Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

تراس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    بہت ہی بہترین کہانی

    Comment


    • #32
      ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔8
      ترَاس
      8ترَاس ۔۔۔
      جیسے ہی میں زمین پر گری ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر پہلے تو جیدا ڈر گیا ۔۔۔۔اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر مجھے دیکھنے لگا ۔۔ جیسے میں کوئی عجوبہ ہوں ۔۔۔لیکن پھر ۔۔ جیسے ہی اس نے باہر سے اماں کی آواز سُنی وہ بجلی کی سی تیزی کے ساتھ میری طرف بڑھا اور کچھ عجیب انداز سے بولا ۔۔۔۔ ما ں۔۔یاویے …ایہہ کی کیتا ای۔۔(یہ کیا …کیا ہے مادر چود) پھر اس نے پھرتی سے وہ چارپائی میرے سامنے رکھی ۔۔۔ اور خود اس کے سامنے کھڑا ہوگیا اور پھر میری طرف منہ کر کے سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔۔ بولیں ناں۔۔۔(بولنا مت) اتنی دیر میں اماں اور وہ مرد کہ ڈر ، خوف اور گھبراہٹ کی وجہ سے میں جس کی آواز نہ پہچان سکی تھی۔۔۔۔۔سٹور روم میں داخل ہو گئے۔۔اور جیدے سے پوچھنے لگے۔۔ کیا ہوا جیدے ؟ ۔
      تو جیدا مسکرا کر بولا۔۔۔ ۔۔ کچھ نہیں باجی میں چارپائی نکال رہا تھا کہ ۔۔۔۔ وہ اوپر فرینچر کے ساتھ اڑ گئی ۔۔جس کی وجہ سے سارا فرنیچر نیچے زمین پر گر گیا اور رولا ۔۔۔ پیے گیا ۔۔۔۔۔ جیدے کی بات سُن کر آنے والا تو یہ کہہ کر چلا گیا کہ ۔۔ زرا دھیان سے یار ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اماں ۔۔۔ وہیں کھڑیں رہیں اور جب وہ بندہ کمرے سے نکل گیا تو وہ شرارتی موڈ میں جیدے سے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ کی گل تیری ٹنگاں اچ سا مُک گیا اے کہ نکی جئی منجھی وی تیرے کولوں نئیں چُکی گئی ۔۔( کیا بات ہے تمھاری ٹانگوں میں جان نہیں رہی ۔کہ چھوٹی سی چارپائی بھی تم سے نہیں اُٹھائی گئی۔۔) اماں کی بات سُن کر جیدا بھی شرارتی موڈ میں بولا ۔ساہ تے مکنا ای سی کہ ۔۔ سارا ساہ تے تہاڈے اندر ڈُل گیا اے۔۔( ۔۔۔ جان تو ختم ہونی ہی تھی کہ ۔۔۔ساری جان تو آپ کی چوت میں بہہ گئی ہے) جیدے کی بات سن کر اماں بڑے زور سے ہنسیں اور کہنے لگیں ۔۔۔ کی فیدہ ۔۔۔ایدی تریہہ تے اجے وی نئیں مُکی ۔۔( کیا فائدہ۔۔ چوت کی پیاس تو ابھی بھی نہیں ختم ہوئی)۔۔
      اس سے پلے کہ جیدا کوئی جواب دیتا ۔۔وہ۔۔۔واپس جا نے کے لیئے مُڑیں اور پھر جاتے جاتے بولیں ۔۔۔ جلدی کرو۔۔۔ ابھی اور بھی کافی کام پڑے ہیں تو جیدے نے جواب دیا کہ اچھا باجی میں یہ فرنیچر اپنی جگہ رکھ کر آتا ہوں ۔۔۔ اور ساتھ ہی اس نے اماں کےسامنے فرنیچر اُٹھا یا اور ۔۔۔ اوپر رکھنے لگا۔۔۔۔اماں نے اس ایک نظر دیکھا اور پھر باہر نکل گئیں۔۔۔ اماں کے جانے کہ کچھ دیر بعد ۔۔۔ جیدے نے میرے آگے سے چارپائی ہٹائی اور میری طرف دیکھ کر بولا آ جاؤ خطرہ ٹل گیا ہے ۔۔۔ پھر ہمدردی سے کہنے لگا ۔۔۔۔ لگی تو نہیں ؟ اس کی بات سُن کر میں پھرتی سی اُٹھی اور اپنے آپ کو چیک کیا تو ۔۔۔ خوش قسمتی سے مجھے کوئی زیادہ چوٹ نہیں آئی تھی۔۔ بس ہاتھوں پر اور کہنی وغیرہ پر کچھ خراشیں آئیں تھیں ۔جو اتنی خاص نہیں تھیں۔۔ میں نے جیدے کا شکریہ ادا کیا اور باہر جانے لگی تو وہ بولا ۔۔ ایک منٹ رُکو ۔اور پھر یہ کہتا ہوا باہر نکل گیا کہ ۔۔ پہلے میں باہر جا کر حالات کا جائزہ لے آؤں ۔۔۔وہ باہر گیا اور ایک چکر لگا کر فوراً ہی ہی واپس آگیا اور آ کر مجھ سے بولا۔۔۔۔۔ باہر کا موسم ٹھیک ہے آپ جا سکتی ہو ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں باہر نکلی اور چھپتی چھپاتی اپنے کمرے میں آ گئی اور کمرہ بند کر کے اسے لاک کر دیا ۔۔۔
      اس کے بعد میں نے جلدی جلدلی اپنے سارے کپڑے اتارے ۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔حسبِ معمول آئینے کے سامنے ننگی کھڑی ہو گئی اور اپنے جسم کا نظارہ لینے لگی ۔۔کچھ دیر تک ایسے ہی میں اپنے جسم کو بھوکی نظروں سے دیکھتی رہی ۔۔ پھر مجھے سٹور روم والا واقعہ یاد آگیا اور میں نے اپنا اس طرح سے جائزہ لینا شروع کر دیا کہ کہیں کوئی سیریس چوٹ تو نہیں لگی ؟؟ ۔۔۔۔۔ لیکن اچھی طرح معائینہ کرنے کے بعد مجھے تسلی ہو گئی کہ سوائے چند ایک خراشوں کے اور کوئی خاص ۔معاملہ نہ ہے ۔۔چنانچہ جیسے ہی میں ادھر سے مطئمن ہوئی۔۔۔ مجھے اماں اور جیدے کی چودائی یاد آ گئی۔اور پھرمیری آنکھوں کے سامنے کسی فلم کی طرح ۔۔ایک ایک کر کے ۔۔۔ ان کی چودائی کے سارے منظر گھومنے لگے۔۔۔ اور یہ سین یاد آتے ہی میں گرم سے گرم تر ہوتی چلی گئی۔اور بڑی بے تابی سے اپنی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔اپنی پھدی پر ہاتھ پھیرتے پھیرے ۔۔پھر مجھے جیدے کا کالا اور مضبوط لن یاد آ گیا ۔۔ اس کی لمبائی۔۔۔موٹائی۔۔۔اُف ف ف۔۔۔اُف۔ف۔ یہ سب یاد کر کے میرا بدن ٹوٹنے لگا۔۔اور پھدی اس کا لن مانگنے لگی۔۔۔۔۔۔پھر میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور ۔پھر ۔اپنے لیفٹ ہاتھ کی دو انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالا ۔۔اور ان کو اپنی اپنے تھوک سے اچھی طرح تر کیا۔۔اور ۔۔ پھر میں اپنے تصور میں جیدے کا لن لے آئی۔۔۔۔ اور پھر میں نے اپنی ان دو انگلیوں کو جیدے کا لن سمجھ لیا ۔۔۔ اور پھر اس لن کو اپنی چوت پر بڑی تیزی کے ساتھ رگڑنے لگی۔۔جیدے کے لن کے تصور کی وجہ سے میں کچھ زیادہ ہی گرم ہو گئی تھی ۔۔ چنانچہ میں نے اپنی چوت کے ساتھ ۔۔۔۔ ایک زور دار ۔۔۔ فنگرنگ کی ۔۔۔۔ اور اس دن جیدے کے لن کے تصور کی وجہ سے میں معمول سے کچھ زیادہ ہی چھوٹی ۔۔۔۔لیکن پھر بھی ۔۔۔ میرا جی نہ بھرا ۔شہوت کے مارے میرا بہت برا حال تھا ۔۔۔ چنانچہ ۔۔ اسی گرمی کے عالم میں نے اپنی گرم گرم ۔۔۔۔ منی سے لتھڑی انگلیوں کو جیدے کا لن سمجھ کر چاٹنا شروع کر دیا ۔اور اپنی دو نوں انگلیوں پر لگی منی چاٹ چاٹ کر صاف کر گئی ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤ۔مجھے اپنی چوت سے نکلی ہوئی منی۔۔ کو چاٹ کر بڑا مزہ آیا۔۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔کیا بتاؤ ں دوستو کہ میری چوت کا ۔۔۔ ٹیسٹ کیسا تھا؟؟ ۔۔
      مجھے تو بڑا سیکسی لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔ اپنے جسم کی گرمی کو نکال کر میں خوب اچھی طرح نہائی اورپھر مہندی کے لیئے خصوصی طور پر سلائے ہوئے کپڑے پہنے اور ہلکہ سا میک اپ کر کے کمرے سے باہر آ گئی۔۔
      باہر آ کر میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ تو ہر طرف چہل پہل نظر آئی ۔۔میں مختلف لوگوں سے ہیلو ہائے کرتی ہوئی سیدھی لان کی طرف چلی گئی کہ جہاں فائق بھائی کی منگنی کی تیاریاں بڑے زور و شور چل رہیں تھیں ۔۔ مجھے دیکھتےہی اماں بولا ۔۔۔ کہاں رہ گئی تھی تُو؟؟؟ ۔۔۔ پھر انہوں نے ایک نظر میرے سراپے پر ڈالی اور بولیں ۔۔۔ کہیں نظر نہ لگ جائے ۔۔۔ میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے۔۔۔ اماں کی بات سُن کر فیض بھائی کی ساس جو کہ پاس ہی بیٹھیں تھیں کہنے لگیں ۔۔۔ نیلو جی ہما نے پیارا تو لگنا ہی ہے ۔۔۔ کہ یہ بلکل آپ کی کاپی ہے۔۔۔پھر مسکراتے ہوئے بولیں ۔۔۔نیلو جی ۔ جوانی میں آپ بھی تو ایسی ہی تھیں ۔۔۔ ان کی بات سُن کر اماں نے کیٹ واک کی ماڈلز جیسا ایک پوز بنایا۔۔۔۔۔ اور پھر زرا مزاحیہ انداز میں آنٹی سے کہنے لگیں۔۔۔ ابھی بھی میں کسی سے کم ہوں کیا؟؟؟؟۔۔تو آنٹی بھی ہنستے ہوئے بولیں ۔۔ نہیں جی اگر آپ پہلے بمب تھیں تو اب ایٹم بمب ہو۔۔ اور میرے سمیت وہاں پر بیٹھی ساری لیڈیز ہنسے۔ لگیں۔۔۔۔۔ ا س کے بعد میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ان سے کہا اماں ۔۔ وقار انکل اور صدف آنٹی کہیں نظر نہیں آ رہیں۔۔۔میری بات سُن کر اماں ترنت کہنے لگیں۔۔۔۔ بچے انہی لوگوں کا تو انتظار ہو رہا ہے۔۔۔کہ وہ لوگ پہنچیں تو ہم لوگ فنگشن شروع کریں ۔۔۔ پھر اماں نے اپنی کلائی پر باندھی خوب صورت سی گھڑی کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ ویسے تو۔وہ لوگ کسی بھی وقت یہاں پہنچ سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں میں اپنے پڑھنے والوں کو صدف آنٹی اور وقار انکل کے بارے میں بتا دوں کہ وقار انکل اور صدف آنٹی نہ صرف یہ کہ ابا کے فرسٹ کزن تھے بلکہ وقار انکل تو ابا کے لنگوٹیئےیار بھی تھے اور یہ دونوں سکول کالج میں اکھٹے ہی پڑھتے رہے ہیں ۔۔ وقار انکل کے دو بچے تھے اور دونوں ہی باہر ہوتے تھے ۔۔ خود وقار انکل اور آنٹی پاکستان میں کم اور باہر زیادہ پائے جاتے تھے۔۔ اس وقت مہندی کی سب تیاری مکمل تھی سامنے سٹیج پر کرسیاں رکھی ہوئیں تھیں ڈیک میں اونچی آواز میں گانے بج رہے تھے۔۔۔ اور چھوٹے چھوٹے بچے ڈانس کر رہے تھے ۔جبکہ کچھ لیڈیز تالیاں بجا کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہیں تھیں۔۔۔۔ادھر کچھ لڑکیوں ایک الگ ٹولے میں اور ۔۔۔ آنٹیاں الگ ٹولوں کی شکل میں بیٹھیں ہوئیں تھیں ۔۔ مہندی کے فنگشن کے لیئے ہم نے اپنے ۔ لان کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا ۔۔۔
