Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

کزن سے کزنوں تک از مرزا اسلم . پارٹ 1

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    میں باہر جا رہا ہوں اگر تمہیں مجھ پر بھروسہ ہے تو جب تم باہر آؤ تو تمھارا چہرہ بالکل فریش اور نارمل لگنا چاہیے پہلے کی طرح ، یہ کہہ کر میں باہر آگیا اور جب کچھ دیر کے بعد نوشابہ باہر آئی تو اس کا چہرہ پہلے سے بہتر لگ رہا تھا ۔

    اس دن ساتھ والوں کے گھر سے کوئی بھی ہمارے گھر نہیں آیا تھا ۔ اسی دن شام کو نوشابہ اور ماہ رخ ضد کرنے لگیں کہ ہمیں اپنے گھر جانا ہے ، سب گھر والوں نے کہا کہ آج تو رہ لو تم دونوں نے تو رہنا تھا ایسا کیا ہو گیا ۔ امی نے مجھے بھی دو ، چار سنائیں کہ تم نے ہی کچھ کہا ہوگا اس لیے ناراض ہو کر جا رہیں ہیں ، لیکن وہ مان کر ہی نہیں دیں ، ماہ رخ کی طبیعت کا بہانہ تھا ان کے پاس ، میں نے بھی انھیں روکنا مناسب نہ سمجھا ، اور انھیں ان کے گھر چھوڑ آیا ، رات کو بھی وہ دونوں اسی بارے میں بات کرتی رہیں کہ اب کیا ہوگا ، ان دونوں نے صاف منع کر دیا تھا کہ اب اس وقت تک وہ ہمارے گھر نہیں آئیں گی جب تک سب کچھ کلیر نہیں ہو جاتا ۔ وہ بہت پریشان تھیں اس لیے میں نے بھی کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میں پہلے اس لڑکی کے بارے میں جاننا چاہتا تھا کہ وہ کون ہے اور اس کا ارادہ کیا ہے ۔

    اگلے دن اتوار تھا اور کالج سے بھی چھٹی تھی ، میں ناشتہ کر کے بیٹھا ہوا تھا کہ آپی شفق (میرے چچا کی بڑی بیٹی) بھی اپنے سب کام وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد میرے ساتھ آکر بیٹھ گئی۔ اور مجھ سے باتیں کرنے لگیں ( ایک بات آپ کو بتاتا چلوں کہ میری آپی شفق سے بہت اچھی دوستی تھی وہ مجھے سب سے زیادہ پیار کرتی تھیں اور میری ہر بات مانتی تھیں، میں ان کا ذکر ابھی زیادہ نہیں کر رہا کیونکہ ان کی باری سب سے آخر میں آنی ہے اور ان کی باری آنے پر ہی ان کا تفصیلی ذکر ہوگا ) ہمیں باتیں کرتے ہوئے ابھی زیادہ ٹائم نہیں ہوا تھا کہ ساتھ والوں کے گھر سے وہ باجی جس سے میں بچپن میں پڑھتا بھی رہا تھا ، وہ آگئیں اور ہمارے ساتھ ہی بیٹھ گئیں ، میرے اندر ایک دم خوف کی ایک لہر دوڑ گئی کہ کیا پتہ اس رات وہاں پر باجی لبنیٰ ہی ہو (اس باجی کا نام لبنیٰ تھا ) مگر باجی لبنیٰ بالکل نارمل انداز میں باتیں کر رہیں تھیں ۔ لبنیٰ باجی مجھ سے پہلے بھی ہنسی مذاق کر لیتی تھیں ، اور آج بھی وہ اسی طرح باتیں کر رہیں تھیں ، میں کچھ دیر ان کے پاس بیٹھنے کے بعد اٹھ کر باہر جانے لگا تو باجی لبنیٰ بولیں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ کہاں جارہے ہو مسٹر چوں چوں ۔

    اس نام کا مطلب اور وجہ مجھے نہیں معلوم مگر وہ بچپن سے ہی مجھے اسی نام سے چھیڑا کرتی تھی ، کوئی اور مجھے اس نام سے بلائے تو مجھے بہت غصہ آتا تھا مگر باجی پر نہیں ، اور کوئی مجھے اس نام سے پکارتا بھی نہیں تھا ، وہ اکیلی ہی تھیں جو مجھے اس نام سے بلاتی تھی ، پہلے مجھے اس پر غصہ آتا تھا لیکن جب ان کے پاس ٹیوشن جانے لگا تب سے غصہ نہیں آتا تھا بلکہ اچھا لگتا تھا ۔)

    میں : ۔ کہیں نہیں باجی ، بس ایسے ہی باہر جا رہا تھا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ ایسے ہی باہر نہیں جاتے آوارہ گردوں کی طرح ۔

    میں : ۔ تو باجی پھر میں کیا کروں ؟؟؟

    لبنیٰ باجی: ۔ بیٹھ کر ٹی وی دیکھ لو ، باہر لازمی جانا ہے ۔

    میں : ۔ دن کے وقت ٹی وی دیکھنے کا مزہ نہیں آتا ۔

    لبنیٰ باجی: ۔ ہاں یہ تو ہے ، مزے کے شو تو رات کو ہی آتے ہیں ۔

    لبنیٰ باجی نے یہ بات کرتے ہوئے میری آنکھوں میں دیکھا اور بڑی معنی خیز انداز میں مسکرائیں ۔ اور میرا حال یہ ہو گیا کہ کاٹو تو لہو نہیں ، ایک دم میرا رنگ اڑ گیا ، مجھے ایسا لگا کہ جیسے باجی اس رات کی بات کر رہی ہیں ۔ اور اس رات وہاں باجی لبنیٰ ہی تھیں ۔

    آپی شفق نے میری یہ حالت دیکھی تو بولیں ، کیا بات ہے ارسلان تمھاری طبعیت تو ٹھیک ہے ، تمھارا رنگ ایک دم پیلا کیوں پڑ گیا ہے ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، ٔمیں نے تو صرف سمجھایا ہی ہے ، باہر جانے پر پکی پابندی تو نہیں لگا دی جو تم اتنا پریشان ہو رہے ہو ۔

    میں : ۔ ایسی کوئی بات نہیں میں بالکل ٹھیک ہوں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ لگتا تو نہیں کہ تم ٹھیک ہو ۔

    وہ اب بھی میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بات کر رہی تھیں ۔ اور میں ان سے نظریں چرا رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے بڑی مشکل سے ان سے جان چھڑائی اور باہر کی طرف بھاگا ، مجھے پیچھے سے ان دونوں کے ہنسنے کی آواز سنائی دی ، وہ دونوں ہنس رہیں تھیں ، میں اور زیادہ ڈر گیا کہ کہیں لبنیٰ باجی نے شفق آپی کو سب کچھ بتا تو نہیں دیا ۔ میں بہت پریشان ہو گیا تھا ۔ نوشابہ کو میں نے کچھ نہیں بتایا ، میں نے سوچا کہ پہلے کنفرم ہو جائے پھر بتاؤں گا ۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں ، میں ایسی سچویشن میں پہلی بار پھنسا تھا ، اور نکلنے کا طریقہ بھی مجھے معلوم نہیں تھا ۔ اور کسی سے مدد بھی نہیں لے سکتا تھا ، کیونکہ جس سے بھی مدد لیتا اسے پہلے سب کچھ بتانا بھی پڑتا ، اور یہی میں نہیں چاہتا تھا ۔ اسی پریشانی میں وہ دن اور اس سے اگلا دن بھی گزر گیا لیکن کچھ نہیں ہوا تو میں کچھ ریلیکس فیل کرنے لگا کہ اگر لبنیٰ باجی نے بتانا ہوتا تو اب تک بتا چکی ہوتیں ۔ اس سے اگلے دن میرے نمبر پر ایک میسج آیا ، کوئی نیا نمبر تھا ۔(بعد میں مجھے پتہ چل گیا تھا کہ وہ لبنیٰ باجی ہی تھیں جن سے اس روز میری بات ہوئی تھی ، اس لیے اس بات چیت میں میں ان کا نام یا صرف باجی ہی لکھوں گا ، لیکن جب یہ بات ہو رہی تھی اس وقت مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ کون ہے ۔ )

    لبنیٰ باجی : ۔ کچھ بات کرنا چاہتی ہوں تم سے ۔

    میں : ۔ جی آپ کون ؟؟؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ تمھاری ایک خیر خواہ سمجھ لو ۔

    میں : ۔ ہاں تو کہو ، کیا کہنا ہے ؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ کہنا تو کچھ بھی نہیں ہے بس ایسے ہی کچھ باتیں کرنا تھیں ۔( مجھے اس وقت سو فیصد یقین تھا کہ یہ میرا کوئی دوست ہے اور نئے نمبر سے مجھے تنگ کر رہا ہے ۔ کیونکہ اکثر ایسا ہو جاتا تھا ، میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ کوئی لڑکی مجھے میسج کر رہی ہے )

    میں : ۔ اچھا جی ، مگر ایسے ہی تو کوئی کسی سے باتیں نہیں کرتا ، کوئی وجہ تو ہوتی ہی ہے نا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ وجہ بھی ہے نا ۔

    میں : ۔ کیا وجہ ہے ؟؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ بس ہے نا ، بس ایسا سمجھ لو مجھے تم اچھے لگتے ہو ۔

    میں : ۔ ہاہاہاہاہا ، اب آگے تم کہو گے تم مجھ سے دوستی کرنا چاہتی ہو ، پھر کہو گے ، میں تم سے پیار کرتی ہوں ، پھر کہو گے ، میں تمھارے بغیر رہ نہیں سکتی ، یار یہ ڈائیلاگ تو ہزار بار سن چکا ہوں گانڈو ، کم از کم ڈائیلاگ تو تبدیل کر لو کمینوں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ، تم کتنے گندے ہو گئے ہو ، کیسے الفاظ استعمال کر رہے ہو ۔

    میں : ۔ زیادہ پاک صاف نہ بنو ، میں نے تمھاری گانڈ پھاڑ دینی ہے ، سچ سچ بتا تو کونسے والا گانڈو ہے ؟

    لبنیٰ باجی : ۔ارسلان انسان بنو ، میں تمھاری کوئی دوست نہیں ہوں ، اور یہ گالیاں نکالنی بند کرو پلیزززز ۔

    میں : ۔ زیادہ میرے لن پر نہ چڑھو اور سیدھی طرح بتاؤ کون ہو ؟؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ چچچچچھھھی ، کتنے گندے ہو تم ۔

    میں : ۔ گندہ ہوں تو کیا تم نے مجھے اپنی بہن دینی ہے ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان میں تمہیں ایسا بالکل نہیں سمجھتی تھی ، بائے ۔

    میں : ۔ لن پے چڑھ ، کمینہ ۔

    پھر اس نمبر سے کوئی میسج نہیں آیا ، جب کافی دیر ہو گئی تو مجھے پریشانی ہونے لگی ، اگر کوئی دوست ہوتا تو اب تک مجھے ڈبل سے بھی زیادہ گالیاں نکال چکا ہوتا ، لیکن اسنے تو کوئی گالی نہیں دی بلکہ اس کا تو میسج بھی نہیں آرہا تھا ، میرے ذہن میں آیا کہیں وہ واقعی کوئی لڑکی تو نہیں تھی پھر خیال آیا کہ اتنا ہینڈسم تو میں ہوں نہیں کہ لڑکیاں خود سے مجھے میسج کریں ، یہ ضرور میرا کوئی دوست ہی ہوگا ، یہ سوچ کر میں پر سکون ہوگیا اور سونے لگا تو ویسے ہی ایک میسج ٹائپ کر کے بھیج دیا ۔۔۔ سوری اگر تم میرے دوست نہیں ہو تو ۔ ۔۔۔

    لیکن کوئی جواب نہیں آیا اور میں نے بھی دھیان نہیں دیا ۔سارا دن گزر گیا ، رات کو میں نوشابہ سے بات کر رہا تھا ، وہ اب بھی اسی رات کے بارے میں بات کر رہی تھی کہ پتہ نہیں وہ کون ہوگی اور ہمارے بارے میں کیا سوچ رہی ہوگی وغیرہ وغیرہ ۔ ۔۔۔ اتنے دنوں سے ہمارے درمیان سیکس سے متعلق کوئی بات نہیں ہو سکی تھی ، مجھے اب ان باتوں سے الجھن ہونے لگی تھی ، پچھلے کئی دنوں سے ہم تینوں صرف اسی مسئلے پر بات چیت کر رہے تھے ، نوشابہ سے بات کرتے ہوئے اسہی نمبر سے پھر میسج آگیا ،

    لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ! تم بہت خراب ہو گئے ہو ۔

    میں : ۔ تم ہو کون ؟ سیدھی طرح بتادو ، ورنہ کل سے بھی زیادہ گندی گالیاں دوں گا۔

    لبنیٰ باجی : ۔ جب میں نے تمھیں بتایا نا کہ میں کون ہوں تو تم بہت پچھتاؤ گے ، اس لیے اب گالی مت نکالنا ۔

    میں : ۔ تو بتادو کون ہو تم ؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ وہ ابھی چھوڑو ، تم یہ بتاؤ اس رات وہ لڑکیاں کون تھیں ؟؟؟

    یہ بات سن کر میرے تو ہوش ہی اڑ گئے ، میں تو اب اس بات کو بھلانا چاہتا تھا یہ سوچ کر کہ وہ جو بھی تھی اب کچھ نہیں کرے گی ، اور دوسری بات جو مجھے پریشان کر رہی تھی کہ یہ جو بھی تھی اس کا تعلق باجی لبنیٰ کے گھر سے ہی تھا ، اور کل میں نے اس کے ساتھ بہت بد تمیزی کی تھی ۔ میں بری طرح پھنس گیا تھا اور مجھے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ میں اب اس کی بات کا کیا جواب دوں ۔

    میں : ۔ کون سی لڑکی اور کس رات کی بات کر رہی ہو ، اور تم ہو کون ، پہلے یہ تو بتاؤ ؟

    لبنیٰ باجی : ۔ میں وہی ہوں جس نے وہ سارا شو لائیو دیکھا تھا ۔

    میں : ۔ کس شو کی بات کر رہی ہو ، مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ وہ ہی شو جو اس رات چھت پر چل رہا تھا ۔۔۔۔ تم سب جانتے ہو ۔۔۔ یاد آیا تمھیں یا پھر گھر آکر یاد دلاؤں۔

    میں : ۔ پر تم ہو کون ؟؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ اس سے کیا فرق پڑتا ہے ، جو پوچھا ہے بس اس کا جواب دو ۔

    میں : ۔ تم کیا چاہتی ہو ؟؟؟؟ پلیز تم جو بھی ہو ، کسی کو اس بات کے بارے میں مت بتانا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ اگر تم میری باتوں کا سیدھے سے جواب دیتے جاو گے اور جو میں کہتی رہوں گی کرتے رہو گے تو میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی ۔

    میں : ۔ ٹھیک ہے آپ جو چاہو گی وہی ہوگا ۔۔۔۔ پر اپنا نام تو بتادو ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ جب بتانا ہو گا میں خود ہی بتادوں گی ، اب جو میں نے پوچھا ہے وہ بتاؤ ۔

    میں : ۔ اگر تم نے سب دیکھا ہے تو وہ لڑکیاں بھی تو دیکھ ہی لی ہوں گی ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ، مگر میں تمھارے منہ سے سننا چاہتی ہوں ، کہ تم سچ بولتے ہو یا نہیں ۔

    میں : ۔ پلیز ! آپ جو بھی ہو ، کیا کرو گی یہ سب جان کر ، آپ نے جو کام مجھ سے کروانا ہے مجھے بتا دو میں کر دوں گا ، آپ جو بھی کہو گی میں کرنے کے کیے تیار ہوں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ! تم اب مجھے غصہ دلا رہے ہو ، میں جو پوچھ رہی ہوں ، تم نے بتانا ہے یا نہیں ۔

    میں : ۔ وہ میرے ماموں کی بیٹیاں تھیں جو اس روز ہمارے گھر آئی ہوئیں تھیں ۔



    لبنیٰ باجی : ۔ پہلی جو اکیلی تمھارے ساتھ اوپر آئی تھی وہ کون تھی ؟؟؟

    میں : ۔ وہ چھوٹے والی تھی ، ماہ رخ ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ اور دوسری اوپر کیا کرنے آئی تھی ؟؟؟

    میں : ۔ ماہ رخ کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اس لیے وہ اوپر آئی تھی ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ کیا اسے پتہ تھا کہ تم نے اس کی چھوٹی بہن کے ساتھ کیا کیِا ہے ؟؟؟؟

    میں : ۔ ہاں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ اس نے کچھ کہا کیوں نہیں ؟؟؟؟؟ اور وہ تمھارا ساتھ بھی دے رہی تھی ؟؟؟

    میں : ۔ ہاں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ کیا تمھارا اس دوسری ( نوشابہ)۔ کے ساتھ بھی چکر ہے ؟؟؟

    میں : ۔ ہاں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ اور وہ دونوں اس بات پر خوش بھی ہیں ؟؟؟؟

    میں : ۔ ہاں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ؟ تم مجھے پوری بات بتاؤ ؟ ایک کا تو چلو مان لیتے ہیں ، لیکن ایک ہی وقت میں دونوں کے ساتھ ایسا چکر چلانا کیسے ممکن ہے ؟؟؟

    میں : ۔ لمبی بات ہے ، میسج پر نہیں بتا سکتا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ زیادہ نخرے مت دکھاؤ ، آرام سے بتادو سب کچھ ۔

    میں : ۔ میسج پر کیسے بتاؤں ، آپ کال کر لیں ، میں سب بتا دیتا ہوں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ زیادہ تیز بننے کی کوشش مت کرو ۔۔۔۔ چلو اب بتاؤ یہ سب کیسے ہوا ؟؟؟؟

    میں : ۔ میں اور نوشابہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، شادی نوشابہ سے کرنا چاہتے ہو اور ظلم بیچاری ماہ رخ پر کر رہے ہو ۔

    اس کی اس بات,, واہ بھئی واہ کیا خوب ،، سے میرے کان کھڑے ہو گئے ، کیونکہ لبنیٰ باجی یہ بات اکثر بول دیتی تھیں اور ان سے ہی سن سن کر میں بھی کبھی کبھی یہی بات بولنے لگا تھا ، لبنیٰ باجی یہ الفاظ اسی وقت بولتی تھی جب وہ خوش گوار موڈ میں ہوتی تھی ۔ اس دن والی باتیں بھی مجھے یاد آگئی تھیں جو لبنیٰ باجی نے شفق آپی کے سامنے مجھ سے کیں تھیں ۔ مجھے پورا یقین ہو گیا کہ یہ باجی لبنیٰ ہی ہے ، پہلے تو میں کچھ ڈر گیا ، پھر ذہن میں آیا کہ لبنیٰ باجی اچھے موڈ میں ہیں اور انجوائے کر رہی ہیں اور اسی لیے وہ مجھ سے پوری سٹوری سننا چاہتی ہیں ،

    لبنیٰ باجی مجھ سے زیادہ بڑی نہیں تھی زیادہ سے زیادہ چار یا پانچ سال کا فرق ہوگا ، وہ تو ان سے پڑھنے کی وجہ سے میں ان کو باجی باجی کہتا رہتا تھا ، وہ بہت خوبصورت تھیں اور ان کے ممے اور گانڈ کافی بڑی تھیں ۔ جب کبھی میں گلی میں دوستوں کے ساتھ گلی میں کھڑا ہوتا اور لبنیٰ باجی وہاں سے گزرتی تو میرے سب دوست ان کو دیکھ کر آہیں بھرتے اور کہتے تھے ، کیا چیز ہے یار بس ایک بار مل جائے وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن میں نے کبھی ان میں انٹرسٹ نہیں لیا ، ایک تو بچپن میں میں ان کے پاس پڑھتا رہا ہوں اور دوسرے مجھے زیادہ بڑے مموں والی لڑکیاں زیادہ پسند نہیں تھیں ۔ ۔۔۔ یہ سب باتیں سوچتے ہوئے میرا لن کھڑا ہو گیا ، کافی دنوں سے سیکس سے متعلق باتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے میں کچھ جلدی ہی گرم ہو گیا تھا ، یہ سوچ کر کہ یہ لبنیٰ باجی ہی ہے اور میری باتیں سن کر مزے لینا چاہتی ہیں ۔ اور میں نے بھی دل ہی دل میں فیصلہ کر لیا کہ میں اپنی پیاری لبنیٰ باجی کو خوب مزے دوں گا ، اور فی الحال یہ بھی ظاہر نہیں کروں گا کہ میں نے انھیں پہچان لیا ہے ، یہ سوچ کر میں نے جواب دیا ۔

    میں : ۔ وہ سب کچھ ان دونوں بہنوں کی مرضی سے ہی ہوا ہے ۔ ۔۔۔ دراصل مجھے نوشابہ نے خود کہا تھا کہ میری بہن کے ساتھ سیکس کرو ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ کیا ؟؟؟؟ اس نے خود ایسا کہا ، یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟؟؟؟

    میں : ۔ وہ کہتی ہے کہ تم میرے مستقبل کے شوہر ہو ، اور ماہ رخ میری بہن ، ماہ رخ کو ,, ایل ،، کی ضرورت ہے اور اگر تم ماہ رخ کو ,,ایل ،، دے دو گے تو تم دونوں کو مزہ بھی آئے گا ، اور بدنامی کا ڈر بھی نہیں رہے گا ، اور مجھے تم دونوں پر اعتماد بھی رہے گا کہ تم لوگ باہر کسی اور کے ساتھ یہ سب نہیں کر رہے ہو ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، ویسے یہ ,,ایل ،، کیا ہوتا ہے ؟؟؟

    میں : ۔ آپ جانتی تو ہو ، میں اس کا پورا نام نہیں لینا چاہتا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ تم جس کا چاہو پورا نام لے سکتے ہو ، تمہیں کونسا پتہ ہے کہ میں کون ہوں ، اس لیے کھل کر بات کرو کوئی مسئلہ نہیں ہے، اور میں تمہیں شرمندہ بھی نہیں کروں گی ۔

    میں : ۔ پکا وعدہ کرتی ہو ؟؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ اوکے ، پکا وعدہ ۔

    میں : ۔ ایل ،، کا مطلب لن ، اور ماہ رخ کو لن چاہیے تھا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ نوشابہ کو کیسے پتہ چلا کہ اس کی چھوٹی بہن کو ,, ایل ،، چاہئیے ؟؟؟؟

    میں : ۔ اب آپ کیوں ,, ایل ،، بول رہی ہو ، آپ بھی پورا نام لو نا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ کیونکہ میں لڑکی ہوں اور مجھے شرم آتی ہے ۔

    میں : ۔ مجھے کونسا پتہ ہے کہ آپ کون ہو ، تو پھر شرم کیسی ؟؟؟

    لبنیٰ باجی : ۔ اوکے ۔۔۔ تو نوشابہ کو کیسے پتہ چلا کہ ماہ رخ کو لن کی ضرورت ہے ؟؟

    لبنیٰ باجی سے لن کا لفظ سن کر پتہ نہیں کیوں مجھے بہت مزہ آیا ، اتنا مزہ کہ میرا جسم مزے کی شدت سے کانپ گیا ، جس کا آپ نے کبھی سوچا بھی نہ ہو اور اس سے ایسی بات یا کام کرنے کو ملے تو بہت ہی زیادہ مزہ آتا ہے ۔

    میں : ۔ ماہ رخ نے خود ہی نوشابہ کو کہا تھا کہ مجھے لن کا انتظام کر کے دو ورنہ میں نے باہر کے کسی لڑکے کے ساتھ سیکس کر لینا ہے ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ لیکن نوشابہ نے تم سے یہ کرنے کو کیسے کہا ، اس بات کی سمجھ نہیں آرہی ۔

    میں : ۔ دراصل ، بات یہ ہے کہ میں بھی نوشابہ کو کافی دنوں سے سیکس کرنے کے لیے فورس کر رہا تھا ، اور وہ شادی سے پہلے سیکس کرنا نہیں چاہتی تھی تو اس نے مجھ سے وعدہ کر لیا کہ وہ کسی اور لڑکی کو میرے لیے راضی کر دے گی ، تبھی ماہ رخ نے اسے اس کام کے لیے تنگ کیا تو اس نے ہم دونوں کو ہی ملا دیا ۔(میں نے جان بوجھ کر تھوڑا سا جھوٹ بول دیا تاکہ الزام مجھ پر نہ آئے)

    لبنیٰ باجی : ۔ واہ ، تمھاری تو موجیں ہیں ، ویسے کب سے چل رہا ہے یہ سب ؟

    میں : ۔ چل تو دو تین مہینوں سے رہا ہے ، مگر کام پہلی بار اسی رات ہوا تھا جب آپ نے دیکھا تھا ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ تین مہینوں میں ، صرف ایک ہی بار کیا ہے ؟؟؟

