Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

یک نہ شد دو شد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #41
    یہ کہہ کر ناصر نے آنکھیں موندلیں۔آنکھیں بند کرتے ہی ناصر کو اپنے لن پر اک گرماہٹ کا سا احساس ہوا۔ناصر نے فورا آنکھیں کھول کھولی تو دیکھا کہ پری شاہ نے اپنے خوبصورت اور نازک سے ہونٹوں میں ناصر کے عضو تناسل کے ہیڈ کو پھنسایا ہوا تھا اور زبان سےاسکا مساج کر رہی تھی ناصر نے ایک زور دارسسکی بھری۔ پری شاہ کے چھوٹے سے دہانے میں پھنسا ناصر کا لن شہوت سے جھٹکے کھا رہا تھا اور اسکا ہیڈ مزید پھول گیا۔پری شاہ بڑے مزے سے عضو کو منہ میں لئے اس پر اپنی زبان پھیر رہی تھی۔اسکی اس 'زبان درازی ' نےناصر کے وجود میں ایک آگ سی بھر دی تھی اسنے اپنا ایک ہاتھ پری شاہ کے سر پر رکھا اور اسے اپنے عضو پر دبانے لگا۔کچھ دیر اسی طرح زبان سے چاٹنے کے بعد پری شاہ نے اپنے ہونٹوں کو ناصر کے عضو کے گرد سختی سے بند کر کے آہستگی سے منہ کو آگے پیچھے کرنا شروع کردیا۔ وہ بامشکل آدھے سے زیادہ لن اندر لے جا پارہی تھی۔ مگر اسکے لن چوسنے کے انداز میں ایک رغبت تھی ایک جنون تھا جس نے ناصر کی بس کردی تھی جو اس کے سر کو دونوں ہاتھوں سے تھامے اونچی آواز سے سسک رہا تھا مگر ابھی اس کو اور سسکنا تھا کیوں کہ پری شان نے اب اپنی سپیڈ بڑھا دی تھی اور تیزی سے اپنے منہ کو آگے پیچھے کر رہی تھی۔اسکے کنوارے اور گرم منہ کی روانی ناصر کے جوان گھوڑے کو چیلنج کر رہی تھی اور ناصر کو اب محسوس ہورہا تھا کہ اسکا گھوڑا یہ ریس ہارنے والا ہےاس نے پری شاہ کے سر کو اپنے عضو پر زور سے دبا دیا اور نیچے سے اپنے لن کو تیز تیز جھٹکے دینے لگا پانچ چھ زور دار جھٹکوں کے بعد ایک بلند آہ کے ساتھ وہ پری شاہ کے منہ میں خارج ہو گیا۔اس کی گرم منی کی دھار ننھی پری شاہ کے حلق سے ٹکرائ مگر لن پر اسکے الٹے جھکے ہونے کی وجہ سے منی اسکے حلق سے نکل کر ناصر کے عضو پر ہی بہہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پری شاہ نے پاس پڑی ناصر کی ٹی شرٹ سے پہلے اپنا منہ صاف کیا پھر اسی ٹی شرٹ سے ناصر کےلن پر لگی اس کی منی صاف کی۔اورعضو کو دوبارہ منہ میں لیکر چوسنے لگی۔

    واوو یار پری شاہ تم نے تو کمال کردیا۔کیا زبردست سکنگ کی ہے تم نے۔کتنے بوائے فرینڈ ہیں تمہارے؟ ناصر نے اسکے گالوں کو سہلایا۔

    میرا کوئی بوائے فرینڈ نہیں ہے۔ پری شاہ بدستور عضو کو چوستے ہوئے بولی۔

    ہان مگر میری ایک دوست کا بوائے فرینڈ ہے وہ اس کے ساتھ کر بھی چکی ہے۔ اسی نے مجھے بتایا ہےکہ چوسنے میں بہت مزہ آتا ہے۔اس نے مجھے اپنے موبائل پر اپنی ہی ویڈیو بھی دکھائی تھی جس مین وہ اپنے بوائے فرینڈ کا سک کر رہی تھی۔پری شاہ نے ناصر کو حقیقت بتائی۔

    اچھا یہ بتاو اس دن تم درائنگ روم سے چھپ کر ہمیں سیکس کرتے ہوئے کیوں دیکھ رہی تھی؟