      ایک طرف مرد جبکہ دوسری طرف عورتیں بیٹھیں تھیں ۔سارا کام ریڈی تھا بس ۔۔۔ ۔۔ انتظار تھا تو صرف آنٹی اور انکل کا۔۔۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر ۔۔ میں بھی لڑکیوں والے ٹولے میں جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئی اور ان کے ساتھ گپ شپ کرنے لگی ۔۔۔ دورانِ گفتگو کسی لڑکی نے مجھے بتایا کہ سنا ہے کہ بھا حمید نے ڈانسر لڑکے منگوائے ہیں ۔۔ اس کی بات سُن کر دوسری لڑکی بولی ۔۔۔ تم نے سنا ہے اور میں نے اپنی آنکھوں سے ان ڈانسر لڑکوں کو دیکھا ہے۔۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہاں ہیں ڈانسر لڑکے ؟ مجھے تو کہیں نطر نہیں آ رہے ۔۔۔تو وہی لڑکی بولی۔۔۔۔بھا حمید کا پروگرام تو یہ تھا کہ وہ ان کو مہندی کے فنگشن میں ڈانس کروائے ۔۔ لیکن سنا ہے کہ تمھارے ابا نے ان کو گھر میں لانے کی اجازت نہ دی ہے۔۔۔ لیکن بھا کے منت ترلوں اور خاص کر آنٹی ( اماں ) کی سفارش کے بعد انکل نے ان کو بڑی مشکل سے گھر کی پچھلی طرف ۔۔ پروگرام کرنے کی اجازت دی ہے۔۔۔ اور بھا نے جلدی جلدی پچھلی گلی میں ٹینٹ لگوا کر ان کے ڈانس کا بندوبست کیا ہے ۔۔ تو اس پر ایک بولی۔۔۔ دیکھنے میں کیسے ہیں یہ ڈانسر لڑکے ؟۔۔۔تو وہ کہنے لگی کہ دیکھنے میں تو یار بلکل لڑکی لگتے ہیں ۔۔ پھر اپنی ایک آنکھ بند کر کے بولی۔۔۔ ویسے ہیں کافی ہاٹ۔۔۔ اور خوب صورت ہیں۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ اسی لیئے گھر کے بیشتر مرد وہاں پہنچے ہوئے ہیں ۔۔۔ اور میں یہ سُن کر کافی حیران ہوئی کہ اس ہمارے گھر کے بارے میں اس لڑکی کو کس قدر انفارمیشن ہے۔۔۔ اور سوچنے لگی ۔۔۔ کہ میں اس وقت ۔۔۔ فنگرنگ کر رہی تھی کہ جب یہ سارا ۔۔۔۔ ماجرا ۔۔۔ ہو رہا تھا۔۔۔
      ڈانسر اور کیوٹ لڑکوں کی بات سُن کر مجھے بھی تجسس ہوا اور میں وہاں سے اُٹھ کر چھت پر چلی گئی۔۔ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ اگر میں ڈائیریکٹ گلی میں گئی تو سب پہلے تو ابا نے مجھے بُری طرح جھاڑنا ہے ہاں اگر ابا سے بچ گئی تو مجھے گلی میں دیکھ کر۔۔بھا نے بڑے پیار سے مجھے اندر بھیج دینا تھا ہاں اگر ان کے ساتھ فیض بھائی ہوئے تو پھر میری خیر نہیں تھی اس یہ سوچ کر میں گھر کی چھت پر چڑھ گئی اور نیچے گلی میں جھانکنے لگی۔۔۔ ۔۔لیکن وہاں تنبو قناتوں کی وجہ سے مجھے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا تھا ۔۔میں نے ۔ کافی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکی تو میں نیچے اتر آئی اور پھر مجھے ایک آئیڈیا سوجھا اور میں حمید بھا کے ڈیرے کی طرف چلی گئی اور ایک کونے والی جگہ جہاں پر کافی اندھیرا تھا ۔۔ جا کر کھڑی ہو گئی۔۔ اور دیکھا تو ہمارے گھر کی چار دیواری مرگے قد سے کافی اونچی تھی ۔۔ میں نے پنجے اُٹھا اٹھا کر بھی دیکھا لیکن بے سود۔۔۔ پھر میرے زہن میں ایک خیال آیا اور میں ۔۔۔ بھاگی بھاگی بھا کے کمرے میں گئی وہاں سے ایک سٹول اُٹھا کر لے آئی …اور پھر اس پر کھڑی ہو کر باہر کا نظارہ دیکھنے لگی۔۔
      بھا حمید نے چاروں طرف قنات /ٹینٹ لگا کر گلی کی چھوٹی سی جگہ کو گھیر رکھا تھا اور اس تھوڑی سی جگہ پر بھا کے دوستوں کے علاوہ کافی سارے لوگ کرسیوں پر بیٹھے تھے اور سٹیج پر بھا ۔۔۔ اس کا دوست مجیدا اور اس کے ساتھ دو تین اور لوگ بھی سٹیج پر کھڑے تھے اور ان ڈانس کرنے والے لڑکوں پر نوٹ پھینک رہے تھے جبکہ ۔۔۔ دو تین جوان ڈانسر لڑکے جنہوں نے لڑکیوں والے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور سلیقے سے میک اپ بھی کیا ہوا تھا ۔۔ اونچی آواز میں لگے انڈین گانوں پر ڈانس کر رہے تھے۔ ۔۔ اور ان کے آس پاس بھا میدا اور اس کے دوست ۔۔۔ ہاتھوں میں نوٹ پکڑے ایک دوسرے کے سر پر رکھتے ہوئے ۔۔ نوٹ وار رہے تھے۔۔ ۔اور ایک موٹا سا زنانہ سا مرد کہ جس نے اپنے منہ میں پان رکھا ہوا تھا اور پان کی پیک اس کی باچھوں سے بہہ رہی تھیں بڑی تیزی سے وہ نوٹ اُٹھا اُٹھا کر ایک تھیلے میں ڈال رہا تھا۔۔۔۔ ایک عجیب سا ہنگامہ برپا تھا ۔۔۔ کیونکہ وہ ڈانسر لڑکے ۔۔ ڈانس کم اور اپنی گانڈیں زیادہ ہلا رہےتھے اور جو شخص بھی زیادہ پیسے پھینک رہا تھا ۔۔ وہ ان کے فرنٹ کے ساتھ اپنی پشت کر کے ۔۔ایک عجیب طریقے سے اپنی گانڈیں ہلا ہلا کر ڈانس کر رہےتھے۔۔۔۔۔ اور چونکہ سب سے زیادہ پیسے بھا اور اس کا دوست مجیدا پھینک رہے تھے اس لیئے دو خوب صورت سے ڈانسر بار بار اپنی بنڈیں۔۔۔ بھا اور مجیدےکے ساتھ لگا رہے تھے ۔۔ ۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ بھا اور مجیدے کے لن ۔۔۔۔ آگے سے تنبو بن گئے تھے۔ ۔۔۔ اور ۔۔ان دونوں کے چہرے لال سرخ ہو رہے تھے ۔لیکن اس کے ساتھ ہی بھا کے دوستوں نے ایک چالاکی یہ کی گھی کہ یہ ایک دائرہ سا بنا کر بھا اور مجیدے کے سامنے کھڑے ہو گئے تھے اور تالیاں بجا رہے تھے اور دوسری طرف بھا اور مجیدا گرم ہو کر ۔۔۔۔ اور خود بھی آگے بڑھ بڑھ کر ان لڑکوں کی گانڈ میں اپنے لن رکھ رہے تھے۔۔۔ ادھر وہ ڈانسر لڑکے بھی گرم لگ رہے تھےکیونکہ اب وہ بھی بار بار اپنی بنڈوں کو میدے بھا اور مجیدے بھائی کے لن کے ساتھ ٹچ کر رہے تھے ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ مجیدے نے بھا کے کان میں کوئی بات کی ۔تو بھا نے اپنےسر کو زور سے نفی میں ہلا دیا ۔۔۔ اس کے بعد مجیدے بھائی نے ایک بار پھر ۔بھا کے کان میں کوئی بات کی ۔۔۔۔اور ۔اس دفعہ ۔۔ بھا نے ہاں میں اس کا جواب دیا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر مجیدا ۔۔۔ بھا سے الگ ہوا ۔۔۔اور ان ڈانسروں کے گرو کو اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔۔۔۔ اور جب وہ بھائی کے پاس آیا تو مجیدے بھائی نے اس کےکان میں کوئی بات کی ۔۔۔۔ ا س کی بات سُن کر گرو نے سر ہلایا اور ۔۔ جو خوبصورت سا ڈانسر لڑکا جو مجیدے کے ساتھ بار بار اپنی گانڈ کو رگڑ رہا تھا ۔۔۔اسے کچھ اشارہ کیا۔۔۔ تو وہ لڑکا ۔۔۔ آہستہ آہستہ چلتا ہوا ایک سائیڈ پر ہو گیا ۔۔۔ ۔۔۔ پھر میں نے مجیدے بھائی کی طرف دیکھا تو اس نے اب پیسے پھینکنے بند کر دیئے تھے اور وہ بھی کھستا ہوا ۔۔ پیچھے کی طرف ہٹ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں ساری بات سمجھ گئی ۔۔
      چنانچہ میں ہاتھ میں سٹول لیئے دوڑی دوڑی بھا میدے کے کمرے کی طرف آئی اور ان کے آنے سے پہلے ہی میں ۔۔۔۔۔بھا کے کمرے میں داخل ہوئی اور جلدی سے اندر جا کر ان کی کھڑکی کے دونوں پٹ کھول دیئے اور کھڑکی پر لگے پردے بھی ایک سے ہٹا دیئے ۔۔۔۔۔ کھڑکی پر جالی لگی ہوئی تھی اور مجھے یقین تھا کہ مجیدا بھائی ۔۔۔ ضرور بتی جلا کر اس لڑکے کے ساتھ اپنا کام کرے گا اس لیئے میں نے باقی کے معاملات کو جوں کا توں رکھا اور پھر جس پھرتی سے میں کمرے میں داخل ہوئی تھی اسی پھرتی سے واپس چلی گئی اور وہ سٹول اُٹھا کر بھا میدے کے کمرے کی کھڑکی کے باہر والی طرف چلی گئی۔۔۔ بھا کے کمرے کی یہ کھڑکی دوسری طرف ایک اندھیری سائیڈ پر طرف کھلتی تھی اور اس وقت وہاں پر گھپ اندھیرا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے کھڑکی کے نیچے کونے میں اپنے سٹول کو رکھا اور پھر اس پر بیھچ کر انتظار کرنے لگی۔۔۔ اس وقت میرے دل کی حالت بڑی عجیب ہو رہی تھی۔اور وہ بڑے زور و شور سے دھڑک رہا تھا اور اس ۔۔ کے ساتھ ساتھ ۔۔ میرے جسم کے سارے مساموں سے پسینہ پانی کی طرح بہہ رہا تھا ۔۔۔۔ اور میں یہ سوچ سوچ کر بڑی جزباتی ہو رہی تھی ۔۔۔ کہ زندگی میں پہلی دفعہ براہِ راست کسی " گے" سیکس کا سین دیکھوں گی ۔۔۔۔ جزبات کی شدت سے میرا چہرہ تمتما رہا تھا اور میں بڑی بے چینی سے بار بار سر اُٹھا اُٹھا کر کھڑکی کی طرف دیکھ رہی تھی کہ کب یہ روشن ہو اور کب میں سٹول پر چڑھ کے اندر کا نظارہ دیکھ سکوں ۔۔۔۔۔