    میں : ۔ ہاں ، کیونکہ نہ تو موقع مل رہا تھا ، اور نہ ہی جگہ مل رہی تھی ، اس رات بڑی مشکل سے موقع ملا تھا ، پھر بھی آپ نے دیکھ لیا ، اور اب وہ دونوں بہنیں بہت ڈری ہوئی ہیں ، اب وہ کبھی بھی مجھے کرنے نہیں دیں گی ۔

    لبنیٰ باجی : ۔ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی ، ان سے کہو بے فکر رہیں ۔

    جاری ہے ۔
    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

    Comment


    • #22
      میں باہر جا رہا ہوں اگر تمہیں مجھ پر بھروسہ ہے تو جب تم باہر آؤ تو تمھارا چہرہ بالکل فریش اور نارمل لگنا چاہیے پہلے کی طرح ، یہ کہہ کر میں باہر آگیا اور جب کچھ دیر کے بعد نوشابہ باہر آئی تو اس کا چہرہ پہلے سے بہتر لگ رہا تھا ۔

      اس دن ساتھ والوں کے گھر سے کوئی بھی ہمارے گھر نہیں آیا تھا ۔ اسی دن شام کو نوشابہ اور ماہ رخ ضد کرنے لگیں کہ ہمیں اپنے گھر جانا ہے ، سب گھر والوں نے کہا کہ آج تو رہ لو تم دونوں نے تو رہنا تھا ایسا کیا ہو گیا ۔ امی نے مجھے بھی دو ، چار سنائیں کہ تم نے ہی کچھ کہا ہوگا اس لیے ناراض ہو کر جا رہیں ہیں ، لیکن وہ مان کر ہی نہیں دیں ، ماہ رخ کی طبیعت کا بہانہ تھا ان کے پاس ، میں نے بھی انھیں روکنا مناسب نہ سمجھا ، اور انھیں ان کے گھر چھوڑ آیا ، رات کو بھی وہ دونوں اسی بارے میں بات کرتی رہیں کہ اب کیا ہوگا ، ان دونوں نے صاف منع کر دیا تھا کہ اب اس وقت تک وہ ہمارے گھر نہیں آئیں گی جب تک سب کچھ کلیر نہیں ہو جاتا ۔ وہ بہت پریشان تھیں اس لیے میں نے بھی کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میں پہلے اس لڑکی کے بارے میں جاننا چاہتا تھا کہ وہ کون ہے اور اس کا ارادہ کیا ہے ۔

      اگلے دن اتوار تھا اور کالج سے بھی چھٹی تھی ، میں ناشتہ کر کے بیٹھا ہوا تھا کہ آپی شفق (میرے چچا کی بڑی بیٹی) بھی اپنے سب کام وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد میرے ساتھ آکر بیٹھ گئی۔ اور مجھ سے باتیں کرنے لگیں ( ایک بات آپ کو بتاتا چلوں کہ میری آپی شفق سے بہت اچھی دوستی تھی وہ مجھے سب سے زیادہ پیار کرتی تھیں اور میری ہر بات مانتی تھیں، میں ان کا ذکر ابھی زیادہ نہیں کر رہا کیونکہ ان کی باری سب سے آخر میں آنی ہے اور ان کی باری آنے پر ہی ان کا تفصیلی ذکر ہوگا ) ہمیں باتیں کرتے ہوئے ابھی زیادہ ٹائم نہیں ہوا تھا کہ ساتھ والوں کے گھر سے وہ باجی جس سے میں بچپن میں پڑھتا بھی رہا تھا ، وہ آگئیں اور ہمارے ساتھ ہی بیٹھ گئیں ، میرے اندر ایک دم خوف کی ایک لہر دوڑ گئی کہ کیا پتہ اس رات وہاں پر باجی لبنیٰ ہی ہو (اس باجی کا نام لبنیٰ تھا ) مگر باجی لبنیٰ بالکل نارمل انداز میں باتیں کر رہیں تھیں ۔ لبنیٰ باجی مجھ سے پہلے بھی ہنسی مذاق کر لیتی تھیں ، اور آج بھی وہ اسی طرح باتیں کر رہیں تھیں ، میں کچھ دیر ان کے پاس بیٹھنے کے بعد اٹھ کر باہر جانے لگا تو باجی لبنیٰ بولیں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ کہاں جارہے ہو مسٹر چوں چوں ۔

      اس نام کا مطلب اور وجہ مجھے نہیں معلوم مگر وہ بچپن سے ہی مجھے اسی نام سے چھیڑا کرتی تھی ، کوئی اور مجھے اس نام سے بلائے تو مجھے بہت غصہ آتا تھا مگر باجی پر نہیں ، اور کوئی مجھے اس نام سے پکارتا بھی نہیں تھا ، وہ اکیلی ہی تھیں جو مجھے اس نام سے بلاتی تھی ، پہلے مجھے اس پر غصہ آتا تھا لیکن جب ان کے پاس ٹیوشن جانے لگا تب سے غصہ نہیں آتا تھا بلکہ اچھا لگتا تھا ۔)

      میں : ۔ کہیں نہیں باجی ، بس ایسے ہی باہر جا رہا تھا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ ایسے ہی باہر نہیں جاتے آوارہ گردوں کی طرح ۔

      میں : ۔ تو باجی پھر میں کیا کروں ؟؟؟

      لبنیٰ باجی: ۔ بیٹھ کر ٹی وی دیکھ لو ، باہر لازمی جانا ہے ۔

      میں : ۔ دن کے وقت ٹی وی دیکھنے کا مزہ نہیں آتا ۔

      لبنیٰ باجی: ۔ ہاں یہ تو ہے ، مزے کے شو تو رات کو ہی آتے ہیں ۔

      لبنیٰ باجی نے یہ بات کرتے ہوئے میری آنکھوں میں دیکھا اور بڑی معنی خیز انداز میں مسکرائیں ۔ اور میرا حال یہ ہو گیا کہ کاٹو تو لہو نہیں ، ایک دم میرا رنگ اڑ گیا ، مجھے ایسا لگا کہ جیسے باجی اس رات کی بات کر رہی ہیں ۔ اور اس رات وہاں باجی لبنیٰ ہی تھیں ۔

      آپی شفق نے میری یہ حالت دیکھی تو بولیں ، کیا بات ہے ارسلان تمھاری طبعیت تو ٹھیک ہے ، تمھارا رنگ ایک دم پیلا کیوں پڑ گیا ہے ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، ٔمیں نے تو صرف سمجھایا ہی ہے ، باہر جانے پر پکی پابندی تو نہیں لگا دی جو تم اتنا پریشان ہو رہے ہو ۔

      میں : ۔ ایسی کوئی بات نہیں میں بالکل ٹھیک ہوں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ لگتا تو نہیں کہ تم ٹھیک ہو ۔

      وہ اب بھی میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بات کر رہی تھیں ۔ اور میں ان سے نظریں چرا رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے بڑی مشکل سے ان سے جان چھڑائی اور باہر کی طرف بھاگا ، مجھے پیچھے سے ان دونوں کے ہنسنے کی آواز سنائی دی ، وہ دونوں ہنس رہیں تھیں ، میں اور زیادہ ڈر گیا کہ کہیں لبنیٰ باجی نے شفق آپی کو سب کچھ بتا تو نہیں دیا ۔ میں بہت پریشان ہو گیا تھا ۔ نوشابہ کو میں نے کچھ نہیں بتایا ، میں نے سوچا کہ پہلے کنفرم ہو جائے پھر بتاؤں گا ۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں ، میں ایسی سچویشن میں پہلی بار پھنسا تھا ، اور نکلنے کا طریقہ بھی مجھے معلوم نہیں تھا ۔ اور کسی سے مدد بھی نہیں لے سکتا تھا ، کیونکہ جس سے بھی مدد لیتا اسے پہلے سب کچھ بتانا بھی پڑتا ، اور یہی میں نہیں چاہتا تھا ۔ اسی پریشانی میں وہ دن اور اس سے اگلا دن بھی گزر گیا لیکن کچھ نہیں ہوا تو میں کچھ ریلیکس فیل کرنے لگا کہ اگر لبنیٰ باجی نے بتانا ہوتا تو اب تک بتا چکی ہوتیں ۔ اس سے اگلے دن میرے نمبر پر ایک میسج آیا ، کوئی نیا نمبر تھا ۔(بعد میں مجھے پتہ چل گیا تھا کہ وہ لبنیٰ باجی ہی تھیں جن سے اس روز میری بات ہوئی تھی ، اس لیے اس بات چیت میں میں ان کا نام یا صرف باجی ہی لکھوں گا ، لیکن جب یہ بات ہو رہی تھی اس وقت مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ کون ہے ۔ )

      لبنیٰ باجی : ۔ کچھ بات کرنا چاہتی ہوں تم سے ۔

      میں : ۔ جی آپ کون ؟؟؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ تمھاری ایک خیر خواہ سمجھ لو ۔

      میں : ۔ ہاں تو کہو ، کیا کہنا ہے ؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ کہنا تو کچھ بھی نہیں ہے بس ایسے ہی کچھ باتیں کرنا تھیں ۔( مجھے اس وقت سو فیصد یقین تھا کہ یہ میرا کوئی دوست ہے اور نئے نمبر سے مجھے تنگ کر رہا ہے ۔ کیونکہ اکثر ایسا ہو جاتا تھا ، میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ کوئی لڑکی مجھے میسج کر رہی ہے )

      میں : ۔ اچھا جی ، مگر ایسے ہی تو کوئی کسی سے باتیں نہیں کرتا ، کوئی وجہ تو ہوتی ہی ہے نا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ وجہ بھی ہے نا ۔

      میں : ۔ کیا وجہ ہے ؟؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ بس ہے نا ، بس ایسا سمجھ لو مجھے تم اچھے لگتے ہو ۔

      میں : ۔ ہاہاہاہاہا ، اب آگے تم کہو گے تم مجھ سے دوستی کرنا چاہتی ہو ، پھر کہو گے ، میں تم سے پیار کرتی ہوں ، پھر کہو گے ، میں تمھارے بغیر رہ نہیں سکتی ، یار یہ ڈائیلاگ تو ہزار بار سن چکا ہوں گانڈو ، کم از کم ڈائیلاگ تو تبدیل کر لو کمینوں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ، تم کتنے گندے ہو گئے ہو ، کیسے الفاظ استعمال کر رہے ہو ۔

      میں : ۔ زیادہ پاک صاف نہ بنو ، میں نے تمھاری گانڈ پھاڑ دینی ہے ، سچ سچ بتا تو کونسے والا گانڈو ہے ؟

      لبنیٰ باجی : ۔ارسلان انسان بنو ، میں تمھاری کوئی دوست نہیں ہوں ، اور یہ گالیاں نکالنی بند کرو پلیزززز ۔

      میں : ۔ زیادہ میرے لن پر نہ چڑھو اور سیدھی طرح بتاؤ کون ہو ؟؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ چچچچچھھھی ، کتنے گندے ہو تم ۔

      میں : ۔ گندہ ہوں تو کیا تم نے مجھے اپنی بہن دینی ہے ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان میں تمہیں ایسا بالکل نہیں سمجھتی تھی ، بائے ۔

      میں : ۔ لن پے چڑھ ، کمینہ ۔

      پھر اس نمبر سے کوئی میسج نہیں آیا ، جب کافی دیر ہو گئی تو مجھے پریشانی ہونے لگی ، اگر کوئی دوست ہوتا تو اب تک مجھے ڈبل سے بھی زیادہ گالیاں نکال چکا ہوتا ، لیکن اسنے تو کوئی گالی نہیں دی بلکہ اس کا تو میسج بھی نہیں آرہا تھا ، میرے ذہن میں آیا کہیں وہ واقعی کوئی لڑکی تو نہیں تھی پھر خیال آیا کہ اتنا ہینڈسم تو میں ہوں نہیں کہ لڑکیاں خود سے مجھے میسج کریں ، یہ ضرور میرا کوئی دوست ہی ہوگا ، یہ سوچ کر میں پر سکون ہوگیا اور سونے لگا تو ویسے ہی ایک میسج ٹائپ کر کے بھیج دیا ۔۔۔ سوری اگر تم میرے دوست نہیں ہو تو ۔ ۔۔۔

      لیکن کوئی جواب نہیں آیا اور میں نے بھی دھیان نہیں دیا ۔سارا دن گزر گیا ، رات کو میں نوشابہ سے بات کر رہا تھا ، وہ اب بھی اسی رات کے بارے میں بات کر رہی تھی کہ پتہ نہیں وہ کون ہوگی اور ہمارے بارے میں کیا سوچ رہی ہوگی وغیرہ وغیرہ ۔ ۔۔۔ اتنے دنوں سے ہمارے درمیان سیکس سے متعلق کوئی بات نہیں ہو سکی تھی ، مجھے اب ان باتوں سے الجھن ہونے لگی تھی ، پچھلے کئی دنوں سے ہم تینوں صرف اسی مسئلے پر بات چیت کر رہے تھے ، نوشابہ سے بات کرتے ہوئے اسہی نمبر سے پھر میسج آگیا ،

      لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ! تم بہت خراب ہو گئے ہو ۔

      میں : ۔ تم ہو کون ؟ سیدھی طرح بتادو ، ورنہ کل سے بھی زیادہ گندی گالیاں دوں گا۔

      لبنیٰ باجی : ۔ جب میں نے تمھیں بتایا نا کہ میں کون ہوں تو تم بہت پچھتاؤ گے ، اس لیے اب گالی مت نکالنا ۔

      میں : ۔ تو بتادو کون ہو تم ؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ وہ ابھی چھوڑو ، تم یہ بتاؤ اس رات وہ لڑکیاں کون تھیں ؟؟؟

      یہ بات سن کر میرے تو ہوش ہی اڑ گئے ، میں تو اب اس بات کو بھلانا چاہتا تھا یہ سوچ کر کہ وہ جو بھی تھی اب کچھ نہیں کرے گی ، اور دوسری بات جو مجھے پریشان کر رہی تھی کہ یہ جو بھی تھی اس کا تعلق باجی لبنیٰ کے گھر سے ہی تھا ، اور کل میں نے اس کے ساتھ بہت بد تمیزی کی تھی ۔ میں بری طرح پھنس گیا تھا اور مجھے سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ میں اب اس کی بات کا کیا جواب دوں ۔

      میں : ۔ کون سی لڑکی اور کس رات کی بات کر رہی ہو ، اور تم ہو کون ، پہلے یہ تو بتاؤ ؟

      لبنیٰ باجی : ۔ میں وہی ہوں جس نے وہ سارا شو لائیو دیکھا تھا ۔

      میں : ۔ کس شو کی بات کر رہی ہو ، مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ وہ ہی شو جو اس رات چھت پر چل رہا تھا ۔۔۔۔ تم سب جانتے ہو ۔۔۔ یاد آیا تمھیں یا پھر گھر آکر یاد دلاؤں۔

      میں : ۔ پر تم ہو کون ؟؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ اس سے کیا فرق پڑتا ہے ، جو پوچھا ہے بس اس کا جواب دو ۔

      میں : ۔ تم کیا چاہتی ہو ؟؟؟؟ پلیز تم جو بھی ہو ، کسی کو اس بات کے بارے میں مت بتانا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ اگر تم میری باتوں کا سیدھے سے جواب دیتے جاو گے اور جو میں کہتی رہوں گی کرتے رہو گے تو میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی ۔

      میں : ۔ ٹھیک ہے آپ جو چاہو گی وہی ہوگا ۔۔۔۔ پر اپنا نام تو بتادو ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ جب بتانا ہو گا میں خود ہی بتادوں گی ، اب جو میں نے پوچھا ہے وہ بتاؤ ۔

      میں : ۔ اگر تم نے سب دیکھا ہے تو وہ لڑکیاں بھی تو دیکھ ہی لی ہوں گی ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ، مگر میں تمھارے منہ سے سننا چاہتی ہوں ، کہ تم سچ بولتے ہو یا نہیں ۔

      میں : ۔ پلیز ! آپ جو بھی ہو ، کیا کرو گی یہ سب جان کر ، آپ نے جو کام مجھ سے کروانا ہے مجھے بتا دو میں کر دوں گا ، آپ جو بھی کہو گی میں کرنے کے کیے تیار ہوں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ! تم اب مجھے غصہ دلا رہے ہو ، میں جو پوچھ رہی ہوں ، تم نے بتانا ہے یا نہیں ۔

      میں : ۔ وہ میرے ماموں کی بیٹیاں تھیں جو اس روز ہمارے گھر آئی ہوئیں تھیں ۔



      لبنیٰ باجی : ۔ پہلی جو اکیلی تمھارے ساتھ اوپر آئی تھی وہ کون تھی ؟؟؟

      میں : ۔ وہ چھوٹے والی تھی ، ماہ رخ ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ اور دوسری اوپر کیا کرنے آئی تھی ؟؟؟

      میں : ۔ ماہ رخ کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اس لیے وہ اوپر آئی تھی ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ کیا اسے پتہ تھا کہ تم نے اس کی چھوٹی بہن کے ساتھ کیا کیِا ہے ؟؟؟؟

      میں : ۔ ہاں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ اس نے کچھ کہا کیوں نہیں ؟؟؟؟؟ اور وہ تمھارا ساتھ بھی دے رہی تھی ؟؟؟

      میں : ۔ ہاں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ کیا تمھارا اس دوسری ( نوشابہ)۔ کے ساتھ بھی چکر ہے ؟؟؟

      میں : ۔ ہاں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ اور وہ دونوں اس بات پر خوش بھی ہیں ؟؟؟؟

      میں : ۔ ہاں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ؟ تم مجھے پوری بات بتاؤ ؟ ایک کا تو چلو مان لیتے ہیں ، لیکن ایک ہی وقت میں دونوں کے ساتھ ایسا چکر چلانا کیسے ممکن ہے ؟؟؟

      میں : ۔ لمبی بات ہے ، میسج پر نہیں بتا سکتا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ زیادہ نخرے مت دکھاؤ ، آرام سے بتادو سب کچھ ۔

      میں : ۔ میسج پر کیسے بتاؤں ، آپ کال کر لیں ، میں سب بتا دیتا ہوں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ زیادہ تیز بننے کی کوشش مت کرو ۔۔۔۔ چلو اب بتاؤ یہ سب کیسے ہوا ؟؟؟؟

      میں : ۔ میں اور نوشابہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، شادی نوشابہ سے کرنا چاہتے ہو اور ظلم بیچاری ماہ رخ پر کر رہے ہو ۔

      اس کی اس بات,, واہ بھئی واہ کیا خوب ،، سے میرے کان کھڑے ہو گئے ، کیونکہ لبنیٰ باجی یہ بات اکثر بول دیتی تھیں اور ان سے ہی سن سن کر میں بھی کبھی کبھی یہی بات بولنے لگا تھا ، لبنیٰ باجی یہ الفاظ اسی وقت بولتی تھی جب وہ خوش گوار موڈ میں ہوتی تھی ۔ اس دن والی باتیں بھی مجھے یاد آگئی تھیں جو لبنیٰ باجی نے شفق آپی کے سامنے مجھ سے کیں تھیں ۔ مجھے پورا یقین ہو گیا کہ یہ باجی لبنیٰ ہی ہے ، پہلے تو میں کچھ ڈر گیا ، پھر ذہن میں آیا کہ لبنیٰ باجی اچھے موڈ میں ہیں اور انجوائے کر رہی ہیں اور اسی لیے وہ مجھ سے پوری سٹوری سننا چاہتی ہیں ،

      لبنیٰ باجی مجھ سے زیادہ بڑی نہیں تھی زیادہ سے زیادہ چار یا پانچ سال کا فرق ہوگا ، وہ تو ان سے پڑھنے کی وجہ سے میں ان کو باجی باجی کہتا رہتا تھا ، وہ بہت خوبصورت تھیں اور ان کے ممے اور گانڈ کافی بڑی تھیں ۔ جب کبھی میں گلی میں دوستوں کے ساتھ گلی میں کھڑا ہوتا اور لبنیٰ باجی وہاں سے گزرتی تو میرے سب دوست ان کو دیکھ کر آہیں بھرتے اور کہتے تھے ، کیا چیز ہے یار بس ایک بار مل جائے وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن میں نے کبھی ان میں انٹرسٹ نہیں لیا ، ایک تو بچپن میں میں ان کے پاس پڑھتا رہا ہوں اور دوسرے مجھے زیادہ بڑے مموں والی لڑکیاں زیادہ پسند نہیں تھیں ۔ ۔۔۔ یہ سب باتیں سوچتے ہوئے میرا لن کھڑا ہو گیا ، کافی دنوں سے سیکس سے متعلق باتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے میں کچھ جلدی ہی گرم ہو گیا تھا ، یہ سوچ کر کہ یہ لبنیٰ باجی ہی ہے اور میری باتیں سن کر مزے لینا چاہتی ہیں ۔ اور میں نے بھی دل ہی دل میں فیصلہ کر لیا کہ میں اپنی پیاری لبنیٰ باجی کو خوب مزے دوں گا ، اور فی الحال یہ بھی ظاہر نہیں کروں گا کہ میں نے انھیں پہچان لیا ہے ، یہ سوچ کر میں نے جواب دیا ۔

      میں : ۔ وہ سب کچھ ان دونوں بہنوں کی مرضی سے ہی ہوا ہے ۔ ۔۔۔ دراصل مجھے نوشابہ نے خود کہا تھا کہ میری بہن کے ساتھ سیکس کرو ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ کیا ؟؟؟؟ اس نے خود ایسا کہا ، یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟؟؟؟

      میں : ۔ وہ کہتی ہے کہ تم میرے مستقبل کے شوہر ہو ، اور ماہ رخ میری بہن ، ماہ رخ کو ,, ایل ،، کی ضرورت ہے اور اگر تم ماہ رخ کو ,,ایل ،، دے دو گے تو تم دونوں کو مزہ بھی آئے گا ، اور بدنامی کا ڈر بھی نہیں رہے گا ، اور مجھے تم دونوں پر اعتماد بھی رہے گا کہ تم لوگ باہر کسی اور کے ساتھ یہ سب نہیں کر رہے ہو ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، ویسے یہ ,,ایل ،، کیا ہوتا ہے ؟؟؟

      میں : ۔ آپ جانتی تو ہو ، میں اس کا پورا نام نہیں لینا چاہتا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ تم جس کا چاہو پورا نام لے سکتے ہو ، تمہیں کونسا پتہ ہے کہ میں کون ہوں ، اس لیے کھل کر بات کرو کوئی مسئلہ نہیں ہے، اور میں تمہیں شرمندہ بھی نہیں کروں گی ۔

      میں : ۔ پکا وعدہ کرتی ہو ؟؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ اوکے ، پکا وعدہ ۔

      میں : ۔ ایل ،، کا مطلب لن ، اور ماہ رخ کو لن چاہیے تھا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ نوشابہ کو کیسے پتہ چلا کہ اس کی چھوٹی بہن کو ,, ایل ،، چاہئیے ؟؟؟؟

      میں : ۔ اب آپ کیوں ,, ایل ،، بول رہی ہو ، آپ بھی پورا نام لو نا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ کیونکہ میں لڑکی ہوں اور مجھے شرم آتی ہے ۔

      میں : ۔ مجھے کونسا پتہ ہے کہ آپ کون ہو ، تو پھر شرم کیسی ؟؟؟

      لبنیٰ باجی : ۔ اوکے ۔۔۔ تو نوشابہ کو کیسے پتہ چلا کہ ماہ رخ کو لن کی ضرورت ہے ؟؟

      لبنیٰ باجی سے لن کا لفظ سن کر پتہ نہیں کیوں مجھے بہت مزہ آیا ، اتنا مزہ کہ میرا جسم مزے کی شدت سے کانپ گیا ، جس کا آپ نے کبھی سوچا بھی نہ ہو اور اس سے ایسی بات یا کام کرنے کو ملے تو بہت ہی زیادہ مزہ آتا ہے ۔

      میں : ۔ ماہ رخ نے خود ہی نوشابہ کو کہا تھا کہ مجھے لن کا انتظام کر کے دو ورنہ میں نے باہر کے کسی لڑکے کے ساتھ سیکس کر لینا ہے ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ لیکن نوشابہ نے تم سے یہ کرنے کو کیسے کہا ، اس بات کی سمجھ نہیں آرہی ۔

      میں : ۔ دراصل ، بات یہ ہے کہ میں بھی نوشابہ کو کافی دنوں سے سیکس کرنے کے لیے فورس کر رہا تھا ، اور وہ شادی سے پہلے سیکس کرنا نہیں چاہتی تھی تو اس نے مجھ سے وعدہ کر لیا کہ وہ کسی اور لڑکی کو میرے لیے راضی کر دے گی ، تبھی ماہ رخ نے اسے اس کام کے لیے تنگ کیا تو اس نے ہم دونوں کو ہی ملا دیا ۔(میں نے جان بوجھ کر تھوڑا سا جھوٹ بول دیا تاکہ الزام مجھ پر نہ آئے)

