئے تھے لیکن نینا کی پیاس وہاں کی وہاں تھی بلکہ اور بھی بڑھ گئی تھی۔ لیکن وہ کر کچھ نہیں سکتی تھی۔
                    کمرے میں واپس آئی تو شان چادر لیے آنکھیں بند کیے لیٹے تھے۔
                    اور نینا کو کہا کہ پلیز لائیٹ آف کر دو بہت سخت نیند آ رہی ہے کل بھی بہت سے کام کرنے ہیں آفس میں
                    نینا نے لائیٹ آف کی ایک دفعہ ھر شان کو دیکھا اور اٹھ کر ٹی وی لاونج میں چلی گئ اور اپنی بے بسی پر رونے لگی۔
                    ٹی وی لاونج میں آ کر نینا اپنی بے بسی پر رونے لگی اور اس کا دل کرتا تو شاید شان کا گلا دبا دیتی کہ کس طرح اس نے آج نینا کو پیار کیا تھا کہ ذرا سا بھی نہیں سوچا کہ نینا کیاچاہتی ہے؟ اتنے عرصے سے نینا کو پیار نہیں دیا آج دے رہو تو پیار تو ٹھیک سے تو دو۔۔۔
                    پھر نینا کو یہ خیال ذہن میں آنے لگا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ شان پہلے تو کبھی اتنا بے چین نہیں تھے آج ایک دم سے اتنی آگ کیسے؟
                    پھر اس نے خود ہی اپنے سوال کا جواب تلاش کر لیاکہ شاید آج جو لڑکی شان کے ساتھ تھی اس نے شان کو سیکس نہیں کرنے دیا ہوگا اور شان ایسے ہی پیاسے گھر آ گئے ہوں اور اپنی سیکس کی پیاس نینا سے دور کی۔۔۔
                    نینا کو نیند نہیں آ رہی تھی اور اوپر سے شان سے نینا کے جسم میں بھی آگ لگا دی تھی کہ ایک مہینے بعد نینا کے پورے جسم کو چھیڑا تھا شان نے اور چوت میں لن ڈال کر جیسے آگ بہت بڑھا دی ہو
                    لیکن وہ بے چاری کرتی بھی کیا۔ یہی سوچیں ذہن میں لے کر ٹی وی آن کر دیا اور چینلز تبدیل کرنے لگی۔
                    ایک چینل پر جا کر نینا کا ہاتھ رک گیا۔ چینل پر پیار کرنے کا سین چل رہا تھا اور ایک گورا ایک گوری کو ڈیپ کس کر رہا تھا۔
                    دونوں کی کسز اتنی زیادہ ڈیپ تھی کہ نینا کو اپنے ہی ہونٹوں پر کچھ فیل ہونے لگا تھا۔
                    شاید یہ نینا کے جسم کی پیاس ہی تھی جو اسے ایسا فیل ہو رہا تھا۔ پچھلے کئی عرصے سے نینا کے ہونٹوں پر ایسا ڈیپ کس نہیں کیا اور نہ ہی نینا کے جسم کو اتنے پیار سے سہلایا گیا تھا۔
                    ٹی وی دیکھتے دیکھتے نینا اپنے اندر کچھ فیل کرنے لگی اور ایک ہاتھ خود بخود نینا کی شلوار کے اندر چلا گیا۔
                    ٹی وی پر شاید مڈ نایٹ ہاٹ مووی چل رہی تھی کہ رومینٹک سین ختم ہونے کو نہیں آ رہا تھا۔
                    ناجانے کب اپنے آپ ہی کو پیار کرتے کرتے نینا کے ذہن میں جمی کا عکس آ گیا اور اسے فیل ہونے لگا کہ جمی اسے ہونٹوں پر کس کر رہا ہے۔ بہت ہی ڈیپ۔۔۔
                    ذہن میں بس جمی کی شکل ہی آ جا رہی تھی کبھی بریسٹ پر آ جاتا تو کبھی پیٹ سے ہوتا ہوا شلوار کے اندر چلا جاتا۔
                    آج کیا ہو رہا تھا سب؟؟
                    نینا جو کبھی شان کے سوا کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی زیادہ دیر بات نہیں کرتی تھی آج اس جمی کو ذہن میں لے کر اپنے ہی جسم کو مسل رہی تھی جس سے بات بھی ہوئی تو صرف دس سے پندرہ منٹ۔۔۔