      کوئی پانچ چھ منٹ کے وقفے کے بعد اچانک بھا حمید کے کمرے کی بتی جلی۔۔۔۔ اور میرا دل دھک رہ گیا۔۔۔ پھر میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور ۔۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ کانپتی ٹانگوں کے ساتھ میں نے سٹول پر ایک پاؤں رکھا ۔۔۔ پھر ادھر ادھر دیکھا ۔۔تو وہاں گھپ اندھرے کے سوا کچھ نہ تھا ۔۔۔ عجیب بات تھی ۔۔۔ کہ بھا کے کمرے کی دوسری طرف سارا گھر بقئہ نور بنا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔ اسی گھر کی پچھلی سائیڈ پر گھپ اندھیرے کا راج تھا ۔۔۔ ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنا دوسرا پاؤں بھی ۔۔۔۔ سٹول پر رکھا ۔۔۔۔اور پنجوں کے بل سٹول پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔۔ اور اندر کی سُن گُن لینے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ لیکن وہاں ایسا کچھ سنائی نہ دے رہا تھا۔۔۔ لیکن تجسس کے مارے میرا بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے۔۔۔ میں پنجوں کے بل سٹول پر بیٹھی تھی ۔۔۔ اور پھر بڑے ہی چوکنے انداز میں ادھر ادھر دیکھتے ہوئےآہستہ آہستہ سٹول پر کھڑا ہونا شروع ہو گئی اور پھر کچھ ہی دیر کے بعد میں ۔۔۔ کھڑکی کے انتہائی کونے میں سٹول پر کھڑی تھی۔۔۔۔ اور اس کے بعد میں نے بڑی احتیاط سے اپنا۔۔۔ سر تھوڑا سا آگے کیا ۔۔۔ اور اندر کا منظر دیکھنے لگی۔۔۔۔ اور میں دیکھا کہ بھائی مجید ۔۔۔ کمرے میں بڑی بے چینی سے ٹہل رہا تھا ۔۔۔۔ اور اس کی نظریں دروازے کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔اسے کسی طور بھی قرار نہ آ رہا تھا ۔۔ کبھی تو وہ پلنگ پر بیٹھ جاتا ۔۔۔ اور بیٹھے بیٹھے اپنا لن پکڑ کر اسے مسلتا تھا ۔۔۔ اور کبھی کھڑا ہو جاتاتھا ۔۔۔۔ اور دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے ٹہلنے لگتا تھا۔۔۔۔اس کا سارا دھیان اور فوکس ۔۔دروازے کی طرف ۔۔۔۔۔جبکہ میرا سارا دھیان اور فوکس اس کی شلوار میں ابھرے ہوئے ۔۔۔۔ اس کے تمبو کی طرف تھا ۔۔۔ اور میں بھائی مجیدے کے لن کی لمبائی اور موٹائی کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔ ویسے بھی بھائی مجیدے کی شلوار میں بنے تمبو کو دیکھ کر میری چوت گیلی ہو گئی تھی اور ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی سوچ رہی تھی کہ دیکھو وہ ڈانسر ۔۔۔۔۔۔ بھائی کے لن کے ساتھ کیا کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔اور یہ سوچتے ہوئے میں اپنی پھدی کو بھی مسلے جا رہی تھی۔۔
      کوئی دو تین منٹ کے بعد ۔۔۔جو کہ بھائ مجیدے اور میرے لیئے ۔۔۔ شاید دو سال کے برابر ہوں گے۔۔۔کے بعد وہ خوب صورت سا لڑکا کمرے میں داخل ہوا ۔۔۔اسے اندر داخل ہوتے دیکھ کر ۔۔۔ بھائی مجید آگے بڑھااور اسے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔بھائی کا لن پہلے ہی کھڑا تھا ۔۔۔ چنانچہ گلے لگانے کے ساتھ ساتھ وہ اس کی ٹانگوں کے بیچ اپنے لن کو بھی رگڑنے لگے۔۔۔۔۔ بھائی کا لن اپنی نرم رانوں میں پا کر وہ لڑکا ۔۔۔ بھی جزباتی ہو گیا اور اس نے بھائی مجیدے کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔اور بولا۔۔۔۔ شلوار اتار کے لن پکڑا ؤ نا۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر بھائی مجیدے نے اپنی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا پھر اس کا دھیان کمرے کی طرف گیا تو وہ جلدی سے آگےبڑھا اور دروازہ بند کر کے کُنڈی لگا د ی ۔۔جیسے ہی بھائی مجیدا ۔۔۔ واپس مُڑا ۔۔۔ وہ ڈانسر لڑکا بولا ۔۔۔۔۔آپ کپڑے اتارو۔۔ میں ۔۔۔فریش ہو کر ابھی آتا ہوں ۔۔۔اور بھا ئی کو جواب سُنے بغیر وہ ڈانسر لڑکا واش روم میں گھس گیا ۔۔۔۔ اس کے واش روم میں جاتے ہی ۔۔ بھائی مجیدے نے ۔۔ پہلے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔ اور پھر سلوکا بھی اتار دیا۔۔۔۔۔۔ اور آخر میں اپنی شلوار اتار دی ۔۔۔ جیسے ہی بھائی مجیدے نے اپنی شلوار اتاری۔۔۔ اس کا بڑا سا لن۔۔۔ کپڑوں کی قید سے آذاد ہو کر کھلی فضا میں جھومنے لگا ۔۔۔بھائی مجید چونکہ ایک گورا چٹا بٹ تھا ۔۔۔ اس لیئے اس کا لن بھی سُرخی مائل سفید سا تھا ۔۔۔ اور اس کے لن کے اس پاس ہلکے ہلکے بال تھے میرے خیال میں ایک ہفتے کی شیو جتنے بال ہوں گے۔بھائی کا جھومتا ہوا لن دیکھ کر میرے منہ میں پانی بھر آیا ۔۔ اور میں سوچنے لگی کہ کاش ش شش ش ش۔۔۔۔ادھر ۔۔ مجیدا بھائی اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اسےمسلسل آگے پیچھے کر رہا تھا پھر لن کو ہاتھ میں پکڑے پکڑے بھائی چلتا ہوا واش روم کی طرف آیا اور ۔۔۔ سرگوشی نما آواز میں بولا ۔۔۔ چھیدتی کر ۔۔(جلدی کرو) تو اندر سے اس لڑکے کی لوچ دار آواز سنائی دی ۔۔۔ بس ایک منٹ۔۔۔۔۔
      لیکن ایک منٹ سے پہلے ہی وہ لڑکا ۔۔۔ واش روم سے باہر آ گیا ۔ واش روم میں اس نے اپنے منہ پر لگے میک اپ کو صاف کیا تھا ۔۔۔جس سے اس کا صاف اور شفاف چہرہ سامنے آگیا تھا ۔۔ میک اترنے کے بعد میں نے دیکھا کہ وہ زنانہ خدوخال کا اٹھارہ انیس سال کا ایک بہت ہی پیارا سا لڑکا تھا ۔جس کی چال ڈھال اور ۔۔۔ بات چیت میں زنانہ پن بڑا نمایاں نظر آتا تھا ۔۔ کمرے میں آ کر اس کی پہلی نظر بھائی مجیدے کے لن کی طرف پڑی ۔۔۔۔ اور اس نے بھائی کے لن کی طر ف بڑی ہی ستائیشی نظروں سے دیکھا اور پھر ۔۔۔ وہ آگے بڑھا اور اس نے بھائی مجیدے کے بالوں سے بھرے فراخ سینے پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر ان کے ساتھ لپٹ گیا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔اور پھر اپنا منہ بھائی مجیدے کی طرف کیا اور ۔۔۔۔ اس سے بولا۔۔۔۔ مجھے پیار کرو نا جان۔۔۔ اس کی بات سُن کر بھائی مجیدے نے اپنا منہ نیچے کیا اور پھر اس لڑکے کے گورے گالوں کو چومنے لگا۔۔۔ کچھ دیر تک تو اس لڑکے نے بھائی کو اپنے گال چومنے دیئے پھر اس نے اپنے ہونٹ بھائی کی طرف بڑھائے ۔۔۔۔ اور ۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ بھائی مجیدے اور ۔۔۔ اس لڑکے کے ہونٹ آپس میں مل گئے تھے ۔۔۔ اور وہ بڑے ہی شہوت بھرے انداز میں کسنگ کر رہے تھے ۔۔۔۔ان کی کسنگ دیکھ کر میں بڑی حیران ہوئی ۔۔۔ کہ کس طرح دو مرد آپس میں مرد عورت کی طرح کسنگ کر رہے ہیں ۔۔۔ لیکن جیسا بھی تھا ۔۔۔۔۔۔ یقین کریں میرے لیئے وہ منظر بڑا ہی دل کش اور ۔۔۔ مسحور کُن اور ہاٹ تھا ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ اس زنانہ سے لڑکے نے اپنا منہ بھا ئی مجیدے کے منہ سے ہٹایا اور ۔۔۔ پھر اس نے اپنی زبان نکال کر بھائی کا فراخ سینہ چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ اس کی زبان کی نمی کی وجہ سے بھائی کا سارا سینہ گیلا ہو نا شروع ہو گیا تھا اور اس کے سینے کے بال اس لڑکے کی زبان کی نمی کی وجہ سے گیلے ہو کر چمک رہے تھے ۔۔ایک طرف تو وہ ڈانسر لڑکا ۔۔۔ اپنی زبان سے بھائی کا سینہ ۔۔۔ خاص کر ان کے نپلز کو مسلسل چاٹ رہا تھا جبکہ طرف وہ اپنے ایک ہاتھ میں بھائی کا لن بھی پکڑے ہوئے تھا اور بڑی آہستگی سے اسے ہلا رہا تھا ۔۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس کی زبان نے نیچے کا سفر شروع کیا ۔۔۔ اور جیسے جیسے ۔۔اس کی زبان بھائی کے لن کی طرف بڑھ رہی تھی ۔۔ویسے ویسے میری پھدی پانی چھوڑے جا رہی تھی اور میں یہ سوچ سوچ کر ایکسائیٹٹ ہو رہی تھی کہ دیکھوں کہ یہ زنانہ لڑکا بھائی کے لن کو کیسے چوستا ہے۔۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس لڑکی نما لڑکے کی زبان بھائی کے لن پر پہنچ ہی گئی۔۔۔۔۔۔ یہاں آ کر وہ رُک گیا ۔۔۔۔ اور بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔ بٹ صاحب ۔۔۔۔تہاڈا لن کھتے میری نکی جئی بُنڈ نہ پھاڑ دے۔۔۔ ( بٹ صاحب آپ کا لن کہیں میری چھوٹی سی گانڈ کو نہ پھاڑ دے) ۔۔
      اس کی بات سُن کر بھائی زور سے ہنسا اور بولا۔۔۔ توں تے انج گل کر رہیں اے کہ جیوں اج پہلی واری لن ترے اندر جانا اے ( تم تو ایسے بات کر رہے کہ جیسے آج پہلی بار لن لے رہے ہو) بھائی کی بات سُن کر وہ لڑکا تھوڑا سا کھائانا سا ہو گیا ۔۔۔اور پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ بھائی پلنگ پر جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔ اور وہ لڑکا ان کے سامنے فرش پر اکڑوں بیٹھ گیا۔۔۔ اور بھائی کا لن چوسنے لگا۔۔۔۔۔۔میں نے بڑی کوشش کی کہ ۔کسی طرح ۔۔ اس لڑکے کو بھائی کا لن چوستے ہوئے دیکھ سکوں ۔۔۔۔لیکن باوجود کوشش کے بھی میں ایسا نہ کر سکی کیونکہ میری طرف بھائی کی پشت تھی ۔۔۔ جبکہ وہ لڑکا بھا ئی کے سامنے فرش پر اکڑوں بیٹھا ۔۔۔ان کا لن چوس رہا تھا ۔۔۔ یہاں سے مجھے ۔۔ بھائی کی ٹانگوں کے درمیان میں اس لڑکی نما لڑکے کا سر اوپر نیچے ہوتا ہو ا دکھائی دے رہا تھا ۔۔۔اور کھڑکی کے تاریک گوشے میں کھڑی میں بس اندازے ہی لگا رہی تھی ۔۔ کہ اب اس نے بھائی کے ٹوپے پر زبان پھیری ہو گی ۔۔۔۔ اب اس نے پورا ۔۔لن منہ میں لینے کی کوشش کی ہو گی ۔۔اور اب اس نے بھائی کے بالز کو اپنی زبان سے چاٹا ہو گا۔۔۔ اور اب پھر سے ان نے بھائی کا لن اپنے منہ میں لیا ہو گا۔۔۔ اور اب بھائی کے لن نے مزی چھوڑی ہو گئی۔۔اور میرے ان اندازوں سے ۔میرے سارے جسم میں شہوت بھرتی جا رہی تھی اور اس شہوت اور ۔۔ ۔۔۔ گرمی کے مارے میرا بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ اور پھر میں اپنی الاسٹک والی شلوار میں ہاتھ ڈالا ۔۔اور اپنی گرم چوت کو مُٹھی لیکر بڑی بے دردی کے ساتھ اس کو مسلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      Vist My Thread View My Posts
      you will never a disappointed