      لبنیٰ باجی : ۔ واہ ، تمھاری تو موجیں ہیں ، ویسے کب سے چل رہا ہے یہ سب ؟

      میں : ۔ چل تو دو تین مہینوں سے رہا ہے ، مگر کام پہلی بار اسی رات ہوا تھا جب آپ نے دیکھا تھا ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ تین مہینوں میں ، صرف ایک ہی بار کیا ہے ؟؟؟

      میں : ۔ ہاں ، کیونکہ نہ تو موقع مل رہا تھا ، اور نہ ہی جگہ مل رہی تھی ، اس رات بڑی مشکل سے موقع ملا تھا ، پھر بھی آپ نے دیکھ لیا ، اور اب وہ دونوں بہنیں بہت ڈری ہوئی ہیں ، اب وہ کبھی بھی مجھے کرنے نہیں دیں گی ۔

      لبنیٰ باجی : ۔ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی ، ان سے کہو بے فکر رہیں ۔

      جاری ہے ۔
      جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
      ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

      Comment


      • #23
        میں : ۔ تھینک یو ویری مچ ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ یو ویلکم ۔۔۔۔۔۔ ویسے اس رات ماہ رخ کی طبیعت کو کیا ہوا تھا ؟؟

        لبنیٰ باجی ، سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ تو چکی ہی تھی وہ جان بوجھ کر مجھ سے سن کر مزے لینا چاہتی تھی ، اس لیے میں نے سوچا کیوں نہ اسے اچھی طرح سے مزے کروا ہی دیے جائیں ، لبنیٰ باجی کے اندر بھی آگ بھڑک رہی ہے کیا پتہ مجھ پر کوئی نظر کرم کر ہی دے ، اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اس میں ہمارا سب کا فائدہ ہی ہوتا ۔ یہ سوچ کر میں نے اسے کہانی سنانا شروع کردی ۔

        میں : ۔ دراصل ، اس رات میں نے ماہ رخ کی گانڈ ماری تھی ، کیونکہ اس کی یہ پہلی بار تھی اس لیے اس کو بہت درد ہوا اور وہ رونے لگ گئی تھی ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اففففف ، گانڈ کیوں ماری تم نے بیچاری کی ؟؟؟؟؟

        میں : ۔ کیونکہ ، پھدی مارنے سے نوشابہ نے منع کیا تھا ، اس نے ہم دونوں سے وعدہ لیا ہوا ہے کہ ہم پہلی بار پھدی کی چدائی نوشابہ کے سامنے ہی کریں گے۔

        لبنیٰ باجی : ۔ توبہ ہے بھئی ۔۔۔۔۔۔ کیا کچھ چل رہا ہے یہاں ، اور ہم کو کچھ پتہ ہی نہیں ، ہم تو سادے ہی رہے ساری زندگی۔

        میں : ۔ جی ؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ چھوڑو ۔۔۔۔ یہ بتاؤ کیا ماہ رخ مان گئی تھی گانڈ مروانے کے لیے ؟؟

        میں : ۔ ہاں ، وہ تو بہت خوش تھی کہ اس کے اندر لن جائے گا ، سوراخ چاہے کوئی سا بھی ہو ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اگر وہ خوش تھی تو روئی کیوں تھی پھر ؟؟؟؟؟؟؟

        میں : ۔ کیونکہ میں نے پورا لن اس کی گانڈ میں ڈال کر زور زور سے جھٹکے مار دیے تھے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ ظالم ! کتنا ظلم کرتے ہو تم لڑکے ، ہم بیچاری لڑکیوں پر ۔

        میں : ۔ تو کیا آپ پر بھی کسی نے کیا ہے ایسے ظلم ؟؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے جو میرے ساتھ ایسا کر سکے ۔

        میں : ۔ لیکن ایک نہ ایک دن ہر لڑکی کے ساتھ ایسا تو ہونا ہی ہوتا ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ میں جب کراؤں گی تو ماہ رخ کی طرح نہیں کروں گی ۔۔۔۔۔ اگر میرے ساتھ کسی نے ایسا کیا تو میں اس کا منہ نوچ لوں گی ۔

        میں : ۔ اچھا جی ! اور اگر وہ آپکا شوہر ہو تو ؟؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ تو کیا ، اس کا بھی وہی حال کروں گی ، اگر اس نے مجھے ذرا بھی درد دیا تو ۔

        میں : ۔ پہلی بار تو ہر لڑکی کو درد برداشت کرنا ہی پڑتا ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ وہ درد اور ہوتا ہے ، وہ برداشت ہو جاتا ہے ۔ پر تم جو گانڈ کا کہہ رہے ہو ، وہ نہیں ہوتا برداشت ۔

        میں : ۔ آپ تو ایسے کہہ رہی ہو جیسے آپ نے بھی گانڈ مروائی ہوئی ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ نہیں اوئے نہیں ، میں نے کبھی نہیں مروائی ، بس سنا ہوا تھا ، اور اس رات دیکھ بھی لیا تھا ۔

        میں : ۔ آپ نے وہ پورا شو شروع سے دیکھا تھا ؟؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ ہاں جب تم لوگ چھت پر آئے تھے اس وقت سے ۔ بالکل صاف تو نہیں نظر آرہا تھا مگر تم لوگ کیا کر رہے ہو یہ پتہ چل رہا تھا ، اور جب موبائل کی سکرین آن ہوتی تو زیادہ صاف نظر آتا تھا ۔

        میں : ۔ اور ہماری ساری باتیں بھی سن لی تھیں آپ نے ؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ ساری نہیں ، کسی کسی بات کی سمجھ آتی تھی جب تم جذبات میں تھوڑا اونچا بولتے تھے ، لیکن ماہ رخ کی چینخیں بالکل صاف سنائی دے رہیں تھیں ۔

        میں : ۔ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ آپ دیکھ رہی ہیں تو میں کبھی بھی ایسا نہیں کرتا ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اب چھوڑو بھی اس بات کو ، میری قسمت میں تھا اتنا اچھا لائیو شو دیکھنا ۔

        میں : ۔ کیا آپ انجوائے کر رہیں تھیں ؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ، بہت انجوائے کر رہی تھی ۔۔ اچھا یہ بتاؤ نوشابہ کو کیوں بلایا تھا ، اس نے آکے کیا کر لینا تھا ؟

        میں : ۔ ماہ رخ مجھ سے ناراض ہو گئی تھی اس لیے نوشابہ کو بلانا پڑا ، اس نے آکر ماہ رخ کو راضی کیا پھر ہم دونوں نے مل کر ماہ رخ کی گانڈ پر گرم تیل لگایا تاکہ اسے آرام مل سکے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اتنا ہی اس کے درد کا خیال تھا تو پہلے ہی آرام سے کر لیتے ۔

        میں : ۔ جب لن اس کی گانڈ کے اندر گیا تو مجھے جوش آگیا اور میں خود پر کنٹرول نہ کرسکا ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ تمھارے لن کا سائز کیا ہے ؟

        میں : ۔ آپ کیوں پوچھ رہی ہو ؟ کیا آپ نے بھی لینا ہے ؟

        لبنیٰ باجی : ۔کیا پتہ ، کبھی دل کر بھی جائے اور میں لے ہی لوں ۔ہاہاہاہاہا ۔

        میں : ۔ میں نے کبھی پیمائش نہیں کی ، مگر نوشابہ اور ماہ رخ کہتی ہیں کہ تمھارا لن بہت بڑا ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ کیسے لڑکے ہو ، تمہیں اپنے لن کا سائز ہی نہیں پتہ ، اور ہم لڑکیوں کو اپنی ایک ایک چیز کے سائز کا پتہ ہوتا ہے ۔

        میں : ۔ اچھا تو پھر آپ بتاؤ ، آپ کا کیا سائز ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ کیوں بتاؤں ؟؟؟؟

        میں : ۔ بس ایسے ہی ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ آہو ، ایسے ہی ، میں سائز بتا دوں اور تم صبح ہم سب بہنوں کے ممے اور گانڈ گھورتے پھرو ، مجھے پہچاننے کے لیے ۔

        میں : ۔ اچھا ٹھیک ہے ، نہیں بتانا تو مت بتاؤ ۔۔۔۔۔۔ اب بس یا اور بھی کچھ پوچھنا ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ پوچھنا تو ابھی اور بھی بہت کچھ ہے لیکن آج کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے ۔

        میں : ۔ آپ جو بھی ہو ، میں ایک بار پھر ریکوسٹ کرتا ہوں کہ اس سب کے بارے میں کسی کو بھی نہ بتانا ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ تم اب بالکل بھی ٹینشن نہ لو ، میں نے تم سے وعدہ کیا ہے اب ان سب باتوں کا کسی کو پتہ نہیں چلے گا ، نوشابہ اور ماہ رخ کو بھی بتا دینا کہ اب انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں وہ بے فکر ہوکر انجوائے کریں ۔

        میں : ۔ اچھا ٹھیک ہے ، آپ کا بہت بہت شکریہ ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اوکے بائے

        لبنیٰ باجی سے بات کرنے کے بعد میں بہت خوش تھا ، ایک تو اتنی بڑی ٹینشن دور ہوگئی تھی ۔ اور دوسرا ایک اور پھدی ملنے کی امید بھی بن گئی تھی۔ میں تو خوش تھا سو تھا ، میرا لن مجھ سے بھی زیادہ خوش تھا اور خوشی کے مارے بیٹھ ہی نہیں رہا تھا میں نے یہ گڈ نیوز نوشابہ کو بتانے کا سوچا ، جو میرے جواب کا انتظار کرتے کرتے اب غصے میں سونے جا رہی تھی ، میں کیونکہ لبنیٰ باجی سے چیٹنگ میں مصروف تھا اس لیے نوشابہ کو جواب نہیں دے پایا تھا ، اب اسے راضی بھی کرنا تھا اور خوشخبری بھی سنانی تھی ، یہ سوچ کر میں نے نوشابہ کو میسج کیا۔

        میں : ۔ سوری میری جان ، میں تھوڑا مصروف ہو گیا تھا ۔

        نوشابہ : ۔ ایسا کہاں مصروف ہو گئے تھے ، گھنٹے بعد ایک جواب دے رہے ہو ۔

        میں : ۔ سوری نا یار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھیں پتہ ہے ، میں ابھی ایک لڑکی سے بات کر رہا تھا ۔

        نوشابہ : ۔ اب یہ بھی بتا دو کہ کس لڑکی سے بات کر رہے تھے ؟؟؟؟

        میں : ۔ اسی لڑکی سے جس نے اس رات ہمیں چھت پر دیکھا تھا ۔

        نوشابہ : ۔ کککککییییییا ، کون ہے وہ لڑکی ؟ کیا بات کی اس نے ؟؟؟؟ وہ کسی کو بتائے گی تو نہیں ؟؟؟؟؟

        میں : ۔ اس نے یہ تو نہیں بتایا کہ وہ کون ہے ، مگر اس نے اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ اس بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتائے گی ۔

        نوشابہ : ۔ اور کیا باتیں کیں ہیں اس نے تم سے ؟؟؟

        میں : ۔ اس نے کہا جو میں کہوں کرتے جانا ، تو میں کسی سے کچھ نہیں کہوں گی ۔ اور یہ پوچھا کہ تم نے دو بہنوں کو ایک ساتھ کیسے کرلیا ؟؟؟

        نوشابہ : ۔ تو کیا بتایا تم نے ؟؟؟؟

        میں : ۔ میں نے سب کچھ سچ سچ بتا دیا ہے ۔

        نوشابہ : ۔ یہ کیا کر دیا تم نے ؟ وہ ہمارے بارے میں کیا سوچ رہی ہوگی ؟؟؟

        میں : ۔ یار اور کوئی راستہ بھی تو نہیں تھا میرے پاس اس کو بتانے کے علاوہ ، اور وہ کچھ نہیں سوچے گی ، اس نے خود کہا ہے کہ نوشابہ اور ماہ رخ سے کہنا کہ بے فکر ہو کر انجوائے کریں ، میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی ۔

        نوشابہ : ۔ مگر وہ تم سے چاہتی کیا ہے ؟

        میں : ۔ پتہ نہیں ، ابھی یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا چاہتی ہے ۔۔۔۔۔ ویسے وہ میرے لن کا سائز پوچھ رہی تھی ۔

        نوشابہ : ۔ کیا سچی ! اس نے پوچھا ہے ؟

        میں : ۔ ہاں اور بھی بہت سی سیکسی باتیں کر رہی تھی ۔

        نوشابہ : ۔ اس کا تو یہی مطلب ہوا کہ وہ بھی تمھارا لینا چاہتی ہے ۔

        میں : ۔ اگر وہ ایسی ہی کوئی بات کرے تو کیا تمھیں کوئی اعترض ہوگا ؟؟؟

        نوشابہ : ۔ نہیں ، ایک تو تمھارا لن ہی ایسا ہے جو بھی دیکھے گی لینے کو تیار ہو جائے گی ، اب میں کس کس پر اعتراض کرتی پھروں گی ؟

        یہ اتنے دنوں میں پہلی سیکسی بات تھی جو نوشابہ نے مجھ سے کی ، میں خوش ہوگیا اور سکون کا سانس لیا کہ چلو اب نوشابہ نارمل تو ہوئی ۔ اسے کافی دنوں بعد سکون ملا تھا اس لیے وہ بھی موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتی تھی ۔

        میں : ۔ اور لڑکیاں تو تیار ہو ہی جاتی ہیں ، مگر نہ جانے کیوں میری شہزادی کو میرا لن پسند نہیں ہے اسی لیے تو وہ تیار نہیں ہوتی ۔

        نوشابہ : ۔ تمھاری شہزادی بھی تیار ہے اور اس کی پھدی بھی تیار ہے بس سہی وقت کا انتظار ہے ۔

        میں : ۔ ایک تو یہ تمھارا سہی وقت پتہ نہیں کب آئے گا ؟؟؟

        نوشابہ : ۔ آ جائے گا میری جان وقت بھی آ جائے گا ، ابھی تو تمھیں پھدی چاہیے اور وہ تمیں جلد ہی مل جائے گی ۔

        میں : ۔ لیکن مجھے تمھاری پھدی چاہیے اور کسی کی نہیں ۔

        نوشابہ : ۔ کسی اور کی نہیں تو ماہ رخ کو کیوں لارا لگایا ہوا ہے ؟ وہ روز اپنی پھدی کی مالش کرتی ہے صرف تمھارے لیے ۔

        میں : ۔ ہاہاہاہاہا ، پھدی کی مالش !!!!! پہلی بار سنا ہے کہ پھدی کی بھی مالش ہوتی ہے ۔

        نوشابہ : ۔ کیا صرف تم لڑکے ہی اپنے لن کی مالش کر سکتے ہو ، ہم لڑکیاں بھی اپنی پھدی کو ہر خطرے کے لیے تیار کر سکتی ہیں ،اوکے ۔

        میں : ۔ اچھا کر لو تیار دونوں بہنیں اپنی پھدیوں کو ، میرے لن سے ٹکرانے کے لیے ۔

        نوشابہ : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، پہلے تو لن ، پھدی کا کھیل سنا تھا ، اب لن ، پھدی کی جنگ ہو گی ۔

        میں : ۔ وہ لن ہی کیا جو پھدیوں سے ڈر جائے ، اب تو جنگ ہو کر ہی رہے گی۔۔۔۔ویسے ماہ رخ کی گانڈ کا کیا حال ہے ، جس نے لن سے جنگ کی تھی ، کافی دنوں سے اسکا تو پوچھا ہی نہیں ۔

        نوشابہ : ۔ اب تو ٹھیک ہے ، روز تیل گرم کر کے لگاتی ہوں میں اس کی گانڈ پر ۔

        میں : ۔ اب اس کو کہنا ، روز اپنی گانڈ میں کچھ نہ کچھ ڈالتی رہے ورنہ اگلی بار اسی طرح درد ہوگا ۔ ویسے وہ ہے کہاں ؟ آج تو اس نے بات ہی نہیں کی ۔

        نوشابہ : ۔ یہ پاس ہی بیٹھی ہنس رہی ہے تمھارے میسج پر ۔۔۔۔۔ شکر ہے آج یہ بھی ہنسی ورنہ اس دن سے یہ تو بہت پریشان تھی۔

        میں : ۔ ایک منٹ اس کو دینا موبائل ۔

        نوشابہ : ۔ اوکے ، تم کرو بات ماہ رخ ہی جواب دے گی ۔

        میں : ۔ ماہ رخ ، میری پیاری کزن ، تم کیسی ہو ، اور تمھاری گانڈ کا کیا حال ہے ؟؟؟؟؟؟

        ماہ رخ : ۔ کزن جی ، میں تو ٹھیک ہوں اور گانڈ بھی اب تو ٹھیک ہی ہے ، مگر تم سے بہت ناراض ہے ۔

        میں : ۔ وہ کیوں جی ؟ میری کزن کی گانڈ مجھ سے کیوں ناراض ہے ؟؟؟

        ماہ رخ : ۔ تم نے اس ننھی سی گانڈ پر اتنا ظلم جو کیا تھا اس رات ، اسہی وجہ سے ناراض ہے ۔

        میں : ۔ وہ تو ایک نہ ایک دن اس پر ہونا ہی تھا کیونکہ وہ ہے ہی اتنی سیکسی اور میں نے تو اس کا فائدہ ہی کیا تھا اسے بولو اب درد کے بعد ساری زندگی مزے ہی مزے ہیں ۔

        ماہ رخ : ۔ وہ کہہ رہی ہے کہ میں باز آئی ایسے مزے سے ، میں نے اب اپنے اندر کچھ نہیں جانے دینا ۔

        میں : ۔ ماہ رخ میری بات کو مذاق میں نہ اڑانا ، اپنی گانڈ میں روز کچھ نہ کچھ ڈال کر اسے نرم کیے رکھنا ، اگر درد سے بچنا ہے تو ،

        ماہ رخ : ۔ مجھے کچھ نہیں پتہ ، تم نے لازمی مارنی ہے میری گانڈ ، پھدی ہے نا ، اسے بیشک روز مارتے رہنا ۔

        میں : ۔ پاگل ہو کیا ؟ اتنی سیکسی گانڈ کون چھوڑتا ہے ، تم جب بھی پھدی مرواؤ گی گانڈ بھی مروانی ہی پڑے گی ، ابھی تو تم نے صرف درد دیکھا ہے جب مزے آئیں گے تو تم خود ہی کہو گی کہ میری گانڈ بھی مارو ۔

        ماہ رخ : ۔ کزن جی ، تم بہت ظالم ہو ۔

        اس رات ہم تینوں بہت خوش تھے ، خوف کی جو تلوار ہمارے سروں پر لٹک رہی تھی اس سے جان چھوٹ چکی تھی ، ساری رات ہم اسی طرح باتیں کرتے رہے ، نوشابہ اور ماہ رخ نے بھی اس رات کے بعد آج ہی ایک دوسری کے ساتھ کھل کر مستی کی تھی ، اور میں بھی ان کی مستی میں شامل رہا اور ان کی سیکسی باتیں سن کر مٹھ بھی ماری ، صبح ہونے ہی والی تھی جب ہم تینوں سوئے۔

        صبح میں اپنے ٹائم پر ہی اٹھا اور فریش ہو کر ناشتہ کیا اور کالج چلا گیا ، سارا دن وہی روٹین کے کام ، میں بڑی بے صبری سے لبنیٰ باجی کے میسج کا انتظار کر رہا تھا ۔ میں ان کے بارے میں سوچ سوچ کر بہت جذباتی ہو رہا تھا ، وہ ابھی زیادہ کھلی نہیں تھی ، لیکن میں جانتا تھا کہ وہ بہت جلد فری ہو جائیں گی ، جو ایک دن میں یہاں تک پہنچ گئیں ہیں ، وہ مجھے بہت دور تک لے کر جائے گی ۔ میری آنکھوں کے سامنے لبنیٰ باجی کا جسم گھوم رہا تھا ، میں سوچ رہا تھا کہ جب میں اسے ننگا کروں گا تو کیسا لگے گا ، اور جب میں اپنے لن سے لبنیٰ باجی کی پھدی چود رہا ہوں گا تو میری فیلنگز کیسی ہوں گی ، کیا لبنیٰ باجی مجھ سے اپنی گانڈ بھی مروائیں گی ، کیا پتہ وہ صرف باتوں کے ذریعے ہی چسکے لینا چاہتی ہو اور اس کا سیکس کا کوئی ارادہ نہ ہو ۔ وہ مجھے میسج کیوں نہیں کر رہی ، اور اسی طرح کے بہت سے سوال تھے جو میں سارا دن سوچتا رہا ، اور ان سوالوں کے جواب جلد از جلد حاصل کرنا چاہتا تھا جو صرف لبنیٰ باجی ہی دے سکتی تھی ، لیکن ان کا ابھی تک کوئی میسج نہیں آیا تھا ، شام ہو چکی تھی ، میں گھر واپس آگیا تھا اور چھت پر ایسے ہی ٹہل رہا تھا ، مجھے پتہ بھی تھا کہ اگر لبنیٰ باجی چھت پر نظر آبھی گئی تو اس نے کوئی ایسی ویسی حرکت یا بات نہیں کرنی ، لیکن میں پھر بھی ان کو دیکھنے کے لیے بے چین ہو رہا تھا ، میں دیکھنا چاہتا تھا کہ وہ مجھے دیکھ کر کیسا ری ایکٹ کرتی ہے ۔ لبنیٰ باجی مجھے ایک دو بار ادھر ادھر جاتی ہوئی نظر بھی آئیں لیکن انھوں نے میری طرف دیکھا بھی نہیں ، یا دیکھا ہوگا بھی تو جان بوجھ کر اگنور کر دیا ، لبنیٰ باجی کی دوسری بہنیں بھی چھت پر گھوم رہی۔ تھیں ۔ جب کافی دیر کچھ نہ ہوا تو میں نیچے آگیا اور کھانا کھا کر ٹی وی دیکھنے لگا ۔ اور جبھی میرے بھائی کی کال آگئی اور سب ٹی وی چھوڑ کر بھائی سے بات کرنے لگے ۔ سب سے بات کرنے کے بعد جب میری باری آئی تو میں نے سب سے پہلے کیمرے والے موبائل کی ڈیمانڈ کی ، جو میں کافی دنوں سے سوچ رہا تھا ، بھائی نے وعدہ کیا کہ اس بار وہ پاس ہونے پر مجھے کیمرے والا موبائل لازمی دیں گے ۔ بھائی سے بات کرکے میں بہت خوش ہو گیا اور اسی خوشی میں نوشابہ کو میسج کرنے لگا ۔

        میں : ۔ ہائے نوشابہ : ۔

        نوشابہ : ۔ جی جناب ! خیر تو ہے آج خود ہی میسج کردیا ، بڑی بات ہے ۔

        میں : ۔ کونسا پہلی مرتبہ کیا ہے ؟

        نوشابہ : ۔ ہاں ہاں ، مجھے پتہ ہے جتنا تم پہلے کرتے ہو ، ہمیشہ پہلے مجھے ہی کرنا پڑتا ہے ۔

        میں : ۔ اچھا بابا تم ہی پہلے کرتی ہو ، مگر آج تو میں نے کر لیا ہے نا پہلے ۔ ابھی بھائی کا فون آیا تھا ، انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ مجھے کیمرے والا فون لاکر دیں گے ۔

        نوشابہ : ۔ اچھا جی ! یہ تو بڑی اچھی بات ہے ۔

        میں : ۔ ہاں جی ! جب میرے پاس کیمرے والا فون ہوگا تو میں تمھاری ڈھیر ساری تصویریں اتار لوں گا ۔

        نوشابہ : ۔ وہ کس لیے جناب ؟؟؟؟

        میں : ۔ اس لیے کہ جب میرا دل دل چاہے گا میں اپنے شہزادی کو دیکھ لیا کروں گا ، اور ۔۔۔

        نوشابہ : ۔ اور کیا ؟؟؟؟؟؟؟

        میں : ۔ اور یہ کہ تمھارے اور ماہ رخ کے ساتھ سیکس کی ویڈیو بھی بنالیں گے ۔

        نوشابہ : ۔ بے شرم !!!! ماہ رخ کے چاہے بنا لینا ، لیکن میں نے اپنی کوئی نہیں بنانے دینی ، آئی سمجھ ۔

        میں : ۔ وہ کیوں جی ؟؟؟؟

        نوشابہ : ۔ مجھے شرم آتی ہے ۔

        میں : ۔ اور ماہ رخ کو نہیں آتی کیا ؟؟

        نوشابہ :۔ نہیں اس کو تو بالکل بھی نہیں آتی ، گانڈ کا درد ابھی ختم ہوا نہیں ہے اور وہ پھر سے لن ، لن ، کرنے لگی ہے ۔

        میں : ۔ بہت گرم ہے قسم سے تمھاری بہن ، تم پتہ نہیں کس پر گئی ہو ، ٹھنڈی برف ۔

        نوشابہ : ۔ ایک بار شادی ہو جانے دو ، پھر دکھاتی ہوں تمہیں کہ میں کتنی گرم ہوں ، تمھارے واٹر پمپ نے جواب دے جانا ہے پر میری آگ نہیں بجھنی ۔

