یہ کسی ڈائجسٹ کی کہانی لگتی ہے جس میں بیچ بیچ میں سیکس کے سین ڈال دیے جائیں گے۔
اتنا تفصیل سے مکالمے لکھنا اور وضاحت کے ساتھ منظر کشی کرنا عام رائٹر کے بس کی بات نہیں۔
یہ اسٹائل زیادہ تر خواتین کے رسائل میں پڑھا تھا عرصہ دراز قبل۔
اب تو یوٹیوب اور واٹس ایپ بھی فاسٹ پلے کا آپشن دیتے ہیں۔
اس کہانی کو انجوائے کرنا میرے بس کی تو بات نہیں۔
بحیثیت مجموعی اس کہانی کو پڑھنے سے نہ تو کیفیت طاری ہو گی اور نہ وہ مقصد پورا ہو گا جس کے لیے سائٹ وزٹ کی جاتی ہے۔
وہ مقصد ہے ذہنی تفریح
جس سے سارا دن کا اسٹریس دور ہو جائے۔
اس قصے کو پڑھنے کی کوشش میں تو سر مزید چکرا جائے گا۔
جنسی کہانی تو کوئی بھی بنا سکتا ہے چار جسمانی اعضاء کے نام استعمال کریں۔
ایک مردانہ اور تین زنانہ
ایک گھنٹے میں اسٹوری پوسٹ ہو جائے گی۔
پڑوسن سے لے کر کسٹمر تک
جس کی چاہیں مار لیں
مگر کلاسک اسٹوری وہ ہوتی ہے جو زمین پر چلے
حقیقت کے قریب قریب
کوئی ایسا کردار لکھیں گے جو زمین سے ایک فٹ اوپر بغیر قدم بڑھائے ہوا کے دوش پر تیرتا ہوا جاتا ہے تو کہانی میں لذت نہیں رہتی۔
گاؤں کی پنچایت یا چوپال تو اکثر جگہ مل جاتی ہے۔
گاؤں کے الیکشن بھی کروا دیے۔
اس کے آگے پڑھنے کا حوصلہ مجھ میں نہیں۔
ساری بات لکھنے کا مقصد اپنا نظریہ پیش کرنا تھا۔
مجھے اس پوسٹ کے جاری رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا
اصلاح کا کوئی نکتہ ذہن میں آئےہم تو میری یا اپنی اصلاح کر دیں۔
یا پھر میری بات سے نئے لکھنے والوں کی رہنمائی ہو جائےگی۔
اتنا تفصیل سے مکالمے لکھنا اور وضاحت کے ساتھ منظر کشی کرنا عام رائٹر کے بس کی بات نہیں۔
یہ اسٹائل زیادہ تر خواتین کے رسائل میں پڑھا تھا عرصہ دراز قبل۔
اب تو یوٹیوب اور واٹس ایپ بھی فاسٹ پلے کا آپشن دیتے ہیں۔
اس کہانی کو انجوائے کرنا میرے بس کی تو بات نہیں۔
بحیثیت مجموعی اس کہانی کو پڑھنے سے نہ تو کیفیت طاری ہو گی اور نہ وہ مقصد پورا ہو گا جس کے لیے سائٹ وزٹ کی جاتی ہے۔
وہ مقصد ہے ذہنی تفریح
جس سے سارا دن کا اسٹریس دور ہو جائے۔
اس قصے کو پڑھنے کی کوشش میں تو سر مزید چکرا جائے گا۔
جنسی کہانی تو کوئی بھی بنا سکتا ہے چار جسمانی اعضاء کے نام استعمال کریں۔
ایک مردانہ اور تین زنانہ
ایک گھنٹے میں اسٹوری پوسٹ ہو جائے گی۔
پڑوسن سے لے کر کسٹمر تک
جس کی چاہیں مار لیں
مگر کلاسک اسٹوری وہ ہوتی ہے جو زمین پر چلے
حقیقت کے قریب قریب
کوئی ایسا کردار لکھیں گے جو زمین سے ایک فٹ اوپر بغیر قدم بڑھائے ہوا کے دوش پر تیرتا ہوا جاتا ہے تو کہانی میں لذت نہیں رہتی۔
گاؤں کی پنچایت یا چوپال تو اکثر جگہ مل جاتی ہے۔
گاؤں کے الیکشن بھی کروا دیے۔
اس کے آگے پڑھنے کا حوصلہ مجھ میں نہیں۔
ساری بات لکھنے کا مقصد اپنا نظریہ پیش کرنا تھا۔
مجھے اس پوسٹ کے جاری رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا
اصلاح کا کوئی نکتہ ذہن میں آئےہم تو میری یا اپنی اصلاح کر دیں۔
یا پھر میری بات سے نئے لکھنے والوں کی رہنمائی ہو جائےگی۔
Comment