                    جیسے جیسے ٹی وی پر کپلز پیار کر رہے تھے ویسے ویسے نینا کو اپنے جسم ر سب کچھ محسوس ہو رہا تھا۔
                    نینا کو اب یوں محسوس ہونے لگا کہ جمی اس کے پستانوں کے نپلز کو چوس رہا ہے۔
                    شان کے ساتھ سیکس کے بعد نینا نے برا نہیں پہنی تھی کیونکہ اس کے برا کی ہک ٹوٹ گئی تھی اور ایسے ہی قمیض پہن لی تھی۔
                    اس لیے نینا اپنے ہی پستانوں کو مسل کر جمی کو محسوس کر رہی تھی اور آہستہ آہستہ آہیں بھرتی آئی لو یو جمی بھی کہہ رہی تھی لیکن اتنا آہستہ کے شان تک آواز نہ جائے۔
                    نینا پیار میں اتنی مست ہوگئی تھی اس نے اپنی قمیض کو پستانوں سے اوپر کر دیا اور شلوار کو گھٹنے تک نیچے کی او ر ایک ہاتھ سے اپنا دایاں پستان دبانے لگی اور دوسرے ہاتھ سے اپنی ہی چوت کو رگڑنے لگی۔
                    ذہن میں بس یہی چل رہا تھا کہ یہ دونوں ہاتھ نینا کے نہیں بلکہ جمی کے ہیں اور اب تو نینا کافی زیادہ گیلا پن محسوس کر رہی تھی اور چوت کے اردگرد سب جگہ پر گیلا پن پھیل گیا تھا۔
                    ٹی وی پر کپلز دونوں ننگے ہو گئے تھے شاید سافٹ کورمووی تھی کہ فل سیکس بھی نہیں دکھایا جا رہا تھا۔
                    لیکن سیکس سین شو ہو رہا تھا۔ نینا کی بے چینی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور اپنے ہی ہاتھوں کے استعمال سے مزہ لے رہی تھی۔
                    ٹی وی پر سیکس سین تو ختم ہو گیا لیکن نینا کا سین جاری تھا کیونکہ نینا اس سٹیج پر جا چکی تھی جہاں سے واپس ہونا بہت ہی مشکل تھا۔
                    نینا آنکھیں بند کیے ہوئے اپنے ہی جسم کو سہلا رہی تھی اور ایک انگلی اپنی چوت میں ڈال کر اندر باہر کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ ہلکی آواز میں آہیں بھر رہی تھی۔
                    نینا کے ہاتھوں اور نینا کے خوبصورت جسم کا یہ گرم کھیل کوئی دس منٹ جاری رہا اور تب جا کر اس کھیل کا اختتام ہوا جب نینا کی چوت سے پانی نکلنا شروع ہوا۔
                    نینا اب مکمل طور پر فارغ ہو چکی تھی اور اسے ہلکی ہلکی ٹھنڈ بھی لگ رہی تھی لیکن اٹھنے کی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی۔
                    دس منٹ یوں ہی لیٹی رہی اور پھر اٹھی ٹی وی آف کیا اور واش روم میں چلی گئی اور اپنے آپ کو صاف کیا اور شان کے ساتھ بیڈ پر آ کر لیٹ گئی۔
                    وہ شان کو دیکھے جا رہی تھی جو کہ بے خبر سو رہے تھے۔ نینا ایک مرتبہ پھر سوچوں میں گم ہوگئی اور اپنی ہی سیکس لائف کا سوچنے لگی کہ ایک وقت تھا کہ شان نینا کو روزانہ ڈھیر سارا پیار کرتے تھے اور ہر روز ایک نیا ہی سٹائل ہوا کرتا تھا۔
                    کئی دفعہ تو پوری پوری رات نینا کو سونے نہیں دیتے تھےلیکن کچھ عرصے سے سب بدل گیا تھا۔
                    شاید شان کی سیکس کی پیاس کہیں اور سے پوری ہو رہی تھی کہ انہیں اب نینا میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