        میں : ۔ او بس کرو ! ایویں چھوڑتی رہتی ہو تم ساری بہنیں ، وہ ماہ رخ بھی تو لمبی لمبی ڈینگیں مارتی تھی ، اس کا حال تو تم نے دیکھ ہی لیا ہے ، شادی کے بعد اپنا بھی دیکھ لینا ۔

        نوشابہ : ۔ وہ ماہ رخ ہے ، اور میں نوشابہ ہوں ، میں تمہیں اس کی طرح کرنے ہی نہیں دوں گی ، میں تو سارا کنٹرول اپنے ہی ہاتھ میں رکھوں گی ۔

        تبھی میرے نمبر پر لبنیٰ باجی کا میسج آیا ، میں نے نوشابہ کو اس کے بارے میں نہیں بتایا بلکہ بہانہ بنا دیا کہ میرے سر میں درد ہے اور اب میں سونے لگا ہوں ، نوشابہ نے بھی میری طبیعت کا سن کر بائے بول دیا ۔ اس کے بعد میں نے لبنیٰ باجی سے بات شروع کی ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ، کیا تم فری ہو ؟؟

        میں : ۔ جی ؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ کیا ہو رہا ہے ؟؟

        میں : ۔ آپ کے میسج کا انتظار کر رہا تھا ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ میرے میسج کا انتظار کیوں کر رہے تھے ؟؟

        میں : ۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کون ہیں اور مجھ سے کیا کرانا چاہتی ہو ؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ تمھیں بہت جلدی ہے کچھ کرنے کی ۔۔۔۔

        میں : ۔ ہاں !!! آپ نے جو بھی کرانا ہے جلدی سے کرا لو ، اور یہ بھی بتادو کہ آپ ہو کون ؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ اور اگر میں نہ بتاؤں تو ؟؟

        میں : ۔ تو پھر میں کیا کر سکتا ہوں ، آپ کی مرضی ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، بے چارہ ، ارسلان ۔۔۔۔

        میں : ۔ بے چارہ نہیں ہوں میں ، بس تمھارے آگے پھنس گیا ہوں ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ چل جھوٹے ! میرے آگے تو کچھ بھی نہیں پھنسا ۔

        مجھے اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایسی بات کریں گی ، ان کی اس بات سے میرے اندر مزے کی لہریں اٹھنے لگیں ۔ دیکھنے میں تو بہت شریف لگتی تھیں ، لیکن اندر سے وہ کیسی ہیں وہ اب ظاہر ہو رہی تھی ۔ اس نے سوچا ہوگا کہ ارسلان کو کونسا پتہ ہے کہ میں کون ہوں ، لیکن میں تو اسے پہچان چکا تھا ، میں نے سوچا کہ جب لبنیٰ باجی خود کھل رہی ہیں تو مجھے بھی کھل کر اسے مزے دینا چاہیے

        میں : ۔ اسکا مطلب کہ آپ کے آگے کوئی رکاوٹ ہی نہیں ہے ، سب کچھ سیدھا اندر ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ چل اوئے کمینے ۔۔ میرا مطلب کوئی بھی نہیں پھنسا ، مطلب آج تک کوئی بھی نہیں ۔

        میں : ۔ اوہ اچھا ، اچھا ، میں تو کچھ اور ہی سمجھ بیٹھا تھا ۔

        لبنیٰ باجی :۔ ویسے ، ارسلان تمہیں دیکھنے سے لگتا تو نہیں کہ تم اتنے تیز ہو ۔

        میں : ۔ دیکھنے میں تو آپ بھی کافی شریف لگتی ہو ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ کیا مطلب ؟ تم جانتے ہو میں کون ہوں ؟؟؟؟

        میں : ۔ نہیں پر تم جو بھی ہو ، لبنیٰ باجی کی بہنوں میں سے ہی ہو نا ، اور ان کی سب بہنیں شریف ہی لگتی ہیں اور تم بھی انھیں میں سے تو ہو ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، اور لبنیٰ باجی تو کچھ زیادہ ہی شریف ہیں ۔

        میں : ۔ ہنس لو خوب ہنس لو ، اگر باجی کو پتہ چل گیا نا تو تمھاری خیر نہیں ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اور باجی کو بتانا کس نے ہے ؟؟؟؟

        میں : ۔ جس نے تمھیں ہمارا بتایا تھا ۔ میرا مطلب ہے اتفاق سے کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔



        لبنیٰ باجی : ۔ اچھا ، باجی نے جو کرنا ہے کر لے ، میں ڈرتی نہیں ہوں اس سے ۔

        میں : ۔ اچھا جی ! تو پھر تم کس سے ڈرتی ہو ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ میں کسی سے بھی نہیں ڈرتی ۔۔۔۔

        میں : ۔ میرے پاس ایک چیز ہے ، جس سے اکثر لڑکیاں ڈر جاتی ہیں ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ کیا چیز ہی ایسی تمھارے پاس جس سے صرف لڑکیاں ہی ڈرتی ہیں ؟؟؟؟؟

        میں : ۔ لن ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، لن بھی بھلا ڈرنے کی کوئی چیز ہے ، لن تو لڑکیوں کا پسندیدہ کھلونا ہوتا ہے کھیلنے کے لیے ۔

        میں : ۔ اس دن ماہ رخ کو دیکھا تھا نا ، کیسے رو رہی تھی ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ وہ تو بیچاری بچی تھی ، جس پر تم نے ظلم کیا تھا ، کبھی مجھ سے واسطہ پڑا نا تو میں بتاؤں گی تم کو ۔

        میں : ۔ تو آجاو ، دیکھ لیتے ہیں ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ بڑی جلدی ہے تمھیں ، پہلے جان تو لو ، میں کون ہوں ؟؟؟

        میں : ۔ تم جو بھی ہو ، تمھارے ساتھ پھدی تو لگی ہوئی ہے نا ؟؟؟؟

        لبنیٰ باجی : ۔ ہاں لگی ہوئی ہے ، پھر ؟؟

        میں : ۔ تو آپ جو بھی ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، مجھے صرف پھدی سے مطلب ہے ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ مطلب تمھیں جس کی بھی پھدی ملے گی تم لے لو گے ؟؟؟

        میں : ۔ ہاں ، آپ ایک بار کہہ کر تو دیکھو ۔

        لبنیٰ باجی : ۔ اچھا تو پھر آو اور میری پھدی لے لو آکے ۔

        میں : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، ایک بار پاس آکر تو کہو ۔۔۔۔

        جاری ہے ۔
        جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
        ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

        Comment


        • #24
          لبنیٰ باجی : ۔ لو جی ! پھدی بھی میں ہی دوں اور پاس بھی میں ہی آؤں ۔

          میں : ۔ اگر میں پاس آجاؤں تو کیا تم مجھے پھدی دے دو گی ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ، اگر موڈ اچھا ہوا تو ۔

          میں :۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، یہ کیا بات ہوئی ؟؟؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ اچھا چلو ایسا کرتے ہیں کہ تم مجھے ڈھونڈ لو یعنی میں کون ہوں ، پھر میں تمھیں اپنی پھدی دے دوں گی ۔

          میں : ۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ اب اپنی بات سے مکرنا نہیں ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ نہیں مکروں گی ۔۔۔۔۔ ویسے ارسلان آج تک کتنی لڑکیوں کی پھدی مار چکے ہو ؟؟؟؟

          میں : ۔ ایک کی بھی نہیں ۔۔۔ بس ماہ رخ کی پھدی کے اوپر لن رگڑا ہے اور اس کی گانڈ ماری تھی اس رات ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، باتیں تو ایسے کرتے ہو جیسے تم نے کتنی لڑکیوں کو اپنے لن سے ہلاک کر رکھا ہے ۔

          میں : ۔ اب تم سچ سچ بتاؤ کیا تم نے کبھی لن لیا ہے اپنی پھدی کے اندر ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ یہ تو تمھیں خود ہی پتہ لگانا ہو گا ، جب مجھے ڈھونڈ لو گے ۔

          میں : ۔ واہ جی واہ ، یہ تو غلط ہے ، تم مجھ سے تو سب کچھ پوچھ لیتی ہو اور خود کچھ بتاتی نہیں ہو ۔

          لبنیٰ باجی: ۔ تم صرف اس لیے بتا دیتے ہو کیونکہ تمھارے پاس انکار کا آپشن نہیں ہے ، جبکہ میرے پاس ہے ، خیر باقی باتیں پھر کبھی ، ابھی تو بائے ۔

          لبنیٰ باجی سے بات کرکے مجھ بہت اچھا لگتا تھا ، مجھے اس بات کی پوری امید تھی کہ لبنیٰ باجی میرے ساتھ سیکس کرنا چاہتی ہے ۔ کیونکہ وہ اگر ایسا نہ چاہتی تو اس قسم کی باتیں کرنے کا کوئی مطلب نہیں بنتا تھا ۔ مجھے شدت سے اس دن کا انتظار تھا جب لبنیٰ باجی مجھے چودنے کے لیے بولیں گی ۔ لیکن میں کوئی جلد بازی بھی نہیں کرنا چاہتا تھا ، میں چاہتا تھا کہ پہلے وہ میرے ساتھ اچھی طرح سے کھل جائے اس کے بعد کوئی قدم اٹھاؤں گا ۔ لبنیٰ باجی نے کہہ تو دیا تھا کہ تم مجھے ڈھونڈ لو پھر میں تمھیں پھدی مارنے دوں گی ، مگر مجھے ان کی بات پر یقین نہیں تھا ۔ میری چھٹی حس یہ کہہ رہی تھی کہ لبنیٰ باجی ابھی یہ چیک کرنا چاہتی ہے کہ کہیں میں ان کو پہچان تو نہیں گیا ہوں ، یا پھر یہ دیکھنا چاہتی ہو کہ مجھے ان بہنوں میں سے کس پر شک ہے ۔ خیر جو بھی تھا میں اس معاملے میں بالکل بھی رسک نہیں لینا چاہتا تھا ،

          اسی طرح لبنیٰ باجی سے بات کرتے ہوئے تقریباً ایک ہفتہ ہو گیا تھا ۔ اس دوران نوشابہ اور ماہ رخ سے بھی بات ہوتی رہی ، مگر پتہ نہیں میرا فوکس اب لبنیٰ باجی پر زیادہ ہو گیا تھا ، کیونکہ نوشابہ اور ماہ رخ تو مانی ہوئی تھی ان پر تو محنت کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ ان کا تو مجھے پتہ ہی تھا کہ جب بھی موقع ملے گا میں جو چاہوں گا ان کے ساتھ کر لوں گا ، وہ مجھے منع تو نہیں کر سکتیں تھیں ۔ لیکن لبنیٰ باجی کا معاملہ ایسا نہیں تھا ، ان کو ابھی اچھی طرح سے سیکس کے لیے راضی کرنا ضروری تھا ، مجھے ان سے باتیں کر کے بہت اچھا محسوس ہوتا تھا لبنیٰ باجی بھی اب مجھ سے کافی فری ہو گئیں تھیں ، وہ میرے ساتھ فل گرما گرم سیکسی باتیں کیا کرتی تھیں ، میں بھی اب یہ سلسلہ آگے بڑھانے کے بارے میں سوچ رہا تھا ، میں نے فیصلہ کیا کہ آج جب لبنیٰ باجی سے بات ہوگی تو میں ان سے کھل کر سیکس کے بارے میں پوچھنے کی کوشش کروں گا ، لیکن میرے بات کرنے سے پہلے لبنیٰ باجی نے خود ہی بات کر دی ، بات شروع ہونے کے بعد رسمی سی سلام دعا کے بعد وہ سیدھی پوائنٹ پر آگئیں ، باجی بھی روز گرم گرم ، سیکسی سیکسی باتیں کرکے کافی گرم ہو چکی تھیں اور اب وہ بھی آگے بڑھنا چاہتی تھیں ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ، ہمیں آج کتنے دن ہو گئے ہیں ایسی باتیں کرتے ہوئے ، تمھارا دل نہیں کرتا کہ اب آگے بڑھا جائے ۔

          میں : ۔ کرتا تو ہے ، مگر آپ نے کونسا میری بات مان لینی ہے ، اس لیے کچھ کہتا ہی نہیں ہوں ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ کیا دل کرتا ہے تمھارا ؟؟؟

          میں : ۔ سچ پوچھیں تو میرا دل آپ کو ,,چودنے ،، کو کرتا ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ یہ ,,چودنا ،، کیا ہوتا ہے مجھے تو اس کا نہیں پتہ ؟؟؟

          میں : ۔ میرا آپکی پھدی میں اپنا لن ڈالنے کا دل کرتا ہے ، اب پتہ چل گیا ,,چودنا ،، کیا ہوتا ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہااااااائے ارسلان ، کتنے ظالم ہو تم ، میری پھدی کو پھاڑنے کے چکروں میں ہو ۔

          میں : ۔ نہیں پھٹتی ، تمہیں بہت مزہ آئے گا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ نوشابہ اور ماہ رخ کافی نہیں ہیں جو تم میری بھی لینا چاہتے ہو؟؟؟؟

          میں : ۔ پھدیاں تو جتنی مل جائیں کم ہیں ، اور ہر پھدی کا نیا ہی مزہ ہوتا ہے ، ویسے آپ کو بھی تو لن کی ضرورت ہے نا ، اپنی پھدی کے لیے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ تمھیں یہ کس نے کہہ دیا کہ مجھے لن کی ضرورت ہے ۔

          میں : ۔ آپ کی باتوں نے ، اور اس کے علاوہ بھی ، آپ اس رات چھت پر اتنی ٹھنڈ میں کسی کام سے تو گئی نہیں ہوں گی ، لن کی ہی تلاش میں گئی ہوں گی ادھر ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ضروری تو نہیں ہے کہ سب لوگ ہی تمھاری طرح ہوں ہو سکتا ہے مجھے اور کوئی کام ہو وہاں پر ۔

          میں : ۔ آپ کی باتیں پڑھ کر تو مجھے یہی لگتا ہے کہ بات کچھ ایسی ہی ہوگی ورنہ اتنی ٹھنڈ میں کسی کا دماغ خراب ہوا ہے کہ وہ چھت پر گھومتا رہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ بڑے چالاک ہو تم ارسلان ۔

          میں : ۔ تو بتاؤ نا ، اس رات کس سے ملنے کے لیے چھت پر گئیں تھیں، میں سچ کہہ رہا ہوں نا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ نہیں ملنے کے لیے نہیں ، فون پر بات کرنے کے لیے نکلی تھی ۔

          میں : ۔ کس سے بات کرنے ؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ ظاہر ہے رات کے اس وقت اپنے بوائے فرینڈ سے ہی بات کروں گی ۔

          میں : ۔ آپکا بوائے فرینڈ ہے تو آپ نے اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ تو ضرور کیا ہی ہوگا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاں کیا تو ہے ، مگر صرف ایک دو بار ۔

          می۔ : ۔ کیا کچھ کر چکی ہو ؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ سب کچھ ۔۔۔۔۔۔

          میں : ۔ سب کچھ کر چکی ، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ تمھاری پھدی بھی پھاڑ چکا ہوگا ، پھر مجھے کیوں کہہ رہی تھیں کہ میری پھدی پھاڑنی ہے ؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، میں نے اندر نہیں لیا بس اوپر اوپر سے کروایا ہے ۔

          میں : ۔ میرا تو اندر لو گی نا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ جب میں نے اس کا اندر نہیں لیا جس سے شادی کرنی ہے ، تو تمھارا کیسے لے لوں گی اندر ؟؟؟

          میں : ۔ اندر لینے میں کیا مسئلہ ہے ، اصل مزہ تو اندر لے کر ہی آتا ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاں مزہ تو ہے مگر شادی سے پہلے اندر لے لو تو اکثر لڑکے شادی کیے بغیر ہی چھوڑ دیتے ہیں اور دوسری کے چکر میں پڑ جاتے ہیں ۔

          میں : ۔ واہ بس اتنا ہی اعتماد ہے اپنے پیار پر ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ تم کو بھی تو نوشابہ اپنی پھدی نہیں دیتی ، وہ بھی تو یہی کہتی ہے کہ شادی کے بعد دوں گی ۔

          میں : ۔ وہ ایسا میری وجہ سے ہی کر رہی ہے ، اس نے مجھے کرنے کو کہا تھا مگر اس روز میں ڈر گیا اور اس دن نہیں کیا تو وہ ناراض ہو گئی اور ضد پکڑ لی کہ اب شادی کے بعد ہی دوں گی ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ کیسے مرد ہو تم ، ایک لڑکی کی ضد ختم نہیں کر سکتے ۔

          میں : ۔ اصل مرد وہی ہوتا ہے جو اپنی عورت کی ہر ضد اور ہر خواہش پوری کرے ، اوکے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ اچھا جی ! تو پھر مجھ کو کیوں فورس کر رہے ہو ؟؟؟

          میں : ۔ میں نے کب فورس کیا ہے ۔۔۔ تم نے خود ہی تو کہا تھا کہ آگے بڑھنے کو دل نہیں کرتا ، تو جو میرا دل کرتا ہے میں نے آپ کو بتا دیا ہے اب آگے آپ کی مرضی ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ چلو پھر ایسا کرو ، مجھے اپنا لن دکھاؤ ، اگر مجھے اچھا لگا تو میں کچھ سوچوں گی ۔

          میں : ۔ مگر میں تمھیں اپنا لن کیسے دکھاوں ؟؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ جیسے اس رات وہ شو دکھایا تھا ویسے ہی دکھا دو ، تم چھت پر آو اور اپنے لن کو ننگا کر کے اس پر موبائل کی لائٹ ڈالنا تو میں دیکھ لوں گی ۔

          میں : ۔ اور اگر کسی اور نے بھی دیکھ لیا تو ؟؟؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ تم اس وقت آنا جب کوئی اور نہ ہو ،اور اسی وقت دکھا دینا ۔

          میں : ۔ کیا تم بھی مجھے اپنی پھدی دکھاو گی ؟؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ جی نہیں ، مجھے تمھارے سامنے نہیں آنا ، اگر میں تمھارے سامنے آؤں گی تو تم مجھے پہچان لو گے ۔

          میں : ۔ تم نقاب کر لینا پھر نہیں پہچان پاؤں گا ، تم صرف اپنی پھدی اور ممے دکھا دینا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ نہیں جی ! میں کوئی رسک نہیں لے سکتی ۔

          میں : ۔ یہ کیا بات ہوئی ، تم تو میری کوئی بات ہی نہیں مانتی ہو ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ اچھا چلو ایسا کرتے ہیں کہ اگر مجھے تمھارا لن پسند آگیا اور میں نے تمھارے ساتھ کچھ کرنے کا فیصلہ کر لیا تو میں بھی تمہیں اپنی پھدی اور ممے دکھا دوں گی ۔

          میں : ۔ ویسے تمھاری پھدی ہے کیسی ؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ جیسی سب لڑکیوں کی ہوتی ہے ۔

          میں : ۔ سب لڑکیوں کی ایک جیسی تو نہیں ہوتی نا ، سب کی شیپ مختلف ہوتی ہے ، کسی کی چھوٹی ہوتی ہے کسی کی بڑی ہوتی ہے کسی کی پھولی ہوئی ، وغیرہ وغیرہ ، تمھاری پھدی کی شیپ کیسی ہے ، چھوٹی ہے یا بڑی ہے؟

          لبنیٰ باجی : ۔ یہ اب مجھے نہیں پتہ ، پھدی تو پھدی ہوتی ہے چھوٹی ہے یا بڑی مجھے کیا پتہ ۔

          میں : ۔ اچھا تم ایسا کرو کہ ابھی اپنی پھدی پر ہاتھ رکھو اور چیک کرو کہ وہ تمھارے ہاتھ پر کہاں تک آتی ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ وہ کیوں جی ؟؟؟؟

          میں : ۔ کرو نا ، میں نے بھی تو ابھی تمھیں اپنا لن دکھانا ہے ، تم میرے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتی ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ایک منٹ ٹھہرو ۔ (پھر تھوڑی دیر کے بعد لبنیٰ باجی کا میسج آیا ) میری پھدی پورے ساڑھے تین انچ لمبی ہے ۔

          میں : ۔ واو ! بالکل پرفیکٹ سائز ہے آپ کی پھدی کا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہا ، اچھا جی ، شکریہ ۔

          میں : ۔ تمھیں کیسا لن پسند ہے ؟ بڑا یا چھوٹا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ پتہ نہیں ، یہ تو دیکھوں گی تب پتہ لگے گا کہ مجھے تمھارا لن کیسا لگتا ہے ۔

          میں : ۔ تمہیں میرا لن پسند تو آ جائے گا نا ؟؟؟؟؟

          لبنیٰ باجی : ۔ ابھی کیسے بتا سکتی ہوں ، پہلے دیکھ تو لوں ۔



          اسی طرح باتیں کرتے ہوئے ہمیں رات کے 10 بج گئے اتنی گرما گرم باتیں کر کے میرا لن فل ہارڈ ہو چکا تھا ، جب ہمیں یقین ہوگیا کہ اب آس پاس کی چھتوں پر کوئی نہیں ہوگا اور ہمیں اور کوئی نہیں دیکھے گا ، تو ہم دونوں اپنی اپنی چھت پر آگئے ، میں چھت پر باجی کی چھت والی سائیڈ پر کھڑا ہو گیا اور باجی لبنیٰ کہیں نظر نہیں آرہی تھی ، میں نے وہاں آتے ہی باجی کو میسج کیا ، کہاں ہو ؟؟؟ تو باجی لبنیٰ نے جواب دیا ، میں جہاں بھی ہوں اسے چھوڑو ، تم مجھے صاف نظر آرہے ہو ، اور اب نکالو اپنا لن ، جلدی سے ۔

          میں : ۔ یار یہ بھی کوئی بات ہے کہ میں یونہی اپنا لن نکال کر کھڑا ہو جاؤں ، مجھے پتہ تو ہو کہ تم کہاں پر ہو ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ میں اپنی چھت پر پردے کے پاس بیٹھی ہوئی ہوں ، اور مجھے تم صاف نظر آرہے ہو چلو اب جلدی کرو نکالو اپنا لن ۔

          میں : ۔ لیکن نیچے سے اوپر آتے ہوئے یہ بیٹھ گیا ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ واہ بھئی واہ کیا خوب ، کوئی حال نہیں تمھارا بھی ، اتنی سی دیر میں لن بیٹھ بھی گیا ، شور تو بہت مچایا ہوا تھا پھدی لینے کا ۔

          میں : ۔ تم ایک بار پھدی سامنے تو کرو پھر دیکھو کیسے کھڑا ہوتا ہے ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ وہ تو بعد میں دیکھا جائے گا ، پر اب یہ کھڑا کیسے ہوگا ؟؟؟

          میں : ۔ سیکسی سیکسی باتیں کرو ، خود ہی کھڑا ہو جائے گا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ کیا کہوں تم ہی کچھ بتاؤ ؟

          میں : ۔ کیسی لڑکی ہو ، کسی کا لن کھڑا کرنا بھی نہیں آتا ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان جلدی کرو ، میری پھدی تمھارے لن کے لیے ترس رہی ہے ۔۔۔۔ پلیزززززز ارسلان میری پھدی میں اپنا لن ڈال دو ، میں اپنی پھدی میں تمھارا لن لینا چاہتی ہو ، پلیززززززز

          میرا لن جو اوپر آتے آتے تھوڑا سا ڈھیلا ہوگیا تھا لبنیٰ باجی کی باتیں سن کر پھر سے کھڑا ہونا شروع ہو گیا ۔

          میں : ۔ ہاں ہاں ہو رہا ہے میرا لن کھڑا ، تم سچ میں میرا لن اپنی پھدی میں لو گی ؟

          لبنیٰ باجی : ۔ جلدی سے اپنا لن کھڑا کرو اور ڈال دو میری پھدی میں ، دیکھو میں پھدی ننگی کر کے بیٹھی ہوں ، میری پھدی تمھارے لن کا انتظار کر رہی ہے ، اب جلدی کرو مار بھی دو میری پھدی پلیززززززز ۔

          میں : ۔ یہ ہوئی نا بات دیکھو میرا لن کھڑا بھی ہو گیا ۔

          جاری ہے ۔
          جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
          ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

          Comment


          • #25


            لبنیٰ باجی : ۔ دکھاو گے تو دیکھوں گی نا

            میں نے اپنی قمیض آگے سے اٹھا کر اپنے منہ سے پکڑ لی اور نالا کھول کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور لبنیٰ باجی کو میسج کیا ، کس سائیڈ پر ہو ، میں اپنا منہ کس طرف کروں ،

            لبنیٰ باجی : ۔ تم بالکل ٹھیک جگہ پر کھڑے ہو اب اپنی شلوار نیچے کر بھی دو ۔۔۔۔۔

            میں نے اپنی شلوار کو نیچے کیا اور موبائل کی روشنی اپنے لن پر ڈالنے لگا ، میرا لن اوپر نیچے جھٹکے کھا رہا تھا ، کوئی آدھے منٹ کے بعد لبنیٰ باجی کا میسج آیا ،