    ناصر نے پری شاہ سے پوچھا۔

    دراصل میں نے اپنی اس دوسٹ کو آپکے فلیٹ میں لگی بڑی ایل ای ڈی اور اس پر مووی دیکھنے کے مزے کے بارے میں بتا رہی تھی باتوں باتوں میں آپی اور آپ کے معاملے کے بارے میں بھی بتایا دیا تھا اس نے کہا کہ جب تم کمرے میں مووی دیکھ رہی تھیں تو وہ دونوں یقینا سیکس کر رہے ہونگے۔ میں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آپ دونو ں نے سیکس کیا ہوگا تو اس نے کہا کہ اگر اگلی بار جاو تو چھپ کر دیکھنا کہ وہ صرف باتیں ہی کرتے ہیں یا سیکس بھی کرتے ہیں۔اسی لئے میں اس دن آپ دونوں کو چھپ کر دیکھ رہی تھی۔ پری شاہ نے ناصر کے دوبارہ سخت ہوتے لن کو سہلاتے ہوئے تفصیل بتائی۔

    تو جب تم نے ہمیں سیکس کرتے ہوئے دیکھا تو تمہارے کیا جذبات تھے کیا تمہیں برا لگا تھا ہمارا سیکس کرنا۔ناصر نے پری شاہ کے تنے ہوئے مخروطی ابھاروں کو دباتے ہوئے اگلا سوال کیا۔

    جب میری دوست اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ کئے گئے سیکس کی روداد سناتی تھی تو میرا بھی بہت دل کرتا تھا سیکس کرنے کے لئے۔ مگر نہ تو میرا کوئی بوائے فرینڈ تھا نہ مجھ میں ہمت تھی کوئی بوائے فرینڈ بنانے کی۔لیکن جب آپ کو اور آپی کو سیکس کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے لگا کہ اب مجھے بھی اپنی خواہش پورا کرنے کا موقع مل جایئگا۔ یہ کہہ کر پری شاہ نے ناصر کے لن کو دوبارہ منہ میں لے لیا۔

    اس دن جب آپی سے اپنا چوسنے پر اصرار کر رہے تھے اور آپی مسلسل انکار کر رہی تھیں تو میرا دل چاہ رہا کہ میں ابھی اندر جاوں اور آپی کو ہٹا کر خود آپکا اپنے منہ میں لےلوں۔پری شاہ بات کرنے کے ساتھ ساتھ لن بھی چوستی جا رہی تھی۔جس سے ناصر کا عضو ایک بار پھر مکمل تن چکا تھا۔اور پہلی بار پری شاہ کی پھدی میں جانے کے لئے بے قرار ہو رہا تھا۔پری شاہ کے والہانہ چوپے نے اسکے لن کو پتھر بنا دیا تھا۔

    اس نے اب پری شاہ کو بیڈ پر لٹایا اور خود اسکی رانوں کے بیچ میں بیٹھ گیا۔اور ایک ہاتھ سے پری شاہ کی گرم چوت کو پیار سے سہلاتے ہوئے پوچھا۔ کیا تم تیار ہو؟

    جواب میں پری شاہ نے کہا ۔۔۔۔۔۔۔ہاں ۔۔مجھے جتنا بھی درد ہو آپ بس اپنا ڈال دینا ۔

    تم فکر مت کرو جتنا درد ہوگا اتناہی مزہ آیئگا ۔

    Comment


    • #42
      ۔۔مجھے جتنا بھی درد ہو آپ بس اپنا ڈال دینا ۔

      تم فکر مت کرو جتنا درد ہوگا اتناہی مزہ آیئگا ۔یہ کہہ ناصر نے پری شاہ کی یونیفارم کی وی اٹھائی اور اسکا ایک سرا اسکے ایک پاوں میں ٹخنے کے پاس سے باندھااور دوسرا سرا اسکے دوسرے پاوں میں اسی جگہ سے باندھا۔ پھر اسکی ٹانگوں کو اسکے پیٹ سے لگا دیا۔اور وی کو اس کے سر کے پیچھے سے گزار کر گلے میں ڈال دیا۔(جیسے گلے میں ہار ڈالتے ہیں)۔اس سے پری شاہ کی ٹانگیں خودبخود ہوا میں معلق ہو گئیں۔ اب پری شاہ کی کمسن اور ٹائٹ چوت کسی بند کلی طرح ناصر کے لن کے عین مقابل تھی۔اس نے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور بڑی انگلی کی مدد سے چوت کے لبوں کو کھولا اور دائیں ہاتھ سے لن پکڑ کر اسکی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا۔