                    نینا نے کبھی پہلے شان کے بارے میں ایسا نہیں سوچا تھا لیکن آج جب اس لڑکی کو دیکھا تو نینا کی سوچ ہی تبدیل ہوگئی۔
                    نینا اپنے ہی آپ کو کوسنے لگی کہ اسے اپنے شوہر پر اس طرح شک نہیں کرنا چاہیے ہو سکتا ہے حقیقت کچھ اور ہو
                    نینا اپنے ہی آپ کو کوسنے لگی کہ اسے اپنے شوہر پر اس طرح شک نہیں کرنا چاہیے ہو سکتا ہے حقیقت کچھ اور ہو لیکن اگلے ہی لمحے دکان پر اس لڑکی کے نینا کو برا(ز) دکھانا اور شان کا ان برا(ز) کو سلیکٹ کرنا اور پھر ان کے پیسے بھی دینا یاد آ گیا اور نینا کو اپنا شک یقین لگنے لگا کہ اگر شان اس لڑکی کے برا سلیکٹ کرسکتے ہیں تو یقیناً اسے ان برا(ز) میں دیکھتے بھی ہوں گے اور جب شان اس لڑکی کے برا دیکھتے ہوں گے تو برا شرٹ کے اوپر سے ہی دکھتی ہی نہیں اس کے لیے شرٹ اتارنی تو پڑتی ہے۔
                    اور اگر شرٹ اتار کر دیکھتے ہوں گے تو یقینی بات یہاں تک نہیں رکتی ہوگی
                    کیونکہ ایک لڑکی اگر کسی مرد کے سامنے اتنا زیادہ کھل جائے کہ اس کے سامنے اپنی شرٹ اتار کر کھڑی ہو جائے اور برا پہن کر دکھائے تو پھر اس کا پردہ اس مرد سے ختم ہو جاتا ہے اور یہ آخری حد ہوتی ہے اعتماد کا کسی لڑکی کا ایک مرد پر۔۔۔
                    کیونکہ نینا خود ایک لڑکی تھی تو وہ زیادہ بہتر جج کر سکتی تھی یہ سب
                    نینا کے ذہن میں اسی طرح کے خیالات آ رہے تھے۔ گھڑی پر نظر پڑی تو رات کے تین بج رہے تھے نینا نے آنکھیں بند کر لیں تاکہ وہ سو سکے۔
                    آنکھیں بند کی ہی تھی کہ نینا کے سامنے جمی کا چہرہ آ گیا اور وہ پورا سین چلنے لگا جس طرح گیٹ پر نینا اور جمی نے آج باتیں کی تھی
                    پھر ایک دم سے آنکھ کھول کر سوچنے لگی کہ اسے جمی کے خیالات کیوں آ رہے ہیں بار بار؟
                    جمی زیادہ سیکسی ہے کہ اسے دیکھ کر میرا من کر رہا ہے۔ اس کےقریب آنے کا یا یہ میری وہ پیاس ہے جو ایسا کرنے پر مجبور کر رہی ہے؟
                    نہیں نہیں مجھے بہت ہی زیادہ احتیاط کرنا ہوگی ایسا نہیں کر نا چاہیے مجھے، مجھے جمی سے دور رہنا چاہیے۔ شان جیسے بھی ہیں لیکن وہ میرے شوہر ہیں۔
                    اسے ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے شان کی عزت خراب ہو، جو ہوگیا آج آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
                    ایک طرح سے اپنے ہی آ پ کو حکم دینے لگی نینا اور اس سے اسے تسلی سی ہوگئی کہ جو کچھ ہوا انجانے میں ہوا۔
                    اس نے جمی کو ذہن میں رکھ کر اپنے ہی آپ کو پیار کیا انجانے میں کیا آئندہ کچھ نہیں کرے گی ایسا۔
                    یہ سوچتے سوچتے ناجانے کب نینا کی آنکھ لگ گئی کہ پتا ہی نہیں چلا۔۔۔
                    جاری ہے۔۔

                    Comment


                    • #60
                      Bhout ala update Ti agy dekhy Jimmy khylo sy nikl k kB haqeqat ma aty

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X