            لبنیٰ باجی : ۔ اب دوسری سائیڈ پر رخ کرلو سامنے سے ٹھیک نظر نہیں آرہا ، سائیڈ پوز سے ٹھیک نظر آئے گا ۔

            میں نے سائیڈ پوز بنا لیا ، کچھ دیر بعد میں نے شلوار اوپر کی اور لبنیٰ باجی کو میسج کیا ۔

            میں : ۔ ہاں تو جناب ، کیسا لگا میرا لن ؟

            لبنیٰ باجی : ۔ یار تمھارا لن تو بہت بڑا ہے ۔ میں تو تمھیں بچہ سمجھتی تھی ، کیسے کر لیا اپنے لن کو اتنا بڑا ؟؟؟

            میں : ۔ کیوں آپ کو پسند نہیں آیا میرا لن ؟؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ لن تو اچھا لگا ۔۔۔۔ پر بہت بڑا ہے ۔۔۔۔ بہت حوصلہ ہے بھئی ماہ رخ کا جس نے تم سے گانڈ مروا لی ہے ۔

            میں : ۔ اب اتنا بھی بڑا نہیں ہے ۔۔۔۔۔ او ماہ رخ تو اب بھی تیار ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ تو روز مجھے کہتی ہے ، میری گانڈ تو مار لی ہے اب میری پھدی کا بھی کچھ کرو ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ بڑی ہمت ہے بھئی اس لڑکی کی جو اتنا بڑا اندر لے لیتی ہے ۔

            میں : ۔ تم بھی کوشش کرو ، دیکھنا بڑے آرام سے چلا جائے گا تمھارے اندر ، اور مزہ بھی بہت آئے گا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ نا بابا نا میں تو نہیں لے سکتی اتنا بڑا اور مجھے ماہ رخ کی حالت یاد ہے ابھی تک ۔

            میں : ۔ واہ جی واہ ، یہ کیا بات ہوئی اب ؟؟؟؟؟ ، تو اب تم سچ مچ کچھ بھی نہیں کرو گی میرے ساتھ ؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ نہ جی نا ، اتنا بڑا لن تو میں کبھی خواب میں بھی نہ لوں ، ہاں اگر چھوٹا ہوتا تو پھر میں کچھ سوچ سکتی تھی ۔

            مجھے لبنیٰ باجی کی باتیں سن کر بہت غصہ آرہا تھا ۔ مجھے ایسا لگ بھی رہا تھا کہ شاید وہ مجھ سے مذاق کر رہی تھی اور مجھے تنگ کر رہی تھی ، لیکن جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کی نوشابہ کے علاوہ میں کسی اور کے نخرے برداشت نہیں کرسکتا تھا ، مجھ لبنیٰ باجی پر بہت غصہ آرہا تھا اتنا کچھ کرنے کے بعد اور اتنے دنوں تک مجھ سے سیکسی باتیں کرنے کے بعد اب وہ نخرے کر رہی تھی ۔ بلیک میلنگ کا ڈر تو اب مجھے رہا نہیں تھا کیونکہ اب میرے پاس لبنیٰ باجی کے بہت سے میسج محفوظ تھے جن میں انھوں نے میرے ساتھ بہت سی گندی گندی باتیں کی ہوئی تھیں ۔ اب اگر وہ کسی کو ہمارا بتاتی تو میں بھی سب کو وہ میسج دکھا سکتا تھا اور دوسرے مجھے یہ بھی پتہ تھا کہ وہ لبنیٰ باجی ہے اگر وہ کسی کو بتانے کا کہتی تو میں بھی اس بات پر اسے بلیک میل کر سکتا تھا ، یعنی اب ہم دونوں ایک دوسرے کے کانے ہو چکے تھے اور جہاں دونوں کے پاس ایک دوسرے کے راز ہوتے ہیں تو وہ راز کھلا نہیں کرتے ، میں نے غصے سے تلملاتے ہوئے لبنیٰ باجی کو میسج لکھ مارا ۔

            میں : ۔ اگر تم نے نہیں لینا تو اپنی امی کو بھیج دو میں اس کی پھدی میں ڈال دوں گا اپنا لن ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ یہ کیا بکواس کر رہے ہو ارسلان ۔ جا کے اپنی ماں کی پھدی میں ڈال لو اگر اتنی ہی آگ لگی ہوئی ہے تو ۔

            لبنیٰ باجی کی گالی سن کر تو میں بالکل ہی آوٹ ہو گیا اور پھر پتہ نہیں میں اسے کیا کیا کہہ گیا جو جو گالیاں مجھے یاد تھیں سب اسے دے ڈالیں ۔

            میں : ۔ تیری ماں کی پھدی ، کتی عورت اگر پھدی نہیں مروانی تھی تو اتنے دنوں سے اپنی بہن کیوں چدوا رہی تھی مجھ سے گشتی کی بچی ۔ اور اس کے علاوہ بھی جو گالیاں دے سکتا تھا دے ڈالیں ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ بدتمیزی بند کرو ، تم کو یہ تمھاری بدتمیزی بہت مہنگی پڑے گی ، بہت پچھتاؤ گے تم ۔

            میں : ۔ میرے ساتھ تم بھی پچھتاؤ گی ، گشتی کی بچی ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ کر لو جتنی بکواس کرنی ہے ، صبح ہونے دو پھر دیکھنا تم ۔

            میں : ۔ جاؤ جو کرنا ہے کر لو ، صبح جو ماں چدوانی ہے ابھی جاکر چدوا لو ۔۔۔۔۔ پر اتنا یاد رکھنا ، جو اتنے دنوں سے چسکے لے رہی تھی نا میرے ساتھ ، وہ سب میسج میرے پاس محفوظ ہیں ۔۔۔۔ اور ہاں کسی خوش فہمی میں مت رہنا مجھے معلوم ہے کہ تم کون ہو ، اب صبح میرے لن پر چڑھنے سے پہلے اچھی طرح سے سوچ لینا ، بائے ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ کون ہوں میں ؟؟؟؟؟

            میں : ۔ یہ تو صبح سب کے سامنے ہی بتاوں گا ، جب تم بتاو گی ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ ایسا کہہ کر تم بچ نہیں سکتے ۔۔۔۔۔۔ ایسا تم صرف اس لیے کہہ رہے ہو کہ میں ڈر جاؤں گی ، مگر ایسا نہیں ہوگا سمجھے تم ، تم نے بہت برا کیا ہے اب تم کو میں نہیں چھوڑوں گی ۔ میں : ۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ،خوش فہمی میں نا رہنا میری جان ، تمھاری تسلی کے لیے یہ بتا دیتا ہوں کہ تمھارا نام ,,ل ،، سے شروع ہوتا ہے ۔۔۔ تم تو پتہ نہیں بتاو گی یا نہیں ، مگر اب تم دیکھنا میں تمھارے ساتھ کیا کیا کرتا ہوں ۔۔۔۔ تمھارے یہ میسج پورے گاؤں کے لڑکوں کو نہ پڑھائے تو میرا نام بھی ارسلان نہیں ، بائے ۔

            میری یہ دھمکی کام کر گئی تھی ۔۔۔ لبنیٰ باجی بہت ڈر گئی تھی ، ان کی ایک اور بہن کا نام بھی ,, ل ،، سے شروع ہوتا تھا ، اب وہ جان کر بات کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے ایسا کہہ رہی تھی کہ ہم دو بہنوں کا نا ,, ل ،، سے شروع ہوتا ہے اور میں ان میں سے نہیں ہوں ۔ وہ بہانے بہانے سے مجھ سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور کئی میسج کر چکی تھیں کہ میں کوئی بات کروں ان سے ، مگر میں ان کو کوئی جواب نہیں دے رہا تھا ، لبنیٰ باجی کافی دیر لگی رہی مگر میں نے کوئی رسپانس نہیں دیا ، رات بہت ہو چکی تھی میں نے اپنا موبائل سائلنٹ پر لگایا اور سونے کے لیے لیٹ گیا ۔

            لیٹنے کے بعد جو کچھ ابھی ہوا تھا میں اس کے بارے میں سوچنے لگا ۔ میں نے سارا غصہ تو لبنیٰ باجی پر نکال دیا تھا اس لیے اب میں پر سکون تھا غصہ ختم ہوتے ہی مجھے پچھتاوا ہونا شروع ہو گیا کہ میں نے بہت غلط کر دیا ہے لبنیٰ باجی کے ساتھ ، ایک تو غصے میں میں خود پر کنٹرول بالکل ہی کھو دیتا ہوں ، کئی بار میں نے سوچا کہ آئیندہ احتیاط کروں گا لیکن غصہ آتے ہی سب کچھ بھول جاتا ہوں ، اب میں سوچ رہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ لبنیٰ باجی جان بوجھ کر مزے لینے کے لیے مجھے تنگ کر رہی ہو ، اور یہ بھی ہو سکتا تھا کہ اب ان کا دل نہیں بھی تھا تو شاید کچھ دن کے بعد وہ مان جاتی ۔ کیا مل گیا مجھے اسکو گالیاں نکال کر ، اگر غصہ نہ کرتا تو ہو سکتا تھا کہ وہ مجھے کبھی نہ کبھی اپنی پھدی دے ہی دیتی ، مگر اب تو میں نے سب راستے ہی بند کر دیے تھے ، جیسی گالیاں میں نے انھیں دی ہیں ، اس کے بعد تو وہ مجھ سے بات کرنا تو دور کی بات ہے وہ میرا نام سننا بھی پسند نہیں کرے گی ۔

            اور رہی بات لڑکوں کو میسج پڑھانے کی تو یہ کام میں زندگی بھر نہیں کر سکتا تھا ۔ غصے میں بول تو دیا تھا پر میں ایسا کر ہی نہیں سکتا تھا اگر میں ان کے کچھ کرنے سے پہلے ان کو بدنام کر دیتا تو پھر میرے بچنے کے بھی کوئی چانس نہیں رہنے تھے ، ہم دونوں ایک دوسرے کو صرف دھمکیاں ہی دے سکتے تھے ، کر کچھ بھی نہیں سکتے تھے ۔

            یہ سب سوچتے سوچتے میں سوگیا ، پر مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ اسی رات میرا غصہ بالکل ختم ہو گیا تھا اور غصے کی جگہ پچھتاوے نے لے لی تھی ۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں کبھی لبنیٰ باجی کے ساتھ ایسا کروں گا اور یقیناً لبنیٰ باجی نے بھی کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ میں اتنا بھی بدتمیز ہو سکتا ہوں ۔

            میں نے نوشابہ کو بھی سب کچھ بتا دیا ، وہ بھی مجھ پر بہت غصہ ہوئی ، پر اب کیا ہو سکتا تھا جو ہونا تھا ہوگیا تھا ۔

            اس بات کو دو دن ہوگئے تھے اور لبنیٰ باجی کے میسج بھی آرہے تھے مگر میں جواب نہیں دے رہا تھا ۔ باجی بدنامی کے ڈر کی وجہ سے بار بار میسج کر رہی تھی اور میں پچھتاوے کی وجہ سے جواب نہیں دے رہا تھا ۔ میں تو سوچ بھی نہیں پا رہا تھا کہ میں ان سے کیا بات کروں ، میں نے تو کوئی بہانہ بھی نہیں چھوڑا تھا ۔ اگر میں ان کو یہ نہ کہتا کہ مجھے پتہ ہے تم کون ہو تو یہ بہانہ بھی ہو سکتا تھا کہ میں نے انجانے میں یہ سب کہہ دیا تھا ۔ مگر اب تو اسے بھی پتہ تھا کہ میں نے جانتے بوجھتے ہوئے یہ بدتمیزی کی تھی ، دو دن تک تو میں نے کوئی بات نہیں کی مگر جب لبنیٰ باجی کچھ زیادہ ہی پریشان ہو گئی اور میری منتیں کرنے لگی تو مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں نے ہمت کی اور ان کو جواب لکھا ۔

            میں : ۔ میں بہت شرمندہ ہوں ، مجھے آپ کے ساتھ یہ سب نہیں کرنا چاہیے تھا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ شکر ۔۔۔۔۔ تم نے جواب تو دیا ۔

            میں : ۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ میں آپ سے معافی کیسے مانگوں ، اس لیے جواب نہیں دے رہا تھا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ میں سمجھی کہ تم غصے کی وجہ سے جواب نہیں دے رہے ۔۔۔۔ تم نے کسی کو بتایا تو نہیں ؟؟؟؟

            میں : ۔ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ایسا کیسے کرسکتا ہوں ، وہ تو اس دن پتہ نہیں کیا ہوگیا تھا کہ میں اتنا کچھ بول گیا تھا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ تم نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ ، مجھے حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی کہ تم اتنی بدتمیزی کر کیسے سکتے ہو ؟؟

            میں : ۔ مجھے خود نہیں پتہ چلا اس وقت میں جانے کیا کچھ کہہ گیا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ غلطی میری بھی تھی کہ میں نے تمھارا غصہ کم کرنے کی بجائے تمھیں دھمکیاں دینی شرع کر دیں اور گالیاں بھی دیں ۔

            میں : ۔ نہیں آپ کی کوئی غلطی نہیں ، میں نے ہی غلط کیا تھا ، پلیززززز مجھے معاف کر دیں ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ معافی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے ایک بات تو بتاو ؟؟

            میں : ۔ جی پوچھو !

            لبنیٰ باجی : ۔ کیا تم سچ مچ جانتے ہو میں کون ہوں ؟؟؟؟؟

            مجھے بہانہ ملنے کی امید ہوئی تو میں نے جھوٹ بول دیا ۔

            میں : ۔ نہیں میں نہیں جانتا آپ کون ہو ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ اس وقت تم بڑے یقین سے کہہ رہے تھے ، مجھے پتہ ہے ، تم جانتے ہو میں کون ہوں ؟؟

            میں : ۔ نہیں سچی میں نہیں جانتا اس وقت تو میں نے ایسے ہی جھوٹ بول دیا تھا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ جھوٹ اس وقت نہیں اب بول رہے ہو ، اگر اس وقت تم مجھے نہ جانتے ہوتے تو اب مجھ سے ایسے معافی نہ مانگ رہے ہوتے ۔

            میں : ۔ مجھے پکا نہیں پتہ بس ایک اندازہ لگایا تھا ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ اور تمھارے اندازے کی مطابق میں کون ہوں ؟؟؟؟

            میں سوچ میں پڑ گیا کہ اتنا کچھ ہو گیا اور لبنیٰ باجی لگتا نہیں اب کچھ کہیں گی ، بتا ہی دینا چاہیے ، کیا پتہ کوئی کام بن ہی جائے ۔ ایک تھوڑا سا جو یہ پردہ رہ گیا ہے اس کے اٹھنے کے بعد بھی اگر لبنیٰ باجی بات کرتیں ہیں تو سمجھو کام بن ہی جائے گا ۔ یہ سوچ کر میں نے کہا ۔

            میں : ۔ باجی لبنیٰ ۔

            لبنیٰ باجی : ۔ تمھارے مطابق اگر میں تمھاری باجی لبنیٰ ہوں تو کوئی اپنی باجی کو ایسے گندی گندی گالیاں دیتا ہے ، اور بدنام کرنے کی دھمکی دیتا ہے ۔

            لبنیٰ باجی نے یہاں پر مجھے پھنسانے کی کوشش کی جو میں کامیاب نہیں ہونے دے سکتا تھا اس لیے میں نے بھی پلٹ کر وار کیا ۔

            جاری ہے ۔
            جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
            ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

            Comment


            • #26
              میں : ۔ میں شرمندہ ہوں باجی، اور معافی مانگ تو رہا ہوں ۔۔۔۔ ویسے کوئی باجی بھی اپنے بھائی کو لن دکھانے کا نہیں کہتی ۔

              لبنیٰ باجی : ۔ چل اوئے کمینے ، میں نہیں ہوں تمھاری لبنیٰ باجی ۔

              میں : ۔ سب کے سامنے تو میری باجی ہی رہو گی ، اکیلے میں بے شک نہ بننا میری باجی۔

              لبنیٰ باجی : ۔ کیا مطلب ؟؟ یعنی تم کہنا کیا چاہتے ہو ؟ میں واقعی تمھاری لبنیٰ باجی نہیں ہوں ، تمھیں سمجھ کیوں نہیں آرہا ۔

              میں : ۔ آپ نہ مانو ، مگر میں جانتا ہوں کہ آپ لبنیٰ باجی ہی ہو ۔

              لبنیٰ باجی : ۔ تمھیں اپنے اندازے پر اتنا یقین نہیں ہونا چاہیے۔

              میں : ۔ میرا اندازہ سو فی صد ٹھیک ہے آپ نے مجھ سے بات کرتے وقت ایک غلطی کر دی تھی جس کی وجہ سے میں نے آپ کو پہچان لیا تھا ۔

              لبنیٰ باجی : ۔ کون سی غلطی ، جس سے تمھیں لگا کہ میں لبنیٰ ہوں ؟

              میں : ۔ ,,واہ جی واہ کیا خوب،، آپ ہی بولتی ہو نا اکثر ؟؟؟؟

              لبنیٰ باجی : ۔ اوہ شٹ !!!! بڑے کمینے ہو تم ، اتنی سے بات پکڑ لی تم نے ۔

              میں : ۔ جی ۔

              لبنیٰ باجی : ۔ ویسے جو بھی ہے مگر جانتے بوجھتے تمھیں میرے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ۔

              میں : ۔ آپ بھی تو مجھے جانتی تھیں ، آپ نے بھی تو مجھ اس کام کے لیے مجبور کیا تھا ۔

              لبنیٰ باجی : ۔ میں نے کب کیا تھا مجبور تمھیں ؟؟؟؟

              میں : ۔ اس دن جب آپ نے ہمیں دیکھ ہی لیا تھا تو آپ خاموش رہ جاتیں یا مجھے سمجھا کر بات ختم کر دیتیں ۔ مگر آپ نے میرے منہ سے ساری بات تفصیل کے ساتھ سنی اور سنتے سنتے گرم بھی ہو گئیں ، اور آپ کو ان باتوں میں مزہ بھی آنے لگا ، اور آپ نے آگے بڑھنے کو بھی کہا ، اور آپ نے چھت پر کھڑے ہو کر لن دکھانے کو بھی کہا ۔

              لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ہاں سب قصور تو میرا ہی ہے نا ، اور تم نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی جو مجھے اتنی گندی گندی گالیاں دیں ہیں ۔

              میں : ۔ جو بدتمیزی میں نے آپ کے ساتھ کی تھی میں اس کے لیے آپ سے معافی مانگ چکا ہوں ، اس کے علاوہ جو بھی ہوا ہے وہ سب آپ نے خود کروایا ہے ، ،، میں تو آپ کے ڈر کی وجہ سے آپ کی ہر بات مان رہا تھا ، کہیں آپ کسی کو بتا نہ دو ۔۔۔۔۔

              لبنیٰ باجی : ۔ تو ٹھیک ہے پھر ، اب میں تم سے کچھ بھی نہیں کہوں گی ۔

              میں : ۔ یہ کیا بات ہوئی ، اب آپ ناراض ہو رہی ہو ؟؟؟

              لبنیٰ باجی : ۔ نہیں میں ناراض نہیں ہوں ، مگر اب میں نے تمھیں کچھ بھی نہیں کہنا ، میں تو تمھارے بارے میں کچھ اور ہی سوچ رہی تھی مگر تم تو سارا الزام مجھ پر ہی تھوپ رہے ہو ، بس ٹھیک ہے ، اب جو بھی کرنا ہے تم نے ہی کرنا ہے ۔

              میں : ۔ آپ کرنے دو گی ؟؟؟؟

              لبنیٰ باجی : ۔ ہمت ہے تو کر کے دیکھ لینا ، خود ہی پتہ چل جائے گا کہ میں کرنے دیتی ہوں یا نہیں ۔

              میں : ۔ ویسے یہ تو بتا دو کہ آپ میرے لیے سوچ کیا رہیں تھیں ؟؟؟؟

              لبنیٰ باجی : ۔ وہی سوچ رہی تھی جو تم ہر وقت سوچتے رہتے ہو ۔

              میں : ۔ کیا مطلب ؟؟؟؟؟

              لبنیٰ باجی : ۔ مطلب پھر کبھی سمجھاؤں گی ابھی تو صرف ،،بائے۔۔۔۔

              میرے ساتھ ہمیشہ سے یہی مسئلہ رہا ہے کہ اچھے بھلے ٹھیک معملات چل رہے ہوتے ہیں جنہیں میں اپنی بیوقوفی اور غصے کی وجہ سے بگاڑ دیتا ہوں ، اب آپ لبنیٰ باجی کے مسئلے کو ہی دیکھ لیں ، وہ اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی میرے ساتھ بالکل ٹھیک برتاو کر رہیں تھیں ، چاہیے تو یہ تھا کہ میں بھی حالات کو سنبھالتا اور ان سے کوئی ایسی بات نہ کرتا جس سے ان کی عزت نفس مجروح ہوتی، لیکن میں نے سارا قصور ان کا ہی نکال کر رکھ دیا ، پھر وہی ہوا کہ وہ میری بات کو مائنڈ کر گئیں ۔۔۔۔۔ لڑکیوں کا تو ویسے ہی کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کب کس بات پر منہ چڑھا لیں ، اور میں نے تو لبنیٰ باجی کے ساتھ بہت برا کردیا تھا ، لبنیٰ باجی نے جیسے کہا تھا کہ اب میں کچھ نہیں کروں گی وہ اپنی بات پر قائم بھی رہیں ، ہماری تقریباً روز ہی رات کو بات ہوتی تھی مگر لبنیٰ باجی کی کسی بھی بات سے سیکس کا پہلو نہیں نکلتا تھا ، اور میں بھی ، جب لبنیٰ باجی ہی کوئی سیکسی یا غلط بات نہ کر رہی ہوں ، ان کے ساتھ کوئی سیکسی بات یا غلط حرکت کیسے کر سکتا تھا ۔ دل میں تو دونوں کے ہی تھا کہ پہلے جیسی ہی سچویشن بن جائے مگر وہ اپنی ضد کی وجہ سے چپ تھیں ، اور میں شرم اور جھجک کی وجہ سے پہل نہیں کر رہا تھا ، اسی طرح تقریباً ایک مہینہ گزر گیا ، نوشابہ اور ماہ رخ کے ساتھ بھی روز ہی بات ہوتی تھی ، ہم بس پلان ہی بناتے رہتے تھے لیکن کوئی موقع نہیں مل رہا تھا ۔

              ایک اتوار کالج سے چھٹی کی وجہ سے میں فارغ تھا کھیتوں میں کچھ کام تھا تو میں صبح سے ہی کھیتوں میں آگیا اور کام کرنے لگا ، کام کرتے کرتے دوپہر کا وقت ہوگیا ، میرا کام تقریباً ختم ہونے کے قریب ہی تھا کہ میں نے دیکھا کہ گاؤں کی سائیڈ سے دو لڑکیاں میری ہی طرف آرہی تھیں ، قریب آئیں تو پتہ چلا کہ وہ مشال اور ماہ رخ تھیں ، میں ماہ رخ کو دیکھ کر حیران رہ گیا ، کیونکہ نوشابہ یا ماہ رخ نے مجھے آنے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی ، وہ دونوں میرے لیے کھانا لے کر آئیں تھیں ،ماہ رخ مجھ سے مل کر ہواؤں میں اڑ رہی تھی اور اس کی آنکھیں اس کی خوشی کا صاف صاف بتا رہیں تھیں ، اور میں بھی اس سے مل کر بہت خوشی محسوس کر رہ تھا ، ابھی ہم مل ہی رہے تھے کہ مشال بولی ۔

              مشال : ۔ بھائی ابو نے کہا ہے کہ بھینسوں کے چارے والے کھیت میں آج ضرور پانی لگا دینا ۔

              میں : ۔ اب میں کیا کر سکتا ہوں ، صبح ہی بتا دیتے تو میں صبح ہی ٹیوب ویل چلا کر پانی لگا دیتا اور ساتھ ساتھ اور کام بھی کرتا رہتا ۔

              تبھی ماہ رخ بولی ، ابھی چلا لو نا ٹیوب ویل ۔

              میں : ۔ ابھی یہاں پر ہینڈل (جس سے پیٹر سٹارٹ کرتے ہیں ) نہیں ہے ، وہ تو گھر پڑا ہوا ہے ، اور اس کے بغیر سٹارٹ بھی نہیں ہو سکتا ۔

              مشال : ۔ بھائی آپ کھانا کھالو میں جاکر لے آتی ہوں گھر سے ، آپ کے کھانا کھانے تک میں لے آؤں گی ، چلو ماہ رخ گھر سے ہینڈل لے آتے ہیں ۔

              ماہ رخ : ۔ میں نہیں جاتی ، ابھی تو اتنی مشکل سے آئی ہوں ، تم ہی جاکر لے آو پھر واپس ساتھ چلیں گے ۔

