خُو سے اُس محوِ تغافل کے جو آگاہ نہیں
آرزو وعدۂ جاناں پہ شکیبا ہے عبث
حالِ دل اُن سے نہ پوشیدہ رہا ہے، نہ رہے
اب تو اِس رازِ نمودار کا اخفا ہے عبث
حسرت موہانی
آرزو وعدۂ جاناں پہ شکیبا ہے عبث
حالِ دل اُن سے نہ پوشیدہ رہا ہے، نہ رہے
اب تو اِس رازِ نمودار کا اخفا ہے عبث
حسرت موہانی
Comment