      Comment


      • #33
        ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔9
        ترَاس
        ادھر وہ لڑکا بھائی کا لن چوسے جا رہا تھا اور بھائی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں ۔اور اس کے ساتھ ساتھ بھائی اس کو ڈائیریکشن بھی دے رہا تھا کہ۔۔ ٹوپےتے زبان پھیر ۔۔۔۔۔۔۔۔ہائے ۔۔اوئے۔۔۔ پورا ۔۔پا۔۔۔۔ ہاں ۔۔اس طرح ۔۔ ہن ۔ سارے لن تے ۔ جیب پھیر ۔۔۔آہ۔۔۔۔۔اس طرح بلکل ایسراں ( پورے کا پورا لن اپنے منہ میں ڈالو۔۔۔ہاں اب سارے لن پر اپنی زبان پھیرو ۔۔۔۔۔ہاں اسی طرح ۔۔۔) کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد ۔۔۔ وہ لڑکا اوپر اُٹھا اور بولا ۔۔۔ بٹ جی کیسا لگا میرا چوپا۔ ؟ تو بھائی خوش ہو کر بولا۔۔۔ ایک دم فسٹ کلاس۔۔۔۔لن چوسن وچ تیرا جواب نئیں ( ایک دم فسٹ کلاس لن چوسنے میں تمھارا جواب نہیں ہے) پھر اس سے بولے۔۔۔ چل اب کپڑے اتار۔۔۔ بھائی کی بات سُن کر اس زنانہ لڑکے نے ایک ادا سے ان کی طرف دیکھا اور پھر ایک ایک کر کے اپنے کپڑے اتارنے لگا۔۔۔۔
        بھائی اس زنانہ لڑکے کو کپڑے اتارتے ہوئے دیکھنے کے ساتھ ساتھ بڑی بے تابی سے اپنے لن کو مسل رہا تھا ۔۔۔۔ دوسری طرف لڑکے نے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے سب سے پہلے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔ اور میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ ان نے قمیض کے نیچے برا بھی پہنی ہوئی تھی۔۔اور خاص بات یہ کہ اس کی برا آگے خاصی اُٹھی ہوئی بھی تھی۔جیسے اس کے ممے ہوں ۔۔۔۔ اب میں بڑے تجسس سے اس کے برا پر نظر رکھے ہوئے تھی کہ آیا برا کے نیچے اس کے ممے ہوں گے یا۔۔۔۔ خیر میں بڑے شوق سے دیکھ رہی تھی اور پھر اس نے اپنی برا بھی اتار دی۔۔۔۔ اوہ۔اوہ۔۔۔۔ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس زنانہ لڑکے نے اپنی برا میں فوم رکھا ہوا تھا۔اور اس کے سینے پر مموں کو ابھار نہ تھا ۔۔۔ بلکہ ابھار کی جگہ۔۔۔تھوڑی سی اُٹھی ہوئی تھی۔۔۔۔۔ برا ۔۔ ہٹانے کے بعد۔۔ اس نے اپنی شلوار بھی اتار دی اور اب وہ پورا ننگا ۔۔ کھڑا تھا۔۔۔۔ روشنی میں اس سفید جسم چمک رہا تھا اور میں نے دیکھا کہ اس کے سارے جسم پر ایک بھی بال نہ تھا۔۔۔ ہاں اس کی ٹانگوں کے درمیان ایک چھوٹی سی ۔۔۔نیم جان سی۔۔۔ لن نما ۔۔ للی لٹک رہی تھی جو اس وقت تک جوبن میں نہ آئی تھی۔۔ اور اس لڑکے کی خاص بات اس کی بھاری گانڈ تھی۔جو بہت گول اورباہر کو نکلی ہوئی تھی ۔۔۔ موٹی گانڈ کے علاوہ اس لڑکے کےجسم پر نہ تو کوئی فالتو گوشت اور نہ ہی کو ئ بال تھا ۔۔ بھائی جو اس کی گانڈ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ آگے بڑھا اور اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیر کر بولا۔۔۔ ایک بات تو بتا ۔۔ تم نے اپنی یہ گانڈ کیسے بڑی کر لی ہے؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔
        تو وہ لڑکا ہنس کر بولا ۔۔۔ مُروا مُروا کر۔۔۔ پھر وہ سیریس ہو گیا ۔۔۔ اور بولا ۔۔۔بٹ جی میری یہ بھاری گانڈ قدرت کا تحفہ ہے ۔۔۔۔۔اور کچھ ایکسر سائز۔۔۔
        اس کے ساتھ ہی اسن نے بھائی کی طرف پشت کر کے اپنی گانڈ کو ان کے لن کے ساتھ جوڑ لیا۔۔۔۔ اور بڑے ردھم میں ہلنےلگا۔۔۔۔۔۔۔ بھائی نے اس کی گانڈ پر لن رگڑتے ہوئے ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولا ۔۔۔ چل گھوڑی بن جا ۔۔۔۔ لیکن اس نے بھائی کی بات نہ سُنی اور ۔۔۔ گھوم کر س بھائی کے سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ اور اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولا۔۔۔۔ ممے نہیں چوسو گے میرے ۔۔۔ بھائی نے ایک نظر اس کے سینے کی طرف اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔ اس کے نپلز کو چاٹنے لگا۔۔۔اور وہ لڑکا زنانہ انداز میں ۔۔۔ مصنوعی ۔۔ کراہیں بھرنے لگا ۔۔۔ ہائے میرے ممے ۔۔۔۔ اُ ف ف ف ف۔۔۔جلد ہی بھائی نے اس کے نپلز سے منہ ہٹایا اور بولا ۔۔۔ چل ہن گھوڑی بن۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سُن کر اس نے سامنے پلنگ کے کنارے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے اور اپنا منہ پیچھے کر کے بولا ۔۔ بٹ جی کرنے سے پہلے میری بُنڈ کو اچھی طرح چکنا کر لینا ۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔ بٹ جی واقعہ ہی آپ کا لن میری بنڈ کے لیئے بہت بڑا ہے۔۔۔۔اس کی بات سُن کر بھا ئی بڑا خوش ہوا ۔۔۔ اور اس نے اثبات میں سرہلایا۔۔اور ۔۔ بھا میدے کی الماری کی طرف چلا گیا ۔۔۔ پھر اس نے وہاں سے سرسوں کے تیل کی ششیہ نکالی اور اس زنانہ لڑکے کے پاس آ گیا اور اس سے بولا۔۔۔۔ پہلے میرے لن پر تیل لگاؤ۔۔۔۔ بھائی کی بات سُن کر وہ لڑکا اُٹھا اور ۔۔۔ اس نے بھائی کے ہاتھ سے تیل کی شیشی پکڑی اور پھر بھائی کا لن سامنے کر کے اس پر اچھی طرح سے تیل مل دیا ۔۔۔ اس نے بھائی کے لن پر اسقدر تیل ملا تھا کہ میں نے دیکھا کہ بھائی کا لن روشنی میں خوب چمک رہا تھا۔۔۔
        بھائی کے لن پر اچھی طرھ تیل لگانے کے بعد اس نے تیل کی شیشی بھائی کو پکڑائی اور اور کہنے لگا۔۔۔۔ اب آپ میری گانڈ کو چکنا کریں ۔۔۔ اور خود اسی طرح پلنگ کے کناروں پر دونوں ہاتھ رکھے اور اپنی بنڈ کو اوپر کر لیا۔۔۔ اس کی گانڈ کو دیکھ ۔بھائی اس پر جھک گیا اور ۔۔ اس کے نرم گوشت پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔کیا بنڈ ہے تیری۔۔۔ اور پھر اس نے اس کی بنڈ پر ایک بوسہ دیا ۔۔ اور اس کے بعد بھائی نے اس کی گانڈ کے سوراخ کو نمایاں کیا ۔۔ میں نے بڑی کوشش کی کہ میں اس لڑکے کی گانڈ کا سوراخ دیکھ سکوں ۔۔ لیکن کامیاب نہ ہو سکی۔۔۔ادھر بھائی نے تیل کی شیشی کا منہ اس لڑکے کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا ۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کافی اس میں مقدار میں ۔۔۔ تیل ڈال دیا۔۔۔ ۔۔۔ اچھی طرح تیل ڈالنے کے بعد بھائی نے ۔۔ اپنی ایک انگلی اس کے سوراخ میں ڈالی اور ۔۔۔ اس کے سوراخ میں مساج کرنے لگا۔۔۔ اور جب بھائی کو اچھی طرح سے یقین ہو گیا کہ اب تیل اچھی طرح سے اس کے سوراخ میں رچ بس گیا ہے تو بھائی اُٹھا ۔۔۔ اور اپنا لن پکڑ کر اس کے سوراخ پر رکھا۔۔۔ اس لڑکے اپنا منہ پیچھے کیا۔۔۔ اور بولا ۔۔ بٹ جی۔۔۔۔ ذرا آرام سے کرنا ۔۔۔ میری بڑی تنگ ہے۔۔۔لیکن بھائی نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اپنا ٹوپا ۔۔ اس کے سوراخ پر رکھا اور لن کو ہلکا سا پش کیا۔۔تو بھائی کا لن پھسل کر اس کی چکنی گانڈ میں اتر گیا ۔ لن کے اندر جاتے ہی لڑکے نے ایک چیخ ماری ۔۔۔ ہائے ۔۔۔اوئے۔۔۔اور بولا ۔۔۔ بٹ جی ۔۔۔ دھیرے سے ڈالو۔۔۔۔ لیکن بٹ صاحب کےسر پر تو منی سوار تھی ۔۔۔۔ اس لیئے انہوں نے پہلے ایک دو جھٹکے آرام سے مارے اور اس کے بعد ایک زوار دار گھسا ۔۔ مارا ۔۔۔تو بھائی کا لن جڑ ۔۔۔۔ تک اس لڑکے کی گانڈ میں گھس گیا۔۔۔ا س کے ساتھ ہی لڑکے نے ایک زور دار ۔۔۔چیخ ماری ۔۔۔اور بولا۔۔ہائے ۔۔ مر ۔گیا میں۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ اوپر اُٹھ گیا۔۔۔۔
