یہ کہہ کر ناصر نے آنکھیں موندلیں۔آنکھیں بند کرتے ہی ناصر کو اپنے لن پر اک گرماہٹ کا سا احساس ہوا۔ناصر نے فورا آنکھیں کھول کھولی تو دیکھا کہ پری شاہ نے اپنے خوبصورت اور نازک سے ہونٹوں میں ناصر کے عضو تناسل کے ہیڈ کو پھنسایا ہوا تھا اور زبان سےاسکا مساج کر رہی تھی ناصر نے ایک زور دارسسکی بھری۔ پری شاہ کے چھوٹے سے دہانے میں پھنسا ناصر کا لن شہوت سے جھٹکے کھا رہا تھا اور اسکا ہیڈ مزید پھول گیا۔پری شاہ بڑے مزے سے عضو کو منہ میں لئے اس پر اپنی زبان پھیر رہی تھی۔اسکی اس 'زبان درازی ' نےناصر کے وجود میں ایک آگ سی بھر دی تھی اسنے اپنا ایک ہاتھ پری شاہ کے سر پر رکھا اور اسے اپنے عضو پر دبانے لگا۔کچھ دیر اسی طرح زبان سے چاٹنے کے بعد پری شاہ نے اپنے ہونٹوں کو ناصر کے عضو کے گرد سختی سے بند کر کے آہستگی سے منہ کو آگے پیچھے کرنا شروع کردیا۔ وہ بامشکل آدھے سے زیادہ لن اندر لے جا پارہی تھی۔ مگر اسکے لن چوسنے کے انداز میں ایک رغبت تھی ایک جنون تھا جس نے ناصر کی بس کردی تھی جو اس کے سر کو دونوں ہاتھوں سے تھامے اونچی آواز سے سسک رہا تھا مگر ابھی اس کو اور سسکنا تھا کیوں کہ پری شان نے اب اپنی سپیڈ بڑھا دی تھی اور تیزی سے اپنے منہ کو آگے پیچھے کر رہی تھی۔اسکے کنوارے اور گرم منہ کی روانی ناصر کے جوان گھوڑے کو چیلنج کر رہی تھی اور ناصر کو اب محسوس ہورہا تھا کہ اسکا گھوڑا یہ ریس ہارنے والا ہےاس نے پری شاہ کے سر کو اپنے عضو پر زور سے دبا دیا اور نیچے سے اپنے لن کو تیز تیز جھٹکے دینے لگا پانچ چھ زور دار جھٹکوں کے بعد ایک بلند آہ کے ساتھ وہ پری شاہ کے منہ میں خارج ہو گیا۔اس کی گرم منی کی دھار ننھی پری شاہ کے حلق سے ٹکرائ مگر لن پر اسکے الٹے جھکے ہونے کی وجہ سے منی اسکے حلق سے نکل کر ناصر کے عضو پر ہی بہہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پری شاہ نے پاس پڑی ناصر کی ٹی شرٹ سے پہلے اپنا منہ صاف کیا پھر اسی ٹی شرٹ سے ناصر کےلن پر لگی اس کی منی صاف کی۔اورعضو کو دوبارہ منہ میں لیکر چوسنے لگی۔
واوو یار پری شاہ تم نے تو کمال کردیا۔کیا زبردست سکنگ کی ہے تم نے۔کتنے بوائے فرینڈ ہیں تمہارے؟ ناصر نے اسکے گالوں کو سہلایا۔
میرا کوئی بوائے فرینڈ نہیں ہے۔ پری شاہ بدستور عضو کو چوستے ہوئے بولی۔
ہان مگر میری ایک دوست کا بوائے فرینڈ ہے وہ اس کے ساتھ کر بھی چکی ہے۔ اسی نے مجھے بتایا ہےکہ چوسنے میں بہت مزہ آتا ہے۔اس نے مجھے اپنے موبائل پر اپنی ہی ویڈیو بھی دکھائی تھی جس مین وہ اپنے بوائے فرینڈ کا سک کر رہی تھی۔پری شاہ نے ناصر کو حقیقت بتائی۔