      پری شاہ آنیوالے دردناک لمحات کا تصور کئے خوف سے آنکھیں بند کئے لیٹی تھی۔ناصر نے اپنے لن کو ہاتھ میں تھامااور اسکی چوت کی دراڑ میں اوپر نیچے رگڑنے لگا اسکےلن نےجب تین چار بار چوت کے دانہ کو رگڑا تو چوت شہوت سے گیلی ہوگئی ناصر نے اسکی چوت کی چکنی رطوبت سے اپنے لن کے ہیڈ کو گیلا کیا اور چوت کے سوراخ پر لن رکھ کر اپنے پورے جسم کا دباو ڈالا۔ ہیڈ تو سوراخ میں داخل ہوگیا مگر تکلیف سے پری شاہ کی آنکھیں باہر کو ابل پڑیں۔پری شاہ نے اپنے ہونٹ سختی سے بند کئے ہوئے تھے۔اسکی کوشش تھی کہ وہ اس تکلیف کو برداشت کرلے۔مگر اسکے منہ سے اس وقت ایک زوردار چیخ نکل گئی جب ناصرنے اسکی چوت پر اچانک ایک زبردست دھکا مارا۔لن ہیڈ سے ایک انچ نیچے تک کنواری چوت میں گھس گیا تھا۔پری شاہ کی آنکھوں سے آنسوں بہہ نکلے وہ درد سے چلا رہی تھی مگر چونکہ یہ ایک ساونڈپروف فلیٹ تھا لہذا کسی کے سننے کا کوئی ڈر نہیں تھا۔ ناصر نے لن واپس باہر کھینچا مگر ہیڈ اندر ہی رہنے دیا۔اور ایک اور طاقتور دھکا مارا عضو اپنی آدھی لمبائی تک اسکی کنواری چوت میں اتر گیا۔۔پری شاہ تکلیف سے اب باقاعدہ رونے لگی۔ناصر نے لن دوبارہ واپس نکالا تو وہ خون سے سرخ تھا ۔ اسکا پردہ بکارت پھٹ چکا تھایعنی جوانی کی کچی کلی اب کھل کر پھول بن چکی تھی نا صر نےتکلیف سے سسکتی پری شاہ کے ہونتوں کو اپنے ہونٹوں میں بھر لیا اور انھیں چوسنے لگا۔تقریبا دس منٹ تک وہ پیار سے اسی طرح اسکے ہونٹوں کے چومتا اور چوستا رہا۔ اس دوران اسکی چوت کی تکلیف اب قدرے کم ہوگئی تھی ناصر نے پری شاہ کو اسی طرح پیار کرتے کرتے اپنے عضو کو دوبارہ حرکت دینا شروع کی۔چوت تنگ تھی اور لن موٹا۔ لن کو رواں ہونے میں تھوڑی دیر لگی مگر اب چوت نے لن کو قبول کر لیا تھا اور کیوں نہ کرتی آخر بنی ہی اسکے لئے تھی۔ناصر نے اپنی حرکت اور بڑھادی پری شاہ کی درد بھری آسسکیاں اب لطف میں ڈوبتی آہوں میں تبدیل ہو رہی تھیں۔بیڈ روم کا ماحو ل اب تبدیل ہورہا تھا ایک جانب لن کی روانی تھی دوسری جانب جلد از جلد منزل تک پہنچنے کی خواہش۔ایک دھکا اوپر سے لگ رہا تھا دوسرا نیچے سے ۔ دونوں جسم پہلی بار ایک جیسی کیفیت سے دوچار تھے۔ ناصر نے اسکے گلے سے وی نکالی اور اسکی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ لیں ۔اس سےدخول بڑھ گیا مگر جب اس پر بھی تشفی نہ ہوئی تو تکیہ اٹھاکر پری شاہ کے کولہوں کے نیچے رکھ دیا اور اپنے گھوڑے کو چوت کی وادی میں سرپٹ دوڑادیا۔ لن اب جڑ تک جارہا تھا ناصر کے ہر دھکے پر پری شاہ کی چیخ نکل جاتی۔سات آٹھ منٹ کی دھواں دھار چدائی کے بعد پری شاہ کا جسم ایک بار پھراکڑنے لگا۔ اس نے اپنی ٹانگوں سے ناصر کی کمر کو سختی سے جکڑ لیا۔ اسکا جسم کپکپا اٹھا۔اسے یوں لگا کہ جیسی اسکی جان نکل رہی ہو ایک عجیب سرشاری والی کیفیت طاری تھی اس نے ناصر کو بے تحاشہ چومنا شروع کردیا اسی دوران اسکی چوت نے ایک بار پھر ناصر کے گھوڑے کو سیراب کردیا۔ دو چار دھکوں کے بعد ناصر بھی تیز تیز آوازوں کے ساتھ اسکی چوت میں فارغ ہو گیا۔