              مشال کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اور وہ جانے کے لیے مڑ گئی ، اس کے انداز میں ایسا کچھ تھا جیسے وہ کچھ جانتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یا پھر یہ کہ اسے پتہ تھا کہ اب وہ ہینڈل لینے کے لیے مجھے جانا پڑتا ، کیونکہ مشال کا مجھے پتہ تھا کہ کوئی بھی کام کرنا اس کو موت نظر آتا تھا ، اور آج تو وہ خود کہہ رہی تھی کہ میں گھر سے لے آتی ہوں ، جبکہ وہاں سے گھر بھی کافی دور تھا ۔ بہرحال جو بھی تھا میرا دھیان زیادہ دیر اس پر نہ رہ سکا کیونکہ میرے ساتھ ماہ رخ جو بیٹھی تھی ۔

              میں : ۔ تم یہاں کیسے ؟؟؟؟؟؟

              ماہ رخ : ۔ کیوں میں یہاں نہیں آسکتی ؟ میری پھپھو کا گھر ہے میں جب مرضی آؤں ۔

              میں : ۔ میں نے کب منع کیا ہے ، پوچھ ہی تو رہا ہوں ، اور مجھے بتایا کیوں نہیں آنے سے پہلے ؟؟؟

              ماہ رخ : ۔ ویسے ہی دل نہیں کیا بتانے کو تمھیں سرپرائز جو دینا تھا ۔

              میں : ۔ زیادہ تیز بننے کی کوشش مت کرو ۔ یہ کہتے ہوئے میں نے ماہ رخ کے بائیں طرف کے ممے کو پکڑ لیا اور زور سے دبا دیا ۔

              ماہ رخ آااائییییی ، کیا کر رہے ہو ؟؟؟ درد ہوتا ہے ۔

              میں : ۔ تمھارا دل چیک کر رہا ہوں جو آج کل زیادہ ہی من مانیاں کر رہا ہے ۔

              ماہ رخ : ۔ یہ میرا دل نہیں ہے بوب ہے ۔

              میں : ۔ بہت بہت شکریہ ، آپ نے میری معلومات میں اضافہ کیا ہے ، میں تو چھونا کاکا ہوں ابھی تک روٹی کو چوچی ہی کہتا ہوں ۔

              ماہ رخ : ۔ ہاہاہاہاہاہاہا ، اچھا کزن جی ذرا آرام سے کرو ،۔ درد ہوتا ہے۔

              میں نے زور لگانا بند کر دیا اور نرمی سے اس کے ممے کو سہلانے لگا اور ساتھ ہی دوسرے ہاتھ سے اس کے دائیں ممے کو بھی پکڑ لیا ۔

              ماہ رخ : ۔ کیا بات ہے آج آتے ہی میرے بوبز پر حملہ شروع کر دیا ہے ، ان بیچاروں نے تمھارا کیا بگاڑا ہے ۔

              میں : ۔ ان دونوں ہی نے تو میرے لن کو ذلیل کر کے رکھ دیا ہے ، جب بھی سونے لگتا ہو تو یہ یاد آنے لگتے ہیں اور محترم لن صاحب ان کے احترام میں تن کر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔

              ماہ رخ نے ہاتھ آگے بڑھایا اور شلوار کے اوپر سے ہی میرے لن کو پکڑ لیا جو اب فل ہارڈ ہو چکا تھا ، ویسے ہی کچھ دنوں سے کچھ ہوا نہیں تھا ، ماہ رخ کو دیکھتے ہی میرا لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا ۔

              ماہ رخ : ۔ ارے واہ ! یہ تو سچ میں کھڑا ہوا ہے ۔

              میں : ۔ یہ تو تمھارا نام سن کر ہی کھڑا ہو جاتا ہے ، اب تو پھر بھی میں نے تمھارے ممے پکڑے ہوئے ہیں ۔

              ماہ رخ : ۔ کیا تمھیں میرے ممے اتنے اچھے لگتے ہیں ؟؟؟

              میں : ۔ ہاں بہت اچھے لگتے ہیں ، میرا بہت دل کرتا ہے تمھارا دودھ پینے کو ۔

              ماہ رخ : ۔ میرا دودھ پینا ہے تو اس کے لیے پہلے تمھیں میری پھدی مار کر پریگنینٹ کرنا پڑے گا پھر بچہ ہوگا اس کے بعد تم میرا دودھ پی سکو گے۔

              میں : ۔ تمھاری پھدی تو میں مار ہی لوں گا ، مگر یہ بچہ وچہ میں پیدا نہیں کرا سکتا ۔

              ماہ رخ : ۔ وہ کیوں جی ! جاو پھر میں بھی تمھیں اپنا دودھ نہیں پلاؤں گی ۔

              میں : ۔ جب تمھاری شادی ہو جائے گی اور بچہ ہوگا تو میں اس وقت تمھارا دودھ پی لوں گا ۔۔۔۔۔ کاش تم دونوں سگی بہنیں نہ ہوتی تو میں تم دونوں سے شادی کر لیتا ۔

              ماہ رخ : ۔ اگر ہم دونوں سگی بہنیں نہ ہوتیں تو آج ہم یہ مزے بھی نہ کر رہے ہوتے ، یہ سب میری بہن کی وجہ سے ہی ہے ۔

              میں : ۔ ہاں ، یہ تو سچ ہے ۔

              میں لگاتار ماہ رخ کے ممے دبا اور سہلا رہا تھا اور ماہ رخ بھی میرے لن کے ساتھ کھیل رہی تھی اور ہم ساتھ ساتھ باتیں بھی کر رہے تھے ۔

              ماہ رخ : ۔ ویسے ایک بات تو بتاو ، تمھیں میرے ممے زیادہ اچھے لگتے ہیں یا نوشابہ کے ؟؟؟؟؟

              میں : ۔ تم دونوں کے ہی بہت زبردست ہیں ، ویسے مجھے تو تم دونوں کے ممے اور پھدیوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا ایک جیسے ہی تو ہیں ۔

              ماہ رخ : ۔ بس سائز ہی ایک جیسا ہے لیکن نوشابہ کے گورے ہیں اور میرے تھوڑے سانولے ، تم بتاو نا کونسے زیادہ پسند ہیں ؟؟؟

              جاری ہے۔
              جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
              ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

              Comment


              • #27


                میں : ۔ مجھے تو دونوں کے ہی بہت اچھے لگتے ہیں ، ویسے نوشابہ کیوں نہیں آئی ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ امی نے ایک کو ہی اجازت دی تھی تو میں آگئی ۔۔۔۔ بڑی مشکل سے نوشابہ کو منایا ہے ، وہ تو کہہ رہی تھی میں نے جانا ہے اپنے ارسلان سے ملنے ، میں نے بڑی منتیں کیں تو جاکر مجھے آنے دیا ، اور ویسے بھی اس نے آکر کچھ کرنے تو دینا نہیں تھا ۔

                میں : ۔ کیا مطلب ؟؟ تم کچھ کرو گی ابھی ، یہاں ۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ میں اتھاں ام پٹن آئی ہاں (میں یہاں آم توڑنے آئی ہوں ) تمھارے لن کے لیے ہی آئی ہوں ۔

                میں : ۔ پر یہاں کیسے ، یہاں تو کوئی کمرہ بھی نہیں ہے ؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ کمرے کا کیا کرنا ہے ؟ یہاں ہی کر لیتے ہیں کوئی بھی نہیں ہے آس پاس ۔

                میں : ۔ اور اگر مشال آگئی تو ؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ ارے یار وہ نہیں آئے گی تم بے فکر رہو ۔

                میں : ۔ کیا مطلب ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ میرا مطلب ہے اتنی جلدی نہیں آئے گی وہ تو ابھی گھر بھی نہیں پہنچی ہوگی ، تم فکر کیوں کرتے ہو ؟

                میں : ۔ اچھا ٹھیک ہے ، مگر نوشابہ کو کیا کہو گی ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ میں اس سے اجازت لے کر ہی آئی ہوں ۔

                میں : ۔ اس نے کیسے اجازت دے دی ؟ وہ تو کہتی تھی جو بھی ہوگا میرے سامنے ہوگا ۔

                ماہ رخ : ۔ جیو اوئے شیر ، تم تو پھدی مارنے کے چکروں میں ہو ، نوشابہ نے پھدی کی نہیں گانڈ مارنے کی اجازت دی ہے ، زیادہ خوش نہیں ہونا ، میری پھدی وہ اپنے سامنے ہی پھڑوائے گی ۔

                میں : ۔ لو جی ہوگئے مزے ، آج بھی گانڈ ہی ، اس دن کا تو یاد ہے نا کتنی روئی تھی تم ؟؟

                ماہ رخ : ۔ اس دن کا چھوڑو ، آج جیسے دل چاہے کرلو ، میری پیاری بہن نے میری گانڈ بہت کھلی کردی ہے ، روز جب تک میری گانڈ میں کوئی گاجر ، مولی ، یا کھیرا نا گھسا دے تمھاری گرلفرینڈ کو نیند نہیں آتی ۔ یہ کہہ کر ماہ رخ نے موبائل نکالا اور نوشابہ کو کال ملانے لگی ۔

                میں : ۔ اب اسے کال کیوں کر رہی ہو ؟؟

                ماہ رخ : ۔ نوشابہ نے کہا تھا کہ اگر موقع مل جائے تو گانڈ مرواتے وقت مجھے کال کر لینا ، میں سیکس کرتے ہوئے تمھاری آوازیں سننا چاہتی ہوں ۔

                سپیکر آن تھا کچھ ہی دیر بعد نوشابہ کی آواز سنائی دی ۔

                نوشابہ : ۔ ہاں ماہ رخ ، کیا بات ہے ۔

                ماہ رخ : ۔ وہ نوشابہ آپی ، میں آپکے شوہر سے اپنی گانڈ مروانے لگی ہوں ، تو میں نے سوچا آپ کو اطلاع دے دوں ۔

                ماہ رخ کے اس انداز پر میری ہنسی نکل گئی اور میں زور زور سے ہنسنے لگا ، میرے ساتھ ماہ رخ بھی ہنسنے لگی اور ادھر نوشابہ کی بھی ہنسی چھوٹ گئی۔

                نوشابہ : ۔ بڑی کمینی ہو تم ماہ رخ ، جاتے ہی میرے شوہر کو پھنسا لیا ۔

                ماہ رخ : ۔ ہاں تمھارا شوہر تو ہر وقت لن کو ہاتھ میں لے کر تیار ہی رہتا ہے کہ کب کوئی سوراخ نظر آئے اور میں اس میں اسے گھسا دوں ۔

                نوشابہ : ۔ اچھا اچھا ٹھیک ہے ، مروا لو میرے ارسلان سے اپنی گانڈ ۔۔۔۔۔ اور ہاں ارسلان کا لن صرف اور صرف میرا ہے ، اس پر قبضہ جمانے کی کوشش مت کرنا ۔

                ماہ رخ : ۔ ہاں ہاں پتہ ہے تمھارا ہی ہے ، اور تم نے اس کا اچار ڈالنا ہے ، لینا تو ہے نہیں ۔

                نوشابہ : ۔ ارسلان ، یار وہ بیچاری بچی ضد کر رہی تھی گانڈ مروانے کے لیے تو میں نے اسے تمھارے پاس بھیج دیا ہے ، پلیز میری خاطر اچھے سے اس کی گانڈ مار دینا ۔۔۔۔

                نوشابہ نے بھی بالکل ماہ رخ والے انداز میں ہی کہا اور ہم تینوں ایک بار پھر سے ہنسنے لگے ۔

                میں : ۔ یہ تم دونوں ہر وقت کیا سوچتی رہتی ہو ۔

                نوشابہ : ۔ تم ہی نے تو لگایا ہے ہمیں ان باتوں میں اور اس کے لیے تمھارا شکریہ بھی بنتا ہے کیونکہ زندگی کا اصل مزہ تو انہیں باتوں میں ہے ۔

                میں : ۔ میڈم آپ نے جس بچی کا بتایا تھا وہ میرے پاس پہنچ گئی ہے ، اور خود کو آپکی بہن بتاتی ہے ، تو میڈم اب میں آپکی بہن کے گانڈ مارنے کا عمل شروع کرنے لگا ہوں تو آپ سے گزارش ہے کہ اپنی بات چیت بند کر دیں ، اور اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپکی بہن کو گانڈ مروانے میں مزہ بھی آئے تو آپ درمیان میں دخل اندازی نہیں کرو گی۔

                نوشابہ ( ہنستے ہوئے ) میری بہن کی گانڈ مارنے کا عمل شروع کیا جائے ۔

                ہم دونوں ، فصل کے درمیان میں جو تھوڑا سا رستہ ہوتا ہے اس پر بیٹھے تھے اور بیٹھے ہوئے دور سے بھی نظر آسکتے تھے اس لیے میں نے ماہ رخ سے کہا کہ لیٹ جاو ، تاکہ دور سے کوئی ہمیں دیکھ نہ لے ، ماہ رخ نے کوئی بات نہیں کی اور الٹی لیٹ گئی ، میں نے آس پاس نظر دوڑائی ، دور دور تک کوئی بھی نہیں تھا میں نے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ماہ رخ کی شلوار کو نیچے کیا تو ماہ رخ نے گانڈ اٹھا کر شلوار اتارنے میں میری مدد کی ، پہلے بھی میں ماہ رخ کی گانڈ مار چکا تھا مگر آج دن کی روشنی میں پہلی بار اس کی گانڈ دیکھ رہا تھا ، بالکل صاف شفاف گانڈ تھی ہلکا سا داغ یا ایک بھی دانہ نہیں تھا اس کی گانڈ کو دیکھ کر تو میری حالت ہی خراب ہوگئی اور میں پلکیں جھپکائے بغیر ہی اس کی گانڈ کو دیکھ رہا تھا ، اور ماہ رخ گردن پیچھے موڑ کر مجھے ہی دیکھ رہی تھی ۔ جب میں کچھ دیر تک اس کی گانڈ کو ایسے ہی دیکھتا رہا اور کچھ نہ کیا تو ماہ رخ نے ایک دم اپنی گانڈ اوپر کو اٹھائی ، گانڈ کے ہلنے کی وجہ سے میں اپنے خیالوں سے باہر آگیا ۔ ماہ رخ نے جب اپنی گانڈ اوپر اٹھائی تو اس کی گانڈ کچھ کھل گئی تھی تو میں نے اس کے ہپس کے درمیان میں کچھ محسوس کیا تھا ، میں نے ماہ رخ کی طرف دیکھا تو وہ ہنس رہی تھی مجھے اپنی طرف دیکھا تو بولی ، کزن جی پھر کبھی دل بھر کر میری گانڈ دیکھ لینا ، ابھی تو اس کے اندر اپنا لنڈ ڈالو ،،،،، ایسا نہ ہو کہ مشال آ جائے اور آپ کا لنڈ آپ کے ہاتھ میں ہی رہ جائے ۔

                اس کے ساتھ ہی مجھے نوشابہ کے ہنسنے کی آواز بھی آئی ، جو موبائل پر ہماری باتیں سن رہی تھی ۔

                میں بھی ماہ رخ کی طرف دیکھ کر تھوڑا سا مسکرایا اور اٹھ کر ماہ رخ کے منہ کی طرف آگیا ، اب میرا ارادہ اپنا لن چسوانے کا بن گیا تھا ، میں اس کے منہ کے سامنے بیٹھ گیا اور نالا کھولنے لگا ، ماہ رخ سمجھ گئی کہ میں کیا چاہتا ہوں تو بولی ، نوشابہ دیکھ لو تمھارا شوہر میرے سامنے اپنا لن نکال کر بیٹھا ہے اور کہہ رہا ہے ، میرا لن چوسو ۔

                نوشابہ : ۔ چل جھوٹی اس نے کب کہا ہے میں نے تو نہیں سنا ، تمھارا گشتی کا اپنا دل کر رہا ہوگا نا لن چوسنے کا ، اور نام میرے معصوم شوہر کا لے رہی ہو ۔

                ماہ رخ : ۔ تو اس کو کہو نا کہ لن میری گانڈ میں ڈالے ، میرے منہ کے پاس لا کر کیوں کھڑا کر دیا ہے ۔

                میں ان باتوں کے درمیان صرف ہنس رہا تھا

                نوشابہ : ۔ چلو ! ایسا ہے بھی تو چوس لو نا میرے یار کا لن ، تمھارا کیا جاتا ہے ، کیوں ارسلان ؟

                میں : ۔ ہاں ، ٹھیک جا رہی ہو ۔ اور مزہ دو گے تو مزہ ملے گا نا ، گانڈ مارنا بھی تو کوئی آسان کام نہیں ہے ، بڑا پاور فل لن چاہیے گانڈ مارنے کے لیے ۔

                میں بنے ( کھیتوں کے درمیان والی چھوٹی سی گزرگاہ) کی سائیڈوں میں ایک ایک ٹانگ پھیلا کر بیٹھا ہوا تھا اور ماہ رخ اسی بنے پر الٹی لیٹی ہوئی تھی اس کا منہ بالکل میرے لن کے پاس ہی تھا ، اور میرا لن اس کے چہرے پر بھی ٹچ ہو رہا تھا ، میری بات ختم ہونے سے پہلے ہی ماہ رخ نے آگے ہو کر میرا لن اپنے منہ میں لے لیا ۔ میرے منہ سے ایک دم آآآآہ ہ ہ۔ کی آواز نکلی تو نوشابہ بولی ، لگتا ہے میری بہن نے میرے شوہر کا لن اپنے منہ میں لے لیا ہے ۔

                میں : ۔ ہاں تمھاری بہن میرا لن چوس رہی ہے ۔

                نوشابہ : ۔ ارسلان مزہ آرہا ہے نا ؟

                میں : ۔ ہاں میری جان بہت مزہ آرہا ہے ، اپنی اتنی پیاری بہن مجھے دینے کے لیے شکریہ ۔

                نوشابہ : ۔ او ہیلو ! میں نے اپنی بہن تمھیں دے نہیں دی ہے ، صرف اسکی گانڈ اور پھدی مارنے کی اجازت دی ہے ۔

                میں : ۔ ہاں ، ہاں ، میرا بھی وہی مطلب تھا ۔

                نوشابہ : ۔ ارسلان ، جو تم چاہتے تھے میں نے کر دیا ہے نا ، دیکھو میری بہن تمھارا لن چوس رہی ہے ۔

                میں : ۔ تمھارا بہت بہت شکریہ ، میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں ۔

                نوشابہ : ۔ ارسلان ، میں بھی تم سے بہت زیادہ پیار کرتی ہوں ، مجھے کبھی چھوڑ تو نہیں جاو گے ؟؟؟

                میں : ۔ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ، تم تو میری جان ہو ، میری شہزادی ہو ، تم اتنی اچھی ہو میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تم سے جدائی کا ۔

                نوشابہ : ۔ شکریہ ارسلان ، تم بس مجھ سے ایسے ہی پیار کرتے رہنا ، میں تمھارے لیے کچھ بھی کروں گی ۔

                میں اس وقت خود کو دنیا کا خوش قسمت ترین انسان سمجھ رہا تھا ، ایک بہن میرا لن چوس رہی تھی اور دوسری بہن مجھ سے پیار کے وعدے کر رہی تھی ۔ ماہ رخ میرا لن چوس رہی تھی مگر مجھے اس سے بھی زیادہ نوشابہ پر پیار آرہا تھا ، جس نے اپنے پیار کے لیے اپنی بہن کو راضی کر کے میرے نیچے لاکر لٹا دیا تھا ، ایسا شاید ہی کبھی کسی نے اپنے محبوب کے لیے کیا ہو ۔

                میں : ۔ اچھا میری جان ! اب اگر اجازت ہو تو میں تمھاری بہن کی گانڈ مار سکتا ہوں ۔

                نوشابہ : ۔ ہاں میری جان میں بھی تمھاری ہوں اور میری بہن بھی تمھاری ہے ، تم جیسے چاہو میری بہن کی گانڈ مار سکتے ہو ۔ میں نے ماہ رخ کے منہ سے اپنا لنڈ باہر نکالا ، پھر ادھر ادھر دیکھا آس پاس کوئی بھی نہیں تھا ، میں وہاں سے اٹھ کر ماہ رخ کی ٹانگوں کے اوپر بیٹھ گیا ۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ ماہ رخ الٹی لیٹی ہوئی تھی اور میں اس کی ٹانگوں کے اوپر بیٹھا ہوا تھا ۔ میرا لن اس کی گانڈ کو ٹچ ہو رہا تھا ، میرا لن تو پہلے ہی ماہ رخ کے چوسنے سے چکنا ہو گیا تھا ، میں نے دونوں ہاتھوں سے ماہ رخ کی گانڈ کو کھولا تو دیکھا کہ اس کی گانڈ پر پہلے سے ہی تیل لگا ہوا تھا ۔ میں نے ایک ہاتھ سے لن کو پکڑا اور اس کی گانڈ پر فٹ کرکے ایک ہلکا سا جھٹکا مارا تو میرے لن کی ٹوپی بڑے سکون سے ماہ رخ کی گانڈ میں چلی گئی ۔ میں نے محسوس کیا کہ اب ماہ رخ کی گانڈ کا سوراخ بہت نرم ہو گیا تھا ، میں ٹوپی اندر ڈال کر ماہ رخ کے اوپر لیٹ گیا اور اس کے شولڈر پکڑ لیے اور بولا ۔

                میں : ۔ ماہ رخ ، یہ تمھاری گانڈ پر تیل کہاں سے آیا ۔

                ماہ رخ : ۔ میں لگا کر آئی ہوں ، یہاں آتے وقت ۔

                میں : ۔ تمہیں کیسے پتہ کہ یہاں موقع مل جائے گا ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ ( تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد ) میں نے سوچا اگر موقع مل گیا تو ٹھیک ، ورنہ تیل سے کونسا نقصان ہونا ہے ۔

                میں : ۔ اور یہ تمھاری گانڈ کا سوراخ بھی بہت نرم ہو گیا ہے ؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ ہاں تمھاری گرلفرینڈ نے بہت کھلی کر دی ہے میری گانڈ ، اور یہاں آنے سے پہلے تیل لگاتے ہوئے سینڈل کی ہیل بھی اندر ڈالی تھی ۔

                میں : ۔ کیاااااا ، سینڈل کی ہیل تم نے اندر لی ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ ہاں کمرے میں کوئی اور چیز مل نہیں رہی تھی ، مجھے ایک سینڈل نظر آیا اس کی ہیل کافی بڑی تھی تو میں نے وہی اندر ڈال لی ۔ اب تمھارے لن کے لیے اتنا تو کرنا ہی تھا نا ورنہ تمھارا لن مجھے بہت درد دیتا اندر جاتے ہوئے ۔

                میں : ۔ نوشابہ یہ کیا کہہ رہی ہے ، تم نے اس کی گانڈ کھلی کر دی ہے ۔

                نوشابہ : ۔ ہاں ارسلان ، میں نے سوچا اس سے بیچاری کو درد کم ہوگا ۔

                میں : ۔ اس کا مطلب ہے کہ اب میں کھلی آزادی سے لن اندر ڈال سکتا ہوں ۔

                دونوں بہنیں ایک ہی وقت میں بولیں ۔

                نوشابہ : ۔ ہاں ۔

                ماہ رخ : ۔ نہیں ۔

                جاری ہے ۔
                جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                Comment


                • #28
                  میں : ۔ واہ جی واہ ، ایک ہاں اور ایک نا ، جلدی فیصلہ کرو مجھ سے زیادہ انتظار نہیں ہوگا ۔

                  ماہ رخ : ۔ نوشابہ ، نہیں پلیزززز ، ارسلان کا لن بہت بڑا ہے ، جتنی بھی کھلی ہو جائے ، پھر بھی اتنے بڑے لن سے درد ضرور ہوگا ۔

                  نوشابہ : ۔ چپ کرو تم ، آرام سے گانڈ مرواؤ اگر مروانی ہے تو ۔۔۔۔۔ اتنی محنت یہی دیکھنے کے لیے کی تھی کہ تم میرے ارسلان کا لن بھی اندر نہ لے سکو ؟؟؟

                  ماہ رخ : ۔ میں نے کب منع کیا ہے اندر لینے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا جیسے مرضی کرلو ۔

                  نوشابہ : ۔ ارسلان ، ڈالو جیسے تمھارا دل چاہے۔

                  میں نے نوشابہ کو اوکے کہا ، اور ماہ رخ کو کہا کہ میں ڈالنے لگا ہوں تیار ہو جاو ۔ جیسے ہی میں نے تیار ہو جانے کو کہا مجھے اپنے لن کی ٹوپی پر گانڈ کی گرفت ٹائٹ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی۔

                  میں : ۔ یار ماہ رخ ! تمھیں ابھی تک ٹھیک سے گانڈ مروانی بھی نہیں آئی ، کتنی بار کہا ہے گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیا کرو ، جتنی ٹائٹ کرو گی اتنا زیادہ درد ہوگا ۔