اچھا یہ بتاو اس دن تم درائنگ روم سے چھپ کر ہمیں سیکس کرتے ہوئے کیوں دیکھ رہی تھی؟
ناصر نے پری شاہ سے پوچھا۔
دراصل میں نے اپنی اس دوسٹ کو آپکے فلیٹ میں لگی بڑی ایل ای ڈی اور اس پر مووی دیکھنے کے مزے کے بارے میں بتا رہی تھی باتوں باتوں میں آپی اور آپ کے معاملے کے بارے میں بھی بتایا دیا تھا اس نے کہا کہ جب تم کمرے میں مووی دیکھ رہی تھیں تو وہ دونوں یقینا سیکس کر رہے ہونگے۔ میں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آپ دونو ں نے سیکس کیا ہوگا تو اس نے کہا کہ اگر اگلی بار جاو تو چھپ کر دیکھنا کہ وہ صرف باتیں ہی کرتے ہیں یا سیکس بھی کرتے ہیں۔اسی لئے میں اس دن آپ دونوں کو چھپ کر دیکھ رہی تھی۔ پری شاہ نے ناصر کے دوبارہ سخت ہوتے لن کو سہلاتے ہوئے تفصیل بتائی۔
تو جب تم نے ہمیں سیکس کرتے ہوئے دیکھا تو تمہارے کیا جذبات تھے کیا تمہیں برا لگا تھا ہمارا سیکس کرنا۔ناصر نے پری شاہ کے تنے ہوئے مخروطی ابھاروں کو دباتے ہوئے اگلا سوال کیا۔
جب میری دوست اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ کئے گئے سیکس کی روداد سناتی تھی تو میرا بھی بہت دل کرتا تھا سیکس کرنے کے لئے۔ مگر نہ تو میرا کوئی بوائے فرینڈ تھا نہ مجھ میں ہمت تھی کوئی بوائے فرینڈ بنانے کی۔لیکن جب آپ کو اور آپی کو سیکس کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے لگا کہ اب مجھے بھی اپنی خواہش پورا کرنے کا موقع مل جایئگا۔ یہ کہہ کر پری شاہ نے ناصر کے لن کو دوبارہ منہ میں لے لیا۔
اس دن جب آپی سے اپنا چوسنے پر اصرار کر رہے تھے اور آپی مسلسل انکار کر رہی تھیں تو میرا دل چاہ رہا کہ میں ابھی اندر جاوں اور آپی کو ہٹا کر خود آپکا اپنے منہ میں لےلوں۔پری شاہ بات کرنے کے ساتھ ساتھ لن بھی چوستی جا رہی تھی۔جس سے ناصر کا عضو ایک بار پھر مکمل تن چکا تھا۔اور پہلی بار پری شاہ کی پھدی میں جانے کے لئے بے قرار ہو رہا تھا۔پری شاہ کے والہانہ چوپے نے اسکے لن کو پتھر بنا دیا تھا۔
اس نے اب پری شاہ کو بیڈ پر لٹایا اور خود اسکی رانوں کے بیچ میں بیٹھ گیا۔اور ایک ہاتھ سے پری شاہ کی گرم چوت کو پیار سے سہلاتے ہوئے پوچھا۔ کیا تم تیار ہو؟
جواب میں پری شاہ نے کہا ۔۔۔۔۔۔۔ہاں ۔۔مجھے جتنا بھی درد ہو آپ بس اپنا ڈال دینا ۔
تم فکر مت کرو جتنا درد ہوگا اتناہی مزہ آیئگا ۔
واوو یار پری شاہ تم نے تو کمال کردیا۔کیا زبردست سکنگ کی ہے تم نے۔کتنے بوائے فرینڈ ہیں تمہارے؟ ناصر نے اسکے گالوں کو سہلایا۔
میرا کوئی بوائے فرینڈ نہیں ہے۔ پری شاہ بدستور عضو کو چوستے ہوئے بولی۔