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      آدھے گھنٹے بعد پری شاہ ناصر کی کار میں بیٹھی واپس جارہی تھی۔

      اسکول کے سفید یونیفارم میں ملبوس میٹرک کی اس معصوم سی طالبہ کو دیکھ کر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ ابھی اپنی مرضی سے چد کر آرہی ہے۔

      پری شاہ اپنی دوست کو کب لارہی ہو فلیٹ پر مووی دکھانے۔ ناصر نے مسکراتے ہوئے پری شاہ سے کہا۔

      جب آپ کہو ناصر بھائی۔ میں لے تو آونگی باقی کام آپ سنبھال لینا۔پری شاہ بولی۔

      کیوں نہیں ۔اس کام میں تو ہم ماہر ہیں۔ناصر نےفخر سے کہا اور دونوں کھلکھلا کر ہنس دئے۔

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      اسکے بعد ناصر نے کئی بار علیزہ اور پری شاہ کے جسموں سے اپنی ہوس مٹائی۔یہی نہین نادان پری شاہ اپنی دو سہیلیوں کو بھی فلیٹ پر لے گئی ۔اب یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ انکے ساتھ وہاں کیا سلوک ہوا۔ حسب توقع ناصر نے انکی کچی جوانیوں کے ساتھ بھرپور انصاف کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


      Comment


      • #43
        ناصر نے انکی کچی جوانیوں کے ساتھ بھرپور انصاف کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

        علیزہ نے ناصر کی محبت کے جھانسے میں آکر اپنا بدن اسکے سپرد کیا تھا مگر ناصر نے ایک روز اسکی آنکھوں سے محبت کی یہ اندھی پٹی اتار دی اور اس پر واضح کردیا کہ اسے اس سے کوئی محبت نہیں بلکہ اسکا مقصد صرف اسکے جسم کا حصول تھا۔ محبت میں ناکامی پر علیزہ نے اقدام خودکشی کیا جس میں اسکی جان بچالی گئی۔بدنامی سے بچنے کے لئے اسکے والدین نے فورا اسکی شادی کا فیصلہ کیا اور قربانی کا بکرا بنا اسکا کزن عرفان۔۔۔۔۔۔۔۔۔

        عرفان جو کبھی علیزہ کی لینےکے لئے ناصر کے آگے پیچھے منتیں کرتا پھرتا تھا آج وہی عرفان نا صر کو دیکھتے ہی راستہ بدل لیتا ہے۔

        بڑی کو دیکھ کر کہیں چھوٹی نہ ''بگڑ '' جائے یہ سوچ کر پری شاہ کی بھی منگنی کر دی گ
        ختم شد ۔۔۔۔

        Comment


        • #44
          سبق آموز کہانی

          Comment


          • #45
            اس معاشرے کی حقیقت پر مبنی کہانی

            Comment


            • #46
              مزہ آ گیا پڑھ کے

              Comment


              • #47
                لا جواب
                بہت کمال کی سٹوری تھی

                Comment


                • #48
                  Boht Kamal or sabakamoz Kahani, yaqeenan mahashre ki buraiyon ko boht behtareen tarhan beyan Kya ha

                  Comment


                  • #49

                    لاجواب اسٹوری کیا بات ہے مزہ آگیا​

                    Comment


                    • #50
                      لاجواب اسٹوری ہے مزہ آگیا

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X