        اب پوزیشن یہ تھی کہ وہ لڑکا نیم کھڑا تھا ۔۔ نیم کھڑے سے مراد یہ کہ ۔۔۔ اس کے سوراخ میں بھائی کا لن پھنسا ہوا تھا اور پیچھے سے گانڈ بھائی کے ساتھ چپکی ہوئی تھی۔۔۔ اور اس کے ساتھ بھائی کا لن جڑ تک اس کے سوراخ میں اترا ہوا تھا۔۔۔۔ جیسے ہی وہ لڑکا کھڑا ہوا ۔۔ تو میری نظر اس کے لن پر پڑی۔۔۔۔ اس کا نیم کھڑا لن اس وقت پورا کھڑا تھا ۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ اس لڑکے نے سسکی لینے کے بعد اپنے ہاتھ پر تھوک پھینکا اور ۔۔وہ تھوک اس نے اپنے لن پر مل دیا ۔۔۔۔۔ اور اپنی بُنڈ ہلا کر بولا۔۔۔۔ بٹ ۔۔۔چود ۔۔۔ مجھے۔۔۔ اس کی بات سُن کر بھائی نے ۔۔۔ گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ جیسے ہی بھائی گھسہ مارتا ۔۔۔ وہ لڑکا اتنی ہی تیزی سے اپنا لن کو آگے پیچھے کرتا۔۔۔ اس طرح کافی دیر گزر گئی۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر ایک دم سے وہ لڑکا ہیجان آمیز ۔۔ لہجے میں چیخا اور بولا۔۔۔۔ میری بنڈ مار ۔۔ بٹا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی گانڈ کو بھائی کے لن کی طرف آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔۔ میں دیکھا کہ وہ بڑی ہی مہارت کےساتھ اپنی گانڈ میں بھائی کے لن کو اپنی گانڈ کے اندر باہر کر رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھائی نے گھسے مارنے بند کر دیئے اور اب وہ اس لڑکے کے گھسے انجوائے کر رہا تھا۔۔۔ ادھر ۔۔۔ وہ لڑکا ۔۔۔ اپنی گانڈ کو آگے پیچھے کرنے کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ اپنے لن کو بھی آگے پیچھے کررہا تھا۔۔۔۔پھر میرا خیال ہے دونوں کا اینڈ آ گیا تھا۔۔۔ کیونکہ میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ بھائی کا چہرہ ۔۔۔ لال ہو گیا تھا۔۔۔ اور اب اس نے اس لڑکے کو ہپس سے پکڑا اور ۔۔۔ طوفانی رفتار سے گھسنے مارنے لگا۔۔ ادھر اس لڑکے نے بھی فریش تھوک اپنے لن پر لگایا ۔۔۔۔ اور تیز تیز ہاتھ چلانے لگا۔۔۔۔۔اور میں اپنے دانے کو مسلتےہوئے یہ سارا سین دیکھنے لگی۔۔۔۔پھر اچانک ہی اس لڑکے نے چیخ کر کہا ۔۔۔۔۔۔۔ بٹ جی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔ میری بُنڈ ۔۔ کو ۔۔۔پھاڑڑڑڑڑڑڑڑڑڑ ۔۔۔۔دو۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنے لن پر تیزی سے ہاتھ چلاتے ہوئے اس لڑکے کے ہاتھ رُک گئے اور میں نے دیکھا کہ ۔۔۔۔ اس کے لن سے منی کی پچکاری سی نکلی جو تھوڑی آگے جا کر بستر پر گری۔۔۔۔۔۔وہ لڑکا چھوٹ رہا تھا۔۔۔ میں دیکھا کہ کچھ دیر کے لیئے ہی اس لڑکے کے ہاتھ رکے تھے ۔۔۔ اور جیسے ہی اس کے لن سے منی کی پہلی دھار نکلی ۔۔ اس کے جسم نے ایک جھٹکا کھایا اور اس کے ساتھ ہی دوبارہ سے اس نے اپنے لن کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اور جب تک اس کے لن سے ساری منی نہ نکل گئی۔۔۔ وہ مُٹھ مارتا رہا ۔۔ اور جیسے ہی اس کا لن منی سے خالی ہوا ۔۔ اس نے اپنا ہاتھ لن سے ہٹایا اور ۔۔۔۔ ہانپنے لگا۔۔۔۔۔اور پھر ہانپتے ہوئے وہ بستر پر ڈھے گیا۔۔ لیکن بستر پر گرے ہوئے بھی اس نے اپنی گانڈ کو اونچا رکھتے ہوئے اس میں بھائی کا لن پھنسائے رکھا ۔۔۔۔اور بولا۔۔۔ بٹ جی ۔۔۔۔ بُنڈ پھاڑووووو۔۔۔۔۔ نہ میری۔۔۔اس کی بات سُن کر بھائی جو کہ پہلے ہی اپنی منزل کے قریب تھا ۔۔اب اس کی ہلا شیری سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی کے دھکوں میں بھی شدت آگئی اور کچھ دیر بعد۔۔۔ بھائی کا جسم بھی ۔۔۔ جھٹکے کھانے لگا۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔ بھائی کے منہ سے ۔۔اوہ۔۔۔۔اووووووووو۔۔ کی آواز نکلی ۔۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ بھائی نے لڑکے کی گانڈ میں ساری منی چھوڑ دی ہے۔۔۔
        جیسے ہی بھائی کے لن نے منی چھوڑی ۔۔۔ میں بڑی احتیاط سے سٹول سے نیچے اتری اور سٹول کو پکڑ کر وہاں سے چل دی۔۔ کیونکہ سٹول کو ان کے کمرے میں یا کہں آگے رکھنے میں بڑا ۔۔خطرہ تھا ۔۔۔ اس لیئے میں سٹول کو لیئے ہوئے ۔۔۔واپس اپنے برآمدے کی طرف آگئی ۔ اور پھر۔۔۔ایک مناسب سی جگہ دیکھ کر میں نے اس سٹول کو وہاں رکھا اور آگے چل دی۔۔۔۔۔۔اس وقت شہوت سے میرا بہت برا حال ہو رہا تھا ۔ میرے سارے جسم میں۔۔۔۔ میرے اندر تک۔۔۔ ایک آگ سی لگی ہوئی تھی ۔۔اور اس آگ ۔اور شدید جنسی خواہش سے میرا انگ انگ ۔۔۔ بھڑک رہا تھا ۔۔۔اور میں سوچ رہی تھی کہ میں کیا کروں ۔۔۔ میں اپنی پھدی کو کہاں لے جاؤں ۔۔۔ کون ہے جو اس کی آگ کو ٹھنڈا کرے گا ؟؟ کہ معاملہ اب میری برداشت سے باہر ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔ ۔اور سوچتے سوچتے مجھے جیدے سائیں کی یاد آگئی۔۔۔۔ اور پھر میں نے تہیہ کر لیا کہ چاہے کچھ بھی ۔۔۔ آج رات میں جیدے کا لن لے کر رہوں گی۔۔۔اس سوچ نے مجھے کچھ سنبھالا دیا ۔۔۔اور میں جنسی دنیا سے حقیقت کی دنیا میں آ گئی ۔۔اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ۔۔میں بڑے محتاط انداز میں ۔ برآمدے سے ہوتی ہوئی ۔میں ۔۔ اپنے کمرے میں پہنچ گئی ۔۔۔۔۔
        کمرے میں جا کر میں آئینے کے سامنے جا کر کھڑی ہو گئی اور اپنا جائزہ لینے لگا۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ گرمی اور شہوت کی وجہ سےمیرا چہرہ لال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔جس کی وجہ سے میرا میک اپ خاصہ خراب ہو چکا تھا۔میرے جسم سے پسینے کی بُو آ رہی تھی اور ۔اسی طرح میرے کپڑوں کی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی ۔۔۔چنانچہ میں نے ایک نظر خود کو دیکھا اور پھر الماری میں لٹکا مہندی کا دوسرا سوٹ نکالا اور ۔۔ باتھ روم میں گھس گئی۔۔اور جلدی جلدی نہا کر باہر آ گئی۔۔۔اور پھر ہلکا سا میک اپ کیا ۔۔ اور بہت سا پرفیوم لگا کر باہر نکل آئی ۔۔۔ زیادہ مقدار میں پرفیوم لگانے کی یہ وجہ تھی کہ مجھے اپنے اندر سے منی کی بُو آ رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں ڈر گئی تھی کہ میری اس بُو کو کوئی اور نہ ۔۔۔ جان لے ۔۔۔۔۔۔۔ تیار ہو کر جیسے ہی میں لان میں پہنچی تو دور سے اماں نے مجھے دیکھ لیا اور وہ تیر کی طرح چلتی ہوئیں میرے پاس آ کر مجھے ڈانٹتے ہوئے بولیں۔۔ یہ تم بار بار کہاں گم ہو جاتی ہو۔۔۔ پھر پیار سے کہنے لگیں ۔۔ دیکھو چندا ۔۔۔ ہماری ساری برادری ا کھٹی ہوئی ہوئی ہے۔۔۔ اور یوں اچانک تمھارا غائب ہو جانا کسی طور بھی مناسب نہ ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میری طرف گھوری ڈالی اور بولیں ۔۔ ویسے بائی دا وے تم اب تک تھی کہاں ؟ تو میں ان سے کہا ۔۔ جانا کہاں ہے اماں ۔۔۔ پہلے تو ۔۔۔پھر ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔ میں ان لڑکیوں کے ساتھ بیٹھی تھی ۔۔۔ اور اماں حرام ہے جو ان لڑکیوں نے سوائے ایک دوسرے کی غیبت کے ۔۔۔ یا ۔۔۔ کپڑوں کے کہ کس نے کیسا ڈریس پہنا ہے ۔۔ کوئی اور بات کی ہو۔۔۔۔ اس کے بعد پھر میں بور ہو کر تھوڑا ادھر ادھر گھومی اور پھر ۔۔۔ کمرے میں جا کر نہائی اور نیا ڈریس ۔۔۔ پہن کر آپ کے سامنے ہوں۔۔۔ میری بات سُن کر اماں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بولی۔۔۔ پتہ نئیں کیوں ۔۔تُو باقی لڑکیوں سے مختلف کیوں ہے۔۔پھر مجھے آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ خبردار ۔۔جو اب تو کہیں ادھر ادھر ہوئی ۔۔۔۔ جا کر اپنے مہمانوں کو اٹینڈ کر ۔۔۔