                  ماہ رخ : ۔ سوری مجھے پتہ ہی نہیں چلا ، خود ہی ٹائٹ ہو گئی ۔

                  نوشابہ : ۔ ارسلان ! ایک ہی جھٹکے میں پورا لن اس کی گانڈ میں ڈال دو ، پھر اس گشتی کو پتہ چلے گا گانڈ کیسے مروائی جاتی ہے ۔ میں اس کی جگہ ہوتی تو گانڈ کو فل ڈھیلا چھوڑ کر مرواتی ۔

                  میں نے ماہ رخ کے کندھوں کو مضبوطی سے پکڑا اور جتنا زور کا جھٹکا اس پوزیشن میں لگا سکتا تھا لگا دیا ، میرا لنڈ سلپ ہوتا ہوا کافی سارہ ماہ رخ کی گانڈ کے اندر چلا گیا ، ڈالنا تو میں ایک ہی جھٹکے میں سارا لن ہی چاہتا تھا ، لیکن سارا نہ جاسکا ، ماہ رخ کے منہ سے آآآآآآآآآہہہہہ آرام سے آااااآاففففففف میں مر گئی ، ہائے امی جی ، کی آوازیں نکلیں جو کہ کافی اونچی تھیں ، لیکن آس پاس کوئی نہیں تھا اس لیے پریشانی کی بات نہیں تھی ، ماہ رخ کی آوازیں سن کر موبائل سے نوشابہ کی آواز ابھری ۔

                  نوشابہ : ۔ یس ارسلان ! ڈال دیا ہے تم نے اس کی گانڈ میں اپنا پورا لن ؟؟؟

                  میں : ۔ ہاں بس تھوڑا سا ہی بچا ہے ۔

                  نوشابہ : ۔ وہ کیوں باہر ہے میری بہن کی گانڈ سے ، اسے بھی ڈالو اندر ۔

                  ماہ رخ : ۔ نوشابہ پلیززززز نہیں مجھے درد ہو رہی ہے ۔

                  میں نے اسی وقت ایک اور جھٹکا مارا اور باقی بچا ہوا لن بھی ماہ رخ کی گانڈ کے اندر پہنچا دیا ، اب میرا سارا لن ماہ رخ کی گانڈ کے اندر گم ہو چکا تھا اور اس کے منہ سے آآآآئیییییییی کی آواز نکلی ۔

                  میں : ۔ لو جی میڈم نوشابہ اب میرا پورا لنڈ تمھاری بہن کی گانڈ کے اندر ہے ۔

                  نوشابہ : ۔ کیسا لگ رہا ہے میری جان کو میری بہن کی گانڈ میں پورا لنڈ ڈال کر ؟

                  میں : ۔ بہت مزہ آرہا ہے ۔ تم تو کہہ رہی تھیں کہ میں نے اپنی بہن کی گانڈ کو کھلا کر دیا ہے ، مگر اس نے تو میرا لن جکڑ رکھا ہے ۔

                  نوشابہ : ۔ تمھارا لن ہے بھی تو بہت بڑا نا ۔ ماہ رخ تمہیں کیسا لگ رہا ہے اپنی گانڈ میں اپنے جیجاجی کا لنڈ لے کر ؟؟

                  ماہ رخ : ۔ آآآآآآہہہہ ، ابھی تو درد ہو رہا ہے ۔

                  نوشابہ : ۔ کوئی بات نہیں ، ابھی مزہ بھی آ جائے گا ۔ چلو ارسلان ، اب میری پیاری سی بہن کو مزے بھی دو ۔

                  میں نے ہلکے ہلکے سے دھکے مارنے شروع کردیے ، میں صرف ایک انچ تک لن کو باہر نکالتا اور پھر ڈال دیتا ، میں نے کندھوں سے ہاتھ ہٹا کر ماہ رخ کے ممے پکڑ لیے اور انہیں دبانے لگا ، ماہ رخ نے گردن پیچھے گھمائی اور میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیے اور چوسنے لگا اب ماہ رخ پر تین طرف سے حملہ ہو رہا تھا گانڈ میں لن لگا ہوا تھا ، دونوں مموں کو میرے ہاتھ دبا رہے تھے اور اس کے ہونٹوں پر میرے ہونٹ ظلم ڈھا رہے تھے ان سہہ طرفہ حملوں کے نتیجے میں ماہ رخ کو بھی مزہ آنا شروع ہو گیا اور اس نے اپنی گانڈ نیچے سے ہلانی شروع کردی جو میرے لیے سپیڈ بڑھانے کا اشارہ تھا ، میں نے سپیڈ تھوڑی تیز کردی اور ماہ رخ کی گردن پر چومنے لگا ۔ اب ماہ رخ کو درد بالکل محسوس نہیں ہو رہا تھا بلکہ اس کے منہ سے مزے کی وجہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں ، آآاااااااہہہہہہ ،سسسسسسییییییی ، ااااااررررسسلان ، بس ایسے ہی کرتے رہو پلییییززززززز ، بہت مزہ آرہا ہے ،اااااااااہہہہہ ، وہ ایسی ہی آوازیں نکال رہی تھی، اور اس کے ساتھ نوشابہ بھی بول رہی تھی ۔ ارسلان میری بہن کو تم سے گانڈ مروانے میں بہت مزہ آرہا ہے , ارسلان تیز تیز دھکے مارو میری بہن کی گانڈ میں ، مجھے بھی بہت مزہ آرہا ارسلان مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے تم ماہ رخ کی نہیں میری گانڈ مار رہے ہو ، میں تمھارا لن اپنی گانڈ میں محسوس کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ دیکھو ارسلان تم اپنی شہزادی کی گانڈ مار رہے ہو ۔۔۔۔۔۔تیز تیز مارو میری گانڈ ۔۔۔۔۔مجھے زور زور سے گانڈ مروانے میں مزہ آتا ہے ۔۔۔۔۔ ارسلان تمھارا لن بہت شاندار ہے ۔۔۔۔ ایک بار پورا لن باہر نکال کر ایک ہی جھٹکے میں میرے اندر ڈالو ۔۔۔

                  ماہ رخ کی سسکاریاں اور نوشابہ کی سیکسی باتیں جلتی پر تیل کا کام کر رہی تھیں ، میری سپیڈ بڑھتے بڑھتے فل تیز ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔ مجھے دنیا جہاں کی کوئی ہوش نہیں تھی۔۔۔۔۔۔ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ میں نوشابہ کی گانڈ مار رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔یہ خیال آتے ہی نہ جانے مجھے کیا ہو گیا اور میں طوفانی انداز میں دھکے مارنے لگا ۔ ۔۔۔۔۔ مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ اب نوشابہ کیا کہہ رہی ہے ، یا ماہ رخ کی کیا حالت ہے ۔۔۔۔ میں ایسے ہی تقریباً 3 منٹ تک طوفانی دھکے لگاتا رہا ، پھر مجھے ایسا لگا کہ میرا لن پھٹ جائے گا اور میرا سارا جسم اکڑنے لگا میں فارغ ہونے لگا تھا ۔۔۔ میں نے آخری دھکا لگایا ، میرا لن ماہ رخ کی گانڈ کی فل گہرائی میں پہنچ گیا اور اس میں سے منی کی پچکاریاں نکلنے لگیں ۔۔۔۔ گرم گرم منی ماہ رخ کی گانڈ کے اندر چھوڑنے کے بعد میں ماہ رخ کے اوپر ہی لیٹ گیا اور اپنی حالت کنٹرول کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میری سانس بہت زیادہ پھول چکی تھی ۔۔۔ ماہ رخ نے اپنا منہ اپنے بازو میں چھپایا ہوا تھا ۔۔۔۔۔نوشابہ ہم دونوں کو آوازیں دے رہی تھی مگر ہم دونوں میں سے کوئی بھی اس کو جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں تھا ۔۔۔ کچھ دیر بعد جب میری سانس بحال ہوئی تو میں ماہ رخ کے اوپر سے ہٹا اور ادھر ادھر کا جائزہ لیا تو مجھے مشال دور سے آتی ہوئی نظر آئی ۔۔۔۔ میں نے ماہ رخ کو ہلایا اور اسے بتایا کہ مشال آرہی ہے ۔۔۔۔ماہ رخ نے سر اوپر اٹھایا ۔۔۔۔ میں نے اس کے لیٹے لیٹے ہی اس کی شلوار اوپر کر دی ، وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور اپنے بال وغیرہ سیٹ کرنے لگی ۔ میں اس کی حالت سے اندازہ نہیں لگا پا رہا تھا کہ اب اس کا موڈ کیسا ہے ، جب ہم نے سب کچھ ٹھیک کر لیا تو ہمارا دھیان نوشابہ کی آواز پر گیا جو اب مسلسل آوازیں دے رہی تھی ، تم دونوں ٹھیک تو ہو ۔۔۔۔ تمھیں کچھ ہوا تو نہیں ۔۔۔۔ تم جواب کیوں نہیں دے رہے ، وغیرہ وغیرہ ۔ میں نے اسے جواب دیا کہ ہم دونوں بالکل ٹھیک ہیں ، مشال آرہی ہے ، ہم پھر بات کریں گے ۔

                  نوشابہ : ۔ ماہ رخ کہاں ہے ، اس سے بات کراو ۔

                  ماہ رخ : ۔ جی نوشابہ آپی ؟؟

                  نوشابہ : ۔ تم ٹھیک تو ہو نا ؟ زیادہ تکلیف تو نہیں ہو رہی ؟؟؟؟

                  ماہ رخ : ۔ خود ہی میرے اوپر اتنا ظلم کروا کے اب پھپھے کٹنیاں نہ کرو ۔۔۔۔۔ میں ٹھیک ہوں اور بہت مزہ آیا ہے آج مجھے گانڈ مروا کے ۔

                  نوشابہ :۔ اچھا پھر ٹھیک ہے ۔

                  اس کے بعد نوشابہ نے فون بند کر دیا ۔

                  مشال قریب آچکی تھی پر اتنا بھی نہیں کہ ہماری باتیں سن سکے ، میں نے ماہ رخ سے پوچھا ۔

                  میں : ۔ ماہ رخ تم ٹھیک ہو نا ؟؟؟

                  ماہ رخ : ۔ ہاں ۔۔۔ پر تم نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی مجھے مارنے میں ۔

                  میں : ۔ ایسا کچھ نہیں ہے یار ۔۔۔ بس تمھاری سسکیوں نے اور نوشابہ کے باتوں نے بہت جوش دلا دیا تھا مجھے ۔۔۔۔ کچھ ہوش ہی نہیں رہا ۔

                  ماہ رخ :۔ ویسے کوئی ایسا بھی کرتا ہے اپنی چھوٹی سی کزن کی ننھی سی گانڈ کے ساتھ ؟؟؟

                  میں : ۔ اچھا جی ! میری چھوٹی سی کزن جان سوری ، سوری ، سوری ۔

                  ماہ رخ : ۔ اٹس اوکے ! ویسے آج درد تو ہوا لیکن مزہ بہت آیا ۔۔۔ اس دن تو بس درد ہی درد تھا ، مزہ تو آج آیا ہے ۔

                  میں : ۔ اب اگلی بار تھوڑا سا درد بھی نہیں ہوگا ۔۔۔ میری پیاری کزن کو صرف مزہ ہی آئے گا ۔

                  ماہ رخ : ۔ اچھا ہے ۔

                  مشال قریب آگئی تو ہم نے ٹاپک تبدیل کر لیا اور پڑھائی کی باتیں کرنے لگے ۔ مشال کے چہرے پر ایک عجیب سی مسکراہٹ اور آنکھوں میں ایک چمک سی تھی ، جیسے وہ مجھے جتا رہی ہو کہ میں سب جانتی ہوں ، اب پتہ نہیں کہ یہ میرا وہم تھا یا واقعی ایسا ہی تھا ، وہ آتے ہی بولی ۔

                  مشال : ۔ یہ کیا بھائی ! آپ نے کھانا تو کھایا ہی نہیں ؟؟؟

                  میں : ۔ ہاں ، بس میرا دل ہی نہیں کیا ، کھالوں گا کچھ دیر بعد ۔( بھوک تو مجھے لگی ہوئی تھی پر غسل کرنے سے پہلے میں کھانا نہیں چاہتا تھا )

                  مشال : ۔ (میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے) تو ابھی تک کیوں نہیں کھایا ؟ ایسی کونسی ضروری باتیں ہو رہی تھیں ؟

                  وہ میری کزن تھی لیکن مجھے بہنوں کی طرح ہی تھی چھوٹی ہونے کی وجہ سے لاڈلی بھی بہت تھی ۔ مگر اس کے اس انداز میں کچھ ایسا تھا کہ اس کی حدود سے کراس کر رہا تھا ۔۔۔۔ مجھے مشال کا یہ انداز بالکل بھی اچھا نہیں لگا ۔۔۔۔ میں نے اسے غصے سے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ زیادہ بکواس نہ کیا کرو تم ۔۔۔ اس کا منہ لٹک گیا ۔۔۔ ماہ رخ بھی اب جانا چاہتی تھی کیونکہ میں اس کی گانڈ کے اندر ہی فارغ ہوا تھا تو اس کی وجہ سے وہ ڈسٹرب ہو رہی تھی اور اپنی صفائی کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔ وہ مشال کو لے کر گھر کی طرف چلی گئی ۔۔۔۔ ان کے جاتے ہی مجھے شدید بھوک کا احساس ہوا ، میں نے جلدی سے ٹیوب ویل چلایا اور غسل کر کے کھانا کھا لیا ۔۔۔۔ اور اپنے کام میں لگ گیا ۔۔۔۔ شام سے ذرا پہلے میں وہاں سے فارغ ہوا اور گھر واپس آگیا ۔ میں بہت خوش تھا کیونکہ پہلی بار کھل کر ماہ رخ کی گانڈ جو مار چکا تھا اس رات تو ایسا مزہ ہی نہیں آیا تھا ۔۔۔ اور ابھی رات بھی باقی تھی شاید رات کو بھی کوئی چانس بن جائے ۔ مگر گھر پہنچتے ہی میری سب امیدوں پر پانی پڑ گیا ۔۔۔۔ کیونکہ ماہ رخ اپنے گھر واپس جا چکی تھی ۔

                  میں نے امی سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ شکیل بھائی (ماہ رخ کے چچا) کے بیٹے حسیب کے ساتھ آئی تھی اور اسی کے ساتھ واپس چلی گئی ۔ اس نے صبح پڑھنے بھی تو جانا تھا ورنہ چھٹی ہو جاتی۔ میں اس کے جانے کا سن کر تھوڑا اداس ہو گیا تھا ۔ مشال اب بھی مجھ سے ناراض تھی ، اس بات کا پتہ اس کے انداز سے لگ رہا تھا وہ بہت پیاری تھی اور غصے میں تو اور بھی پیاری لگتی تھی ۔۔۔۔۔اس نے گھر آتے ہی سب کو بتا دیا تھا کہ میں نے اسے ڈانٹا تھا ، امی اور ابو ہمیں ان دونوں بہنوں سے بالکل سختی کرنے نہیں دیتے تھے کہ کہیں ان کو اپنے والدین کی کمی کا احساس نہ ہو اور ویسے بھی مشال اس وقت ایک سال کی ہی تو تھی جب ان کے والدین کے ساتھ حادثہ پیش آیا تھا اسے تو اپنے والدین کے بارے میں کچھ بھی یاد نہیں تھا امی مشال کے بہت لاڈ اٹھاتی تھیں

                  میرے گھر آتے ہی امی نے مجھے اس کے سامنے دو چار باتیں سنادیں کہ تمھاری ملازم تو نہیں ہے ایک تو بچی اتنے پیار سے اپنے بھائی کے لیے کھانا پہنچانے گئی اور بھائی کے مزاج ہی نہیں ملتے ایسے بھی کوئی اپنی چھوٹی بہن کو ڈانٹتا ہے ، اور مشال سامنے کھڑی مجھے چڑانے کے انداز میں ہنس رہی تھی ۔ وہ بالکل بچوں کی طرح ہی ریکٹ کر رہی تھی ، میری طرف دیکھ کر ناک چڑاتی اور منہ دوسری طرف کر لیتی ، مجھے اس پر بہت پیار آرہا تھا میں نے اسے سوری بول دیا ، اور اس کو سمجھایا کہ آگے سے ایسے بات مت کرنا ، وہ اس وقت تو نہیں مان رہی تھی مگر مجھے پتہ تھا کہ تھوڑی ہی دیر میں ٹھیک ہو جائے گی۔

                  کھانے وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد میں نے لبنیٰ باجی سے بات کرنے کا سوچا ، کیونکہ آج میں نے پھر ماہ رخ کی گانڈ ماری تھی تو میں چاہتا تھا کہ لبنیٰ باجی کے ساتھ کسی بہانے سے میں پھر سے ایسی باتوں کا سلسلہ جوڑ لوں جو اس دن کے بعد ٹوٹ گیا تھا ، اور آج میرے پاس اچھا موقع تھا میں نے سوچا ٹرائی کرتے ہیں شاید بات بن جائے ، یہی سوچ کر میں نے لبنیٰ باجی کو میسج کیا ، یہاں میں آپ کو یہ بھی بتا دوں کہ اس رات میری نوشابہ اور ماہ رخ سے بھی بات ہوئی تھی وہ سب بھی آپ کو بتاؤں گا لیکن الگ الگ کر کے ۔

                  جاری ہے ۔
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • #29
                    میں : ۔ کیا حال ہے لبنیٰ باجی ! کیا ہو رہا ہے ؟؟؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ میں ٹھیک ہوں ، بس ایسے ہی ٹی وی دیکھ رہی تھی ۔

                    میں : ۔ اچھا ، میں بھی ٹی وی ہی دیکھ رہا ہوں ۔

                    میں ماہ رخ والی بات شروع کرنا چاہتا تھا مگر سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کہاں سے شروع کروں

                    لبنیٰ باجی : ۔ اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔ ارسلان وہ جو لڑکا آج تمھارے گھر آیا تھا وہ کون تھا ؟؟؟

                    میں تو موقع کی تلاش میں تھا جو مجھے مل چکا تھا ۔

                    میں : ۔ آپ نہیں جانتی اسے ؟ وہ میرے بڑے ماموں کا بیٹا حسیب تھا ، کچھ کہا تو نہیں اس نے آپ کو ؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ نہیں کہا تو کچھ نہیں ویسے بڑا ہینڈسم ہے تمھارا یہ کزن ۔

                    میں : ۔ کیا مجھ سے بھی زیادہ ہینڈسم ہے وہ ؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ، تم کب سے خود کو ہینڈسم لڑکوں میں شمار کرنے لگے ؟

                    میں : ۔ او ہیلو ! کب سے کا کیا مطلب ہے ؟ میں تو بچپن سے ہی ہینڈسم ہوں ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ اور یہ بات تم کو کس نے بتائی ؟؟؟؟

                    میں : ۔ نوشابہ نے ، ماہ رخ نے اور بہت سی اور لڑکیوں نے بھی۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ وہ تو کہیں گی ہی ان کو تو؟؟؟؟؟؟؟؟

                    میں : ۔ کیا ان کو تو ؟؟؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ کچھ نہیں ۔

                    میں : ۔ ابھی آپ مجھے ملی نہیں ہو نا اسی لیے ایسا کہہ رہی ہو ، ایک بار مل کر تو دیکھو ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ میں کیوں ملوں ، کیا تمھاری کزنوں نے ملنا چھوڑ دیا ہے تم سے ؟؟؟؟

                    میں : ۔ نہیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔ جو لڑکی ایک بار مل لے گی وہ مجھے پھر کبھی نہیں چھوڑے گی ، اتنا تو مجھے خود پر یقین ہے ۔۔۔۔۔ اور رہی بات کزن کی ، وہ تو آج بھی مجھ سے مل کر گئی ہے ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ اچھا جی ! ایسے تو میں بھی روز ہی تمھیں ملتی ہوں ۔

                    میں : ۔ جیسے وہ آج مل کر گئی ہے جب آپ ویسے ملو گی تو چودہ طبق روشن ہو جائیں گے آپ کے ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ کیا مطلب ، کیسے ملی ہے وہ آج تم سے ؟؟؟

                    میں : ۔ وہ آج بھی مجھ سے گانڈ مروا کر گئی ہے ۔۔۔۔۔اور آج تو اس نے روئے بغیر میرا پورا لن اپنی گانڈ کے اندر لے لیا تھا ۔

                    میں نے یہ بات بہت ڈرتے ڈرتے لکھی تھی کیونکہ کافی دنوں سے لبنیٰ باجی سے اس قسم کی بات نہیں ہوئی تھی اور میں نہیں جانتا تھا کہ وہ اس پر کیسا ردعمل دیں گی۔۔۔۔۔۔۔ پر کب تک ایسا ہی چلتا ، آخر ایک دن ہمت تو کرنی ہی تھی ۔۔۔۔۔کیونکہ میں جانتا تھا کہ لبنیٰ باجی اب خود کچھ بھی نہیں کریں گی ، اس لیے مجھے ہی ہمت کرنی تھی ، سو کر لی اور کہہ دیا ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ تو۔۔۔۔ میں کیا کروں ؟؟؟؟

                    میں : ۔ آپ نے ابھی تو کہا ہے کہ جیسے وہ ملتی ہے میں بھی روز ہی ملتی ہوں ۔ آپ بتاو کب مروائی ہے آپ نے مجھ سے گانڈ ؟؟؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ میں اور تم سے گانڈ مرواوں گی ، شکل دیکھی ہے اپنی ؟؟؟

                    میں : ۔ لو جی ! اب شکل کا کیا کرنا ہے ، آپ نے گانڈ تو میرے لن سے مروانی ہے اور وہ آپکو پہلے ہی پسند ہے ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ تمہیں کس نے کہا کہ مجھے تمھارا لن پسند ہے ؟؟؟

                    میں : ۔ آپ نے خود ہی تو کہا تھا ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ میں نے تو نہیں کہا ۔

                    میں : ۔ شکل میری آپ کو پسند نہیں ہے ۔۔۔۔۔ آپ کو میں ہینڈسم بھی نہیں لگتا ، تو پھر آپ مجھ سے بات کیوں کر رہی ہو ، اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ کہ آپ کو میرا لن بہت پسند ہے اور آپ میرا لن اپنے اندر لینا چاہتی ہو ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، بڑی بڑی خوش فہمیاں پال رکھیں ہیں جناب نے ۔۔۔

                    میں : ۔ آپ جو مرضی کہو مگر میں جانتا ہوں کہ آپکا دل کرتا ہے مجھ سے سیکسی باتیں کرنے کو اور مجھ سے چدوانے کو ۔۔۔۔۔۔۔ آپ بس اپنی ضد کی وجہ سے کچھ نہیں کہتی ہو ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ اچھا ہے نا ، میں کیوں کہوں ، اس دن تم نے سارا الزام مجھ پر ڈال دیا تھا کہ میں نے تم کو مجبور کیا تھا ۔

                    میں : ۔ پلیززززززز ، باجی ، اب اس بات کو ختم بھی کر دو ۔۔۔۔۔۔ اب تو میں کہہ رہا ہوں نا آپ کو ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ کیا کہہ رہے ہو تم مجھ سے ؟؟؟؟؟؟

                    میں : ۔ پلیزززز ، باجی ہم پہلے کی طرح ہو جاتے ہیں ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ نہیں جی ، مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

                    میں : ۔ باجی آپ نے کچھ نہیں کرنا تو میں آپکو مجبور نہیں کروں گا ۔۔۔ مگر وہ والی باتیں تو کر لیا کرو نا پلیزززز ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ تمہیں شرم نہیں آتی ، مجھے باجی بھی کہتے ہو اور میرے ساتھ وہ سب بھی کرنا چاہتے ہو ؟؟

                    میں : ۔ تو پھر اس میں کیا ہے ؟؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ تو کبھی اپنی حقیقی باجی کو بھی کہنا پھر پتہ چلے گا ، اس میں کیا ہے ۔

                    میں : ۔ اگر حقیقی باجی مجھے اپنا لن دکھانے کو کہے گی تو میں اس سے یہ بات بھی کہہ دوں گا ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ بڑے کمینے ہو تم ۔

                    میں : ۔ شکریہ ۔۔۔۔۔۔ باجی اب مان بھی جاو نا ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ ٹھیک ہے میں سوچ کر بتاؤں گی ۔

                    میں : ۔ اس میں سوچنے کی کیا بات ہے ؟؟ آج میں نے ماہ رخ کی گانڈ ماری ہے ، میرا بہت دل چاہ رہا ہے کہ آپکو پوری سٹوری سناؤں۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ تم نے گانڈ ماری ۔۔۔ ماہ رخ نے گانڈ مروائی ۔۔ بیچ میں مجھے کیوں گھسیٹ رہے ہو ، میں کیوں سنوں تمھاری سٹوری ؟؟؟