ہان مگر میری ایک دوست کا بوائے فرینڈ ہے وہ اس کے ساتھ کر بھی چکی ہے۔ اسی نے مجھے بتایا ہےکہ چوسنے میں بہت مزہ آتا ہے۔اس نے مجھے اپنے موبائل پر اپنی ہی ویڈیو بھی دکھائی تھی جس مین وہ اپنے بوائے فرینڈ کا سک کر رہی تھی۔پری شاہ نے ناصر کو حقیقت بتائی۔
اچھا یہ بتاو اس دن تم درائنگ روم سے چھپ کر ہمیں سیکس کرتے ہوئے کیوں دیکھ رہی تھی؟
ناصر نے پری شاہ سے پوچھا۔
دراصل میں نے اپنی اس دوسٹ کو آپکے فلیٹ میں لگی بڑی ایل ای ڈی اور اس پر مووی دیکھنے کے مزے کے بارے میں بتا رہی تھی باتوں باتوں میں آپی اور آپ کے معاملے کے بارے میں بھی بتایا دیا تھا اس نے کہا کہ جب تم کمرے میں مووی دیکھ رہی تھیں تو وہ دونوں یقینا سیکس کر رہے ہونگے۔ میں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آپ دونو ں نے سیکس کیا ہوگا تو اس نے کہا کہ اگر اگلی بار جاو تو چھپ کر دیکھنا کہ وہ صرف باتیں ہی کرتے ہیں یا سیکس بھی کرتے ہیں۔اسی لئے میں اس دن آپ دونوں کو چھپ کر دیکھ رہی تھی۔ پری شاہ نے ناصر کے دوبارہ سخت ہوتے لن کو سہلاتے ہوئے تفصیل بتائی۔
تو جب تم نے ہمیں سیکس کرتے ہوئے دیکھا تو تمہارے کیا جذبات تھے کیا تمہیں برا لگا تھا ہمارا سیکس کرنا۔ناصر نے پری شاہ کے تنے ہوئے مخروطی ابھاروں کو دباتے ہوئے اگلا سوال کیا۔
جب میری دوست اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ کئے گئے سیکس کی روداد سناتی تھی تو میرا بھی بہت دل کرتا تھا سیکس کرنے کے لئے۔ مگر نہ تو میرا کوئی بوائے فرینڈ تھا نہ مجھ میں ہمت تھی کوئی بوائے فرینڈ بنانے کی۔لیکن جب آپ کو اور آپی کو سیکس کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے لگا کہ اب مجھے بھی اپنی خواہش پورا کرنے کا موقع مل جایئگا۔ یہ کہہ کر پری شاہ نے ناصر کے لن کو دوبارہ منہ میں لے لیا۔
اس دن جب آپی سے اپنا چوسنے پر اصرار کر رہے تھے اور آپی مسلسل انکار کر رہی تھیں تو میرا دل چاہ رہا کہ میں ابھی اندر جاوں اور آپی کو ہٹا کر خود آپکا اپنے منہ میں لےلوں۔پری شاہ بات کرنے کے ساتھ ساتھ لن بھی چوستی جا رہی تھی۔جس سے ناصر کا عضو ایک بار پھر مکمل تن چکا تھا۔اور پہلی بار پری شاہ کی پھدی میں جانے کے لئے بے قرار ہو رہا تھا۔پری شاہ کے والہانہ چوپے نے اسکے لن کو پتھر بنا دیا تھا۔
اس نے اب پری شاہ کو بیڈ پر لٹایا اور خود اسکی رانوں کے بیچ میں بیٹھ گیا۔اور ایک ہاتھ سے پری شاہ کی گرم چوت کو پیار سے سہلاتے ہوئے پوچھا۔ کیا تم تیار ہو؟
جواب میں پری شاہ نے کہا ۔۔۔۔۔۔۔ہاں ۔۔مجھے جتنا بھی درد ہو آپ بس اپنا ڈال دینا ۔
تم فکر مت کرو جتنا درد ہوگا اتناہی مزہ آیئگا ۔
Comment