        اور اس سے پہلے وہ کوئی اور بات کرتیں ۔۔۔ اچانک ان کے چہرے پر شگفتگی ظاہر ہوئی اور وہ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے آگے بڑھیں ۔۔۔۔ میں نے بھی اماں کی طرح سامنے دیکھا تو ۔۔۔ وقار انکل اور صدف آنٹی ۔۔ لان میں داخل ہو رہے تھے۔۔ان کے ساتھ ابا تھے اور پیچھے ان کا ملازم ۔۔۔ ہاتھ میں بہت سے گفٹ پکڑے آرہا تھا۔۔۔ اتنی دیر میں اماں اور میں ان کے پاس پہنچ چکے تھے ۔۔ جاتے ہی اماں نے انکل کو سلام کیا اور آنٹی کے ساتھ گلے لگتے ہوئے بولیں ۔۔۔ آپ لوگ لیٹ کیوں ہوئے ؟؟؟؟۔۔۔تو آنٹی سے پہلے ہی انکل نے بول پڑے اور کہا کہ۔۔۔ بھابھی میں تو صبع سے ہی تیار ہو کر بیٹھا تھا۔۔۔ لیکن ۔ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے ۔۔۔۔۔ بیگم صاحبہ کی تیاری ختم ہونے میں ہی نہ آ رہی تھی۔۔۔ آخر خُدا خُدا کر کے ۔۔ بیگم صاحبہ تیار ہوئیں تو۔ ہم لوگ آپ کے پاس حاضر ہو گئے ۔۔۔ انکل کی بات سُن کر آنٹی ترنت ہی کہنے لگیں۔۔۔ توبہ توبہ نیلو ۔۔۔۔ یہ شخص تو میرے سامنے ہی جھوٹ بول رہا ہے۔۔۔۔ میں تو تیار تھی ۔۔۔ ان صاحب نے ہی لیٹ کیا ہے ۔۔۔ اور ۔۔اس سے پہلےکہ آنٹی اور انکل کی ۔۔ یہ تکرار مزید آگے بڑھتی۔۔۔۔ فوراً ہی ابا درمیان میں کود پڑے اور ہنستے ہوئے کہنے لگے۔۔۔۔ چلو اس بات کو دفعہ کرو کہ کون کس کی وجہ سے لیٹ ہو گیا۔۔۔۔ اب آؤ کہ آپ کے انتظار میں ۔۔۔ ہم نے ابھی مہندی کا پروگرام شروع نہیں کیا ہے ۔۔۔۔ ابا کی بات سُن کر انکل بولے۔۔۔۔۔ او ہو یار ۔۔۔۔ تم نے پروگرام شروع کر دینا تھا ۔۔ ہماری وجہ سے خواہ مخواہ دوسروں کو بھی تکلیف دی۔۔۔ تو ان کی بات سُن کر اماں کہنے لگیں۔بھائی صاحب آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ جب تک آپ نہ آتے تو میاں صاحب (ابا) نے پروگرام شروع نہیں کرنا تھا ۔۔۔ امان کی بات سُن کر آنٹی کہنے لگیں سوری ۔۔ نیلو ۔۔۔ اور پھر ملازم کو آگے کیا اور بولیں ۔ہم لوگ آپ لوگوں کے لیئے کچھ گفٹس وغیرہ لائے تھے ۔۔ اور اس کے بعد ملازم نے وہ سامان نیچے رکھ دیا۔۔۔ اتنے زیادہ گفٹس دیکھ کر اماں نے آنٹی کی طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ صدف یار تم بھی تکلفات میں پڑ گئی ہو ۔۔۔۔۔ اور پھر پاس سے گزرنے والی ایک کام والی کو آواز دی اور اپنے پرس میں سے ایک چابی نکال کر اس کے حوالے کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ اس ( وقار انکل کا ملازم ) کے ساتھ جاؤ اور یہ سارا سامان میرے کمرے میں رکھ کر کمرہ لاک کر دینا ۔۔۔۔۔اور چابی مجھے دے جانا ۔۔۔۔۔ اس ملازمہ نے اماں کے ہاتھ سے چابی لی اور اچھا ۔۔ باجی جی کہہ کر اس بندے کے ساتھ وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
        ان کے جاتے ہی ابا نے اماں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ نیلو۔۔۔ اب مہندی کا پروگرام شروع کر دو۔۔۔ اور وقار انکل سے بولے ۔۔۔۔ چل یار ۔۔۔۔ اس کے بعد فواراً ہی اماں نے فائق بھائی کی مہندی کا فنگشن شروع کرا دیا ۔۔ ۔۔۔ اور وقتی طور پر میں اپنے اندر بھڑکی سیکس کی آگ کو بھول کر اس فنگشن کا حصہ بن گئی اور بڑھ چڑھ کر اس تقریب میں حصہ لینے لگی۔۔۔۔اور خوب ہلا گلہ کیا ۔۔۔ چونکہ ایسے موقعوں پر اماں کے انتظامات ہمیشہ سے ہی بہت اعلیٰ ہوتے ہیں اس لیئے دو تین گھنٹے کے بعد مہندی کا یہ فنگشن بخیر و خوبی اختتام پزیر ہو گیا ۔۔۔۔پھر اس کے بعد کھانے کا دور شروع ہوا ۔۔ اس کے لیئے ہم نے کیٹرنگ والوں کو بلایا ہوا تھا ۔۔ اور سارا بندبست بھی انہی کا تھا۔۔ ۔ لیکن اس کے باوجود عورتوں کی سائیڈ پر میں اماں ، بھابھی اور ایک دو اور رشتے دار خواتین دیکھ بھال کر رہیں تھیں ۔کہ کس کو کس چیز کی ضرورت ہے ۔۔جبکہ مردوں کی طرف بھا میدا ۔۔۔ فدا بھائی ( فائق سے چھوٹے اور حمید بھائی سے بڑے)اور ابا کے ساتھ ساتھ فیض بھائی نگرانی کا کام سر انجام دے رہے تھے۔۔۔ جبکہ کیٹرنگ والے ٹیبل تک کھانے پہنچا رہے تھے۔۔ اماں نے میری ڈیوٹی ۔۔ انٹرنس پر لگائی تھی۔۔۔ وہاں سے ہی وہ مجھے کہہ دیتی کہ ہما۔۔۔۔ وہ کونے میں ۔۔ چاول ختم ہو گئے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اور میں ۔۔۔ باہر جا کر یا ۔۔ کسی ویٹر کو اس کے بارے میں کہہ دیتی تھی۔۔۔ ابھی کھانا آدھا ہی ہو ا تھا کہ مجھے مجھے بھابھی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہیں تھی ۔۔۔ ہما امی کے ٹیبل پر پانی پہنچاؤ۔۔ اتفاق سے اس وقت آس پاس کوئی ویٹر نظر نہ آ رہا تھا ۔۔ اس لیئے میں، مین سروس والی جگہ گئی اور ان کے سپر وائزر کو پانی کا کہا ۔۔۔اور وہ جی اچھا کہہ کر اس کا بندوبست کرنے لگا ۔۔۔ اور میں جیسے ہی واپسی کے لیئے مُڑی۔۔۔۔ مجھے سامنے سے جیدا سائیں آتا دکھائی دیا ۔۔
        ۔ اس نے دور سے ہی سپروائیزر کو مخاطب کر کے ہانک لگائی کہ سر جی۔۔۔ مردوں میں قورمہ ۔۔۔۔ ختم ہو گیا ہے۔۔۔ اور پھر اس کی نظریں مجھ سے ملیں تو میں نے اس کو وہیں رُکنے کا اشارہ کیا۔۔۔ اور وہ میری طرف دیکھتا ہوا ۔۔۔ ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ اس کی طرف جانے سے پہلے میں نے ۔۔ اس کو لبھانے کی خاطر اپنے دوپٹے کو تھوڑا سائیڈ پر کر لیا ۔۔ ۔۔ جس کی وجہ سے میرے کھلے گلے والی قمیض سے میری چھاتیوں کی طرف گہرائی کی طرف جاتی ہوئی لکیر ۔کافی ۔حد تک ۔ نمایاں ہو گئی تھی ۔میری چھاتیوں کا اتنا نظارہ اس کے لیئے کافی تھا ۔۔اور پھر ۔۔ میں اس کے پاس چلی گئی اور بولی۔۔۔ جب سب چلے جائیں تو مجھ سے ملنا ۔۔۔ تو وہ بظاہر باہر کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ کہاں ملنا ہے ؟؟۔۔۔ گھر تو سارا ۔۔ مہمانوں سے پُر ہے۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم ۔۔۔۔ پر آج تم نے مجھے ہر صورت مجھ سے ملنا ہے ۔۔۔میری بات سُن کر وہ میری طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔اور پھر وہ میری گوری چھاتیوں کے درمیان بنی گہری لکیر کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولا ۔۔۔ ایک جگہ ہو سکتی ہے۔اگر تم آسکو تو۔۔۔اس کی بات سُن کر میرے اندر سوئی ہوئی شہوت نے سر اُٹھایا اور ۔۔۔ میں نے بڑی بے تابی کے ساتھ اس سے پوچھا ۔۔۔۔ تم جگہ بتاؤ میں ہر صورت وہاں پہنچو ں گی۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ میرے کمرے کے پاس آ جانا۔۔۔ میں کچھ کرتا ہوں۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے کہا۔۔۔ کہ ٹھیک ہے لیکن اس سے پہلےتم موقعہ دیکھ آنا ۔کہ آل اوکے ہے ۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کرنا ۔۔۔تو میں آ جاؤں گی۔۔۔ جیدے نے میری بات سُنی اور ۔۔ایک بار پھر سے چھاتیوں کی طرف جاتی ہوئی لکیر پر ایک نگاہ ڈال کر دوبارہ سے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر ی اور بولا ۔۔۔۔ ٹھیک ہے بی بی جی۔۔۔۔۔ میں موقعہ دیکھ کر آپ کو اشارہ کر دوں گا۔۔۔ ۔۔۔۔ اوراس نے میرے گورے مموں پر اپنی نظریں گاڑ دیں ۔ جبکہ میں نے اس کی نظروں کہ پرواہ نہ کرتے ہوئے اس سے کہا کہ دیکھنا ۔
        جگہ سیف ہو۔۔۔ تو وہ۔۔ اپنے لن پر ہاتھ مار کر بولا۔۔۔۔۔آپ بے فکر رہو۔۔ میں سب سمجھتا ہوں ۔۔۔۔
        Vist My Thread View My Posts
        you will never a disappointed