                    میں : ۔ میں نے گانڈ ماری تو مجھے مزہ آیا ۔۔۔۔۔ ماہ رخ نے گانڈ مروائی تو اسے بھی بہت مزہ آیا ۔۔۔ اب میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی سٹوری سنیں تاکہ آپ کو بھی مزہ آئے۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ تم کو بڑی فکر ہے مجھے مزے دینے کی ؟؟؟

                    میں : ۔ ہاں ، کیوں نہیں ، کیونکہ آفٹر آل آپ میری پیاری ٹیچر ہو اور میری باجی ہو ۔۔۔۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ ہاں بڑی خدمت کر رہے ہو اپنی ٹیچر کی ، اپنے سیکس کی سٹوری سنا کر ۔

                    میں : ۔ میں آپ کو مزہ دوں یہ بھی تو ایک طرح سے خدمت ہی ہے نا ۔

                    لبنیٰ باجی : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، بڑی عجیب خدمت ہے یہ تو ۔

                    میں : ۔ تو پھر سناؤں ؟؟؟

                    لبنیٰ باجی : ۔ نہیں آج نہیں کل سن لوں گی ، ابھی میں مصروف ہوں ، اوکے بائے ۔

                    میں بہت خوش ہوا ، چلو لبنیٰ باجی مان تو گئیں ہیں ۔۔۔ اور سٹوری کا کیا ہے آج نہیں تو کل سن ہی لے گی اصل مسئلہ تو ان کے منانے کا ہی تھا ، میں دل ہی دل میں پلان بنانے لگا کہ میں اسے اتنا گرم کردوں گا کہ جب میں انھیں سیکس کے لیے کہوں گا تو وہ منع نہیں کر سکیں گی ۔۔۔۔ اور اسی طرح کی خیالی پلاو ۔۔۔۔ یقین کریں کہ میں نے وہیں پر بیٹھے بیٹھے پانچ منٹ میں لبنیٰ باجی کو چود بھی لیا تھا ، اپنے خیالوں میں ہاہاہاہا۔

                    وہ وقت بھی کیا وقت تھا اس وقت سیکس کے بارے میں سوچنا بھی بہت مزہ دیتا تھا ، اور یہ میرا پسندیدہ مشغلہ تھا ،میں جب بھی فارغ ہوتا تھا ۔۔۔۔ تنہا لیٹ کر خیالوں میں روز کسی نہ کسی کو چود ڈالتا تھا ۔

                    ماہ رخ کا میسج آیا تھا لیکن میں اس وقت لبنیٰ باجی کے ساتھ مصروف تھا ، اس لیے میں نے ماہ رخ کو جواب نہیں دیا ، بعد میں میں نے خود اسے میسج کیا اب میں آپ کو ماہ رخ کے ساتھ ہونے والی باتیں بتاتا ہوں ۔

                    میں : ۔ کیسی ہو میری پیاری کزن ؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ جی جناب ! ہو گئے فارغ ؟؟؟

                    میں : ۔ ہاں ۔

                    ماہ رخ : ۔ ارسلان مجھے لگتا ہے کہ مشال کو ہم پر شک ہو گیا ہے ۔

                    میں : ۔ کیا ؟؟؟؟؟ تمھیں کسے پتہ ؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ میں نے اس کی باتوں سے اندازہ لگایا ہے ۔

                    میں : ۔ ایسا کیا کہہ دیا مشال نے؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ وہ کہہ رہی تھی کہ میں دور سے اسی طرف دیکھ رہی تھی مگر تم دونوں نظر نہیں آرہے تھے ، پھر ارسلان بھائی نظر آئے ، اس کے بعد تم۔۔۔۔۔۔ تم دونوں نیچے کیوں چھپے ہوئے تھے اور کیا کر رہے تھے؟؟

                    میں : ۔ تو پھر تم نے کیا جواب دیا ؟؟

                    ماہ رخ : ۔ میں نے کیا کہنا تھا ۔۔۔ میں تو گھبرا گئی تھی ۔۔ میں نے بس یہی کہا کہ تمھیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ہم دونوں تو وہیں پر بیٹھے ہوئے تھے ۔

                    میں : ۔ پھر کیا کہا اس نے ؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ آگے سے وہ بولی ، اگر تم وہیں بیٹھے ہوئے تھے تو بھائی نے کھانا کیوں نہیں کھایا ، وہ تو صبح بھی بغیر ناشتہ کیے ادھر آئے تھے ۔ تو میں نے کہا مجھے کیا پتہ کیوں نہیں کھایا ، اپنے بھائی سے ہی پوچھ لینا تو وہ ہنسنے لگی ، اس کی چہرے سے صاف پتہ چل رہا تھا کہ وہ ہمارے بارے میں کچھ نہ کچھ جان گئی ہے ۔

                    میں : ۔ ایسا نہیں ہے ، وہ ہمارے بارے میں کیسے جان سکتی ہے ؟؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ جس طرح سے وہ مجھ سے بات کر رہی تھی اور جس طرح مجھ پر طنز کر رہی تھی ، مجھے سو فی صد یقین ہے وہ ہمارے بارے میں ضرور کچھ نہ کچھ جانتی ہے ۔

                    میں : ۔ وہ تو تمھاری بیسٹ فرینڈ ہے ، اگر ایسا کچھ ہوتا تو وہ ضرور تمھیں بتا دیتی ۔

                    ماہ رخ : ۔ دوست ہے اسی لیے تو اس نے بات کی ہے ، اگر دوست نہ ہوتی تو پتہ نہیں اب تک کیا ہو گیا ہوتا ۔۔۔۔۔۔ سب کو ہی تو پتہ ہے تمھارے اور نوشابہ کے بارے میں ، ایسے میں میرے اور تمھارے تعلقات کی بات کھلنے سے بہت سارے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔

                    میں : ۔ تم کسی بہانے سے معلوم کرنے کی کوشش کرو کہ وہ کیا جانتی ہے ؟

                    ماہ رخ : ۔ اچھا ٹھیک ہے میں کوشش کروں گی ۔

                    میں : ۔ اور سناؤ تم اب کیسی ہو ؟ زیادہ درد تو نہیں ہو رہا ۔

                    ماہ رخ : ۔ نہیں درد نہیں ہے میں بالکل ٹھیک ہوں ۔۔۔۔ ویسے تمھیں میری تکلیف سے کیا مطلب ؟ تمھارا تو جیسے دل کیا تم نے کر لیا ۔

                    میں : ۔ جیسے بھی کیا ، تمھیں مزہ نہیں آیا تھا کیا ؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ ہاں اس وقت تو بہت مزہ آیا تھا ، مگر بعد میں درد بھی بہت ہوا ۔

                    میں : ۔ اب اگلی بار نہیں ہوگا درد ، کیونکہ اب میں نے تمھاری گانڈ فل کھول دی ہے ۔

                    ماہ رخ : ۔ اچھا جی ! تھینک یو ، میری گانڈ کھولنے کے لیے ۔

                    میں : ۔ یو آر ویلکم ۔۔۔۔۔ اگر پھدی بھی کھلوانی ہو تو بھی میں حاضر ہوں ۔

                    ماہ رخ : ۔ جی ہاں پھدی بھی کھلوانی تو ہے لیکن آپ کی اپوائنٹمنٹ ہی نہیں مل رہی ، اب آپ ہی بتا دیں کب کھولیں گے میری پھدی ؟؟؟؟

                    میں : ۔ صباء آپی کی شادی کو تھوڑے ہی دن رہ گئے ہیں ، ان کی شادی پر ہی کوئی موقع دیکھ کر کھول دوں گا تمھاری پھدی بھی ۔

                    ماہ رخ : ۔ واو ! اس کا مطلب ہے شادی پر پھر دو دو پھدیاں کھلیں گیں ؟

                    میں : ۔ دو کیسے ، کیا کسی اور کی پھدی بھی کھلے گی اس دن ؟؟؟

                    ماہ رخ : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، جس کی شادی ہونی ہے اس کی پھدی نہیں کھلے گی کیا ؟؟؟؟؟

                    میں : ۔ بکواس نہ کرو ! تھوڑی سی عقل بھی استعمال کر لیا کرو بات کرنے سے پہلے ۔۔۔

                    ماہ رخ : ۔ آئی ایم سوری ! مگر اس میں غلط کیا ہے ، سب کو ہی پتہ ہے کہ شادی کی رات صباء آپی کی پھدی کھلنی ہے ۔

                    میں : ۔ وہ میری بہن ہے اور تم مجھ سے ان کے بارے میں ایسی بات کر رہی ہو ؟؟ یہ غلط ہے ۔

                    ماہ رخ : ۔ آج تک جو ہم کرتے رہے ہیں ، یا جو آگے کریں گے کیا وہ ٹھیک ہے ؟ وہ بھی تو غلط ہی ہے ۔ کیا تمھارا میری گانڈ مارنا ٹھیک ہے ۔ کیا جب تم میری پھدی مارو گے وہ ٹھیک ہوگا ۔ یا پھر جب تم سائمہ کو لالیپاپ دوگے وہ ٹھیک ہوگا ، دو بہنوں کو پھنسا چکے ہو اور تیسری تیار بیٹھی ہے کیا یہ ٹھیک ہے ؟؟؟

                    میں : ۔ اچھا اچھا زیادہ باتیں نہ بناو ، میں اس موضوع پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا بس ۔

                    جاری ہے ۔
                    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                    Comment


                    • #30
                      ماہ رخ : ۔ اچھا جی نہیں کرتی ۔۔۔۔۔۔۔ تمھیں یاد ہے ایک بار تم نے مجھے کہا تھا کہ تمھیں جہاں سے بھی مزہ ملے گا لے لو گے؟؟؟؟

                      میں : ۔ ہاں ، اچھی طرح سے یاد ہے ، لیکن میں اپنی صباء آپی کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ۔

                      ماہ رخ : ۔ اچھا ٹھیک ہے ، اب اپنا موڈ خراب مت کر لینا ۔

                      اس کے بعد ماہ رخ سے تھوڑی دیر اور باتیں ہوئیں پھر میں نے بائے بول دیا ۔ میں سوچ رہا تھا کہ ماہ رخ کو آج کیا ہو گیا ہے ؟ وہ آپی کے بارے میں کیسی باتیں کر رہی تھی ، مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا ، اور دوسری بات جو مجھے پریشان کر رہی تھی وہ مشال کے شک والی بات تھی ، میں نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ، مجھے ابھی بھی یقین نہیں ہو رہا تھا ، میں نے سوچا کہ ماہ رخ کو غلط فہمی ہوئی ہوگی مشال تو ابھی بچی ہے اسے اتنی سمجھ کہاں (مگر یہ میری بھول تھی) میں نے سوچا کہ میں اپنے طور پر چیک کرنے کی کوشش کروں گا کہ مشال والی بات کہاں تک ٹھیک ہے ۔

                      اب میں آپ کو نوشابہ سے ہونے والی بات چیت بتاتا ہوں ۔

                      نوشابہ : ۔ میری جان ، میرے شہزادے، کیا حال ہے ؟ ابھی تک تھکن اتار رہے ہو کیا ؟

                      میں : ۔ میں بالکل فریش ہوں ، کس چیز کی تھکن کی بات کر رہی ہو ۔

                      نوشابہ : ۔ میں نے سوچا کہ میری بہن کی گانڈ مار کر تھک نہ گیا ہو میرا شہزادہ ، میرا تو بہت برا حال ہو گیا ہے آج ۔

                      میں : ۔ گانڈ مار کر بھی بھلا کوئی تھکتا ہے ، میرا تو آج رات دوسری شفٹ لگانے کا بھی پروگرام تھا ، وہ تو تمھاری بہن میرے آنے سے پہلے ہی بھاگ گئی ، ویسے تمھارا آج کیوں برا حال ہے ؟ تم نے ایسا کیا کر لیا ہے آج ؟؟؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ خود ہی کرکے پوچھ رہے ہو حال کیوں بُرا ہے ۔

                      میں : ۔ میں نے کب کِیا ہے ؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ جب روز روز میری چھوٹی بہن کی گانڈ مارو گے اور مجھے پوچھو گے بھی نہیں تو میرا حال برا نہیں ہوگا تو کیا اچھا ہوگا ؟؟؟

                      میں : ۔ تو تم بھی مروا لو نا مجھ سے اپنی گانڈ ، میں نے کب منع کیا ہے ، تم خود ہی ضد پکڑ کر بیٹھی ہو ۔

                      نوشابہ : ۔ گانڈ اور پھدی کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوتا ہے پوچھنے کے لیے ۔

                      میں : ۔ ہوتا تو ہے ، مگر تمھارا حال تو اسی گانڈ اور پھدی کی وجہ سے ہی خراب ہوا ہے نا ۔

                      نوشابہ : ۔ جی نہیں ! میرا حال تو تمھارے لن کی وجہ سے خراب ہوا ہے ۔

                      میں : ۔ کیوں جی ! ایسا کیا کر دیا ہے میرے لن نے تمھارا ؟؟؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ ابھی کچھ بھی نہیں کیا ؟ میری چھوٹی بہن کی گانڈ پھاڑ کر رکھ دی ہے اس نے ۔

                      میں : ۔ تمھاری تو نہیں پھاڑی ہے ، جس کی پھاڑی ہے اس کا حال بُرا ہونا چاہیے تھا ، تمھارا کیوں بُرا ہے ۔۔۔۔۔۔ اور وہ تو بہت خوش ہے گانڈ مروا کر ۔

                      نوشابہ : ۔ میری نہیں پھاڑی اسی وجہ سے تو حال برا ہوا ہے ۔

                      میں : ۔ ایویں غصہ نہ چڑھاو مجھے ، ایسا نہ ہو کہ زبردستی کسی دن تمھاری گانڈ بھی پھاڑ دوں ۔

                      نوشابہ : ۔ ہااااااااااآااااائےئےئےئےئےئےئے کککککاااااااااششششش ، ایسا ہو جائے اور میری گانڈ میں تمھارا لن چلا جائے ، پلیز جب زبردستی میری گانڈ مارو تو میری پھدی بھی لازمی مار لینا ، پلیزززززز ۔

                      میں : ۔ کمییییییینی ۔

                      نوشابہ : ۔ کمینی کا شوہر ۔

                      میں : ۔ مجھے شوہر بھی مانتی ہو اور چودنے بھی نہیں دیتی ہو ، یہ کیا بات ہوئی ؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ بولا تو تھا ، تم نے خود ہی نہیں لی ۔۔۔۔۔ بلکہ ایک بار نہیں دو دو بار موقع دیا تھا ۔۔۔۔۔ چلو آج پھر تمھیں اجازت ہے اگر آسکتے ہو تو ابھی آجاو اور مار لو میری پھدی ۔۔

                      میں : ۔ بہت بڑی کمینی ہو تم ، تمھیں پتہ ہے کہ اس وقت میں نہیں آسکتا ۔

                      نوشابہ : ۔ کیوں نہیں آسکتے ؟؟؟ کیا میری پھدی مارنے کے لیے تم اتنا بھی نہیں کر سکتے ؟؟؟؟؟ یہ میری پھدی ہے نوشابہ نذیر کی پھدی ۔۔۔ یہ تم کو اتنی آسانی سے نہیں ملے گی ۔

                      میں : ۔ ٹھیک ہے تم اپنے پاس ہی رکھو اپنی پھدی ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایسا کرو اپنی پھدی پر تالہ لگوا لو ۔۔۔۔۔ بلکہ ایسا کرو کسی بنک کے لاکر میں رکھوا دو اپنی پھدی ۔۔۔۔

                      نوشابہ : ۔ ہاہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا ۔

                      میں : ۔ زیادہ دانت نہ نکالو اب کمینی ۔

                      نوشابہ : ۔ اچھا جی ٹھیک ہے نہیں نکالتی ۔۔۔۔۔ تمھاری ماہ رخ سے بات ہوئی ہے کیا ؟؟؟

                      میں : ۔ ہاں ہوئی ہے ۔ کیوں کچھ کہا ہے تمھیں اس نے ؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ نہیں ، کہا تو کچھ نہیں، جب سے گانڈ مروا کر آئی ہے لیٹی ہوئی ہے ، کہتی ہے گانڈ میں بہت درد ہو رہا ہے ۔

                      میں: ۔ مجھ سے تو اس نے ایسا کچھ نہیں کہا ، بلکہ مجھے تو کہہ رہی تھی کہ آج گانڈ مروانے میں بہت مزہ آیا ہے ۔

                      نوشابہ : ۔ ہاں یہ تو مجھے بھی کہا ہے اس نے کہ آج مزہ بہت آیا ہے مگر اب درد بھی ہو رہا ہے ۔ ایک تو تمھارا لن ہی اتنا بڑا ہے اور دوسرے تم اتنے وحشیانہ انداز میں مارتے ہو ، درد تو ہو گا ہی نا ۔۔۔۔۔۔ بڑی ہمت ہے ماہ رخ کی تم سے ایسے گانڈ مروا لیتی ہے ۔

                      میں : ۔ جب تمھاری گانڈ ماروں گا تو تم میں بھی ہمت آہی جائے گی ۔

                      نوشابہ : ۔ خبردار جو میری گانڈ اس طرح سے ماری تو ۔۔۔۔۔

                      میں : ۔ اچھا پھر کس طرح ماروں گا تمھاری گانڈ ؟؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ پیار سے ، محبت سے ، آرام آرام سے ۔

                      میں : ۔ ماہ رخ کی بھی تو بڑے پیار سے ہی مارتا ہوں ۔

                      نوشابہ : ۔ مگر میرے اندر اپنا لنڈ بہت آرام سے اور سکون سے ڈالنا ، میں تمھارا لنڈ اچھی طرح اپنے اندر جاتا ہوا محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔

                      میں : ۔ اچھا جی ! پھر تو جیسے میری شہزادی کہے گی میں ویسے ہی ڈالوں گا اپنا لنڈ ۔

                      نوشابہ : ۔ تم بہت اچھے ہو ارسلان ۔۔۔۔۔۔ اچھا یہ بتاو آج دن کی وقت میری بہن کی گانڈ مار کر مزہ آیا ؟؟؟؟

                      میں : ۔ ہاں بہت مزہ آیا ، بہت ہی پیاری گانڈ ہے تمھاری بہن کی ۔۔۔۔۔ چھوڑنے کو دل ہی نہیں کر رہا تھا ۔

                      نوشابہ : ۔ کیا اتنی پیاری لگتی ہے تمھیں میری بہن کی گانڈ ؟؟؟؟

                      میں : ۔ ہاں بہت پیاری ۔

                      نوشابہ : ۔ کیا ماہ رخ کی گانڈ میری گانڈ سے بھی پیاری ہے ؟؟؟؟

                      میں : ۔ تمھاری کا مجھے کیا پتہ ، تم نے کونسا مجھے دکھائی ہے اپنی گانڈ ؟؟؟ جب دکھاو گی تب بتاؤں گا تمھاری کتنی پیاری ہے ۔

                      نوشابہ : ۔ کیسے شوہر ہو تم ؟ ابھی تک اپنی بیوی کی گانڈ بھی نہیں دیکھی ؟ اور اس کی چھوٹی بہن کی گانڈ مار بھی چکے ہو ۔

                      میں : ۔ دیکھی تو تمھاری بھی ہے ، مگر روشنی میں نہیں ، رات کے اندھیرے میں ۔۔۔ دن میں دکھاو گی تو پتہ چلے گا نا ۔۔۔۔

                      نوشابہ : ۔ دن میں کبھی دیکھو گے بھی نہیں ۔

                      میں : ۔ ایک بار شادی تو ہو جانے دو ، دن رات تمھیں گھر میں ننگا نا گھمایا تو پھر کہنا ۔۔

                      نوشابہ : ۔ آہو ! رات کو تم جو مرضی کر لینا میرے ساتھ ، مگر دن کو ہاتھ بھی لگایا نا تو اچھا نہیں ہوگا ۔

                      میں : ۔ تو کیا کر لو گی تم ؟؟؟؟؟

                      نوشابہ : ۔ میں اپنی پھدی میں ,, ایلفی ،، ڈال لوں گی ، پھر مارتے رہنا مٹھ ۔

                      میں : ۔ ہاہاہاہاہاہا ، مٹھ تو پھر بھی نہیں ماروں گا ، ایلفی پھدی میں ڈالو گی ، گانڈ تو پھر بھی کھلی ہی ہوگی ۔

                      نوشابہ : ۔ ہی ہی ہی ہی ہی ! میں نے سارے سوراخ ہی بند کر دینے ہیں ۔

                      میں : ۔ یار کوئی موقع تلاش کرو نا پھدی مارنے کے لیے میرا بہت دل کر رہا ہے ، ماہ رخ بھی تیار ہے ۔

                      نوشابہ : ۔ تم کو پھدی ملے گی ، ماہ رخ کو لن ملے گا ،،،، مجھے کیا ملے گا جو میں تمھارے لیے موقعے تلاش کرتی پھروں ۔۔۔۔

                      میں : ۔ تمھیں لن اور پھدی کی جنگ دیکھنے کا موقع ملے گا ۔

                      نوشابہ : ۔ اگر میں اپنی بہن کی پھدی کو جنگ کرتے دیکھوں گی تو ہوسکتا ہے کہ میری پھدی بھی مجھے مجبور کردے کہ میں جنگ میں اپنی بہن کی پھدی کا ساتھ دوں ، تب میں کیا کروں گی ؟؟

                      میں : ۔ یار مذاق نہ کرو ، میں سیریس ہوں ۔

                      نوشابہ : ۔ میں بھی سیریس ہوں ۔۔۔۔کیا اپنی بہن کو پھدی مرواتے دیکھنا آسان کام ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ صباء آپی کی شادی ہے نا تو پھر تم بھی رات کو چھپ کر دیکھنا اپنی آپی کو پھدی مرواتے ہوئے ، تب پتہ چلے گا کتنا مشکل کام ہوتا ہے یہ ۔

                      میں : ۔ نوشابہ یہ کیا بات ہے ، تم بات کو کہاں سے کہاں لے جا رہی ہو ۔۔۔۔۔ میں نے مجبور تو نہیں کیا ہے تم لوگوں کو ، مجھے نیند آرہی ہے اب کل بات ہوگی ۔

                      یہ کہہ کر میں سونے کے کیے لیٹ گیا اس کے بعد بھی نوشابہ کے ایک دو میسج آئے مگر میں نے کوئی جواب نہ دیا ، مجھے اس بات پر شدید غصہ آرہا تھا کہ وہ لوگ مجھ سے میری آپی کے بارے میں ایسی بات کیسے کر سکتے ہیں ، نوشابہ سے بات کرنا بھی اسی لیے روک دی تھی کہیں غصے میں کچھ کہہ نہ بیٹھوں ان دونوں بہنوں نے شاید مجھے پھنسانے کا کوئی پلان بنایا تھا ، میں نے سوچا کہ کل ہی بات کروں گا اس وقت تک وہ بھی سیٹ ہوچکیں ہونگی ۔ یہ سوچتے ہوئے مجھے نیند آگئی ۔

                      صبح اپنے ٹائم پر اٹھا فریش ہو کر ناشتہ کیا اور کالج چلا گیا وہی روٹین کے حساب سے دن گزرا ، کالج سے آنے کے بعد باہر نکل گیا شام سے پہلے ہی گھر واپس آگیا ، میرا دل نہیں لگ رہا تھا بیٹھے بیٹھے بور ہوا تو سوچا چلو چھت پر چلتے ہیں شاید کوئی پھدی ہی مل جائے تو میں چھت پر آگیا ، وہاں دیکھا تو لبنیٰ باجی سامنے ہی اپنی چھت پر بیٹھی ہوئی تھی ، اور ان کے ساتھ ہی ان کی دوسری بہنیں اور گھر والے بھی تھے ۔ لبنیٰ باجی کو دیکھ کر میرا بیٹھا ہوا لن آہستہ آہستہ کھڑا ہونا شروع ہوگیا ، میں نے سوچا کہ میرا لن کھڑا کرنے کے لیے تو پھدیوں کی کوئی کمی نہیں ہے ، لیکن اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے ایک بھی نہیں ہے ، میں نے سب کے بارے میں باری باری سوچا ، نوشابہ ، ماہ رخ ، سائمہ ، اور لبنیٰ باجی ، ان میں صرف ایک لبنیٰ باجی ہی تھی جسکی کی پھدی مجھے جلدی مل سکتی تھی ، میں نے سوچا کہ اگر میں کسی طرح ان کو خوش کردوں تو وہ جب چاہیں مجھ سے چدوا سکتیں ہیں ۔ مجھے اپنی پرانی باتوں پر ایک بار پھر غصہ آنے لگا کہ میں نے لبنیٰ باجی کے ساتھ ایسا کیوں کیا ، اب تک تو میں لبنیٰ باجی کو چود بھی چکا ہوتا ، خیر اب کیا ہو سکتا تھا ، میں نے فیصلہ کیا کہ اب جو بھی ہو جائے میں لبنیٰ باجی کو خوش رکھوں گا چاہے اس کے لیے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے ، اور بدتمیزی تو بالکل بھی نہیں کروں گا ۔

                      جاری ہے ۔


                      جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                      ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X