Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

یک نہ شد دو شد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    یہ بہت عمدہ کہانی ہے
    کہانی بہت مزیدار ہے ۔
    بہت اعلی بہترین انداز بیاں ہے

    Comment


    • #12
      Bhai excellent story hai

      Comment


      • #13
        بہت عمدہ کہانی ہے ، مزہ آگیا

        Comment


        • #14
          زبردست

          Comment


          • #15
            تمام دوستوں کا شکریہ !

            Comment


            • #16
              ارے ناصر بھائی مووی دیکھنے کا موقع کب دے رہے ہیں دوبارہ؟پریشاہ نے شرارتی لہجے میں ناصر سے پوچھاجو بڑے اطمنان سے ٹیبل کے نیچےہاتھ لیجا کر کبھی علیزہ کی رانوں کو سہلاتا اور کبھی اسکی چوت کے لبوں کو گدگدارہا تھا۔علیزہ جھینپ کر بار باراسکا ہاتھ نیچے سے ہٹادیتی مگر اسکا ناصر پر کوئی اثر نہیں ہورہا تھااور وہ بدستور اپنی "کاروائی" جاری رکھے ہوئے تھا۔یہ تینوں اسوقت ایک آئسکریم پارلر میں موجود تھے جہاں ناصر انھیں حیرت انگیز طور پرکی گئی علیزہ کی خواہش پرآئسکریم کھلانے لایا تھا ۔ہوا کچھ یوں تھا کہ آج شہر میں ٹرانسپورٹ کی ہڑتال تھی جسکی وجہ سے اکیڈمی کے وہ اسٹوڈینٹس جوشہر کے مختلیف علاقوں سے آتے تھے نہ صرف وہ بلکہ کئی ٹیچرز بھی آج اکیڈمی نہیں پہنچ سکے تھے لہذا آج اکیڈمی بند کر دی گئی تھی۔ایسے میں علیزہ نے باہر نکل کر ناصر کو ٹیکسٹ کیا کہ آج اکیڈمی آف کر دی گئی ہے اور مجھےآئسکریم کھانی ہے۔اندھا کیا چاہے دو آنکھیں۔ناصر آن کی آن میں گاڑی بھگاتا ہوااکیڈمی پہنچ گیا جہاں یہ دونوں بہنیں باہر کھڑی اسکی منتظر تھیں۔ناصر انھیں دور واقع ایک آئسکریم پارلر لے گیاجہاں اب پری شاہ آئسکریم کا اور علیزہ اسکی چھیڑخانیوں کا لطف اٹھا رہی تھی۔

              بتائیں نہ ناصر بھائی کب دکھا رہیں ہیں مووی دوبارہ؟ایسے میں پری شاہ دونوں کے درمیان جاری چھیڑ خانیوں سے بظاہرانجان بنی مسکراتے ہوئے ناصر سے بولی۔

              بھئی جب تم کہو،مجھے کیا اعتراض ہے۔بس اپنی آپی کو راضی کرلو۔ناصر نے علیزہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

              کیا خیال ہے آپی؟کل ہوجائے پھر ایک زبردست سی مووی؟پری شاہ نے ایکسائیٹمنٹ سے بھرپور لہجے میں علیزہ سے کہا۔پریشاہ نے فلیٹ میں لگی دیو ہیکل ایل سی ڈی پر مووی دیکھنے کو بہت انجوائے کیا تھا۔اس کا دل وہا ںسے واپس آنے کو نہیں چاہ رہا تھا مگر مجبوری تھی۔وہ آتو گئی تھی مگر اسکا دل وہیں اٹک گیا تھا۔وہ دوبارہ فلیٹ پر جا کر مووی دیکھنا چاہتی تھی مگر وہ جانتی تھی کہ یہ علیزہ کے ساتھ جائے بغیر نا ممکن ہے۔ ناصر کو پری شاہ کی اس معصوم سی خواہش پر بھلاکیا اعتراض ہو سکتا تھا بلکہ اسے توعلیزہ کو دوبارہ چودنے کے لئے ایک بہانہ مل رہا تھا۔