        Comment


        • #34
          ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔10
          ترَاس
          10ترَاس ۔۔۔
          اس وقت رات کا پچھلا پہر تھا جب کھانا ختم ہوا ۔ ۔۔ اس لیئے کھانا کھاتے ہی ۔ نزدیک والے لوگ بارات کا ٹائم پوچھتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔۔۔۔ جبکہ دور والوں کے لیئے اماں نے پہلے ہی بندوبست کر رکھا تھا ۔۔ اس لیئے کوئی خاص پرابلم نہ ہوئی ۔۔۔۔ اور جانے والے چلے گئے اور مہمان اپنی اپنی جگہو ں پر ایڈجسٹ ہو گئے تو ۔میں بھاگی بھاگی گئی ۔۔اور اپنا مہندی والا سوٹ اتار کر رات والا سوٹ پہن لیا ۔۔ اور پھر برا بھی اتار کے واش روم میں رکھ دی۔اب میں بنا برا کے تھی۔۔۔پھر میں نےاپنی قمیض کے اوپر ایک بڑی سی چادر لی اور ڈرائینگ روم کی طرف چلی گئی۔۔
          جہاں پر بھابھی اور کچھ دوسری خواتین ۔۔۔ پہلے سے بیٹھی تھیں ۔۔ اور آج کی تقریب کے بارے میں گفتگو کر رہیں تھیں ۔۔۔میں بظاہر تو ان کے ساتھ باتیں کر رہی تھی لیکن میرا سارا دھیان اور توجہ دروازے اور کھڑکی کی طرف تھا ۔۔۔ کہ جہاں سے جیدے نے آ کر مجھے اشارہ کرنا تھا۔۔۔ اور اس انتظار میں ۔۔۔۔ اندر ہی اندر میری پھدی کو لن کا بخار چڑھا ہوا تھا ۔۔۔ اور ۔۔۔ آہستہ آہستہ چوت کے اندر گرم پانی جمع ہو نا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔۔ اور میں بے بڑی تابی۔۔۔کے ساتھ جیدے کا اتنظار کر رہی تھی۔۔۔
          کافی دیر کے بعد جیدا ۔۔دورازے میں نمودار ہوا ۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ ادھر آپا جی (اماں ) تونہیں آئیں ؟ اور اس کے ساتھ ہی اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں مجھے اشارہ کیا۔۔۔ اس کا اشارہ دیکھ کر ۔۔ میرا دل دھک ۔۔۔۔ رہ گیا ۔۔۔ اور میری شلوار کے اندر میری چوت پر چونٹیاں سی رینگنے لگیں ۔۔ اور میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ ۔اور۔چور نظروں سے ادھر ادھر دیکھا کہ کہیں کسی نے جیدے کو اشارہ کرتے ہوئے دیکھ تو نہیں لیا؟ ؟؟۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن وہ خواتین مختلف عورتوں کے کپڑوں اور میک اپ پر اس زور و شور سے تبصرہ کر رہیں تھیں ۔۔۔ کہ جیدے کی طرف کسی نے خاص دھیان ہی نہ دیا تھا ۔۔ بلکہ جیدے کو اپنی طرف آتے دیکھ کر ۔۔۔ بھابھی نے ایک لحظے کے لیئے جیدے کی طرف دیکھا ۔پھر وہ کسی خاتون کی جیولری کی بات کرنے لگی اور درمیان میں بات رُوک کر بولی ۔ نہیں جیدے وہ یہاں نہیں ہیں۔۔۔۔ اور پھر اس خاتون کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئیں۔۔۔ جیدے کے جانے کےکچھ ہی دیر بعد میں نے ایک زبردست انگڑائی لی ( جو کہ تھی ۔۔۔تو شہوت کی وجہ سے لیکن لیڈیز یہ سمجھیں کہ مجھے نیند آ رہی ہے) اور بولی ۔۔۔ خواتین اب آپ بھی سو جاؤ کہ صبع برات پر بھی جانا ہے ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی کہنے لگیں ۔۔۔ تم کو نیند آ رہی ہے تو تم جاؤ ۔۔۔ ہم بھی باتیں کریں گے۔۔۔ اور میں اُٹھنے لگی تو وہ بولیں ۔۔۔۔ اماں نے دو کُڑیاں تمھارے کمرے میں سلائی ہیں ۔۔۔ تو میں نے کہا کوئی بات نہیں بھابھی۔۔۔ اور ۔۔ بظاہر ڈھلیے ڈھالے انداز میں وہاں سے اُٹھ گئی۔۔۔
          اس وقت رات کا آخری پہر چل رہا تھا۔۔۔ اور میں ادھر ادھر دیکھتے ہوئے جیدے کے کمرے کی طرف جا رہی تھی۔۔جو ہمارے گھر کی چھت پر واقعہ تھا اور ۔۔۔ عام طور پر یہ خالی ہی رہتا تھا ۔ یہ ممٹی کے ساتھ بنایا گیا ایک چھوٹا سا کمرہ تھا۔۔۔ اور عام طور پر اس میں گھر کا پرانا سامان وغیرہ ہی رکھا جاتا تھا ۔۔۔ سیڑھیاں چڑھ کے ممٹی تھی اور ممٹی کے بلکل ساتھ ہی یہ سٹور نما کمرہ تھا۔ اور اماں نے جیدے کو خاص طور پر یہ کمرہ دیا تھا ۔۔۔ کیوں دیا تھا ۔۔۔۔ یہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں ۔۔۔
          میں سیڑھیاں چڑھ کے ممٹی کے پاس گئی تو وہاں جیدا کھڑا تھا ۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی وہ اپنے کمرے میں چلا گیا اور میں بھی ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اس کے کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔ جیدا جو کہ دروازے کے پاس ہی کھڑا تھا۔۔۔ نے آگے بڑھ کر کُنڈی لگائی ۔۔۔ اور پھر مجھے دبوچ لیا۔۔۔۔
          میں نے بھی اس کا پورا پورا ساتھ دیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ چمٹ گئی۔۔۔ اور اس کےساتھ ہی اپنا ہاتھ اس کی دھوتی کی طرف لے گئی ۔۔۔۔ اور دھوتی کے اوپر سے ہی اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ جیسے ہی میں نے جیدے کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔ وہ تھوڑا پیچھے ہٹا۔۔۔۔ اور اس نے ہاتھ بڑھا کر میری چادر اتار دی۔۔۔۔ اور پھر قمیض اوپر کی۔۔۔۔۔ اور پھر میرے ننگے ممے دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔۔ تھلے کُج نئیں پایاَ ( نیچے کچھ نہیں پہنا) تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ میں تمھاری خاطر برا اتار کر آئی ہوں ۔۔۔۔میری بات سُن کر وہ نہال ہو گیا ۔۔ اور میری قمیض اتار دی ۔۔۔ اور میرے مموں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔ اور ان کو بڑے غور سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ تمھارے ممے بلکل تمھاری ماں جیسے ہیں۔۔۔ بس فرق یہ ہے کہ وہ زرا بڑے ہیں اور ان کو ابھی بڑے ہونا ہے ۔۔۔ پھر وہ میرے بدن کا جائزہ لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ تمھارا جسم بھی نیلو باجی کی طرح ہے ۔۔۔۔ اور میرے مموں پر پل پڑا ۔۔۔۔ اور میرے نپلز کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔۔۔ اس کی زبان نے جیسے ہی میرے نپلز کو چھوا ۔۔۔ تو میرے سارے بدن میں ایک جھر جھری سی ۔۔۔ پھیل گئی ۔۔۔ اور میں سیکس کی زیادتی کی وجہ سے کانپنا شروع ہو گئی۔۔۔ اور میرا دل کر رہا تھا کہ وہ میرے دونوں مموں کو اپنے منہ میں لے اور ان کو کھا جائے۔۔ ۔۔ لیکن۔۔۔۔ میں شدتِ جزبات سے اس کہ یہ نہ کہہ سکی اور ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ۔۔۔ میرے منہ سے ایک کراہ سی نکل گئی ۔۔سس۔۔او۔۔ہ۔۔۔۔۔۔اور میں نے جیدے کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے بڑے پیار سے کہا۔۔۔۔۔ میرے ممے چوس س س س س س ۔۔۔ادھر جیدا میری بات سنے بغیر ہی باری باری میرے دونوں ممے چوسے جا رہا تھا۔۔۔کچھ دیر بعد اس نے میرے مموں کو اپنے منہ سے باہر نکلا اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ بڑے مزے کے ہیں تیرے ممے۔۔۔۔ اور پھر وہ پیچھے ہٹا اور اپنی قمیض اتارنے لگا۔۔۔ اور مجھے بھی اشارہ کیا میں تو پہلے سے ہی تیار تھی ۔۔۔ اس لیئے میں نے جھٹ سے اپنی شلوار اتار دی۔۔۔
          اور پھر جیدے کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ جو اب اپنی دھوتی کو اتار کر ایک طرف رکھ رہا تھا۔۔۔ اپنی دھوتی کو ایک طرف رکھنے کے بعد وہ میری طرف بڑھا۔۔۔۔واؤ۔۔۔ؤؤؤؤ۔۔۔۔۔ اس کے مٹیالے رنگ کا مضبوط جسم بالوں سے بھرا ہوا تھا۔۔۔۔ اس کی چھاتی کافی بڑی اور سینہ فراک تھا۔۔۔ اس کے بازؤں کے مسلز ۔۔۔کی رگیں پھولی ہوئیں تھیں اور ۔۔۔ بہت خوب صورت لگ رہیں تھیں ۔۔۔ جیدے کا پیٹ بلکل بھی نہیں تھا ۔۔ اور پیٹ سے نیچے۔۔۔ اس کا مضبوط ۔موٹا ۔۔۔لمبا اور ۔۔ تنا ہوا۔۔۔۔ لن ۔اپنی مستی میں ۔۔ کھڑا تھا ۔۔۔۔ اور اس لن کو دیکھ کرمیرے منہ میں پانی بھر آیا ۔۔۔۔ ادھر جیدا ۔۔ کی نظریں میری چوت کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی بتایا ہے کہ میری پھدی پر بہت گوشت ہے اور یہ ابھری ہوئی ہے۔۔۔اور کھڑی حالت میں میری پھدی کی چھوٹی سی لکیر دیکھنے میں بہت مزہ کرتی ہے( میں روز آئینے میں اسے بڑے غور سے دیکھتی رہتی تھی) اور پھدی کے اوپر ۔۔۔۔ ایک نیم سرخ رنگ کا موٹا سا دانہ تھا۔۔۔ جو اس وقت شہوت کی وجہ سے کچھ اور زیادہ پھولا ہوا تھا۔۔۔۔ اور جیدے کی نظریں میری پھدی سے ہوتی ہوئی ۔۔۔اب دانے پر آ کر ٹک گئیں تھیں۔۔۔۔ تب وہ آگے بڑھا ۔۔۔ اور مجھے اپنے بازؤں پر اُٹھا کر اپنی منجھی پر لے گیا۔۔۔ جس پر صرف تلائی بچھی ہوئی تھی۔۔۔۔ اور جا کر اس چارپائی پر آہستہ سے پھینک دیا۔۔ اور پھر خود بھی جمپ مار کر میرے اوپر آ گیا۔۔۔ اور میرے منہ پر جھک گیا اور ۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں کے ساتھ ملا دیئے اور ۔۔۔۔ میرے کنوارے ہونٹوں کا رس چوسنے لگا۔۔۔۔۔ اور اس کے ہونٹ چوسنے سے میرے اندر بھڑکتی ہوئی آگ مزید بھڑک رہی تھی۔۔۔۔ پھر اس کے بعد جیدے نے اپنی زبان کو میری زبان سے ٹکرایا ۔۔۔ اور پھر میری زبان کے گرد اپنی زبان کو لپیٹ لیا۔۔۔ اپنی کھردری زبان سے میری زبان کو چوسنےلگا۔۔۔ جیدے کا زبان چوسنا تھا ۔۔۔ کہ ایک دم میں اندر کی آگ۔۔۔ بھڑک اُٹھی۔۔۔ اور میں بے چین ہو گئی اور ۔۔۔ ایک دم اُٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ یہ دیکھ کر جیدے نے کچھ حیرانی سے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ اور بولا کیا ہوا۔۔۔ تو میں نے اس سے کچھ نہیں کہا اور اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے دبانے لگا۔۔۔۔ اُف۔فف۔ اس کا لن تھا کہ لوہے کا ایک بہت موٹا سا ڈنڈا۔۔۔ کہ جس کو ذور لگا کر دبانے سے بھی وہ نہ دب رہا تھا۔۔۔۔۔
