Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میری پسندیدہ شاعری

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Poetry میری پسندیدہ شاعری


    سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
    دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
    ہر دردِ محبت سے الجھا ہے غمِ ہستی
    کیا کیا ہمیں یاد آیا جب یاد تِری آئی
    دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
    آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی
    پھیلی ہیں فضاؤں میں طرح تِری یادیں
    جس سمت نظر اٹھی آواز تِری آئی
    سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
    دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
    (​صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)

  • #2
    اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا
    جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا

    آرزوئے قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے
    فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا

    کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
    عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا

    اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
    چن لیا ہم نے تمہیں سارا جہاں رہنے دیا

    کون اس طرز جفاۓ آسماں کی داد دے
    باغ سارا پھونک ڈالا آشیاں رہنے دیا

    یہ بھی کیا جینے میں جینا ہے بغیر ان کے ادیبؔ
    شمع گل کر دی گئی باقی دھواں رہنے دیا

    (ادیب سہارنپوری)

    Comment


    • #3
      ﺍﺏ ﮐﮯ ﮨﻢ ﺑﭽﮭﮍﮮ ﺗﻮ ﺷﺎﯾﺪ ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ
      ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺳﻮﮐﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


      ﮈﮬﻮﻧﮉ ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎ ﮐﮯ ﻣﻮﺗﯽ
      ﯾﮧ ﺧﺰﺍﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺧﺮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


      ﻏﻢِ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﯽ ﻏﻢِ یاﺭ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮﻟﻮ
      ﻧﺸّﮧ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﺷﺮﺍﺑﯿﮟ ﺟﺐ ﺷﺮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


      ﺗُﻮ ﺧﺪﺍ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻣﺮﺍ ﻋﺸﻖ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﺟﯿﺴﺎ
      ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺍﺗﻨﮯ ﺣﺠﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


      ﺁﺝ ﮨﻢ ﺩﺍﺭ ﭘﮧ ﮨﻢ ﮐﮭﯿﻨﭽﮯ ﮔﺌﮯ ﺟﻦ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﭘﺮ
      ﮐﯿﺎ ﻋﺠﺐ ﮐﻞ ﻭﮦ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﻧﺼﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


      ﺍﺏ ﻧﮧ ﻭﮦ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﻭﮦ ﺗﻮ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻭﮦ ﻣﺎﺿﯽ ﮨﮯ ﻓﺮﺍﺯ
      ﺟﯿﺴﮯ ﺩﻭ ﺷﺨّﺺ ﺗﻤﻨﺎ ﮐﮯ ﺳﺮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


      ​(احمد فراز)

      Comment


      • #4
        ​رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
        آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

        پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
        رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

        کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
        تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

        کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ
        تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ

        اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
        اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ

        اب تک دل خوش فہم کو ہیں تجھ سے امیدیں
        یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

        ​(احمد فراز)

        Comment


        • #5

          ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے
          عجیب خوف میں ہم اس کے در سے لوٹ آئے

          نہ ایسے روئیے ناکامی_محبت پر
          خوشی منائیے زندہ بھنور سے لوٹ آئے

          یہ سوچتے ہوئے بیٹھے ہیں راہ میں رک کر
          اُدھر تو گئے ہی نہیں تھے جدھر سے لوٹ آئے

          لب اس کے سامنے تھے اور ہم نے چوما نہیں
          سمجھ لو پاؤں اٹھے اور در سے لوٹ آئے

          ابھی تو وقت ہے سورج کے ڈوبنے میں تو پھر
          یہ کیا ہوا کہ پرندے سفر سے لوٹ آئے

          کسی بھی طرح یہ دنیا نہ چھوڑ پائے ہم
          کہ جب بھی نکلے تری رہ_گزر سے لوٹ آئے

          پھر اس نے دیکھا کوئی تارا ٹوٹتے اک رات
          پھر ایک روز مسافر سفر سے لوٹ آئے

          مرے گزرنے کی افواہ ہی اڑا دے کوئی
          کسے خبر کہ وہ جھوٹی خبر سے لوٹ آئے

          ​(کلدیپ کمار)

          Comment


          • #6


            ﻭﮦ ﮨﻤﺴﻔﺮ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮨﻢ ﻧﻮﺍﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ
            ﮐﮧ ﺩﮬﻮﭖ ﭼﮭﺎﺅﮞ ﮐﺎ ﻋﺎﻟﻢ ﺭﮨﺎ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ

            ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺑﮭﯽ ﮔﺰﺭﺍ ﺗﮭﺎ
            ﺷﮑﺴﺘﮧ ﺩﻝ ﺗﮭﮯ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﺷﮑﺴﺘﮧ ﭘﺎﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ

            ﻋﺪﺍﻭﺗﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ ، ﺗﻐﺎﻓﻞ ﺗﮭﺎ، ﺭﻧﺠﺸﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ ﺑﮩﺖ
            ﺑﭽﮭﮍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺗﮭﺎ ، ﺑﮯ ﻭﻓﺎﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ

            ﺑﭽﮭﮍﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﻥ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻏﺰﻝ
            ﻏﺰﻝ ﺑﮭﯽ ﻭﮦ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ

            ﮐﺴﮯ ﭘﮑﺎﺭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﮈﻭﺑﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺩﻥ
            صدﺍ ﺗﻮ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮨﺎﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ

            ﻋﺠﯿﺐ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺭﺍﮦ ﺳﺨﻦ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﻧﺼﯿﺮ
            ﻭﮨﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺁ ﮔﺌﮯ ﺁﺧﺮ، ﺟﮩﺎﮞ ﺭﺳﺎﺋﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ

            ﻧﺼﯿﺮ ﺗُﺮّﺍﺑﯽ

            Comment


            • #7
              بیانِ حال مفصّل نہیں ہوا اب تک
              جو مسئلہ تھا وہی حل نہیں ہوا اب تک

              نہیں رہا کبھی میں تیری دسترس سے دور
              مِری نظر سے تُو اوجھل نہیں ہوا اب تک

              بچھڑ کے تجھ سے یہ لگتا تھا ٹوٹ جاؤں گا
              خدا کا شکر ہے پاگل نہیں ہوا اب تک

              جلائے رکھا ہے میں نے بھی اک چراغِ امید
              تمہارا در بھی مقفّل نہیں ہوا اب تک

              مجھے تراش رہا ہے یہ کون برسوں سے
              مِرا وجود مکمل نہیں ہوا اب تک

              دراز دستِ تمنّا نہیں کیا میں نے
              کرم تمہارا مسلسل نہیں ہوا اب تک

              (جہانگیرنایاب)

              Comment


              • #8


                پہنچ سے دُور ۔۔ چمکتا سراب ۔۔ یعنی تُو
                مجھے دکھایا گیا ایک خواب یعنی تُو

                مَیں جانتا ھوں ببُول اور گلاب کے معنی
                ببُول یعنی زمانہ ، گلاب یعنی تُو

                جمالیات کو پڑھنے کا شوق تھا ، سو مجھے
                عطا ھوا ھے مکمل نصاب یعنی تُو

                کہاں یہ ذرّہء تاریک بخت یعنی مَیں
                کہاں وہ نُور بھرا ماھتاب یعنی تُو

                بدل گئی ھے بہت مملکت مرے دِل کی
                کہ آگیا ھے یہاں انقلاب یعنی تُو

                ھر اِک غزل کو سمجھنے کا وقت ھے نہ دماغ
                مجھے بہت ھے فقط انتخاب یعنی تُو

                کبھی تو میرے اندھیروں کو روشنی دے گا
                گریز کرتا ھوا ماھتاب یعنی تُو

                اِدھر ھے کوہ کنِ دشتِ عشق یعنی مَیں
                اُدھر ھے حُسنِ نزاکت مآب یعنی تُو

                اُجاڑ گُلشنِ دل کو بڑی دعاوں کے بعد
                ھوا نصیب گُلِ باریاب یعنی تُو

                بہت طویل سہی داستانِ دل ، لیکن
                بس ایک شخص ھے لُبِّ لباب یعنی تُو

                کبھی کبھی نظر آتا ھے دشتِ ھجراں میں
                جنُوں کی پیاس بڑھاتا سراب یعنی تُو

                چکھے بغیر ھی جس کا نشہ مُسلسل ھے
                مجھے بہم ھے اِک ایسی شراب یعنی تُو

                کوئی سوال ھے جس کو جواب مِلتا نہیں
                سوال یعنی کہ فارس ، جواب یعنی تُو

                (رحمان فارس)

                Comment


                • #9
                  اب محفلِ غزل میں غزل آشنا ہے کون؟
                  مانا کہ ایک ہم ہیں، مگر دُوسرا ہے کون؟
                  قاتل نے جب پُکارا کہ اہلِ وفا ہے کون؟
                  سب لوگ جب خموش رہے، بول اُٹھا ہے کون؟
                  تُم اپنی انجُمن کا ذرا جائزہ تو لو
                  کہنے کو تو چراغ بہت تھے، جلا ہے کون؟
                  دعویٰ سُخن کا سب کو ہے لیکن تمام عُمر
                  اک دشمنِ سخن سے مُخاطب رہا ہے کون؟
                  سب دیکھتے جدھر ہیں اُدھر کیا ہے؟ کچھ نہیں!
                  ہم دیکھتے جِدھر ہیں اُد5ھر دیکھتا ہے کون؟
                  تصویرِ میکدہ میری غزلوں میں دیکھئیے
                  سنبھلا رہا ہے کون، نشے میں گِرا ہے کون؟
                  مَیں ایک نقشِ پا ہُوں مگر مَیں بتاؤنگا
                  اِس راہ سے جو گزرا ہے وہ قافلہ ہے کون!
                  سب دوست ایک ایک کرکے مُجھے چھوڑتے گئے
                  دُشمن بھی دنگ ہے کہ یہ تنہا کھڑا ہے کون
                  گھر بھی ترا، گلی بھی تری، شہر بھی ترا
                  جو چاہے جِس کو کہہ دے، تُجھے روکتا ہے کون؟
                  عاجؔز یہ کِس سے بات کرو ہو غزل میں تُم؟
                  پردہ اُٹھاؤ ہم بھی تو دیکھیں چُھپا ہے کون؟

                  (​کلیم عاجز)

                  Comment


                  • #10
                    بات کرنی مُجھے مُشکِل کبھی ایسی تو نہ تھی
                    جیسی اَب ہے تیری محفِل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    لے گیا چھین کے کون آج تیرا صبر و قرار
                    بے قراری تُجھے اے دِل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    اُس کی آنکھوں نے خُدا جانے کِیا کیا جادو
                    کہ طبعیت میری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    عکسِ رُخِسار نے کِس کےہے تُجھے چمکایا
                    تب تُجھ میں مہِ کامِل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    اَب کے جو راہِ مُحبت میں اُٹھائی تکلیف
                    سخت ہوتی ہمیں منزل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    نِگاہِ یار کو اَب کِیوں ہے تُغافِل اے دِل
                    وہ تیرے حال سے غافِل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    چشمِ قاتِل میری دُشمن تھی ہمیشہ لیکن
                    جیسے اب ہو گئی قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    کِیا سبب تُو جو بِگڑتا ہے ظفر سے ہر بار
                    خو تیری حورِ شمائل کبھی ایسی تو نہ تھی

                    (بہادر شاہ ظفر)​

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X