              نہیں یار کل تو مشکل ہے۔ویسے بھی کل ہمیں مارکیٹ جانا ہے۔ظاہر ہے علیزہ فوری راضی تو نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ مووی کا تو بہانہ بن رہا ہے اصل پروگرام تو اس کی چدائی کا ہے۔ویسے بھی اس دن کے بعد سے علیزہ کےدل اور دماغ میں ایک جنگ سی چل رہی تھی دماغ کہتا تھا کہ جو ہوا غلط ہوا ،گناہ تھا اب نہیں ہونا چاہئے۔دل سے آواز آتی کہ کچھ غلط نہیں ہوا۔جو ہوا ایک دن ہونا ہی تھا کیا ہوا جو آج ہو گیا۔یہ الگ بات ہے کہ اس دن کی چدائی کا منظر ذہن میں آتے ہی اسکی چوت آج بھی گیلی ہوجاتی تھی۔اصل میں وہ پھر چدنا چاہتی تھی۔ناصر کے نیچے لیٹ کر سسکنا چاہتی تھی وہ چاہتی تھی کہ ناصر اسے دوبارہ پامال کرے اسے بستر پر بری طرح رگڑ دے۔ پہلی بار کی تشنگی اسکے دل میں ابھی باقی تھی۔ایسے میں اچانک احساس گناہ اسکی اس خواہش کے آڑے آجاتا اور وہ سسک کر رہ جاتی۔آج جب پری شاہ نے دوبارہ فلیٹ پر جانے اور مووی دیکھنے کی بات کی تو اسے یوں لگا کہ جیسے اسکی دوبارہ چدنے کی خواہش پوری ہونے والی ہے۔مگر علیزہ نے اپنی اس کیفیت کو ظاہر نہیں ہونے دیا اور مارکیٹ جانے کا عذر پیش کردیا۔

              یار یہ تو اور بھی اچھا ہے مارکیٹ جانے کے بہانےہم آسانی سے مل سکتے ہیں۔اور تمہیں اکیڈمی کی چھٹی بھی نہیں کرنی پڑیگی۔ ناصر خوشی سے بولا۔

              مارکیٹ کے بعد کہیں جانا ضروری ہے کیا؟ہم مارکیٹ میں ہی مل سکتے ہیں نا۔ علیزہ معنی خیز انداز میں مسکرائی۔

              ہاں مگر وہاںا بات کرنے کا زیادہ موقع نہیں ہوگا۔ناصر کہاں ماننے والا تھا۔

              تو باتیں تو ہم یہاں بھی کر رہے ہیں ۔علیزہ شرارت کے موڈ میں تھی۔

              تو پھر ایک کام کرو پری شاہ کو مووی بھی یہیں دکھادو۔ ناصر نے ناراضگی سے کہا۔

              اچھا بابا ٹھیک ہے ناراض مت ہو۔ جیسے تم دونوں کی مرضی۔ علیزہ نے گویا ہار مانتے ہوئے کہا۔

              یہ سن کر پری شاہ نےزور دار انداز میں"یہ ہوئی نہ بات" کہا اور علیزہ کے سرخ و سفید گال کو چوم لیا۔

              اونہہ پری شاہ بری بات۔ فائول مت کھیلو یہ میرا حق ہے۔ ناصر نے مصنوعی خفگی سے پری شاہ کو تنبیہ کی ۔ اورجواب میں تینوں کھل کھلا کر ہنس دیئے۔

              Comment


              • #17
                بہت عمدہ کہانی ہے

                Comment


                • #18
                  Wah

                  Comment


                  • #19
                    بہت بہت اعلیٰ جناب بہت ہی عمدہ کہانی

                    Comment


                    • #20
                      Boht aala or garam aghaz Nasir to alize kye Sath Maza lye lya ha Dekho ab Irfan ki kismat khulti ha kye nhi

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X