          مجھے اپنا لن پکڑے دیکھ کر تجربہ کار جیدا ایک سیکنڈ میں ساری بات سمجھ گیا اور ۔۔۔۔ اور سر ہلا کر بولا ۔۔ ہلا ہلا ۔۔(اچھا اچھا)۔۔۔ اور میرے سامنے چارپائی پر لیٹ گیا ۔۔۔ اور بولا۔۔۔۔ میرا لن چیک کر۔۔۔ اور میں اُٹھی اور اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گئی اور اس کے لن کو جڑ سے اپنے ایک ہاتھ میں پکڑ لیا۔میں دراصل اس کی لمبائی کا اندازہ لگانا چاہتی تھی۔۔۔۔ اس کا لن اپنی مٹھی میں پکڑ کر۔۔ دیکھا تو اس کا بہت سا لن میری مٹھی سے بہت زیادہ باہر بچا ہوا تھا ۔۔ اس لیئےاب میں نے اپنا دوسرا ہاتھ بھی آگے بڑھایا اور اپنے اس ہاتھ کی مٹھی کے ساتھ دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں اس کا باقی کا لن بھی پکڑ لیا ۔۔۔۔ اور دیکھا تو ۔۔ میری دونوں ہاتھوں کی مٹھیوں سے اس کا لن بہت زیادہ باہر تھا۔۔۔ جیدا بڑی دل چسپ نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔ لیکن وہ بولا کچھ نہیں۔۔۔۔ بس اس نے اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔لن نوں تھوڑا گِلا کر ( لن کو تھوڑا سا گیلا کر لو) ۔۔۔ اور میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے لن سے ہٹائے اور اس پر تھوک دیا ۔۔ پھر اپنا یہ تھوک اس کے سارے لن پر مل دیا ۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا ۔۔۔ اور جیدے کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو اوپر نیچے کر نے لگی۔۔۔ مجھے مٹھ مارتا دیکھ جیدے نے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔۔۔ اور میں کچھ دیر تو ۔۔۔ اس کی مٹھ مارتی رہی۔۔۔ پھر میری برداشت جواب دے گئی اور میں جیدے کی طرف دیکھتے ہوئے نیچے جھکی اور اس کے موٹے سے ٹوپے کو چوم لیا۔۔۔ جیسے ہی میرے نرم ہونٹوں کا لمس اس کے ٹوپ پر پڑا ۔۔۔ جیدے نے ایک دم آنکھیں کھلیں اور مجھے۔۔ پچکارتے ہوئے بولا۔۔۔لن چُنگنڑ تے جی کردا اے تے چُنگ لے( لن چوسنے پر دل کر رہا ہے تو چوس لو۔۔)
          جیدے کی بات سن کر میں نے اپنا منہ کھولا اور اس کا موٹا ٹوپا ۔۔۔ اپنے ہونٹوں میں لیکر۔ اسے اسے چوسنے لگی۔۔۔ میرے نرم ہونٹوں کا لمس اتنا دل فریب تھا ۔۔۔ کہ تھوڑی ہی دیر بعد ۔۔۔ جیدا بے قرار ہو گیا ۔۔۔ اور اس کے منہ سے ایک سسکی نما آواز نکلی۔۔۔ ہائے اوئے۔۔۔۔اور پھر وہ بڑی شہوت بھری نظروں سے مجھے لن چوستے ہوئے دیکھنے لگا۔۔۔ابھی میں اس کے سخت لن کو مزید چوسنا چاہتی تھی۔۔۔ کہ اس نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا اور بولا۔۔۔ سویر ہونے والی ہے۔۔۔ میں اس کی بات سمجھ گئی اور اس کا لن اپنے منہ سے نکالا اور اس کے ساتھ چارپائی پر لیٹ گئی۔۔۔ جیدا اپنی چگہ سے اُٹھا۔۔۔ اور میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔۔۔ اور میری ابھری ہوئی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔۔۔پھر اس نے اپنی ایک انگلی۔۔۔ میری چوت کے لبوں پر پھیری اور بولا۔۔۔۔ توں تے کافی ۔۔۔ چھُٹی ہوئی ایں ( تم تو کافی چھوٹی ہوئی ہو) پھر میرے کچھ کہے بغیر ہی اس نے میری پھدی پر اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔۔ اپنی زبان نکال کر میرے سوراخ کو چاٹنے لگا۔۔۔۔ اُف۔۔۔ اس کے موٹے ہونٹوں نے اس کی کھردری زبان نے۔۔۔۔ جیسے ہی میری پھدی کے نرم لبوں کو چھوا۔۔۔۔۔میری حالت جو پہے ہی کافی خراب تھی۔۔۔ مزید خراب ہونے لگی۔۔۔۔ اور میرا جسم گرمی کی وجہ سے پسینے میں شرابور ہو گیا۔۔۔
          جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ میں مسلسل چھوٹے جا رہی تھی اس لیئے میری پھدی اور اس کے ہونٹوں کے آس پاس کا ایریا ۔۔۔ میری منی سے لتھڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔چنانچہ جیدے نے میری چوت کے آس پاس کا سارا ایریا اپنی کھردری زبان سے چاٹ کر صاف کیا اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔۔ تیری پھدی دا صواد وی تیری ماں دی پھدی ورگا اے( تمہاری چوت کو ٹیسٹ بھی تمھاری ماں کی چوت جیسا ہے) اور اس کے بعد کافی دیر تک وہ میری پھدی کو چاٹتا رہا ۔۔ اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد میری پھدی سے منہ اُٹھا کر کہتا ۔۔۔جوانی ویچ تیری ماں دی وہ پھدی ایسراں دی صوادی سی( جوانی میں تمہاری ماں کی چوت بھی ایسی ہی ٹیسٹی تھی)وہ بڑی مستی سے میری پھدی کو چاٹے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔
          کچھ دیر کے بعد اس نے میری پھدی سے اپنا منہ ہٹایا اور میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔ تیار ہو جا میں تیری ۔۔ پھدی مار ن ولا آں( تیار ہو جاؤ میں تمھاری پھدی مارنے لگا ہوں )۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ اوپر اٹھا اور اور میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا ۔۔۔اور پھر اپنا لن ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ اور اس کے ہیڈ پر تھوک لگا کر اسے چکنا کیا۔۔۔۔ اور پھر وہ ٹوپا میری چوت کے لبوں پر رکھا ۔۔۔۔ اورلبوں کے اندر رگڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔میرا کنواں نمبر اے ( میرا کتنا نمبر ہے) تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا۔۔۔ کیا مطلب ؟ تو وہ کہنے لگا مطب یہ کہ ۔۔۔اس سے پہلے کتنے لوگوں سے چوت مروا چکی ہو ۔۔۔ تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔ کہ یہ میرا پہلا موقعہ ہے۔۔۔میری بات سن کر اس کو ایک جھٹکا سا لگا ا ور اس نے اپنے کندھوں پر رکھیں میری دونوں ٹانگوں کو نیچے اتارا ۔۔۔ اور بولا۔۔۔ مجھے نہین مارنی تیری پھدی۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر اس سے اس کی وجہ پوچھی تو جواب میں اس نے اپنا ایک قصہ سنایا ۔۔۔۔۔جومختصراً یوں ہے کہ۔۔ایک دفعہ گاؤں میں اس نے چوہدریوں کی میری طرح سے ایک گرم اور کنواری لڑکی کو چودا تھا ۔( جو کہ پہلے ہی کافی دفعہ چدوا چکی تھی) ۔۔ لیکن حمل ہونے پر اس نے جیدے کا نام لگا دیا تھا۔۔۔۔ جس کی وجہ سے چوہدریوں سے اس کو کافی مار پڑی تھی اور وہ تھانے میں بھی بند رہا تھا۔۔اور اگر میرے نانا اس کو نہین بچاتے تو چوہدریوں نے اسے مار ہی دینا تھا ۔۔۔ ساری بات سُن کر میں نے اس سے کہا کہ۔۔۔ اس لڑکی کا اور میرا کیس الگ ہے ۔۔۔ تو وہ ہاتھ جوڑ کر بولا ۔۔۔۔۔ میں باقی سب کام کر لوں گا۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔ یہ کام مجھ سے نہیں ہو گا۔۔لیکن دوسری طرف مجھ پر شہوت کا شدید غلبہ تھا ۔۔ اور میں بضد تھی۔۔ کہ وہ میری پھدی مارے ۔۔آخر وہ اس بات پر راضی ہوا ۔۔ کہ وہ میری چوت میں اپنا پورا ۔ لن نہیں گھسائے گا ۔۔۔۔۔ میری چوت میں ایک اینچ تک اپنا لن ڈال کر وہ۔۔۔اسے اندر باہر کرے گا ۔۔۔ایک اینچ اس لیئے کہ اس کے بقول ۔۔۔ آگے میرا پَردہ بَکارَت (hymen ) شروع ہو جانا تھا۔۔۔ یہ طے کر کے اس نے پھر سے میری ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور ۔۔۔ میری چوت میں ایک اینچ تک اپنا لن ڈالا ۔۔۔( جو کہ اس کا ٹوپاے پر مشتمل تھا) اور اندر باہر کرنے لگا۔۔۔۔۔ ادھر میرا دل کر رہا تھا ۔۔۔ کہ جیدے کا لن میری چوت کی دیوراروں سے ٹکراتا ہوا۔۔۔ میری چوت کی گہرائی تک جائے۔۔ لیکن اس نے ایسا نہ کیا۔۔۔ تاہم ۔۔۔۔۔ بھاگتے چور کی لنگوٹی کے مصداق ۔۔۔۔۔ مجھے اتنا مزہ تو نہ آیا ۔۔ لیکن۔۔۔۔۔ میں نے اپنی چوت میں اس کے ٹوپے کو بہت انجوائے کیا۔۔۔کچھ دیر تک وہ ایسا کرتا رہا اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔ اچانک اس نے اپنا لن باہر نکلا اور ۔۔۔۔ تیزی سے مٹھ مارنے لگا۔۔۔۔ اسے مٹھ مارتے دیکھ کر مین بھی اُٹھ کر بیٹھ گئی اور اب اس نے میرا ایک مما پکڑا۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔میں نے اس کا لن پر رکھا ہاتھ ہٹا کر اپنا ہاتھ وہاں رکھا ۔۔۔ اور بڑی تیزی کے ساتھ اس کی مٹھ مارنے لگا۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد جیدے کے حلق سے۔۔۔۔ عجیب و غریب۔۔۔۔ آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں۔اور وہ ا ُلٹا سیدھا ہونے لگا۔۔۔ اور مزے کے مارے کراہنے لگا۔۔۔۔پھر اس کے منہ سے ۔۔۔ اووووووووہ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہ ہ ہ ۔۔کی آواز نکلی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کے لن سے گاڑھی منی کی ایک دھار سی نکلی جو سیدھا جا کر میرے ممے پر پڑی ۔۔۔ اور اس کے لن سے منی نکلتے دیکھ کر میں بھی جزباتی وہ گئی اور ۔۔۔ میں نے تیزی سے اپنا منہ آگے کیا اور اس کے لن کو اپنے ہونٹوں میں دبوچ لیا۔۔۔ اور اس کے لن سے نکلنے والی باقی ماندہ منی کو اپنے منہ میں ہی لے لیا ۔۔۔۔اور۔۔۔اس کے لن سے نکلنے والی ۔ مزی کا آخری قطرہ بھی چوس لیا۔۔۔۔اور جب اس کا لن منی سے بلکل خالی ہو گیا ۔۔۔ تو میں نے اس کا لن اپنے منہ سے نکلا اور ۔۔۔ اس کی چارپائی سے نیچے آ گئی اور کپڑے پہننے لگی۔۔۔ جبکہ جیدا ۔۔۔۔ اپنی چارپائی پر لیٹا لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ سب سے پہلے میں نے قمیض پہنی اور ابھی میں شلوار پہن ہی رہی تھی ۔۔۔ کہ دروازے پر ۔۔۔ ہلکی دستک ہوئی۔۔۔۔ دستک کی آواز سنتے ہی میں اچھل پڑی اور جیدے کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ اس کے چہرے پر بھی سراسیمگی ابھری اور وہ دروازے کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اتنے میں ۔۔۔ جیدے کے دروازے پر ایک دفعہ پھر دستک ہوئی۔۔۔۔ اور ۔۔ اس کے ساتھ ہی۔۔۔ ایک نسوانی آواز ۔۔۔ نے سرگوشی میں کہا ۔۔۔ جیدے ۔۔۔دروازہ کھولا۔۔۔۔ یہ میں ہوں۔۔۔نسوانی آواز سنتے ہی مجھے حیرت کا ایک شید ید ترین جھٹکا لگا کیونکہ میں نے وہ آواز پہچان لی تھی۔۔۔کیونکہ یہ نسوانی آواز اور کسی کی نہیں ۔۔۔ بلکہ۔۔۔۔ بلکہ ۔۔۔۔ یہ آواز۔۔۔۔۔۔
          ۔
          ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
          Vist My Thread View My Posts
          you will never a disappointed

          Comment


          • #35
            Bohat hi zbardast story shuru ki hy sameer ki to lotry nikal ai kamal hy uffff

            Comment


            • #36
              کیا کمال کی کہانی ہے یار. مزہ آگیا پڑھنے کا

              Comment


              • #37
                شاندار ! زبردست سٹوری ہے . کیا منظر کشی کی ہے. واہ مزہ آ گیا - واہ -
                لگے رہو .​

                Comment


                • #38
                  جیدے کے مزے لگے ہوئے ہیں

                  Comment


                  • #39
                    شاہ جی کی کہانی کا تو جواب ہی نہیں جتنی بار اتنا مزہ آ آتا ہے

                    Comment


                    • #40
                      واہ جی واہ کیا بات ہے۔شکر ہے
                      کہ ایک انچ سے شروعات تو ہوئ۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X